The Latest

وحدت نیوز(اسلام آباد) جلوس چاہے میلاد النبی (ص) کے ہوں یا عزاداری سید الشہداء علیہ السلام کے، کسی بھی طرح کی پابندی کا تصور بھی محال ہے چونکہ یہ جلوس ہمارے عقیدے کا حصہ ہیں۔ وہ مسلمان جو نبی کریم (ص) سے عشق رکھتے ہیں اور ان کے نام پر مر مٹنے کے لیے تیار ہیں، اسی طرح جو امام حسین علیہ السلام سے عشق رکھتے ہیں اور ان کے نام اور ان کے پیغام پر مر مٹنے کے لیے تیار ہیں، وہ اس طرح کی پابندیوں کے حوالے سے سوچنا بھی اپنے لیے گناہ عظیم سمجھتے ہیں۔ ان خیالات کا اظہار اسلام آباد میں شیعہ سنی علماء نے مشترکہ نیوز کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ علامہ محمد امین شہید اور علامہ حیدر علوی سمیت شیعہ سنی کئی علماء مشترکہ نیوز کانفرنس میں موجود تھے۔ علماء کا کہنا تھا کہ ہم مطالبہ کرتے ہیں کہ جو لوگ فرقہ پرست اور فتنہ پھیلاتے ہیں، شیعہ اور سنی کے نام پر لوگوں کو بہکاتے ہیں، ان کو اسلامی کمیونٹی سے الگ دیکھنا چاہیئے، ان سے ہمارا تعلق نہیں ہے۔

 

علماء کا کہنا تھا کہ سانحہ راولپنڈی کسی مسلمان کا کام نہیں ہے بلکہ یہ کسی غیر مسلم کی کارروائی ہے۔ اس پر ہم سب متفق ہیں اور یہ بات بھی کہتے ہیں کہ مسلک اہل سنت و الجماعت کے نام کو کئی لوگ استعمال کر رہے ہیں۔ بنیادی طور پر دو نام دیوبندی اور بریلوی کے نام الگ الگ ہیں۔ مسلک بریلوی الگ ہے اور دیوبندی مسلک والے سنی الگ ہیں۔ اس کو اکٹھا استعمال کرنا اس لیے درست نہیں ہے کہ اہل سنت والجماعت جو بریلوی مکتب فکر کے لوگ ہیں، ان میں اس کا کوئی بنیادی طور پر کردار نہیں ہے اور وہ اپنا نام استعمال کرنے سے پہلے اپنے مسلک کو واضح کرتے ہیں۔ علامہ محمد امین شہیدی کا کہنا تھا کہ جمعہ کو یوم عظمت نواسہ رسول (ص) کے طور پر منایا جائیگا۔

 

دیگر ذرائع کے مطابق، شیعہ اور سنی علما ء نے کل جمعہ کو یوم احتجاج کی بجائے یوم امن منانے کا اعلان کرتے ہوئے کہا ہے کہ سانحہ راولپنڈی میں بیرونی طاقتیں ملوث ہیں اس لیے ملک کو باہمی اتحاد کی اشد ضرورت ہے۔ اسلام آباد میں مشترکا نیوز کانفرنس کرتے ہوئے مجلس وحدت المسلمین کے رہنما علامہ امین شہیدی اور سنی تحریک کے رہنما علامہ حیدر علوی نے کہا کہ جمعے کو پورے ملک میں یوم امن منایا جائے گا، ملک میں آج امن کی جتنی ضرورت ہے پہلے کبھی نہ تھی۔ انہوں نے سانحہ راولپنڈی کی انکوائری کمیٹی کے سربراہ کے طور پر وزیرقانون پنجاب رانا ثنا اللہ کے نام کو مسترد کر دیا اور کہا کہ وہ غیرجانبدار نہیں بلکہ کالعدم تنظیموں سے تعلقات کا پس منظر رکھتے ہیں۔ شیعہ، سنی علماء نے کہا کہ مسجد کے اندر اور باہر ہونے والے قتل کی مذمت کرتے ہیں۔

وحدت نیوز( پشاور) مجلس وحدت مسلمین پاکستان کی مرکزی شوریٰ عالی کے رکن اور امامیہ رابطہ کونسل پشاور کی سپریم کونسل کے رکن علامہ سید جواد حسین ہادی نے کہا ہے کہ وطن عزیز کا امن تباہ کرنیوالے آج احتجاج کا بہانا ڈھونڈ رہے ہیں، اگر ہماری املاک، مساجد یا امام بارگاہوں کو نقصان پہنچانے کی کوشش کی گئی تو ہم اپنے دفاع کا حق مخفوظ رکھتے ہیں۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے پشاور پریس کلب میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ اس موقع پر امامیہ رابطہ کونسل پشاور کے سربراہ میجر (ر) سید حسنین حیدر کاظمی اور علامہ ارشاد خلیلی بھی ان کے ہمراہ تھے، علامہ سید جواد ہادی کا کہنا تھا کہ سانحہ راولپنڈی پر جس قدر افسوس اور غم کا اظہار کیا جائے کم ہے۔ اور یہ سب اسلام دشمن عناصر کا کیا دھرا ہے، جو اسلام اور پاکستان کو کمزور کرنا چاہتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ عزاداری کے تمام جلوس حکومت کی جانب سے لائسنس یافتہ ہیں اور اس لائسنس میں جلوس کے اوقات کا تعین بھی حکومت کی جانب سے کیا جاتا ہے۔   انہوں نے کہا کہ سانحہ راولپنڈی کے جو بھی محرکات ہیں ان کو جاننے کیلئے عدالتی ٹریبونل قائم کیا جا چکا ہے، جو اس سانحہ پر تفیش کرکے رپورٹ پیش کرے گا۔ انہوں نے صحافیوں کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ میں آپ کی توجہ پشاور کے حالات اور چند عناصر کی بلااشتعال کارروائیوں کی جانب مبذول کرانا چاہتا ہوں، ہمارے علم میں یہ بات آئی ہے کہ ایک کالعدم جماعت کی جانب سے کل نماز جمعہ کے بعد پشاور شہر میں ایک احتجاجی جلوس نکالا جائے گا، واضح ہو کہ اس جلوس کے لئے مولانا اسماعیل درویش کی جانب سے باقاعدہ پملفٹ مختلف مساجد اور مدرسوں میں تقسیم کئے جا چکے ہیں، جن میں عوام الناس کو اشتعال دلایا گیا ہے۔ اور جس سے اس بات کا قوی امکان ہے کہ نقص امن کا خطرہ لاحق ہو سکتا ہے۔ ہم یہ واضح کر دینا چاہتے ہیں کہ ہم پرامن شہری ہیں اور دین اسلام اور مملکت پاکستان ہمیں ہر شے سے زیادہ عزیز ہے۔

