وحدت نیوز(اسلام آباد) مجلس وحدت مسلمین کے مرکزی سیکرٹری جنرل علامہ راجہ ناصر عباس جعفری نے کہا ہے کہ پارلیمنٹ قانون ساز ادارہ ہے جس کے تقدس اور وقار کو ہر قیمت بحال رکھا جانا چاہیے مگر افسوس کے ساتھ کہنا پڑ رہا ہے کہ ایک نا اہل اور کرپٹ شخص کو تحفط دینے کے لیے ایوان کے تقدس کامذاق اڑایا جا رہا ہے۔اپوزیشن کی شدید مخالفت کے باوجود انتخابی اصلاحات بل کی قومی اسمبلی سے منظوری بدعنوان عناصر کی حوصلہ افزائی کے ساتھ ساتھ ریاستی اداروں کے مابین ٹکراؤ کا بھی باعث بن سکتی ہے۔انہوں نے کہا کہ نواز شریف کے دن گنے جا چکے ہیں۔ انہیں عوام کے لوٹے ہوئے پیسے کی ایک ایک پائی کا حساب دینا ہو گا۔اراکین اسمبلی عوام کے نمائندے ہیں ۔انہیں عوامی جذبات کی ترجمانی کرنی چاہیے۔پاکستان کے بیس کروڑ عوام ملک لوٹنے والوں کا احتساب چاہتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ نواز شریف نے ملک کو تباہی کے دھانے پر لا کھڑا کیا ہے۔قومی سرمائے کو ذاتی دولت سمجھ کر نوابوں کی طرح خرچ کیا گیا۔عوام کو پینے کا صاف پانی میسر نہیں۔صحت و تعلیم جیسے حساس امور کی جانب حکومت کی عدم توجہی نے عوام کے لیے بنیادی ضروریات زندگی کو ناپید کر رکھا ہے۔ ترقی کے تمام تر دعوی طفل تسلی کے سوا کچھ بھی نہیں۔انہوں نے کہا کہ ملک بچانے کے لیے عدلیہ کے فیصلوں کا تمام مقتدر اداروں کو احترام کرنا ہو گا۔تصادم کی راہ ملک کی مزید تباہی کا باعث بن سکتی ہے۔ شخصیات کا دفاع کرنے کی بجائے ملک و قوم کی سلامتی کو مقدم رکھنا ہی ملکی سالمیت و استحکام کی ضمانت ہے۔ عوام ہر اس ملک سیاست دان کے خلاف سراپا احتجاج بنے گی جو کرپٹ عناصرکی حمایت کرے گا۔

وحدت نیوز(آرٹیکل) مجلس وحدت مسلمین پاکستان ر اولپنڈی و اسلام آباد میں مقیم تمام مرکزی صوبائی و ضلعی عہدیداران و کارکنان کی خواہش پر قائدوحدت علامہ ناصر عباس جعفری نےمرکزی سیکریٹریٹ میں حالات حاضرہ ــ’’ پاکستان کا سیاسی کلچر اور ہمارا کردار‘‘کےعنوان سے 15 روزہ دوسرا خصوصی لیکچرسے خطاب کرتے ہوئے کہاکہ دنیا میں حق بھی ہے اور باطل بھی لیکن آخرت (جنت) میں صرف حق ہو باطل اپنے انجام کو پہنچ جائے گا اس کائنات میں ایک ولایت حقیقی ہے اور اس کے مقابلے میں طاغوت کی ولایت ہے ۔ولایت حقیقی جس کاآغازاللہ تعالیٰ سے ہوا انبیاٗ ء اوصیاء اور ائمہ ھدیٰ سے ہوتی ہوولی امر مسلمین حضرت آیۃ اللہ العظمیٰ سید علی خامنہ ای تک پہنچی ہے ۔اور یہ تسلسل جاری ہے تا ظہور امام مھدیؑ ،اس ولایت کا کیا فائدہ ہے اللہ تعالیٰ قرآن میں فرماتا ہے : اعوذ باللہ من الشیطان الرجیم۔ بسم اللہ الرحمٰن الرحیم۔ قال اللہ تبارک و تعالیٰ و قولہ الحق۔ اللہ ولیُّ الذین آمنوا یخرجہم من الظلمٰات الی النور۔ والذین کفروا اولیآئھم الطاغوت یخرجونہم من النور الی الظلمٰات اولآئک اصحاب النار ھم فیھا خالدون۔ جو صاحب ایمان ہیں ، جو مؤمن ہیں اُن کا ولی اللہ ہے کیونکہ اُنہوں نے اللہ کی ولایت کو قبول کرلیا ہے اب اُس کے مقابلہ میں کافر ہے ، والَّذین کفروا، اور جنہوں نے کفر اختیار کیا ہے ، اولیآئھم الطاغوت، اُن کا سرپرست اور ولی طاغوت ہے ۔ یعنی مراد یہ ہے کہ مؤمنین نے اللہ کو اپنا سرپرست بنایا ہے  اور کفار نے طاغوت کو اپنا سرپرست بنایا ہے ۔ اب اللہ کے مقابلے میں طاغوت ہے ، نظامِ خدا کے مقابلے میں نظامِ طاغوت ہے ، خدا کی سرپرستی کے مقابلے میں طاغوت کی سرپرستی ہے ، رحمٰن کی سرپرستی کے مقابلے میں شیطان کی سرپرستی ہے ،مجموعی طور پر دو ولایتوں کا تذکرہ ہے ، ایک ولایتِ اللہ ، اور ایک ولایتِ طاغوت۔ جو مؤمن ہے اللہ ولیُّ الذین آمنوا، صاحبانِ ایمان  کا ولی و سرپرست اللہ ہے ۔

