وحدت نیوز (اسلام آباد) مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے مرکزی سیکرٹری جنرل علامہ راجہ ناصر عباس جعفری نے درگاہ فتح پور شریف جھل مگسی پر ہونے والی دہشتگردی کی کارروائی پر شدید غم و غصہ کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ جب تک دہشتگردوں کے سہولت کاروں کے گرد گھیرا تنگ نہیں کیا جاتا اس وقت تک اس قسم کے سانحات ہوتے رہیں گے، حکومت دہشتگردوں کیخلاف کارروائی میں سنجیدہ نہیں، نواز لیگ کی مرکزی حکومت کی تمام تر توجہ ایک نااہل شخص کو بچانے پر مرکوز ہے۔ اپنے ایک مذمتی بیان میں انہوں نے کہا کہ جہاں حکمران ملک و قوم کے تحفظ کی بجائے اپنے اقتدار کو بچانے، کرپشن کو چھپانے اور ایک نااہل شخص کو تحٖظ دینے پر تمام تر توانائیاں صرف کریں وہاں عوام اور وطن کا اللہ ہی حافظ ہے۔ جھل مگسی کا سانحہ انتہائی افسوس ناک ہے، یہ درندہ صفت دہشتگرد شیعہ، سنی کے مشترکہ دشمن ہیں، یہ وطن عزیز پاکستان کو بچانے والوں کیخلاف اپنی مزموم کارروائیاں کر رہے ہیں۔ بلوچستان حکومت عوام کو تحفظ دینے میں یکسر ناکام نظر آتی ہے، یہاں جنگل کا قانون ہے، دہشتگردوں پر کوئی ہاتھ نہیں ڈالتا جبکہ بیگناہ اور شریف شہریوں کو گرفتار کرکے لاپتہ کردیا جاتا ہے۔ فورسز کو دہشتگردوں اور ان کے سہولت کاروں کو بلاامتیاز آپریشن کرنا ہوگا۔ علامہ راجہ ناصر عباس جعفری نے سانحہ میں شہید ہونے والوں کے درجات کی بلندی اور زخموں کی جلد شفایابی کیلئے بھی دعا کی۔

وحدت نیوز(کراچی ) مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے مرکزی ڈپٹی سیکرٹری جنرل،بزرگ شیعہ عالم دین علامہ سید حسن ظفر نقوی نے پاکستان میں ملت تشیع کے نوجوانوں کی جبری گمشدگی کے خلاف احتجاجاََ خوجا اثنا عشری مسجد کھارادارکراچی سے گرفتاری پیش کر دی اور مختلف شیعوں تنظیموں کی طرف سے ملک گیر جیل بھرو تحریک کا اعلان کیا گیاہے۔گرفتاری دینے والوںمیں ایک اسیر کے نوے سالہ ضعیف باپ کے علاوہ  تصور حسین رضوی ایڈوکیٹ اوررضی حیدر رضوی بھی شامل ہیں۔گرفتاری سے قبل جبری گمشدگان کی بازیابی کے لیے ایک احتجاجی مظاہرہ بھی کیا گیا۔جس میں گمشدہ افراد کے اہل خانہ سمیت مختلف شیعہ جماعتوں کے رہنمائوں اور کارکنان کی بڑی تعداد نے شرکت کی ۔

