The Latest

ملالہ یوسف زئی پر حملہ اسلام کو بدنام کرنے کے منصوبہ کا حصہ ہےدہشت گردی و انتہا پسندی کا اسلام سے کوئی تعلق نہیں ۔علامہ نیاز حسین نقوی
وفاق المدارس الشیعہ کے نائب صدر علامہ نیاز حسین نقوی نے مذہبی انتہاپسندوں کے ہاتھوں ملالہ یوسف زئی پر حملہ کی شدید مذمت کرتے ہوئے اسے اسلام کو بدنام کرنے کے منصوبے کا حصہ قرار دیا۔
انہوں نے کہا کہ اسلام دشمن طاقتیں جاہل نیم خواندہ افراد کو دہشت گردی وانتہا پسندی کے لئے استعمال کررہی ہیں ۔علامہ نیاز حسین نقوی نے کہا کہ اگر حکومت اور دیگر شعبہ ہائے حیات کے لوگ سالہا سال قبل دہشت گردی کے خاتمہ کیلئے اپنا فرض پورا کرتے تو شاید آج یہ دلخراش واقعہ پیش نہ آتا۔ انہوں نے دہشت گردی کے خاتمہ کیلئے حکم قرآنی پر عمل کرنے کا مطالبہ کیا جس میں قاتل کو موت کی سزا دے کر باقی انسانوں کی زندگی کی ضمانت دی گئی ہے

malala.mwmظلم کے خلاف آواز بلند کرنے والی عالمی ایوارڈ یافتہ 14 سالہ ملالہ یوسف زئی پر امریکہ نواز دہشت گرد ٹولہ طالبان کا حملہ دراصل تمام انسانیت اور علم کے نور پر حملہ ہے ۔مجلس وحدت مسلمین کراچی ڈویژن خواتین ونگ کی سیکرٹری جنرل خانم زہرا نجفی
سوات میں طالبات کی وین پر حملہ کے بارے میں اپنے ایک بیان میں مجلس وحدت خواتین ونگ کی سیکرٹری جنرل خانم زہرا نجفی کا کہنا ہے کہ سوات میں طالبات کی وین پر حملہ خاص کر عالمی شہرت یافتہ طالبہ ملالہ یوسف زئی پر حملہ نہ صرف ایک بزدلانہ کاروائی ہے بلکہ یہ سراسر علم دشمنی ہے جبکہ حصول علم تمام مسلمان مرد اور عورت پر فرض اور اس کے حصول کی جد وجہد کو عبادت میں شمار کیاہے
مجلس وحدت مسلمین کراچی ڈویژن خواتین ونگ کی سیکرٹری جنرل خانم زہرا نجفی نے مزید کہا کہ ہم اس بزدلانہ حملے کی پرزور مذمت کرتے ہیں اور حکومت سے مطالبہ کرتے ہے کہ سکولوں اور طالبعلموں پر حملہ کرنے والے علم دشمنوں کے خلاف کاروائی کی جائے اور ان تمام متاثرہ علاقوں میں حصول علم کے دیگر ذرائع پر بھی توجہ دی جائے جہاں سکولوں کو تباہ اور طالبعلموں کو حصول علم سے روکا جارہا ہے

mwm.lo10کراچی (پ ر) مجلس و حدت مسلمین کراچی ڈویژن ڈسٹرکٹ ملیر کی ضلعی شوریٰ کا اجلا س ضلعی دفتر المصطفیٰ ہا ؤس جعفر طیار سوسائٹی ملیر میں ضلعی سیکریٹری جنرل سجاد اکبر زیدی کی ذیرِ صدارت منعقد ہوا جسمیں ضلعی کابینہ کے تما م اراکین کے علاوہ تمام یونٹس کے مسؤلین بھی شریک تھے۔ اجلاس میں 20اکتوبر کو کراچی میں منعقدہ لبیک یارسول اللہ (ص)کانفرنس کی تیاریوں کے حوالے سے تفصیلی گفتگو ہوئی اور تمام یونٹ سیکریٹریز کو ہدایات دی گئیں کے شہیدِ ناموسِ رسالت(ص) سید علی رضا تقوی ؒ کے چہلم کے موقع پر20 اکتوبر کو کراچی میں منعقدہ لبیک یارسول اللہ (ص)کانفرنس کی بھر پور تیاریاں کی جائیں تشہیراتی مہم کو تیز کیا جائے ، ملت کے تمام طبقات کو اس عظیم الشان اجتماع میں شرکت کی دعوت دی جائے۔اس سلسلے میں ضلعی کابینہ نے اپنے علاقائی دورہ جات کا بھی اعلا ن کیا۔آخر میں جناب محمد باقر شہیدی کی ضلعی ڈپٹی سیکریٹری روابط اور جناب مرتضیٰ علی جوہر کی ضلعی سیکریٹری امور جوانان ضلعی کابینہ میں شمولیت کا اعلان ہوا اور ضلعی سیکریٹری جنرل سجاد اکبر زیدی نے نو منتخب اراکین سے حلف لیا