وہ لوگ جنہوں نے اللہ کو اپنا ولی قرار دیا ہے تو اللہ کا کام کیا ہے، اُس عظیم ولی کا کام کیا ہے ،  اللہ ولی الذین آمنوا یخرجھم من الظلمٰات الی النور۔ اس کا کام مؤمنین کو ظلمات سے ، تاریکی سے ، گمراہی سے نکال کر ہدایت اور نور کے شاہراہ پر گامزن کرنا ہے۔ جو گمراہی میں ہیں اُنہیں ہدایت دینا ہے، جو ظلمات میں ہیں اُنہیں روشنی دیتا ہے ، جو بدبختی میں ہیں اُنھیں نیک بخت بنا دیتا ہے ، جو فسق و فجور میں غلطاں ہیں اُنہیں بندگی، عبادت، تقویٰ اور عبودیت کی منزل تک پہچاتا ہے۔ لیکن جنہوں نے شیطان کو ، طاغوت کو ، نظام فسق و فجور کو اپنا سرپرست بنایا ہے ، والَّذین کفروا اولیآئھم الطاغوت، جو لوگ کافر ہوچکے ہیں ، خدا کےمنکر ہوچکے ہیں  اُن کے اولیاء طاغوت ہیں۔ یخرجھم من النور الی الظلمٰات۔ جو اُنھیں نور سے نکال کر ظلمات اور گمراہی کے راستے پر ڈال دیتے ہیں ، ہدایت سے نکال کر گمراہی کے راستے پر ڈال دیتے ہیں ۔

