وحدت نیوز(اسلام آباد) مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے مرکزی سیکرٹری جنرل علامہ راجہ ناصر عباس جعفری نے مطالبہ کیا ہے کہ ملت تشیع کے لاپتابے گناہ نوجوانوں اور علما کو فوری طور پر بازیاب کرایا جائے ۔نوجوانوں کی جبری گمشدگی اہل خانہ کے لیے اذیت کا باعث بنی ہوئی ہے۔انہوں نے کہا کہ ملک کے مختلف حصوں سے تعلق رکھنے والے ملت کے پڑھے لکھے نوجوانوں کو ان کے گھروں سے اغوا کیا گیاجن کی تاحال کوئی اطلاع نہیں ۔کئی سال گزرنے کے بعد بھی بیشتر نوجوانوں کو نہ تو عدالتوں کے سامنے پیش کیا جا رہا ہے اور نہ ہی ان کے اہل خانہ کو ان کی خیریت سے آگاہ کیا جا رہا ہے۔ یہ اقدام بنیادی انسانی حقوق کے منافی اور آئین پاکستان سے روگردانی ہے۔ملت تشیع کے نوجوانوں نے ہمیشہ حب الوطنی کامظاہرہ کیا اور قانون و آئین کی پاسداری کی ہے۔اگر کوئی نوجوان کسی جرم میں ملوث ہے تو اسے عدالت میں باضابطہ طور پر پیش کیا جانا چاہیے۔سزا و انصاف کا فیصلہ کرنا عدلیہ کا کام ہے۔ملک کے کسی بھی ادارے کو یہ حق حاصل نہیں کہ وہ عدالت کے سامنے پیش کیے بغیر کسی بھی شہری کو اس طرح حراست میں رکھے۔

انہوں نے کہا کہ گمشدہ افراد کی بازیابی کے مطالبے کو گزشتہ کئی سالوں سے دہرا یا جا رہا ہے ۔پانچ کروڑ سے زائد افراد پر مشتمل ملت تشیع کے مسائل سے دانستہ غفلت حکومت کی سیاسی ساکھ کے لیے بھی سخت نقصان دہ ثابت ہو گی۔ دہشت گردی کے ساتھ ہمیں ریاستی جبر کا شکار نہ بنایا جائے۔انہوں نے وزیر اعظم شاہد خاقان عباسی، وفاقی وزیر داخلہ احسن اقبال اور چیف جسٹس سپریم کورٹ آف پاکستان سے مطالبہ کیا ہے کہ انسانی حقوق کی اس پامالی کا فوری نوٹس لیا جائے اور ملت کے جبری گمشدہ نوجوانوں کی فوری بازیابی کے احکامات صادر کیے جائیں۔

وحدت نیوز(لاہور) مجلس وحدت مسلمین کے رہنماوں علامہ مبارک علی موسوی اور سید اسد عباس نقوی کی قیادت میں وفد کی ایڈیشنل ہوم سیکرٹری پنجاب سے ملاقات،وفدمیں سید نوبہار شاہ،علامہ وقار نقوی،خرم عباس نقوی،حسنین زیدی،رانا ماجد علی،رائے ناصر شامل تھے،ایڈیشنل ہوم سیکرٹری کو ایم ڈبلیوایم کے رہنماوں نے علماء ذاکرین کو لائسنس لینے اور مجالس اور جلوس کی رجسٹریشن سے متعلق اقدامات پر اپنے تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ یہ غیر آئینی غیر قانونی اقدامات ہے،جسے کسی بھی صورت قبول نہیں کرینگے،حکومت کی جانب سے ایڈیشنل ہوم سیکرٹری نے وفد کو وضاحت دیتے ہوئے ایکسپریس اخبار میں چھپنے والی خبر کو بے بنیاد اور من گھڑت قرار دیا،اور انہوں نے کہا کہ حکومت پنجاب نے کوئی بھی ایسے احکامات جاری نہیں کیے،ہم ذرائع ابلاغ میں اس مبہم خبر کی وضاحت اور حکومت سے منسوب خبر کی تردید کریں گے،مجلس وحدت مسلمین کے رہنماوں نے سول سیکرٹریٹ پرہونے والے احتجاجی دھرنے کی منسوخی کو حکومت پنجاب کی طرف سے متنازعہ کی واپسی یا تردید کیساتھ مشروط کر دیا ہے۔

