The Latest
ناصر ملت کی میڈیامیں جمعہ کے دن ملک گیر پرامن احتجاج کی اپیل پر عوام کی لبیک
ناصر ملت علامہ راجہ ناصر عباس جعفری کی اور سنی اتحاد کونسل کے سربراہ صابزادہ فضل کریم کی جانب سے پاکستان کی امت مسلمہ سے اپیل کی گئی کہ جمعہ کے دن گستاخانہ امریکی فلم کے خلاف پرامن ملک گیر احتجاج کیا جائے جس میں تمام سیاسی پارٹیاں اور مذہبی پارٹیاں شریک ہونگی ۔
ایم ڈبلیوایم پاکستان نے ملک بھر میں جمعہ کے دن پرامن احتجاج کی تیاریاں شروع کردیں اور عوام سے اپیل کی ہے کہ اس پرامن احتجاج پر شریک ہوں اور لبیک یا رسول اللہ اور امریکہ مردہ باد کے نعرے لگائیں
امریکی گستاخانہ فلم کے خلاف کے چنیوٹ میں تین جماعتوں کی مشترکہ ریلی شہر کے اندرونی راستوں سے ہوتے ہوئے تحصیل چوک کی جانب روانہ ہوگئی ہے ہزاروں کی تعدادمیں شریک افراد امریکہ مردہ باد کے نعرے لگارہے ہیں ،عاشقان مصطفی کے لبیک یا رسول اللہ کے نعروں سے شہر کی فضاء معطر ہو گئی ہے
سربراہ مجلس وحدت مسلمین پاکستان علامہ راجہ ناصر عباس جعفری نے جیو ٹی وی کے پروگرام کپیٹل ٹاک شو میں گفتگو کرتے ہوئے شہید عظمت رسالت کو خراج تحسین پیش کیا اور اس شہادت کو باعث افتخار سمجھاآپ نے فرمایا ’’میں سب سے پہلے اس عظیم ظلم پر(یعنی شان رسالت پر بنائی جانے والی گستاخانہ فلم کے ظلم پر)قرآن کی اس آیت کی تلاوت کرونگاکہ انا للہ و انا الیہ راجعون اور سلام پیش کرونگا ان پر جنہوں نے عظمت رسول کی خاطر اپنی جانیں فداء کیں آج دیر بالا ایک اہلسنت بھائی شہید ہوئے اور کل کراچی میں جو ظلم ہوا نہتے مسلمانوں پر جس میں خواتین تھیں بچے تھے اپنے گھر والوں اور اپنے بیوی بچوں کے ساتھ لوگ گئے ہوئے تھے ان پر فائرنگ کی گئی انہیں گولیاں ماری گئیں ان کے سروں میں گولیاں ماری گئیں اور کراچی میں آج صبح علی رضا تقوی شہید ہوئے ان سب دوستوں کی شہادت کو رسول خدا کی بارگاہ میں ہدیہ کے طور پر پیش کرتے ہیں ہماری ہزار جانیں فدا ناموس رسالت پر جو زخمی اللہ سے دعا ہے کہ انہیں شفاء عاجلہ و کاملہ عطا فرمائے
مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے سیکرٹری جنرل علامہ راجہ ناصر عباس جعفری نے کہا ہے کہ ہم نہتے عاشقان رسول (ص) پر گولیاں چلانے والوں کی شدید مذمت کرتے ہیں۔ اس شرانگیز فلم کے بنانے والوں کو جہان اسلام کے حوالے کیا جائے۔ اگر عافیہ صدیقی ان کے مطابق ان کی مجرم ہیں تو توہین آمیز فلم بنانے والے عالم اسلام کے مجرم ہیں۔ ان خیالات کا اظہار سیکرٹری جنرل ایم ڈبلیو ایم نے نجی ٹی وی کے پروگرام کیپیٹل ٹاک میں گفتگو کے دوران کیا۔