جبکہ طاغوت کی ولایت شیطان سے چلتے چلتے ڈونلڈ ٹرمپ تک آپہنچی ہے ۔آج کا شیطان اکبر ڈونلڈ ترمپ ہے اور جو اس کا ساتھ دے وہ ایسا جیسے نور(ایمان ) سے نکل کر طاغوت سےجا ملا ہے ۔ اور اللہ تعالیٰ نے قرآن میں طاغوتی نظام کے خلاف ڈٹ جانے کا حکم دیا ہے قرآن نے الہی نظام قائم کرنے کا حکم دیا ہے ۔ یا داؤد انا جعلنٰک خلیفۃً فی الارض فاحکم بین الناس بالعدل۔ اے داؤد! ہم نے آپ کو زمین پر خدا کا خلیفہ بنادیا ہے پس آپ لوگوں کے درمیان عدالت کے ساتھ حکم کریں۔لوگوں کے درمیان عدالت کے ساتھ حکم کون کر سکتا ہے ؟ جس کے ہاتھ میں حکومت ہو۔ جس کے ہاتھ میں حکومت ہی نہ ہوتو کیا  وہ لوگوں کے درمیان عدالت کے ساتھ حکم کرسکتا ہے ؟ بھائی جب حکومت ہی نہ ہو تو بات مانے گاکون ؟ و لقد بعثنا فی کل امۃٍ و رسولاًانِ اعبدوا اللہ واجتبوا الطاغوت۔ ہر امت میں خدا نے کوئی نہ کوئی پیغمبر بھیجا ہے ، انبیاء کا کام کیا ہے ؟ انِ اعبدوا اللہ ، لوگوں کو خدا کی عبادت کی جانب دعوت دیں ، واجتنبوا الطاغوت، اور لوگوں کو طاغوت سے دور رکھیں ۔ لوگوں کو طاغوت سے دور رکھنے سے مراد یہ ہے کہ لوگوں کو طاغوت کے مقابلے میں کھڑا کریں۔ لوگ طاغوت کےمقابلے میں ڈٹ جائیں ، لوگ طاغوتی نظام کے خلاف بغاوت کریں ، لوگ طاغوتی نظام کو ٹھکرائیں ، طاغوتی نظام کو ٹھکرانا کافی نہیں ہے بلکہ طاغوتی نظام کو سرنگون کرکے ، طاغوتی نظام کو نابود کرکے طاغوتی نظام کو برباد کرکے پھر اس کے مقابلے میں ایک الٰہی نظام کا کنسپٹ جب تک نہ ہو تب تک جد و جہد کرتے رہیں ۔ تو خدا یہ چاہتا ہے کہ طاغوتی نظام کو گرا کر آپ پھر بیٹھ جائیں ؟ اسی نظام کو بدلنے کا اسی نظام کو گرانے کا کسی سسٹم کو ختم کرنے کا مفہوم و معنیٰ یہ ہے کہ اس نظام کے مقابلے میں کوئی بہترین نظام لے کر آئیں ۔ جب طاغوتی نظام کو توڑنے کا خدا نے حکم دیا ہے ، جب طاغوتی نظام کے ساتھ مقابلہ کرنے کا خدا نے حکم دیا ہےجب طاغوتی نظام کے ساتھ لڑنے کا خدا نے حکم دیا ہے تو اس کا مطلب یہ ہے کہ اس طاغوتی نظام کے ساتھ ساتھ ایک الٰہی نظام ایک خدائی نظام قائم ہو۔اور ایک ایسا  خدائی نظام کا کنسپٹ اسلام میں پایا جاتا ہے ۔

طاغوتی نظام ، فاسق نظام، فاجر نظام ، جابر نظام ، شیطانی نظام غیرِ الٰہی نظام کے مقابلے میں جس نظامِ حکومت اور جس نظام سیاست کا اسلام نے نظریہ پیش کیا ہے وہ عصرِ غیبت کبریٰ میں نظام ولایتِ فقیہ ہے ، فقیہ کی حکومت۔ اب فقیہ کی حکومت کیوں نہ ہو ؟ ایک عادل وکیل کی حکومت کیوں نہ ہو؟ ایک عادل سیاستمدار کی حکومت کیوں نہ ہو؟ ایک عادل جج کی حکومت کیوں نہ ہو ؟

فقیہ کی حکومت، اگر چہ وہ امام معصومؑ تو نہیں ہیں لیکن ہم اس شخص کی حکومت کو مانتے ہیں جو دوسروں کی بہ نسبت امام معصومؑ سے زیادہ قریب ہیں ، کس چیز میں قریب ؟ علم میں ، تقویٰ میں ، بصیرت میں ، آگاہی میں ، پس فقیہ کی حکومت یا فقہاء کی حکومت وہی اسلامی نظام ہے ۔ قرآن نے کلیات کو بیان کیا ہے کہ طاغوتی  نظام کے مقابلے میں اسلامی نظام کو قائم کرنا ہمارے اوپر واجب ہے ۔ اب عقل کی رو سے آیات کی رو سے روایات کی رو سے سیرت کی رو سے اور انسانی بصیرت کی رو سے اگر ہم اس مصداق کو تلاش کرنا چاہیں اور ڈھونڈنا چاہیں کہ جب تک امام عصر ؑ ظہور نہیں فرمائیں گے اسلام کےلئے جس نظام کا اعلان کیا ہے اور جس سسٹم کا اعلان کیا ہے اُس نظام اور سسٹم کا نام ہے ولایتِ فقیہ۔