وحدت نیوز(مظفرآباد) عزاداری کے لیے ہمیں کسی کی اجازت کی ضرورت نہیں ، یہ ریاست ہماری ہے ، ہم اس ریاست کے باشندے ہیں ، یہ ہمارا مذہبی ، آئینی ، قانونی ، شرعی و شہری حق ہے کہ ہم مذہبی عبادات کو آزادانہ انجام دیں ، آئی جی آزاد کشمیر اپنا بیان واپس لیں ، ہم ان کے اس بیان کی بھرپور مذمت کرتے ہیں ، ان خیالات کا اظہار ترجمان و ممبر مرکزی عزاداری سیل مجلس وحدت مسلمین آزاد کشمیر مولانا سید حمید حسین نقوی نے آئی جی آزاد کشمیر کے نئی مجالس کے انعقاد پر پابندی کے حوالے سے بیان پر اپنے ردعمل میں کیا ۔ انہوں نے کہا کہ عزادری سید الشہداء ؑ ہماری شہ رگ حیات ہے، مر تو سکتے ہیں لیکن اس سے دستبردار نہیں ہو سکتے ، ہم انڈیا سے الگ ہوئے ہی اسی لیے تھے کہ اپنی مذہبی عبادات کو آزادی سے سرانجام دیں سکیں ۔ ہم اس ریاست کے پرامن و محب وطن شہری ہیں ، اس کے اندر ہمیں مذہبی طور پر آزادی ہے ، آئی جی آزاد کشمیر نئے ہیں یہاں کے زمینی حقائق بارے انہیں علم نہیں ، یہاں شیعہ سنی باہم اتحاد و اتفاق سے رہتے ہیں ، محرم الحرام ہو یا ربیع الاول ملکر مناتے ہیں ، ہر شہری اور ہر مسلک کو یہ حق حاصل ہے کہ وہ اپنی مذہبی عبادات کو بھرپور طریقے سے سرانجام دے ۔

 انہوں نے مزید کہا کہ آئی جی آزاد کشمیر اس معاملے پر مستعدی دکھانے کے بجائے علامہ تصور نقوی پر حملہ کرنے والے مجرمان کی گرفتاری کے لیے بات کریں ، اپنی پولیس کو بلائیں ، پوچھیں ! کہ آٹھ ماہ سے زائد عرصہ گزر گیا ، چھوٹی سی جگہ سے حملہ آور فرار ہوگئے ، پولیس ہاتھ پر ہاتھ رکھے دیکھتی رہی اور آج تک حیلے بہانوں سے ٹرخائے جا رہی ہے کیوں ؟ آئی جی صاحب پولیس کو پیشہ ورانہ امور کی جانب متوجہ کریں اور ریاستی شہریوں پر دباؤ نہ ڈالیں ۔ مجلس وحدت مسلمین آزاد کشمیرنے تمام شیعہ تنظیمات سے رابطوں کا آغاز کر دیا ہے ، کہ آئی جی آزاد کشمیر کے اس بیان نے ملت جعفریہ کی دل آزاری کی ہے ، آزاد کشمیر کے اندر امن و امان کی صورتحال مخدوش ہو چکی ہے، ایک نہتے آدمی کو دن دیہاڑے شاہرائے عام پر گولیاں مار دی جاتی ہیں اور کوئی پوچھنے والا نہیں ہوتا ، ان امور کی جانب توجہ کرنے کے بجائے انتہائی غیر ذمہ درانہ بیان ناقابل قبول ہے، ہم صدر و وزیراعظم آزاد کشمیر سے کہتے ہیں کہ وہ آئی جی پی کو درست سمت موڑیں ، بصورت دیگر ملت جعفریہ اپنا بھرپور احتجاج ریکارڈ کروائے گی۔ مولانا حمید نقوی نے کہا کہ ہم آئی آزاد کشمیر کے بیان کی مذمت کرتے ہوئے مطالبہ کرتے ہیں کہ وہ اپنا بیان واپس لیں۔

