The Latest

وحدت نیوز(اسلام آباد) مجلس وحدت مسلمین، امامیہ اسٹوڈنٹس آرگنائزیشن پاکستان سمیت دیگر شیعہ تنظیموں کے زیراہتمام امام خمینی (رہ) کے فرمان پر مظلوم فلسطینیوں کی حمایت میں عالمی یوم القدس منایا گیا، پنجاب، سندھ، بلوچستان، کے پی کے، آزاد کشمیر اور گلگت بلتستان سمیت ملک کے 2300 سے زائد مقامات پر القدس ریلیاں نکالی گئیں اور غزہ میں جاری اسرائیل مظالم کی شدید مذمت کی گئی۔ اسلام آباد میں مجلس وحدت مسلمین اور آئی ایس او کے زیراہتمام مرکزی ریلی امام بارگاہ جی سکس ٹو اثناء عشری سے ڈی چوک پارلیمنٹ ہاوس تک نکالی گئی، جس کی قیادت ایم ڈبلیو ایم کے سربراہ علامہ ناصر عباس جعفری نے کی، اس موقع سنی اتحاد کونسل کے سربراہ صاحبزادہ حامد رضا اور اقلیتی رہنماء جے سالک بھی موجود تھے۔ ریلی میں خواتین اور بچوں کی بڑی تعداد موجود تھی جنہوں نے ہاتھوں میں پلے کارڈز، بینرز اور فلسطین کے جھنڈے اٹھا رکھے تھے۔


 
ریلی سے خطاب کرتے ہوئے مجلس وحدت مسلمین کے سیکرٹری جنرل علامہ ناصر عباس جعفری نے کہا کہ غزہ میں جاری مظالم کی تاریخ انسانیت میں کوئی مثال نہیں ملتی، ایک طرف اسرائیل، زمین، سمندر اور فضا سے آگ برسا رہا ہے تو دوسری جانب مصر اور اردن نے اپنی سرحدیں بند کی ہوئی ہیں، جس کی جتنی مذمت کی جائے کم ہے۔ علامہ ناصر عباس جعفری نے کہا کہ یہ امت مسلمہ کیلئے ننگ و عار ہے کہ ڈیڑھ ارب مسلمان ہونے کے باوجود بھی صہیونی حکومت غزہ پر بمباری کر رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ میڈیا رپورٹس سے واضح ہوگیا ہے کہ غزہ پر حملوں میں نام نہاد سعودی حکمران اور مصری فوجی آمر جنرل سیسی ملوث ہیں اور ان کی شہ پر حماس کو ختم کرانے کیلئے یہ جنگ کرائی جا رہی ہے۔ عالم اسلام کے ان خائن حکمرانوں نے امت مسلمہ کے دل زخمی کر دیئے ہیں۔ اب وقت آگیا ہے کہ امت کو بیدار ہونا چاہیے اور ان نام نہاد مسلمان حکمرانوں کو اقتدار سے باہر کر دینا چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ نواز شریف نے یوم سوگ کا اعلان کیا ہے لیکن قوم کا تقاضا ہے کہ وہ او آئی سی کا اجلاس بلائیں اور اس معاملے کو عالمی سطح پر اٹھائیں، یوم القدس کو سرکاری سطح پر منانے کا اعلان کیا جائے۔

 

ریلی سے خطاب کرتے ہوئے سنی اتحاد کونسل کے سربراہ صاحبزادہ حامد رضا نے کہا کہ اسرائیلی مظالم سے انسانیت بھی شرما گئی ہے، اسلامی ممالک کی خاموشی نے ثابت کر دیا ہے کہ یہ حکمران صہیونیوں کے ایجنٹ ہیں۔ عرب ممالک کے سربراہ کا منافقانہ رویہ پوری قوم نے دیکھ لیا ہے۔ ہم او آئی سی سے مطالبہ کرتے ہیں کہ وہ غزہ میں جاری مظالم بند کرائے۔ ریلی سے خطاب کرتے ہوئے امامیہ اسٹوڈنٹس آرگنائزیشن کے مرکزی سیکرٹری اطلاعات تجمل حسین نقوی نے کہا کہ امام خمینی رہ کے فرمان کے مطابق ہم میدان عمل میں ہیں۔ اگر عالم اسلام متحد ہوجائے تو صہیونیوں کو دنوں میں شکست دی جاسکتی ہے، سید حسن نصراللہ نے کہا تھا کہ اسرائیل کا وجود مکڑی کے جالے سے بھی کمزور ہے۔

وحدت نیوز(مظفر آباد) غزہ میں جاری صہیونی جارحیت کے خلاف مجلس وحدت مسلمین آزاد جموں و کشمیر کی ریاستی دارالحکومت میں مشعل بردارریلی، سینکڑوں کارکنوں نے ریلی میں شریک ہو کر اسرائیل کے خلاف غم و غصہ اور نہتے فلسطینیوں سے اظہار یکجہتی کیا، ریلی کا آغاز علمدار چوک مظفرآباد سے جس کی قیادت مجلس وحدت مسلمین آزاد کشمیر کے سیکرٹری جنرل علامہ سید تصور حسین نقوی الجوادی ،ناظم آئی آزاد کشمیر ریجن سید اشتیاق حسین سبزواری، صدر انجمن جعفریہ مظفرآباد میجر (ر)سید بشیر حسین کاظمی اور دیگر تنظیمات کے سربراہان نے کی، سینٹرل پریس کلب پہنچ کر ریلی نے جلسہ کی صورت اختیار کر لی، جہاں پر مرکزی سیکرٹری جنرل مجلس وحدت مسلمین پاکستان علامہ راجہ ناصر عباس جعفری نے خصوصی طور پر ٹیلیفونک خطاب کیا۔



مقررین نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ فلسطین کا مسئلہ امت مسلمہ کی اجتماعی غیرت و حمیت کا مسئلہ ہے لیکن کس قدر تشویشناک بات ہے کہ ملت اسلامیہ کے بے حس حکمران اقتدار کے نشے میں چور اپنے اپنے اقتدار کو دوام دینے کی جدوجہد میں مصروف اپنے ممالک میں حقوق بشر کی آواز کو دبانے میں مشغول ہیں ۔ مظلوم فلسطینیوں کے حق میں کوئی آواز نہیں اُٹھائی جا رہی ۔ مجلس وحدت مسلمین آزاد کشمیر کے سیکرٹری جنرل علامہ راجہ ناصر عباس جعفری نے اپنے خطاب میں کہا کہ اس وقت ہمیں متحد و منظم ہونا گا، آج جو اسرائیل فلسطین پر ظلم و بربریت کر رہا ہے دراصل مقاومت کے بلاک کو کمزور کر رہا ہے، انشاء اللہ وہ وقت دور نہیں کہ جب اسرائیل تباہ و برباد ہو گا، ایک آزاد و خود مختار فلسطینی ریاست کا قیام عمل میں آئے گا، علامہ راجہ ناصر عباس نے کہا کہ ہم ہر ظالم کے خلاف ہیں اور ہر مظلوم کے حامی بن کر میدان میں اترے ہیں ، فلسطین کو تین طرف سے گھیر لیا گیا ہے، فلسطین کی سرحدوں کو بند کر دیا گیا ہے، فلسطین میں بچوں کے لیئے دوائیں نا پید ہو گئی ہیں ، زندگی بچانے کے لیئے بھی کچھ بھی دستیاب نہ ہے



علامہ ناصر عباس جعفری نے کہا کہ میں سوال کرتا ہوں کہ یہ ظلم و بربریت نہیں تو کیا ہے، کہاں ہے مسلم دنیا جو خاموش تماشائی کا کردار ادا کر رہی ہے،ہم نے فلسطین کے مسلمانوں کے حق میں نکل کر بتا دیا کہ ہمارے ہاں کوئی شیعہ سنی مسئلہ نہیں ہے، ہم ایک ہیں ، ہم کسی بھی سنی کے خلاف نہیں ، نہ کوئی سنی ہمارے خلاف ہے ، ہم ایک دوسرے کے دکھ درد بانٹتے ہیں، ہم نے ملکر یہ ملک بنا یا ہے ،ہم تکفیریت کیے مخالف ہیں۔



انہوں نے اپنے خطاب میں اہلیان کشمیر کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ غزہ کے لیئے آواز اُٹھانے پر میں آپ کو سلام پیش کرتا ہوں ۔مجلس وحدت مسلمین آزاد جموں و کشمیر کے سیکرٹری جنرل علامہ سید تصور حسین نقوی الجوادی نے اپنے خطاب میں کہا کہ کفر اس وقت ملت اسلامیہ کے خلاف متحد ہو چکا ہے لیکن مسلمان اپنے فروعی و جزوی نوعیت کے مسائل کو لیکر الجھ رہے ہیں۔ عرب حکمران جنہیں پوری امت مسلمہ کے لیئے مثالی کردار پیش کرنا چاہیے تھا۔ وہ امریکہ اور اسرائیل کے ہم پیالہ و ہم نوالہ بن چکے ہیں ۔کل وہ شام میں جنگ کے لیئے امریکہ کو اسلحہ اور اخراجات جنگ کی آفر کر رہے تھے، آج غزہ کی حمایت کے لیئے ایک گولی تو دور بات ہمدردی کے دو بو ل نہیں بول سکے ہیں۔ اسرائیلی منصوبہ کے مطابق پورے علاقوں کو یہودی سٹیٹ میں تبدیل کرنا ہے۔ لیکن مسلم دنیا کے حکمران مکمل طور پر خاموش بیٹھے ہوئے ہیں۔ جب غزہ میں زندگی دشوار ہو کر رہ چکی ہے۔



علامہ سید تصور حسین نقوی الجوادی نے کہا کہ گزشتہ روز خان یونس میں ایک ہی خاندان کے 28افراد لقمہ اجل بنے لیکن انسانی حقوق کے ادارے، اقوام متحدہ، او آئی سی اور عرب لیگ صرف تماشہ دیکھ رہے ہیں۔ 8جولائی سے اس و قت تک کئی خاندان مکمل طور پر تباہ چکے ہیں، لیکن خان یونس خان کے علاقے بنی سہلا کا واقعہ صہیونی سفاکیت اور عالمی برادری کی بے حسی کا بدترین نمونہ ہے ۔ غزہ میں جاری حملوں میں اسوقت تک 650سے زائد شہری شہید ہو چکے ہیں جن میں زیادہ تعداد بچوں اور خواتین کی ہے، ہم پوچھتے ہیں کہ اقوام متحدہ کا عالمی ادارہ اطفال کہاں ہے ؟ ریاستی سیکرٹری جنرل علامہ سید تصور جوادی نے اپنے خطاب میں کہا کہ عالمی برادری کے سوئے ہوئے ضمیر میں غزہ میں سسکتی ہوئی زندگی کی بقا کے لیئے بیدار ہونا ہو گا ایک اسرائیلی فوجی کی گرفتاری پر اقوام متحدہ اور عالمی برادری تڑپ اٹھی تھی، لیکن گزشتہ 16روز سے قتل ہونے والے بے گناہ فلسطینیوں کے حق میں کوئی آواز نہیں اٹھائی گئی ۔ اسرائیلی مارے جائیں یا گرفتار ہوں تو ادارے بیدار ہونے والے بے گناہ فلسطینیوں کے حق میں کوئی آواز نہیں اٹھائی گئی، اسرائیلی مارے جائیں تو ادارے بیدار ہوتے ہیں۔ لیکن کیا فلسطینی انسان نہیں ہیں؟



