The Latest

وحدت نیوز (اسلام آباد)  مجلس وحدت مسلمین کے مرکزی ڈپٹی سیکریٹری جنرل و ترجمان علامہ حسن ظفر نقوی نے کراچی اورکوئٹہ سمیت ملک بھر میں دہشت گردوں کے خلاف فوری طور پر فوجی آپریشن کیا جائے۔وفاقی حکومت کی انسداد دہشت گردی پالیسی پر رد عمل میں مجلس وحدت مسلمین کے مرکزی رہنما علامہ حسن ظفر نقوی نے کہا کہ نواز لیگ کی حکومت نے ماضی میں ایک سیکولر جماعت کے خلاف تو فوجی آپریشن کیا لیکن کالعدم طالبان اور کالعدم سپاہ صحابہ و لشکر جھنگوی کے دہشت گردوں کے خلاف فوجی آپریشن سے آج تک گریزاں ہے جو کہ کھلی منافقت ہے۔انہوں نے کہا کہا دہشت گردی ملکی سطح کا مسئلہ ہے اوران دہشت گردوں نے قومی سلامتی کے اداروں، افسران و اہلکاروں، سیاستدانوں اور دینی شخصیات سمیت ہزاروں بے گناہ افرادکا قتل ناحق کیا ہے۔ بری، فضائی اور بحری افواج کی تنصیبات اور مراکز پر بھی ان دہشت گردوں نے حملے کئے ہیں۔ لہٰذا ان دہشت گردوں کے خلاف فوجی آپریشن نہ کرنا سمجھ سے بالاتر ہے۔انہوں نے کہا کہ فوج کے سربراہ کہہ چکے ہیں کہ اگر سویلین حکومت فوجی معاونت کی درخواست کرے گی تو فوج اس پرعمل کرے گی۔

ان کا کہنا تھا کہ پاکستانی عوام کا اجماع ہے کہ دہشت گردوں کے خلاف فوجی آپریشن کے سوا دوسرا کوئی آپشن نہیں ہے۔ دہشت گردوں سے مذاکرات کی بات کرنا شہدائے پاکستان کے مقدس خون سے غداری کے مترادف ہے۔ انہوں نے کہا کہ نواز لیگ کی حکومت وفاقی اور پنجاب کی سطح پر دہشت گردی ختم کرانے کے لئے سنجیدہ کردار اداکرے۔ان کا اب تک کا ریکارڈ اس حوالے سے انتہائی ناقابل اعتبار ہے کیونکہ پنجاب سمیت پورا ملک دہشت گردی کی لپیٹ میں ہے اور زیادہ تر دہشت گردی میں پنجابی طالبان ملوث ہیں۔صوبہ پنجاب دہشت گردوں کی محفوظ پناہ گاہ میں تبدیل ہوچکا ہے۔کراچی اور کوئٹہ میں بھی جو دہشت گرد کارروائیاں ہوتی ہیں،ان میں بھی ماسٹر مائنڈ ز پنجاب میں پائے جاتے ہیں۔دہشت گردوں کے خلاف ملک بھر میں بیک وقت آپریشن کی ضرورت ہے تاکہ انہیں فرار کا موقع نہ مل سکے۔

وحدت نیوز ( اسلام آباد) پاکستان کی نامور علمی شخصیت اور عالم اہل حدیث مولانا محمد اسحاق مدنی کی المناک وفات پاکستان کے تمام مسالک کا مشترکہ نقصان ہے ، اتحاد بین المسلمین کے لئے مرحوم کی کاوشوں کو ہمیشہ یاد رکھا جائے گا، خدا مرحوم کی مغفرت فرمائے اور انہیں جنت الفردوس میں جگہ عنایت فرمائے ،ان خیالات کا اظہار مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے مرکزی ڈپٹی سیکریٹری جنرل علامہ محمد امین شہیدی نے مرکزی سیکریٹریٹ وحدت ہاؤس سے میڈیا سیل کو جاری اپنے تعزیتی بیان میں کیا ۔

ان کاکہنا تھا کہ مولانا محمداسحاق اہل حدیث مکتب فکر کی طرح اہل تشیع علماء و عوام میں بھی بے حد مقبول اور پسند کی جانے والی شخصیت تھے ، مرحوم نے شیعہ سنی اتحاد کے لئے عملی کوششیں انجام دیں ، اہل تشیع کی دعوت پر بارہا سیمینارز اور تقاریب میں شرکت کر تے رہے ، اور ہمیشہ وحدت امت ان کا موضوع سخن رہا ۔ منفرد انداز بیان ان کا خاصہ تھا ۔ ان کی وفات سے پیدا ہو نے والا خلہ مشکل سے پر ہو گا ، جب بھی کبھی اتحاد امت کی بات کی جائے گی مولانا اسحاق کا نام ضرور یا دآئے گا۔

علامہ امین شہیدی نے مولانا محمد اسحاق کے اہل خانہ سے ان کی اچانک وفات پر دلی تعزیت کا اظہار کیا ہے اور پروردگار عالم کی بارگاہ میں دعا کی کے خدا انہیں اپنے جوار رحمت میں جگہ عنایت فرمائے اور پسماندگان کو صبر جمیل عطا فرمائے ۔

