The Latest
وحدت نیوز(سکردو) اپوزیشن لیڈر گلگت بلتستان اسمبلی و پارلیمانی لیڈر مجلس وحدت مسلمین گلگت بلتستان محمد کاظم میثم نے اپنے ایک بیان میں کہا ہے کہ دیامر کے عوام کے مطالبات فوری حل کیے جائیں اور مزید خطے میں بے چینی پھیلنے نہ دیں۔ انہوں نے کہا کہ وفاقی حکومت کے لیے متاثرین ڈیم کے مطالبات حل کرنا کوئی مشکل نہیں لیکن حکومت انتہائی غفلت کا مظاہرہ کر رہی ہے۔ دیامر کے ہزاروں عوام کئی روز سے سڑکوں پہ ہے اور صوبائی حکومت کو اپنی کرسی کی فکر ہے۔ دیامر کے عوام حکم کریں ہم بھی انکے احتجاج میں شریک ہو جائیں گے۔
اپوزیشن لیڈر کاظم میثم نے کہا کہ عوام پر ظلم ختم کیا جائے۔ ذمہ داروں کو ناعاقبت اندیشی اور غلط فیصلوں سے خطہ نہ ختم ہونے والے بحران میں داخل ہوچکا ہے۔ احساس محرومی اور غلط فیصلوں کے نتیجے میں ایک جنریشن مایوسی کا شکار ہوچکی ہے۔ ان غلط فیصلوں اور ظالمانہ عوام دشمن فیصلوں کے نتائج سب کو بھگتنا ہوگا۔ دیامر ڈیم گلگت بلتستان کی ریڑھ کی ہڈی ہے اس پروجیکٹ کے لیے دیامر کے عوام نے اپنے اجداد کی قبرستانوں، اپنے آثار اور نوادرات تک کی قربانی دیں لیکن اس کا صلہ دینے کی بجائے ان کو حقوق سے روکے جا رہیں ہے۔ عوام کو ہر صورت میں مطئمن کرنا ہوگا تاکہ یہ منصوبہ جلد پایہ تکمیل تک پہنچ سکے۔ پنجاب یا دیگر علاقوں کی طرح طاقت کے بلبوتے پر عوام کو دبانے کا خیال اگر کسی کا ہے تو وہ بھول جائیں۔ مطالبات سے عوام کو پیچھے نہیں ہٹایا جاسکتا۔
انہوں نے کہا کہ صوبائی حکومت ذمہ داری کا مظاہرہ کریں اور فوری طور پر ڈیم مذاکراتی کمیٹی بناکر وفاقی حکومت کو انگیج کریں اور معاملات کا حل نکالیں ورنہ دیامر کے عوام کے ساتھ اظہار یکجہتی میں احتجاج پورے گلگت بلتستان میں پھیلے گا۔
وحدت نیوز(سکردو)جامشورو حادثے نے گلگت بلتستان کی فضا کو سوگوار کر دیا اور اس سے ناقابل تلافی نقصان پہنچا۔ اس افسوسناک سانحے کو دو دن سے زیادہ گزرنے کے باوجود سندھ حکومت اور قانون نافذ کرنے والے اداوں کی سرد مہری سے خدشات میں مزید اضافہ ہوا ہے۔ سندھ کی سرزمین اہلبیت کے پیروکاروں کے لیے عرصہ دراز سے مقتل گاہ بنی ہوئی ہے۔
شہید حسن ترابی ہو یا شہید خادم حسین الغروی، کشمراہ کے فرزند شہید عارف حسین، شہید نبی گیول رنگاہ ہو یا سانحہ عباس ٹاون کے شہید عامر و دیگر، کراچی ٹارگٹ کلنگ میں شہید ہونے والے کواردو کے دو بھائی شہید نذیر ہو یا بشیر ،اسی طرح ملت جعفریہ کے قابل فخر عالم دین علامہ جلبانی ہو یاخرم زکی، علی رضا عابدی ہو یاعلی رضا تقوی، سبط جعفر رضوی یا شہیدآفتاب جعفری ان سمیت دیگر ہزاروں شہدا کے قاتلوں کو گرفتار کرنے اور سزا دینے میں حکومت ناکام رہی ہے۔ کراچی وادی حسین شہدا سے بھرے پڑے ہیں۔ ان سب کے ذمہ دار یہاں کی حکومتیں ہیں۔ سانحہ جامشورو میں بھی قانون نافذ کرنے والے اداروں کی مجرمانہ خاموشی انتہائی شرمناک اور افسوسناک ہے۔ سندھ حکومت بھی اس المناک سانحے پر چپ سادھ بیٹھی ہے۔