علامہ سید تصور جوادی نے کہاکہ حکومت پاکستان کو چاہیے کہ فوری طور پر اقوام متحدہ میں غزہ کے مظلومین کے حق میں آواز بلند کرے اور جمۃ الوداع کو سرکاری طور پر یوم القدس کے طور پر منانے کا اعلان کرے، انہوں نے کہا کہ بیت المقدس جو مسلمانوں کا قبلہ اول ہے ، یہ بھی مسلمانوں کی اجتماعی بے حسی کی وجہ سے صہیونیوں کے قبضہ میں ہے اور اگر خیانت کار حکمرانوں کی خیانت کاریاں نہ ہوتیں تو ایسے کبھی نہ ہوتا کہ مٹھی بھر یہودی ہمارے قبلہ اول کو اپنے قبضہ میں لے رکھتے۔ انہوں نے مذید کہا کہ حالیہ حملوں کی ایک بڑی وجہ غزہ میں تیل کے کنوؤں کا دریافت ہونا ہے اور اسرائیل اس مکمل قبضہ کرنا چاہتا ہے جبکہ مسلمان علماء غزہ کے مظلوموں کوزکوۃ فطرہ دینے کی بات کررہے ہیں عالمی دنیا سمجھ چکی ہے کہ اسرائیل کو شکست فاش کا سامنا کرنا پڑے گا اور انشاء اللہ وہ دن دور نہیں اسلامی مقاومت کے نتیجے میں تل ابیب تباہ و برباد ہو گا جلسہ سے لعل مہدی خان چئرمین آئی او پاکستان، خطیب جامع مسجد سہیلی سرکار مولانا فضل دین چشتی، رہنماء مسلم لیگ ن ڈاکٹر مصطفےٰ بشیر ، مسلم کانفرنس کے رہنماء یاسر نقوی، آئی او آزاد کشمیر ریجن کے ناظم سید اشتیاق سبزواری، انجمن جعفریہ مظفرآباد کے صدر سید بشیر کاظمی ڈی پی آئی ایس او وقار کاظمی، چئیرمین مرکزی انجمن تاجران شوکت نواز میر، مہاجر نمائندہ سید محمد حسین نقوی ، نیشنل پارٹی کے وائس چئیرمین سید وقار کاظمی ایڈووکیٹ،پیرا میڈیکل ایسوی ایشن آزاد کشمیر کے ترجمان ڈاکٹرذاکر کاظمی،سیکرٹری سیاسیات ایم ڈبلیو ایم آزاد کشمیر سید تصور عباس موسوی، ایم ڈبلیو ایم ضلع مظفرآباد کے سیکرٹری جنرل مولانا سید طالب ہمدانی و دیگر نے کرتے ہوئے اسرائیلی حملوں اورامت مسلمہ کی غفلت کی بھرپور مذمت کی ۔ جلسہ کے اختتام پر ریاستی سیکرٹری ویلفیئر مجلس وحدت مسلمین آزاد کشمیر سید محسن رضا ایڈووکیٹ نے قراردادیں پیش کیں جن کی تفصیل حسب ذیل ہے۔



1۔آج کا یہ اجتماع غزہ میں جاری اسرائیلی جارحیت کی بھر پور مذمت کرتے ہوئے اسے فلسطین پر قبضہ کی منحوس سازش قرار دیتا ہے۔
2۔یہ اجتماع غزہ میں مظلوم مسلمانوں کے قتل عام پر عرب حکمرانوں کی مجرمانہ خاموشی کی بھرپور مذمت کرتے ہوئے اسے مغربی آقاؤں کی خوشنودی سے تعبیر کرتا ہے۔
3۔یہ اجتماع مطالبہ کرتا ہے کہ غزہ کے محاصرہ کو فی الفور ختم کیا جائے اْور رفاہ کراسنگ کو کھولا جائے تا کہ ادویات و اشیاءِ خوردونوش غزہ میں پہنچائی جا سکیں ۔
4۔یہ اجتماع اقوام متحدہ،او۔آئی۔سی اور عرب لیگ سے مطالبہ کرتا ہے کہ فی ا لفورغزہ میں جاری اسرائیلی جارحیت کا نوٹس لے اْور اسرئیل کے خلاف راست اقدام اٹھائے۔
5۔یہ اجتماع عراق اور شام میں امریکہ و اسرائیل نواز دہشت گرد تنظیم داعش(ISIS)کے ہاتھوں اہلبیت اطہارؑ اْور اصحاب کرامؓ کے مزارات کی بے حرمتی نیز عراق و شام جاری دہشتگردانہ کاروائیوں کی بھرپور مذمت کرتا ہے۔
6۔یہ اجتماع حکومت پنجاب کی طرف سے ایم۔ڈبلیو۔ایم(MWM)کے کارکنان کی گرفتاری اور خوف وحراس دلانے کی مذمت اور علامہ طاہر القادری کے ایجنڈے کی حمایت کرتے ہوئے اسے ملکی بقاء و سلامتی نیز شیعہ سنی وحدت کے لیے ناگزیر قراردیتا ہے۔
7۔یہ اجتماع کراچی اور ملک بھر میں جاری مسلسل شیعہ ٹارگٹ کلنگ کی بھر پوْر مذمت کرتا ہے اْور آپریشن ضرب عضب کی حمایت کرتے ہوئے مطالبہ کرتا ہے کہ اس کا دائر ہ کار پورے ملک تک پھیلایا جائے تاکہ دہشت گرد عناصر کو ملک میں کسی بھی جگہ سر چھپانے کی جگہ نہ مل سکے۔
8۔یہ اجتماع مطالبہ کرتا ہے کہ کل ہونے والے عالمی یوم القدس کو حکومت سرکاری سطح پر منانے کا اعلان کرے۔

وحدت نیوز(کراچی) جمعتہ الوداع کو تاریخی یوم القدس منائیں گے،پاکستان کے غیور عوام ملک بھر میں نکالی جانے والی القدس ریلیوں میں بھرپور شرکت کرکے غزہ پر اسرائیلی جارحیت کے خلاف بھرپور اپنی آواز بلند کریں گے اور فلسطینیوں سے اظہار یکجہتی کریں گے، حکومت غزہ پر جاری صیہونی بربریت پر بیان پر اکتفا نہ کرے بلکہ عملی اقدامات کرتے ہوئے جمعتہ الوداع یوم القدس کو سرکاری سطح پر منانے کا اعلان کرے،ملک بھر میں 2345 مقامات پر آزادی القدس ریلیاں نکالی جائیں گی۔ ان خیالات کا اظہار مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے مرکزی ڈپٹی سیکریٹری جنرل علامہ امین شہیدی نے امام بارگاہ علی رضا (ع) میں یوم القدس کی مناسبت سے منعقدہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے کیا، اس موقع پر علامہ باقر زیدی، علامہ مبشر حسن،علامہ علی انور جعفری، انجینئر رضا نقوی، علی حسین نقوی سمیت دیگر رہنما بھی موجود تھے۔

 

علامہ امین شہیدی کا کہنا تھا کہ غاصب اسرائیل غزہ میں فلسطینیوں کی نسل کشی کر رہا ہے اور کوئی مسلمان ملک بولنے کیلئے تیار نہیں، خاموشی اختیار کیے ہوئے ممالک میں اسرائیل نے اپنے ایجنٹوں کو بٹھایا ہوا ہے، جہان اسلام کے حکمران ڈرے ہوئے ہیں، ان کے منہ سے آواز تک نہیں نکلتی، فلسطین مسلمانوں کا دل ہے، مسلم حکمرانوں کی غفلت ہے کہ مٹھی بھر صہیونیوں نے فلسطین پر قبضہ کیا ہوا ہے، ورنہ ان کی کیا مجال تھی۔ان کاکہنا تھا کہ ہم غزہ پر اسرائیلی حملوں کی بھرپور مذمت اور فلسطینیوں کی حمایت کرتے ہیں۔ جمعتہ الوداع کو پورے پاکستان میں یوم القدس کے طور پر منائیں گے، تمام مکاتب فکر کی ذمہ داری بنتی ہے کہ ہے کہ وہ اس دن گھروں سے باہر نکلیں اور اپنے مظلوم فلسطینی بھائیوں کے ساتھ اظہار یکجہتی کرکے ثابت کریں کہ فلسطینی تنہا نہیں ہیں۔ انہوں نے کہا کہ فلسطین کے مظلوم عوام کو سلام پیش کرتے ہیں جنہوں نے نہتے ہونے کے باوجود اسرائیل کے ا?گے سر نہیں جھکایا بلکہ ہمت اور مقاومت کا مظاہرہ کرتے ہوئے ڈٹ کر مقابلہ کیا۔ ہم ان قوتوں کو بھی سلام کرتے ہیں جو غزہ کے مسلمانوں کی اخلاقی، مالی سمیت ہر لحاظ سے مدد کر رہے ہیں۔

 

علامہ امین شہیدی کاکہنا تھا کہ ملک بھر میں2345مقامات پر آزادی القدس ریلیاں نکالی جائیں گی،جمعتہ الوداع کو یوم القدس کی مناسبت سے نکالے جانے والے جلوسوں میں مجلس وحدت مسلمین کے کارکنوں کی بڑی تعداد شریک ہو گی جبکہ عوام سے اپیل کرتے ہیں کہ وہ فلسطینیوں سے اظہار یکجہتی کرتے ہوئے یوم القدس کے جلوسوں میں شریک ہوں۔اس موقع پر مقررین نے کہا کہ یوم القدس کی مرکزی ریلی کراچی میں نکالی جائے گی جس میں مجلس وحدت مسلمین کی مرکزی قیادت سمیت سندھ بھرسے کارکنوں کی بڑی تعداد شریک ہو گی۔
 
مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے رہنماؤں نے کہا کہ ایک طر ف غاصب اسرائیل ہے جو غزہ کے مظلوم عوام پر گذشتہ سولہ روز سے دہشت گردی اور بربریت کا سلسلہ جاری رکھے ہوئے تو دوسری طرف اقوام متحدہ نے یہ ثابت کر دیا ہے کہ وہ عالمی سامراجی دہشتگرد قوتوں اور شیطان بزرگ امریکہ کی لونڈی بنی ہوئی ہے، انہوں نے گذشتہ دنوں اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل بان کی مون کی جانب سے آنے والے اس بیان کی شدید مذمت کی کہ جس میں بان کی مون نے کہا تھا کہ غزہ میں ہونے والے قتل عام کی ذمہ داری اسلامی مزاحمتی تحریک حماس پر عائد ہوتی ہے جبکہ شاید بان کی مون یہ بات بھول گئے تھے کہ غزہ پر حملہ غاصب صیہونی اسرائیلی ریاست اور اس کی درندہ صفت افواج نے کیا ہے نہ حماس نے، اسلامی مزاحمتی تحریک حماس تو غزہ کا دفاع کرنے کے لئے اپنے بنیادی دفاعی حق کا استعمال کر رہی ہے۔پوری امت مسلمہ حماس و حزب اللہ کی مقاومت پر اعتماد رکھتی ہے۔

 