وحدت نیوز (سندھ)کالعدم دہشت گردگروہ کی جانب سے برپا کئے گئے سانحہ بھکر اورجانبدار و متعصب انتظامیہ کی جانب سے کی گئی بے گناہ کارکنوں کی گرفتاریوں کے خلاف کراچی سمیت سندھ بھر میں مجلس وحدت مسلمین کے تحت احتجاجاً علامتی دھرنے دیئے گئے۔ کراچی میں نمائش چورنگی پر مرکزی علامتی دھرنا دیا گیا جس میں نوجوانوں کے علاوہ خواتین اور بچوں کی بڑی تعداد نے بھی شرکت کی۔احتجاج کرنے والوں نے پلے کارڈز اوربینرز اٹھاکراپنے مطالبات کے حق میں نعرے بازی بھی کی۔ انہوں نے وفاقی حکومت اور پنجاب حکومت سے مطالبہ کیا کہ کالعدم دہشت گرد یزیدی تکفیری گروہ سے مذاکرات ہر گز نہ کئے جائیں بلکہ ان دہشت گردوں کو کچل کر رکھ دیا جائے۔ علامتی دھرنے سے خطاب کرتے ہوئے مجلس وحدت مسلمین کے رہنما علامہ صادق رضا تقوی ، علامہ دیدار علی جلبانی، مولانا علی انور ، علامہ مبشرحسن، علی حسین،اور ناصر حسینی نے خطاب کر تے ہو ئے  بھکر دریا آباد اور کوٹلہ جام میں پرامن اور نہتی شیعہ مسلمان آبادی پر کالعدم یزیدی دہشت گرد گروہ کے دہشت گردوں کے مسلح حملوں کے نتیجے میں انسانی جانوں کے ضیاع اور مالی نقصانات کی سخت الفاظ میں مذمت کی۔

علامہ راجہ ناصر عباس جعفری کی اپیل پر کراچی سمیت حیدرآباد ، نواب شاہ ، ٹھٹھہ، ماتلی ، بدین ، دادو، سکھراور دیگر اضلاع میں پر امن احتجاجی دھرنے دیئے گئے ۔ جن میں علامہ مختار امامی ، علامہ امداد نسیمی ، علامہ نشان حیدرساجدی، عالم کربلائی ، علامہ گل حسن مرتضوی، علامہ بہادر میمن ، مختار دایو ، علامہ نقی کھوسونے خطاب کیا

 علامہ صادق رضا تقوی نے کہا کہ سانحہ بھکر کے شہداء کے سوئم میں شریک ہونے والے مجلس وحدت مسلمین کے رہنماؤں ، کارکنوں اور ہمدردوں پر پولیس کے تشدد اور گرفتاریوں سے ثابت ہوا کہ صوبہ پنجاب کی حکومت اور انتظامیہ میں متعصب اورجانبدار افراد شامل ہیں۔انہوں نے کہا کہ پنجاب کے وزیر قانون رانا ثناء اللہ اور کالعدم دہشت گرد تنظیم سے ڈیل کے قائل افراد سانحہ بھکر کے ذمے دار ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ صدر آصف زرداری اور وزیر اعظم نواز شریف کالعدم دہشت گرد تنظیم کے دہشت گردوں کو دی گئی سزائے موت پر عمل کروائیں ۔ امریکا میں بھی سزائے موت دی جاتی ہے۔

انہوں نے مطالبہ کیا کہ سانحہ بھکر کے ذریعے بے گناہ انسانوں کو شہید کرنے والے کالعد م دہشت گرد گروہ سے وابستہ قاتلوں کو فی الفور گرفتار کرکے سزائے موت دی جائے اور اس سزا پر فوری عمل بھی کیا جائے۔ انہوں نے متنبہ کیا کہ اگر گرفتار شدگان کو فوری طور پر آزاد نہ کیا گیا تو اگلا قدم علامتی احتجاج نہیں ہوگا بلکہ ملک گیر دھرنے شروع کئے جائیں گے جو مطالبات کی منظوری تک جاری رہیں گے۔ دریں اثنا ء ٹھٹھہ، بدین، ماتلی، تلہار، ٹنڈوباگو، حیدرآباد، سانگھڑ، نوابشاہ، دادو، خیرپور، لاڑکانہ، سکھر، شکارپور، کندھ کوٹ، جیکب آباد، دولت پورسمیت دیگر علاقوں میں علامتی دھرنے دیئے گئے۔احٹجاج کرنے والوں نے پنجاب حکومت سے کہا کہ پنجاب کے حکمران صوبے کے پرامن شہریوں کو دہشت گردی سے نجات دلانے کے لئے کالعدم یزیدی دہشت گرد گروہ کو کچل کر رکھ دیں۔انہوں نے مطالبہ کیا کہ پنجاب حکومت، انتظامیہ اور پولیس کو کالی بھیڑوں سے پاک کیا جائے۔