 

   علامہ جواد ہادی نے کہا کہ ہم کسی بھی قسم کے حالات میں امن و امان اور صبر کا دامن ہاتھ سے نہیں چھوڑیں گے، لیکن ہم یہ بھی واضح کر دینا چاہتے ہیں کہ اگر ہماری مساجد، امام بارگاہوں اور دیگر املاک کو نقصان پہنچانے کی کوشش کی گئی تو ہم دفاع کے لئے تیار ہیں اور کسی قسم کی قربانی سے دریغ نہیں کیا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ ملت جعفریہ ایک پرامن اور مہذب ملت ہے، اسلام، عزاداری اور مملکت پاکستان ہمیں ہر شے سے زیادہ عزیز ہے۔ ہم الیکڑانک اور پرنٹ میڈیا کے ذریعے حکومتی ارباب اختیار، ضلعی انتظامیہ اور پولیس کے اعلیٰ افسران کو یہ باور کرا دینا چاہتے ہیں کہ ایسے شر پسند عناصر کو لگام دی جائے اور اشتعال انگزی سے روکا جائے، جو بلاوجہ عوام الناس کو ورغلا کر اپنے مفادات حاصل کرنا چاہتے ہیں۔ بعد ازاں صحافیوں کے سوالات کے جوابات دیتے ہوئے علامہ جواد ہادی نے کہا کہ جن لوگوں نے پاکستان کو تباہ و برباد کر دیا آج اُن دہشت گردوں سے مذاکرات کئے جاتے ہیں۔   انہوں نے کہا کہ انہی لوگوں نے فوج پر حملے کئے، مساجد، امام بارگاہیں اور بازار ان سے محفوظ نہیں۔ آج وہ بہانا ڈھونڈ کر احتجاج کر رہے ہیں اور انہی احتجاجات میں ان لوگوں نے کوہاٹ، ملتان، ہنگو، چشتیاں، بہالپور اور راولپنڈی میں املاک، بازار مساجد اور امام بارگاہوں کو جلایا۔ مگر اس کے باوجود حکومت ان کے خلاف کوئی کارروائی نہیں کر رہی۔ انہوں نے مزید کہا کہ ہم یہ واضح طور پر کہنا چاہتے ہیں کہ اگر ہماری املاک، مساجد یا امام بارگاہوں کو نقصان پہنچانے کی کوشش کی گئی تو ہم اپنے دفاع کا حق مخفوظ رکھتے ہیں۔ اس موقع پر امامیہ رابطہ کونسل پشاور کے سربراہ میجر (ر) سید حسنین کاظمی نے کالعدم سپاہ صحابہ کے رہنماء اسماعیل درویش کی جانب سے اشتعال انگز پملفٹ تقسیم کرنے کی شدید مذمت کی اور مطالبہ کیا کہ انتظامیہ اسماعیل درویش کے خلاف کارروائی کرے۔ انہوں نے چیف جسٹس پشاور ہائیکوٹ سے بھی مطالبہ کیا کہ اسماعیل درویش ایک افغانی باشندہ ہے، اس کے خلاف ازخود نوٹس لے کر اس کی اشتعال انگزی کو روکا جائے۔

وحدت نیوز(اسلام آباد) سانحہ راولپنڈی کے بعد پیدا شدہ صورتحال ، سید الشہداء امام حسین (ع) کی شان اقدس میں ہو نے والی گستاخی ، مساجد ،امام بارگاہوں و علم حضرت عباس (ع) کی بے حرمتی اور بیرونی ایجنڈے پر کارفرما تکفیری دہشت گردوں کی درندگی کے خلاف اور ملک میں قیام امن کے لئے مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے سربراہ علامہ راجہ ناصر عباس جعفری کی اپیل پر ۲۲ نومبربروز جمعہ ملک بھر میں یوم عظمت نواسئہ رسول  (ص) منایا جائے گا، اس سلسلے میں ایم ڈبلیو ایم کے مرکزی سیکریٹریٹ سے تمام اضلاع کو ہدایات جاری کر دی گئی ہیں کہ نماز جمعہ کے اجتماعات کے بعد ، تمام اضلاع جامع مساجد اور پریس کلب  کے باہر پر امن احتجاجی مظاہروں اور امن واک کا اہتمام کریں ،علامہ راجہ ناصر عباس جعفری نے تمام محب وطن شیعہ سنی عوام سے اپیل کی ہے کہ یوم عظمت نواسئہ رسول (ص)کے موقع پر اپنے گھروں سے باہر نکلیں اور سید الشہداء نواسئہ رسول (ص) سے اپنے حقیقی عشق و محبت کو ثبوت دیتے ہو ئے ، امن دشمن ، اسلام دشمن اور رسول(ص)  اور آل رسول (ص)کے مخالفین سے اظہار برائت کریں ۔

وحدت نیوز(ملتان) مجلس وحدت مسلمین ملتان کے زیراہتمام ''آل پارٹیز امن اکانفرنس''ملتان کے مقامی ہوٹل میں منعقد ہوئی۔ امن کانفرنس میں صوبائی وزیرجیل خانہ جات ومسلم لیگ کے رہنما چوہدری عبدالوحید آرائیں، سابق ایم این اے شیخ طارق رشید، ممبر اسلامی نظریاتی کونسل مفتی غلام مصطفی رضوی، مجلس وحدت مسلمین ملتان کے سیکرٹری جنرل علامہ اقتدارحسین نقوی، انجمن تحفظ عزادری کے صدر الحاج شفقت حسنین بھٹہ، بزرگ تاجر رہنما خواجہ شفیق احمد، مجلس وحدت مسلمین کے مرکزی سیکرٹری تربیت علامہ اعجاز حسین بہشتی، مرکزی رہنمایافث نویدہاشمی، جماعت اہلسنت ملتان کے ناظم صاحبزادہ مطیع الرسول، پاکستان سرائیکستان ڈیموکریٹک پارٹی کے مطلوب بخاری، تحریک منہاج القرآن کے امیر میجر(ر)اقبال چغتائی، پاکستان عوامی تحریک کے میڈیا کوارڈینیٹر رائو عارف رضوی، پاکستان پیپلزپارٹی کے رہنمانفیس احمد انصاری، پاکستان تحریک انصاف کے رہنمابیرسٹر وسیم بادوزئی، جماعت اسلامی کے رہنما حافظ محمد اسلم، سینیئرصحافی وملتان پریس کلب کے نائب صدر مظہرجاوید، سینئرنائب صدر ہائیکورٹ بار ایسوسی ایشن مہرنصیرتھہیم، انجمن لائسنسداران ملتان کے رہنماسید اسد عباس بخاری، متحدہ قومی موومنٹ کے سید وصیح حیدر، ذیشان حیدر، انجمن لائسنسداران ملتان کے صدر سید اصغر عباس نقوی، تحریک صوبہ ملتان کے چیئرمین رانا تصویراحمد، مستقبل پاکستان کے صدر وسیم فاروقی، مسلم لیگ ن کے رہنما اطہرممتاز، تاجر رہنماسلطان محمود ملک، مہر شاکر احمد، ایپکا کے رہنمامحمد عباس صدیقی، مہرسخاوت علی، اسلامک میڈیافائونڈیشن کے کوارڈینیٹر محمد علی رضوی، فلسطین فائونڈیشن ملتان کے ترجمان ثقلین نقوی ودیگرنے شرکت کی۔