malala.mwmدہشت گردوں کے ظلم و ستم اور علم دشمنی کے سامنے ڈٹ جانے والی اور ستارہ جرات پانے والی چودہ سالہ ملالہ یوسف زئی پر قاتلانہ حملہ، گولی ماتھے پر لگنے کے بعد ریڑھ کی ہڈی تک پہنچ گئی، ڈاکٹر نے تین سے چار دن انتہائی اہم قرار دیتے ہوئے ملالہ کو علاج کیلئے بیرون ملک بھیجنے کی سفارش کر دی، حملے کا مقدمہ سیدو شریف تھانے میں درج طالبان نے حملے کی ذمہ داری قبول کرلی۔ ستارہ جرات پانے والی ملالہ یوسف زئی مینگورہ کے علاقے خواجہ آباد میں واقعہ خوشحال پبلک اسکول سے واپسی پر گاڑی گھر روانہ ہو رہی تھیں کہ نامعلوم شخص نے گاڑی پر فائرنگ کر دی جس سے ملالہ یوسف زئی سمیت دو طلبہ زخمی ہو گئیں جنہیں فوری طور پر سیدو شریف اسپتال منتقل کیا گیا جہاں سے انہیں سی ایم ایچ پشاور منتقل کردیا گیا سی ایم ایچ پشاور میں ملالہ کا تفصیلی چیک اپ مکمل کرلیا گیا ہے۔میڈیکل بورڈ نے ملالہ کو بیرون ملک بھجوانے کی سفارش کی ہیڈاکٹرز نے ابتدائی رپورٹ حکومت کو بجھوا دی ہے جس کے مطابق ملالہ کو ایک گولی سر پر لگی جو ریڑھ کی ہڈی میں پھنسی ہوئی ہے سوجن کی وجہ سے معمول کی سرجری ممکن نہیں۔ڈاکٹرز کے مطابق ملالہ نیم بے ہوشی کی حالت میں آئی سی یو میں زیرعلاج ہیں۔ چودہ سالہ ملالہ یوسف زئی نے سوات میں طالبان کے دور میں گل مکئی کے نام سے ڈائری لکھ کر عالمی شہرت حاصل کی تھی۔بچوں کے حقوق کیلئے آواز اٹھانے پر انہیں حکومت پاکستان نے نقدانعام اور امن ایوارڈ بھی دیا اور ستارہ جرات سے بھی نوازا ،دوہزار گیارہ میں ملالہ کو انٹرنیشنل چلڈرن پیس پرائز کیلئے بھی نامزد کیا گیا۔کالعدم تحریک طالبان نے ملالہ یوسف زئی پر حملے کی ذمہ داری قبول کرلی ہے۔ملالہ پر حملے کے بعد پولیس نے علاقے مین سرچ آپریشن کے دوران درجنوں افراد کو گرفتار کرلیا ہے۔خیبرپختونخواہ کے وزیر اطلاعات میاں افتخار کہتے ہیں ملالہ کو علم دوستی پر دشتگردی کا نشانہ بنایا گیا دہشتگرد امن اور تعلیم کے دشمن ہیں وزیر اعظم راجہ پرویز اشرف نے ملالہ یوسفزئی کے والد سے ٹیلی فون پر بات چیت دہشتگردوں کے بزدلانہ حملے کی شدید مذمت کی اور کہا کہ ملالہ کے علاج کے تمام اخراجات حکومت برداشت کرے گی۔اس سلسلے میں وزیر اعظم نے مخدوم امین فہیم کو پشاور پہنچنے کی ہدایت بھی کی ہے جبکہ سیاسی و مذہبی رہنماووں نے اس واقعے شدید مذمت کی ہے مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے سربراہ نے اس وقعے کو علم دشمنی اور بزدلانہ قرار دیا ہے

Nasirabbas mwm sawatسوات میں طالبات کی وین پر حملہ علم دشمنی اور بزدلانہ کاروائی ہے۔علامہ راجہ ناصر عباس جعفری سیکرٹری جنرل مجلس وحدت مسلمین پاکستان 
سوات میں طالبات کی وین پر حملہ کے بارے میں اپنے ایک بیان میں مجلس وحدت کے سربراہ کا کہنا تھا کہ

mwmQuettarelifبلوچستان میں سیلاب زدگان کی امداد کا سلسلہ جاری ہے اور اسی تسلسل کو جاری رکھتے ہوئے گذشتہ دنوں مجلس وحدت مسلمین کوئٹہ نے سیلاب متاثرین کو اشیاخوردنوش پر مشتمل ایک کھیب کو تقسیم کیا