اطلاعات یہ ہیں کہ مجرموں کو حکومتی پشت پناہی حاصل ہے اور ایف آئی آر بھی فرمایشی دفعات کے ساتھ بنائی جا رہی ہے۔ تھانہ اور پولیس کی قاتلوں کے ساتھ گھٹ جوڑ کے تانے بانے مل رہے ہیں۔ لہذا جیوڈیشل انکوائری کے ذریعے سے سانحے کے حقائق تک پہنچا جاسکتا ہے۔ اس سانحے میں داعی اجل کو لبیک کہنے والے تمام افراد نہ صرف قیمتی تھی بلکہ زین ترابی، آغا جان رضوی اور علی کاظم کو جانی خطرہ بھی لاحق تھا۔
وزیراعلی' سندھ اور سندھ حکومت نے اس سانحے پر جس طرح چشم پوشی کی وہ افسوسناک ہیں۔ایک طرف اس سانحے میں چار جانوں کا چلے جانا اور دوسری طرف خراش تک نہ آنا بہت سارے سوالوں کے جوابات کے لیے کافی ہے۔
شہدا کی میتوں کی کراچی سے روانگی ہو یا لواحقین کی حوصلہ افزائی ہر دو عمل سندھ کی حکومت کہیں نظر نہیں آئی۔ ہم بحیثت گلگت بلتستان کے باسی بھی اور بحیثیت مکتب اہلبیت کے پیروکار کے مقتدر حلقوں اور ریاست سے مطالبہ کرتے ہیں کہ ہمارے قاتلوں کو سزا دیں۔ سندھ کی سرزمین ہو یا کرم کی سرزمین، کوئٹہ ہو یا گلگت بلتستان ہمیں جینے کا حق دیں۔
وحدت نیوز(اسلام آباد) سربراہ امت واحدہ پاکستان علامہ محمد امین شہیدی کی والدہ محترمہ کے انتقال پر ملال پر مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے سربراہ علامہ راجہ ناصرعباس جعفری، وائس چیئرمین علامہ احمد اقبال رضوی، جنرل سیکریٹری سید ناصرشیرازی، صدر مجلس علمائے مکتب اہل بیتؑ علامہ سید حسنین عباس گردیزی ودیگر قائدین نے دلی افسوس اور رنج کا اظہار کیا ہے ۔
قائدین نے اپنے مشترکہ تعزیتی پیغام میں کہا ہے کہ حجت الاسلام والمسلمین علامہ محمد امین شہیدی کی والدہ ماجدہ کے انتقال پرملال پر آپ سمیت تمام سوگوار خانوادہ گرامی کی خدمت میں دلی تعزیت و تسلیت پیش کرتے ہیں، غم کی اس عظیم گھڑی میں ہم آغا صاحب کے ساتھ برابر کے شریک ہیں اور والدہ مرحومہ کی مغفرت و بلندی درجات کے لیے دعاگو ہیں کہ خدا وند متعال مرحومہ کو جوار حضرت سیدہ زہرا سلام اللہ علیہا میں جگہ عنایت فرمائے اور سب لواحقین کو صبر جمیل عطا فرمائے۔آمین یااللہ