وحدت نیوز (مانٹرنگ ڈیسک ) روسی صدر ولادی میر پیوٹن نے فوج کو حکم دیا ہے کہ شام پر مغربی ملکوں کے حملے کی صورت میں سعودی عرب پر حملہ کر دیا جائے۔ دوسری جانب امریکی صدر براک اوباما نے ایک بار پھر برطانوی وزیراعظم ڈیوڈ کیمرون سے شام کے حوالے سے ٹیلی فون پر بات چیت کی ہے۔ دنیا نیوز کے مطابق ماسکو میں کریملن ذرائع نے تصدیق کی ہے کہ روسی صدر نے فوج کو ''ارجنٹ ایکشن میمورنڈم''جاری کیا ہے، جس کے تحت شام پر حملے کی صورت میں سعودی عرب پر حملے کا حکم دیا گیا ہے۔ امریکی صدر دنیا بھر میں اپنے اتحادیوں سے فون پر رابطے کر رہے ہیں، تاکہ شام کے خلاف ممکنہ کارروائی کے لئے عالمی رائے ہموار کی جائے۔ وائٹ ہاؤس سے جاری ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ یہ صدر اوباما کی وزیراعظم کیمرون کو دوسری کال تھی۔ اکیس اگست کے کیمیائی ہتھیاروں کے استعمال کے بعد صدر اوباما اور وائٹ ہاؤس کے اعلٰی عہدیدار اٹھاسی کالز کرچکے ہیں۔ خبریں ہیں کہ شام کیخلاف امریکا، برطانیہ اور فرانس اگلے چند روز میں فوجی کارروائی کر سکتے ہیں۔
واضع رہے کہ کیمیائی حملوں کا الزام لگا کر مغربی ممالک کی جانب سے شام کو سنگین نتائج کی دھمکی دی گئی تھی۔ مغربی ممالک کی جانب سے کہا گیا ہے کہ اگلے چند روز کے اندر اندر بشار الاسد حکومت کے خلاف فوجی کارروائی ہوسکتی ہے۔ دوسری جانب امریکی وزیر دفاع چک ہیگل نے کہا ہے کہ امریکی افواج خطے میں موجود ہیں اور صدر باراک اوباما کا حکم ملتے ہی فوری کارروائی کے لیے تیار ہیں۔ چک ہیگل نے بتایا کہ خفیہ ایجنسیاں ان شواہد کو بھی مرتب کر رہی ہیں، جن سے واضح ہوتا ہے کہ دمشق کے نواح میں ہونے والا کیمیائی حملہ بشار الاسد کی حامی فورسز نے کیا اور یہ معلومات اگلے چند روز میں جاری کر دی جائیں گی۔

وحدت نیوز(مظفرآباد) بھکر واقعہ میں ملوث دھشتگردوں کو فوری طور پر گرفتار کر کے قرار واقعی سزا دیتے ہوئے متاثرین کے خلاف درج مقدمات کو فی الفور ختم کیا جائے، واقعے کی تمام تر ذمہ داری رانا ثناء اللہ اور ڈی پی او فلکی پر عائد ہوتی ہے، وفاقی و صوبائی حکومت رانا ثناء اللہ کے خلاف ایکشن لے، رانا ثناء اللہ پچھلے دور میں شیعہ کشی کے اپنے ادھورے منصوبے کی تکمیل کے لیئے کوشاں ہے واقعے کی ایف آئی آر رانا ثناء کے خلاف درج کی جائے، جبکہ ڈی پی او فلکی کو معطل کر کے واقعہ کی جوڈیشل انکوئری کروائی جائے۔

 ان خیالات کا اظہار مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے شوریٰ عالی کے ممبر اورمجلس وحدت مسلمین ریاست آزاد جموں و کشمیرکے سربراہ علامہ سید تصور حسین نقوی الجوادی نے مظفرآباد میں سانحہ بھکر کے حوالے سے پریس کا نفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا،اس موقع پر سید سرفراز کاظمی ایڈیشنل سیکرٹری جنرل مجلس وحدت مسلمین آزاد جموں کشمیر، سید محمد رضا شاہ بخاری سیکرٹری جنرل ضلع میرپور، سید ظاہر علی نقوی سیکرٹری جنرل ضلع نیلم ، علامہ سید طالب ہمدانی سیکرٹری جنرل ضلع مظفرآباد، سید عاطف حسین جعفری سیکرٹری جنرل ضلع باغ کے علاوہ علامہ ممتاز حسینی،مولانا افتخار حسین جعفری،مولانا سید حمید حسین نقوی، سید سجاد حسین سبزواری ، سید قلندر حسین نقوی، سید ذیشان حیدر کاظمی ، خالد محمود عباسی ، عابد حسین قریشی اور مجلس وحدت مسلمین آزاد کشمیر کے مرکزی کابینہ کے دیگر عہدیداران بھی موجود تھے۔