کوئٹہ میں مجلس وحدت مسلمین کی طرف سے ضلعی شوری عالی کے رکن علامہ شیخ ولایت حسین جعفری،صوبائی ڈپٹی سیکٹری جنرل سید یوسف آغا اور ضلعی سیکٹری امورتنظیم سازی ماسٹرحسین علی متاثرین سیلاب زدگان کو امداد تقسیم کردیاquetta.relif.mwm

شمالی کوریا نے ایک بیان میں کہا ہے کہ اس کے پاس ایسے میزائل موجود ہیں جو امریکی سرزمین کو نشانہ بنا سکتے ہیں۔
یہ بیان امریکہ اور جنوبی کوریا کے درمیان میزائلوں کے بارے میں ہونے والے ایک معاہدے کے بعد آیا ہے
بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ ’جاپان، گوام، اور امریکہ‘ کے اندر فوجی اڈے شمالی کوریا کے میزائلوں کی زد میں ہیں۔
اتوار کو جنوبی کوریا نے اعلان کیا تھا کہ وہ اپنے میزائل نظام کی پہنچ میں تقریباً تین گنا اضافہ کر رہا ہے۔
شمالی کوریا کے بارے میں خیال کیا جاتا ہے کہ وہ طویل فاصلے تک مار کرنے والے میزائل بنا رہا ہے، لیکن اس کے دو حالیہ تجربے ناکام ہوگئے تھے۔
شمالی کوریا کے پڑوسی ممالک کا کہنا ہے کہ اپریل دو ہزار نو اور اپریل دو ہزار بارہ میں ہونے والے یہ تجربے طویل فاصلے تک مار کرنے والے تائی پو دونگ دو میزائل نظام سے متعلق تھے۔
ماہرین کا خیال ہے کہ اس نظام کا مقصد مرکزی امریکی سرزمین (ہوائی اور الاسکا کو چھوڑ کر بقیہ امریکی ریاستیں) تک پہنچنا ہے۔ تاہم اس کا ابھی تک کامیاب تجربہ نہیں کیا جا سکا۔
شمالی کوریا جنوبی کوریا اور امریکہ کے خلاف سخت بیانات دیتا رہتا ہے۔
اس بیان میں، جو سرکاری خبررساں ادارے کے سی این اے نے نشر کیا اور جسے شمالی کوریا کے قومی دفاعی کمیشن سے منسوب کیا گیا ہے، کہا گیا ہے کہ شمالی کوریا کسی بھی دشمن کا مقابلہ ’جوہری کے بدلے جوہری اورمیزائل کے بدلے میزائل‘ سے کرے گا۔
اتوار کے روز جنوبی کوریا نے اعلان کیا تھا کہ وہ اس کا امریکہ کے ساتھ بیلسٹک میزائلوں کی رینج بڑھانے کے سلسلے میں معاہدہ ہوا ہے۔
امریکہ کے ساتھ ایک سابق دفاعی معاہدے کے تحت جنوبی کوریا کو ایسے میزائلوں تک محدود کر دیا گیا تھا جن کی پہنچ تین سو کلومیٹر تھی۔ نئے معاہدے میں یہ پہنچ بڑھا کر آٹھ سو کلومیٹر کر دی گئی ہے۔

mwmflag02مجلس وحدت مسلمین کوئٹہ رہنما علامہ ولایت حسین جعفری نے کوئٹہ میں شیعہ نسل کشی کے حوالے سے بریف کرتے ہوئے کہا کہ کوئٹہ جیسے پرامن شہر میں دہشت گردی اب ایک رواج میں بدل گئی اور اسے رواج دینے والے انسان کہلانے کے مستحق نہیں ہیں انہوں نے کہا کہ کوئٹہ میں ہر دوسرے دن دو سے ایک فرد ہزارہ شیعہ کا شہید کردیا جاتا ہے اور یوں لگتا ہے کہ حکومت اور انتظامیہ نے شیعہ نسل کشی کے بارے میں مکمل چپ سادھ لی ہے اور اس مسئلے کو مسئلہ ہی نہیں سمجھتے ۔
انہوں نے کہا کہ حکومت کو لوٹ کھسوٹ سے شاید فرصت ہی نہیں ملتی کہ وہ اس قتل عام کی جانب توجہ دے یا پھر حکومت کے لئے اہل تشیع کی نسل کشی کی کوئی اہمیت ہی نہیں ہے 
انہوں نے کوئٹہ میں ہزارہ اہل تشیع کے قتل عام کے بارے میں مزید کہا کہ یوں محسوس ہوتا ہے کہ انتہائی پلان اور منظم سازش اور منصوبے کے تحت یہ نسل کشی کی جارہی ہے اور عملی طور پر کوئٹہ شہر آہستہ آہستہ نہ صرف اپنی رونقیں کھو رہا ہے بلکہ صوبے سے الگ ہوتا جارہا ہے 
