The Latest
مطالبات تسلیم نہ کیے گئے تو 40 لاکھ سے زائد لوگ اسلام آباد مارچ کریں گے14 جنوری کو اسلام آباد میں عوام کی پارلیمنٹ ہوگی
حلفیہ کہتا ہوں کہ کسی بیرونی اشارے پر ملک نہیں آیا، عوامی جلسے پر سارا پیسہ عوام نے لگایاپہلے اس ملک کے نظام انتخابات کو درست کیا جائے، پھر الیکشن کروائیں جائیں۔
منہاج القرآن کی ویب سائیڈ کے مطابق شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہرالقادری کے عوامی استقبال جلسے میں 20 لاکھ سے زائد لوگوں کی شرکتتحریک مہناج القرآن کےسربراہ ڈاکٹر طاہر القادری نے کہا کہ ملک میں آئین کےمطابق انتخابات کرانے کے لیے نوے دن کی مہلت سے زیادہ وقت بھی لگ جائے تو یہ اقدام غیر آئینی نہیں ہے۔
اتوار کو مینار پاکستان میں ایک بہت بڑے جلسے سے خطاب کرتے ہوئے ڈاکٹر طاہر القادری نے کہا کہ نظام انتخاب کی تبدیلی کے بغیر انتِخابات ہوئے تو آئین ٹوٹ جائےگا۔
ڈاکٹرطاہر القادری اپنے طویل ترین خطاب میں آئین کے آرٹیکل دو سو چون کا حوالہ دیا اور کہا کہ آئین یہ اجازت دیتا ہے کہ اگر کسی کام کو مکمل کرنے میں آئینی مدت سے زیادہ کا عرصہ لگ جائے تو وہ اقدام غیر قانونی نہیں ہوگا۔
انہوں نے کہا کہ وہ نظام انتخاب کو آئین کے آرٹیکل باسٹھ اور تریسٹھ کے تابع کرنا چاہتے ہیں۔ ان کے بقول آئین ان دفعات پر عمل درآمد کرکے نیک سیرت اور اہل لوگوں کو لایا جائے اور اس کام میں اگر نوے دن سے زیادہ بھی لگ جائیں تو آئین اس کی اجازت دیتا ہے۔ان کا کہنا ہے کہ نوے دن کی رٹ لگانا ضروری ہے یا آئین کی شرائط پر عمل کرنا۔
اس جلسے میں مجلس وحدت مسلمین کے پچاس رکنی کےوفد کے علاوہ شیعہ علما کونسل نے شرکت کی جبکہ آغا مرتضی پویا اور عین غین کراروی بھی موجودتھے ۔ ڈاکٹر طاہر القادری نے جلسے میں کھڑے ہونے کے بجائے کرسی پر بیٹھ کر تقریر کی اور ڈائس کے بجائے ان کے سامنے ایک میز رکھا گیا تھا۔
ڈاکٹر طاہر القادری پانچ برس کے بعد کینیڈا سے پاکستان لوٹے ہیں اور ان کی پاکستان آمد سے قبل سے ان کے جلسے کے بارے میں مہم شروع تھی اور نجی ٹی وی چینلوں پر ان کی لاہور آمد اور جلسے کے بارے میں اشتہارت نشر کیےگئے۔
تحریک مہناج القرآن کے سربراہ نے وضاحت کی کہ وہ انتخابات ملتوی یا منسوخ نہیں کروانا چاہتے بلکہ بقول ان کے ملک انتخابات آئین کے تابع ہوں۔
انہوں نے خبردار کیا کہ اگر آئین کے آرٹیکل باسٹھ پر عمل درآمدنہ کیا گیا تو وہی لوگ پلٹ کر واپس آئیں گے جو پہلے بھی پارلیمان میں موجود ہیں۔
ڈاکٹر طاہر طاہر القادری نے تجویز پیش کی کہ نگران سیٹ اپ مقرر کرنے کے عمل میں ملک کی عدلیہ اور فوج کو بھی شامل کیا جائے آئین ایسا کرنے سے روکتا نہیں۔