علامہ ناصر عباس کا کہنا تھا کہ امت مسلمہ کو اس موقع پر متحد ہو جانا چاہیے اور ایک پلیٹ فارم سے آواز اٹھائی جائے اور ایسا بین الاقوامی قانون پاس کروایا جائے کہ جس کے مطابق کسی بھی مذہب کی مقدسات کی توہین سنگین جرم قرار دیا جائے۔ انہوں نے کہا کہ او آئی سی کی خاموشی قابل مذمت ہے اور تمام مسلم حکمران ایک ہو کر دشمن اسلام کا مقابلہ کریں۔
انہوں نے پروگرام میں موجود پیپلز پارٹی کے رہنما نذر گوندل کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ حکومتیں عوامی جذبات کی ترجمان ہونی چاہییں اور ہم حکومت سے مطالبہ کرتے ہیں کہ اس احتجاج کو حکومتی سطح پر منعقد کیا جائے اور 21 ستمبر بروز جمعہ کو ناموس رسالت کے لیے ایک سونامی آنا چاہیے۔ جس میں تمام علماء، تمام سیاسی پارٹیاں، تمام مذہبی پارٹیاں اور پوری عوام سڑکوں پر آکر ایک پرامن مظاہرہ کریں اور دنیا کو اپنی طاقت، ہیبت اور وحدت کا پیغام دیں
مجلس وحدت مسلمین کے مرکزی رہنماء علامہ سید ہاشم موسوی اور مجلس وحدت مسلمین ضلع کوئٹہ کے تمام اراکین و عہدیداران نے کراچی میں ایم ڈبلیو ایم اور آئی ایس او کے زیر اہتمام گستاخانہ فلم کے خلاف نکالی گئی پرامن ریلی پر انتظامیہ کے وحشیانہ تشدد اور فائرنگ کو کڑی تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا ہے کہ کراچی میں نہتے عاشقان رسول اللہ (ص) پر نااہل انتظامیہ کی فائرنگ کی شدید مذمت کرتے ہیں۔ ایک بیان میں ان کا کہنا تھا کہ ریلی پر فائرنگ سے شہید ہونے والے علی رضا کی شہادت اور زخمیوں کے خون کی اصل ذمہ دار نااہل انتظامیہ ہے جبکہ حکومت پاکستان کو رسول اللہ (ص) کی حرمت کی لاج رکھتے ہوئے امریکہ سے فوراً اپنے تعلقات ختم کرنے چاہیے تھے مگر نااہل حکمرانوں نے رسول اکرم (ص) کی شان میں گستاخانہ فلم کے خلاف پرامن مظاہرہ کرنے والوں پر وحشیانہ تشدد اور فائرنگ کرکے امریکی غلامی کا ثبوت دیا ہے۔ جس کی جتنی بھی مذمت کی جائے کم ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ اب بھی موقع ہے کہ پاکستانی حکومت ہوش کے ناخن لیتے ہوئے فوراً امریکہ سے قطع تعلقات کرکے اس کے ناپاک سفارتکاروں کو ملک بدر اور سفارتخانے اور قونصل خانوں کو ہمیشہ کیلئے بند کرے کیونکہ پاکستانی عوام اور دنیا بھر کے غیرت مند مسلمانوں کیلئے رسول اللہ (ص) کی شان میں گستاخی کسی بھی صورت قابل برداشت نہیں۔ انہوں نے کہا کہ ہماری حکومت کو چاہیے پاکستانی عوام کے جذبات کی قدر کرتے ہوئے امریکہ سے اس گستاخانہ حرکت پر عام معافی کا مطالبہ کرتے ہوئے اس معاملے کو اقوام متحدہ میں بھرپور انداز اٹھائے تاکہ آئندہ کوئی بھی ایسی گستاخانہ حرکت کرنے کی ہمت نہ کرے۔ علامہ سید ہاشم موسوی نے مزید کہا کہ کراچی میں گرفتار کئے گئے پرامن مظاہرین کو فوراً رہا کیا جائے بصورت دیگر مجلس وحدت مسلمین پورے پاکستان میں احتجاج کرے گی۔