انہوں نے مزید کہا کہ اب اس بات پر افسوس کرنا ہی فضول ہے کہ عدلیہ اس مسئلے میں بالکل خاموش اور کسی حدتک اس مسئلے کو اٹھاتے ہوئے خوفزدہ نظر آتی ہے

ایران کے مایہ ناز دانشور اورثقافتی کونسل کے رکن حوزہ علمیہ اور یونیورسٹی پروفیسر جناب حسن رحیم پور ازغدی کی گستاخانہ فلم کے خلاف گفتگو بعنوان ’’اسلامی مقدسات کی توہین کا تجزیہ‘‘ (یا اہانت پیغمبر اعظم صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم کے پس پردہ عوامل) واضح رہے کہ یہ گفتگو ابناء سائیٹ پر نشر ہوئی تھی جسے کچھ ترامیم کے بعد پیش کی جارہی ہے 
*جب تک دشمن اسلام کی جانب سے تشویش محسوس کریں گے اور دین اسلام کو ایک سنجیدہ اور تہذیب ساز دین اور ظلم و جور کے نظامات کے لئے رقیب اور حریف سمجھیں گے، توہین کرتے رہیں گے۔
* اگر اسلام کا دور ختم ہوچکا ہوتا اور اگر وہ ایک مردہ شیعہ کو اپنے سامنے پاتے تو اس قدر ہاتھ پاؤں نہ مارتے، ایل یورپ دینی مطالعات کرتے ہیں، ان کے ہاں دینی ڈپارٹمنٹس ہیں اور وہ جانتے ہیں کہ اسلام مسلسل ترقی کررہا ہے اور فروغ پارہا ہے۔ 
* وہ کب توہین کرنے لگتے ہیں؟ وہ اس وقت گستاخی کے مرتکب ہوتے ہیں جب محسوس کرتے ہیں کہ اسلام کی تہذیب نمایاں طور پر پھل پھول رہی ہے اور اسلام تہذیب و ثقافت اور فردی و معاشرتی اخلاق، قانون سازی، حکومت کی تشکیل ور تہذیب وتمدن کے سلسلے میں ایک چلینج بن کر ابھر رہا ہے جب ہی انہوں نے اسلام کی توہین کرنا شروع کردیاہے۔
* یہ گستاخیاں ایک طرف سے اپنے اندر ایک مثبت پہلو بھی رکھتیں ہیں اور ایک طرف سے منفی بھی؛منفی پہلو یہ ہے کہ کیونکہ پیغمبر خدا صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم کی شان اقدس میں گستاخی ہوئی ہے اور آپ (ص) کی شان میں گستاخی ہوئی ہے اور ایک طرف سے یہ اپنے اندر مثبت پہلو بھی رکھتیں ہیں کہ یہ اس بات کی نوید ہے کہ انہیں اسلام ایک مردہ اسلام کا نہیں بلکہ زندہ دین کا سامنا کرنا پڑرہا ہے؛ یہ خوشی کی بات ہے کہ وہ اسلام کو ایک لاش اور ایک میت کی شکل میں غسال کے ہاتھ میں نہیں دیکھ رہے ہیں بلکہ اسلام ایک زندہ موجود ہے۔ 
* یہ گستاخیاں نئی نہیں ہیں، کیتھولک عیسائی صلیبی جنگوں کے بعد اور نشاۃثانیہ (Renaissance) کے دوران اسلام کی توہین کیا کرتے تھے؛ اور (نعوذباللہ) رسول اللہ صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم کو "کیتھولَک عِیسائیوں کا مرتد پادری" کا عنوان دے کر توہین کیا کرتے تھے اور بارہویں صدی عیسوی کے بعد مختلف نمائشی اور سمعی بصری فنون کے ذریعے رسول اللہ صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم اور اسلام کی نہایت احمقانہ تصویر کشی کیا کرتے تھے۔ حتی کہ وہ یورپ میں قرآن مجید کا ترجمہ تک برداشت نہیں کرتے تھے۔ 
* پروٹسٹنٹ اور ایوینجلیکل (Protestant ۔ Evangelical) عیسائیوں میں "لوتھر" نے قرآن کا ایک قلمی ترجمہ پیش کیا اور دعوی کیا کہ یہ قرآن ہے اور اس کے بعد پروٹسٹنٹ عیسائیوں نے حضرت عیسی اور حضرت مریم (سلام اللہ علیہما) سے لے کے رسول اکرم صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم تک تمام مقدسات کی توہین کی کیونکہ صرف دولت اور مادی مفادات ان کے ہاں اقدار سمجھے جاتے ہیں۔