مظاہرے سے خطاب کرتے ہوئے علامہ حسن ظفر نقوی نے کہا ہے کہ ہمارے معاشرے میں چور ،ڈاکو، بھتہ خور اور جرائم پیشہ افراد کو ہر سطح پر تحفظ حاصل ہے جب کہ مظلوم عوام کو مسائل میںجھکڑا جا رہا ہے۔مقتدر اور با اختیار اداروں کے ہاتھوں بنیادی انسانی حقوق کی پامالی کے ناقابل بیان واقعات رقم ہو رہے ہیں۔آئین و قانون کی پاسداری کا درس دینے والے کھلم کھلا قانونی شکنی کا ارتکاب کر رہے ہیں۔بدعنوانی اور چوریوں کو چھپانے کے لیے آئینی ترامیم کی جا رہی ہیں۔بیس کروڑ عوام کے مسائل سے کسی کو کوئی سروکار نہیں۔ملت جعفریہ نے ہمیشہ حب الوطنی کو مقدم رکھا۔ہماری وطن سے محبت کو ہماری کمزوری نہ سمجھا جائے ۔اپنے حقوق کے لیے آئینی و قانونی جدوجہد ہمارا شعار رہا ہے۔ملت تشیع کے نوجوانوں کی بازیابی آج کے بعد ہماری اولین ترجیح ہے۔ہم اپنے بچوں کی شکلیں دیکھنے کے لیے ترس گئے ہیں۔ہم آج تک نہیں بتایا جا رہا کہ آخر ہمارے نوجوان کہاں ہیں۔انہیں کیوں یرغمال بنایا ہوا ہے۔اگرا کسی پر غیر قانونی سرگرمی میں ملوث ہونے کا الزام ہے تو  ملکی قانون کے مطابق عدالتوں کے روبرو پیش کیا جائے۔لوگوں کو گھروں سے اٹھا کر جبری طور پر غائب رکھنا آئین و قانون سے متصادم ہے۔ پاکستان میں اس جنگل کے قانون کی قطعاََ اجازت نہیں ۔اس غیر قانونی اقدام کے خلاف حکومت کی خاموشی ہر زخموں پر نمک پاشی کے مترادف ہے۔ریاستی ادارے لاپتہ افراد کے اہل خانہ کو دھمکیاں دے رہے ہیں ،ملت جعفریہ اپنے نے گناہ اسیروں کی رہائی تک خاموش نہیں بیٹھے گی ،جیل بھرو تحریک پوری ملت جعفریہ کی تحریک ہے ،جیل بھرو تحریک  کا سلسلہ لاپتہ افراد کی بازیابی تک جاری رہے گا۔ ،ملت تشیع پُرامن لوگ ہیں ان کا  موازنہ دہشت گردوں اور قاتلوں کے ساتھ کرنا متعصبانہ طرز عمل اور ملک میں انارکی پھیلانے کی سازش ہے۔

انہوں نے کہا تحریک پاکستان سے قیام پاکستان تک ملت تشیع کا کردار کلیدی رہا ہے۔ ہمارے حکمران اس ملک کے وفاردار نہیں بلکہ وہ ملک دشمن قوتوں کے طرفدار ہیں۔یہی وجہ ہے کہ پاکستان کو فرقہ وارانہ ریاست بنانے کی کوشش حکومتی وزرا کی جانب سے کی جا رہی ہے۔علامہ حسن ظفر نقوی کی گرفتاری کے  موقعہ پر  مجلس وحدت مسلمین کے رہنما علامہ احمد اقبال رضوی،علامہ مختار امامی،مجلس علمائے شیعہ کے سربراہ  علامہ مرزا یوسف حسین،علامہ صادق رضا تقوی ، شیعہ علماء کونسل کے رہنما یعقوب شہباز،ہیت آئمہ مساجد و آئمہ جمعہ کے رہنما مولانا حیدر عباس،مولانا عقیل موسی،زاکرین امامیہ کے رہنما علامہ نثار قلندری،پیام ولایت فاونڈیشن کے رہنما نثار شاہ،صغیر عابد رضوی،علامہ نشان حیدر،علامہ مبشر حسن،حسن رضا سہیل،مولانا صادق جعفری،شفقت لانگا،راشد رضوی،مہدی عابدی،حسن مہدی سمیت دیگر شیعہ تنظیموں کے رہنما اور سینکڑوں مظاہرین موجود تھے۔

گرفتار شدگان کو پولیس وین کے ذریعے نامعلوم مقام پر منتقل کر دیا گیا ۔آخری اطلاعات آنے تک گرفتاری دینے والے افراد کو بغدادی تھانہ کراچی میں رکھا گیا ہے ۔گرفتاریوں کا یہ سلسلہ آج سے پورے ملک میں شروع کیا جا رہا ہے 13 اکتوبر کو مولانا احمد اقبال ساتھیوں سمیت جامعہ مسجد مصطفی عباس ٹاون کراچی سے گرفتاری دیں گے،بائیس اکتوبر کو ڈاکٹر علامہ عقیل موسی خراسان مسجد سے ساتھیوں سمیت گرفتاری دیں گے ،ستائیس اکتوبر کو مجاہد عالم دین مرزا یوسف حسین اور ساتھیوں کے ہمراہ جامعہ مسجد نور ایمان ناظم آباد سے گرفتاری دیں گے ۔