  اگر آپ روایات میں جائیں تو ایک کلی مسئلہ آپ حضرات کی خدمت میں ہم پیش کرتے ہیں کہ ائمہ معصومینؑ کے حضور میں اُ ن کی موجودگی میں اس ظاہری دنیا میں امام معصومؑ ہر جگہ نہیں جاسکتے تھے تو کیا مختلف شہروں میں اور مختلف ملکوں میں امام اپنے نمائندئے نہیں بھیجتے تھے ؟ آپ قم جائیں حضرت معصومہ کے حرم کے اس طرف ایک مسجد ہے جس کا نام مسجدِ امام حسن عسکریؑ  ہے، اور جناب اسحق قمی کے فرمان کے مطابق اس مسجد کو تعمیر کرایا گیا تھا۔ اُس زمانے میں جناب اسحاق قمی قم کی سرزمین پر امام حسن عسکریؑ کا نمائندہ ہوا کرتے تھے ۔ کیا امیر المؤمنین ؑ نے اپنے دور حکومت میں مختلف شہروں اور ملکوں میں آپنے نمائیدہ نہیں بھیجتے تھے ؟ کیا امام صادقؑ کے نمائیدے مختلف ملکوں اور شہروں میں نہیں تھے ؟ کیا امام رضاؑ کے دور میں دنیا کے مختلف شہروں میں جہاں شیعہ رہتے تھے کیا وہاں پہ امام ؑ کے نمائیدہ نہیں تھے ؟ جب امام صادق  ایک جگہ پر جناب زرازہ کو بھیجا ؑ نے ۔تو کیا لوگوں سے نہیں کہا کہ آپ لوگ زرارہ کی طرف رجوع کریں ، جو زرارہ کہے گا وہی ہمارا حکم ہے ،جو محمد ابن مسلم کہے گاوہی ہمارا حکم ہے ، جو ابوحمزہ ثمالی کہے گا  وہ ہمارا حکم ہے ۔

امام معصومؑ اپنی زندگی میں اپنی حیات میں جہاں پر امامؑ خود بنفس نفیس نہیں جاسکتے تھے وہاں پرکیا اپنا نمائندہ نہیں بھیجتے تھے ؟ کیا اُن کو امام معصومؑ کی طرف سے ولایت حاصل نہیں تھی ؟ اگر کوئی امامؑ کے نمائیدے کی مخالفت کرے تو کیا اسے امام معصومؑ کی مخالفت نہیں سمجھا جائے گا ؟ اب عقل سے پوچھے جب امامؑ کےہوتے ہوئے جن شہروں میں امامؑ تشریف نہیں لے جا سکتے تھے وہاں پر امامؑ کے نمائندے کی ضرورت ہے تو اس زمانے میں امام ؑ غیبت میں ہیں ، امامؑ ہمارے درمیان (ظاہری طور پر)موجود نہیں ہیں ، تو کیا ہمارے درمیان امامؑ کا نمائندہ نہیں ہونا چاہئے ؟  جو امامؑ کی نیابت میں حکومت کرے ، جو امامؑ کی نیابت میں اس نظام کو چلائے ، جو امامؑ کی نیابت میں اس سسٹم کو آگے لے جائے جو امامؑ کی نیابت میں اسلامی معاشرے کی مدیریت کرے ، اب عقل سے پوچھے کہ امام معصومؑ کے ہوتے ہوئے جہاں امامؑ جن مقامات میں جن ملکوں میں جن شہروں میں نہیں جاسکتے تھے وہاں پر امامؑ کے نائب کی ضرورت ہے تو کیا عصر غیبت میں امامؑ تک جب ہماری رسائی نہیں ہے ،امامؑ کو ہم دیکھ نہیں سکتے ہیں امامؑ کے پاس ہم جا نہیں سکتے ہیں تو اس دور میں جہاں پر ہماری رسائی امامؑ تک نہیں ہیں وہاں پر امامؑ کی نیابت میں امامؑ کا ایک نمائندہ نہیں ہونا چاہئے ؟ ہونا چاہئے ! اسی کا نام ہے نظامِ ولایت فقیہ ۔