 

امن کانفرنس میں مذہبی وسیاسی جماعتوں اور سول سوسائٹی کے رہنمائوں نے امن وامان کی صورتحال کو بہتر رکھنے کے لیے (9)نکاتی مشترکہ اعلامیہ میں کہا کہ ملتان شہر کے پُرامن ماحول کو سبوتاژ کرنے کرنے کی گہری سازش ہے جن میں ملک دشمن عناصر ملوث ہیں۔ اہلبیت، ازدواج مطہرات، صحابہ کرام، کا احترام ہر مسلمان پر واجب ہے اور ان کی توہین کرنا قطعی حرام اور قابل تعزیرجُرم ہے ملک بھر میں مذہب کے نام پر دہشت گردی اور قتل وغارت گری کو اسلام کے خلاف سمجھتے ہیں اور اس کی پُرزور مذمت کرتے ہیں۔ گزشتہ ایام میں ملتان میں پیداہونے والے کشیدہ حالات کی پُرزور مذمت کرتے ہیں۔


 
ہم یہ مطالبہ کرتے ہیں کہ ملتان میں کشیدہ حالات پیداکرنے والے سازشی عناصر کو فی الفور گرفتار کرکے قرار واقعی سزا دی جائے۔ آل پارٹیز امن کانفرنس اس بات کا بھی اعلان کرتی ہے کہ ایسی تقریر وتحریر سے بھی گریز کیا جائے جن کی وجہ سے کسی بھی مکتب فکر کی دل آزاری ہو اور اشتعال پھیلے۔ تمام مسلمان خواہ وہ کسی بھی فرقے سے تعلق رکھتے ہوں قابل احترام ہیں لہذا کسی کو یہ حق نہیں پہنچتا کہ کسی دوسرے فرقے کے مسلمانوں کی دل آزاری کرے۔ تمام مکاتب فکر کے مقامات مقدسات، عبادت گاہوں، مساجد، امام بارگاہوں کا احترام کیا جائے اور ان کا تحفظ کیا جائے۔ اسلام پیار، محبت، امن وآشتی کا دین ہے۔ آپس میں رواداری اور پیار ومحبت کو مزید مستحکم کرنے کے لیے علماء عمائدین اور ملک کے تمام طبقات کو اپنا کردار ادا کرنا چاہیے۔

وحدت نیوز(گلگت) مجلس وحدت مسلمین صوبہ گلگت بلتستان کے سیکریٹری جنرل علامہ شیخ نیئرعباس مصطفوی کی زیر قیادت ایک وفد نے وزیر اعلیٰ گلگت بلتستان مہدی شاہ سے ملاقات کی ،اس موقع پر علامہ نیئر عبا س کا کہنا تھا کہ پنجاب حکومت خاص کر رانا ثنا ء اللہ عزاداروں کے خلاف بے بنیاد پروپیگنڈہ  کے ذریعے پاکستان بھر میں فرقہ واریت کو فروغ دینے کے ایجنڈے پر گامزن ہیں۔ چونکہ طالبان کے ساتھ مذاکرات کی ناکامی کے بعد ان کی توپوں کا رخ پنجاب حکومت کی طرف ہوا ہے جس سے خوف زدہ ہوکرپنجاب حکومت اور ن لیگ طالبان کے حملوں کا رخ اہل تشیع کی جانب موڑنے کی بھونڈی کوشش کررہی ہے جس سے ملت تشیع پاکستان کبھی بھی خوفزدہ نہیں ہوگی چونکہ ملت تشیع ایک شہید پرور ملت ہے۔ نیز راولپندی میں مقیم گلگت بلتستان کے طالب علموں اور کاروباری حضرات کو جان بوجھ کر تنگ کیا جارہا ہے جس سے گلگت بلتستان میں مسلم لیگ ن کو سیاسی طور پر بہت نقصان آٹھانا پڑیگا۔ وزیر اعلیٰ ہمارے خدشات کو پنجاب حکومت کے گوش گزار کرے اور انہیں ایسی حرکتوں سے باز رکھے۔

وحدت نیوز(حیدرآباد) ملی یکجہتی کونسل کے سربراہ صاحبزادہ ابوالخیر محمد زبیر نے کہا کہ راولپنڈی کے سانحہ کے بارے میں علامہ امین شہیدی، علامہ ساجد علی نقوی، مولانا سمیع الحق، لیاقت بلوچ، حافظ محمد سعید، سینٹر سراج الحق سمیت دیگر اکابرین اور قائدین سے رابطے اور ان سے فرقہ وارانہ آگ بجھانے کےلئے مشورے ہوئے سب کی متفقہ رائے یہ تھی کہ یہ سانحہ پاکستان کو غیر مستحکم کرنے کی بین الاقوامی سازش کا ایک حصہ ہے، مصر اور شام میں جو فرقہ واریت کی آگ بھڑکائی جارہی ہے یہ اسی عالمی سازش کی ایک کڑی ہے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے حیدرآباد پریس کلب میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ پریس کانفرنس میں مجلس وحدت مسلمین حیدرآباد کے سیکریٹری جنرل علامہ امداد نسیمی ، جماعت اسلامی کے عبدالوحید قریشی، م، شیعہ علماء کونسل کے آغا محمد قمرانی، جمعیت علماء پاکستان کے ڈاکٹر محمد یونس دانش سمیت دیگر رہنما بھی موجود تھے۔

 

