The Latest
وحدت نیوز(اسلام آباد) مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے سربراہ سینیٹر علامہ راجہ ناصر عباس جعفری نے اپنے ایکس x سابقہ ٹیوٹر اکاؤنٹ سے جاری سے مذمتی پیغام میں پاکستان تحریک انصاف کے ممبران پارلیمنٹ کی خلاف آئین وقانون گرفتاریوں کو بدترین سیاسی انتقام قراردےدیاہے۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان تحریک انصاف کے مرکزی قائدین کی گرفتاری کی شدید الفاظ میں مذمت کرتا ہوں۔ طاقت اور اختیارات کے زور پر ملکی سلامتی سے کھلواڑ کرنے والے ملک و قوم سے دشمنی کر رہے ہیں۔ سیاسی مخالفین کو دیوار سے لگانے کے آمرانہ حربے غاصب حکومت کے تابوت میں آخری کیل ثابت ہوں گے۔حکمران سیاسی انتقام میں اس قدر اندھے ہو چکے ہیں کہ انہیں ملک وقوم کو درپیش مشکلات دکھائی نہیں دے رہیں۔
وحدت نیوز(لندن)ایم ڈبلیو ایم برطانیہ کے وفد نے 29 ستمبر کو علی مسجد لوٹن میں منعقد ھونے والی وحدت کانفرنس بمناسبت برسی قائد شہید علامہ سید عارف حسین الحسینی رح کے لئے دعوتی مہم کا آغاز کیا۔ ایم ڈبلیو ایم برطانیہ کے صدر جناب حجت الاسلام مولانا ابرار حسین الحسینی صاحب کی قیادت میں ایک وفد جسمیں ایم ڈبلیو ایم برطانیہ کے مرکزی کوارڈینیٹر جناب سید وجاہت علی گیلانی و نائب صدر سید عامر عباس شاہ نقوی نے نمائندہ ولی فقیہ برطانیہ جناب سید ہاشم الموسوی سے اسلامک سنٹر میڈاویل میں ملاقات کی اور مختلف امور پر تبادلہ خیال کیا نیز 29 ستمبر کی وحدت کانفرنس کی دعوت نامہ بھی پیش کیا۔
اس کے بعد مجلس وحدت مسلمین برطانیہ کے وفد نے صدر جناب حجت الاسلام مولانا ابرار حسین الحسینی صاحب کی قیادت میں نمائندہ آیت اللہ سیستانی حفظہ کے دفتر کا دورہ کیا اور وہاں موجود افغانستان سے تعلق رکھنے والے عالم جناب حجت الاسلام مولانا آغا سید حسین المسوی سے ملاقات کی انہیں کانفرنس کا دعوت پیش کیا اور ساتھ ہی برطانیہ میں آیت اللہ سید علی سیستانی حفظہ اللہ کے نمائندہ حجت الاسلام علامہ آغا سید کاشمیری حفظہ اللہ کا بھی دعوت نامہ پیش کیا جو کہ اس وقت بیرون ملک ھیں مگر ان شاء اللہ اس کانفرنس کے موقع پر وہ برطانیہ میں موجود ھوں گے۔
ایم ڈبلیو ایم برطانیہ کا وفد اس کانفرنس میں برطانیہ بھر سے بھرپور شرکت کے لئے مختلف امام بارگاہوں اور سینٹرز کا مختلف علاقوں اور شہروں کا دورہ جاری رکھے گا۔
وحدت نیوز(لاہور)صوبائی صدر مجلس وحدت مسلمین پنجاب جناب علامہ سید علی اکبر کاظمی صاحب کی زیر صدارت صوبائی کابینہ کی آن لائن میٹنگ کا انعقاد ۔
میٹنگ میں 8 صوبائی اراکین اور مرکز سے وائس چیئرمین مجلس وحدت مسلمین پاکستان جناب علامہ سید احمد اقبال رضوی صاحب اور مرکزی سیکرٹری تعلیم جناب سید نجیب الحسن نقوی نے آج کی آن لائن صوبائی کابینہ میٹنگ میں شرکت فرمائی ۔
جن معزز صوبائی کابینہ اراکین نے میٹنگ میں شرکت فرمائی ان کے اسامی درج ذیل ہیں ۔
1.علامہ سید علی اکبر کاظمی
2.علامہ ڈاکٹر گلزار جعفری
3.سید حسن رضا کاظمی
4.سید اقبال حسین شاہ
5.سید انوار زیدی
6.حاجی مشتاق حسین ورک
7۔مظہر عباس جعفری
8.ظہیرکربلائی