رہنماؤں کا کہنا تھا کہ غاصب اسرائیل کی سرپرستی امریکہ کر رہاہے جو امریکی عوام کے لئے بھی شرمناک ہے، انہوں نے امریکہ سمیت یورپی ممالک کو تنبیہ کی کہ وہ مسئلہ فلسطین کے حل میں رکاوٹ نہ بنیں اور فلسطینیوں سے متعلق اپنا دوہرا معیار ترک کر دیں، اس موقع پر رہنماؤں نے اعلان کیا کہ غزہ کے مظلوم عوام کی نجات اور غاصب اسرائیل کے شکنجے سے فلسطین کی مکمل ا?زادی تک صدائے احتجاج بلند کرتے رہیں گے۔رہنماؤں نے تین سال قبل سر زمین بلوچستان پر کوئٹہ شہر میں یوم القدس کی ریلی میں شہید ہونے شہدائے یوم القدس کو خراج عقیدت پیش کرتے ہوئے حکومت پر کڑی تنقید کی اور مطالبہ کیا کہ شہدائے یوم القدس کے قتل میں ملوث اسرائیلی ایجنٹ دہشت گردوں کو بے نقاب کیا جائے اور قرار واقعی سزا دی جائے، انکاکہنا تھا کہ شیطان بزرگ امریکہ اور اس کی ناجائز اولاد اسرائیل جان لیں کہ شہادتوں سے ہمیں فلسطینیوں کی حمایت اور قابلہ اول بیت المقدس کی ا?زادی کی جد وجہد سے نہیں روکا جا سکتا ہے۔انہوں نے ایک مرتبہ پھر حکومت پاکستان سے اپیل کی کہ جمع? الوداع یوم القدس کو سرکاری سطح پر منانے کا اعلان کیا جائے اور سرکاری اداروں میں القدس کی مناسبت سے خصوصی تقریبات کا انعقاد کیا جائے۔

 

علامہ امین شہیدی نے کہا کہ کراچی میں شیعہ و سنی عوام کےقتل عام بالخصوص مکتب کی بنیاد پر شیعہ افراد کو نشانہ بنانے کی مذمت کرتے ہیں، دہشت گرد اپنی بربریت پر اتر آئے ہیں ، خواتین کو بھی اب ٹارگٹ کیا جانے لگا ہے، کراچی میں آپریشن کو مزید تیز کیا جائے اور اسرائیلی ایجنٹوں دہشت گردوں  کے خلاف آ پریشن ضرب عضب کا آغاز کیا جائے۔ انہو ں نے مزید کہا کہ یوم القدس کی ریلیو ں کو سیکورٹی فراہم کی جائے، ملک بھر میں آزادی القدس کی ریلیوں میں شریک ہونے والے قافلوں سمیت ریلیوں کو فول پروف سیکورٹی فراہم کی جائے تاکہ ملک دشمن اسرائیلی ایجنٹوں کے دہشت گردی سے ملک کی عوام کو محفوظ رکھا جائے۔

قبلہ اول بیت المقدس صہیونی سازشوں کی زد میں

وحدت نیوز(مانٹرنگ ڈیسک) رمضان المبارک کے آخری عشرے کے آخری جمعہ ، جمعۃ الوداع کو پوری مسلم امہ امام خمینیؒ کے فرمان کے مطابق یوم القدس کے طور پر مناتی ہے۔ اس دن کو منانے کا مقصد مسلمانوں کے قبلہ اول بیت المقدس کو پنجہ یہود سے آزاد کروانا ہے تا کہ شعائر اللہ کا تحفظ ہو سکے ۔ اس دن کی مناسبت سے پوری دنیا کے غیور مسلمان نماز جمعہ کی ادائیگی کے بعد مظلوم فلسطینی عوام کی حمایت اور قبلہ اول کی اازادی کے لیے آواز حق بلند کرتے ہیں، اس دن کو منانے کا مقصد بھی یہ ہے کہ ناجائز اسرائیل کے وجود کو صفحہ ہستی سے ختم کیا جائے تا کہ مسلمان سکھ و چین سے زندگیاں گزار سکیں۔

 

صہیونی حکومت نے گزشتہ سالوں میں مظلوم فلسطینی بالخصوص غزہ کی عوام کے خلاف اپنی ظالمانہ کاروائیوں کا سلسلہ جاری رکھے ہوئے ہے ، قدس شہر کو اسرائیل کا دارالحکومت بھی قرار دے دیا ہے ، جس کے بعد فلسطینیوں سمیت دنیا بھر کے غیرت مند اور حریت پسند اسکے خلاف ردعمل ظاہر کرنے پر مجبور ہو گئے ہیں، کیوں کہ وہ اس بات پر ذور دیتے ہیں کہ بیت المقدس فلسطین کا ابدی دارالحکومت ہے۔

 

فلسطین کے سابق نتحب وزیراعظم اسماعیل حنیہ نے گزشتہ سالوں میں عرب ممالک کے دورے کیے اور انہوں نے عرب ممالک کے سربراہوں کے ساتھ ہونیوالی ملاقاتوں میں بیت المقدس اور مسجد الاقصیٰ کے خلاف صہیونی حکومت کے اقدامات کی معرفت کی ہے اور مسلمانوں کو قدس کی نصرت کی دعوت بھی دی ، بیت المقدس اس وقت حقیقی خطرے میں ہے ، اور قابض صہیونی حکومت مسجد الاقصیٰ کا تشخص بدلنے اور ہزاروں فلسطینیوں کے گھروں کو منہدم کرنے کے درپے ہے، فلسطین کے صدر محمود عباس کا کہنا ہے کہ قابض صہیونی حکومت قدس شہر کے اسلامی تشخص کو تبدیل کرنے کے لیئے اپنے تمام وسائل بروئے کار لا رہی ہے، اس لیے اسلامی و عرب ممالک کاان غلیظ اقدامات کا مقابلہ کرنے کے لیے میدان عمل میں اتر پڑیں۔

 

صہیونی حکومت نے 1948 ؁ء میں اپنے قیام کے بعد ہی اس مقدس سر زمین خاص کر قدس شہر کے اسلامی تشخص کو مٹانے کے درپے ہے ، صہیونی حکومت بیت المقدس کو یہودی رنگ دینے کے لیے اس شہر میں یہودیوں کے لیے ہزاروں مکانات تمیر کرنے کا منصوبہ رکھتی ہے۔اور کافی حد تک عمل درآمد کروایا جا چکا ہے۔ جبکہ دوسری طرف قدس شہر میں موجود مساجد اور فلسطینیوں کے گھروں کو مسمار کرنے کا سلسلہ ہنوز جاری ہے۔ ضرورت اس امر کی ہے کہ مسلم امہ بالخصوص عرب کے سوئے ہوئے حکمران میدان عمل میں اتریں اور اس مقدس سرزمین کو پنجہ یہود سے آزاد کروا لیں۔ تا کہ بیت المقدس کی آزادی کا راستہ ہموار ہوسکے۔

 

فلسطین کی نہتی عوام سال ہا سال سے صہیونی حکومت کی بربریت کا نشانہ بن رہی ہے، اور آج غزہ کی موجودہ صورتحال اسی طرف اشارہ کر رہی ہے کہ صہیونی حکومت فلسطینی عوام سے زندہ رہنے کا حق بھی چھین رہی ہے ، غزہ میں حالیہ اسرائیلی بربریت نے کہ ثابت کر دیا ہے کہ یہود صرف اپنے آپ کو اللہ کی مقدس مخلوق تصور کرتے ہیں ، ان کے نزدیک دیگر مذاہب کے افراد کو زندہ رہنے کا کوئی حق حاصل نہیں ہے۔

 

غزہ پر ہونے والی حالیہ اسرائیلی جارحیت میں جس طرح فلسطینی عوام پر آگ برسائی گئی ہے ، اس کی مثال نہیں ملتی ، معصوم بچوں ، سکولوں اور ہسپتالوں کو بموں کا نشانہ بنا کر انسانی حقوق کی دھجیاں اڑائی جا رہی ہیں۔ دوسری طرف یورپی ممالک اسرائیل کے ہم نوالہ بن کر اس بربریت کو اسرائیلی دفاع قرار دے کر جائز کہہ رہے ہیں۔

 

غزہ کی نہتی عوام پر پہلے فضائی حملے کر کے اب صہیونی حکومت نے باقاعدہ زمینی جنگ کا آغاز کر دیا ہے۔ اسرائیل بظاہر یہ حملے فلسطینی مزحمتی تنظیم حماس کو ختم کرنے کے لیے کر رہا ہے ۔ لیکن اس کے پس پردہ مقاصد میں گریٹر اسرائیل کے منصوبے کو فروغ دینا شامل ہے۔ دوسری طرف غزہ کا محاصرہ کئی سالوں سے جاری ہے ۔ ایک حالیہ رپورٹ کے مطابق غزہ میں جان بچانے والی ادویات اور غزائی اجناس کی شدید قلت ہو چکی ہے، جسکی وجہ سے وہاں کی مظلوم عوام انتہائی کسم پرسی کی زندگی گزارنے پر مجبور ہیں۔ مصر کے سابق صدر حسنی مبارک کی آمریت ختم ہونے کے بعد اخوان المسلمین کی حکومت کے قیام سے اس بات کے قوی امکانات تھے کہ مصر مطلوم غزہ کے عوام کے لیئے رفاہ کراسنگ کھول دے گا لیکن تھوڑے عرصہ بعد ہی اسرائیل نے مصری عوام کے مینڈیٹ کو وہاں کی آرمی کے ذریعے دبا دیا اور یوں غزہ کے عوام کی یہ امید بھی دم توڑ گئی۔

 

مسئلہ فلسطین اور بالخصوص قبلہ اول پر قابض صہیونی حکومت کو دوام دینے میں عرب حکمرانوں کا بڑا کردار شامل ہے۔ صہیونی حکومت نے بھی عرب حکمرانوں کو نشے کی دوا دیکر اتنا مست کیا ہے کہ ان کو اپنے حالات کی بھی خبر نہیں چہ جائیکہ وہ مسلم امہ کے مسائل کے حل کرنیکی بات کریں۔ صورتحال اس حد تک چلی گئی ہے کہ جہاں بھی مسلمانوں کے خلاف یہود و نصاریٰ اعلان جنگ کرتے ہیں تو عرب حکمران ان کے ہم پیالہ و ہم نوالہ بن جاتے ہیں ۔ اور بعض اوقات تابعداری اس حد تک پہنچ جاتی ہے کہ عرب حکمران کھل کر یہ اعلان کرتے ہیں کہ آپ شام پر حملہ کریں جنگ کے تمام اخراجات ہم برداشت کریں گے ، عرب حکمرانوں کا جو اتحاد و اتفاق امریکہ و اسرائیل کے ساتھ ہے اگر وہ مسلم امہ کے ساتھ ہوتا تو فلسطین ، شام اور عراق کی نہتی عوام آج اس مسئلہ سے دوچار نہ ہوتی ۔ ایران کے سپریم لیڈر آیت اللہ سید علی خامنہ ای فرماتے ہیں کہ ’’جسطرح عرب حکمرانوں نے شام کے خلاف اتحاد کا مظاہرہ کیا اگر وہ یہ اتحاد اسرائیل کے خلاف کرتے تو آج اسرائل کا وجود صفحہ ہستی سے مٹ چکا ہوتا۔