کراچی میں آج جماعت اسلامی اور جمعیت طلبہ کی ریلی نے امریکی قونصلیٹ کی جانب مارچ کی عاشقان مصطفی کو پولیس اور رینجرز کی فارنگ لاٹھی چار چ ارو شلینگ کا سامنا کرنا پڑا لیکن اس کے باوجود عاشقان مصطفی ابھی تک کہ چار گھنٹے ہوئے ہیں سڑک پر موجود ہیں اور امریکی گستاخانہ فلم کے خلاف احتجاج کررہے ہیں
لاہور میں گستاخانہ فلم کے خلاف ریلی تمام روکاوٹیں عبورکرتے ہوئے امریکی قونصلیٹ جا پہنچے اور قونصلیٹ میں داخل ہوگئے پولیس کی لاٹھی چارچ اور شلینگ اور فائرنگ کے باوجود عاشقان مصطفی نے احتجاج ختم نہ کیا اور شیطانی قونصلیٹ کا گھراو جاری رکھا اور آخری اطلاعات تک گھراو جاری ہے ریلی ایم ڈبلیوایم اور آئی ایس او کی قیادت میں نکالی گئی
ایم ڈبلیوایم کے مرکزی ترجمان علامہ سید حسن ظفرنقوی نے امت مسلمہ پاکستان اور خاص کر ملت جعفریہ کو اس بات پر مبارکباد پیش کیا ہے کہ ناموس رسالت پر قربان ہونے والا پہلا فرد شہید رضا تقوی ہے انہوں نے شہید کے خاندان کو بھی مبارکباد پیش کرتے ہوئے کہا کہ آج کے بعد پوری امت اور خاص کر ملت جعفریہ کے محسنوں میں سے قرار پائے ہیں
انہوں نے کہا کہ ہمیں فخر ہے کہ ناموس رسالت پر سب سے پہلا شہید ملت جعفریہ اور ایم ڈبلیوایم نے پیش کیا علامہ حسن ظفرنقوی نے کہا کہ رسول گرامی اسلام کے تقدس اور احترام کی خاطر ہم ہزاروں لاکھوں جانیں قربان کرتے رہے گے
مرکزی ترجمان مجلس وحدت نے مزید کہا کہ یہ وہ وقت ہے کہ امت مسلمہ کو ایک ہونا چاہیے اور اس ناپاک فلم بنانے والوں خاص کر امریکہ شیطان کے خلاف ڈٹ جانا چاہیے
حکومت کو چاہیے کہ امریکی سفیر کو ملک سے نکال دیں اور جب تک گستاخانہ فلم بنانے والوں کو سزا نہیں دی جاتی احتجاج جاری رکھے
مجلس وحدت مسلمین پاکستان کراچی کے ڈپٹی سیکرٹری علامہ تقوی کے بھائی رضا تقوی نے حرمت رسول اللہ کی خاطر اپنی جان کا نذرانہ پیش کردیا ۔
رات گئے اگرچہ پہلی خبر یہ تھی کہ لبیک یا رسول اللہ ریلی پرپولیس اور رینجرزکی امریکیوں کی خاطرکی جانے والی فائرنگ سے شہید رضا کے سر پر گولی لگی ہے اور وہ کوما کی حالت میں ہیں اس سے قبل میڈیا نے ان کی شہادت کی رپورٹ دی تھی ابھی کچھ دیر قبل تازہ ترین اطلاع ملی ہے کہ شہید رضا تقوی نے جام شہادت نوش کیا ہے اور شہید کے جسدخاکی کو انچولی منتقل کردیا گیا ہے کچھ ہی دیر میں شہید کی تدفین ہوگی
مختلف مکاتب فکر کے علماء اور شخصیات نے پولیس کی اس امریکہ
نوازی کی سخت مذمت کی ہ