تمام ضلعی صدور ماہ مبارک ربیع الاول کے احترام میں پورے پنجاب میں میلادالنبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلّم نہایت عقیدت اور جوش وجذبے کے ساتھ منانے کی ہدایت کی گئی ہے ۔ اس کے علاؤہ میٹنگ میں کئی اہم فیصلہ جات بھی ہوئے ۔ کالاباغ اور وزیر آباد سمیت پنجاب بھر میں ایف آئی آرز کے بارے تفصیل تبادلہ خیال کیا گیا ہے ۔ میٹنگ رات 9 بجے شروع جبکہ ساڑھے دس بجے اختتام پذیر ہوگئی ۔
وحدت نیوز(اسلام آباد) مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے سربراہ قائد وحدت سینیٹر علامہ راجہ ناصر عباس جعفری نے پاکستان تحریک انصاف کے زیر اہتمام اسلام آباد میں منعقدہ جلسہ عام کےشرکاء سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ مادر وطن لالچیوں ، بزدلوں اور لٹیروں کی قید میں ہے۔مادر وطن کو ہوا و حوس کے بچاریوں نے اپنے اقتدار کی زنجیروں میں جکڑرکھا ہے۔ خائن ، اقتدار پرست ٹولا اپنے مفادات کےتحفظ کیلئے ملک کو تباہی کے دہانے پر لے گیا۔آج پاکستان وینٹی لیٹر پر ہے ، یاد رکھیں عمران خان جیل میں نہیں اس وقت پاکستان جیل میں ہے۔یہ عمران خان پر نہیں بلکہ پاکستان پر ایف آئی آریں ہیں۔ عمران خان کے خلاف ہر قدم پاکستان کے خلاف قدم ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ دوستو یہ کٹھن سفر ہے، یہ انبیاء کا راستہ ہے، عمران خان پاکستان میں رول آف لاء کا نفاذ چاہتا ہے ، قانون کی حکمرانی کے بغیر عدل وانصاف نہیں ہوسکتا ، 75 سالہ سب سےبڑی تباہی آئین و قانون کو پاؤں سے روندنا ہے ،ہمیں اس وطن کو ان ظالموں سے آزاد کروانا ہے ، اگر خان جیل میں قرآن پڑھتا ہے توتم بھی ترجمے کے ساتھ قرآن پڑھو، اسٹریجیٹس کی کتابیں پڑھو،عمران خان قید میں سیرت النبیؐ کا مطالعہ کرتا ہے آپ بھی کرو ۔یہ جدوجہد بہت طویل ہے آپ نے مایوس نہیں ہونا، میدان میں ڈٹے رہنا ہے، دنیا کی کوئی طاقت آپ کے جذبوں اور حوصلوں کو شکست نہیں دے سکتی۔ آج آپ سب کے سامنے عہد کرتا ہوں خون کے آخری قطرے تک خان کیساتھ کھڑا رہوں گا، ہم جواں مرد ہیں بزدل اور لٹیروں کو کبھی قبول نہیں کریں گے۔
وحدت نیوز(جیکب آباد) مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے مرکزی سیکرٹری تنظیم سازی علامہ مقصود علی ڈومکی نے ایک وفد کے ہمراہ ڈپٹی کمشنر جیکب آباد ظہور علی مری سے ملاقات کی۔ اس موقع پر ممتاز شیعہ رہنما سید احسان علی شاہ بخاری سید لال شاہ بخاری راجہ سید ریاض علی شاہ حسین بخش عابدی و دیگر ان کے ہمراہ تھے۔ اس موقع پر علامہ مقصود علی ڈومکی نے ایام عزاء محرم اور صفر کے دوران عزاداروں سے بہتر تعاون کرنے پر ضلعی انتظامیہ کا شکریہ ادا کیا۔ ملاقات میں چیئرمین میونسپل کمیٹی جیکب آباد میر غلام عباس خان جکھرانی بھی موجود تھے۔
اس موقع پر گفتگو کرتے ہوئے علامہ مقصود علی ڈومکی نے کہا کہ سانحہ یزد ایک دردناک حادثہ تھا سانحے کے شہداء اور زخمیوں کی واپسی اور زخمیوں کے علاج کے حوالے سے سندھ حکومت نے بر وقت انتظامات کئے۔اس موقع پر علامہ مقصود علی ڈومکی نے ضلع جیکب آباد میں بدامنی کے واقعات کی نشاندہی کرتے ہوئےامن و امان کی صورتحال بہتر کرنے کی تاکید کی۔ اس موقع پر ڈپٹی کمشنر ظہور علی مری نے ایام عزاء میں شیعہ رہنماوٕں کا شکریہ ادا کیا۔ انہوں نےامید ظاہر کی کہ نئے تعینات ہونے والے ایس ایس پی ضلع جیکب آباد میں امن و امان کی صورتحال کو بہتر کریں گے۔