 

اس بات میں کسی قسم کا کوئی شک نہیں کہ مسلمانوں کی تمام تر مشکلات کا ذمہ دار امریکہ و اسرائیل اور ان کے دیگر اتحادی ہیں ، جن میں عرب حکمرانوں نے مخلص ہونے کے تمام ریکارڈ توڑ دیئے ہیں۔

 

ہمارا قبلہ اول اس وقت پنجہ یہود میں ہے، اور ہم مسلمان ایک دوسرے کو کافر قرار دینے کے درپے ہیں اور مسلم ممالک کے حکمران اپنی حکومتوں کو دوام دینے کے لیئے یہود و نصاریٰ کی خدمتگاری میں مصروف عمل ہیں ، اسلام دشمن قوتیں مسلمانوں کے اندر انتشار اور تفرقہ پھیلا کر اپنے گھناؤنے منصوبوں کو عملی جامہ پہنا رہے ہیں ۔وقت کا تقاضہ ہے کہ تمام مسلمان یہود و نصاریٰ کی سازشوں کو بھانپیں اور اتحاد و یگانگت کے ساتھ ان کی سازشوں کا مقابلہ کریں۔ اگر ایسانہ ہوا تو شاید قبلہ اول کیطرح خانہ کعبہ بھی مسلمانوں کے ساتھ نکل جائے۔ حکیم الامت علامہ ڈاکٹر محمد اقبال نے مسلم امہ کے جو نسخہ تجویز کیا تھا آج بھی وہ کار آمد ہے۔

 

اک ہوں مسلم حرم کی پاسبانی کے لیے
نیل کے ساحل سے لیکر تابخاک کاشغر

 

)تحریر : سید سجاد حسین)

وحدت نیوز( کوئٹہ) مجلس وحدت مسلمین کوئٹہ ڈویژن کے زیر اہتمام اسرائیلی جارحیت کے خلاف اور غزہ کے مظلوم مسلمانوں کی حمایت میں گزشتہ روز علمدار روڈ پر ایک احتجاجی ریلی نکالی گئی جس میں عوام کی بڑی تعداد نے شرکت کرکے اسرائیلی مظالم کے خلاف شدید نعرہ بازی کی ریلی سے خطاب کرتے ہوئے مقررین نے تمام اُمت مسلمہ سے اپیل کی ہے کہ وہ سب متحد و یک زبان ہوکر صیہونی مظالم کے خلاف پوری دنیا میں صدائے احتجاج بلند کرکے اسلامی ممالک کے حکمرانوں اور خاموش انسانی حقوق کی عالمی اداروں کو مجبور کریں کہ وہ غزہ میں جاری انسانیت سوز مظالم بند کروانے میں اپنا کردار ادا کریں۔

 

مقررین نے اسرائیل کی شدید مذمت کرتے ہوئے کہا کہ دنیا کے نقشے پر اسرائیل ایک ایسا ناپاک ملک ہے جو کسی بھی عالمی اور انسانی قانون کا پابند نہیں ہے اس کے باوجود عالمی اداروں ، سپر پاور اور نام نہاد انسان دوست مغربی ممالک کا اس انسان دشمن ملک کی پشت پناہی اور حمایت کرنا ایک مذموم اور غیر انسانی فعل ہے۔ ان تمام حالات کو دیکھ کر اُمت مسلمہ کو اب متحد اور بیدار ہونے کی ضرورت ہے۔ دفاع اسلام و مسلمین کے لیے اتحاد بین المسلمین وقت کی اہم ضرورت ہے اور تمام اسلامی ممالک اور بالخصوص غزہ میں مظلوم مسلمان ایک ایسا نکتہ ہے جس پر تمام اُمت اسلامیہ بلا تردد متحد ہو سکتی ہے۔ درایں اثناء علامہ ولایت حسین جعفری نے کہا کہ وہ عناصر جو یوم القدس اور غزہ کے مظلوموں کی حمایت کے برخلاف ہیں در حقیقت مسلمانوں میں اتحاد کے خلاف ہیں۔

 

علامہ سید ہاشم موسوی نے کہا کہ غزہ اور فلسطین کا مسئلہ اصل میں اسلام کا مسئلہ ہے۔ اسرائیل کو اس لیے بنایا گیاہے تا کہ وہ تمام اسلامی ممالک میں نہتے مسلمانوں کا خون بہائے۔ علامہ مقصود علی ڈومکی نے کہا کہ پاکستان سمیت تمام اسلامی ممالک میں دہشت گردوں کی سربراہی اسرائیل کررہا ہے۔ پاکستان ، افغانستان، عراق اور نائیجریا وغیرہ میں مظلوم مسلمانوں کا خون بہانے والے دہشت گرد اکٹھے ہوکر کیوں اسرائیل کے خلاف جہاد نہیں کرتے۔ ریلی کے اختتام پر اسلام کی سر بلندی، دشمنان اسلام کی نابودی اور بالخصوص غزہ کے مسلمانوں کے حق میں دعائے خیر کی گئی۔

وحدت نیوز(تہران) اسلامی جمہوریہ ایران کے سپریم لیڈر آیت اللہ العظمٰی سید علی خامنہ ای نے ملک بھر سے آئے طلبہ و طالبات کے عظیم اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے غزہ کے خلاف اسرائیل کی حالیہ جارحیت کی پرزور الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے اسے ریاستی دہشت گردی قرار دیا اور کہا کہ اسرائیل کی ناجائز اور جعلی رژیم نے اپنی 66 سالہ عمر کے دوران بارہا انتہائی گستاخی کا ثبوت دیتے ہوئے غزہ کے مسلمانوں کو اپنے شدید ظلم و ستم کا نشانہ بنایا ہے۔ انہوں نے اسرائیل کی صہیونیستی رژیم کے خاتمے کو مسئلہ فلسطین کا واحد راہ حل قرار دیتے ہوئے کہا کہ جیسا کہ امام خمینی رحمۃ اللہ علیہ نے فرمایا ہے اسرائیل کا خاتمہ ضروری ہے، البتہ اسرائیل کے خاتمے کا مطلب اس خطے میں موجود یہودیوں کا خاتمہ ہرگز نہیں ہے بلکہ اس مقصد کے حصول کیلئے ایک منطقی اور عاقلانہ طریقہ کار موجود ہے جو اسلامی جمہوریہ ایران نے پیش کیا ہے۔ قائد انقلاب اسلامی ایران نے کہا کہ یہ طریقہ کار جسے اقوام عالم نے قبول بھی کیا ہے، فلسطین کے حقیقی باسیوں کی جانب سے ایک جامع ریفرنڈم کے انعقاد پر مشتمل ہے، جس میں اس سرزمین کے باسی اپنی مرضی سے مطلوبہ حکومتی نظام کا انتخاب کریں اور اس کے نتیجے میں اسرائیل کی غاصب صہیونیستی رژیم کا خودبخود خاتمہ ایک یقینی امر ہے۔

 

ولی امر مسلمین جہان امام خامنہ ای نے کہا کہ جب تک خدا کی نصرت سے اس سنگدل اور قاتل رژیم کا خاتمہ نہیں ہو جاتا، اس وحشی رژیم کا مقابلہ کرنے کا بہترین راستہ ایک مضبوط مسلح جدوجہد ہے۔ انہوں نے کہا کہ کوئی ایسا نہ سوچے کہ اگر غزہ کے پاس میزائل نہ ہوتے تو اسرائیل اس پر حملہ نہ کرتا، کیونکہ ہم دیکھتے ہیں کہ مغربی کنارے میں بسنے والے فلسطینی مسلمانوں کے پاس حتی بندوقیں تک نہیں اور وہ اسرائیلی فوجیوں کا مقابلہ پتھروں سے کرتے ہیں، لیکن اس کے باوجود صہیونیستی رژیم انہیں اپنے ظلم و ستم کا نشانہ بناتے ہوئے ان کی قتل و غارت میں مصروف ہے۔ آیت اللہ العظمٰی سید علی خامنہ ای نے اسرائیلی حکام کی جانب سے یاسر عرفات کو زہر دیئے جانے کی جانب اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ اسرائیل کی صہیونیستی رژیم اپنے ساتھ سازباز کرنے والوں کے ساتھ بھی ایسا سلوک روا رکھتی ہے۔ لہذا اس کا مقابلہ صرف اور صرف طاقت کے بل بوتے پر ہی کیا جاسکتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اسی وجہ سے ہمارا عقیدہ ہے کہ مغربی کنارے کے فلسطینی مسلمانوں کو بھی غزہ کی مانند اسرائیل کے خلاف مسلح جدوجہد کا آغاز کر دینا چاہیئے۔ مغربی کنارے کے غیور مسلمان اٹھ کھڑے ہوں، تاکہ طاقت کے زور پر صہیونیست دشمن کو کمزور کرتے ہوئے مظلوم فلسطینی عوام کے دکھ درد کو کم کرسکیں۔

 

آیت اللہ العظمٰی سید علی خامنہ ای نے غزہ کے مظلوم عوام کی سیاسی حمایت کو تمام مسلمان اور غیر مسلم اقوام کا اخلاقی فریضہ قرار دیا اور کہا کہ انشاءاللہ یوم القدس کے روز دنیا ایرانی قوم کے جوش و جذبے کا مشاہدہ کرے گی۔ انہوں نے اسرائیل کی جانب سے جنگ بندی کی کوششوں کے بارے میں کہا کہ ایسی رژیم جو انسانی سوچ اور تصور کی حد سے بھی زیادہ مجرمانہ اقدامات کی مرتکب ہونے کی عادی ہے، فلسطینی مجاہدین کی بے مثال مزاحمت کی وجہ سے عاجز آچکی ہے اور فرار کا راستہ ڈھونڈ رہی ہے۔ اس سے معلوم ہوتا ہے کہ صہیونیستی رژیم صرف طاقت کی زبان سمجھتی ہے۔

 

اسلامی جمہوریہ ایران کے سپریم لیڈر آیت اللہ العظمٰی سید علی خامنہ ای نے عالمی استکباری قوتوں خاص طور پر امریکہ کی جانب سے اسرائیلی جارحیت اور بربریت کی بے شرمانہ حمایت اور دفاع کو شدید تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ غزہ کے واقعات انتہائی افسوس ناک اور دل دہلا دینے والے ہیں، لیکن اس سے زیادہ اہم بات یہ ہے کہ ہم غزہ میں جاری ظلم و ستم کے بارے میں استکباری قوتوں کے رویوں کو مدنظر رکھتے ہوئے ان کے حقیقی چہرے کو پہچاننے کی کوشش کریں۔ انہوں نے کہا کہ کچھ مغربی ممالک خاص طور پر امریکہ اور برطانیہ اسرائیل کے ایسے مجرمانہ اقدامات کی بھی کھلم کھلا حمایت کرنے میں مصروف ہیں، جنہیں ایک عام انسان بھی قبول نہیں کرسکتا۔ امریکی صدر اسرائیل کی جانب سے معصوم بچوں کے قتل عام اور بیگناہ شہریوں کے گھروں کی مسماری پر انتہائی بیہودہ منطق اپناتے ہوئے یہ کہتا ہوا نظر آتا ہے کہ اسرائیل کو اپنے دفاع کا حق حاصل ہے! کیا فلسطینیوں کو یہ حق حاصل نہیں کہ وہ اپنی سلامتی اور زندگی کا دفاع کرسکیں؟ انہوں نے کہا کہ مستکبر مغربی حکام اس حقیقت سے غافل ہیں کہ وہ صہیونیستی رژیم کے مجرمانہ اقدامات کی حمایت کے ذریعے درحقیقت اقوام عالم کے نزدیک اپنی اور اپنے ملک کی عزت و آبرو کو ختم کر رہے ہیں۔ تاریخ بہت جلد ان غیر انسانی اقدامات کی حمایت کے جرم میں انہیں عدالت کے کٹہرے میں لا کھڑا کرے گی۔