وحدت نیوز(مظفرآباد) فرقہ واریت ملک و قوم کے لیے زہر قاتل ہے، مملکت خداداد پاکستان کو ایک سازش کے تحت اس گھناؤنے کھیل کا شکار بنایا جارہا ہے، مسلمانوں کو اندرونی طور پر اختلاف کا شکار کر دشمن اپنے عزائم حاصل کرتا ہے، میانمار میں ظلم و ستم مودی کی ایما پر ہو رہا ہے، مودی کا دورہ میانماراسی گھناؤنی سازش کی ایک کڑی ہے، مودی ایک جانب میانمار میں اپنا کھیل بہترین انداز میں کھیل رہا ہے دوسری جانب آزاد کشمیر میں بھی مودی کی ایما پر را کے ایجنٹوں نے ٹارگٹ کلنگ کو ہتھیار کو طور پر آزمایا ہے، علامہ تصور نقوی پر حملہ دراصل ریاست آزاد کشمیر کی سالمیت اور اتحاد بین المسلمین پر حملہ ہے۔ ان خیالات کا اظہار مرکزی سیکرٹری جنرل مجلس وحدت مسلمین پاکستان علامہ راجہ ناصر عباس جعفری نے وحدت سیکرٹریٹ مظفرآباد میں منعقدہ ایک اجلاس سے ٹیلیفونک خطاب کے دوران کیا ۔

 انہوں نے کہا کہ دشمن ایجنسی را شیعہ سنی لڑائی چاہتی ہے، وہ آزاد کشمیر میں امن و امان کی صورتحال کو مخدوش کرتے ہوئے دنیا کو یہ باور کروانا چاہتی ہے کہ پاکستان کے زیر انتظام کشمیر کسی طور پر بھی پرامن نہیں ۔ مگر سلام ہے آزاد کشمیر کے غیور شیعہ سنی کو کہ جس نے ہر سازش کو بھانپتے ہوئے حکمت سے ناکام بنایا۔ مگر سوال پیدا ہوتا ہے کہ آزاد کشمیر کی حکومت ، انتظامیہ اور قانون نافذ کرنے والے ادارے کیوں سست روی کا شکار ہیں ، کیا یہ فرقہ واریت کی آگ جسے را کے ایجنٹوں نے آزاد کشمیر میں سلگانے کی کوشش کی اسے جلنے سے پہلے بُجھا نہیں دینا چاہیے؟ ان کے اس تجربے کو ناکام نہیں بنا دینا چاہیے؟ کیا ان کی جڑوں تک پہنچتے ہوئے انہیں نیست و نابود نہیں کر دینا چاہیے؟ آزاد کشمیر پرامن خطہ ، کیا امن کو تہہ و بالا کرنے کی سازش کرنے والوں کو کیفر کردار تک نہیں پہنچانا چاہیے؟ آزاد کشمیر کے اندر اتحاد بین المسلمین ، امن ، رواداری اور محبت کے لیے کام کرنے والوں کو محفوظ نہیں کرنا چاہیے؟ انہوں نے کہا کہ سوال ہے حکومت سے کہ انہوں نے اب تک علامہ تصور نقوی کو محفوظ ٹھکانے پر منتقل کیوں نہیں کیا؟ ان کے بچوں کی تعلیم تباہ ہو رہی ہے، ریاستی حکومت اس جانب توجہ کرنا تو دور کی بات عیادت تک کرنے نہیں آئی ، یہ حکومتی نااہلی ہے۔ حملہ کرنے والے پکڑے نہیں گئے ، علامہ کو سیکورٹی دی نہیں جارہی ، علامہ کے دیگر معاملات کو دیکھا نہیں جا رہا ۔ جو کہ ملت جعفریہ اور مجلس وحدت مسلمین کےلئے باعث تشویش ہے ۔ کیا پھر سے کسی سانحے کا انتظار کیا جا رہا ہے؟ کیا ہم پھر سے سڑکوں پر نکلیں اور ارباب اقتدار کو متوجہ کریں ۔ وزیراعظم آزاد کشمیر سے کہتا ہوں ، علامہ تصور نقوی کا مسئلہ انتہائی اہم مسئلہ، اگر عیادت کرنا گوارہ نہیں تو نہ کریں مگر ریاست کی جو ذمہ داریاں ہیں انہیں پورا کیا جائے۔ انتظامیہ اپنا کام تندی و تیزی سے کرتے ہوئے مجرمان کو کیفر کردار تک پہنچائے۔ ہم برما کے مسلمانوں کے ساتھ بھی اظہار یکجہتی کرتے ہیں ، اور سمجھتے ہیں کہ بھارتی ایما پر یہ سب کچھ ہو رہا ہے ، مگر آزاد کشمیر میں بھی ہمیں آنکھیں بند نہیں کرنی چاہیے اور مزید کسی سانحے کا انتظار کیئے بغیر اقدامات کرنا ہوں گے۔

