وحدت نیوز(لاہور)مجلس وحدت مسلمین اور کل مسالک علماء بورڈ کا مشترکہ اجلاس۔فرقہ واریت کے خلاف تمام مسالک ایک پلیٹ فارم پر متحد ہیں۔مشترکہ اعلامیہ، امت میں انتشار پیدا کرنا اور فساد کا باعث بننا حرام ہے۔ کل مسالک علماء بورڈ اور مجلس وحدت مسلمین کے راہنماوں کا مشترکہ اعلان۔
اجلاس میں چیئرمین کل مسالک علماء بورڈ مولانا محمد عاصم مخدوم ، سیکرٹری سیاسیات مجلس وحدت مسلمین سید اسد عباس نقوی،پیر سید عثمان شاہ نوری ،علامہ علی اکبر کاظمی، علامہ ظہیر الحسن کربلائی،پروفیسر سید محمود غزنوی ،علامہ قاری خالد محمود،علامہ محمد حسین گولڑوی، علامہ غلام عباس شیرازی،مولانا ندیم عباس کی شرکت ،۔
راہنماوں نے اپنے مشترکہ بیان میں کہا کہ اتحاد امت وقت کا اہم تقاضا ہے۔نبی کریم ﷺ نے اس امت کو جسد واحد قرار دیا ہے۔ ہماری صفوں میں انتشار اور افتراق میں دشمن کی کامیابی کا راز ہے،ہمارا ملک اور مذہب اس بات کا متحمل نہیں ہے کہ فرقہ وارانہ فسادات کو ہوا دی جائے ۔ اس لئے ہم پر لازم ہے کہ دست و گریباں ہونے کے بجائے ایک دوسرے کو گلے لگائیں۔
ہر سال مقدس ایام سے قبل ان ایام کے تقدس کو پامال کرتے ہوئے توہین و تکفیر کا بازار گرم کیا جاتا ہے جس کے نتیجے میں پاکستان میں امن وامان کی صورت حال خراب ہونے کا خدشہ پیدا ہو جاتا ہے۔ اتحاد امت کا یہ مطلب نہیں ہے کہ اختلاف رائے باقی نہ رہے، اختلاف رائے تو انسانی سوچ کا مظہر ہے، اختلافات تو صدیوں سے ہیں اور رہیں گے۔
اتحادامت سے مراد یہ ہے کہ امت میں انتشار نہ ہو، ہر کوئی اپنے عقیدے کے مطابق امن سے رہے اور کوئی ایسا کام نہ کرے جس سے دوسروں کے جذبات مجروح ہوں جو کوئی بھی اتحاد امت کو پارہ پارہ کرنے کی کوشش کرے، اس کی پوری حوصلہ شکنی کی جائے اور اسے قانون کے مطابق سزادی جائے بعض افرادشہرت وناموری پانے ، داد وصول کرنے یا اپنی ریٹنگ بڑھانے کے لئے اصل دین اور مسلمات کو چھوڑ کر جزوی اختلافات ہی کو ہوا دیتے ہیں ۔
مذہب کے نام پردہشت گردی، انتہا پسندی، فرقہ ورانہ تشدد، قتل و غارت گری خلاف اسلام ہے اور تمام مکاتب فکر اور مذہبی قیادت اس سے مکمل اعلان برات کرتی ہے۔کوئی مقرر خطیب ، ذاکریاواعظ اپنی تقریر میں انبیاء کرام علیہم السلام، اہل بیت اطہار، ازواج مطہرات ،خلفائے راشدین ، اصحاب کرام، آئمہ اطہار حضرت امام مہدی اور اکابرین امت کی توہین نہ کرے،اور اگر کوئی ایسا کرتا ہے تو اسے کسی مسلکی گروہ کا نمائندہ تصور کئے بغیر تنہا کرتے ہوئے بطور مجرم دیکھا جائے، پاکستان کے آئین کے مطابق تمام مذاہب اور مسالک کے لوگ اپنی ذاتی اور مذہبی زندگی گزاریں ۔
کوئی شخص اپنے نظریات کسی دوسرے پر مسلط نہ کرے کیونکہ یہ شریعت کی کھلی خلاف ورزی ہے اور فساد فی الارض ہے۔ اسلام کے تمام مکاتب فکر کا یہ حق ہے کہ وہ اپنے اپنے مسالک اور عقائد کی تبلیغ کریں مگر کسی شخص، ادارے یا فرقے کیخلاف نفرت انگیزی پر مبنی جملوں یا بے بنیاد الزامات لگانے کی اجازت نہیں ہوگی،کوئی شخص مساجد، منبر ومحراب، مجالس اور امام بارگاہوں میں نفرت انگزی پر مبنی تقاریر نہیں کرے گا اس وقت جب ہمارے پیارے وطن پاکستان کو بے شمار چیلنجز کا سامنا ہے۔ہمیں پاکستان کی بقا اور سر بلندی کی خاطر اور دشمن کی چالوں کا ناکام بنانے کیلئے متحد ہو کر اپنی قوم کو یکجہتی کا درس دینا ہوگا۔