صاحبزادہ ابوالخیر محمد زبیر نے کہا کہ پاکستان کے محب وطن عوام کا فرض بنتا ہے کہ وہ اس نازک موقع پر اپنے اتحاد سے اس سازش کو ناکام بنادیں۔ ملی یکجہتی کونسل نے جو ضابطہاخلاق علامہ شاہ احمد نورانی کی قیادت میں بنایا تھا تمام مسالک کے لوگ اس پر متفق ہیں اور باہم اتفاق و اتحاد سے رہتے ہیں بالخصوص محرم سے قبل ملی یکجہتی کونسل کی طرف سے ملک کے مختلف حصوں میں اتحاد امت کانفرنسیں منعقد ہوئیں جس میں تمام مسالک کے علماء اور قائدین اور عوام نے ایک ساتھ شرکت کرکے باہم اتفاق و اتحاد کا ثبوت دیا لیکن بعض شرپسند غیر ملکی ایجنٹوں کو یہ اتحاد پسند نہیں آیا اور انہوں نے راولپنڈی میں فرقہ وارانہ تعصبات کی آگ بھڑکا کر پورے ملک کو اس آگ میں جھوکنے کی سازش کی، اس واقعہ پر جن شرپسندوں نے مساجد، مدارس، امام بارگاہوں اور مارکیٹوں کو جلایا اور بے گناہ لوگوں کا قتل عام کیا حکمرانوں کی ذمہ داری ہے کہ ایک ایک دہشت گرد کو پکڑے اور اس کو کیفر کردار تک پہنچائے، ایسے عناصر کے خلاف حکمراں پہلے بھی مصلحت کا شکار ہوتے رہے ہیں اور دہشت گردوں کی سرپرستی کرتے رہے ہیں جس کی وجہ سے اس قسم کے سانحات رونما ہوتے رہتے ہیں، محض عدالتی کمیشن قائم کرنے سے کام نہیں بنے گا۔

 

صاحبزادہ ابوالخیر محمد زبیر کا مزید کہنا تھا کہ اگر حکمراں واقعی ملک میں حقیقی امن کے خواہاں ہیں تو ان کو اس سازش کے پیچھے جو ہاتھ کار فرما ہیں ان کو بے نقاب کرنا ہوگا۔ ان کا کہنا تھا کہ ملک میں بدامنی، خونریزی، لاقانونیت کو فروغ دینے والوں کو قانون کی گرفت میں لانا ہوگا اور قرار واقعی سزائیں دے کر عبرت کا نشان بنانا ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ سانحہ راولپنڈی سے پنجاب حکومت کی ناہلی تو کھل کر سامنے آگئی تھی لیکن بعد میں صوبائی حکومت کی بے بسی بھی ظاہر ہوگئی کہ وہ اس آگ کو دیگر شہروں میں پھلنے سے نہ روک سکی اور اس سے زیادہ وفاقی حکومت کی بے حسی بھی ظاہر ہوگئی کہ ملک آگ میں جلتا رہا اور وزیراعظیم کو اپنا غیر ملکی دورہ مختصر کرکے واپس آنے کی توفیق نہیں ہوئی، ہم ہائی کورٹ کے جج کی نگرانی میں قائم ہونے والے کمیشن سے مطالبہ کرتے ہیں کہ وہ اس واقعہ کا باریک بینی سے جائزہ لے اور اس کے اصل محرکات کو سامنے لائے اور حکومت صرف فیکٹ فائینڈنگ کمیشن کی رپورٹ تک محدود نہ رہے بلکہ عدالتی کمیشن اور فیکٹ فائینڈنگ کمیشن کی رپورٹوں کی روشنی میں بلا امتیاز اور جلد اس واقعہ کے ذمہ داروں کے خلاف کاروائی کرکے مجرموں کو جلد کیفر کردار تک پہنچائے۔

وحدت نیوز(کوئٹہ) بلوچستان کے وزیر داخلہ میر سرفراز بگٹی نے گذشتہ روزمجلس وحدت مسلمین کے رکن بلوچستان اسمبلی سید محمد رضارضوی سے ملاقات کی۔علمدار روڈ کوئٹہ میں آغا رضا کی رہائش گا ہ پر ہو نے والی اس ملاقات میں صوبائی وزیر داخلہ میر سرفراز بگٹی نے آغا سید محمد رضا کی مرحومہ خالہ کی وفات پر تعزیت کا اظہار کرتے ہوئے ان کی مغفرت کیلئے دعاکی۔ رکن بلوچستان اسمبلی سید محمد رضا نے صوبائی وزیر داخلہ کا فاتحہ خوانی کیلئے آنے پر شکریہ ادا کیا۔ ملاقات کے دوران کوئٹہ سمیت صوبے کی مجموعی صورتحال کے بارے میں بھی مختصر گفتگو کی گئی۔

وحدت نیوز(اسلام آباد) مجلس وحدت مسلمین کے سربراہ علامہ ناصرعباس جعفری نے وفد کے ہمراہ بنی گالہ میں تحریک انصاف کے سربراہ عمران خان سے ملاقات کی جس میں سانحہ راولپنڈی کے بعد پیدا ہونے والی صورتحال پر تبادلہ خیال کیا۔وفد میں مجلس وحدت مسلمین کے سیکرٹری سیاسیات ناصر عباس شیرازی، علامہ شفقت شیرازی، مرکزی رہنماء فضل عباس نقوی اور نثار فیضی بھی شریک تھے۔اس موقع پر تحریک انصاف کے وائس چیئرمین شاہ محمود قریشی ، صوبائی صدر اعجازچودھری اور شہزاد سلیم بھی موجود تھے۔ ایم ڈبلیو ایم کے سیکرٹریٹ سے جاری بیان کے مطابق، دونوں جماعتوں کے سربراہان  نے سانحہ راولپنڈی کو بیرونی قوتوں کی سازشوں کا نتیجہ قرار دیا۔ بیان کے مطابق، راولپنڈی کا سانحہ راولپنڈی انتظامیہ کی مجرمانہ غفلت کا نتیجہ ہے، پنجاب حکومت زمہ داران کو فوری برطرف کرے،جمعہ کے روز ہونے والے احتجاجات کو پرامن ہونا چاہیے۔ دونوں جماعتوں نے ہر قسم کی دہشتگردی کی مذمت کی ہے اور قومی سلامتی کی بقاء کو دہشت گردی کے خلاف مشترکہ جدوجہد کا عزم کیا۔

وحدت نیوز (کراچی) سانحہ راولپنڈی کے حوالے سے پنجاب حکومت کی جانب سے قائم کمیشن کو مسترد کرتے ہیں، چیف جسٹس آف پاکستان کی سربراہی میں تین رکنی اعلیٰ سطحی کمیشن قائم کیا جائے۔سانحہ راولپنڈی سمیت ملک کے دیگر علاقوں میں مساجد اور امام بارگاہوں کو نذر آتش کئے جانے کے واقعات کا نوٹس لیا جائے اور سپریم کورٹ کی سربراہی میں کام کرنے والے اعلیٰ سطحی کمیشن کی تحقیقات کا دائرہ کار وسیع کیا جائے اور ان تمام واقعات کی تحقیقات منظر عام پر لائی جائے۔جمعہ بائیس نومبر کو ملک بھر کی طرح کراچی میں بھی ’’یوم دفاع عظمت نواسہ رسول (ص)‘‘ منایا جائے گا، احتجاجی مظاہرے اور ریلیاں نکالی جائیں گی۔میڈیا مالکان حکومت کی جانب سے کالعدم قرار دئیے جانے والی دہشت گرد تنظیموں کے مسلمہ دہشت گردوں کو ٹی وی چینلز پر دعوت دینا بند کریں ۔ ان خیالات کا اظہار شیعہ تنظیموں بشمول مجلس وحدت مسلمین پاکستان ، جعفریہ الائنس پاکستان ، شیعہ علماء کونسل پاکستان ، شیعہ ایکشن کمیٹی ، مرکزی تنظیم عزاء اور امامیہ اسٹوڈنٹس آرگنائزیشن پاکستان کے رہنماؤں مولانا حسن ظفر نقوی، علامہ عباس کمیلی، علامہ ناظر عباس تقوی، علامہ مرزا یوسف حسین، سلمان مجتبیٰ ، غیور حسین سمیت مولانا شبیر میثمی مولانا دیدار علی جلبانی، مولانا جعفر سبحانی ، علی حسین نقوی اور دیگر نے شیعہ تنظیموں کی جانب سے کی گئی ایک مشترکہ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔

 

پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے جعفریہ الائنس پاکستان کے سربراہ علامہ عباس کمیلی کاکہنا تھا کہ سانحہ راولپنڈ ی کے بعد کالعدم دہشت گرد تکفیری گروہ نے پورے ملک کو عدم استحکام کا شکار کرنے کی گھناؤنی کوشش کی ہے جس سے واضح ہوتا ہے کہ یہ تکفیری ٹولہ غیر ملکی ایماء پر پاکستان کی بنیادو ں کو کھوکھلا کرنے کے در پے ہے،سانحہ پنڈی کے فوراً بعد ملتان، چشتیاں سمیت کوہاٹ میں مساجد و امام بارگاہوں پر حملے اور دہشت گردانہ کاروائیاں در اصل اس بات کا ثبو ت ہیں کہ تکفیری دہشت گرد ٹولے نے پہلے سے طے منصوبہ بندی کے تحت عاشورا کے جلوس عزاء کے دوران ہنگامہ آرائی کی، خود اپنی مسجد کو نذر آتش کیا، بعد میں دیگر مساجد اور امام بارگاہوں کو نذر آتش کیا گیا اور پھر اس سلسلے کو ملک کے دیگر علاقوں میں پھیلانے کی کوشش کی تا کہ ملک کو غیر مستحکم کیا جائے اور فرقہ واریت کی آگ کو پھیلایا جائے تاہم پاکستان کے غیور اور بہادر شیعہ اور سنی مسلمانو ں نے اپنے اتحاد اوریکجہتی سے ان دہشت گردوں کے ناپاک عزائم کو خاک میں ملا دیا ہے۔ان کاکہنا تھا کہ سانحہ راولپنڈی کی آڑ میں دہشت گرد تکفیری گروہ چاہتا تھا کہ عید میلاد النبی(ص) اور عزاداری کے جلوسوں پر پابندی عائد کی جائے جبکہ انہی ملک دشمن اور اسلام دشمن دہشت گردوں کے شر سے پاکستان میں نہ تو اسکول کے بچے محفوظ ہیں، نہ ہی پولیس ، افواج پاکستان، سیکورٹی ادارے، مزارات مقدسہ،سیاسی و مذہبی جماعتوں کے رہنما محفو ظ ہیں اور نہ ہی ملک کا کوئی ادارہ ان کی دہشت گردانہ کاروائیوں سے محفوظ ہے، تاہم ضرور ی امر یہ ہے کہ کالعدم دہشت گرد تکفیری گروہ اور طالبان دہشت گردوں کے خلاف کریک ڈاؤن ہی ملک میں امن و امان کو بحال کر سکتا ہے ۔اسی طرح پاکستان میں بسنے والے مسیحی اور ہندو عوام کی عبادت گاہوں پر بھی حملے کئے گئے ہیں تو کیا ان کے جلوس نکالے گئے تھے جن پر حملے ہوئے ؟ دہشت گرد ی سے نمٹنے کا حل دہشت گردوں کا ملک سے خاتمہ ہے نہ کہ پاکستا ن کے شہریوں کے بنیادی حقوق سے ہی انہیں محروم کر دیا جائے۔

 

کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے مرکزی ترجمان علامہ حسن ظفر نقوی کاکہنا تھا کہ حکومت پنجاب کے وزیر رانا ثنا ء اللہ انتہائی متعصب اور تکفیری دہشت گرد ٹولے کے سربراہ کا کردار ادا کر رہے ہیں جو کہ قابل مذمت اور شرمناک فعل ہے، پاکستان کو بنانے کے لئے بانیان پاکستان کی اولادوں نے ماضی میں بھی قربانیاں دیں تھی اور آج تک مملکت پاکستان کے تحفظ کی خاطر اپنی جانوں کا نذرانہ پیش کر رہے ہیں، گذشتہ روز بھی گجرات میں ایک پروفیسر جو کہ ایک تعلیمی ادارے میں ڈائرکٹر کی حیثیت سے فرائض انجام دے رہے تھے دن دیہاڑے قتل کر دیا گیا لیکن پنجاب کے وزیر قانون رانا ثناء اللہ صاحب کے کان پر جوں تک نہیں رینگی لیکن دوسری جانب انہوں نے ایک تکفیری دہشت گرد ٹولے کی حمایت میں ایک ایسا کمیشن قائم کر نے میں ذرا برابر دیر نہیں لگائی کہ جس کا مفاد صرف اور صرف کالعدم دہشت گرد تکفیری ٹولے کو ملنا ہے، را نا ثناء اللہ ایک انتہائی درجے کے متعصب اور تکفیری دہشت گردوں کے قریبی ساتھی ہیں کہ جنہوں نے ماضی میں بھی تکفیری دہشت گردوں کو اپنی حمایت کی یقین دہانی کروائی اور آج تک اسی راستے پر عمل کر رہے ہیں، محر م الحرام سے قبل رانا ثناء اللہ نے علماء و ذاکرین سے مطالبہ کیا کہ ان سے لائسنس لے کر پنجاب میں مجالس عزاء سے خطاب کیا جائے تاہم ان کی بات رد ہونے کی صورت میں رانا ثناء اللہ نے اپنے تعصب کو دکھاتے ہوئے علماء و خطباء پر پنجا ب داخلے میں پابندی عائد کر دی جو کہ ان کی ہٹ دھرمی اور ملت جعفریہ سے تعصب کی واضح مثال ہے۔انہوں نے مطالبہ کیا کہ JITکی رپورٹ کے پس منظر کے تحت ا س مسجد کو فی الفور سیل کیا جائے جہاں سے منافرت اور شرانگیزی پھیلانے کا واضح ثبوت مل چکا ہے جبکہ شہروں میں موجود مدارس کو شہروں سے باہر ایجوکیشن سٹی بنا کر دئیے جائیں اور جس صوبے کا طالب علم ہو اسے اسی صوبے میں تعلیم حاصل کرنے کی اجازت دی جائے۔

