وحدت نیوز (کراچی) مجلس وحدت مسلمین صوبائی سیکریٹریٹ سندھ میں ایم ڈبلیو ایم سندھ کے رہنماء برادر ناصر حسینی کے چھوٹے بھائی مرحوم محمد رضا ، شہدائے منیٰ و شہدائے ملت جعفریہ کے ایصال ثواب کی مجلس عزاء سے بزرگ عالم دین علامہ غلام عباس رائیسی نے خطاب کیا،اس موقع پر مومنین کی بڑی تعداد نے شرکت کی جب کہ مرحومین کیلئے فاتحہ خوانی بھی کی گئی۔
وحدت نیوز (خیرپور) مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے مرکزی سیکریٹری جنرل علامہ راجہ ناصرعباس جعفری نے گذشتہ ماہ کراچی میں شہید ہونے والے ایڈووکیٹ امیرحیدرشاہ کے گھر جاکر انکے کے بھائی رحمٰن شاہ اور دیگر اہل خانہ سے اظہار تعزیت کیا، اس موقع پر ایم ڈبلیوایم کے رہنما یعقوب حسینی ، عبداللہ مطہری ،چوہدری اظہرحسن اور دیگر بھی موجود تھے،علامہ راجہ ناصرعباس جعفری نے شہید کے درجات کی بلندی کیلئے خصوصی دعا کی اور فاتحہ خوانی کی۔
وحدت نیوز (آرٹیکل) زمانہ مہذّب ہوگیا ہے،لوگ لکھ پڑھ گئے ہیں۔سکولوں،کالجز ، یونیورسٹیوں اور ذرائع ابلاغ کی تعداد میں خاطرخواہ اضافہ ہوا ہے،لوگوں نے تعلیم کو اپنی اوّلین ترجیح بنالیاہے لیکن اس کے باوجود اصولوں کے خلاف جنگ جاری ہے،قانون شکنی کی حوصلہ افزائی ہورہی ہے،خون خرابے اور درندگی کرنے کی خاطر ٹریننگ کیمپس لگے ہوئے ہیں،منشیات اور ہیروئن کی فیکٹریاں زہر اگل رہی ہیں اور اکیسویں صدی کے درندے ظلم و ستم میں مصروف ہیں۔
اکیسویں صدی کا انسان بوکھلاہٹ، پریشانی اور اداسی کاشکار ہے، اس اداسی کی وجہ یہ ہے کہ وہ دیکھتا ہے کہ سکولوں،کالجز ، یونیورسٹیوں اور ذرائع ابلاغ کی تعداد میں خاطرخواہ اضافے کے باوجود انسان کو امن سکون اور تحفظ نہیں ملا،وہ دیکھتاہے کہ اپنے آپ کو مسلمان،مجاہدینِ اسلام اور خادم الحرمین شریفین کہلانے والے بھی کسی اصول،دین یا ضابطے کے پابند نہیں ہیں ،وہ دیکھتاہے کہ سانحہ پشاور میں ننھی کلیوں کو کس بے دردی سے مسل دیاگیا،سانحہ صفورا میں انسانی جانوں پر کس طرح شبخون ماراگیا،سانحہ مِنیٰ میں کتنے ہزار انسان ایک ہی دن میں شاہی انا کی بھینٹ چڑھ گئے ۔
انسان دیکھتاہے کہ ایک طرف تو دینِ اسلام کی تعلیمات کے مطابق حرام مہینوں [ذی قعدہ، ذی الحجہ، محرم اور رجب ]میں جنگ کرنا گناہِ کبیرہ ہے[1] ۔گناہِ کبیرہ یعنی دینِ اسلام نے ان مہینوں میں جنگ کرنے سے روکاہے اور مشرکین مکہ بھی حرام مہینوں میں جنگ روک دیا کرتے تھے جبکہ آج دنیائے اسلام میں خادم الحرمین شریفین کہلوانے والوں کی ہی قیادت میں انہی حرام مہینوں میں اہلِ یمن پر حملے کئے جارہے ہیں۔