علامہ تصورجوادی نے کہا کہ دہشت گردوں سے مذاکرات نہیں قانون کی عملداری قائم کی جائے، نواز حکومت امریکی اشاروں پر مذاکرات مذاکرات کا راگ الاپنے سے پہلے دہشتگردی اور فرقہ واریت میں ملوث افراد کے حوالے سے قانون سازی کرے تاکہ ایسے شخص کو معینہ دنوں میں سزا دی جا سکے ۔سٹیٹ کو پاور آف سٹیٹ سے کام لینا چاہیے نہ کہ دہشتگردوں سے مذاکرات کی بات کرنی چاہیے جو لوگ قانون ہاتھ میں لیتے ہیں ان کے خلاف قانون کے مطابق عمل کرتے ہوئے  ایکشن لیاجاناچاہیے۔ ان کا کہنا تھا کہ  اس ملک کا اصل مسئلہ ہی یہ ہے کہ پہلے تو پولیس ایکشن کے بجائے تماشائی بنی رہتی ہے اور اگر کچھ دھشتگرد گرفتار بھی ہیں تو عدالتیں انہیں بری کر دیتی ہیں، ہم یہ سوال کرنے میں حق بجانب ہیں کہ دھشتگردوں کو میڈیا کے ذریعے کیوں دکھایا جاتا ہے ؟ملکی سلامتی کے خلاف گھناؤنے واقعات میں ملوث دھشتگردوں کی میڈیا انٹرویو زبھی صورت میں تشہیرکیوں کرتاہے ، پولیس کے ذمہ داران بھی واقعات و جرائم کی نشاندھی کرتے ہیں لیکن پھرا نہیں کیا سزا دی جاتی ہے؟ وہ کہاں جاتے ہیں جیلوں سے کیسے چھوٹ جاتے ہیں یہ سب سوالات پاکستان کی عدالتوں کے متعلق ہیں، آخر کیوں چیف جسٹس چھوٹے چھوٹے واقعات پر از خود نوٹس لے لیتے ہیں لیکن شیعہ نسل کشی کے واقعات کا کوئی نوٹس نہیں لیا جاتا، قانون نافذ کرنے والے ادارے ہوں یا اعلیٰ عدلیہ امن عامہ کے قیام کے حوالے سے صورتحال انتہائی مخدوش ہے، کہیں سزا موت کے مجرموں کو چھوڑ دیا جاتا ہے اور کہیں اطلاعات کے باوجود ناقص سکیورٹی انتظامات کی وجہ سے جیلیں ٹوٹتی ہیں ، سنگین واقعات میں ملوث قیدی چھڑوا لیئے جاتے ہیں ، جیل کے اندر موجود مخالف فرقے کے لوگوں کو قتل کر دیا جاتا ہے لیکن نہ کوئی سوموٹو لیا جاتا ہے، اور نہ ہی جیل ٹوٹنے کے واقعات میں ذمہ داران کا تعین کیا جاتا ہے،

انہوں نے کہا کہ بھکر واقعہ اس لیئے بھی باعث تشویش ہے کہ انتظامیہ کی موجودگی میں کالعدم دھشتگرد تنظیم کی ریلی کس طرح نکالی جا رہی تھی اور شیعہ آبادی میں نعرے بازی اور مساجد سے حملے کرنے کے اعلان پر مقامی پولیس اور انتظامیہ نے فوری طور پر کوئی نوٹس کیوں نہ لیا؟ اور جب واقعہ ہو جاتا ہے6اور بیگناہ مظلوم افراد کی شہادت اور متعدد افراد زخمی ہو جاتے ہیں تو پولیس الٹی چال چلتے ہوئے دہشتگردی کا شکار ایسے 89افراد کے خلاف ایف آئی آر درج کرتی ہے جن کا کوئی عزیز شہید ہو گیا ، کوئی عزیز یا وہ فرد خود زخمی ہوا ،انہوں نے کہا کہ ہم ایسے واقعات کی پرزور مذمت کرتے ہیں اور مطالبہ کرتے ہیں کہ حکومت پنجاب اپنی صفوں سے کالی بھیڑوں کو فی الفور نکالے اور واقع کے ذمہ دران کو قرار واقعی سزا کو یقینی بنایا جائے۔

وحدت نیوز (گلگت) سانحہ بھکر حکومت کا دہشت گردی کے خلاف نرم گوشہ رکھنے کا نتیجہ ہے۔ یہ بات مجلس وحدت مسلمین گلگت ڈویژن کے سیکرٹری جنرل شیخ محمد بلال سمائری نے کابینہ کے ایک ہنگامی اجلاس میں کہی۔ انہوں نے کہا کہ موجودہ حکومت دہشت گردی کو روکنے میں مکمل طور پر ناکام ہوچکی ہے حکومت دہشت گردوں کے خلاف ریاستی طاقت کا استعمال کرنے کی بجائے مذاکرات کا راگ الاپ رہی ہے، یہی وجہ ہے کہ دہشت گردوں کے حوصلے بلند ہوئے ہیں۔ نواز حکومت کے مختصر دورانیے میں دہشت گردی کے واقعات میں مسلسل اضافہ ہو رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ بھکر واقعہ میں ملوث دہشت گرد گروہ کا تعلق موجودہ صوبائی اور وفاقی حکومت کی حلیف جماعت سے ہے۔ انہوں نے یہ بھی کہا حکومت دہشت گردی کے خلاف اپنا واضح موقف اپنا کر ایکشن لے، چونکہ حکومت کوئی کارروائی نہیں کرتی، جس کی وجہ سے حکومت دہشت گردوں کے ہاتھوں یرغمال ہوچکی ہے۔