وحدت نیوز(مٹیاری) مجلس وحدت مسلمین ڈسٹرکٹ مٹیاری کا اہم اجلاس مرکزی امام بارگاہ ہالا میں ہوا۔ خصوصی شرکت علامہ دوست علی سعیدی ڈپٹی سیکرٹری مجلس وحدت مسلمین صوبہ سندھ نے کی۔اجلاس میں مجلس وحدت مسلمین ڈسٹرکٹ مٹیاری کے سینئرکارکنان دوستوں اور ہمدردوں نے کثیر تعداد میں شرکت کی اجلاس میں مشترکہ رائے سے مجلس وحدت مسلمین ڈسٹرکٹ مٹیاری میں 2 ماہ کے لیے 8 رکنی آرگنائزنگ کمیٹی اور 5 رکنی رابطہ کمیٹی تشکیل دیدی گئی جو 2 ماہ کے دوران ڈسٹرکٹ مٹیاری میں تنظیم سازی کریگی، 2 ماہ کے دوران کمیٹی کا ہر رکن کم سے کم 5 یونٹ قائم کریگا، 2 ماہ پورے ہونے کے بعد مجلس وحدت مسلمین ڈسٹرکٹ مٹیاری کا شوریٰ کا اجلاس بلایا جاےگا جس میں مجلس وحدت مسلمین ڈسٹرکٹ مٹیاری کا سیکرٹری جنرل کا انتخاب کیا جائےگا۔