انہوں نے کہاکہ ایسے لوگوں کو نگران حکومت میں مقرر کیا جائے تو انتخابات کروانے سے پہلے آئین کے مطابق نظام کو درست کریں۔
ڈاکٹر طاہر القادری نے خبردار کیا کہ اگر حکومت نے دس جنوری سے پہلے تمام نظام کو درست نہ کیا تو وہ اس کے خلاف اسلام آباد کی طرف مارچ کریں گے۔
انہوں نے اعلان کیا کہ تین ہفتوں کی مہلت ختم ہونے سے پہلے ایسے لوگوں کو نہ لایا گیا جو نظام درست کرسکیں تو چودہ جنوری کو اسلام آباد میں اجتماع ہوگا جہاں عوام کی پارلیمنٹ میں فیصلے ہوں گے۔
ڈاکٹر طاہر القادری نے کہا کہ اگر نظام انتخاب اور انتخابی اصلاحات کے بغیر انتخابات ہوئے تو عوام انہیں قبول نہیں کریں کیونکہ بقول ان کے وہ انتخابات غیرآئینی ہوں گے۔
مجلس وحدت مسلمین پنجاب کے سیکرٹری جنرل علامہ عبدالخالق اسدی کی قیادت میں مجلس وحدت کے پچاس رکنی نمائندہ وفد نے عوامی تحریک کے مینار پاکستان ہونے والے جلسے ’’سیاست نہیں ریاست بچاؤ‘‘ میں شرکت کی اور ان سے اظہار یکجہتی کیا۔ وفد میں علامہ کامرانی، سیکرٹری اطلاعات مظاہر شگری، اسد عباس سمیت ضلع بھر سے درجنوں افراد شامل تھے۔ اس موقع پر عوامی تحریک کی طرف سے ایم ڈبلیو ایم کے شرکاء کو خوش آمدید کہا گیا اور ان کی آمد پر شکریہ ادا کیا گیا۔
علامہ عبدالخاق اسدی کا کہنا تھا کہ پاکستان کو شیعہ سنی دونوں نے ملکر بنایا تھا اور آج اس مادر وطن کو دونوں قوتوں ملکر ہی بچا سکتی ہیں۔ ڈاکٹر طاہر القادری کی پاکستان آمد اور وطن عزیز کے مسائل پر کھلے الفاظ میں بات کرنا لائق تحسین ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ شیعہ سنی کا مشترکہ دشمن ایک ہی ہے جو نہیں چاہتا کہ پاکستان ترقی کرے۔ کبھی زبان پر اس ملک کے باسیوں کو لڑایا گیا تو کبھی فرقے کی بنیاد پر لڑایا گیا۔ الحمد اللہ عوام یہ بات جان چکے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ ایم ڈبلیو ایم وطن دوست قوتوں کو یقین دلاتی ہے کہ جو بھی قوت پاکستان کو بچانے میں اپنا بھرپور کردار ادا کرے گی، ایم ڈبلیو ایم اس کی پشت پر کھڑی ہوگی اور بھرپور تعاون کریگی۔
پنجاب کے سیکرٹری جنرل کا کہنا تھا کہ ہم سمجھتے ہیں کہ پاکستان کے مسائل کا حل شیعہ سنی وحدت میں ہی پنہاں ہے۔ جو لوگ پے ایجنٹ کا کردار ادا کر رہے ہیں انہیں کیفر کردار تک پہنچانا ہوگا۔ آج اس ملک میں شیعہ محفوظ ہے اور نہ ہی سنی۔ گذشتہ روز سنیئر وزیر بشیر بلور کو ناحق قتل کر دیا گیا، جو افسوسناک بھی ہے اور حکمرانوں کیلئے لمہ فکریہ بھی۔ آج ہمیں طے کرنا ہوگا کہ دہشتگردی کیخلاف جنگ لڑنی ہے یا انہیں کھلی چھوٹ دینی ہے۔