وحدت نیوز (فیصل آباد) فیصل آباد سے تعلق رکھنے والے ممتاز عالم دین مولانا محمد اسحاق قضائے الہی سے وفات پاگئے ہیں، ان کی نماز جناہ آج شام 5 بجے ملت ٹاؤن پارک فیصل آباد میں ادا کی جائیگی۔ مرحوم پاکستان کے ایک معروف محقق عالم دین کے علاوہ وحدت امت کے زبردست حامی و داعی سمجھے جاتے تھے۔ مختلف دینی مسائل پر وہ اپنے ایک منفرد پرجوش انداز سے کلام کرتے تھے، مولانا اسحاق پاکستان کے واحد محقق عالم دین تھے جو اہل روایت ہونے کے ساتھ ساتھ شاندار دانش بھی رکھتے تھے اور شریعت کے مختلف مسائل پر کلام کرتے وقت نہ صرف صحیح روایات پر استدلال قائم کرتے تھے بلکہ اس سلسلہ میں عقلی دلائل سے حاضرین کو قائل کئے بنا نہیں رہتے تھے۔ مولانا اسحاق جذبات کے ساتھ ساتھ دلائل بھی قوی رکھتے تھے، یہی وجہ تھی کہ انہیں شیعہ سنی سمیت تمام مکاتب فکر میں نمایاں مقام حاصل تھا اور لوگ ان کے خطابات بڑے انہماک سے سنتے تھے۔

وحدت نیوز (اسلام آباد) ایم ڈبلیو ایم کے سیکرٹری امور خارجہ کا اسلام ٹائمز کے ساتھ خصوصی انٹرویو کے دوران کہنا تھا کہ استعمار کا اصل مقصد مسلمان ممالک کے اندر شیعہ سنی فسادات کروانا، ان ممالک کی عسکری، اقتصادی اور ہر قسم کی طاقت کو تباہ کرنا ہے اور یہ تمام منصوبے اسرائیل کے حق میں جاتے ہیں۔ امریکہ و غرب نہیں چاہتے کہ خطے میں کوئی ایسی طاقت ابھرے جو اسرائیل کے مقابل کھڑی ہو۔ انہوں نے جب عراق پر حملہ کیا تو وہاں کی آرمی کو ختم کر دیا، اسی طرح لیبیا کو تباہ کیا گیا اور اب شام و مصر کو نشانہ بنایا جارہا ہے۔ اس تمام تر صورتحال سے اسرائیل کو فائدہ پہنچایا جا رہا ہے۔ پاکستان میں بھی آرمی کے خلاف پروپیگنڈا کیا جاتا ہے، آرمی سے غلطیاں کروائی جاتی ہیں، تاکہ اس سے قوم کا اعتماد اٹھ جائے، یہ ملک کو توڑنے کے مترادف ہے۔


سوال : سانحہ بھکر پر روشنی ڈالیں۔؟
علامہ شفقت شیرازی: بھکر کی صورتحال تسلسل ہے اس دہشتگردی کا جس کی لپیٹ میں پاکستان گذشتہ بیس پچیس سال سے ہے۔ یہ کوئی پہلا اور آخری واقعہ نہیں ہے۔ اس سے قبل بھی لشکر کشیاں ہوئی ہیں۔ جب ریاست اپنے فرائض انجام نہ دے اور کالعدم تنظیمیں سرعام سڑکوں پر نکلیں اور توہین مذہب کریں، قانون کے مطابق توہین مذہب کی سزا دس سال قید ہے اور اس ضمانت نہیں ہوسکتی۔ جب پولیس افسران کے سامنے توہین مذہب کا ارتکاب کیا جا رہا ہو اور وہ خاموش رہیں۔ قانون کو نافذ نہ کریں، مجرموں کو گرفتار نہ کریں، بلکہ ان کو اجازت دی جاتی ہے کہ وہ شیعہ علاقوں میں آگے بڑھیں، انہیں روکا نہیں جاتا اور ایک مذہب کے افراد کے جذبات کو مجروح کیا جاتا ہے۔ پھر اس سے بڑھ کر مسلحانہ ان پر حملہ آور ہوتے ہیں۔ اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ حکومت چاہتی ہے کہ پاکستان میں خانہ جنگی ہو۔ یہ اس ملک کے قانون و نظام کے ساتھ خیانت ہے۔
شیعہ قوم گذشتہ تیس پینتیس سال سے صبر کا مظاہر ہ کر رہی ہے۔ چونکہ انہوں نے پاکستان بنایا تھا، اسی لئے انہیں پاکستان اپنی جان سے زیادہ عزیز ہے۔ وہ پاکستان میں خانہ جنگی کی بجائے حکومت کی رٹ چاہتے ہیں۔ قانون کی بالادستی ہو، شیعہ یہ نہیں چاہتے کہ مختلف گروہ حکومت کو یرغمال بنالیں۔ لیکن ہم دیکھ رہے ہیں کہ ایک گروہ ہے، جو جیلوں پر حملہ آور ہوتا ہے، وہاں سے لوگوں کا نکالتا ہے، لیکن ہماری حکومت ٹس سے مس نہیں ہوتی۔ اس کے بعد حکومت بے بسی کا اعلان کرتی ہے اور کہا جاتا ہے کہ ہمارے اندر طاقت و قدرت نہیں ہے۔ وزارت داخلہ اور دفاع پر پاکستان کا جو خزانہ لٹایا جا رہا ہے، آخر اس کا کیا فائدہ ہے۔ جب آپ کا ملک خطرے میں ہے تو یہ لاکھوں کی فوج اور لاکھوں کی پولیس کس کام کی ہے۔