وحدت نیوز(بخشاپور) مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے مرکزی سیکرٹری تنظیم سازی علامہ مقصود علی ڈومکی نے بخشاپور، میں کجل خان ڈومکی اور بانی جلوس عزاء سید سبحان شاہ کے ورثاء سے تعزیت کی۔ اس موقع پر چیئرمین عظیم اللہ خان ڈومکی ڈاکٹر مجیب الرحمٰن ڈومکی نے علامہ مقصود علی ڈومکی سے ملاقات کی اور انہیں زیارت کربلا معلیٰ عراق کی مبارکباد پیش کی۔ بخشاپور، میں مرحوم استاد علی مردان ڈومکی کے ایصال ثواب کے لیے منعقدہ مجلس عزاء سے خطاب کرتے ہوئے علامہ مقصود علی ڈومکی نے کہا ہے کہ حضرت سید الانبیاء محمد مصطفی صلی اللہ علیہ والہ وسلم کی ذات گرامی عالم انسانیت کے لیے رہبر اور رہنما ہے۔ امت مسلمہ کو چاہیے کہ وہ اپنے اختلافات بھلا کر سید الانبیاء کی ذات گرامی پر متحد اور متفق ہو جائے۔ پیغمبر اسلام کے بعد قرآن و اھل بیت امت مسلمہ کے درمیان نکتہ اتحاد ہیں۔
انہوں نے کہا کہ اسلام دشمن سامراجی قوتیں ہمیشہ مسلمانوں کے درمیان تفرقہ اور انتشار چاہتی ہیں جبکہ مسلمان آپس میں متحد ہو کر اسلام دشمن قوتوں کو شکست دے سکتے ہیں۔ پیغمبر اکرم صلی اللہ علیہ والہ وسلم نے امت مسلمہ کے درمیان دو گراں قدر چیزیں چھوڑیں ایک قران کریم اور دوسرے اہل بیت ۔ قران اور اہل بیت امت مسلمہ کے درمیان اتحاد اور وحدت کا باعث ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اج فلسطین کے مظلوم مسلمانوں کو ہماری مدد کی ضرورت ہے امریکہ اور اسرائیل کے غلام عرب حکمران فلسطین اور فلسطینی عوام سے خیانت کر رہے ہیں جبکہ مظلوم فلسطینی مسلمان بار بار امت مسلمہ کو مدد کے لیے پکار رہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ 12 سے 17 ربیع الاول پوری دنیا کے مسلمان ہفتہ وحدت مناتے ہیں جس کا مقصد مسلمانوں کے درمیان اتحاد بین المسلمین کا فروغ ہے۔ مجلس وحدت مسلمین پاکستان اتحاد بین المسلمین کی علمبردار جماعت ہے جو پاکستان میں اتحاد امت کے لیے سرگرم عمل ہے۔
وحدت نیوز(اسلام آباد) کرم یکجہتی کمیٹی کے زیر اہتمام علامتی دھرنا 18ویں روز بھی جاری رہا۔جس میں ضلع کرم سے تعلق رکھنے والے افراد کی کثیر تعداد میں شرکت۔ اس موقع امن کے عنوان سے رونما ہونے والے دردناک واقعات کی آرٹس اور تصویروں کی مدد سے منظر کشی بھی کی گئی۔دھرنے کے شرکاء سے ضلع کرم کے عمائدین اور جرگہ ممبران نے خطاب کیا۔
انجمن حسینیہ کرم کے سربراہ جلال بنگش نے کہا کہ مجھے کسی نے یہ اختیار نہیں دیا کہ میں اپنے نوجوانوں کو قتل کروا دوں میں کسی بھی قوم کے افراد کو قتل کرنے کے حق میں نہیں آج ہم شیعہ اور سنی کی بجائے ایک مسلمان اور ایک کرم باشندے کے ناطے سے ملکر مسائل حل کریں، کسی صورت آپس میں لڑنے سے مسائل حل نہیں ہوتے بلکہ مسائل مزید بگڑ جائیں گے۔میں اعلان کرتا ہوں جہاں جہاں اہلسنت برادران کا حق ہو میں دینے کو تیار ہوں جہاں ہمارا حق ہو اہلسنت مشران بڑا دل کر کے اہل تشیع کو واپس کردیں تاکہ یہ قتل عام بند ہو۔
اس موقع پر اہلسنت کے امن پسند رہنما عبدالخالق پٹھان نے کہا کہ اب ایک دوسرے کو پکارنے کی بجائے امن کے لیے مل بیٹھ کر مسائل حل کریں ہم ایک کرم کے رہنے والے ہیں لڑنے سے ہمارے کرم کا امن خراب ہوتا ہے، جوان جہاں سے قتل ہو وہ کرم کا جوان ہے، اب بہت ہوگیا۔ہم جوانوں کا خون گرتے ہوئے دیکھ دیکھ کر تھک گئے ہیں مزید خون نہ بہایا جائے۔