وحدت نیوز(کراچی) مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے مرکزی ڈپٹی سیکریٹری جنرل علامہ سید حسن ظفر نقوی نے شیعہ رہنماؤں کے ہمراہ مشترکہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا ہے کہ گزشتہ کئی سالوں سے درجنوں لاپتہ شیعہ افراد کی عدم بازیابی کے خلاف جیل بھرو تحریک شروع کرنے جا رہے ہیں، کل 6 اکتوبر بروز جمعہ سب سے پہلے میں خود خوجہ جامع مسجد کھارادر سے گرفتاری پیش کرونگا، اس کے بعد جیل بھرو تحریک کا سلسلہ شروع ہو جائے گا اور پھر پورے پاکستان میں احتجاجی مظاہروں کا سلسلہ بھی شروع ہو جائے گا، جب تک ہمیں ہمارا آئینی حق نہیں مل جاتا، یہ احتجاج جاری رہے گا، مشترکہ پریس کانفرنس کے موقع پر آل پاکستان شیعہ ایکشن کمیٹی کے مرکزی رہنما صغیر عابد رضوی، شیعہ علماءکونسل سندھ کے صدر علامہ سید ناظر عباس تقوی، پاسبان عزا پاکستان کے رہنماءراشد رضوی، علامہ جعفر سبحانی، یعقوب شہباز،مولانا عقیل موسیٰ، عارف عباس ترابی،مولانا صادق جعفری،مولانا علی انور جعفری،حسن رضا سہیل،رضی حیدر رضوی،ایس ایم نقی،نثار شاہ جی و دیگر بھی موجود تھے۔

 مشترکہ پریس کانفرنس کے موقع پر علامہ حسن ظفر نقوی نے کہا کہ ہم گزشتہ کئی سالوں سے اپنے لاپتہ افراد کی بازیابی کیلئے آواز بلند کر رہے ہیں، سارے پاکستان سے درجنوں بے گناہ شیعہ افراد کو کبھی وردی اور کبھی سادہ لباس والے اٹھا کر لے گئے اور کچھ کو زیارات مقامات مقدسہ سے واپسی پر ایئرپورٹس سے لاپتہ کر دیا گیا۔ انہوں نے کہا کہ ان لاپتہ افراد کے اہل خانہ جن میں بوڑھے والدین، ان کے بیوی بچے بھی شامل ہیں، حیران و پریشان حالت میں در در کی ٹھوکریں کھا رہے ہیں اور کہیں ان کا پتہ نہیں چلتا، متعدد مرتبہ ہم سے وعدے کئے گئے کہ ہم انہیں چھوڑ دیں گے اور اگر ان میں سے کچھ پر کوئی چارج ہے تو انہیں عدالتوں میں پیش کر دیں گے، ہم نے ہر دفعہ وعدوں پر بھروسہ کیا مگر ہمارے اعتماد کو مجروح کیا گیا۔

انہوں نے کہا کہ ہم بارہا اعلان کر چکے ہیں کہ ملک کے موجودہ حالات میں ہم کسی سے محاذ آرائی نہیں چاہتے، ہم ایک پُرامن اور مہذب قوم ہیں، ہم اپنے بچوںکو غلط راہوں پر نہیں ڈالنا چاہتے، ہم نے عاشورا محرم کے دوران بھی اس بات کا خیال رکھا کہ جلوسوں کے دوران کوئی بدمزگی نہ ہو، لیکن انتہائی افسوس کے ساتھ کہنا پڑ رہا ہے کہ دہشتگردوں اور ملک دشمن عناصر کے ساتھ ہمارا موازنہ کیا جا رہا ہے، جبکہ آج تک ہماری جانب سے کبھی بھی ملک دشمن سرگرمی نہیں ہوئی اور ہم نے ہمیشہ امن و امان کی بحالی میں تاریخی کردار ادا کیا، اگر احتجاج بھی کیا تو امن وامان برقرار رکھا۔