سوال :: کیا پنجابی طالبان کے خلاف نواز لیگ کا کریک ڈاؤن شروع نہ کرنا اور انہی طاقتوں کے اشارے پر سزائے موت پر عمل درآمد میں لیت و لعل سے کام لینا، آج اس صورتحال کا باعث بنا کہ دہشتگرد گلی کوچوں میں لوگوں پر حملہ آور ہوچکے ہیں۔؟
علامہ شفقت شیرازی: وہ سیاست دان جو طالبان کے سامنے اپنی زبان نہیں کھولتے، جن میں نواز شریف اور عمران خان شامل ہیں۔ طالبان کو اینٹی اسٹیٹ قرار دینے میں عمران خان کا کوئی واضح لائحہ عمل ہمیں نظر نہیں آرہا۔ جماعت اسلامی کا کردار بھی یہی ہے۔ وہ ان سے مذاکرات کی بات کرتے ہیں۔ سید منور حسن کہتے ہیں کہ انڈیا سے مذاکرات ہوسکتے ہیں تو طالبان کیوں نہیں ہوسکتے۔ انڈیا آپ کا ایک پڑوسی ملک ہے، جب وہ جارحیت کرتا ہے تو اسے بھرپور جواب دیا جاتا ہے۔ طالبان ملک کے باغی ہیں، جو اس ملک کی رٹ کو چیلنج کرتے ہیں۔ یہ مجرم ہیں، انہیں آئین پاکستان کے تحت قانون کے کٹہرے میں لایا جائے۔ اگر حکومت ایسا نہیں کرے گی تو یہ بھی دہشت گردی ہوگی۔

سوال : شام کی حالیہ صورتحال پر جماعت اسلامی کے سربراہ سید منور حسن کا ایک بیان منظر عام پر آیا ہے، جس میں انہوں نے شامی باغیوں کی مذمت کی بجائے ساری صورتحال کا ذمہ دار شامی حکومت کو ٹھہراتے ہوئے کیمیائی ہتھیاروں کے مبینہ استعمال پر بھی شامی حکومت کی مذمت کر ڈالی ہے، اس حوالہ سے آپ کا کیا موقف ہے۔؟
علامہ شفقت شیرازی: جب انسان عاطفیت اور پارٹی بازی کی بنیاد پر بیان دیتا ہے تو ایسے کلمات صادر ہوتے ہیں۔ جب آپ تعصب کی عینک اتار کر حقائق کا مطالعہ نہیں کرتے، صرف ایک طرف کا میڈیا سنتے ہیں تو اسی طرح کی باتیں سامنے آتی ہیں۔ اگر سید منور حسن دونوں اطراف کی بات سنتے تو ان کا یہ موقف نہ ہوتا۔ شامی باغیوں کی وڈیوز آچکی ہیں، جن میں وہ اپنے جنگجوؤں کو ٹیکے لگاتے ہیں۔ روس نے اس ساری صورتحال کو بہت اچھے طریقے سے پیش کیا ہے۔ اس لئے ہمیں حقائق پسند ہونا ہوگا۔

سوال :: لبنان میں یکے بعد دیگرے ایک شیعہ اور ایک سنی علاقے پر دہشتگردانہ حملے کروائے جاتے ہیں، تاکہ سنی شیعہ فسادات بھڑک اٹھیں، کیا حزب اللہ کو شام کے محاذ پر لڑنے کی یہ قیمت ادا نہیں کرنی پڑ رہی۔؟
علامہ شفقت شیرازی: استعمار کا اصل مقصد مسلمان ممالک کے اندر شیعہ سنی فسادات کروانا، ان ممالک کی عسکری، اقتصادی اور ہر قسم کی طاقت کو تباہ کرنا ہے، اور یہ تمام منصوبے اسرائیل کے حق میں جاتے ہیں۔ امریکہ و غرب نہیں چاہتے کہ خطے میں کوئی ایسی طاقت ابھرے جو اسرائیل کے مقابل کھڑی ہو۔ انہوں نے جب عراق پر حملہ کیا تو وہاں کی آرمی کو ختم کر دیا، اسی طرح لیبیا کو تباہ کیا گیا، اور اب شام و مصر کو نشانہ بنایا جا رہا ہے۔ اس تمام تر صورتحال سے اسرائیل کو فائدہ پہنچایا جا رہا ہے۔ پاکستان میں بھی آرمی کے خلاف پروپیگنڈا کیا جاتا ہے، آرمی سے غلطیاں کروائی جاتی ہیں، تاکہ اس سے قوم کا اعتماد اٹھ جائے، یہ ملک کو توڑنے کے مترادف ہے۔ اس وقت عالم اسلام کی تمام افواج خطرے میں ہیں۔ یہ دہشت گرد اپنی افواج سے لڑنے کی بجائے اسرائیل سے کیوں نہیں لڑتے، شام میں لڑنے والے دہشت گرد دو قدم آگے فلسطین جا کر کیوں نہیں لڑتے۔ فلسطین و بیت المقدس کو کیوں آزاد نہیں کرواتے۔