مجلس وحدت مسلمین کے رہنما علامہ اقبال بہشتی نے کہا کہ کئی روز سے جاری دھرنے کے شرکاء امن و امان کا مطالبہ کر رہے ہیں اور ریاست کی جانب سے سنجیدگی کا مظاہرہ نہ کرنا افسوس ناک ہے کیا کرم کی عوام کو امن کے ساتھ زندگی گزارنے کا کوئی حق نہیں ہے۔یکجہتی کمیٹی کے ترجمان شبر ساجدی نے ضلع کرم کے دلخراش سانحات پر روشنی ڈالی۔انہوں نے کہا کہ پاراچنار میں 1962 سے شروع ہونے والی خونریز لڑائیوں میں ہزاروں لوگوں کی شہادتیں ہوئی ہیں، یہ سب سانحات حکمرانوں کی نااہلی اور نامناسب روئے کی وجہ سے رونما ہوئے۔
اس موقع پر تحریک حسینی کے صدر نے احتجاجی جلسے سے خطاب کرتے کہا کہ پاراچنار میں شیعہ سنی لڑائی کے پیچھے زمینی تنازعات کا اصل مسئلہ ہے۔ کیا حکومت کا ہمارے زمینی تنازعات کو حل نہ کرنے میں کوئی مفاد ہے۔آج تک ہونے والے ہزاروں معصوم شہریوں کا قتل حکومت کے سر پر ہے، احتجاجی جلسے سے کرم امن جرگے کے ممبر حسین علی حسینی نے کہا کہ کے پی کے اور جی یو سی سے ملاقاتیں ہوئی ہیں انشاءاللہ بہت جلد امن کی طرف جانے میں کوئی دیر نہیں ہوگی۔اس موقع پر مولانا سید عرب حسین میاں نے کہا کہ ضلع کرم کے رہائشی تمام باشندوں کو امن چاہیئے، لہذا امن میں حائل تمام رکاوٹوں کو دور کیا جائے۔
اس موقع علامہ سید سبطین حسینی نے بھی خطاب کیا انہوں امن کے لئے ہر روز آواز بلند کرنے پر زور دیتے ہوئے کہا کہ جب تک ہمارے مطالبات منظور نہیں کیئے جاتے ہم اپنی پرامن مزاحمت اور احتجاج جاری رکھیں گے۔دھرنے کے دیگر مقررین میں محمد حسین طوری۔کاظم حسین۔پروفیسر شبیر حسین اور مرزا حسین شامل تھے جنہوں نے کہا کہ ہمارے 18ویں روز سے جاری دھرنے میں ہم نے ایک ہی مطالبہ کیا ہے کہ ہمیں امن چاہیئے۔لہذا زمینوں کے تنازعات کو فی الفور حل کیا جائے جنکی وجہ سے امن کے قیام میں رکاوٹیں ہیں۔
وحدت نیوز(لاہور) مجلس وحدت مسلمین پاکستان صوبہ پنجاب کے صدر علامہ سید علی اکبر کاظمی نے جنگ ستمبر کے حوالے سے صوبائی سیکرٹریٹ لاہور میں شہداء کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ وطن کی محبت ہمارے ایمان کا حصہ ہے، اور اپنے ایمان کے مطابق ہمیشہ وطن عزیز پاکستان کی نظریاتی جغرافیائی سرحدوں کی حفاظت کرتے رہیں گے۔ انہوں نے کہا کہ شہدائے 6 ستمبر کی لازوال قربانیوں کو سلام پیش کرتے ہیں، اور ان ماؤں کی عظمت کو بھی سلام پیش کرتے ہیں، جنہوں نے نڈر، بہادر بیٹوں کو جنم دیا جو وطن عزیز کیلئے قربان ہو گئے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستانی قوم کبھی بھی اپنے شہداء کو نہیں بھولے گی، ان بہادر سپاہیوں نے دشمن کو ناکوں چنے چبوا دیئے اور پاکستانی سرحدوں پر سبز ہلالی پرچم لہرا کر یہ ثابت کر دیا کہ جس قوم کے فوجی سپاہی جاگ رہے ہوں، اس قوم کو کوئی شکست نہیں دے سکتا۔