علامہ حسن ظفر نقوی نے کہا کہ اب ایک بار پھر ہم مجبور ہو کر جیل بھرو تحریک شروع کرنے جا رہے ہیں اور یہ اسی لئے کر رہے ہیں کہ اپنے اسیر اور لاپتہ افراد کے خاندانوں سے یکجہتی کا اظہار کر سکیں، اس سلسلے میں کل 6 اکتوبر بروز جمعہ سب سے پہلے یہ ناچیز خود خوجہ جامع مسجد کھارادر سے گرفتاری پیش کرے گا، اس کے بعد جیل بھرو تحریک کا سلسلہ شروع ہو جائے گا اور پھر پورے پاکستان میں احتجاجی مظاہروں کا سلسلہ بھی شروع ہو جائے گا، جب تک ہمیں ہمارا آئینی حق نہیں مل جاتا، یہ احتجاج جاری رہے گا۔

انہوں نے کہا کہ ہم کچھ نہیں مانگ رہے بلکہ پاکستان کے آئین اور قانون نے جو حق ہمیں دیا ہے، اسکا تقاضہ کر رہے ہیں، ہمارے لاپتہ افراد کو فوراً آزاد کیا جائے اور اگر ان میں کسی سے کچھ سے آپ کو کوئی شکایات ہیں تو انہیں ظاہر کرکے عدالتوں میں پیش کیا جائے، ان کے بوڑھے والدین، بیوی بچوں کو ان سے ملنے کا آئینی اور انسانی حق دیا جائے، اس تحریک میں ملت جعفریہ کی اکثر تنظیمیں، ادارے اور شخصیات شامل ہو چکی ہیں اور یہ تحریک سب کی طرف سے چلائی جا رہی ہے۔

وحدت نیوز(آرٹیکل) ریاست کے اندر ریاست کا واویلا، بڑے عرصے سے سنائی دے رہا ہے، جس ملک میں سیاست کے سائے میں گلو بٹ پلیں، لوگ قتل اور لاپتہ ہوجائیں لیکن کہیں ایف آئی آر درج نہ ہو ، وہاں عوام  کو نہ ریاست پر بھروسہ رہتا ہے اور نہ سیاست پر!؟

لوگ نعرے لگاتے ہیں ، ووٹ دیتے ہیں اور امید کرتے ہیں کہ جمہوری حکومت آئے گی تو ان کے دن پھر جائیں گے لیکن  جمہوری لیڈروں کی پروٹوکول کی گاڑیاں عوام کی لاشوں کو روند کر گزر جاتی ہیں اور  خاک نشینوں کا خون رزقِ خاک بن جاتا ہے۔

ہمارے ہاں کا عام آدمی اس حقیقت کا گواہ ہے کہ  کہ ہمارے ہاں جس کو بھی موقع ملتا ہے  وہی  ریاست کے اندر ریاست بنا لیتا ہے۔

اس وقت ہمارے ہاں مجموعی طور پر تین ریاستیں  موجود ہیں:۔

۱۔ طالبان اور ان کے سہولت کاروں کی ریاست

۲۔ سیاست دان اور ان کے آلہ کاروں کی ریاست

۳۔ فوج پولیس اور رینجرز کی ریاست

یہ تینوں ریاستیں اپنی اپنی رٹ قائم کرنے اور اپنی اپنی طاقت کا لوہا منوانے  میں مصروف ہیں۔متاثرین کے مطابق ان  تینوں ریاستوں کا طریقہ واردات بھی ایک سا ہے،سیاستدان بھی جس سے خطرہ محسوس کرتے ہیں ،اسے سانحہ ماڈل ٹاون کی طرح مروا دیتے ہیں یا لاپتہ کردیتے ہیں،  طالبان بھی یہی کرتے ہیں اور بدقسمتی سے فوج، پولیس اور رینجر سے بھی لوگوں کو یہی شکایات ہیں۔

جہاں تک قانون کی بات ہے تو لوگوں کے مطابق ان تینوں ریاستوں کے پاس اپنا اپنا قانون ہے،  یہ تینوں ریاستیں اپنے اپنے قانون کی بات کرتی ہیں۔یہ خود ہی آئین ساز ہیں اور خود ہی مقتدرِ اعلیٰ ہیں۔خود ہی اپنے مجرم ڈھونڈتی ہیں، خود ہی  سزا سناتی ہیں اور خود ہی سزا دیتی ہیں۔

سابق وزیراعظم نوازشریف کی احتساب عدالت میں پیشی کے موقع پر چشمِ فلک نے کیا منظر دیکھا!؟