سوال : استعماری طاقتیں اور انکے آلہ کار شام میں بری طرح شکست کھا چکے ہیں، اسی لئے الزام تراشیوں کا سلسلہ شروع کرکے شام پر بھی جنگ مسلط کرنے کی تیاریاں کی جا رہی ہیں، آپ کے خیال میں کیا نیٹو اور امریکہ شام پر حملہ آور ہوں گے۔؟
علامہ شفقت شیرازی: عملی طور پر نظر یہ آرہا ہے کہ ان کا ہدف فقط شام نہیں، حزب اللہ بھی ہے۔ شام میں لڑنے والے دہشت گردوں کو صرف شامی فوج سے لڑنے کا ہدف نہیں دیا گیا بلکہ ان کو حزب اللہ سے مقابلہ کرنے کے لئے بھی کہا گیا ہے۔ شامی عوام باشعور ہیں، جو نہیں چاہتے کہ شیعہ سنی کو اس جنگ میں الجھایا جائے۔ یہ جبھہ مقاومت پر حملہ ہے، جو امریکہ و اسرائیل سرپرستی نہیں چاہتے، شام پر حملہ ان پر حملہ ہے۔ ایران، شام، فلسطینی تحریکوں اور حزب اللہ پر حملہ ایک ہی تصور کیا جائے گا۔ اب جب دشمن اتنی دور سے آیا ہے تو دفاع ان کا حق ہے۔

سوال : 8 ستمبر کو اسلام آباد میں قائد شہید کی برسی کے موقع پر دفاع پاکستان کنونشن کا انعقاد کیا جارہا ہے، کیا پیغام دینا چاہیں گے۔؟
علامہ شفقت شیرازی: شہید وہ شخص تھے جو پاکستان کے مسائل کو اس زمانے میں ہی درک کرچکے تھے۔ اسی لئے انہوں نے اتحاد بین المسلمین کا نعرہ بلند کیا۔ انہوں نے اہل سنت کے ساتھ اچھے تعلقات بنائے، اس زمانے میں اہل سنت ان کی قیادت میں نمازیں پڑھتے۔ قائد شہید ان کے مدارس میں جاتے تھے۔ وہ سمجھتے تھے کہ پاکستان میں دین کو بدنام کیا جا رہا ہے، یہاں کوئی سنی شیعہ مسئلہ نہیں ہے۔ شہید نے دفاع پاکستان کے لئے ہمیں جو ایک فکر دی تھی۔ ہمیں آج اس کو زندہ کرنے کی ضرورت ہے۔ ہمارا ملک آج خطرے میں ہے۔ پاکستان کا وجود ہوگا تو ہم یہاں رہیں گے۔ پوری قوم کو پاکستان کے دفاع کے لئے میدان میں آنا ہوگا۔ اس لئے ہم اس شہید کی فکر کے احیاء کے لئے، لاکھوں کی تعداد میں لوگ اسلام آباد میں جمع ہوں گے اور پاکستان کی سالمیت اور اس کے دفاع کا عزم کریں گے۔

وحدت نیوز ( لاہور) مجلس وحدت مسلمین کے زیرِاہتمام سانحہ بھکر اور اُس میں پنجاب حکومت اور انتظامیہ کی جانبدارانہ رویے کیخلاف ملک بھر میں علامتی دھرنے دئیے گئے۔ پنجاب میں شیخوپورہ، قصور، ننکانہ صاحب، سرگودھا، سیالکوٹ، جھنگ، فیصل آباد، ڈی جی خان، ملتان، وہاڑی، بورے والا، چینوٹ، پنڈی بھٹیاں، گوجرانوالہ، گجرات، جہلم، پنڈدادنخان، راولپنڈی، اٹک، رحیم یار خاں، منڈی بہاوالدین، مونہ سیداں، حیدرآباد تھل، منکیرہ، اٹھارہ ہزاری سمیت مختلف اضلاع و تحصیلوں میں دھرنے دیے گئے۔ لاہور میں ناصر باغ لوئر مال پر دھرنا دیا گیا۔ دھرنے میں خواتین اور بچوں سمیت کارکنوں کی بڑی تعداد شریک ہوئی۔

دھرنے کی قیادت علامہ سید احمد اقبال رضوی، علامہ ابوذر مہدوی، علامہ حسن ہمدانی، علامہ امتیاز کاظمی نے کی۔ دھرنے سے خطاب کرتے ہوئے مجلس وحدت مسلمین کے مرکزی رہنماء سید احمد اقبال رضوی کا کہنا تھا کہ پاکستان خصوصاً پنجاب میں ایک سوچے سمجھے منصوبے کے تحت شیعہ قوم کو دیوار سے لگانے کی سازش کی جا رہی ہے، جس کی مثال بھکر کا واقعہ ہے، بھکر میں پُرامن محب وطن ہمارے کارکنوں کا نااہل ڈی پی او نے یوم پاکستان کی ریلی کی اجازت نہیں دی اور دوسری طرف کالعدم جماعت کے دہشت گردوں کو جو ٹانک، ڈیرہ اسماعیل خان سے طالبان اور القاعدہ کے امپورٹ شدہ شرپسند تھے، اُن کو پولیس کی حفاظت میں ریلی کی اجازت اور شیعہ آبادی پر حملہ کرنے میں ڈی پی او سرفراز احمد فلکی نے معاونت کی۔