علامہ علی اکبر کاظمی کا کہنا تھا کہ یہ شہداء ہمیں تقویت، قوت اور طاقت دیتے ہیں کہ ہم وطن عزیز پاکستان کی سربلندی استکام کیلئے اپنے آپ کو ہمیشہ تیار رکھیں، اور اپنا بہترین کردار ادا کرتے ہوئے وطن عزیز پر قربان ہو جائیں، جیسے کہ ہمارے بزرگ شروع سے قربان ہوتے چلے آ رہے ہیں، تاریخ گواہ ہے کہ ملت جعفریہ پاکستان نے وطن عزیز پاکستان کے استکام سربلندی اور اس کی نظریاتی اور جغرافی سرحدوں کی حفاظت کیلئے ہمیشہ اپنا کردار ادا کرتے ہوئے بے حساب قربانیاں اور شہادتیں پیش کی ہیں لیکن وطن عزیز پاکستان پر آج تک آنچ نہیں آنے دی، کیونکہ ہمیں شہادت کا راستہ درس کربلا سے ملتا ہے اور ہمیشہ ہم اپنا کلیدی کردار وطن عزیز پاکستان کی سربلندی استحکام کیلئے ادا کرتے رہیں گے۔
وحدت نیوز(اسلام آباد) کرم یکجہتی کمیٹی کے زیر اہتمام علامتی دھرنا 17ویں روز بھی جاری رہا۔اسلام آباد نیشنل پریس کلب کے سامنے جاری دھرنے سے مجلس وحدت مسلمین کے وائس چیرمین علامہ سید احمد اقبال رضوی نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ زمانہ جاہلیت میں چھوٹے چھوٹے مسلے پر جنگیں ہوتی تھیں۔ قتل عام شروع ہوتے تھے۔افسوس آج ہمارے ملک میں زمانہ جاہلیت کی طرح چھوٹے سے کوئی مسئلے پر لڑائی شروع ہوتی ہے جو کئی کئی دن جاری رہنے سے جنگ میں بہت سے جانیں ضایع ہوتی ہیں۔ یہ حکومت کی نااہلی ہے۔ حکومتی ناقص کارکردگی کی وجہ سے لاکھوں افراد کی جانیں خطرے میں ہیں۔مجلس وحدت مسلمین مطالبہ کرتی ہے کہ پاراچنار میں زمینوں کے تنازعات کو مستقل بنیادوں پر حل کیا جائے اور روڈ کو محفوظ بنایا جائے۔
دھرنے سے علامہ سید تجمل حسین الحسینی نے کہا ہم ضلع کرم میں امن وامان کے لئے طرفین کے ساتھ بیٹھنے کو تیار ہیں ہم چاہتے ہیں کہ ضلع کرم کے اہلسنت اور اہل تشیع آپس میں بیٹھ کر مسائل کا حل نکالیں۔ کرم یکجہتی کمیٹی کے ترجمان سر شبیر ساجدی نے امن وامان کے صورتحال پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے اس پر انتہائی افسوس اظہار کیا ہے اور ارباب اختیار سے اس مسلے کو سنجیدہ لیتے ہوئے فوری حل پر زور دیا۔
وحدت نیوز(آرٹیکل)گلگت بلتستان میں داخلی خارجی دشمنوں کی سازشیں ,مقابلہ کی ضرورت اور راہ حل
أَعُوذُ بِاللَّهِ مِنَ الشَّيْطَانِ الرَّجِيمِ
بِسْمِ اللّٰهِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ
قَالَ يٰقَوۡمِ اَرَءَيۡتُمۡ اِنۡ كُنۡتُ عَلٰى بَيِّنَةٍ مِّنۡ رَّبِّىۡ وَرَزَقَنِىۡ مِنۡهُ رِزۡقًا حَسَنًا ؕ وَمَاۤ اُرِيۡدُ اَنۡ اُخَالِفَكُمۡ اِلٰى مَاۤ اَنۡهٰٮكُمۡ عَنۡهُ ؕ اِنۡ اُرِيۡدُ اِلَّا الۡاِصۡلَاحَ مَا اسۡتَطَعۡتُ ؕ وَمَا تَوۡفِيۡقِىۡۤ اِلَّا بِاللّٰهِ ؕ عَلَيۡهِ تَوَكَّلۡتُ وَاِلَيۡهِ اُنِيۡبُ ۞
ترجمہ: (شعیب علیہ السلام) بولے اے میری قوم بھلا یہ تو بتاؤ کہ اگر میں اپنے پروردگار کی جانب سے دلیل پر قائم ہوں اور اس نے مجھ کو اپنے پاس سے ایک عمدہ دولت دی ہو ۔ اور میں نہیں چاہتا کہ تمہارے برخلاف ان کاموں کو کروں جن سے میں تمہیں روکتا ہوں ۔ میں تو بس اصلاح ہی چاہتا ہوں جہاں تک میں کرسکوں اور مجھے جو کچھ توفیق ہوتی ہے اللہ ہی کی طرف سے اسی پر بھروسہ رکھتا ہوں اور اسی کی طرف رجوع کرتا ہوں (سورۃهودآیت88)
درپیش چلنجز:
1: زمینوں پر قبضہ۔بذریعہ :
1: بیوروکریسی
2: گرین ٹورزم یعنی ریاستی ادارے اور حکومت
2: زمینوں کی خریداری
تین اھداف
1: بعض لوگ خالص کاروباری ہیں۔
2: بعض لوگوں ریاست اور ایجنسیز کے آلہ کار ہے جو خطے میں نفوز چاہتے ہیں۔