مجلس وحدت مسلمین کے سیکریٹری جنرل علامہ راجہ ناصر عباس جعفری جوکہ گذشتہ ہفتے سے صوبہ سندھ کے دورے پر ہیں نے نواب شاہ میں ایک پریس کانفرس سے خطاب کرتے ہوئے کہا ہے عوام کے حقیقی منتخب حکمران ہی عوامی مسائل کو حل کرسکتے ہیں اس لئے ضروری ہے کہ صاف شفاف الیکشن کے زریعے ہی عوام کو اپنے نمائندے منتخب کرنے کا موقع دیا جائے اس کے لئے فخر الدین جی ابراہیم کافی نہیں الیکشن فوج کی نگرانی میں ہونے چاہیں انہوں نے مزید کہا کہ حکومت نے عوام کے چہرے سے مسکراہٹ تک کو چھین لیا ہے بے گناہ لوگ مر رہے ہیں حکمران خاموش تماشی بنے بیٹھے ہوئے ہیں جس کے سبب عوام میں مایوسی پھلتی جارہی ہے انہوں نے کہا کہ ہمارا ملک خوبصورت اور اس کے عوام انتہائی اچھے ہیں مگر حکمران اچھے نہیں ملے ۔انہوں نے کہا کہ عالم اسلام کیخلاف امریکہ و اسرائیل سازشیں کرتے ہیں اس میں کسی قسم کا کوئی شبہ نہیں ،بھائی کو بھائی سے لڑانے کی سازش کو پورا ہونے نہیں دینگے ڈرون حملے اور دہشت گردی دونوں قابل مذمت ہیں انہوں نے مزید کہا کہ چوبیس مارچ کو حیدر آباد میں مجلس وحدت مسلمین ایک بڑا عوامی اجتماع کرے گی انہوں نے مزید کہا کہ پیپلزپارٹی کی حکومت ملکی تاریخ کی کمزور ترین حکومت ہے انکا کہنا تھا کے سندھ میں دو طرح کا بلدیاتی نظام اس حکومت نے اپنے اتحادیوں کو خوش کرنے کے لیے دیا ہے اور گلگت بلتستان حکومت کی پالیسیاں افسوسناک ہیں
انہوں نے گلگت میں بدامنی کی لہر پر شدید تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ حکومت گلگت میں مجرموں کا پیچھا کرنے کے بجائے بے گناہ اور امن و امان میں مدگار افراد کو گرفتار کرکے جیل بھجیتی ہے
مجلس وحدت مسلمین پاکستان شعبہ تبلغات کے زیر اہتمام گزشتہ رات شب شہداء کے عنوان سے عزاداری اور ماتم داری کااہتمام کیا گیاتھا جس میں مومنین کی بڑی تعداد نے شرکت کی ۔ مجلس علامہ اعجاز بہشتی اور علامہ سیداحمد اقبال نے خطاب کیئے۔ انہوں نے اپنے خطاب کہاکہ ہمیں لبیک یاحسین ع کے معنی پر عملی مظاہر ہ کرنے کی سخت ضرورت ہے۔کیونکہ جب تک کوئٹہ کے مومنین لبیک یاحسین ع پر عمل نہیں مشکلات سے نہیں نکل سکے گے ۔ یہی حسنیت ع ہی یزیدیت کو رسوا اور شکست دینے کا الہیٰ طریقہ ہے۔ انہوں نے کہا نعرہ حیدری شیعہ مکتب کی روح ہے۔ حقیقی کامیابی کے چار اصول قرآن پاک اللہ تعالیٰ نے ارشاد فرمایاہے۔ ان چار اصولوں میں صبر کرنا، صبر کی تلقین کرنا، آپس میں رابطہ کو مضبوط کرنا اورتقویٰ اختیار کربا ہے۔جس پر عمل کر کے کوئی بھی قوم کامیابی سے ہمکنار ہو سکتاہے کوئٹہ مومنین بھی انہی چار الہیٰ اصولوں پر عمل کرکےاپنے ازلی ، وحشی دشمن کو شکست دے کر اپنے مشکلات پر قابو پاسکتاہے اور اپنی بقاء کے محفوظ کرکے اللہ کےسامنے ، اپنی آئندہ نسلوں اور آخرت میں سرخ رو ہوسکتا ہے۔