وحدت نیوز (جیکب آباد) مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے مرکزی رہنماء علامہ مقصود علی ڈومکی نے کہا ہے کہ عالم بشریت کے نجات دہندہ، حضرت امام مہدی علیہ السلام کے عالمی اسلامی انقلاب اور صالحین کی عالمی حکومت کا تذکرہ تمام الہامی کتب تورات، زبور، انجیل اور قرآن مجید میں موجود ہے۔ جہاں زمین پر صالحین کی حکومت کے وعدے کئے گئے ہیں۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے پندرہ شعبان المعظم کو جشن میلاد حضرت امام زمانہ علیہ السلام کی مناسبت پر گوٹھ رسول بخش ویسر میں منعقدہ محفل جشن سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ اس موقع پر علامہ مقصود ڈومکی نے کہا کہ تمام انبیاء کرام نے انسانیت کو اس خوشخبری سے آگاہ کیا ہے کہ ظلم اور جبر کا خاتمہ ہوگا اور زمین پر نیک اور صالح بندوں کی حکومت قائم ہوگی۔ مستضعفین اور محرومین کو روئے زمین کی خلافت عطا کی جائے گی، اور یہ اللہ تعالیٰ کا حتمی فیصلہ ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ آج پوری دنیا میں مستضعفین بیدار اور متحد ہو رہے ہیں، جبکہ مستکبرین ذلیل و رسوا ہو رہے ہیں۔ ایران، یمن میں مستضعفین کی حکومتیں قائم ہو چکی ہیں، جو اس تبدیلی کی واضح نشانیاں ہیں۔ انہوں نے کہا کہ موجودہ زمانے کو "عصرِ ظہور" کہا گیا ہے، اور ہمیں منجی عالم بشریت کے ظہور کے لئے زمینہ سازی کرنی ہوگی۔ مزید برآں، علامہ مقصود علی ڈومکی نے وطن عزیز پاکستان میں آزادی اظہار رائے کو دبانے کے لئے متعارف کرائے گئے "پیکا آرڈیننس" کو ایک سیاہ قانون قرار دیتے ہوئے کہا کہ درحقیقت یہ آرڈیننس فارم 47 پر قائم جعلی حکومت کی جانب سے عوامی شعور اور بیداری کو کچلنے کی ایک مذموم کوشش ہے۔ فیک نیوز کی مبہم تعریف کا سہارا لے کر اظہار رائے کی آزادی پر حملہ کیا گیا ہے۔ اظہار رائے کرنے والوں کی گرفتاریاں، سخت سزائیں اور انہیں خوف زدہ کرنے کے ہتھکنڈے قابل مذمت ہیں۔ اس کالے قانون کو نافذ کرنے والوں نے نہ تو پارلیمنٹ اور سیاسی جماعتوں کو اعتماد میں لیا اور نہ ہی صحافتی تنظیموں کو، جو جمہوری اقدار کے خلاف ایک کھلی سازش ہے۔
وحدت نیوز (اسلام آباد) پاکستان یونین آف جرنلسٹ کے زیر اہتمام پیکا ایکٹ کیخلاف منعقدہ سیمینار Media Crises In Pakistan سے سربراہ مجلس وحدت مسلمین سینیٹر علامہ راجہ ناصر عباس جعفری نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ مجریہ، مقننہ ، عدلیہ اور میڈیا ریاست کے چار بنیادی ستون ہیں، آئین کے اندر ان تینوں کی خودمختاری اور استقلال لکھا گیا ہےاگر یہ تین یا چار ستون مستقل نہیں ہوں گےتو ریاست کا سسٹم نہیں چلے گا،اس وقت آپ دیکھ لیں کہ جو مقننہ کا ستون ہے وہ ڈھےچکا ہوا ہے،یہ پارلیمنٹ عوام کی نمائندہ پارلیمنٹ نہیں ہے،ایک مقبوضہ پارلیمنٹ ہےجس میں سے لوگوں کو اٹھایا جاتا ہے،رات کو اغوا کیا جاتا ہےاور آج تک پتہ نہیں کہ انہیں کس نے اٹھایا ہے، اس مقبوضہ پارلیمنٹ میں لوگوں کو خوف ذدہ کرکے ووٹ لیئے جاتے ہیں انہیں خریدا جاتا ہے اور لوگ بکتے بھی ہیں۔