* حال ہی میں جب ایک نہایت واہیات قسم کی فلم کے ذریعے رسول اکرم صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم کی شان اقدس میں گستاخی کی کوشش گئی ہے اور پوری دنیا میں مسلمانوں نے زبردست احتجاج کیا تو مسلمانوں کے اعتراضات کے جواب میں امریکی صدر اوباما نے کہا: "ہمارے ملک میں حضرت مسیح اور مریم (سلام اللہ علیہما) کی شان میں بھی گستاخی ہوتی ہے چنانچہ مسلمانوں کو ناراض ہونے کی ضرورت نہیں ہے! لیکن ہمارا یہ کہناہے کہ اگر وہ سچ بولتے ہیں تو کیا اگر امریکہ میں صہیونیوں اور طاقت و دولت کے مراکز کی توہین ہوجائے تو پھر بھی اوباما یہی بات دہرائیں گے؟"۔ 
* پروگراموں، جلسوں، جلوسوں، مظاہروں اور ریلیوں کا انعقاد بہت اچھا ہے لیکن ہمیں ان پر ہی اکتفا نہیں کرنا چاہئے؛ دینی مدارس کی ذمہ داریاں بہت بھاری ہیں، ہم اس انتظارمیں نہ رہیں کہ وہ ایک بار توہین اور گستاخی کریں اور اس کے بعد آپ کام کرنا شروع کریں اور پیغمبر اکرم صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم کا تعارف کرائیں۔
* یورپ اسلام سے ناراض ہے کیونکہ اسلام نے سب کے نظریات اورانداز تخاطب کو متنازعہ بنا دیا، صلیبی اور سرمایہ دارانہ تصورات سب مشکوک اور متنازعہ ہوچکے ہیں اور ایک جنگ احزاب شروع ہوچکی ہوئی ہے اور عالم اسلام کے سامنے صف بندیاں کر چکے ہیں
* جو لوگ میدان میں موجود ہیں ان کو اہم نہ سمجھیں اور ان کی طرف توجہ نہ دیں، یہ اس مسئلے کے ظاہری کردار ہیں،یہ ایسے گدھے ہیں جو جاسوسی سروسز کو سواری فراہم کر رہے ہیں، آپ کوہشیاررہنا چاہئیے کہ کہیں یہ اسلامی بیداری جو عالم اسلام میں رونما ہوئی ہے اور یہ تاریخی موڑ جو معرض وجود میں آیا ہے، بھلا نہ دیا جائے۔ 
* عرب دنیا میں بھی عوام "اللہ اکبر" کا نعرہ لگا کر سڑکوں پر آتے ہیں، ڈکٹیٹروں کے خلاف قیام کرتے ہیں، اہم بات یہ ہے کہ اسلام پسندی کے حوالے سے مسلم اقوام میں مشابہت موجود ہے، نہ کہ یورپ نوازی اور فرقہ نوازی ، ہماری توقعات کی انتہا یہی ہے۔ 
* اسلامی بیداری کو بہت سے مسائل کا سامنا ہے، سنی فقہ اور سنی کلام (علم عقائد)، شیعہ فقہ اور شیعہ کلام سے مختلف ہے، جب تک اجتہاد کا عنصر نہیں ہوگا یہ خطرہ موجود رہے گا کہ عربوں کی اسلام پسندی تکفیریت اور شدت پسندی کے ہاتھوں میں چلی جائے گی یا روشن خیالی کا شکار ہوکر یورپ کی گود میں چلی جائے گی؟
* بنیادی بات یہ ہے کہ عالم اسلام میں بہت بڑی تبدیلی رونما ہوئی ہے اور مغربی طاقتیں اس تبدیلی کو جوکہ تاریخ میں بالکل بیمثال ہے اسلام اور عیسائیت کے درمیان یا شیعہ اور سنی کے درمیان جنگ یا پھر قومی اور لسانی جنگوں کی طرف لے جاکر منحرف کردیں اور یہی وہ واحد راستہ ہے جو ان کے پاس باقی ہے اور افسوس کے ساتھ کہنا پڑتا ہے کہ ہمارا سب سے کمزور پہلوبھی یہی ہے۔ 
* وہ پیغمبر اکرم صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم سے ناراض ہیں کیونکہ آپ (صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم) ان تمام تبدیلیوں کا سرچشمہ ہیں لیکن ہمیں کبھی بھی ادیان و مذاہب کی جنگ کے جال میں نہیں پھنسنا چاہئے؛ ادیان و مذاہب کا مسئلہ کبھی بھی جنگوں کے ذریعے حل نہیں ہوا اور حل نہ ہوگا۔ 