صبر کا معنی خاموشی نہیں ہے جس کا عسائیت کے مسخ شدہ عقیدے میں بتاگیاہے ۔ بلکہ قرآنی اصطلاح میں صبر کا معنی شجاعت ، استقامت اور جو انمردی کے ساتھ دشمن کا مقابلہ کرنا ہے ۔ یاد رہے کہ جب مومن قرآنی صبر پر عمل کرکے استقامت دکھاتاہے توقرآن کے مطابق ایک مومن دس دشمن پر بھاری ہوتاہے ۔ اسلام میں صبر کامعنی ٰ ظالم کا صرف ہاتھ پکڑنانہیں بلکہ ظالم کے ہاتھ کو توڑناہے۔قومیں قتل ہونے سے شکست نہیں کھاتی، کسی قوم صحیح استقامت دیکھانے والے بیس افراد بھی قوم کو کامیابی سے ہمکنار کرسکتے ہیں اور اپنی جا ن ومال ، ناموس کی حفاظت کرسکتی ہے۔کوئٹہ میں آباد شیعہ مومنین کو ہزارہ ، قندہاری اور دیگر برادری میں تقسیم کرنے کوشش دشمن سازش ہے ، کیونکہ قومیت صرف شناخت کیلئے اللہ تعالیٰ نے بنائی ہےجبکہ مقرب ، پاک بندہ اللہ کے نزدیک وہی ہوتاہے جو زیادہ باتقویٰ ہوتاہے۔کوئٹہ میں آباد شیعہ مومنین کو کربلا سے ایسا حو صلہ حاصل کرنا چاہیے جیسا کہ امام حسین ع اور زینیب کبریٰ سے حوصلہ پیدا کرنا کاحق ہے ۔ کربلاصابروں کا اصل مصداق ہے ۔ ہمیں شہدا ء کے وارثین کو افسردہ ہونے کی ضرورت نہیں بلکہ خو ش ہونا چاہئےکہ انہوں نے بھی راہ خدا اپنے باپ ، بیٹے اور بھائی کو قربان کردیا ۔ اسلام نماز کی طرح دفاع بھی فرض ہے دنیا کی کوئی بھی طاقت انسان کو اپنی دفاع سے نہیں روکتی۔ اب خاموشی کا وقت نہیں بلکہ کوئٹہ کے مومنین کو اپنی مال وجان ، ناموس اور اپنی آئندہ نسلوں کی بقاء کیلئے اٹھ کھڑا ہونا چاہیے ۔جب تک کوئٹہ کے مومنین خود اپنی دفاع نہیں کرینگے کوئی اور ان کی دفاع نہیں کرسکتی ، ہاں دوسرے ایک حد تک مدد کرسکتاہے۔غیرت مند قوم دفاع کیلئے دوسروں کی طرف نہیں دیکھتےاور کوئٹہ میں آباد مومنین غیرت مند، شجاع اور ڈٹ کردشمن کا مقابلے کرنے والے ہیں ۔ انشاء اللہ کوئٹہ کے مومنین اپنی دشمن کو شکست سے دوچار کرینگے۔ علماء کے خطاب کے بعد مختلف انجمن ہائے عزا نے ماتم داری کرکے زہرہ کے لعل کو پرسہ دیئے۔ اور ٓاخر مومنین میں نیاز تقسیم کیاگیاہے
مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے مرکزی ڈپٹی سیکرٹری جنرل علامہ محمد امین شہیدی نے کہا ہے کہ بلوچستان میں اب تک 700 شیعہ اور 1400 دیگر قوموں سے تعلق رکھنے والے افراد ٹارگٹ کلنگ کا نشانہ بن چکے ہیں۔ فرقہ وارنہ دہشگردی کے نام پر بعض عناصر پاکستان کی سلامتی کو چیلنج کرنا اور اپنے آقاؤں کو خوش کرنے کیلئے صوبے میں حالات خراب کرنا چاہتے ہیں۔ ان خیالات اظہار انہوں نے کوئٹہ میں امام بارگاہ حسینی قندہاری میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ اس موقع پر مجلس وحدت مسلمین کے مرکزی رہنماء علامہ سید احمد اقبال، علامہ سید حسنین عباس گردیزی، علامہ اعجاز بہشتی، علامہ سید ثمر نقوی، مجلس وحدت مسلمین بلوچستان کے سیکرٹری جنرل علامہ مقصود علی ڈومکی، علامہ ولایت حسین جعفری سمیت دیگر رہنماء بھی موجود تھے۔