 

آیت اللہ العظمٰی سید علی خامنہ ای نے مغربی حکومتوں کی جانب سے اس غیر انسانی پالیسی کی حقیقی وجوہات کی جانب اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ صہیونیستی رژیم کے مجرمانہ اقدامات کی حمایت کی اصلی وجہ مغرب پر حکمفرما لبرل جمہوری نظام ہے، جس میں اخلاقی اقدار کو کوئی حیثیت حاصل نہیں اور اس میں انسانی جذبات کی بھی کوئی جگہ نہیں۔ انہوں نے کہا کہ غزہ کے مظلوم فلسطینی عوام پر جاری اسرائیلی ظلم و ستم پر مغربی حکومتوں کی مجرمانہ خاموشی سے ظاہر ہوتا ہے کہ وہ انسان، انسانی حقوق اور انسانیت سے بالکل بے بہرہ ہیں اور ان چیزوں پر ذرہ بھر عقیدہ نہیں رکھتے۔ ان کی جانب سے انسانی حقوق اور آزادی کے بارے میں کی جانے والی تمام باتیں دراصل آزادی اور انسانی حقوق کا مذاق اڑانے کے برابر ہے۔ انہوں نے کہا کہ ایران کی جانب سے اپنائی جانے والی امریکہ اور مغرب مخالف پالیسیاں انتہائی معقول اور درست تجربات اور حساب کتاب کی بنیاد پر استوار ہیں۔

وحدت نیوز(مانٹرنگ ڈیسک) مجلس وحدت مسلمین کے سربراہ علامہ ناصرعباس جعفری جانی پہچانی شخصیت ہیں، اس وقت مجلس وحدت مسلمین کے سیکرٹری جنرل کے عہدے پر کام کر رہے ہیں، ملک گیر دوروں اور سیاسی محاذ پر دن رات انتھک محنت کر رہے ہیں، سبھی سیاسی جماعتیں اس وقت مجلس وحدت مسلمین کو خاص اہمیت دے رہی ہیں، علامہ صاحب اپنے اخلاص کی بدولت عوام میں بےحد مقبول ہیں، اسلام ٹائمز نے علامہ ناصر عباس جعفری سے پاکستان عوامی تحریک، پاکستان تحریک انصاف، سنی اتحاد کونسل اور مسلم لیگ قاف کے ساتھ ہونے والے ممکنہ اتحاد اور حکومت مخالف تحریک سمیت غزہ کی صورت حال اور مسلم حکمرانوں کی بےحسی پر ایک تفصیلی انٹرویو کیا ہے، جو قارئین کیلئے پیش خدمت ہے۔ ادارہ

 

اسلام ٹائمز: مجلس وحدت مسلمین حکومت مخالف سیاسی جماعتوں کے ساتھ ملکر جو تحریک شروع کر رہی ہے اس کے مقاصد کیا ہیں، دوسرا آپ کی جماعت کس حد تک اس تحریک میں ساتھ دے گی۔؟
علامہ ناصر عباس جعفری: سب سے پہلے یہ جاننا چاہیے کہ ہمارے ملک کو کون کون سے خطرات درپیش ہیں اور پاکستان کے عوام کو کیا کیا مشکلات درپیش ہیں، جب یہ جان لیں گے تو پھر آگے بڑھ سکیں، موجودہ حکومت کے بارے میں تمام جماعتوں کا متفقہ فیصلہ ہے کہ یہ حکومت جعلی مینڈیٹ کے ذریعے اقتدار میں آئی ہے اور یہ ثابت ہوچکا ہے کہ موجودہ حکومت دھاندلی کے ذریعے اقتدار میں آئی ہے، لٰہذا اس حکومت پر ایک سوالیہ نشان کھڑا ہوتا ہے۔ کراچی سے لیکر پشاور تک الیکشن کے نتائج تبدیل کیے گئے اور انگوٹھوں کے نشانات سے واضح ہوچکا ہے کہ بڑی سطح پر دھاندلی کی گئی ہے۔ عوام نے جن لوگوں کو چنا تھا وہ اسمبلیوں میں نہیں پہنچے بلکہ جعلی لوگ وہاں پر پہنچ گئے ہیں، اس لئے یہ قانونی، آئینی اور اخلاقی لحاظ سے حکمران کہلانے کے قابل نہیں ہیں۔

دوسری بات یہ کہ نواز شریف سعودی عرب کا اسٹریٹیجک پارٹنر ہے اور سعودی عرب نے پاکستان کو اسٹریٹجک ڈیبتھ بنایا ہوا ہے۔ نواز شریف کے آنے سے دہشتگردی میں اضافہ ہوا ہے، تکفیریت مضبوط ہوئی ہے، ان کی موبیلیٹی میں اضافہ ہوا ہے، دہشتگردوں کو جیلوں سے رہا کیا گیا ہے، کیونکہ ان دہشتگردوں نے اپنے اعلانات کے ذریعے سے نواز شریف کو الیکشن میں سپورٹ کیا تھا اور اس کا نواز شریف نے مکمل فائدہ اٹھایا ہے۔ نواز شریف دہشتگردوں کے بارے میں نرم گوشہ رکھتا ہے، دنیا جاتنی ہے کہ سعودی عرب شام، لبنان، عراق اور دیگر ممالک میں دہشتگردوں کو پرموٹ کرنے میں اہم کرادار ادا کر رہا ہے۔ اگر نواز شریف حکومت میں رہتا ہے تو ملک میں دہشتگردی بڑھے گی، تکفیریت مضبوط ہوگی، اس سے اہل تشیع پر حملے اور قتل و غارت گری میں اضافہ ہوگا۔ پاکستان کو، عوام کو اور ہمیں یہ سوٹ کرتا ہے کہ جعلی حکمرانوں کا راستہ روکنا چاہیے۔

 

اسلام ٹائمز: عمران خان اور طاہرالقادری کے ایجنڈے میں واضح فرق ہے، مجلس وحدت کس کے ساتھ کھڑی ہے اور کھڑے ہونے کی شرائط کیا ہیں۔؟
علامہ ناصر عباس جعفری: دیکھیں اس معاملے میں عمران خان کی مخالفت کی اپنی وجہ ہوسکتی ہے، قاف لیگ کی مخالفت کی وجہ اپنی ہوسکتی ہے، طاہرالقادری کی مخالفت کی وجہ اپنی ہوسکتی ہے، لہٰذا ہماری مخالفت کی اپنی وجہ ہے، جو اوپر بیان کر دی ہے۔ ہم سمجھتے ہیں کہ ایسے لوگوں کو اقتدار میں رہنے کا کوئی حق نہیں ہے، جو جعلی انتخاب کے ذریعہ سے اقتدار میں آئے ہوں، جو سعودی عرب کے اسٹریٹیجک پارٹنر ہوں، جو جہان اسلام میں دہشتگردی پھیلانے میں اہم کردار ادا کر رہے ہوں، انہیں راستہ سے ہٹانا جائے، لہٰذا ہماری مخالفت کی وجہ یہ ہے۔ دوسری بات یہ ہے کہ انہوں نے منہاج القرآن کے ساتھ کیا کیا ہے، ان کے بندوں کو شہید کیا ہے، ریاستی دہشتگردی کی انتہاء دیکھی ہے، عورتوں کے منہ میں گولیاں برسائی گئی ہیں اور پیغام دیا گیا ہے کہ ہم پرامن تحریک کے لوگوں پر گولیاں تک برسا سکتے ہیں، انہوں نے ہم سب کو پیغام دیا کہ ہم اپنے مخالفین کو برداشت نہیں کریں گے۔ راولپنڈی سانحہ عاشورہ میں انہوں نے ثابت کیا ہے کہ یہ لوگ دہشتگردوں کے حامی ہیں اور تکفیریوں کے ساتھی ہیں، انہوں نے فرقہ وارانہ کیس میں خود وکیل کیا ہے۔ آج تک ریاست ایسے کسی کیس میں خود عدالت نہیں گئی، لیکن یہ گئے ہیں۔ ان کے اقتدار میں آنے کے بعد آپ دیکھیں کہ سعودیوں کی پاکستان میں آمد بڑھ گئی ہے، بحرین میں قاتل بھیجے گئے، شام کے حوالے سے پالیسی تبدیل کی گئی۔ اس وجہ سے ہمسائے ممالک کے ساتھ ہمارے تعلقات خراب ہو رہے ہیں۔

 

آپ دیکھیں کہ ایک ماہ گزر گیا ہے لیکن سانحہ ماڈل کی ایف آئی آر تک درج نہیں کی گی۔ مدعی آج بھی قاتلوں کی گرفتاری کیلئے دربدر کی ٹھوکریں کھا رہے ہیں۔ ہم نے راولپنڈی واقعہ میں ان کا مقابلہ کیا اور اب بھی کریں گے۔ اب ہم اپنا نقش اور رول ادا کریں گے۔ نواز حکومت فوجی آپریشن نہیں چاہتی تھی۔ ہم واضح کر دینا چاہتے ہیں کہ ہم اپنے اہل سنت بھائیوں کے ساتھ ہیں، ان کے قاتلوں کی گرفتاری چاہتے ہیں، اس کیلئے جہاں تک جانا پڑا جائیں گے۔ حکمرانوں کیخلاف عوامی ضرب عضب آپریشن ہوگا اور ضرور ہوگا، اگر یہ اقتدار میں رہے تو ہر جگہ یہ گلو بٹ لیکر آئیں گے، ان کا ہر وزیر گلو بٹ ہے۔ یہ ہر گلی محلہ میں گلو بٹ لیکر آئیں گے۔ انہوں نے ثابت کیا ہے کہ یہ اپنے مخالفین پر گولیاں تک چلوا سکتے ہیں، ہمارے سنی بھائیوں نے راولپنڈی واقعہ میں ہمارا ساتھ دیا اور ہم بھی ان کا بھرپور ساتھ دیں گے۔ انہیں تنہا نہیں چھوڑیں گے، ہم حضرت عباس باوفا کے ماننے والے ہیں۔ ہم اس فاسد حکومت کے خاتمہ میں منہاج القرآن کیساتھ ہیں۔

 