وحدت نیوز(سکردو) مجلس وحدت مسلمین پاکستان گلگت  بلتستان کے سیکرٹری جنرل علامہ آغا علی رضوی نے ایم ڈبلیو ایم اور اسلامی تحریک کے مرکزی رہنماوں کے گلگت داخلے پر پابندی عائد کرنے پر شدید برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ گلگت انتظامیہ مکمل طور پر جانبدار ہو چکی ہے اور دانستہ طور پر خطے کے امن کو خراب کرنے پر تلی ہوئی ہے۔ گلگت انتظامیہ کی طرف سے پرامن علماء کے داخلے پر عائد پابندی کو یکسر مستر کرتے ہیں اور اسے بدترین ریاستی جبر سے تعبیر کرتے ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ گلگت کی انتظامیہ اور سکیورٹی فراہم کرنے والے ادارے اس خام خیالی میں نہ رہیں کہ جی بی میں امن انکی وجہ سے قائم ہیں ،اگر ایسا ہے تو پورے پاکستان میں امن قائم کرنے میں سکیورٹی ادارے کیوں ناکام ہیں۔ یہاں کا امن یہاں کے پرامن عوام اور علماء کی وجہ سے قائم ہے۔ آج بدقسمتی سے گلگت  بلتستان میں ایسے نااہل اور غیرمنطقی افسران سکیورٹی اداروں میں موجود ہیں جنکو سکیورٹی کے اصولوں کی الف با سے بھی واقفیت نہیں اور یہی افسران سیاسی جماعتوں کے ہاتھوں کھلونا بنا ہوا ہے۔ جو شخصیات پورے پاکستان میں دہشتگردی کے خلاف خط مقدم پر سرگرم عمل ہیں ان پر پابندی دہشتگردی کو خوش کرنے کے عمل کے علاوہ کیا ہوسکتا ہے۔ ہم واضح کردینا چاہتے ہیں کہ پرامن علماء کی گلگت آمد کو دنیا کی کوئی طاقت نہیں روک سکتی۔ جی بی کسی کی جاگیر ہے اور نہ کسی کو حق مہر میں ملا ہے۔ یہ خطہ یہاں کے عوام کا گھر ہے یہاں کس نے آنا ہے اور کس نے نہیں آنا وہ یہاں پر زبردستی افسری کرنے والے طے نہیں کریں گے بلکہ یہاں کے عوام کو علماء طے کریں گے۔ آغا علی رضوی نے کہا کہ محرم الحرام میں دیامر کی سرحد سے لے کر سیاچن کی سرحد تک ہر مسلک کے افراد اور ہر شہری احترام کرتے ہیں اور سب امام عالی مقام کے عقیدت مند ہے انتظامیہ یہاں کے کسی بھی طبقے کو مشکوک کرکے امن کو خراب کرنے کی کوشش نہ کرے۔انہوں نے مزید کہا کہ گلگت بلتستان میں داخلے پر پابندی عائد کرنی ہے یہاں پر آنے والی دہشتگرد جماعتوں کے سہولت کاروں پر، امریکہ و اسرائیل کے ایجنٹوں ، یہاں کے وسائل کو لوٹنے والوں پر، پاکستان کو عدم استحکام کی طرف دھکیلنے والوں پر اور ملکی خرانے کو اپنے خاندان پر لوٹنے والوں پر پابندی عائد کرے۔ گلگت انتظامیہ ہر معاملے میں منفی کردار ادا کر رہا ہے اور حفیظ کے اشارے پر ناچتی ہے جو کہ افسوسناک ہے۔ جی بی دہشتگردوں کو دعوت دینے کی باتیں کرنے والوں کے اشارے پر چلنے والی اس متعصب اور ظالم انتظامیہ کے خلاف بھرپور احتجاج کیا جائے گا۔ سکیورٹی اداروں سے مخاطب ہوتے انہوں نے کہا کہ ملکی نظریاتی اساس کے مدافع شخصیات کے داخلے پر پابندی عائد کرنے میں سکیورٹی ادارے بھی شامل ہیں تو انکی بصیرت پر فاتحہ پڑھ لینا ضروری ہے۔ آج بھی اگر سکیورٹی اداروں بلخصوص حساس اداروں کو دہشتگردوں اور ملک کے مدافع کے بارے میں پہچان نہ ہو تو یہ عمل واضح ہوتا ہے کہ سکیورٹی اداروں میں بھی کس طرح کے افراد بیٹھے ہیں جو کہ افسوسناک عمل ہے۔

مجلس وحدت مسلمین پاکستان

مجلس وحدت مسلمین پاکستان ایک سیاسی و مذہبی جماعت ہے جسکا اولین مقصد دین کا احیاء اور مملکت خدادادِ پاکستان کی سالمیت اور استحکام کے لیے عملی کوشش کرنا ہے، اسلامی حکومت کے قیام کے لیے عملی جدوجہد، مختلف ادیان، مذاہب و مسالک کے مابین روابط اور ہم آہنگی کا فروغ، تعلیمات ِقرآن اور محمد وآل محمدعلیہم السلام کی روشنی میں امام حسین علیہ السلام کے ذکر و افکارکا فروغ اوراس کاتحفظ اورامر با لمعروف اور نہی عن المنکرکا احیاء ہمارا نصب العین ہے 


MWM Pakistan Flag

We use cookies to improve our website. Cookies used for the essential operation of this site have already been set. For more information visit our Cookie policy. I accept cookies from this site. Agree