فلسفئہ اسلام، حکومت ہے امام خمینیؒ نے فرمایا: کہ اگر ہم حکومتِ اسلامی کا نعرہ بلند نہ کریں ،اگر ہم ولایتِ فقیہ کا نعرہ بلند نہ کریں اگر ہم طاغوتی نظام کے خلاف اپنا احتجاج بلند نہ کریں تو سمجھ لیجئے کہ ہم نے اسلام کو نہیں سمجھا ہے ۔ ایسا انسان فلسفئہ حقیقت اسلام سے آگاہ نہیں ہے ۔ہمیں اگر کوئی یہ کہے کہ آپ ولایتِ فقیہ کو قرآن سے ثابت کریں اسی لفظ کے ساتھ تو آپ اُن سے سوال کریں کہ بارہ امامؑ کےنام ہمیں قرآن میں دکھا دیں ۔ ایک بھی امام کا نام قرآن میں نہیں ہے۔ ائمہؑ کا نام قرآن میں آنا ضروری نہیں ہے؛ قرآن مجید میں اگر صرف ایک لاکھ چوبیس ہزار انبیاء کے نام ہی آجائیں تو اس قرآن کے دس برابر ہوجائے ۔ قرآن میں کلیات بیان ہوئے ہے ۔ اب تمام مسلمانوں کا ایمان ہے یا نہیں ہے ۔ ہم اور  اہل سنت برادران آپس میں بھائی بھائی کی طرح ہیں ہمیں اس دور میں اس ماحول میں جہاں طاغوتی نظام اسلام کو شکست دینے کے درپےہیں ہمیں شیعہ سنی برادران کو ملاکر طاغوتی نظام کا مقابلہ کرنے کی ضرورت ہے؛ انتہائی محبت کے ساتھ اور دشمن یہی چاہتا ہے کہ شیعہ سنی آپس میں لڑیں۔پاکستان میں ہم کیوں کہتے ہیں ہمیں قائداعظم ؒ کا پاکستان چاہیئے اب تو آرمی چیف نے بھی ہمارے موقف کی تائید کرت ہوئے کہا ہے کہ قائد اعظم ؒ کا پاکستان ہی وطن عزیز کی نجات کا ذریعہ ہے ۔

ہم ہمیشہ سے کہہ رہے ہیں کہ امریکی بلاک سے باہر آئو! امریکہ آپ کا نجات دہندہ نہیں ہے ۔ ڈونلڈ ٹرمپ آپ کوبحرانوں سے نہیں نکالے گا بلکہ اس کی کوشش ہو گی کہ آپ اقتصادی ،معاشی اور ثقافتی طور پر بحرانوں میں گھیرے رہیں ۔آپ کو اپنی پالیسی پر نظر ثانی کرنا ہو گی ۔ آپ چین ،روس ،ترکی اورایران سے ملکر ان سارے بحرانوں سے باہر آسکتے ہیں ۔ آپ کو دہشت گردی ،انتہا پسندی ، فرقہ واریت،کرپشن اور ناامنی میںامریکہ نے پہنچایا ہے ۔آپ نے آج تک امریکہ کاساتھ دیا اور آپ یہاں تک آ پہنچے ہیں ۔ اب اسے سے کنارہ کر دیکھ لیں ۔ جن ممالک نے امریکہ سے دوری اختیار کی ہے وہ خوشحال ہیں ۔آزاد ہیں ۔ ہم سب کو وطن عزیز سے محبت ہے اور ہم میںسے ایک ایک اس پا ک سرزمین کا نظریاتی اور جغرافیائی سرحدوں کا سپاہی ہے ۔جب بھی وطن عزیز کو ہماری ضرورت پیش آئی ہم بلاتردد اس وطن پر جان بھی قربان کردیں گے ۔ مگر اس کو تکفیریت جیسی دشمن قوت ہاتھ نہیں جانے دیں گے ۔ ان شاءاللہ۔   

وحدت نیوز(کوئٹہ) مجلس وحدت مسلمین کوئٹہ ڈویژن کے سیکریٹری جنرل سید عباس علی نے اپنے بیان میں جمعیت علمائے اسلام (ف) کیطرف سے دیئے جانے والے فرقہ وارانہ بیان کی شدید مذمت کرتے ہوئے کہا کہ عشق رسولﷺ و آل رسول ﷺ اور انکے مخلص وجانثار اصحاب ہمارے ایمان کا حصّہ ہےاور مولانا ترابی اور جمعیت امن و امان کی بحالی کیلئے اپنے داعشی، لشکری، عسکری ونگز کا خاتمہ کریں،انہوں نے کہا کہ جمعیت (ف) مفتی محمود کی برسی کی وجہ سے پورے پاکستان کو بند کرتی ہے لیکن نواسہ رسولﷺ کی یاد میں جلوس نکالنے پر اعتراض کرتی ہے۔ کیا جمعیت (ف) نواسہ رسول ﷺ اور انکی اھلبیت ؑ کو مفتی محمود کے برابر بھی نہیں سمجھتی۔