اُن کا کہنا تھا کہ پنجاب حکومت میں شامل متنازع شخص رانا ثناء اللہ جو کالعدم دہشت گرد تنظیم کا سرپرست اعلیٰ ہے بھکر واقعے میں ملوث ہے، پنجاب حکومت کو ڈی پی او بھکر سرفراز فلکی اور رانا ثناءاللہ کے بارے میں معلومات کے ہوتے ہوئے خاموشی بڑی مہنگی پڑے گی۔ دھرنے کے شرکاء سے خطاب میں مرکزی رہنما مجلس وحدت مسلمین علامہ ابوذر مہدوی کا کہنا تھا کہ یہ کیسی حکومت ہے جو ہمارے پیاروں کی شہادت پر دلاسہ دینے کی بجائے رسمِ قل پر حملہ کر کے قرآن کی بے حرمتی، خواتین پر تشدد سینکڑوں گرفتار اور زخمی کر دئیے، کیا ہم ہندو معاشرے میں زندگی گزار رہے ہیں، ایسی حرکتیں توغیر مسلم حکمران بھی نہیں کرتے۔ اُن کہنا تھا کہ مٹھی بھر دہشت گردوں نے ملک کو یرغمال بنایا ہوا ہے اور حکومت کے اندر موجود کالی بھیڑیں اُنکی سرپرستی کر رہی ہیں، بھکر واقعے کی شفاف تحقیقات تک ہم اپنا احتجاج جاری رکھیں گے۔

انہوں نے کہا کہ بھکر کا واقعہ دراصل ایک بڑے پلان گیم کا حصہ تھا جو ہمارے پر امن کارکنوں نے ناکام بنا دیا، طالبان اور القاعدہ کے شرپسند جنگجوؤں کا بُلا کر یہ خونی کھیل کھیلا گیا جس میں ڈی پی او بھکر سرفراز فلکی شامل تھا لیکن ہمارے مطالبات کے باوجود حکومت اُس دہشت گرد نواز ڈی پی او بھکر سرفراز فلکی کی سرپرستی میں مصروف ہیں۔ انہوں نے کہا کہ انشاء اللہ ہم پُرامن جدوجہد سے اِس سازش کو منطقی انجام تک پہنچائیں گے۔ دھرنے کے شرکاء سے خطاب میں علامہ حسن ہمدانی صوبائی رہنماء مجلس وحدت مسلمین پنجاب کا کہنا تھا کہ ڈی پی او بھکر کو معطل اور غیر جانبدار جوڈیشل کمیشن بننے تک ہم چین سے نہیں بیٹھیں گے، ہمارا احتجاج جاری رہے گا۔

وحدت نیوز ( اسکردو)  بھکر میں تکفیری دہشت گردوں کی جانب  سے اہل تشیع کی املاک پر حملے ،  ۴ بیگناہ شیعہ جوانوں کے قتل اور علماء سمیت ۱۵۰ افراد کی بلاجواز گرفتاری کے خلاف مجلس وحدت مسلمین بلتستان ڈویژن کی جانب سے  یاد گار چوک اسکردو پر احتجاجی علامتی دھر نا دیا گیا ، اس درنے میں مومنین کی بڑی تعداد موجود تھی ، احتجاجی ریلی و دھرنے سے سیکرٹر ی جنرل آغا علی رضوی ، صوبائی ڈپٹی سیکرٹری جنرل آغا مظاہرموسوی،شیخ احمد علی نوری اور سیکرٹری ترجمان فداحسین نے خطاب کیا ۔

مقررین نے بھکر میں گرفتار علامہ اصغر عسکری سمیت بیگناہ شیعہ جوانوں کی رہائی کا مطالبہ کر تے ہو ئے ، پنجاب حکومت کو متنبہ کیا کے جلد از جلد تمام بیگناہ اسیروں کا رہا کیا جائے ، اور تکفیری دہشت گردوں کے خلاف ٹھوس کاروائی عمل میں لائی جائے ، اگر پنجاب حکومت نے ہوش کے ناخن نہ لئے تو ھالات کی تمام تر ذمہ داری صوبائی حکومت پر عائد ہو گی۔

مجلس وحدت مسلمین پاکستان

مجلس وحدت مسلمین پاکستان ایک سیاسی و مذہبی جماعت ہے جسکا اولین مقصد دین کا احیاء اور مملکت خدادادِ پاکستان کی سالمیت اور استحکام کے لیے عملی کوشش کرنا ہے، اسلامی حکومت کے قیام کے لیے عملی جدوجہد، مختلف ادیان، مذاہب و مسالک کے مابین روابط اور ہم آہنگی کا فروغ، تعلیمات ِقرآن اور محمد وآل محمدعلیہم السلام کی روشنی میں امام حسین علیہ السلام کے ذکر و افکارکا فروغ اوراس کاتحفظ اورامر با لمعروف اور نہی عن المنکرکا احیاء ہمارا نصب العین ہے 


MWM Pakistan Flag

We use cookies to improve our website. Cookies used for the essential operation of this site have already been set. For more information visit our Cookie policy. I accept cookies from this site. Agree