 

مولانا حسن ظفر نقوی کاکہنا تھا کہ ہم شہباز شریف حکومت اور رانا ثناء اللہ کی جانب سے ایک تکفیری گروہ کے مفادات کے تحفظ کے لئے بنائے جانیو الے تحقیقاتی کمیشن کو مسترد کرتے ہیں اور مطالبہ کرتے ہیں کہ سپریم کورٹ کے چیف جسٹس کی سربراہی میں سپریم کورٹ کے اعلیٰ اور معتدل ججز کی نگرانی میں کمیشن قائم کیا جائے اور تحقیقات کا دائرہ کار وسیع کرتے ہوئے ملک کے دیگر علاقو ں میں بھی امام بارگاہو ں کو نذر آتش کئے جانے کے واقعات کا نوٹس لیا جائے اور تمام واقعات کی تحقیقات کی جائیں اور اعلیٰ سطحی کمیشن بغیر کسی تعصب کے تحقیقات کرے، ہم یہ سمجھتے ہیں کہ سانحہ راولپنڈی در اصل نواز حکومت ،پنجاب حکومت اور طالبان دہشت گردوں سمیت کالعدم دہشت گرد تکفیری ٹولہ ملوث ہے جس کا مقصد غیر ملکی ایماء پر پاکستان میں فرقہ واریت کی آگ کو پھیلانا اور دہشت گردوں کی حمایت کرنا ہے۔

 

مشترکہ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے شیعہ علماء کونسل پاکستان سندھ کے صدر علامہ ناظر عباس تقوی نے کہا کہ ہم وفاقی حکومت اور پنجاب حکومت کو متنبہ کرتے ہیں کہ اگر ملت جعفریہ کے خلاف سازشوں کا سلسلہ نہ روکا گیا تو سنگین حالات کی ذمہ داری وفاقی حکومت اور پنجاب حکومت پر عائد ہوگی اور مرکزی حکومت جان لے کہ پاکستان میں فرقہ واریت کی آگ کو نہیں پھیلنے دیں گے، اسلامی مقدسات کی حفاظت اور اتحاد اسلامی کی خاطر کسی قسم کی قربانی سے دریغ نہیں کیا جائے گا۔انہوں نے کہا کہ ہم سانحہ پنڈی کے حوالے سے میڈیا میں موجود متعصب اینکر شخصیات کی شدید مذمت کرتے ہیں جو زر خرید غلام بنے ہوئے ہیں اور حقائق پر پردہ ڈال کر بیان کیا جا رہا ہے ، ہم میڈیا مالکان کو متنبہ کرتے ہیں اور مطالبہ کرتے ہیں کہ ایسے افراد جو مسلمہ دہشت گرد ہیں اور دہشت گرد گروہوں کے سرپرست بھی ہیں جن کی درجنوں ایسی فوٹیجز موجود ہیں جس میں مسلمانوں کو کافر قرار دیا جا رہا ہے ، ایسے خطر ناک اور ملک دشمن افراد کو اپنے ٹی وی چینلز میں نہ بلایا جائے جو کہ پاکستانیوں کی دل آزاری کا باعث بنتا ہے۔میڈیا کو چاہئیے کہ وہ شام اور دیگر ممالک میں قتل ہونیو الے قتل عام کی تصاویر کو سانحہ پنڈی کے ساتھ منسلک نہ کرے اور پاکستان کے غیور عوام کو بتائے کہ اگر سانحہ پنڈی میں بہت بڑا قتل عام ہوا ہے تو پھر وہ دہشت گردو ں کی لاشیں کہا ں چلی گئیں؟اور ان کا تعلق کن علاقوں سے تھا اور وہ اس روز وہاں پر کیوں آئے تھے؟انہوں نے اعلان کیا کہ جمعہ بائیس نومبر کو ملک بھر میں ’’یوم عظمت نواسہ رسول (ص)‘‘ منایا جائے گا اور اس دن کی مناسبت سے شہر بھر میں وفاقی اور پنجاب حکومت کے خلااحتجاجی مظاہرے کئے جائیں گے، جبکہ اتوار چوبیس نومبر کو نمائش چورنگی پر عظیم الشان احتجاجی مظاہرہ کیا جائے گا۔

 

کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے شیعہ ایکشن کمیٹی کے سربراہ علامہ مرزا یوسف حسین، مرکزی تنظیم عزاء کے جنرل سیکرٹری سلمان مجتبیٰ ، آئی ایس او کے رہنما غیور حسین نے کہا کہ چونکہ ملک میں وسیع پیمانے پر قتل و غارت گری ، خود کش دھماکے اور دہشت گردی کا سلسلہ جاری تھا جس میں جی ایچ کیو پر حملے اور مہران بیس سمیت دیگر حساس مقامات اور پولیس کے جوانوں پر حملے ہو رہے تھے اور اس کے انسداد کے لئے حکومت نے وسیع تر مفاہمت کے لئے اے پی سی بلائی تھی تا کہ اتفاق رائے سے دہشت گردی کا مکمل انسداد ہو سکے اور مذاکرات اور مذاکرات کے بعد دہشت گردوں کے خلاف ایکشن لیا جانا طے پا چکا تھا،مذاکرات کی ناکامی کے بعد آپریشن شروع ہونے جا رہا تھا اسے روکنے کے لئے اور حکومت کی توجہ ایکشن سے ہٹانے کے لئے ملک بھر میں فرقہ وارانہ فسادات کا منصوبہ بنایا گیا اور اسی سلسلہ کی ایک کڑی راولپنڈی کا سانحہ ہے اگر چہ حکومت نے اس سلسلے میں ملک بھر میں یکم محرم سے خاطر خواہ اقدامات کئے جس کے نتیجے میں محرم میں کوئی نا خوشگوار واقعہ پیش نہیں آیا لیکن دہشت گردوں نے اپنا مشن جاری رکھا اور کراچی میں پولیس مقابلے میں دہشت گردوں کی ہلاکت کے بعد راولپنڈی میں جلوس عزاء کو نشانہ بنایا گیا۔اسی طرح دہشت گرد تکفیری گروہ جو شام میں شکست سے دو چار ہو رہے ہیں انہوں نے پاکستان اور عراق کو اپنی سازشوں کا نشانہ بنانے کی گھناؤنی سازشیں شروع کر دی ہیں اور پاکستان میں بے گناہ انسانوں کو قتل کیا جا رہا ہے۔ان کاکہنا تھا کہ آج مملکت خداد اد پاکستان میں بسنے والی بانیان پاکستان کی اولادوں (شیعہ اور سنی مسلمانوں ) نے ثابت کر دیا ہے کہ وہ آپس میں باہم متحد ہیں جبکہ کانگریسی ایجنٹ اور پاکستان و اسلام کے دشمن مملکت خداداد پاکستانکی بنیادوں کو کھوکھلا کرنے کے لئے گھناؤنی سازشوں میں مصروف عمل ہیں ،ہم یہ سمجھتے ہیں کہ پاکستان میں ڈرون حملوں سے بڑے ڈرون حملے تکفیری دہشت گردوں کے وہ فتوے ہیں جن میں مسلمانوں کو کافر قرار دیا جاتا ہے جس کی بنیاد پر ملک بھر میں بے گناہ انسانوں کا قتل عام کیا جاتا ہے، تاہم ایسے دہشت گردوں اور ان کے سرپرستوں کے خلاف فی الفور کاروائی ہونی چاہئیے ، ہم مطالبہ کرتے ہیں کہ ملک بھر میں کالعدم دہشت گرد تکفیری ٹولے کے خلاف فوری کریک ڈاؤن کیا جائے۔