میرا درد اور تکلیف ناقابل بیاں تھی۔ یہ تکلیف میری صحافیانہ جستجو کا نتیجہ تھی۔ میں نے سی این این پر ایک اسلام مخالف فلم کے خلاف لیبیا میں احتجاجی مظاہروں کی خبر دیکھی تو انٹرنیٹ پر اس فلم کو تلاش کرنا شروع کیا۔ ایک ساتھی نے فلم کو کسی ویب سائٹ سے ڈان لوڈ کرکے میری مشکل کو آسان کردیا لیکن جیسے ہی میں نے فلم دیکھنی شروع کی تو مجھے ایسے لگا کہ کسی نے میرے دل و دماغ پر ہتھوڑے برسانے شروع کردئیے ہیں۔ میں خود کو بہت مضبوط اعصاب کا مالک سمجھتا ہوں لیکن سام بیسائل کی طرف سیمسلمانوں کی مظلومیت کے نام سے بنائی گئی یہ فلم اس دور کی سب سے بڑی دہشتگردی تھی کیونکہ اس فلم کے مناظر اور ڈائیلاگ مسلسل بم دھماکوں سے کم نہ تھے۔ گیارہ ستمبر2001 کو نیویارک اور واشنگٹن میں القاعدہ کے حملوں سے تین ہزار امریکی مارے گئے تھے لیکن گیارہ ستمبر2012 کو یو ٹیوب پر جاری کی جانے والی اس فلم نے کروڑوں مسلمانوں کی روح کو زخمی کیا۔ میں اس فلم کو چند منٹ سے زیادہ نہیں دیکھ سکا۔ اس خوفناک فلم کی تفصیل کو بیان کرنا بھی میرے لئے بہت تکلیف دہ ہے۔ بس یہ کہوں گا کہ اس فلم کے چند مناظر دیکھ کر سام بیسائل کے مقابلے پر اسامہ بن لادن بہت چھوٹا سا انتہا پسند محسوس ہوا۔ یہ اعزاز اب امریکہ کے پاس ہے کہ اس صدی کا سب سے بڑا دہشتگرد سام بیسائل اپنی انتہائی گندی اور بدبو دار ذہنیت کے ساتھ صدر اوباما کی پناہ میں ہے۔ اللہ تعالی کا لاکھ لاکھ شکر ہے کہ آج تک کبھی کسی مسلمان نے حضرت عیسی یا کسی دوسرے نبی کی شان میں گستاخی نہیں کی ۔ امریکہ کی طرف سے ہمارے دینی مدارس پر بہت اعتراضات کئے جاتے ہیں کہیں ان دینی مدارس کے طلبہ نے کبھی مسیحی یا یہودی مذاہب کی ایسی توہین کے بارے میں سوچا بھی نہ ہوگا جو سام بیسائل نے مسلمانوں اور ان کے پیارے نبی حضرت ۖ کی۔ مجھے افسوس ہے کہ امریکی صدر اوباما کی طرف سے اس فلم کے خلاف آنے والا ردعمل برائے نام ہے۔ اس فلم کو امریکی اقدار کے خلاف قرار دینا کافی نہیں بلکہ یہ اعتراف کرنا بھی ضروری ہے کہ کچھ مسیحی اور یہودی انتہا پسند ریاست ہائے متحدہ امریکہ کو مسلمانوں کے خلاف ایک بیس کیمپ کے طور پر استعمال کرنے کی کوشش کررہے ہیں۔ یہ انتہا پسند القاعدہ، طالبان اور حقانی نیٹ ورک سے زیادہ خطرناک ہیں۔ میں صدر اوباما سے سام بیسائل اور ٹیری جونز جیسے دہشتگردوں کے خلاف کارروائی کی بھیک نہیں مانگوں گا لیکن امریکی میڈیا میں ا پنے دوستوں سے گزارش کروں گا کہ وہ یہ پتہ ضرور لگائیں کہ ان کے ہم وطن دہشتگردوں کو امریکہ کے کون کون سے خفیہ ادارے کی حمایت حاصل ہے۔ یقینا ٹیری جونز اور سام بیسائل پورے امریکہ کے ترجمان نہیں اور آج امریکہ میں رمزے کلارک جیسے بزرگ بھی موجود ہیں جو ایک پاکستانی خاتون ڈاکٹر عافیہ صدیقی کی رہائی کا مطالبہ کررہے ہیں لیکن مجھے ایسے لگتا ہے کہ آج عالم اسلام میں امریکہ کی پہچان رمزے کلارک نہیں بلکہ سام بیسائل بن چکا ہے۔