علامہ امین شہیدی نے کہا کہ ملک کی مجموعی صورتحال خصوصاً بلوچستان میں لاقانونیت، کرپشن، دہشگردی زوروں پر ہے اور امن کا فقدان ہے
علامہ عبدالخالق اسدی ایک اعلی سطحی وفد کے ہمراہ مینار پاکستان میں جلسے میں شریک ہیں
مجلس وحدت مسلمین پنجاب کے سیکرٹری جنرل علامہ عبد الخالق اسدی ایک اعلی سطحی وفد کے ہمراہ مینار پاکستان میں علامہ ڈاکٹر طاہرالقادری کے جلسے میں شریک ہیں وفد علامہ اقبال کامرانی ،محمدرضاخان مظاہر شگردی سمیت بیس کے قریب صوبائی اور ضلعی عہدہ داران شامل ہیں
دوسری جانب میڈیا روپرٹس کے مطابق مینار پاکستان کی تاریخ کا یہ ایک بڑا عوامی اجتماع ہے جس میں لاکھوں افراد شریک ہیں ۔
مجلس وحدت مسلمین خیبر پختونخوا کے سیکرٹری جنرل علامہ سبیل حسن مظاہری نے سینئر صوبائی وزیر بشیر احمد بلور سمیت دیگر قیمتی انسانی جانوں کے ضیاع پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ اس سانحہ پر ہم عوامی نیشنل پارٹی کے دکھ میں برابر کے شریک ہیں۔ بشیر بلور کی شہادت سے ملک کو ناقابل تلافی نقصان پہنچا ہے۔ ان حیالات کا اظہار انہوں نے اپنے ایک تعزیتی اور مذمتی بیان میں کیا۔ ان کا کہنا تھا کہ دہشت گرد بزدلانہ کارروائی سے قوم میں دہشت پھیلانا چاہتے ہیں۔ مگر وہ اپنے مذموم مقاصد میں کھبی بھی کامیاب نہیں ہونگے کیونکہ پاکستان کے عوام دہشت گردی کے خلاف ہیں۔ ہم اللہ تعالیٰ سے دعاگو ہیں کہ وہ شہید کو جوار رحمت میں جگہ عطا فرمائے۔
علامہ سبیل حسن نے کہا کہ ہم نے بارہا کہا تھا کہ دہشت گردوں کے خلاف ہر جگہ کارروائی ہونی چائیے، مگر ہمارے حکمرانوں کی امریکہ نواز پولیسی کی وجہ سے قوم نے کوئی ایسا دن نہیں جب کوئی مسئلہ درپیش نہ آیا ہو۔ انہوں نے کہا کہ ملک میں ہر طرف دہشت گردوں کا راج ہے، انہیں روکنے والے بے بس ہوچکے ہیں۔ اگر حالات ایسے رہے تو ملک کو بچانا مشکل ہو جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ ہم ایک مرتبہ پھر حکومت سے مطالبہ کرتے ہیں کہ دہشت گردوں کے خلاف کارروائی شروع کی جائے اور ان کی اینٹ سے اینٹ بجا دی جائے۔
دہشت گرد ی کے خلاف صف آرا قوتوں کو نشانہ بنایا جارہا ہے,اللہ بشیر احمد بلور کوجنت فردوس میں جگہ عنایت کرے وہ دہشت گردی کیخلاف پر عزم افراد میں سے تھے۔
مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے سیکرٹری جنرل علامہ راجہ ناصر عباس جعفری نے پیشاور میں اے این پی کے جلسے پر دہشت گرد گروپ طالبان کے حملے کی شدید مذمت کرتے ہوئے کہا کہ دہشت گرد تمام ان طبقات کو ٹارگٹ کررہے ہیں جو دہشت گردوں کے مقابلے میں صف آرا ہیں
انہوں نے کہا کہ اب بھی وقت ہے کہ اچھے اور برے کی تمیز چھوڑ کر تمام شدت پسندوں کے خلاف آپریشن کیا جائے اور ہر اس پارٹی اور افراد کو بھی عدالتی کٹہرے میں لایا جائے جو کسی بھی شکل میں دہشت گردوں اور شدت پسندوں کی مدد کرتے یا ہمدردی رکھتے ہیں ۔
سکردو میں مجلس عزا سے خطاب کرتے ہوئے سیکرٹری جنرل مجلس وحدت بلتستان علامہ آغا علی رضوی نے کہا کہ کل کے یزید کو برا بھلا کہنا بہت آسان کام ہے لیکن وقت کے یزیدیوں کو اور فرعونوں کو للکارنے کے لیے کربلا والوں کو حوصلہ اور ہمت درکار ہے۔ اس وقت یزیدی طاقتیں ذکر حسین (ع) کو روکنے کے لیے طرح طرح کے شیطانی حربے استعمال کر رہی ہیں، قراقرم یونیورسٹی میں یوم حسین (ع) پر پابندی عائد کرکے موجودہ حکومت نے علاقے والوں کا سر شرم سے جھکا دیا ہے، گلگت بلتستان حکومت مٹھی بھر دہشت گردوں کے ہاتھوں یرغمال ہے۔ انہوں نے کہا کہ یوم حسین (ع) پر پابندی علامہ ضیاء الدین رضوی شہید کے قاتلوں کو جیل سے بھگانا، علامہ نیئر عباس مصطفوی جیسے داعی وحدت عالم دین کی گرفتاری ان باتوں کی عکاسی کرتی ہے، یہ تمام افسوسناک واقعات کسی بڑے طوفان کا پیش خیمہ ہو سکتے ہیں، کربلا والوں کو بیدار اور ہوشیار رہنے کی ضرورت ہے۔
واضح رہے کہ اس عشرہ محرم کا اہتمام امامیہ اسٹوڈنٹس آرگنائزیشن بلتستان ڈویژن کیا ہے مجالس امام بارگاہ ابوطالب سکمیدان اسکردو میں منعقد ہوئیں۔شدید سردی کے باوجود مجالس میں کثیر تعداد میں جوانان شریک ہوئے۔ مجلس سے خطاب کرتے ہوئے
سندھ موروسٹی میں مرکزی سیکرٹری جنرل علامہ راجہ ناصر عباس جعفری کا بے مثال استقبال
مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے مرکزی سیکرٹری جنرل علامہ راجہ ناصر عباس جعفری جو کہ گذشتہ ہفتے سے سندھ کے دورے پر ہیں آج جب موروسٹی پہنچے تو ہزاروں عوام نے آپ کا لبیک یا حسین کے نعروں کے ساتھ شاندار استقبال کیا سینکڑوں گاڑیوں موٹر ساءئیکلز نیز پیدل قافلے کی شکل میں آپ موروسٹی داخل ہوئے یوں لگتا تھاکہ گویا پورا موروشہر آپ کے استقبال کے لئے آیا ہے شہر کو خیر مقدمی بینروں اور مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے جھنڈوں سے سجایا گیا تھا جبکہ شہر کی معزز شخصیات اور اہم سماجی و سیاسی افراد آپ کے قافلہ استقبال میں شریک تھیں
علامہ راجہ ناصر عباس جعفری سندھ کے اس دورے میں اب تک مختلف شہروں اور اضلاع کا دورہ کرچکے ہیں ہر شہر میں عوام کا والہانہ استقبال سے آپ خطاب کرتے ہیں اور مجالس عزا سے بھی خطاب کرتے ہیں