اسلام ٹائمز: اگر آپ لوگ حکومت مخالف تحریک چلاتے ہیں اور حکومت راست اقدام کرتی ہے اور اسکے نتیجے میں افراد مارے جاتے ہیں جیسا کہ ہم نے سانحہ ماڈل ٹاون میں دیکھا تو ایسی صورتحال میں معاملات کس طرف جاسکتے ہیں۔؟
علامہ ناصر عباس جعفری: سانحہ ماڈل ٹاون سمیت دیگر واقعات کے  ذمہ دار خود حکمران ہیں۔ اگر انہوں نے دوبارہ سے وہ اقدامات کیے تو پھر یہ نہیں رہ سکیں۔ اگر انہوں نے مہینے میں جانا ہوا تو یہ دنوں میں جائیں گے۔ عوام کے ارادے کے آگے یہ نہیں ٹھہر سکتے۔ انہیں جانا ہوگا، ہم فاسد حکومت کے خاتمہ کیلئے طاہرالقادری اور دیگر جماعتیں کے ساتھ ہیں، ہم چاہتے ہیں کہ ملک میں شفاف الیکشن کمیشن بننا چاہیے، عوام کا حق رائے دہی نہیں چھیننا چاہیے، جو بیلٹ بکس میں ڈالیں وہی نکلنا چاہیے، اس ملک کو بہتر بنانے کیلئے ہم تماشہ گر نہیں بنیں گے۔ ضیاء دور میں ہمارے ریاستی اداروں میں نظریاتی تبدیلیاں لائی جاتی رہیں اور ہمارے لوگ دیکھتے رہ گئے، حتیٰ فوج سے یاعلی ؑ کا نعرہ تک نکال دیا گیا، لیکن اب ہم ان معاملات سے الگ نہیں رہ سکتے۔ ہم اس مادر وطن کے باوفا بیٹے ہیں، ہماری ذمہ داریاں ہیں، وطن اور اہل وطن کے حوالے سے ہم اپنی ذمہ داریاں نبھائیں گے۔ جہاں تک طاہرالقادری اور شرائط کی بات ہے، میری ان سے ملاقات ہوئی ہے اور میں نے انہیں کہا ہے کہ اس ایجنڈے میں مظلوموں کی چیزیں بھی شامل کر لی جائیں تو یہ ایجنڈا پاکستان کے تمام مظلوموں کی آواز بن جائیگا۔

اس ایجنڈے کے اندر گلگت بلستان کے آئینی حقوق کو تسلیم کیا جانا چاہیے، اقلیتیوں جن کے جان و مال محفوظ نہیں، ان کے حقوق کو یقینی بنایا جائے، شیعہ اوقاف شیعوں اور سنی اوقاف سنیوں کے حوالے کئے جائیں، عام طور پر وزیر اوقاف ایسے بندے کو بنایا جاتا ہے جو اولیاء اللہ کو مانتا تک نہیں، وہ اس چیز کا قائل ہی نہیں ہوتا، لیکن اسے وزیر بنایا دیا جاتا ہے۔ شیعہ سنی کے وسائل دشمنوں کے ہاتھوں چلے جاتے ہیں اور استعمال میں لائے جاتے ہیں، الیکشن میں متناسب نمائیدگی کا نظام لانا چاہیے، آئین میں تبدیلی لائی جائے، آئین کے اندر مسلمہ مکاتب فکر کا ذکر ہونا چاہیے کہ یہ مسلمہ مکاتب فکر ہیں۔ تکفیریت کے حوالے سے باقاعدہ واضح اور روشن چیز لکھی جانی چاہیے کہ تکفیریت کو جڑھ سے اکھاڑ باہر پھینکا جائیگا، اسے واضح انداز میں ایجنڈے میں درج ہونا چاہیے، جن لوگوں نے معصوم انسانوں کا خون بہایا ہے، ان میں سے ایک وہ ہیں، جن کیخلاف فوج کارروائی کر رہی ہے اور ایک وہ ہیں، جو ان کے وکیل صفائی بن گئے، وہ بھی مجرم ہیں، انہیں بھی کیفردار تک پہنچنا چاہیے، جنہوں نے قاتلوں کو سپورٹ کیا اور تعاون کیا انہیں کیفر کردار تک پہنچنا چاہیے اور ان چیزوں کو اس ایجنڈے کا حصہ بننا چاہیے اور اسے تسلیم کیا جانا چاہیے۔

 

ہماری سیاسی جدوجہد ان چیزوں کیلئے ہوگی، ہماری طاہرالقادری صاحب سے اس موضوع پر بات ہوئی ہے اور انہوں نے اس چیز کو تسلیم کیا ہے اور اب رسمی طور پر اس پر کام ہونا ہے۔ اس ایجنڈے کے تحت ہم اس جدوجہد کا حصہ ہوں گے۔ ملک سے نفرتیں مٹانے کیلئے، فرقہ واریت کے خاتمے کیلئے، اقلیتیوں کو ان کے حقوق دلانے کیلئے ہم جدوجہد کریں گے۔ یہ تاریخ کا اہم موڑ ہے کہ پاکستان میں پہلی بار شیعہ سنی اسٹریٹیجک پارٹنر بن رہے ہیں۔ اگر شیعہ سنی اکٹھے ہوجائیں تو سب مسئلے حل ہوسکتے ہیں، دونوں کا دہشتگردی سے کوئی تعلق نہیں، دونوں کا پاکستان کیخلاف کوئی اقدام نہیں، تکفیریت کے خلاف، اکٹھا ہونا ضروری ہے۔ ماضی میں ملک میں ایک اقلیت کو سیاسی، معاشی اور ہر لحاظ سے طاقتور کیا گیا۔ پاکستان کے اندر بحران پیدا ہوگیا، لہٰذا ہم سمجھتے ہیں کہ اس بحران کا خاتمہ بھی شیعہ سنی اتحاد سے ہوگا۔ شیعہ سنی وحدت کو نچلی سطح تک لے جائیں گے، محبت، امن اور رواداری کو نچلی سطح تک پہنچائیں گے اور وہ ٹولہ جو ہمیں تنہا کرنا چاہتا تھا، ہم اسے تنہاہ کر دیں گے۔ طاہرالقادری، صاحبزدہ حامد رضا کے ساتھ ہمارا سلسلہ بڑھا ہے اور پاکستانی عوام کیلئے بہتری کا پیغام ہے۔

 

اسلام ٹائمز: غزہ میں جاری صیہونی بربریت پر کیا کہیں گے۔؟
علامہ ناصر عباس جعفری: نام نہاد مسلم صہیونسٹ ہیں، جنہوں نے جہان اسلام کو مشکلات کا شکار کیا ہے، آج سے چند سال پہلے جب اسرائیل نے حزب اللہ سے جنگ لڑی تو اس میں اسرائیلوں نے تسلیم کرلیا تھا کہ وہ براہ راست مسلمانوں سے نہیں لڑ سکتے۔ وہ اسرائیل جو نیل سے فرات تک کا خواب دیکھ رہا تھا، اس نے اپنے اردگر گرد دیواریں کھڑی کرنا شروع کر دی ہیں۔ اسرائیلوں نے اسی جہادی ٹولے کے ذریعے سے جہان اسلام اور بالخصوص مقاومت کے بلاک کیلئے مشکلات کھڑی کیں اور انہیں الجھایا، نام نہاد جہادیوں کے ذریعے سے شام، لبنان، عراق اور پاکستان کو الجھایا گیا ہے، اس سے فائدہ اسرائیل نے اٹھایا، اسرائیل کیلئے آسانیاں پیدا ہوگئیں۔ ان حالات میں اسرائیل کو فرصت ملی ہے کہ وہ غزہ میں بیگناہوں کا خوب بہائے۔ البتہ مقاومت کے بلاک نے ثابت کیا ہے کہ جب بھی انکے ساتھ جنگ لڑی گئی ہے وہ اور مضبوط ہوئے ہیں، آج اگر غزہ پر اسرائیل بمبار ی کر رہا ہے تو حماس بھی جواب میں اسرائیل پر راکٹ پھینک رہی ہے۔ اس کے آگے جھکے نہیں ہیں، اسرائیل تمام تر طاقت کے باوجود فلسطنیوں کو نہیں جھکا سکا۔ ان کی مقاومت جاری ہے۔ آپ دیکھیں، جب شام میں یہ تکفیری بشار الاسد کیخلاف لڑ رہے ہوتے ہیں تو ان کا علاج اسرائیل میں ہوتا ہے، یہ کیسے جہادی ہیں جن کا علاج اسرائیل میں ہوتا ہے۔ یہ کیسے مجاہدین ہیں، جو آج غزہ کے مظلوموں کی حمایت کرنے کی بجائے شام، لبنان، عراق اور پاکستان کے اندر لڑ رہے ہیں۔ یہ فلسطین کے حامیوں پر حملے کرتے ہیں۔ اسرائیل نے سوچا کہ ایک طرف عراق میں اس کی پروردہ داعش لڑ رہی ہے، اسی طرح شام اور دیگر ممالک میں اس کے حامی گروہ لڑ رہے تو وہ فرصت سے فائدہ اٹھا کر فلسطینی مقاومت کو کچل دے، یہ ناممکن ہے کہ مقاومت کو کچل دیں۔

 

یہ ایک حقیقت ہے کہ مقاومت انقلاب اسلامی کے بعد سے شروع ہوئی ہے، مقاومت مکتب امام خمینی سے شروع ہوئی ہے، اسے کچلنا اتنا آسان نہیں ہے، امام خمینی نے لوگوں کو بصیرت، شعور اور حوصلہ دیا، جنہوں نے تل ابیب پر براہ راست میزیل داغے۔ آج کسی مسلمان حکمران میں اتنی جرات نہیں کہ وہ اسرائیل کے ساتھ لڑے، لیکن مقاومت کا بلاک لڑ رہا ہے۔ یہ باور کرایا ہے کہ استعماری قوتوں کو شکست دی جاسکتی ہے۔ آج حماس کو میزائل کس نے دیئے ہیں؟، اسلامی جمہوری ایران میں اتنی جرات ہے جو حماس کو راکٹ اور ہر طرح کی مدد کر رہا ہے، باقی کسی اور ملک میں اتنی جرات نہیں ہے کہ وہ فلسطینیوں کو میزائل دے یا ٹرینگ دے، یہ فقط مکتب امام خمینی میں ہے کہ دنیا کے بڑے سے بڑے فرعون کے ساتھ بھی لڑا جاسکتا ہے۔ غزہ کی مقاومت کا تعلق اس گروہ سے ہے، جس نے گذشتہ پینتیس برسوں سے اسرائیل کو ہر محاذ پر شکست دی ہے۔ اس وقت غزہ میں فلسطینی مظلوم ہیں، مسلمانوں کو آپس میں الجھایا گیا ہے۔ اس وقت فلسطینیوں کی حمایت کرنی چاہیے۔ انہیں تنہا نہیں چھوڑنا چاہیے۔ تکفیری ٹولہ استعماری طاقتوں کو سپورٹ کر رہا ہے۔ پوری دنیا کو پتہ چل جانا چاہے کہ مسلمانوں کا اصل حامی ولی امر مسلمین سید علی خامنہ ای ہیں۔ وہ ہمارے رہبر ہیں، جنہوں نے فلسطینیوں کو مسلح کیا، اور انہیں کھڑا کیا، انہیں اسرائیل کے سامنے کھڑے ہونے کا حوصلہ دیا اور مکمل سپورٹ کیا ہے۔ کہاں وہ گلیل اور پتھر سے لڑائی اور کہاں آج راکٹ اور میزائلوں سے لڑائی۔ آج اسرائیل کو پریشانی لاحق ہوگئی ہے کہ حماس کے پاس یہ ٹرینگ کہاں سے آگئی اور میزائل کس نے دیئے ہیں۔ ہمیں دیکھ لینا چاہیے کہ اگر اللہ پر بھروسہ کرکے لڑا جائے، بھلے آپ پتھروں سے لڑیں تو اللہ آپ کی مدد کرتا ہے، ایک وقت میں پتھر ہوتے ہیں، تو بعد میں اللہ میزائل اور راکٹ دیدیتا ہے، بس ایمان کامل ہونا چاہیے۔ اللہ کی راہ میں قیام کریں فرشتے بھی مدد کرتے ہیں۔ اللہ نے ہر فرعون سے لڑنے کیلئے اپنے بندوں کی مدد کی ہے۔ عالمی استکباری عمارتوں کی دیواروں میں داڑیں پڑ گئی ہیں۔