سام بیسائل کی دہشتگردی نے مجھے صلاح الدین ایوبی کی یاد دلائی جس نے ایک مسیحی بادشاہ کی طرف سے مسلمانوں کے پیارے نبی حضرت محمد اکرم کی شان میں گستاخی پر غضبناک ہو کر تلوار اٹھالی تھی اور آخر کار بیت المقدس کو فتح کرکے دم لیا تھا۔ افسوس کہ آج عالم اسلام کے کسی حکمران میں اتنا دم نہیں کہ وہ آئے روز توہین رسالت اور توہین قرآن کرنے والوں کے عالمی سرپرستوں کو للکار سکے۔ ہمارے ریاستی ادارے توہین رسالت اور توہین قرآن کے جھوٹے الزامات میں اپنے ہم وطن غریب غیر مسلموں کو گرفتار کرنے میں کوئی دیر نہیں لگاتے لیکن جب امریکی فوجی گوانتاناموبے یا قندھار میں قرآن کی توہین کرتے ہیں جب ٹیری جونز الاعلان قرآ ن پاک کو نذر آتش کرتا ہے اور جب سام بیسائل ایک فلم کے ذریعہ ہماری روح کو لہولہان کردیتا ہے تو ہم اور ہمارے حکمران محض زبانی کلامی مذمت کو کافی سمجھتے ہیں اگر لیبیا یا یمن میں امریکی سفارتخانے پر حملہ ہوجائے تو امریکہ وہاں فوج بھیجنے کی دھمکی دے سکتا ہے لیکن ہم آجاکر اپنی ہی سڑکوں پر اپنی ہی املاک کی توڑ پھوڑ کے سوا کچھ نہیں کرسکتے۔
ہمیں اعتراف کرنا چاہئے کہ آج ہم صلاح الدین ایوبی کو یاد تو کرسکتے ہیں لیکن صلاح الدین ایوبی بننے کی سکت نہیں رکھتے۔ صلاح الدین ایوبی ایک کرد تھا لیکن اس نے ا پنی ہمت و شجاعت سے ایک ایسی فوج کی قیادت کی جس میں عرب، ترک اورکردوں سمیت کئی زبانیں بولنے والے مسلمان شامل تھے۔اس فوج کے پاس سب سے بڑی طاقت جذبہ ایمانی تھی اور اس جذبہ ایمانی کو ختم کرنے کے لئے دشمن نے مسلمانوں میں لسانی، نسلی اور فرقہ وارانہ اختلافات کوفروغ دیا۔ کون نہیں جانتا کہ برطانوی فوج کے افسر کرنل لارنس نے مسلمانوں کا اتحاد توڑنے کے لئے ان میں قومیت پرستی کا جذبہ ابھارا اور عربوں کو ترکوں سے لڑا دیا۔ آج ہمارے پاس ایٹمی طاقت موجود ہے لیکن جذبہ ایمانی مفقود ہے۔ ہمارے اندرونی حالات نے ہمارے ایٹم بم کو بھی ا یک مذاق بنادیا ہے۔ ایسا لگتا ہے کہ ہم نے ایٹم بم اپنے بچا کے لئے نہیں بنایا بلکہ ہم ہر وقت ایٹم بم کو دشمن سے بچائے پھرتے ہیں۔ ہماری بے بسی کا عالم یہ ہے کہ ہم اپنے دشمنوں کو خوش کرنے کے لئے ایک دوسرے پر گولیاں چلاتے ہیں اور ایک دوسرے کو اغوا کرتے ہیں، پھر اس قتل و غارت اور اغوا کاری کی تحقیقات کا تقاضا بھی دشمن سے کرتے ہیں۔پچھلے گیارہ سال کے دوران دہشتگردی کے خلاف نام نہاد جنگ میں امریکہ کے اتحادی پاکستان کے کچھ ریاستی ادارے اتنے بے لگام ہوچکے ہیں کہ اپنے ہم وطنوں کو لاپتہ کرتے ہیں، جب عدالتیں حکم دیتی ہیں کہ لاپتہ افراد کو قانون کے سامنے پیش کرو تو عدالتوں کا حکم بھی نہیں مانا جاتا۔ ریاستی اداروں کی اس من مانی کے سامنے مجبور سویلین حکومت نے چپکے سے اقوام متحدہ کے ایک وفد کو پاکستان بلالیا تاکہ لاپتہ افراد کے معاملے میں اپنی بے گناہی ثابت کی جاسکے۔ اسے کہتے ہیں اپنے پاں پر خود کلہاڑی مارنا۔