وحدت نیوز(لاہور) مجلس وحدت مسلمین پنجاب سیکریٹریٹ میں منعقدہ اجلاس کے بعد لاہور کے تمام متولیان ، عزادان ، سالاران دستہ اور لائسنسدارن نے مشترکہ پریس کانفرنس کرتے ہو ئے کہا کہ مذکورہ سانحہ کی وجہ سے ملک کے اندر نفرت، بدامنی، فرقہ واریت کوتقویت ملی ہے۔ ہم اس وا قعہ پر گہرے رنج و غم کا اظہار کرتے ہیں اجلاس میں علامہ عبدالخالق اسدی،علامہ ابوذر مہدوی،علامہ وقارالحسنین نقوی،علامہ احمد اقبال رضوی،علامہ حسنین عارف ،علامہ مظہر نقوی، الحاج حیدر علی مرزا،خواجہ بشارت حسین کربلائی،آغا شاہ حسین قزلباش،سردار حر بخاری،سید امیر علی شاہ،سید نو بہار شاہ،سید سجاد حیدر بخاری،سیٹھ بشارت حسین،سمیت لاہور بھر سے عزادارن نے شرکت کی۔



اجلاس کے بعد پریس کانفرنس سے خطاب کر تے ہوئے سید اسد عباس نقوی ڈپٹی سیکرٹری جنرل مجلس وحدت مسلمین پنجاب نے کہا کہ یوم عاشورا کو راولپنڈی میں پیش آنے والے سانحہ کے بعد سے ملک بھر میں ملک دشمن اور اسلام دشمن تکفیری گروہ نے یہ کوشش کی ہے کہ مملکت خداداد پاکستان کو دہشتگردی اور فرقہ واریت کی آگ میں جھونک دیا جائے اور افسوس ناک بات تو یہ ہے کہ وفاقی اور پنجاب حکومت سمیت میڈیا میں موجود چند زر خرید غلاموں نے بھی ظالموں کو مظلوم بنا کر پیش کرنے کی کوشش کی ہے اور ملک دشمن عناصر کے ناپاک عزائم کی تکمیل میں کسی قسم کی کسر نہیں رکھی ہے جو کہ قابل مذمت ہے، راولپنڈی میں یوم عاشورا کے روز برآمد ہونے والے عزاداری سید الشہداء حضرت امام حسین علیہ السلام کے جلوس عزاء کی تاریخ ڈھائی سو سالہ پرانی ہے جو کہ قیام پاکستان سے قبل اپنے مقررہ راستوں سے گزرتا ہے جس میں نہ صرف شیعہ مسلمان بلکہ شہر کے اہلسنت مسلمان بھی شریک ہوتے ہیں، گذشتہ دنوں یوم عاشورا پر عزاداری کے جلوس عزاء کے دوران مسجد کے خطیب کی جانب سے لاؤڈ اسپیکر پر ایسی شر انگیز اور شرم ناک گفتگو کی گئی جو کہ نا قابل بیان ہے، مسجد کے خطیب نواسہ رسول اکرم (ص) حضرت امام حسین (ع) کے بارے میں گستاخی کرتے ہوئے کہا کہ امام حسین (ع) کا یزید کے خلاف قیام درست نہیں تھا اور امام حسین علیہ السلام کو یزید کی بیعت کرنی چاہئیے تھی اور ساتھ ساتھ مسجد کے خطیب نے عید میلاد النبی (ص) اور عزاداری کے جلوسوں کو خرافات کہتے ہوئے تنقید کا نشانہ بنایا گیا جس کے بعد جلوس عزاء میں موجود عزاداران امام حسین علیہ السلام نے انتظامیہ سے مطالبہ کیا کہ وہ اس مسجد کے لاؤڈ اسپیکر کو بند کروائے کہ جہاں سے نواسہ پیغمبر اکرم(ص) کے خلاف نازیبا کلمات بیان کئے جا رہے ہیں لیکن انتظامیہ مسجد کے خطیب کے سامنے بے بس رہی۔ہم یہ سمجھتے ہیں کہ سانحہ راولپنڈی کی سازش پہلے سے تیار کی گئی تھی اور مکمل منصوبہ بندی کے تحت پہلے مسجد کے لاؤڈ اسپیکر سے نواسہ رسول اکرم(ص) کی شان میں گستاخی کی گئی پھر شیعہ اور سنی مسلمانوں کے جلوسوں کو تنقید کا نشانہ بنایا گیا اور پھر مسجد کی چھت سے پتھروں کی بارش شروع کر دی گئی جبکہ پیچھے کی جانب سے مسجد اور ، مارکیٹ کو بھی اسی ناپاک منصوبہ بندی کے تحت نذر آتش کیا گیا، آخر یہ کون سے عناصر تھے جنہوں نے مسجد اور مارکیٹ کو پیچھے کی جانب سے دہشت گردی کا نشانہ بنایا ؟ یقیناًیہ وہی دہشت گرد ٹولہ تھا جسے ایک منصوبہ بندی کے تحت شہر میں ایک ٹوئٹر پیغام کے ذریعے بلایا گیا تھا ، جیسا کہ پاکستان عوامی مسلم لیگ کے رہنما شیخ رشید بھی اس بات کا تذکرہ کر چکے ہیں کہ مسجد اور مارکیٹ کو پیچھے کی سمت سے نذر آتش کرنے والے راولپنڈی کے شہری نہیں بلکہ شہر کے باہر سے آئے ہوئے مخصوص قسم کے دہشت گرد تھے۔دوسری اہم بات یہ ہے کہ مسجد اور مارکیٹ کو نذر آتش کرنے کے بعد اسی دہشت گرد ٹولے نے علاقے میں موجود مختلف مقامات پر چھ مساجد و امام بارگاہوں کو نذرآتش کیا گیا جہاں قرآن مجید کو بھی نذر آتش کر دیا گیا۔اس پوری تخریب کاری کی سازش در اصل دو روز پہلے تکمیل پا چکی تھی جو کہ ایک سوشل میڈیا پر چلائے جانے والے پیغام کے ذریعے کی گئی تھی جو کہ تکفیری دہشت گرد ٹولے کی ٹوئٹر سروس پر پیغام بھیجا گیاتھا اور کہا گیا تھاکہ تمام لوگ پندرہ نومبر کو مسجد پہنچیں تا کہ جلوس عزاء کو روکا جا سکے ہم پاکستان میں بیرونی ایجنڈے پر جلوس امام حسین (ع) اور جلوس عید میلاد النبی (ص) کے خلاف ہو نے والی سازشوں کی بھر پور پور مذمت کر تے ہیں ور اپنی تجاویزات اور اس اعلامیہ کے اہم نکات وفاقی حکومت اور صوبائی حکومت اور پاکستان کے شیعہ اور سنی غیرت مند اور محب وطن عوام کی خدمت میں پیش کرتے ہیں۔