افسوس صد افسوس یہ ہے کہ سعودی عرب کی قیادت میں دنیا بھر میں جو آگ اور خون کا کھیل جاری ہے وہ خواہ سپاہِ صحابہ،لشکرِ جھنگوی،طالبان یا داعش کے نام پر ہو اور یاپھر گمنام تنظیموں کے روپ میں۔سعودی عرب اور امریکہ سے مربوط خون آشام کاروائیوں میں کہیں پر بھی کسی بھی قسم کے انسانی اصولوں کا لحاظ نہیں کیاجاتا۔[2]
امریکہ سے تو کسی قسم کا گلہ کرنا ہی بعید ہے البتہ سعودی عرب بھی امریکہ کے ہی نقشِ قدم پر چل رہاہے۔گزشتہ روز یمن میں سعودی اتحاد کے طیّاروں نے شادی کی تقریب کے دوران بمباری کر کے28افراد کو شہید اور 10کو زخمی کردیا۔
مقامِ فکر یہ ہے کہ ایک تو یہ ماہِ حرام ہے اورسعودی عرب کو ذمہ داری کا مظاہرہ کرتے ہوئے جنگ کو روک دینا چاہیے،دوسرے یہ حملہ کسی جنگی کیمپ پر نہیں بلکہ شادی کی ایک تقریب پر کیاگیاہے۔ تفصیلات کے مطابق صوبہ دھمار کے علاقے سنبان میں جنگی طیاروں نے ایک گھر کو نشانہ بنایا جس میں شادی کی تقریب جاری تھی۔ جس سے 28افراد ہلاک، 10زخمی ہو گئے۔ زخمیوں کو ہسپتال منتقل کر دیا گیا جن میں متعدد کی حالت تشویشناک ہے۔ عینی شاہدین کے مطابق اور باغیوں کے ٹی وی المصیرہ نے دعویٰ کیا ہے کہ سعودی اتحاد کے جنگی طیاروں نے حملہ کیا۔ رائٹر کے مطابق مرنے والوں میں تین دولہے بھی شامل تھے۔ تین بھائیوں کی ایک ساتھ شادی ہو رہی تھی ۔ تینوں بھائی دولہا بنے اپنی دلہنوں کا انتظار کر رہے تھے کہ گھر پر میزائل برسا دئیے گئے۔
یمن میں مارے جانے والے ان لوگوں کا پاکستان میں مارے جانے والوں سے بس اتنا فرق ہے کہ پاکستان میں عوام کو سعودی نواز گروپ اور ٹولے مارتے ہیں اور یمن میں سعودی اتحاد ،یہ کارنامہ انجام دے رہاہے۔
وہ چاہے سعودی خود کش بمبار ہوں یا سعودی اتحاد، کوئی بھی دینِ اسلام کے اصولوں کی پرواہ نہیں کرتا۔ایک عام انسان بھی جب سانحہ مِنیٰ میں گری ہوئی لاشوں اور افغانستان و پاکستان اور یمن میں سعودی دہشت گردوں کے ہاتھوں بہتا ہوا خون دیکھتا ہے تو اس کے دل میں یہ خیال ضرور پیداہوتاہے کہ زمانہ مہذّب ہوگیا ہے،لوگ لکھ پڑھ گئے ہیں،سکولوں،کالجز ، یونیورسٹیوں اور ذرائع ابلاغ کی تعداد میں خاطرخواہ اضافہ ہوا ہے،لوگوں نے تعلیم کو اپنی اوّلین ترجیح بنالیاہے لیکن کاش آلِ سعود بھی تھوڑا بہت دینِ اسلام کو سمجھ لیتے،کسی نہ کسی حد تک اسلامی اقدار اور اصولوں کی پابندی کرتے اور ماہِ حرام میں ہی جنگ سے ہاتھ اٹھا لیتے۔۔۔
تحریر :نذر حافی
This email address is being protected from spambots. You need JavaScript enabled to view it.