 

اسلام ٹائمز: موجودہ حالات کو دیکھتے ہیں یوم القدس پر کیا پیغام دیں گے۔؟
علامہ ناصر عباس جعفری: اس سال یوم القدس پوری دنیا میں بالعموم اور پاکستان میں بالخصوص زبردست طریقہ سے منانا چاہیے۔ پاکستان کے تمام طبقات کو دعوت دینی چاہیے۔ ڈاکٹرز، انجینئیرز، وکلا، صحافی، سول سوسائٹی سمیت تمام طبقات کو دعوت دینی چاہیے اور انہیں یوم القدس کے جلوسوں میں شامل کرنا چاہیے۔ فلسطینی مظلوموں کی حمایت کیلئے سب کو ساتھ ملانا چاہیے۔ یوم القدس کو وسعت دینی چاہیے، یہ عبادت ہے کہ ہم مظلوم فلسطینیوں کی حمایت میں سب کو ساتھ ملائیں۔ امام خمینی رہ نے ماہ رمضان کے آخری جمعہ کو یوم القدس منانے کا اعلان اس لئے کیا تھا کہ پوری دنیا کے مسلمان ملکر فلسطینیوں کی حمایت کریں۔ قدس کیلئے سب کو بھرپور کردار ادا کرنا چاہیے اور تکفیریوں کو اس موقع پر رسوا کرنا چاہیے۔ اس کیلئے تمام توانائیاں صرف کرنی چاہیے۔ ہمیں ثابت کرنا چاہیے کہ ہم فلسطین کو نہیں بھولے ہیں۔ اس سے ظالم کی حوصلہ شکنی ہوگی اور مظلوموں کے حوصلے بڑھیں گے۔

وحدت نیوز(گلگت) مجلس وحدت مسلمین پاکستان گلگت بلتستان کے صوبائی ترجمان محمد الیاس صدیقی نے اپنے ایک اخباری بیان میں کہا ہے کہ محکمہ پلاننگ میں متعین ایک شخص کی مداخلت سے چھ سال پہلے منظور ہونے والے کارڈیک سنٹر کو ڈسٹرکٹ ہیڈ کوارٹر ہسپتال گلگت میں نہیں بنایا گیا۔ اسٹیبلشمنٹ نے جان بوجھ کر اس اہم منصوبے کو تاخیر کا شکار کر دیا ہے اور علاقے میں کارڈیک سنٹر نہ ہونے کی وجہ سے اس عرصے میں کئی قیمتی جانیں ضائع ہوگئی۔ حال ہی میں ایک نام نہاد سائیٹ سیلیکشن کمیٹی تشکیل دی گئی ہے جس نے بدنیتی کا مظاہرہ کرتے ہوئے علاقے کے عوامی نمائندوں کو بھی بائی پاس کر کے کارڈیک سنٹر کیلئے ایک ایسی جگہ کا انتخاب کیا ہے جو علاقے کے غریب عوام کی پہنچ سے کوسوں دور ہے۔

 

انہوں نے کہا کہ ماضی میں ایسی ہی سوچ کے حامل بیورکریٹس نے شعبہ ذہنی امراض جوٹیال میں بنایا جس کو مکمل ہوئے دس سال کا عرصہ بیت چکا ہے۔ لاکھوں روپے کی لاگت سے تعمیر ہونے والا یہ سنٹر آج ویران پڑا ہے اور یہی حالت کارڈیک سنٹر کی بھی ہوگی۔ انہوں نے مزید کہا کہ صوبائی حکومت اسٹیبلشمنٹ میں موجود ایسے بدنیت افراد کی سائیٹ سیلیکشن کو فوری کالعدم قرار دیکر کارڈیک سنٹر کی تعمیر ڈسٹرکٹ ہید کوارٹر ہسپتال ہی میں یقینی بنائے بصورت دیگر سخت احتجاج کیا جائیگا۔ صوبائی ترجمان ایم ڈبلیو ایم نے چیف سیکرٹری سے اپیل کی ہے کہ ڈاکٹروں کے کیڈر کو تبدیل کرنے والے معاملے پر بھی خصوصی توجہ دیں۔ اس اہم مسئلے پر عدم توجہی کی وجہ سے ہسپتال میں کئی ڈیپارٹمنٹ بند پڑے ہیں جس سے غریب مریضوں کو سخت دشواری کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے اور محکمہ صحت کے وسائل سے مزے اڑانے والے بدمست ذمہ داروں کو کوئی احساس نہیں۔

وحدت نیوز(لاہور) مجلس وحدت مسلمین کے شعبہ سیاسیات کی طرف سے منعقد ہونے والی مسئلہ فلسطین، بیت المقدس کی آزادی اور عالم اسلام کے موضوع پر کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے سیکرٹری جنرل ایم ڈبلیو ایم علامہ ناصر عباس جعفری نے کہا کہ اس وقت فلسطین میں جو ٹکراؤ ہے، 1492ء میں اندلس پر یورپین نے قبضہ کیا اور سپین ہم سے چھن گیا۔ اسکے بعد فلسطین پر قبضہ کر لیا گیا، جس کا مقصد یہ تھا کہ مسلمانوں کی طاقت چھن چکی ہے۔ اس کے بعد ایران میں انقلاب آتا ہے تو وہاں پر اسرائیل کی ایمبیسی ختم کرکے فلسطین کو دیدی جاتی ہے، جس کے بعد فلسطین کے اندر مزاحمت پیدا ہوتی ہے، جو پھیلتی پھیلتی آج پوری دنیا تک پھیل چکی ہے، آج شام میں اسرائیل کے خلاف مزاحمت پر انکے خلاف کارروائیوں کا آغاز کر دیا گیا، امریکہ سعودیہ کے کہنے پر حملہ کرنا چاہتا تھا مگر کر نہ سکا، اس وقت اسرائیل شکست کھا چکا ہے، اس کے فوجی ہلاک ہو رہے ہیں، اگر اسرائیل نے مطالم بند نہ کئے تو وہ اسرائیل کا وجود ختم ہو جائیگا۔ انہوں نے کہا کہ نواز شریف اور شہباز شریف عورتوں، بچوں اور بوڑھوں کے قاتل ہیں، سعودیہ اسرائیل کے ساتھ کھڑا ہے اور ہمارے حکمران سعودیہ جا کر درپردہ اسرائیل کی حمایت کر رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ یوم القدس پورے ملک میں منایا جائیگا اور موجودہ دور کے فرعونوں کا خاتمہ کریں گے، پاکستان میں شیعہ سنی اتحاد سے یزیدیت کا خاتمہ ہو جائیگا اور بہت جلد بچوں کے قاتل اور اسرائیل کے ایجنٹ اپنے انجام تک پہنچیں گے۔ انہوں نے کہا کہ ہم نے ملک بنایا تھا اور اب گھروں سے نکلیں گے، ہاتھوں میں ہاتھ دیکر گلگت و بلتستان سے لیکر کراچی تک ملک میں تبدیلی کے لیے ہراول دستہ بنیں گے، جس طرح رئیسانی کو بلوچستان میں گھر بھجوایا تھا، اسی طرح پنجاب کے رئیسانیوں کو بھی گھر بھیجیں گے۔

 

تحریک انصاف کے وائس چیئرمین شاہ محمود قریشی نے کہا کہ قائداعظم کی فلسطین کے حوالہ سے سوچ بڑی واضح تھی، جس پر مجھے یقین ہے اور بطور وزیر خارجہ مجھے اندازہ ہے کہ سعودی عرب پاکستان کی ہر مسئلہ پر مدد کرتا رہا ہے، اتنی سخت تنقید نہ کی جائے مگر ضرورت اس امر کی ہے کہ انہیں احساس دلایا جائے، جبکہ لندن اور فرانس میں ہونے والے احتجاج نے فرانس کے صدر کو جھنجوڑا ہے اور اب دنیا بھر میں فلسطین میں ہونے والے مظالم پر صدائے احتجاج بلند ہو رہی ہے، مگر افسوس کی بات ہے کہ مسلم امہ خاموش ہے، اب عوام ایک طرف اور حکومت ایک طرف ہے، اپنے اپنے مسائل ایک طرف مگر مسئلہ کشمیر اور فلسطین پر تمام جماعتوں کو اکٹھا ہونا چاہیے تھا، کاش پیپلز پارٹی کے رہنماء بھی آتے اور ذوالفقار علی بھٹو کی کوششیں بتاتے۔ انہوں نے کہا کہ ہماری جماعت اور عمران خان نے پشاور میں فلسطین کے عوام پر ہونے والے مظالم کی بھرپور مذمت کی اور حکومت کو فوری طور پر مداخلت کا کہا۔ انہوں نے کہا کہ اقوم متحدہ فوری طور پر سیزفائر کا حکم دیکر مظلوم افراد کا قتل عام بند کروائے۔ انہوں نے جمعہ کو ہونے والے احتجاج کی حمایت کرتے ہوئے کہا کہ اسطرح کم از کم پاکستان کی عوام کا پیغام فلسطینی عوام تک ضرور پہنچے گا۔

 

چیئرمین سنی اتحاد کونسل صاحبزادہ حامد رضا نے کہا کہ دنیا میں ہیومن رائٹس نام کی کوئی چیز نہیں، جس کے ہاتھ میں طاقت ہے، پھر بس اسی کی مرضی چلتی ہے۔ آج کشمیر ہو، فلسطین ہو، چچنیا ہو یا کہیں بھی مظلوم مسلمان ہوں، ہیومن رائٹس مظلوم مسلمانوں کے لیے نہیں، ہمارے سیاستدان سعودیہ اور امریکہ اپنے مسائل کے حل کے لیے پہنچ جاتے ہیں مگر مظلوم مسلمانوں کے حقوق کے لیے دو لفظ نہیں بولے گئے، کیونکہ دھاندلی زدہ حکمران عوام کے کچھ نہیں کرسکتا۔ انہوں نے کہا کہ افواج پاکستان درندوں کے ساتھ لڑ رہی ہے، وہ آئی ڈی پیز کے لیے کیمپ لگا رہی ہے، انکے لیے کھانا بھی پکائے تو پھر حکومت بھی فوج کو دے دینی چاہیے۔ اگر سعودیہ کی حکومت صحیح معنوں میں اسلامی ہوتی تو آج عالم اسلام یوں بے سہارا نہ ہوتا، پاکستان کے ہر میزائل کی رینج اسرائیل تک ہے، اگر حکومت اسرائیل کو ایک دھمکی دے کہ باز آ جاؤ ورنہ تباہ و برباد کرکے رکھ دیں گے اور وہ ڈرپوک اسرائیلی 20 سیکنڈ میں پیچھے ہٹ جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ اگر فلسطین میں گرنے والی ہر لاش کو اپنے گھر کی لاش سمجھ لیں تو ہم باہر نکلیں گے۔