انہوںنےکہا کہ ریاست کا دوسرا اہم ستون عدلیہ اس وقت مقبوضہ فلسطین اور کشمیر بن چکی ہے، اپنا استقلال کھو بیٹھی ہے،ایڈمنسٹریشن ہو یا دوسرے ادارے جن کا اصل نفوس بڑھ چکا ہےان کی وجہ سے عدلیہ کا استقلال اور خود مختاری ختم ہوچکی ہے،تیسرا ستون مجریہ یعنیٰ حکومت جوکہا آج ایک پیرالائزد حکومت ہے،اصل میں فالج شدہ ہے نہیں چل رہی ہےیہ ستون بھی ڈھے چکا ہوا ہےاور آخری ستون جو ڈھایا گیاوہ پیکا ایکٹ کے ذریعے میڈیا کا ستون ڈھایا گیا ہے ،یہ لوگ چاہتے ہیںکہ پاکستانی معاشرہ گونگوں ، بہروں اور اندہوں کا معاشرہ بن جائے ،جدھر مرضی ہانکیں لے جائیں، یہ عوام کے شعور سے ڈرتے ہیں،عوام کی بصیرت سے ڈرتے ہیں،عوام کی آگہی سے ڈرتے ہیںاور عوام کی عزم اور حوصلے سے ڈرتے ہیں، یہ چاہتے ہیں کہ عوام گمراہ ہو جائیں،عوام بے شعور ہو جائیں۔
علامہ راجہ ناصرعباس نے مزید کہا کہ اس وقت ہم سب کی ذمہ داری ہے کہ سب سے پہلے نفاق اور منافقت کو ہمیں ایک طرف پھینکنا ہوگا، ہمیں سچے دل کے ساتھ، سچائی کے ساتھ کھڑا ہونا ہوگا، اگر ہم قاتل سے بھی ملیں اور مقتول سے بھی پھر یہ تحریک کبھی کامیاب نہیں ہو سکتی سب سے بڑا علمیہ یہ ہے کہ ہم قاتلوں کے ساتھ بھی بیٹھتے ہیں اور مقتولوں کا بھی ماتم کرتے ہیں ان کا نوحہ اور مرثیہ بھی پڑھتے ہیں، اس نفاق کو ختم کرنا ہوگا، جتنی بھی ترامیم منظور ہوئیں اس میں منافقت نہ ہوتی تو کبھی یہ ترامیم منظور نہ ہوتیں یہ بل کبھی بھی پاس نہیں ہوسکتے تھے۔
انہوں نے مزید کہاکہ ہم یہاں آپ کے ساتھ کھڑے ہیں انشاءاللہ ،خدا نے انسانوں کو بولنے کی طاقت دے کے خلق کیا ہےانسان کی فطرت میں رکھا ہے کہ وہ بولےاور یہ بولنا دنیا کی کوئی طاقت نہیں روک سکتی ،ہم بولیں گےکل بھی بولے تھےآج بھی اور آئندہ بھی بولیں گےاور کہیں گے یہ بادشاہ ننگا ہےسب کہیں کہ بادشاہ ننگا ہے، حامد میر صاحب نے کہا کہ یہاں مارشل لاء ہے۔مارشل لاء کا سرپرست کون ہے یہاں پرکون چلا رہا ہے یہ مارشل لاء؟؟یہ ننگے ہیں سارے کے سارےبرہنہ ہیں سارےانہیں رسوا کرنا ہوگاعوام کے سامنےجرائت اور حوصلے کے ساتھ پھر جاکر ہم منزل کو پہنچیں گے، انشاءاللہ جیت ان کی ہوتی ہےجو میدان میں اترتے ہیںسچائی کے ساتھ اخلاق کے ساتھ ،ثابت قدم رہتے ہیںاور کسی ظالم کے آگے سب نہیں جھکاتے،مجھے امید ہے یہ تحریک اسی طرح آگےبڑھے گی اور عوام کے حقوق اور اپنے حق کی جنگ لڑے گی اور کامیاب ہوگی۔