سانحہ منیٰ،ناصرشیرازی کی زیر قیادت ایم ڈبلیوایم وفد کی پاکستان علماء و مشائخ کونسل کے اجلاس میں شرکت
وحدت نیوز (لاہور) علماء مشائخ کونسل پاکستان کے زیر اہتمام ملک جید علماء و مشائخ عظام کی سانحہ منیٰ پر ایک اہم کانفرنس لاہور مارکو پولو ہوٹل میں منعقدہوئی ،جس میں پیر سید معصوم نقوی سربراہ جمعیت علمائے پاکستان نیازی گروپ،سید ناصر شیرازی مرکزی سیکرٹری سیاسیات مجلس وحدت مسلمین پاکستان،ڈاکٹر امجد چشتی،پیر زادہ علی احمد صابر،پیر سید عثمان نوری،پیر لیاقت علی صدیقی،مفتی سہیل قادری،مفتی عاشق حسین نقشبندی،پیر اختر رسول قادری،پیر اعجاز چشتی،صاحبرازدہ غلام محمد،صاحبزادہ بلال چشتی،علامہ کامران سرفراز،علامہ رائے مزمل،علامہ سید وقارالحسنین نقوی،پروفیسر نثار صفدر ایڈوکیٹ،سید نوبہار شاہ،پیر صیف الرحمان چشتی و دیگر علماء و مشائخ نے شرکت کی،کانفرنس درج ذیل نکات پر اتفاق کرتے ہوئے اعلامیہ جاری کیا گیا۔
1 ۔سانحہ منیٰ پر سعودی حکومت اپنی ذمہ داری قبول کرے اور نااہلی کے مرتکب حکومتی شخصیات کے خلاف عملی اقدامات اُٹھائے اور اس حوالے سے تمام مسلم ممالک کو اعتماد میں لیں۔
2 ۔سانحہ منیٰ میں سینکڑوں پاکستانیوں کی شہادت وگم شدگی کا معمہ حل کرنے کے لئے حکومت پاکستان ایک خودمختار مملکت کی حیثیت سے سعودی حکومت سے بات کرے اور گمشدہ حجاج کو بازیاب کرکے لواحقین کو مطمئن کرے۔
3 ۔وزیر مذہبی امور سردار یوسف اور ڈی جی حج کو فوری طور پر برطرف کرکے ان کیخلاف سانحہ منیٰ میں حجاج کے ساتھ ناروا سلوک برتنے اور بد انتظامی کے ارتکاب پر مقدمہ درج کیا جائے۔
4 ۔سعودی عرب کے مفتی اعظم و دیگر مفتیان بادشاہت کے دفاع میں جو فتاوے جاری کر رہے ہیں وہ اسلامی اصولوں کی کھلی و صریحاً خلاف ورزی ہے۔
5 ۔حج جیسے مقدس فریضے کے انتظامات میں موجودہ سعودی حکمرانوں کی مسلسل نااہلی اورہر برس وقوع پذیر سانحات اس بات کی غمازی ہیں کہ سعودی بادشاہت اس اہل نہیں کہ خانہ خدا اور اللہ کے مہمانوں کو ان کے رحم و کرم پر چھوڑا جائے،لہذا امت مسلمہ پر مشتمل عالمی حج کمیٹی تشکیل دے کر اس مقدس فریضے کے انتظامات اُن کے سپردکیئے جائیں۔
6 ۔آل سعود خاندان نے 1926 میں برطانیہ کیساتھ مل کر خلافت عثمانیہ کا خاتمہ کر کے حجاز مقدس پر قبضہ کیا اور رفتہ رفتہ حج جیسے مقدس و متفقہ فریضہ کو کمرشل کر دیا ہے،جو امت کے ساتھ ظلم اور اسلامی اصولوں کے خلاف ہے،ہم مطالبہ کرتے ہیں کہ مکہ و مدینہ کو آزاد شہر قرار دیا جائے اور مقامات حج کے نزدیک مکہ و مدنیہ میں کمرشل عمارتوں اور بلند و بالا ہوٹلز کی تعمیر کا سلسلہ روکا جائے تاکہ تاریخی و اسلامی ورثہ و ثقافت محفوظ رہ سکے،مکہ ،مدینہ سمیت دیگر مقامات مقدسہ کو امت مسلمہ کے لئے آزاد شہر قرار دیا جائے،
