The Latest
مجلس وحدت مسلمین اور امامیہ اسٹوڈنٹس آرگنائزیشن کے زیر اہتمام نو اور دس محرم الحرام کو ماتمی جلوسوں میں بم دھماکوں کے باعث شہید ہونے والے عزاداروں کے چہلم کی مناسبت سے 4 جنوری کو ڈیرہ اسماعیل خان میں اجتماع منعقد کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔ امامیہ مسجد میں منعقد ہونے والے اس اجتماع میں مجلس وحدت مسلمین خیبر پختونخوا کے سیکرٹری جنرل علامہ سبیل حسن مظاہری، پنجاب کے ڈپٹی سیکرٹری جنرل علامہ اصغر عسکری سمیت دیگر علمائے کرام، معززین علاقہ اور عوام شرکت کریں گے۔ اجتماع کی تیاریاں جاری ہیں اور ضلعی سطح پر منعقد ہونے والے اس پروگرام میں شہدائے عزاداری کے خانوادگان کو شرکت کی خصوصی دعوت دی گئی ہے۔ واضح رہے کہ نو اور دس محرم الحرام کو ڈیرہ اسماعیل خان میں دہشتگردی کے یکے بعد دیگر ے دو واقعات میں بچوں سمیت 17 افراد شہید جبکہ ڈیڑھ زائد زخمی ہو گئے تھے۔
مجلس وحدتِ مسلمین پنجاب کے سیکرٹری جنرل علامہ عبدالخالق اسدی اور سیکرٹری جنرل ضلع فیصل آباد ڈاکٹر افتخار حسین نقوی نے فیصل آباد پریس کلب میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا ہے کہ استعماری قوتیں عالم اسلام کی بیداری کے خوف سے لرزہ برندام ہیں۔ تمام وسائل رکھنے کے باوجود مغربی دُنیا کے پاس بشریت کو پیش کرنے کے لئے کوئی نئی سوچ و فکر نہیں ہے، جس کی وجہ سے عالمی کفر بوکھلاہٹ کا شکار ہے۔ اور سامراجی و استمعاری طاقتوں سے مل کر پاکستان کو ناکام ریاست بنانے کے لئے سازشیں کر رہا ہے، حکومتی ادارے جرائم پیشہ افراد کیخلاف کارروائی کی بجائے انہیں شیلٹر فراہم کر رہے ہیں۔ ٹارگٹ کلنگ، بم دھماکے، خودکش حملے، فرقہ واریت نہیں بلکہ بیرونی اشاروں پر ہونے والی دہشت گردی ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ حکومت، انتظامیہ اور قانون نافذ کرنے والے اداروں کی مجرمانہ غفلت کے نتیجے میں دہشت گردوں کو یہ گھناؤنا کھیل کھیلنے کا موقع مل رہا ہے۔ اگر قانون کے محافظ دیانتداری سے کام کریں تو ان قوتوں کو کیفر کردار تک پہنچایا جاسکتا ہے۔ لیکن جب وزیرِ قانون ہی بددیانت ہو، ساری حکومتی مشینری کو نااہل لوگ چلا رہے ہوں، تو اپنے ایوانوں اور اداروں سے کیا توقع کی جا سکتی ہے۔ علامہ عبدالخالق اسدی کا مزید کہنا تھا کہ دشمنِ تشیع عرصہ دراز سے ظلم و بربریت کی داستانیں رقم کر رہا ہے۔ اس کیوجہ شاید اسکی خام خیالی ہو کہ اس طرح شیعیانِ حیدرِ کرار حسین ابنِ علی (ع) کا نام لینا چھوڑ دیں گے۔ ہماری تاریخ گواہ ہے ہم نے جب بھی گولی کھائی سینہ پر کھائی۔ آج ملک کے طول و عرض میں بدترین دہشت گردی کا بازار گرم ہے اور اس میں خصوصی طور پر شیعہ نسل کشی کی جا رہی ہے۔