اعلامیہ کے نکات درج ذیل ہیں۔

1۔مجلس عزاء، جشن عید میلاد النبیؐ، اور ان کے جلوسوں اور دیگر مذہبی پروگراموں پر پابندی کو قبول نہیں کریں گے کیونکہ آئین پاکستان نے ہر پاکستانی کو مکمل مذہبی آزادی فراہم کی ہے۔
2۔روز عاشورا حادثہ جامعہ تعلیم القرآن اور راولپنڈی اور دیگر شہروں سمیت سات امام بارگاہوں کی آتش سو زی، جس میں ہزاروں قرآن کریم کے نسخے ، شبیہ علم مبارک حضرت عباس ؑ علمدار اور دیگر تبرکات جل کر راکھ ہوئے، تمام واقعات کی پور زور مذمت کرتے ہیں اور اسکی غیر جانبدارانہ تحقیقات اور حقائق کو سامنے لانے کا مطالبہ کرتے ہیں۔
3۔جناب وزیر اعلیٰ پنجاب نے سب مجرموں کو کیفر کردار تک پہنچانے کا اعلان کیا ہے۔ ہم اس اعلان کی تائید کرتے ہیں اور مطالبہ کرتے ہیں کہ عدل و انصاف کا تقاضا یہ ہے کہ جناب وزیر اعلیٰ کے گزشتہ 6سالہ حکومت کے دوران دہشتگردی کے متعدد واقعات ہوئے ہیں جیسے سالِ گذشتہ سانحہ راولپنڈی، چند سال پہلے سانحہ یوم علی ؑ لاہور سمیت پنجاب بھر کے جملہ واقعات کے مجرموں کو سامنے لایا جائے اور کیفر کردار تک پہنچایا جائے کیونکہ یہ سب پنجاب کے شہری اور سب کے خون کی قیمت برابر ہے۔
4۔مذکورہ سانحہ کے بعد گرفتاریوں کے دوران گلگت، بلتستان اور پاراچنار کے نوجوانوں کو نشانہ بنایا گیا ہے اس سلسلے میں عدل و انصاف کے تقاضوں کو پورا کیا جائے اور بیلنس پالیسی سے صرف نظر کیا جائے۔
5۔بلا تفریق مذہب و مکتب تمام شر پسند عناصر کو سامنے لایا جائے اور سب کے خلاف قانونی کاروائی کی جائے۔
6۔محرم اور صفر میں عزاداری کا سلسلہ جاری رہے گا اس کیلئے تسلی بخش انتظامات کئے جائیں ہر جگہ عزاداروں سے بھر پور تعاون کیا جائے اور رکاوٹیں نہ ڈالی جائیں۔
7۔ہم اعلان کرتے ہیں کہ پاکستان میں کسی قسم کا کوئی شیعہ سنی مسئلہ نہیں ہے اور تمام مسالک آپس میں محبت اور اخوت سے رہتے ہیں۔ لہٰذا شرپسند عناصر اور دہشتگردوں سے سختی سے نیپٹا جائے۔
8۔ہم میڈیا، ٹی وی چینلز کا شکریہ اداکرتے ہیں کہ ا نہوں نے حقائق کو پہنچانے میں اور ماحول کو معتدل بنانے میں بھر پور کردار ادا کیا۔
9۔ہم مختلف مسالک کے اسلام دوست اور محب وطن علمائے کرام کا تہہ دل سے شکریہ ادا کرتے ہیں کہ انہوں نے سازش کو بروقت سمجھا اور اس کو بے نقاب کرنے میں ہر سطح پر بھر پور کردار ادا کیا۔
10۔ہم مرکزی اور صوبائی حکومت سے مطالبہ کرتے ہیں کہ ہر سطح پر مختلف کمیٹیوں میں تحقیقات اور فیصلہ جات میں شیعہ تنظیموں سمیت مجلس وحدت مسلمین کی شخصیات کو شامل کیا جائے تاکہ ہر سطح پر فیصلہ جات میں حقیقت پسندی اور اعتماد کی فضا قائم ہو سکے۔11۔ہم اس ملک کی تمام سیاسی پارٹیوں سے سوال کرتے ہیں کہ اس حساس موڑ پر ان کا کردار کیا ہے۔ کیا ان کی کوئی ذمہ داری نہیں ہے؟


اہم اعلان


علامہ راجہ ناصر عباس جعفری سربراہ مجلس وحدت مسلمین پاکستان کی اپیل پر لبیک کہتے ہوئے انشاء اللہ بعد از نماز جمعہ ان واقعات کی مذمت اور اپنے مطالبات کو آگے بڑھانے کیلئے بیرونِ کربلا گامے شاہ بھاٹی گیٹ پر بھر پور احتجاج کیا جائے گا جس میں تمام عزاداروں سے شرکت کی بھر پور اپیل ہے۔

مجلس وحدت مسلمین پاکستان

مجلس وحدت مسلمین پاکستان ایک سیاسی و مذہبی جماعت ہے جسکا اولین مقصد دین کا احیاء اور مملکت خدادادِ پاکستان کی سالمیت اور استحکام کے لیے عملی کوشش کرنا ہے، اسلامی حکومت کے قیام کے لیے عملی جدوجہد، مختلف ادیان، مذاہب و مسالک کے مابین روابط اور ہم آہنگی کا فروغ، تعلیمات ِقرآن اور محمد وآل محمدعلیہم السلام کی روشنی میں امام حسین علیہ السلام کے ذکر و افکارکا فروغ اوراس کاتحفظ اورامر با لمعروف اور نہی عن المنکرکا احیاء ہمارا نصب العین ہے 


MWM Pakistan Flag

We use cookies to improve our website. Cookies used for the essential operation of this site have already been set. For more information visit our Cookie policy. I accept cookies from this site. Agree