3: بعض لوگ تکفیری ذہنیت (سپاہ صحابہ لشکر جھنگوی )کے لوگ ہیں جو مذھبی اھداف رکھتے ہیں
ان میں سے 2اور 3 کی پشت پناہی ریاست کرتی ہے۔ جس کے شواہد یہ ہیں:
کور کمانڈر اور وزیر اعلی کا سکردو میں ڈیرہ جمانا
عاشورا کے دن ریجنر تعینات کی سازش۔
عین محرم کے قریب چلاس اپریشن۔
نیز سٹبلشمنٹ، عدلیہ،بیوروکریسی۔وفاقی حکومت،
لوکل گورنمنٹ سنیت تمام اداروں میں مسلکی تعصب اس کی واضح دلیل ہیں۔
مقابلہ :
1: آئینی قانونی طریقہ:
ہماری زمینوں کے مالک ہم ہیں۔اس حقیقت کو تسلیم کروایا جائے۔
کمشنر بلتستان ٹو چیف سیکرٹری ٹو وزیر اعظم یہ باور کرایا جائے۔گورنر، وزیر اعلی،ایف سی این اے جنرل کو باور کرایا جائے کہ ہماری زمین ہمارا ریڈ لائن(سرخ لکیر) ہے اس سے چھیڑنا خطہ کی سکیورٹی کےلئے مسائل بن سکتاہے۔
2: تہذیبی مراکز کے ذریعے عوامی شعور بیدار کرنا:
مساجد،مدارس،سکول کالج،یونیورسٹی ،امام بارگاہ۔محافل و مجالس کے پلیٹ فارمز سے استفادہ کرتے ہوئے اس شعور کو بیدار کرنا کہ یہاں کی زمین، پہاڑ،میدان،جنگلات اور معدنیات ہماری ہی ہے جو مختلف طریقوں سے چھیننے جا رہے ہیں ۔
3: میڈیا وار: درج ذیل طریقوں سے شعورِ پیدا کرنے اور اپنے حقوق کی حفاظت کے لیے عوام کو تیار کرنا۔ میڈیا بریفننگ،پریس کانفرنس، پریس ریلیز، مضامین، مقالات، نیشنل میڈیا تک رسائی۔
3: سیاسی اثر رسوخ : حقوقِ حاصل کرنے اور غصب شدہ حقوق کی بازیابی کے لیے تمام سیاسی پارٹیوں کے ذریعے وفاق حکومت ، قومی اسمبلی اور سینٹ میں یہاں کی مظلومیت پر آواز اٹھانا۔
4: قومی بینایہ کی تشکیل اور ترویج ؛
تمام مسالک کے علماء کا مشترکہ بیانیہ کہ زمین ہم سب (علاقے کے پشتینی باشندوں کی مشترکہ میراث ہے۔ اس پر حکومت اور غیر مقامی لوگوں کا کوئی حق نہیں ہے ۔
5: احتجاج دھرنے عوامی رد عمل:
جمعہ کے اجتماع میں خطاب، عوامی جلسہ جکوس، دھرنے اور احتجاجی مظاہروں کا اہتمام ۔
6: بڑے اداروں اور شخصیات کو خط۔
اہم نکتہ:
کھربوں کی زمین پر قبضہ اور ٹورسٹ کے ذریعے سالانہ اربوں ڈالر کمانے کے لئے ریاست اور سازشی ادارے سارے حربے استعمال کرسکتے ہیں ان اھداف کے حصول کے لئے اگر کچھ لوگوں کو مار بھی دیا جائے تو ان کے لئے کوئی بڑی بات نہیں ہے ۔ لہذا ہماری نجات کا واحد راستہ مزاحمت، مقاومت اور غلط کاموں کے مقابلے میں ڈٹ جانا ہے۔
مقابلہ :
1: آئینی قانونی طریقہ:
ہماری زمینوں کے مالک ہم ہیں۔اس حقیقت کو تسلیم کروایا جائے۔
کمشنر بلتستان ٹو چیف سیکرٹری ٹو وزیر اعظم یہ باور کرایا جائے۔گورنر، وزیر اعلی،ایف سی این اے جنرل کو باور کرایا جائے کہ ہماری زمین ہمارا ریڈ لائن(سرخ لکیر) ہے اس سے چھیڑنا خطہ کی سکیورٹی کےلئے مسائل بن سکتاہے۔
2: تہذیبی مراکز کے ذریعے عوامی شعور بیدار کرنا:
مساجد،مدارس،سکول کالج،یونیورسٹی ،امام بارگاہ۔محافل و مجالس کے پلیٹ فارمز سے استفادہ کرتے ہوئے اس شعور کو بیدار کرنا کہ یہاں کی زمین، پہاڑ،میدان،جنگلات اور معدنیات ہماری ہی ہے جو مختلف طریقوں سے چھیننے جا رہے ہیں ۔
3: میڈیا وار: درج ذیل طریقوں سے شعورِ پیدا کرنے اور اپنے حقوق کی حفاظت کے لیے عوام کو تیار کرنا۔ میڈیا بریفننگ،پریس کانفرنس، پریس ریلیز، مضامین، مقالات، نیشنل میڈیا تک رسائی۔