وحدت نیوز(اسلام آباد)معروف کمسن منقبت خواں خواجہ علی کاظم ، نوجوان منقبت خواں سیدعلی جان رضوی ، شہید علامہ حسن ترابی کے فرزند زین ترابی سمیت دیگر دو ساتھیوں کی ایک المناک حادثے میں جام شہادت نوش کرجانے پر مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے سربراہ علامہ راجہ ناصرعباس جعفری ، مرکزی وائس چیئرمین علامہ سید احمد اقبال رضوی، مرکزی جنرل سیکریٹری سید ناصرعباس شیرازی ، صوبائی صدر گلگت بلتستان آغاعلی رضوی، اپوزیشن لیڈر کاظم میثم، ممبر جی بی کونسل شیخ احمد علی نوری و دیگر مرکزی و صوبائی قائدین نے دلی افسوس اور رنج و غم کا اظہار کیا ہے ۔
مرکزی سیکریٹریٹ سے جاری اپنے تعزیتی پیغام میں ایم ڈبلیوایم قائدین نے کہا کہ یہ سانحہ نہ صرف منقبت خوانی کے شعبے کے لیے ایک بڑا نقصان ہے بلکہ اہلِ محبت کے دلوں پر بھی گہرا اثر چھوڑ گیا ہے۔خواجہ علی کاظم اور سید علی آغا جان نے اپنی خوبصورت آواز اور عقیدت بھرے کلام سے اہلِ بیتؑ کی محبت کو عام کیا۔ ان کی منقبت خوانی ہمیشہ سننے والوں کے دلوں میں ایمان و عشق کی روشنی بکھیرتی رہے گی۔ہم بارگاہِ الٰہی میں دعاگو ہیں کہ ربِ کریم مرحومین کو جوارِ اہلِ بیتؑ میں اعلیٰ مقام عطا فرمائے، ان کی مغفرت فرمائے اور ان کے اہلِ خانہ، عزیز و اقارب اور چاہنے والوں کو صبرِ جمیل عطا کرے۔ آمین۔
وحدت نیوز (اسلام آباد) جشن ولادت باسعادت منتقم کربلا ،حجت خدا حضرت امام مہدی آخرالزمان علیہ السلام اور شب برات کے پر مسرت موقع پر مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے سربراہ علامہ راجہ ناصرعباس جعفری نے اپنے ایک تہنیتی پیغام میں کہا ہے کہ الحمدللہ! وہ بابرکت شب ایک بار پھر ہم پر سایہ فگن ہے، جس میں منجی بشریت، وارث انبیاء، امام زمانہ حضرت امام مہدی علیہ السلام کی ولادت باسعادت کا جشن منایا جاتا ہے۔ 15 شعبان وہ نورانی شب ہے جس میں امید کی کرن چمکتی ہے، مستضعفین جہاں کو خوشخبری ملتی ہے، اور عدل و انصاف کے وعدے کی تجدید ہوتی ہے۔
یہ رات نہ صرف امام مہدی علیہ السلام کی ولادت کا جشن ہے بلکہ شب برات بھی ہے، وہ رات جس میں رحمت کے دروازے کھول دیے جاتے ہیں، تقدیریں لکھی جاتی ہیں، اور گناہوں کی بخشش کے مواقع عطا کیے جاتے ہیں۔ یہ رات ہمیں یاد دلاتی ہے کہ ظلم ہمیشہ باقی نہیں رہ سکتا، اور حق کا سورج ضرور طلوع ہوگا۔آئیے اس بابرکت رات میں اپنے گناہوں کی معافی مانگیں، امام زمانہ علیہ السلام کے ظہور کے لیے دعا کریں، اور خود کو اس دن کے لیے تیار کریں جب عدل و انصاف کا پرچم بلند ہوگا اور دنیا ظلم و ستم سے نجات پائے گی۔
اللہم عجل لولیک الفرج!
ولادت امام مہدی (عج) اور شب برات مبارک ہو!