انہوں نے کہا کہ اب تک ہونے والی اس بدترین انسانیت سوز دہشت گردی میں 20 ہزار سے زیادہ شیعہ مسلمانوں کو شہید کیا جاچکا ہے، جن میں 200 سے زائد ڈاکٹرز اور 100 سے زائد ججز اور وکیل صاحبان شامل ہیں، جبکہ سیاسی اور کاروباری افراد کو بھی بڑی تعداد میں شہید کیا جا چکا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہم اپنے شہداء کا مقدس خون رائیگاں نہیں جانے دیں گے۔ بلکہ اسی خون کے ذریعے ملک عزیز پاکستان میں انقلاب لائیں گے۔ انہوں نے مستونگ میں زائرین کی بس پر ہونے والے حملے کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے کہا کہ حکومت جلد از جلد ملزمان کو گرفتار کرکے انصاف کے کٹہرے میں لائے اور آئندہ ایسے واقعات سے نمنٹے کے لئے کوئی موثر حکمتِ عملی وضع کرے۔
مجلس وحدت مسلمین کے مرکزی ترجمان علامہ سیدحسن ظفر نقوی نے کہا ہے کہ چودہ سو سالوں سے یزیدیوں کی کوشش ہے کہ کسی طرح عزاداری کو ختم کیا جاسکے، لیکن شیعیان علی (ع) نے کبھی ہاتھ کٹا کر تو کبھی اپنی قربانی دے کر عزاداری کو بچایا ہے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں چنیوٹ میں مظاہرین سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ انہوں نے کراچی کے عزادارانِ امام حسین (ع) کی مثال دیتے ہوئے کہا کہ عزاداروں نے جناب حضرت عباس علمدار (ع) کی سنت پر عمل کرتے ہوئے ثابت قدمی ہی کامیابی اور کامرانی کا راستہ ہے نہ علم کو جھکنے دیا اور نہ ہی جلوس چھوڑ کر بھاگے۔ بلکہ ہر حال میں جلوس کو اپنی منزل مقصود پر پہنچایا۔ انہوں نے کہا کہ دشمن کی یہ بھول ہے کہ وہ ہمیں شہید کرے گا اور یہ سلسلہ عزاداری رک جائے گا۔ امام علی (ع) کا شیعہ مشکلات کے وقت ثابت قدم رہتا ہے اور۔ علامہ حسن ظفر نقوی نے اس بات پر زور دیا کہ منبر و محراب سے کسی بھی مسلمان بھائی کی دل آزاری نہیں ہونی چاہیے، بلکہ وحدت کی فضاء کو پروان چڑھنا چاہیے۔
پاکستان کمیشن برائے انسانی حقوق (ایچ آر سی پی) نے اتوار کو مستونگ میں ایران جانے والی بسوں پر حملے کے دوران شیعہ زائرین کے بیہمانہ قتل کی شدید مذمت کی ہے اور حکومت سے فرقہ وارانہ قتل وغارت کے خاتمے کا مطالبہ کیا ہے۔ پیر کو جاری ہونے والے ایک بیان میں کمیشن نے کہا: یہ افسوس ناک امر ہے کہ 2012کے آخری دن ایچ آر سی پی مقتولین کے اہل خانہ کے ساتھ تعزیت کرنے کی حالت میں ہے جنہیں محض ان کے شیعہ مسلک کے باعث نشانہ بنایا گیا۔ 2012میں ایسا پہلی دفعہ نہیں ہوا کہ مستونگ میں ایران جانے والی شیعہ زائرین کی بسوں کو نشانہ بنایا گیا ہو اورنہ ہی اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل نے اس سال پہلی دفعہ پاکستان میں شیعوں کے قتل کی مذمت کی ہے۔ 2012میں شیعوں کے قتل عام کے واقعات میں خطرناک حد تک اضافہ ہوا ہے۔ حالات بہت کشیدہ ہیں مگر تیزی کے ساتھ کشیدہ ترین ہورہے ہیں جس کا احساس بلوچستان میں ہزارہ شیعوں سمیت بیشتر شیعوں کو ہے جس کا اندازہ ان کی طرف سے ہرحال میں ملک چھوڑنے کے لیے خطرناک ذرائع پر بھروسے کرنے سے لگایا جاسکتا ہے۔ اتوار کو سکیورٹی دستے بسوں کی حفاظت پر مامور تھے تاہم یہ حقیقت اپنی جگہ مسلّم ہے کہ ان سے حملے کو روکا نہیں جاسکا۔ ایچ آر سی پی سکیورٹی کے معاملات پر مہارت رکھنے کا دعویٰ نہیں کرتا مگر اس امر پر واضح زور دیتا ہے کہ قتل وغارت کے حالیہ وقوعہ کو روکنے کے لیے متعدد اقدامات اٹھائے جانے چاہئیں تھے؛ مستونگ میں حملے کوصرف اس لیے روکا نہ جاسکا کیونکہ ضروری اقدامات میں سے کوئی ایک قدم بھی نہیں اٹھایا گیا تھا۔ ہر چیز سے بڑھ کر یہ کہ پاکستان میں فرقہ وارانہ تشدد کا خاتمہ ترجیح اورارادے کا مسئلہ ہے۔ اس امر کی بیش بہا شہادتیں موجود ہیں کہ پاکستان میں فرقہ ورانہ تشدد بڑھنے کا سلسلہ جاری ہے۔ اس کے انسداد کے لیے محض لفاظی کے علاوہ کچھ نہیں کیا جارہا جو مظلوم خاندانوں، پورے فرقے جسے یہ یقین ہوتا جارہا ہے کہ ریاست نے انہیں بے یارومددگار چھوڑ دیا ہے اور انسانیت، انسانی زندگی اور انسانی حقوق کو اہمیت دینے والوں کو کچھ فائدہ نہیں دے سکتا۔ آج کے دور میں یکے بعد دیگرے حملوں کی ذمہ داری قبول کرنے والے پوشیدہ کیسے رہ سکتے ہیں؟ نفرت کی فضا کے انسداد، حملہ آوروں کو سزا سے حاصل استثنیٰ کے خاتمے اور انہیں کارروائی کا موقع دینے سے انکار کئے بغیر زائرین کے لیے ان سکیورٹی دستوں کی اہمیت حملے کے بعد مردہ خانے میں نعشیں لے جانے والی گاڑیوں سے زیادہ نہیں ہے۔ یہ خام خیال ہے کہ ہلاکتوں کی لہر کے ذمہ دار افراد اور کارروائی کرنے سے انکار کرکے قاتلوں کے آگے جھک جانے والے رضا کارانہ طور پر تشدد کا راستہ ترک کردیں گے۔ یہ وقت اس بات کا تقاضا بھی کرتا ہے کہ تحقیقات کرکے سکیورٹی ایجنسیوں کے اندر موجود قاتلوں کے حمایتیوں کو منظر عام پر لایا جائے۔
زہرہ یوسف
چیئر پرسن
سال 2012میں 502شیعیان حیدر کرارپاکستان بھر میں دہشت گردوں کے ہاتھوں شہید ہوئے ۔ملک بھر میں دہشت گردوں کی عملی حکمرانی رہی ۔حکومت اور عدلیہ دہشت گردوں کوکیفر کردار تک پہنچانے میں ناکام رہے ۔شہدائے ملت جعفریہ کا لہو رائیگاں نہیں جانے دیں گے۔آصف صفوی سیکرٹری اطلاعات مجلس و حدت مسلمین کراچی ۔
کراچی (پ۔ر)پورے ملک میں سال 2012میں 502شیعیان حیدر کراردہشت گردوں کے ہاتھوں شہید ہوئے ۔ملک بھر میں دہشت گردوں کی عملی حکمرانی رہی ۔حکومت اور عدلیہ دہشت گردوں کوکیفر کردار تک پہنچانے میں ناکام رہے ۔شہدائے ملت جعفریہ کا لہو رائیگاں نہیں جانے دیں گے۔ان خیالات کا اظہار مجلس و حدت مسلمین کراچی کے سیکرٹری اطلاعات آصف صفوی نے وحدت ہاؤس کراچی میں پاکستان میں شیعہ نسل کشی کے متعلق سالانہ رپورٹ جاری کرتے ہوئے کیا ۔
اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل بان کی مون نے پاکستان میں پر تشدد واقعات کی مذمت کی ہے۔ نیویارک سے جاری ہونے والے ایک بیان میں اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل بان کی مون نے کہا کہ خیبرپختونخوا میں لیوی اہل کاروں کا قتل، کراچی میں بم دھماکے اور مستونگ میں زائرین کی بسوں پر حملے نے انہیں دہشت زدہ کر دیا ہے۔ بان کی مون نے خاص طور پر مذہبی بنیادوں پر قتل وغارت کی مذمت کی۔ انہوں نے 21 لیویز اہلکاروں کے اغوا اور ان کے قتل کی بھی مذمت کی۔ انہوں نے کہا کہ ان ظالمانہ اقدام کا کسی بھی صورت جواز نہیں پیش کیا جاسکتا، انہوں نے کہا کہ ذمہ داروں کو قانون کے کٹہرے میں لایا جائے۔ بان کی مون نے پاکستانی حکومت اور عوام سے یکجہتی کا اظہار کرتے ہوئے دہشت گردی کے خلاف مسلسل جدوجہد میں حمایت کا اعادہ کیا۔
سربراہ مجلس وحدت علامہ ناصر عباس جعفری اور ڈپٹی سیکرٹری علامہ امین شہیدی کا شہدائے مستونگ کا استقبال
مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے مرکزی قائدین نے اپنی نگرانی میں شہدا کے مقدس جنازوں کو ان کے آبائی علاقوں میں بھجوایا اور ہولی فیملی ہسپتال میں زیر اعلاج زخمیوں کی عیادت کی
اسلام آباد ( وحدت نیوز) سانحہ مستونگ کے شہداء کی نعشوں اور زخمیوں کی کوئٹہ سے اسلام آباد منتقلی کے فوراً بعد ایم ڈبلیو ایم کے مرکزی سیکرٹری جنرل علامہ ناصر عباس جعفری نے مرکزی ڈپٹی سیکرٹری علامہ امین شہیدی اور سیکرٹری روابط ملک اقرار حسین کے ہمراہ ہولی فیملی ہسپتال میں شہداء کے لواحقین کے ساتھ ہمدردی کا اظہار کیا اور زخمیوں کی عیادت کی ، ایم ڈبلیو ایم کے مرکزی قائدین شہداء کے لواحقین سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ سفاک قاتلوں نے زائرین امام رضا ؑ کو خون میں نہلا کر ظلم و بربریت کی انتہا کر دی، انشاء اللہ شہداء کا خون رائیگاں نہیں جائے گا
مجلس وحدت مسلمین خیبر پختونخوا کے سیکرٹری جنرل علامہ سبیل حسن مظاہری نے صوبائی سطح پر ملی یکجہتی کونسل کے قیام کو خوش آئند قرار دیتے ہوئے اس امید کا اظہار کیا ہے کہ اس پلیٹ فارم کے احیاء سے مسلمانوں کیخلاف کفر کے فتوے ختم ہوجائیں گے۔ المرکز اسلامی پشاور میں منعقدہ ملی یکجہتی کونسل خیبر پختونخوا کے تاسیسی اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ ملی یکجہتی کونسل کی جانب سے کئے جانے والے فیصلوں پر عملدرآمد یقینی بنانے سے ہی اس کے ثمرات حاصل ہوسکتے ہیں۔ ہمارا صوبہ دہشتگردی کے باعث بری طرح متاثر ہوا، اس سے پہلے تک صوبائی سطح پر ملی یکجہتی کونسل کے سیٹ اپ کی تشکیل نہ ہونا ہماری بدقسمتی تھی۔ انہوں نے کہا کہ ہنگو، ڈی آئی خان، پشاور اور پارا چنار کے حالات پوری قوم کے سامنے ہیں، تاہم ہم امید کرتے ہیں کہ تمام دینی جماعتیں ملکر ملی یکجہتی کونسل کے پلیٹ فارم سے حالات کی بہتری کیلئے اپنا کردار ادا کریں گی۔ انہوں نے کہا کہ ہمارا ہر قسم کا تعاون ملی یکجہتی کونسل کی قیادت کیساتھ ہوگا اور ہم مرکزی قائدین کی جانب سے کئے جانے والے فیصلوں کی حمایت کرتے ہیں۔
مجلس وحدت مسلمین ضلع لاہور کے سیکرٹری جنرل علامہ محمد اقبال کامرانی نے کوئٹہ مستونگ میں زائرین کی بسوں پر انسانیت دشمن دہشت گردوں کے حملے کی بھرپور مذمت کرتے ہوئے کہا کہ بلوچستان کے حالات ایسے رہے تو ملک میں خانہ جنگی دور کی بات نہیں، ملت جعفریہ کے بے گناہ لوگوں کا آئے روز قتل عام کیا جاتا ہے، حکمران اور ریاستی ادارے خاموش تماشائی کا کردار ادا کرکے ملک و قوم سے خیانت کر رہے ہیں۔ وہ لاہور میں صوبائی سیکرٹریٹ العارف ہاوس اقبال ٹاون میں ہنگامی اجلاس سے خطاب کر رہے تھے، جس ضلع لاہور کے اراکین کابینہ نے خصوصی طور پر شرکت کی۔
انہوں نے کہا کہ حکومت دہشت گردوں کے سامنے بے بس ہوچکی ہے، عوام الناس کے جان و مال کے اگر تحفظ نہیں کرسکتے تو اعلان کیا جائے کہ عوام اپنا دفاع خود کرے۔ علامہ کامرانی نے کہا کہ ملک میں بغیر لیت و لعل جہاں جہاں دہشت گرد موجود ہوں، وہاں فوری فوجی آپریشن شروع کیا جائے، بلوچستان میں کالعدم لشکر جھنگوی کے سپانسر انڈیا اور امریکہ ہیں، جو پاکستان اور ایران تعلقات کو نقصان پہنچانے کے در پے ہیں، اگر ہمارے حکمران اور ریاستی ادارے ملک وقوم سے مخلص ہیں تو ان دہشت گردوں کے خلاف کارروائی کیوں نہیں کرتے۔