* آج ہماراپہلا فریضہ یہ ہے کہ مسلمانوں کے درمیان اتحاد قائم کیا جائے، جو لوگ تفرقہ اور اختلاف کو ہوا دیتے ہیں اور جزئی و فروعی مسائل پر زور دیتے ہیں،ہ وہ شاہ ایران اور صدام کے زمانے میں تقیہ کرنے کے حوالے سے مشہور تھے ،لیکن آج وہی لوگ جزئی مسائل کے بارے میں سوالات اٹھاتے ہیں اور اعتراضات کرتے پھر رہے ہیں۔
* دشمن مسلمانوں کے درمیان قومی، لسانی اور مذہبی جنگ چاہتا ہے اور اگر ایسا ممکن نہ ہوا تو اسلام اور عیسائیت کو لڑانا چاہتے ہیں۔
* حالیہ توہین آمیز فلم کے پس پردہ عوامل کو توجہ دینے کی ضرورت ہے، عالم اسلام میں ایک نیا اسلامی تمدن جنم لے رہا ہے اور ہم ایک تاریخی موڑ سے گذر رہے ہیں اور اس حقیقت نے مغرب کو پریشانی میں مبتلا کردیا ہے۔ 
* سوال یہ ہے کہ کیا رسول اللہ صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم کی توہین کی وجہ سے اسلام کو شکست ہوئی ہے یا شکست ہوگی؟ اور جواب یہ ہے کہ "یہ محال ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم نے جنگ ہوازن میں فرمایا: اسلام وسائل اور ہتھیاروں کی کمی اور مجاہدین کی تعداد کی قلت کی وجہ سے شکست نہیں کھائے گا؛ پوچھا گیا: تو پھر کونسی چیز میں خطرہ ہے؟؛ فرمایا: اسلام کو شکست اس وقت ہوگی جب اس کو الٹے چغے کی مانند الٹ پلٹ دیا جائے اور اس کی ظاہری اور باطنی صورت بری اور بدصورت بناکر پیش کی جائے۔
* رسول اللہ صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم نے فرمایا: میں براہ راست حملے سے فکرمند نہیں ہوں بلکہ میں فکرمند ہوں کہ مسلمان ایک ایسا اسلام متعارف کرادیں جو الٹ پلٹ دیا گیا ہو اور اس میں عقل و استدلال کو نظر انداز کیا گیا ہو۔
* اسلام کو اگر الٹ پلٹ دیا گیا اور اس کی تحریف کی گئی تو وہ مسلم معاشروں کے اندرونی مسائل کو حل نہیں کرسکے گا اور بیرونی دنیا کا جواب بھی نہیں دے سکے گا۔ 
* عمل میں اسلامائزیشن اور اسلامی بنانے کا عمل نافذ ہونا چاہئے اور اسلامی ہونے میں دنیا والوں کو نمونہ عمل بننا چاہئے؛ ہمیں توہین و اہانت سے خوفزدہ نہیں ہونا چاہئے، بلکہ ہمیں اپنے آپ سے ڈرنا چاہئے؛ امام خمینی رحمۃاللہ علیہ نے فرمایا: "دشمن سے مت ڈرو اپنے آپ سے ڈرو"۔ 
* اسلام کے محتوا اور متن میں مذہب اور مذہب دشمن کا تصور ابھی تک موجود ہے اور علمائے حق اور علمائے سوء نیز خالص اسلام اور جعلی اسلام کا تصور ابھی باقی ہے اورخالص اسلام جعلی اسلام کی وجہ سے شکست کھائے گا۔ 
* اسلام کفر کی وجہ سے نیست و نابود نہیں ہوگا، یہ قرآن کا وعدہ ہے کہ "ان الباطل کان زھوقا"؛ اگر دنیا پر باطل چھایا ہوا ہے تو اس کا سبب یہ ہے کہ "جاء الحق" ابھی تک عملی صورت نہیں اپنا سکا ہے؛ حق کی بات کہنی چاہئے کیونکہ حق نہ آنے کی وجہ سے باطل کی حکمرانی ہے۔ 
* پیغمبر صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم کی توہین افسوس ہے لیکن آپ کو اس اقدام سے خوفزدہ نہیں ہونا چاہئے یہ ہماری فتح اور ان کی شکست کی علامت ہے؛ تحریف شدہ اسلام، تحریف شدہ تشیع، تحریف شدہ فقہ سے اسلام شکست ہوتی ہے۔ امیرالمؤمنین علیہ السلام کفار کے ہاتھوں قتل نہیں ہوئے بلکہ ایسے شخص کے ہاتھوں شہید ہوئے جو کبھی آپ (ع) کے لشکر میں لڑتا رہا تھا۔ کربلا میں دینداروں کی دو قسمیں تھیں اور دین فروش ظاہری طور پر اسلام کے بھیس میں آئے تھے۔ 