3: سیاسی اثر رسوخ : حقوقِ حاصل کرنے اور غصب شدہ حقوق کی بازیابی کے لیے تمام سیاسی پارٹیوں کے ذریعے وفاق حکومت ، قومی اسمبلی اور سینٹ میں یہاں کی مظلومیت پر آواز اٹھانا۔
4: قومی بینایہ کی تشکیل اور ترویج ؛
تمام مسالک کے علماء کا مشترکہ بیانیہ کہ زمین ہم سب (علاقے کے پشتینی باشندوں کی مشترکہ میراث ہے۔ اس پر حکومت اور غیر مقامی لوگوں کا کوئی حق نہیں ہے ۔
5: احتجاج دھرنے عوامی رد عمل:
جمعہ کے اجتماع میں خطاب، عوامی جلسہ جکوس، دھرنے اور احتجاجی مظاہروں کا اہتمام ۔
6: بڑے اداروں اور شخصیات کو خط۔
اہم نکتہ:
کھربوں کی زمین پر قبضہ اور ٹورسٹ کے ذریعے سالانہ اربوں ڈالر کمانے کے لئے ریاست اور سازشی ادارے سارے حربے استعمال کرسکتے ہیں ان اھداف کے حصول کے لئے اگر کچھ لوگوں کو مار بھی دیا جائے تو ان کے لئے کوئی بڑی بات نہیں ہے ۔ لہذا ہماری نجات کا واحد راستہ مزاحمت، مقاومت اور غلط کاموں کے مقابلے میں ڈٹ جانا ہے۔
: سماجیات اور معاشرتی اقدار پر توجہ:
یہ جو گھر گھر چھوٹے یڑے،سامان،قالین لیکر آنے والے لوگ ،نیز مزدوری کے نام پر آکر اب تک بلتستان میں عزت وناموس کے جومسائل ہوئے ہیں۔ ان کے علاؤہ تہذیبی ٹکراؤ کے حامل افراد، اقوام ،گروہوں اور اداروں کا مختلف طریقوں سے مقامی اسلامی تہذیب کو بدلنے کی کوششوں کی وجہ سے بلتستان سماجی بحران سے دوچار ہوئے والا ہے ۔
راہ حل:
ان کاروباریوں کا بازار سے باہر یعنی محلات اور گلی کوچوں پر جانے پر پابندی لگنی چاہئے۔
ساتھ میں پولیس کے تعاون سے انکے ڈیرے رہائش اور انکے رہن سہن چال چلن پر بہت زیادہ توجہ ضروری ہے۔ تاکہ سماجی مسائل پیدا نہ ہو۔
اس حوالے سے محلہ جات میں پابندی سمیت انکا استقبال کرنے والی خواتین پر توجہ اور انکی تربیت ضروری ہے۔
5: گرین ٹوریزم کی آخری منزل پر توجہ اور ہمارے کاروبار پر فاتحہ خوانی:
گرین ٹوریزم کی آخری منزل کسی ایک مخصوص ریاستی ادارے اور بعض ارباب اختیار کو (آئی پی پیز بجلی گھروں کی طرح) گلگت بلتستان کے ٹورسٹ پوائنٹ کے مالک بنا کر ان کی نسلوں کو بھی مالا مال کرنا ہے انکی آخری منزل یہ ہے کہ گلگت بلتستان کے ٹورسٹ کا پورا کاروبار نال لوکل کچھ بڑوں کے پاس ہو اور اس علاقے کو مقبوضہ فلسطین اور کانگو بنا دے۔ جس کے لیے وہ ایسے قوانین وضع کرین گے کہ ٹورسٹ بائی ائیر ہو یا بائی روڈ اسلام آباد سے ہی ڈائریکٹ گرین ٹوریزم کے انڈر میں ہو انہیں کی گاڑی گائیڈ، ہوٹل اور سسٹم میں رہے۔ وہاں سے باہر جانے کی اجازت نہیں ہوگی ۔ نتیجہ میں اگلے چند سالوں میں گلگت بلتستان کے تمام ہوٹلز، گیسٹ ہاؤسس، ٹرانسپورٹ مالکان سوفیصد بیروزگار ہونگے وہ نہ کیس کرسکین گے کیونکہ کمپنی گورنمٹ رجسٹرڈ ہے نہ کمپنی سے چھیڑ سکیں گے ورنہ فوری فور شیڈول اور ایف آئی ار۔
6: ملی یک جہتی اور اتحاد کو ختم کر کے اختلافات ، انتشار اور فسادات پھیلانا:
اس مقصد کے لیے وہ "لڑاؤ اور حکومت کرو " کی پالیسی پر عمل پیرا ہوں گے اور گھر گھر ، گاؤں گاؤں جھگڑے کرائیں گے۔لسانیت ، علاقائیت اور
قومیت کو پروان چڑھایا جائے گا اور عصبیت کی بنیاد پر فساد عام کریں گےاور ہمیں لڑا کر خود عیاشی کے ساتھ حکومت کریں گے۔
7: ناموس کی حفاظت :