انہوں نے کہا پاکستانی عوام کا بھروسہ ان اداروں سے ختم ہو رہا ہے، جو ان کے سلامتی کے لیے بنایا گیا تھا، پاکستان کے اعلٰی عدلیہ، افواج پاکستان، حکمران سے ملت جعفریہ سوال کرتے ہیں کہ کیا اس ملت کا یہی قصور ہے کہ یہ محب وطن ہیں، سیاچن کی برف پوش پہاڑوں سے لے کر گوادر کے ساحل تک دشمن کے سامنے سینہ سپر ہو کر پاکستان کا دفاع کرتے ہیں۔ علامہ کامرانی نے مطالبہ کیا کہ ملک بھر میں دہشت گردوں کے خلاف بھرپور فوجی آپریشن شروع کیا جائے اور گرفتار دہشت گردوں کو عبرت ناک سزا دی جائے، تاکہ دشمن کے عزائم خاک میں ملائے جاسکے۔ اجلاس میں شیخ عمران علی، سید حسین زیدی، فصاحت بخاری، رائے ناصر علی، رانا ماجد علی، مظاہر شگری، نقی مہدی، آغا زاہد قزلباش، نوید حیدر، رضا خان، سید امتیاز کاظمی، حر حیدر نقوی، ریحان علی شریک تھے۔
مجلس وحدت مسلمین پاکستان کراچی ڈویژن کے سیکرٹری جنرل مولانا صادق رضا تقوی نے وحدت ہاوس سے جاری بیان کہا کہ کوئٹہ مستونگ میں زائرین کی بسوں پر انسانیت دشمن دہشت گردوں کے حملے کی بھر پور مذمت کی انہوں نے کہا بلوچستان کے حالات ایسے رہے تو ملک میں خانہ جنگی دور کی بات نہیں ملت جعفریہ کے بے گناہ لوگوں کا آئے روز قتل عام کیاجاتا ہے حکمران اور ریاستی ادارے خاموش تماشائی کا کردار ادا کر کے ملک و قوم سے خیانت کر رہے ہیں
مستونگ دھماکہ حکومت کی نااہلی کا ثبوت ہے کراچی سے کوئٹہ تک محب وطن پاکستانیوں کو قتل کیا جارہا ہے اور حکمران خواب غفلت کی نیند سو رہے ہیں ان اخیالات کا اظہار مجلس وحدت مسلمینپاکستان کراچی ڈویژن کے سیکرٹری جنرل مولانا صادق رضا تقوی نے جاری بیان میں کیا ان کا مزید کہنا تھا کہ کراچی سے کوئٹہ تک ہر روز شیعہ مسلمانوں کو قتل کیا جا رہا ہے اور قاتل آزادگھوم رہے ہیں ۔انکا مزید کہنا تھا کہ اگر سانحہ چلاس ،اور کوئٹہ کے مجرموں کو گرفتار کرلیا جاتا تو آج یہ افسوس ناک واقعہ رونما نہ ہوتا مولانا صادق رضا تقوی نے مزید کہا کہ کراچی سے کوئٹہ تک اور گلگت سے پاراچنار تک ہر روز عزادروں کو قتل کردیا جاتا ہے اور قانون نافظ کرنے والے ادارے کھڑے تماشہ دیکھتے رہتے ہیں ۔کوئٹہ کا واقعہ لمحہ فکریہ ہے اس ہی راستہ پر گزشتہ عرصہ بھی عزاداروں کو دہشت گردی کا نشانہ بنایا گیا اور آج پھر انکا مزید کہنا تھا کہ حکومت کو معلوم تھا کہ چہلم امام حسین ؑ پر عزادروں کی بڑی تعداد زیارت کے لیے اس راستہ سے گزرتی ہے مگر بلوچستان حکومت نے کوئی اقدامات نہ کیے اور انکا نتیجہ اس سانحہ کی شکل میں سامنے ہے ۔قانون ناطٖ کرنے والے ادارے محدود اوار دہشت گرد آزاد ہیں ۔ترجمان مجلس وحدت مسلمین کراچی ڈویژن آصف صفوی نے کہا کہ اگر دہشت گرد سمجھتے ہیں کہ دو چار دھماکوں سے زائرین خوف زدہ ہوجائیں گے تویہ دہشت گردوں کی خام خیالی ہے شہادت ہمارا ورثہ ہے ہم شہادت سے گھبراتے نہیں حکومت فوری طور پر مجرمان کو گرفتار کرے اور عبرت انگیز سزا دے ۔