وحدت نیوز(اصفہان)مجلس وحدت مسلمین شعبہ اصفہان کے زیر اہتمام اعیاد شعبانیہ کی مناسبت سے ہاسٹل حکیمیہ میں رہنے والے اراکین کے ساتھ ایک خصوصی نشست کا انعقاد کیا گیا۔ یہ نشست گزشتہ شب منعقد ہوئی، جس میں شعبہ کے مسئولین اور ہاسٹل کے رہائشیوں نے شرکت کی۔
نشست کا آغاز تلاوت قرآن پاک سے ہوا، جس کے بعد شعراء کرام اور منقبت خوان برادر غلام علی بلتستانی اور برادر شہزاد جعفری نے اہل بیت (ع) کی مدح و منقبت نذرانہ عقیدت پیش کیا ۔
ان کی دلنشین اور عقیدت بھری خوبصورت آواز نے حاضرین کے دل خوش کر دیے۔مجلس وحدت مسلمین شعبہ اصفہان کے مسئول سید محسن رضا نقوی نے اعیاد شعبانیہ کے موقع پر اراکین کو مبارکباد پیش کرتے ہوئے اپنے خیالات کا اظہار کیا۔
انہوں نے اس مقدس موقع پر اتحاد و یکجہتی کی اہمیت پر زور دیا اور شعبہ کی سرگرمیوں کو مزید فعال بنانے کے لیے تجاویز پیش کیں۔نشست کے اختتام پر قبلہ اسرار عباس نقوی نے تمام اراکین کی توفیقات میں اضافہ اور تحصیل علم میں ترقی کے لیے دعا کی۔
انہوں نے خصوصی طور پر ہاسٹل حکیمیہ کے طلباء کو تعلیمی میدان میں کامیابیوں کے لیے دعائیں دیں۔نشست کے آخر میں حاضرین میں شیرینی تقسیم کی گئی، جس نے اس روح پرور محفل کو مزید خوشگوار بنا دیا۔ یہ تقریب شعبہ نشر و اشاعت مجلس وحدت مسلمین شعبہ اصفہان کے زیر اہتمام منعقد ہوئی۔
اس موقع پر شعبہ کے دیگر اراکین اور ہاسٹل کے طلباء نے بھی شرکت کی اور اعیاد شعبانیہ کے موقع پر اہل بیت (ع) سے اپنی محبت و عقیدت کا اظہار کیا۔
وحدت نیوز(اصفہان) انقلاب اسلامی ایران کی کامیابی کی چھیالیسویں سالگرہ کے موقع پر جامعۃ المصطفیٰ اصفہان کی جانب سے نکالی گئی ریلی میں مجلس وحدت مسلمین شعبہ اصفہان کے اراکین و مسئولین نے بھرپور شرکت کی۔ یہ ریلی بروز سوموار 10 فروری 2025 کو منعقد ہوئی، جس میں شعبہ اصفہان کے اراکین نے انقلاب اسلامی کے دفاع اور حمایت میں نعرے لگاتے ہوئے شرکت کی۔ریلی کا آغاز جامعۃ المصطفیٰ کے ہاسٹل اور مدرسہ حکیمیہ سے ہوا، جو اصفہان کے مرکزی مقام "نقش جہان" امام خمینی (رہ) کے میدان تک جاری رہی۔
مجلس وحدت مسلمین شعبہ اصفہان کے اراکین نے ریلی کے دوران "امریکہ مردہ باد"، "اسرائیل مردہ باد"، اور " منافقین مردہ باد" جیسے نعروں کے ذریعے انقلاب اسلامی کے اصولوں اور اقدار کی حمایت کا اظہار کیا۔مجلس وحدت مسلمین شعبہ اصفہان کے اراکین نے اس موقع پر انقلاب اسلامی کی کامیابی کو سلام پیش کرتے ہوئے اس عظیم تحریک کے مقاصد اور اہداف کو زندہ رکھنے کا عزم دہرایا۔
انہوں نے ولایت فقیہ کے نظام کی حمایت میں اپنی پُرعزم آواز بلند کی اور دشمنان اسلام کے خلاف اتحاد و یکجہتی کا پیغام دیا۔ریلی کے اختتام پر امام خمینی (رہ) کے میدان میں شرکت کرنے والوں نے انقلاب اسلامی کے بانی امام خمینی (رہ) اور شہدائے انقلاب کو خراج تحسین پیش کیا۔ مجلس وحدت مسلمین شعبہ اصفہان کے اراکین نے اس موقع پر اپنے جذبات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ انقلاب اسلامی کی کامیابی صرف ایران ہی نہیں بلکہ پوری دنیا کے مظلوم عوام کے لیے ایک روشن پیغام ہے۔