سکولوں، کالجوںاور یونیورسٹی میں مختلف طریقوں خصوصا مخلوط طریقہ تعلیم کی وجہ سے بگاڑ بہت زیادہ ہے۔
ہاسٹلوں کے بھی مسائل ہیں۔ علاؤہ ازیں غیر مقامی پنجاب اور پختون خواہ میں شادی کرکے وہاں عزت وناموس کے مصائب بھی زیادہ پیش آ رہی ہیں۔ کاروبار اور کام کے نام پر آنے والے درندوں کے ہاتھوں پیش آنے والے مسائل بھی کم نہیں۔
سوشل میڈیا کے منفی استعمال کے مضر اثرات اپنی جگہ،اساتید کے ہاتھوں سادہ لوحی سے اداروں میں متاثرہ بچیوں کا غم ایک طرف ،پیسوں کے ریل پیل سے عزت وناموس کی خریداری کا مسئلہ اپنی جگہ۔
خلاصہ ہر طرف سے عزت وناموس خطرے میں ہے
اس حوالے سے گھر گھر محلہ محلہ پروگرام رکھنے، ہاسٹلوں کی نگرانی،
مخلوط نظام تعلیم والے یونیورسٹی کالج سکول اکیڈمی سمیت تمام اداروں پر نظر رکھنا وقت کی اہم ضرورت ہے۔
8: حساس وقت اور اہم ذمہ داری:
اس وقت ہم گلگت بلتستان کی تاریخ کے حساس ترین وقت سے گزررہے ہیں۔
مقام افسوس کہ ہم شھید ضیاء الدین کے شعوری تحریک سے بیدار نہ ہوئے ۔
آج ہر عالم دین مبلغ مدرس محقق دانشور کو بیدار ہونے کی ضرورت ہے اپنی ذات فیملی خاندان رشتہ دار محلہ گاؤں شہر ضلع صوبہ اور پورے خطے میں گھر گھر سکول سکول،مدرسہ مدرسہ ،دینیات سنٹر دینیات سنٹر،پرائمری سکول سے یونیورسٹی تک، چاہے وہ گورنمنٹ کا اداری ہو یا پرائیوٹ شعور عام کرنے کی ضرورت ہے ۔ سازشوں سے ہوشیار رہے۔
آگاہ رہے بیدار رہے۔ اور اپنی عزت وناموس کو بچانے کےلئے گھروں سے نکلیں قربانی دیں ورنہ قیامت تک غلامی کے زندان میں گرفتار ہونا پڑے گا۔
9: معدنیات اور انفراسٹرکچر پر حملہ:
معدنیات پر کام کرنے والے مقامی لوگوں کے لیے درکار بارود کو مارکیٹ سے غائب کرنا اس لئے ہے کہ ادارے معدنیات کا مکمل کام اپنے ہاتھ میں رکھنا چاہتے ہیں۔ گلگت بلتستان کی تمام معدنیاتی پوائنٹس پر انکی نظریں ہیں یہ بلوچستان کی طرح وہاں کے لوگوں کو ان پڑھ بھوکے،بےگھر رکھ کر پوری دولتِ لوٹ کر لے جائیں گے ۔
سکردو گلگت روڈ کو موت کا کنواں بنانے کے بعد اب شغرتھنگ پروجیکٹ کو برباد کرنے کے پیچھے پڑے ہوئے ہیں ایسا لگتا ہے کہ انفراسٹرکچر کو برباد کرکے اپنی معیشت بنانے کا ٹھیکہ، کچھ مخصوص ادروں کی کمپنیوں نے لیا ہواہے۔
10: خلاصۃ مطلب:
امریکہ , تکفیری قوتیں، مختلف اداروں میں گھسے ہوئےدشمن کے آلہ کار اور اپنے خیانت کار مل کر بلتستان کو نابود کرنے کا نقشہ بناچکے ہیں۔
لیکن ہم لا آلہ آلا آللہ محمد رسول اللہ ہر ایمان رکھتے ہیں ۔ غدیر کے وارث ہیں، کربلا کے شاگرد ہیں۔ مہدویت کے سپاہی اور اپنے حقوق کے محافظ ہیں۔
ہم جانتے اور مانتے ہیں کہ نجات کا واحد راستہ شعور، آگہی، وحدت و یک جہتی، مزاحمت ، مقاومت اور غلط کاموں کے مقابلے میں ڈٹ جانا ہے۔
لہذا حقوق کی حفاظت ،ظلم کے خلاف مزاحمت و مقاومت اور مظلوموں کے لیے اللہ تعالٰی کی مدد و نصرت سے مربوط قرآنی آیات اور معصومین علیہم السلام کی احادیث پر عمل کرتے ہوئے ہم ڈٹ جائیں گے۔مر جائیں گے لیکن جب تک زندہ ہیں عزت و توقیر کی حفاظت کرتے رہیں گے۔
وَلَا تَهِنُوۡا وَ لَا تَحۡزَنُوۡا وَاَنۡتُمُ الۡاَعۡلَوۡنَ اِنۡ كُنۡتُمۡ مُّؤۡمِنِيۡنَ
ترجمہ:
اور نہ ہمت ہارو اور نہ غم کرو تم ہی غالب رہو گے اگر تم مومن رہے ۔(سورۃ آل عمران آیت نمبر 139)
تحریر: شیخ جان حیدری