انہوں نے مزید کہا کہ مجالس و جلوس ھائے عزاء محبت، رواداری اور اُخوت کا سب سے اعلیٰ اور تاریخی مثال ہے۔ جسمیں شیعہ سُنی مسلمان حتّی کہ غیر مسلم بھی شریک ہوکر اپنے اتحاد، عقیدت، اور اخوت کا مظاہرہ کرتے ہیں۔ جسے محدود کرنے کی سازش فرقہ واریت کو ہوا دینے کے مترادف ہے۔ ہم نے کبھی کسی بھی مسجد کو بند کرنے کا مطالبہ نہیں کیا بلکہ ہمیشہ سے ہمارا مطالبہ یہی ہے کہ روز عاشورا شیعہ سنی مشترکہ نماز عماعت کا اتعقاد کیا جائے اور ہم اپنے اہل سنّت عالم دین کی اقتدار میں نماز ادا کریں۔انہوں نے مزید کہا کہ مولانا ترابی اور جمعیت (ف) جلوس ھائے عزاء کیخلاف سازش کرنے کی بجائے اسمیں شریک ہوکر اکٹھے نماز جماعت ادا کرتے ہوئے اتحاد کیطرف قدم بڑھائے۔

انہوں نے مزید کہا جلوس عاشوراء اور عید میلاد النبیﷺ کا جلوس تاریخ اسلامی اور انسانی کا سب سے پُرامن  جلوس رہا ہے۔ بعض اوقات یزیدی اور سازشی عناصر نے اسے محدود اور بند کرانے کیلئے امن وامان کی صورتحال کو خراب کرنے کی سازش ضرور کی ہے تاہم اِن دہشت گردوں کیخلاف عزاداروں نے اپنی استقامت اور جانوں کا نذرانہ پیش کرکے اِن جلوسوں کے تقدس کی حفاظت کی ہے۔ چند سال پہلے جلوس ھائی عزاء کیخلاف راولپنڈی میں بھی منظم سازش تیار کی گئی تھی اور مسلمان بھائیوں کو دست و گریباں کرنے کیلئے جسے جمعیت نے بھرپور سپورٹ کیا تھا۔ جسے عزاداروں نے اپنے عزم و حوصلے سے ناکام بنا دیا جسے پاک فوج کے ترجمان نے کچھ عرصہ پہلے ہی بے نقاب کردی ۔ تاکہ روئے زمین پر وطن عزیز میں شعیہ سنی مساجد حتی اقلیتی عبادتگاہ بھی محفوظ ہو جائے۔

وحدت نیوز(قم المقدسہ) مرکزی سیکرٹری امور خارجہ مجلس وحدت مسلمین پاکستان علامہ ڈاکٹر سید شفقت حسین شیرازی نے ایم ڈبلیوایم قم سیکریٹریٹ سے بیرون ممالک مقیم مجلس وحدت مسلمین کے کارکنان، ذمہ داران، سپوٹرزاور ملت جعفریہ کے تمام طبقات سے تعلق رکھنےوالے افراد کے نام پیغام میں کہاہے کہ گذشتہ چند سالوں سے حکومت پاکستان کے امنیتی اداروں نے بیلنس پالیسی کے تحت ماورائے آئین و عدالت مذھب اہل بیت علیہم السلام کے پیروکاروں کے لئے عرصہ حیات تنگ کر رکھا ہے اور اس وقت ہماری ملت کے درجنوں بیگناہ افراد لا پتہ اور گرفتار ہیں،مجاہد ملت علامہ سید حسن ظفر نقوی حفظہ اللہ نے اپنی ملت کے ان افراد کی رھائی کے لئے اپنی قوم کے جذبات کی ترجمانی کرتے ہوئے جراتمندانہ اقدام کیا ہے.  اور مظلوموں کے حق اور  اسیر و لاپتہ افراد کی رھائی اور بازیابی کی تحریک کے دوسرے مرحلے کا آغاز اپنی گرفتاری کے اعلان کے ساتھ کیا ہے، ہم انکے خلوص وشجاعت ودلیری کو سلام پیش کرتے ہیں،اب ملت کے ہر غیرتمند فرد کی ذمہ داری ہے اور اس پر واجب ہے کہ وہ اس تحریک کی  کامیابی اور اسیران ملت کی رھائی کے لئے اپنا بھرپور کردار ادا کرے۔