 

پاکستان عوامی تحریک کی سپریم کونسل کے سربراہ ڈاکٹر حسن محی الدین نے کہا کہ فلسطین میں ہماری مائیں، بہنیں اور بیٹیاں مظالم کا شکار ہیں، ان پر ہونے والی بربریت کی بدترین مثالیں دیکھ کر دل خون کے آنسو روتا ہے، پہلے فرعون آتا ہے پھر اسے ختم کرنے کے لیے موسٰی آتے ہیں، پھر پہلے یزید آتا تو اس یزیدیت کو ختم کرنے کے لیے حسین آتے ہیں۔ آج پھر وہ دن آ گیا ہے کہ اب گلی گلی اور محلہ محلہ میں نمرود بھی ہے، فرعون بھی ہے اور یزید بھی ہے، جو مظالم پر مظالم کر رہے ہیں اور ہم ان کی بربریت کے خلاف کب تک او آئی سی اور اقوام متحدہ کا منہ دیکھتے رہیں گے۔ پاکستان عوامی تحریک کے سیکرٹری جنرل خرم نواز گنڈا پور نے کہا کہ اسرائیل کے قیام کے ساتھ ہی مسئلہ فلسطین شروع ہوگیا تھا، برطانیہ اور امریکہ نے اسرائیل کی پشت پناہی سے فلسطین کے معصوم مسلمانوں کو اپنی بربریت کا نشانہ بنانا شروع کر دیا تھا، قائداعظم اس مسئلہ سے بخوبی واقف تھے اور انہوں نے کہا تھا کہ مسلمانوں پر فرض ہے کہ وہ فلسطینیوں کے لیے لڑیں اور انکی بھرپور مدد کریں، آج ہم قائداعظم کے فرمان کو نظر انداز کرکے نہتے فلسطینیوں کو ظالم اسرائیل کے رحم وکرم پر چھوڑ رکھا ہے، اقوام متحدہ اب بیدار ہوئی ہے اور ابھی بھی جنگ بندی کو روکنے کا پروگرام بنا رہے ہیں، اب وقت آچکا ہے کہ ہم اپنے دوستوں اور دشمنوں کو پہچان سکیں، حکومت پاکستان اسرائیل حکومت کی بھرپور مذمت کرے اور اقوام متحدہ کے پلیٹ فارم سے اقوام عالم کو بیدار کیا جائے۔

 

آغا حیدر علی موسوی نے کہا کہ بیت المقدس کو آزاد کروانا ہمار شرعی اور اسلامی فریضہ ہے، وہاں پر آئے دن ہونے والے مظالم کو روکنا حکومتوں کا کام ہے، جبکہ خود ساختہ انسانی حقوق کے تحفظ کی تنظیمیں اب کہاں غائب ہوچکی ہیں، جن کو امریکہ میں ہونے والی زیادتی پر احتجاج کرنا تو انہیں یاد رہتا ہے مگر غزہ میں انسانی قدروں کی بدترین پامالی پر سب نے آنکھیں بند کر رکھی ہیں، صرف عالم اسلام میں قیادت کا فقدان ہے، یہی وجہ ہے کہ مسلم ممالک میں بچے بچے کو قتل کیا جا رہا ہے، جبکہ یورپ میں پرندے کو بھی مارنے پر پابندی ہے، ہم متحد ہوجائیں تو کوئی ایسی وجہ نہیں ہے کہ مسلم ممالک کی طرف کوئی میلی آنکھ سے بھی دیکھ سکے۔

 

ایم ڈبلیو ایم کے سیکرٹری سیاسیات ناصر عباس شیرازی نے کہا کہ اسرائیل اس وقت ایٹمی طاقت ہے اور ڈرون کی جدید ٹیکنالوجی رکھتا ہے، اسی لیے وہ دنیا میں اپنی حکمرانی قائم کرنے کے لیے وحشت اور بربیت پر اتر آیا ہے، میں یقین دلاتا ہوں کہ اسرائیل جس کے لئے فلسطینیوں پر مظالم کے پہاڑ توڑے گئے ہیں، عملًا اسرائیل شکست کھا چکا ہے اور بہت جلد دم دبا کر بھاگ جائے گا، کیونکہ اسرائیل نام کا کوئی ملک نہیں، جرمنی کے اندر ہولوکاسٹ کا بہانہ بنا کر ایک منظم سازش کے تحت مسلمانوں کے قلب میں انہیں بسایا جاتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہمارا مطالبہ ہے کہ جو فلسطینی ہجرت کر گئے ہیں وہ واپس اپنے ملک میں آئیں، اسرائیل کی تباہی کے دن قریب آچکے ہیں اور گریٹر اسرائیل کا خواب مظلوم فلسطینیوں نے اپنے خون سے دفن کر دیا ہے، آنے والا جمعہ اس بات کا ثبوت ہوگا کہ ہم ظالموں کے دشمن اور مظلوموں کے ساتھی ہیں۔

وحدت نیوز(لاہور) مجلس وحدت مسلمین اور سنی اتحاد کونسل کے رہنماؤں نے علامہ راجہ ناصرعباس اور صاحبزادہ حامد رضا کی قیادت مین پاکستان عوامی تحریک کے سربراہ ڈاکٹر طاہرالقادری ملاقات کی۔ اس موقع ایم ڈبلیو ایم کے مرکزی سیکرٹری سیاسیات سید ناصرعباس شیرازی، ایم ڈبلیو ایم پنجاب کے سربراہ علامہ عبدالخالق اسدی، پاکستان عوامی تحریک کی مرکزی کونسل کے سربراہ ڈاکٹر حسن محی الدین، پی اے ٹی کے مرکزی صدر ڈاکٹر رحیق عباس، سینئر رہنما خرم نواز گنڈا پور اور دیگر رہنما بھی موجود تھے۔ ایم ڈبلیو ایم پاکستان کے سربراہ راجہ ناصر عباس نے علامہ طاہر القادری سے انقلابی تحریک کے حوالے سے تفصیلی تبادلہ خیال کیا۔

 

اس موقع پر سنی اتحاد کونسل کے سربراہ صاحبزادہ حامد رضا نے ڈاکٹر طاہرالقادری کو اپنے مکمل تعاون کا یقین دلایا۔ صاحبزادہ حامد رضا نے کہا کہ پاکستان کو انقلاب کی اشد ضرورت ہے جس کے لئے سنی اتحاد کونسل میں شامل تمام جماعتیں ڈاکٹر طاہرالقادری کا ساتھ دیں گی۔ ایم ڈبلیو ایم کے سربراہ راجہ ناصر عباس جعفری نے کہا کہ پنجاب میں فرعون صفت حکمران مسلط ہے جنہوں نے دہشت گرد پالے ہوئے ہیں اور انہیں اپنے مفادات کے لئے استعمال کرتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان میں جب کہ ن لیگ کی حکومت آئی ہے قتل وغارت کا بازار گرم ہوا ہے۔علامہ راجہ ناصر عباس نے سانحہ ماڈل ٹاؤن میں شہید ہونے والے 14 کارکنوں کی شہادت پر بھی ڈاکٹر طاہرالقادری سے اظہار تعزیت کیا۔ علامہ راجہ ناصر عباس جعفری نے کہا کہ بے گناہوں کا لہو کبھی بھی رائیگاں نہیں جاتا اور بہت جلد اس خون کی تاثیر سے ملک میں انقلاب آئے گا اور جابر حکمرانوں سے نجات ملے گی۔

 

پاکستان عوامی تحریک کے قائد ڈاکٹر طاہرالقادری نے کہا کہ او آئی سی مردہ گھوڑا بن چکی ہے۔ 600 سے زائد نہتے معصوم شہریوں اور بچوں کو اسرائیلی درندے لقمہ اجل بنا چکے ہیں مگر عالمی برادری کی بے حسی قابل مذمت ہے۔ انہوں نے کہا کہ امت مسلمہ کو متحد کرنے کیلئے ایک دیانتدار، اہل اور جرات مند قیادت کی ضرورت ہے جو مسلمانوں پر انسانیت سوز مظالم کے خلاف عالمی برادری کو یکجا کر سکے۔ ڈاکٹر طاہرالقادری نے کہا کہ انقلاب کے بعد پاکستان تیسری دنیا کے ملکوں کو لیڈ کریگا۔ کرپٹ بیورو کریسی اور پولیس کو برطرف کر کے ہر شعبے میں پڑھے لکھے نوجوانوں کو عہدے دئیے جائیں گے۔

 


ڈاکٹر طاہرالقادری نے کہا کہ آئین کے آرٹیکل 5 کے تحت عوام کو حقوق نہ دینے پر حکمرانوں سے معاہدہ عمرانی ٹوٹ چکا ہے، اب عوام حکمرانوں کو انقلاب کے ذریعے کک آئوٹ کر دیں گے۔ انہوں نے کہا کہ آپ کا تعلق کسی بھی جماعت سے ہو، آپ متحد ہو کر ایک قوت بن کر ملک سے ظلم، جبر، بربریت، ریاستی دہشت گردی اور کرپشن سے خاتمہ کرنے میں بڑا رول پلے کر سکتے ہیں۔ اپنی جماعتوں کے ساتھ رہتے ہوئے وحدت بن کر پاکستان کو بچانے میں اپنا کردار ادا کریں گے اور ملکی سیاست میں خوش گوار تبدیلی کا سبب بن سکتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ بد قسمتی سے اس وقت امت مسلمہ قیادت کے محروم ہے اس وقت امت مسلمہ کو ایسی قیادت درکار ہے جس میں اہلیت ہو، دیانتدار ہو ہمت و جرات ہو۔ اس ملک میں جمہوریت نام کی کوئی چیز نہیں صرف انتخابات کو جمہوریت نہیں کہا جس سکتا بلکہ انتخابات تو حکومت بنانے کا ایک ٹول ہے اس کے بعد حکومت کا کام ہے جو عوام کو جمہوریت ڈلیور کرے۔ انقلاب کے بعد اس طرح کا نظام لائیں گے کہ کرپٹ شخص کو یہ نظام مردار کی طرح نکال کر پھینک دے گا۔

مجلس وحدت مسلمین پاکستان

مجلس وحدت مسلمین پاکستان ایک سیاسی و مذہبی جماعت ہے جسکا اولین مقصد دین کا احیاء اور مملکت خدادادِ پاکستان کی سالمیت اور استحکام کے لیے عملی کوشش کرنا ہے، اسلامی حکومت کے قیام کے لیے عملی جدوجہد، مختلف ادیان، مذاہب و مسالک کے مابین روابط اور ہم آہنگی کا فروغ، تعلیمات ِقرآن اور محمد وآل محمدعلیہم السلام کی روشنی میں امام حسین علیہ السلام کے ذکر و افکارکا فروغ اوراس کاتحفظ اورامر با لمعروف اور نہی عن المنکرکا احیاء ہمارا نصب العین ہے 


MWM Pakistan Flag

We use cookies to improve our website. Cookies used for the essential operation of this site have already been set. For more information visit our Cookie policy. I accept cookies from this site. Agree