یہ تقریب جامعۃ المصطفیٰ اصفہان کے زیر اہتمام منعقد ہوئی، جس میں شہر کے مختلف حلقوں سے تعلق رکھنے والے طلباء، اساتذہ، اور مذہبی و سیاسی شخصیات نے شرکت کی۔ مجلس وحدت مسلمین شعبہ اصفہان کے اراکین نے بھی اس موقع پر اپنی فعال شرکت سے انقلاب اسلامی کے ساتھ اپنی وابستگی کا اظہار کیا۔
وحدت نیوز(اسلام آباد)سربراہ مجلسِ وحدت مسلمین پاکستان سینیٹر علامہ راجہ ناصر عباس نے پاکستانی نوجوانوں کے ساتھ لیبیا کے ساحلوں پر پیش آنے والے ایک اور المناک سانحہ پر اپنے بیان میں کہا ہے کہ یہ حادثہ محض ایک اتفاق نہیں، بلکہ اس بدترین معاشی بدحالی کا نتیجہ ہے جس نے لاکھوں پاکستانیوں کو ہجرت پر مجبور کر دیا ہے، جہاں درجنوں پاکستانی نوجوان آئے روز روزگار کی تلاش میں غیر قانونی راستوں سے یورپ جانے پر مجبور ہو کر سمندر کی بے رحم موجوں کی نذر ہو رہے ہیں، دل خون کے آنسو روتا ہے کہ وہ نوجوان جو ملک کی ترقی میں کردار ادا کر سکتے تھے، وہ روزگار اور بہتر مستقبل کی تلاش میں اپنی جانیں گنوا رہے ہیں، ہم غمزدہ خاندانوں کے دکھ میں برابر کے شریک ہیں اور ان کے ساتھ دلی تعزیت کرتے ہیں۔
پاکستان کی موجودہ صورتحال اس نہج پر پہنچ چکی ہے کہ عام آدمی کے لیے زندگی گزارنا مشکل سے مشکل تر ہوتا جا رہا ہے، معیشت کی بہتری کے جھوٹے دعوے کرنے والے حکمران عوام کو گمراہ کرنے میں مصروف ہیں، جبکہ حقیقت یہ ہے کہ بے روزگاری اور مہنگائی نے عام شہریوں کی کمر توڑ دی ہے، کھانے پینے کی اشیاء سے لے کر بنیادی ضروریات تک، سب کچھ عوام کی پہنچ سے دور ہو چکا ہے۔
علامہ راجہ ناصر عباس نے کہا کہ پچھلے چند سالوں میں اٹھارہ لاکھ سے زائد نوجوان ملک چھوڑ چکے ہیں، کیونکہ انہیں یہاں اپنے مستقبل کی کوئی امید نظر نہیں آتی، بدقسمتی سے، جو لوگ عوام کی فلاح و بہبود کے لیے اقتدار میں ہونے چاہیے تھے، وہ اپنی کرپشن کے کیسز ختم کروانے اور اقتدار کو طول دینے میں لگے ہوئے ہیں، ملک کی مقبول قیادت کو زبردستی پابندِ سلاسل کر کے ایک نااہل رجیم کو مسلط کر دیا گیا ہے، جو عوام کی نہیں بلکہ اپنے آقاؤں کی خوشنودی کے لیے کام کر رہی ہے۔
یہ لمحہ فکریہ ہے کہ آخر کب تک پاکستانی نوجوان اپنی جانوں کو داؤ پر لگاتے رہیں گے؟ کب تک حکمران اپنی نااہلی کا بوجھ عوام پر ڈالتے رہیں گے؟ قوم کو بیدار ہونا ہوگا، اس ظالمانہ نظام کے خلاف آواز بلند کرنی ہوگی تاکہ ایک ایسا پاکستان تشکیل دیا جا سکے جہاں کسی ماں کا لال روزگار کے لیے اپنی جان نہ گنوائے اور جہاں حکمران عوام کے خدمت گار ہوں نہ کہ ان کا استحصال کرنے والے۔