انہوں نے مزید کہا  کہ جیسے ماضی میں ملت پر آنے والے ہر مشکل وقت میں بیرون ملک مقیم ہماری غیرتمند ملت کے علماء کرام اور  ہر طبقہ کے خواتین وحضرات بالخصوص نوجوان میدان عمل میں حاضر نظر آئے اور اپنے موثر احتجاجی اقدامات سے بین الاقوامی اور پاکستانی میڈیا کو اپنی طرف متوجہ کیا اور ظلم وناانصافی پر مبنی پالیسیوں اور فیصلوں  کو تبدیل کرنے کے لئے حکومت وقت پر پریشر ڈالا،  مظلوموں کے حق کی حمایت کی،ان شاء اللہ تعالیٰ اس مرحلے پر بھی بھر پورکردار ادا کریں،تاکہ یہ بیگناہ ہمارے بھائی جلد از جلد آزاد ہوں اور آپ ان گمشدہ اور بیگناہ گرفتار کئے جانے والے افراد کی دکھی اور غمزدہ ماؤں ،بہنوں اور بے سہارا بیوی بچوں کا سہارا بن کر انکی دعائیں حاصل کر سکیں،اور دنیا پر ثابت کریں کہ ہماری ملت کے یہ سپوت تنہا نہیں ، ہم وہ قوم ہیں جو اپنے بیگناہ افراد پر ظلم وزیادتی برداشت نہیں کرتے اور انہیں زندانوں میں نہیں رہنے دیں گے،امید ہے کہ آپ اپنی توانائی اور وسعت کے مطابق حسب سابق اس تحریک کی کامیابی میں بھرپور کردار ادا کریں گے۔

وحدت نیوز(کراچی) مجلس وحدت مسلمین صوبہ سندھ کے ڈپٹی سیکریٹری جنرل یعقوب حسینی نے اپنے ایک بیان میں کہا ہے کہ ملک بھر سے جبری گمشدہ شیعہ علماءوجوانوں کی عدم بازیابی اور علامہ حسن ظفر نقوی کے احتجاجاًگرفتاری دینے کے اعلان سے اظہار یکجہتی کیلئے بروز جمعہ سندھ بھر میں پر امن یوم احتجاج منایا جائے گا، انہوں نے تمام ضلعی سیکریٹری جنرل صاحبان کا ہدایات جاری کیں کےبعد نماز جمعہ احتجاجی ریلیاں نکالی جائیں اور پریس کلب کے سامنے احتجاجی مظاہرے کیئے جائیں، تاکہ بےجرم وخطاجبری طور پر لاپتہ شیعہ علماء وجوانوں کی بازیابی کیلئے ریاستی اداروں اور مقتدر شخصیات کے مردہ ضمیروں کو جھنجوڑاجاسکے۔

وحدت نیوز (اسلام آباد) محرم الحرام کا چاند نظرآتے ہی مجلس وحدت مسلمین پاکستان کی جانب سے ملک بھر میں قائم عزاداری سیل نے عزاداری ، عزاداراور عزاخانوں کی خدمت کیلئےکمر کس لی، مرکزی عزاداری سیل اور تمام صوبائی اور ضلعی عزاداری سیل میں شامل رہنماشب وروز کوشاں رہے، وحدت یوتھ کے رضا کارپورے ملک میں عشرہ محرم الحرام خصوصاًروز عاشوراجلوس ہائے عزا میں سکیورٹی کے فرائض انجام دیتے رہے، ایم ڈبلیوایم کے فلاحی شعبے خیر العمل ویلفیئر اینڈ ڈیولپمنٹ ٹرسٹ کی جانب سے ملک کے مختلف شہرو ں میں سبیلوں کا اہتمام کیا گیا اور عزاداروں میں نیاز تقسیم کی گئی، جبکہ عزاداروں اور ماتم داروں کو ابتدائی طبی امداد دینے کیلئے میڈیکل کیمپس کا بھی اہتمام کیا گیا۔تفصیلات کے مطابق مجلس وحدت مسلمین کی جانب سے قائم کردہ عزاداری سیل نے علامہ عبدالخالق اسدی کی سربراہی میں ملک بھر میں جلوس ہائے عزا اور مجالس میں انتظامی وسکیورٹی امور میں معاونت کیلئے تمام صوبوں میں بھرپور فعالیت انجام دی، سندھ، پنجاب، خیبرپختونخوا، آزاد کشمیر، بلوچستان اور گلگت بلتستان میں ایم ڈبلیوایم کے اراکین عزاداری سیل نے ضلعی سطح تک سول اور عسکری انتظامیہ سے مضبوط روابط کے زریعے عزاداری سید الشہداء میں درپیش مشکلات اور رکاوٹوں کوبروقت دور کرنے میں موثر کردار ادا کیا۔