اناًفاناً رینجرز آئے ، انھوں نے صحافیوں کو کمرہ عدالت سے باہر نکال دیا ، یہی نہیں بلکہ وفاقی وزراء خصوصاً وزیر داخلہ احسن اقبال اور وزیر مملکت طلال چوہدری  کو بھی  اندر نہیں جانے دیا، وزیر داخلہ  صاحب رینجرز کے انچارج بریگیڈیئرآصف کو پکارتے رہے لیکن ایک ریاست کے بادشاہ نے دوسری ریاست کے بادشاہ کی آواز پر کوئی توجہ نہیں دی، یہانتک کہ  وزیر داخلہ کو بخوبی احساس ہوا کہ میں ایک کٹھ پتلی وزیر داخلہ ہوں۔ یعنی یہ ریاست کسی اور کی ہے اور یہاں کسی اور کا حکم چلتا ہے۔

اسی طرح  مسنگ پرسنز کے حوالے سے لواحقین احتجاج کر کر کے تھک چکے ہیں، وزارتِ داخلہ کہتی ہے کہ ہمیں نہیں پتہ،طالبان کہتے ہیں کہ ہم تو مفت میں بدنام ہیں، فوج رینجرز اور پولیس کا کہنا ہے کہ ہم اور یہ کام۔۔۔!

اب آپ خود اندازہ لگائیں کہ غریب ، بے کس اور لاچار لوگ کیا کریں، کچھ لوگوں کو تو   لاپتہ ہوئے کئی کئی سال ہو چکے ہیں۔ ایسے میں مسنگ پرسنز کے لواحقین نے  اپنے پیاروں کا سراغ لگانے کے لئے ان دنوں جیلیں بھرو تحریک کا اعلان کیا ہے۔

ظاہر ہے جہاں، کوئی قانون نہیں، کوئی عدالتی کارروائی نہیں، کوئی شنوائی نہیں وہاں  اپنے لاپتہ ہوجانے والے بیٹے کے انتظار میں بیٹھی ہوئی بوڑھی ماں، سسکتے ہوئے مجبور باپ اور لاوارث بچوں کے پاس اس کے سوا کوئی دوسرا راہِ حل ہے بھی نہیں۔

مسنگ پرسنز کے حوالے سے اس ملک کے پڑھے لکھے، سمجھ دار اور باشعور لوگوں کی اتنی ذمہ داری تو بنتی ہے کہ وہ مسنگ پرسنز کی تلاش کی تحریک کو ایک شعوری تحریک میں تبدیل کر کے ریاست کے اندر قائم کی جانے والی نام نہاد ریاستوں کو بےنقاب کریں۔

ہم بحیثیت پاکستانی ، ریاست پاکستان کے مقتدر حلقوں کو یہ یقین دلاتے ہیں کہ اگر ریاستی ادارے آئینِ پاکستانی کی بالادستی کو تسلیم کرلیں  تو اس سے عوام بھی سکھ کا سانس لیں گے اور ریاستی اداروں کی عزت و وقار میں بھی اضافہ ہوگا۔ عوام کا اداروں پر اعتماد بڑھے گا اور عوام کے ساتھ خواہ مخواہ کی کشیدگی اور تناو بھی ختم ہوجائے گا۔

ہماری ارباب اقتدار سے دردمندانہ اپیل ہے کہ ریاست کے اندر آئین پاکستان کی رٹ قائم کی جائے ، لاپتہ لوگوں کو عدالتوں میں پیش کیا جائے ، اور لوگوں کو ماورائے عدالت لاپتہ کرنے والوں کے خلاف بھی قانونی کارروائی کی جائے۔

ہمیں یہ مان لینا چاہیے کہ خوشحال عوام سے ہی خوشحال پاکستان تشکیل پائے گا۔


تحریر۔۔نذر حافی

This email address is being protected from spambots. You need JavaScript enabled to view it.