* کوئی بھی ہم سے زیادہ ذمہ دار نہیں ہے؛ ہمیں پیغمبر صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم کی سیرت کی درست تبلیغ کرنی چاہئے؛ ہماری ذمہ داری زیادہ بھاری ہے؛ حوزہ علمیہ اور دینی مدارس کی ذمہ داریاں بہت بھاری ہیں۔
* سوال یہ ہے کہ کیا ہم نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم کو صحیح پہچانا ہے کہ اب آپ (صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم) کا درست تعارف کراسکیں؟ ہم نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم کو کس حد تک پہچانا ہے؟ 
* سوال یہ ہے کہ کیا رسول اللہ صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم نے ایسی کوئی وجہ چھوڑی ہے جس کی بنا پر لوگ آپ (صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم) سے نفرت اور دشمنی کریں؟ جواب یہ ہے کہ امیرالمؤمنین علیہ السلام نے فرمایا: خداوند متعال نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم کے ذریعے تمام دشمنیوں اور کینہ و نفرت کو ختم کردیا اور جنگوں کی آگ بجھا دی اور الفت اور محبت کو جاری فرمایا۔
* رسول اللہ صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم انسانی قلب اور عقل کے ذریعے بات کیا کرتے رہتے تھے، سراسر عشق و محبت تھے، سراسر اخلاق تھے اور حتی کہ آپ (صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم) کے بدترین دشمن ابوسفیان سے منقول ہے کہ اس نے کہا: خدا قسم! میں نے قیصر و کسری کو اس قدر محترم نہیں دیکھا!۔
* جن دلیلوں کی بنا پر ابولہب اور ابو جہل رسول اللہ صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم کی مخالفت کرتے تھے ان ہی دلیلوں کی بنیاد پر آج دشمنان اسلام آپ (صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم) کی توہین کررہے ہیں۔ 
* سوالات اور شبہات کا جواب اخباری طرز فکر سے نہیں بلکہ اجتہادی نقط و نگاہ سے ہونا چاہئے؛ آج ہمارے معاشرے میں ایک نیا اخباری تفکر جنم لے رہا ہے جس کے علمبردار قرآن اور عقل کے بغیر بات کرتے ہیں اور صرف بعض خاص روایات کو مطمع نظر بنائے ہوئے ہیں۔
* یہ بھی ایک بنیادی سوال ہے کہ کیا مغربی قومیں اور معاشرے پیغمبر اکرم صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم کو نہیں پہچانتے؟ جواب یہ ہے پیغمبر خدا صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم کی تعلیمات کو مغرب میں سنسر کردیا گیا ہے اور جو لوگ آپ (صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم) کو پہچانتے تھے انھوں نے خود حذفی (Censorship ۔Self۔) کا اہتمام کیا یا پھر ان کو سنسر کردیا گیا۔ 