سوچنے کی بات یہ ہے کہ ہمارا قانون ہمیں تحفظ نہیں دے سکتا، ہم ایک دوسرے کو تحفظ نہیں دے سکتے تو ہم اپنے پیارے نبی حضرت محمد مصطفی ۖ کی ناموس کی حفاظت کیسے کرسکتے ہیں؟ میری اطلاع کے مطابق امریکہ اور ہالینڈ میں دو ایسی فلمیں بنائی جارہی ہیں جن میں مسلمانوں کے شیعہ سنی اختلافات کو بڑھا چڑھا کر پیش کیا جائے گا۔ اس میں سے ایک فلم ایران کے خلاف ہے جس کا مقصد شیعہ سنی اختلافات کے علاوہ ایرانیوں اور عربوں کے نسلی اختلافات کو اچھالنا ہے۔ دوسری فلم شام کے شیعہ سنی اختلافات کے متعلق ہے۔ ایک مغربی ٹی وی چینل کی طرف سے بلوچستان کے حالات پر ڈاکو منٹری فلم بنائی جارہی ہے جس میں بلوچوں اور پشتونوں کے اختلافات کو ابھارنے کی کوشش کی جائے گی۔ بلوچستان میں بلوچ ، پشتون، ہزارہ اور پنجابیوں سمیت ہندو برادری کو کون کیسے ایک دوسرے سے لڑا رہا ہے اس پر کسی اگلے کالم میں بات ہوگی فی الحال صرف یہ کہنا ہے کہ ایک نبی ماننے والو ہوش کے ناخن لو۔ نہ پشتون کسی بلوچ کا دشمن ہے نہ بلوچ کسی ہزارہ کا دشمن ہے نہ سندھی کسی مہاجر کا دشمن ہے بلکہ سب صرف مسلمان ہیں اور ہمارا اصل دشمن وہ ہے جو ہمارے نبی کی شان میں گستاخی کررہا ہے۔ دشمن ہمیں آپس میں لڑارہا ہے ،ہمیں مارتا بھی ہے اور ایک دوسرے کے ہاتھوں مرواتا بھی ہے اس مشترکہ دشمن کے خلاف متحد ہوجا و ۔۔۔۔۔شکریہ جنگ اخبار!
شیعہ علماء کونسل نے کراچی میں مجلس وحدت مسلمین اور امامیہ اسٹوڈنٹس آرگنائزیشن کی جانب سے نکالی جانیوالی ریلی پر پولیس کی جانب سے کی جانیوالی فائرنگ کی مذمت کی ہے اور ملوث افراد کیخلاف کارروائی کا مطالبہ کیا ہے۔ اسلام ٹائمز سے بات کرتے ہوئے شیعہ علماء کونسل کے مرکزی سیکرٹری جنرل علامہ عارف واحدی نے کہا ہے کہ آئین پاکستان شہریوں کو احتجاج اور اپنی آواز بلند کرنے کا حق دیتا ہے، لیکن پولیس کی جانب سے توہین آمیز فلم کیخلاف نکالی جانیوالی لبیک یارسول اللہ ص ریلی پر فائرنگ ناصرف قابل مذمت ہے بلکہ اس گھناونے کھیل میں ملوث افراد کیخلاف کارروائی ہونی چاہیے۔ انہوں نے رضا تقوی کی شہادت پر گہرے دکھ کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ یہ چیز سمجھ سے بالاتر ہے کہ حکومت نے کس کے ایماں پر نہتے شہریوں پر گالیوں چلانے کا آڈر دیا۔ انہوں نے کہا شیعہ علماء کونسل کے سربراہ علامہ سید ساجد علی نقوی نے بھی اس واقعہ کی پور زور مذمت کی ہے اور سندھ حکومت سے اس واقعہ کی آزادانہ تحقیقات کا مطالبہ کرتے ہیں۔