کراچی میں علی حسین نقوی نے پولیس، رینجرز اور سندھ حکومت کے ساتھ مسلسل رابطہ رکھ کر مختلف اضلاع میں بلدیاتی اور سکیورٹی مسائل کی نشاندہی کی انتظامیہ نے فوری ردعمل دکھایا۔وحدت یوتھ کے رضاکاروں نے ملک کے مختلف شہروں ، قصبوں اور دیہاتوں میں محدود وسائل کے باوجود بہترین خدمات انجام دیں، وحدت یوتھ کے رضاکاروں نے مرکزی مجالس اور جلوس ہائے عزا میں سکیورٹی کے بہترین انتظامات کیئے اور پولیس اور رینجرز کے اہلکاروں کی مکمل معاونت کی، مرکزی سیکریٹری وحدت یوتھ ڈاکٹر یونس حیدری کے مطابق ملک بھر میں پانچ ہزار سے زائد یوتھ نے عزاداری کے اجتماعات میں سکیورٹی کے فرائض انجام دیئے۔ مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے فلاحی شعبے خیر العمل ویلفیئر اینڈ ڈیولپمنٹ ٹرسٹ نے بھی عشرہ محرم الحرام اور عاشورہ کے موقع پر عزاداروں کی بھرپور خدمت جاری رکھی، کراچی ، لاہور، اسلام آباد، کوئٹہ، گلگت بلتستان، مظفرآباد سمیت مختلف شہروں میں شربت او ر پانی کی سبیلیں لگائی گئیں اور نیاز امام حسین ؑ کثیرتعداد میں عزاداروں میں تقسیم کی گئی، ساتھ ہی عزاداروں اور ماتم داروں کو فوری ابتدائی طبی امداد دینے کیلئے خیر العمل ویلفیئر اینڈ ڈیولپمنٹ ٹرسٹ کی جانب سے مختلف شہروں کے مرکزی جلوسوں میں میڈیکل اور فرسٹ ایڈ کیمپس کا بھی انتظام کیا گیا، کراچی میں برآمد ہونے والے نو اور دس محرم الحرام کے مرکزی جلوس میں خیر العمل ویلفیئر ٹرسٹ کی جانب سے ایک بڑی سبیل کا اہتمام کیا گیا تھا جہاں سےہزاروں  عزاداروں میں نیاز بھی تقسیم کی گئی۔

مجلس وحدت مسلمین پاکستان

مجلس وحدت مسلمین پاکستان ایک سیاسی و مذہبی جماعت ہے جسکا اولین مقصد دین کا احیاء اور مملکت خدادادِ پاکستان کی سالمیت اور استحکام کے لیے عملی کوشش کرنا ہے، اسلامی حکومت کے قیام کے لیے عملی جدوجہد، مختلف ادیان، مذاہب و مسالک کے مابین روابط اور ہم آہنگی کا فروغ، تعلیمات ِقرآن اور محمد وآل محمدعلیہم السلام کی روشنی میں امام حسین علیہ السلام کے ذکر و افکارکا فروغ اوراس کاتحفظ اورامر با لمعروف اور نہی عن المنکرکا احیاء ہمارا نصب العین ہے 


MWM Pakistan Flag

We use cookies to improve our website. Cookies used for the essential operation of this site have already been set. For more information visit our Cookie policy. I accept cookies from this site. Agree