7 ۔ پیمرا کی جانب سے ذرائع ابلاغ پر اللہ تعالی کے مظلوم مہمانوں کی فریاد کو دبانے کے لئے خودساختہ احکامات کی ہم شدید مذمت کرتے ہیں۔
8 ۔سانحہ منی ٰ کے زخمی و شہیدحجاج کے خانوادوں کو سعودی حکومت دیت ادا کرے اور پاکستانی حکومت ان کی دلجوئی کیلئے انہیں سعودیہ بھجوائے تاکہ وہ اپنے پیاروں کی تیمارداری اور تدفین میں شرکت کر سکے
9۔سعودیہ برادر مسلم ملک یمن پر فوجی جارحیت فوری طور پر روکے،اور یمن،شام و دیگر اسلامی ممالک کے حجاج پرپابندی اٹھائے،ہم اس پابندی کی بھرپور مذمت کرتے ہیں۔
وحدت نیوز (قم المقدس) ایم ڈبلیو ایم قم کے قائم مقام سیکرٹری جنرل حجۃ الاسلام گلزار احمد جعفری کے ساتھ ایم ڈبلیو ایم قم کی کمبائن ایکشن کمیٹی کا اجلاس ہوا۔اجلاس میں کمبائن کمیٹی نے قائم مقام سیکرٹری جنرل کوایران میں مقیم پاکستانی طلّاب کو پاسپورٹ کے کے حوالے سے درپیش مشکلات سے آگاہ کیا اور اس حوالے سے اپنی سفارشات پیش کیں۔کمبائن کمیٹی کی رپورٹ میں کہا گیا کہ تہران میں قام پاکستان ایمبیسی عرصہ دراز سے پاکستانیوں کو مختلف حیلے بہانوں سے ٹارچر کرتی چلی آرہی ہے۔اس مرتبہ ایمبیسی نے کمپیوٹرائز پاسپورٹوں کا بہانہ بنایا ہوا ہے اور لوگوں کو اذیّت دی جارہی ہے۔ایمبیسی کی طرف سے کمپوٹرائزڈ پاسپورٹ بنائے جانے کے حوالے سے انتہائی سستی اور بے حسی کا مظاہرہ کیا جارہاہے۔
کمبائن کمیٹی نے قائم مقام سیکرٹری جنرل کو اس حوالے سے اپنے آئندہ کے لائحہ عمل سے آگاہ کیا۔اس موقع پر قائم مقام سیکرٹری جنرل نے کہا کہ ایم ڈبلیوایم کا طرّہ امتیاز ہی مشکلات کو حل کرنا اور قومی مسائل پر آواز بلند کرنا ہے۔انہوں نے کمبائن کمیٹی کی کارکردگی کو سراہااور کہا کہ اسی ہفتے سے پاسپورٹ کا مسئلہ حل کروانے کے حوالے سے عملی اقدامات کئے جائیں۔
اجلاس میں سیکرٹری سیاسیات و ارتباطات عاشق حسین آئی آر اور آفس سیکرٹری مختار مطہری نے بھی تہران میں قائم پاکستان ایمبیسی کی سستی پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کمبائن ایکشن کمیٹی کے آئندہ کے لائحہ عمل کے حوالے سے گفتگو کی۔اراکینِ اجلاس نے کہا کہ اگر ایمبیسی نے فوری طور پر پاسپورٹوں کا مسئلہ حل نہ کیا تو اس حوالے سے قانونی و سیاسی طور پر اعلیٰ سطح پر تگ و دو کی جائیگی۔