* مغرب میں جو لوگ مذہب کے خلاف ہیں، وہ حضرت مسیح (علیہ السلام) کو بھی بہت تَکلِیف دِہ تعبیرات اور تشریحات سے یاد کرتے ہیں لیکن پیغمبر صلی اللہ صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم کے بارے میں دلچسپ آراء ظاہر کرتے ہیں؛ والٹر کا کہنا ہے: "میری آرزو ہے کہ کاش رسول اللہ صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم کے جوتوں کا تسمہ ہوتا"؛ یا نیٹشے رسول اللہ صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم کا کہنا ہے: "ہم جب محمد (صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم) کا عیسائیت کے ساتھ موازنہ کرتے ہیں، یہ دین جو عیسائیت پیش کررہی ہے کمزوری اور ضعف کا دین ہے جو کمزور اور کم جرات افراد کے لئے مختص ہے جبکہ محمد (صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم) کا دین عقل وطاقت کا دین ہے اور عیسائیت نے زندگی کی طرف سے منہ موڑلیا ہے جبکہ محمد (صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم) کے دین کا رخ زندگی کی جانب ہے"۔
* گوکہ مستشرقین نے بھی رسول اللہ صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم کی توہین کی ہے لیکن بعض مستشرقین نے آپ (صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم) کی مدح میں دلچسپ خیالات کا اظہار کیا ہے۔
* اسلام تیزی سے عالمگیر ہورہا ہے بشرطیکہ اسلام کے ترجمان اچھے، عالم، فصیح و بلیغ اور صاحب عقل و منطق ہوں؛ اور انہیں معلوم ہو کہ انسانوں کے مسائل کیا ہیں۔
* دنیا میں کام کرنے کے لئے بہت بڑی ظرفیت موجود ہے؛ مجھے یقین ہے کہ ظہور کے زمانے میں بنی نوع انسان کی اکثریت امام زمانہ (عَجَّلَ اللہْ تَعالی فَرَجَہْ الشَّرِیف) کی طرف آئے گی 
* اسلام کی تشریح ،عقل اور اہل بیت علیہم السلام کی تفسیر سے اور شیعہ اور سنی کے درمیان کسی جنگ اور تنازعے کے بغیر، آج ہمارا سب سے بڑا مشن ہے

shiekh salahudeenمجلس وحدت المسلمین شوریٰ عالی کے سربراہ نے کہا ہے کہ قرآن و احادیث اور تاریخ اسلام کا مطالعہ کرنے والے بخوبی جانتے ہیں کہ ان میں اتحاد اور باہمی یکجہتی پر شدید زور دیا گیا ہے اور شریعت مقدسہ میں وحدت اسلامی اور بھائی چارگی کی بہت زیادہ ہی اہمیت ہے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے اسلام آباد میں ایک نشست سے خطاب کرتے ہوئے کیا. انہوں نے کہا کہ عصر حاضر کے مصلح، دانشور اور روشن فکر افراد اسلامی فرقوں میں باہمی، اتحاد و یکجہتی کو ہر زمانے سے زیادہ اس دور میں ضروری سمجھتے ہیں۔

مجلس وحدت مسلمین پاکستان

مجلس وحدت مسلمین پاکستان ایک سیاسی و مذہبی جماعت ہے جسکا اولین مقصد دین کا احیاء اور مملکت خدادادِ پاکستان کی سالمیت اور استحکام کے لیے عملی کوشش کرنا ہے، اسلامی حکومت کے قیام کے لیے عملی جدوجہد، مختلف ادیان، مذاہب و مسالک کے مابین روابط اور ہم آہنگی کا فروغ، تعلیمات ِقرآن اور محمد وآل محمدعلیہم السلام کی روشنی میں امام حسین علیہ السلام کے ذکر و افکارکا فروغ اوراس کاتحفظ اورامر با لمعروف اور نہی عن المنکرکا احیاء ہمارا نصب العین ہے 


MWM Pakistan Flag

We use cookies to improve our website. Cookies used for the essential operation of this site have already been set. For more information visit our Cookie policy. I accept cookies from this site. Agree