وحدت نیوز(لاہور) پنجاب کے متعصب وزیر قانون رانا ثنااللہ کا مسلکی بنیاد پر لاہور اعلیٰ عدلیہ کے معزز ججز کو تقسیم کرنے اور ملک میں فرقہ واریت کو ہوا دینے کی سازش کیخلاف شیعہ سنی علماء و اکابرین آج بعد از نماز جمعہ سہ پہر چاربجے لاہور پریس کلب کے سامنے احتجاجی مظاہرہ کرینگے،مجلس وحدت مسلمین لاہور کے سیکرٹری جنرل علامہ حسن ہمدانی نے کہا ہے کہ پاکستان میں بسنے والے شیعہ سنی متحد ہیں،شدت پسندوں کے سرپرست رانا ثنااللہ قومی مجرم ہے،جو اداروں کو تقسیم کرکے پاکستان کو کمزور کرنے کی سازش کررہا ہے،یہ شخص کبھی پاک فوج کیخلاف ہرزہ سرائی کرتا ہے تو کبھی عدلیہ کو نشانہ بناتا ہے،ہم ایسے ملک دشمنوں کو قانون کے گرفت میں لانے تک جدو جہد جاری رکھیں گے،جمعیت علمائے پاکستان نیازی کے رہنما ڈاکٹر امجد چشتی نے کہا کہ پاکستان میں شیعہ سنی کے نام پر تقسیم پیدا کرنے والے انڈیا اور مودی کی زبان بول رہے ہیں،رانا ثنااللہ سانحہ ماڈل ٹاون کے شہداء کا قاتل ہے،ہم اسے محب وطن پاکستانیوں کو تقسیم کرنے اور فرقہ واریت پھیلانے کی اجازت نہیں دینگے،انشااللہ ایسے ملکدشمن عناصر کیخلاف ہر فورم پر آواز بلند کرتے رہیں گے۔

وحدت نیوز(اسلام آباد) وزیر قانون پنجاب رانا ثنا ء اللہ کے خلاف لاہور ہائی کورٹ میں نااہلی کی پٹیشن دائر، پٹیشن مجلس وحدت مسلمین کے مرکزی ڈپٹی سیکرٹری جنرل سید ناصر عباس شیرازی نے دائر کی کل سے اس کی باقاعدہ سماعت ہوگی تفصیلات کے مطابق مجلس وحدت مسلمین کے مرکزی ڈپٹی سیکرٹری جنرل سید ناصر عباس شیرازی نے لاہور ہائی کورٹ میں وزیر قانون پنجاب رانا ثناء اللہ کے خلاف پٹیشن دائر کی ہے جس میں مؤقف اختیارکیا گیا ہے کہ رانا ثناء اللہ کے کالعدم تنظیموں کے ساتھ تعلقات ہیں اور یہ ملک کے لیے سیکیورٹی رسک بن چکے ہیں سانحہ ماڈل ٹاؤن کی انکوائری کر نیو الے جسٹس باقر نجفی کے خلاف مختلف چینلز پر پروپیگنڈہ کرتے ہوئے رانا ثناء اللہ کا کہناتھا کہ جسٹس باقر نجفی کا تعلق ایک مخصوص فرقہ سے ہے اور ان کے گھر سے ان کے نام پر ذوالجناع کا جلوس نکلتا ہے اگر رپورٹ شائع کی گئی تو اس کے خطرناک نتائج برآمد ہوں گے رانا ثنا ء اللہ نے اداروں کو آپس میں لڑانے کی سازش کی ہے جو ملک کی سلامتی کے انتہائی خطرناک ہے لہٰذا یہ نہ تو ممبر صوبائی اسمبلی رہنے کے قابل ہیں نہ ہی کوئی وازارت ان کو دی جاسکتی ہے لاہور ہائی کورٹ نے درخواست سماعت کے لیے منظور کرتے ہوئے کل پانچ اکتوبر سے اس کی باقاعدہ سماعت کا فیصلہ کیا ہے۔

مجلس وحدت مسلمین پاکستان

مجلس وحدت مسلمین پاکستان ایک سیاسی و مذہبی جماعت ہے جسکا اولین مقصد دین کا احیاء اور مملکت خدادادِ پاکستان کی سالمیت اور استحکام کے لیے عملی کوشش کرنا ہے، اسلامی حکومت کے قیام کے لیے عملی جدوجہد، مختلف ادیان، مذاہب و مسالک کے مابین روابط اور ہم آہنگی کا فروغ، تعلیمات ِقرآن اور محمد وآل محمدعلیہم السلام کی روشنی میں امام حسین علیہ السلام کے ذکر و افکارکا فروغ اوراس کاتحفظ اورامر با لمعروف اور نہی عن المنکرکا احیاء ہمارا نصب العین ہے 


MWM Pakistan Flag

We use cookies to improve our website. Cookies used for the essential operation of this site have already been set. For more information visit our Cookie policy. I accept cookies from this site. Agree