وحدت نیوز (مانٹرنگ ڈیسک) رپورٹ کے مطابق رہبر معظم انقلاب اسلامی حضرت آیت اللہ العظمی خامنہ ای نے ریڈيو اور ٹی وی کے سربراہ اور اہلکاروں سے خطاب میں دشمن کی طرف سے جاری سافٹ ویئر جنگ کی طرف اشارہ کرتے ہوئے فرمایا: دشمن ،عوام کے اعتقادات کو بدلنے اور اسلامی نظام کو اندرونی سطح پر ختم کرنے کی تلاش و کوشش جاری رکھے ہوئے ہے اور اس صورتحال کے پیش نظرقومی ریڈيو اور ٹی وی نیز ذرائع ابلاغ کی ذمہ داری بہت ہی اہم ہے۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی نے فرمایا: عام طور پر جنگیں عوام کے جذبات و احساسات کو برانگیختہ کرنے اور لوگوں کے درمیان اتحاد اور انسجام کا باعث بنتی ہیں جبکہ سافٹ ویئر جنگ میں ایسا نہیں ہے سافٹ ویئر جنگ میں بڑی ظرافت کے ساتھ عوام میں اختلاف پیدا کیا جاتا ہے اور لوگوں سے انکےاعتقادات کو سلب کرنے کی کوشش کی جاتی ہے اور اسلامی نظام کے خاتمہ اور استحالہ کے لئے دشمن آج اسی حربے کو استعمال کررہا ہے اور اس عظیم اور ناخواستہ جنگ کا مقابلہ میڈیا اور ثقافتی اداروں کی اہم ذمہ داری ہے۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی نے فرمایا: سافٹ ویئر جنگ صرف ایران کے خلاف ہی نہیں ہے البتہ اس جنگ میں ایران ایک اہم اور حساب شدہ نشانہ ہے۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی نے فرمایا: دشمن جوانوں کے اندر مایوسی پیدا کرنے اور انھیں انقلاب سے دور کرنے کی تلاش و کوشش میں ہے البتہ اسے اس محاذ پر بھی شکست اور ناکامی کا سامنا کرنا پڑےگا۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی نے ایران کی علمی اور سائنسی میدان ترقی اور پیشرفت کی طرف اشارہ کرتے ہوئے فرمایا: ہمیں اپنے جوانوں کے اندر شوق و نشاط پیدا کرنے کی ضرورت ہے اور انھیں یہ بتانے کی ضرورت ہے کہ وہ علاقائي ممالک کا مشاہدہ کریں جو بڑے عرصہ سے امریکہ کے زير اثر ہیں اور امریکہ کی طرفداری اور وفاداری کا عہد کئے ہوئے ہیں ان کی ترقی اور ایران کی ترقی و پیشرفت کا موازنہ کریں اور پھر نتیجہ حاصل کریں کہ امریکہ کے ساتھ رہنے والے ممالک نے ترقی حاصل کی ہے یا امریکہ سے دور رہنے والے ملک نے ترقی اور پیشرفت حاصل کی ہے۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی نے فرمایا: ایران نے انقلاب اسلامی کی سائے میں خاطر خواہ ترقی حاصل کی ، استقلال اور آزادی ایرانی قوم کو نصیب ہوئی اور آج اسلام اور قرآن کی بدولت ایرانی قوم کو دنیا میں عزت اور سرافرازی حاصل ہے اور دشمن میں مجال نہیں کہ وہ ایران کی طرف ٹیڑھی نگاہ کرکے دیکھ سکے ، ایرانی قوم کو یہ عزت اور پیشرفت اسلامی نظام کے سائے میں ملی ہے۔