وحدت نیوز(آرٹیکل)تاریخی ملک سوریا یعنی شام اس وقت آگ و خون کی لپیٹ میں ہیں سب جانتے ہیں کہ کچھ عرصہ سے وہاں پر داعش یا isis or isil کے نام سے نام و نہاد اسلامی لبادہ اوڑے تکفیری دہشت گرد حکومت شام کے خلاف بر سر پیکار ہے جن کو ایک عالمی سازش کے تحت وجود میں لایا گیا اور دنیا بھر سے تکفیری سوچ کے حامل افراد کو اس میں شامل کیا گیا جس کے پیچھے عالمی طاقتیں خصوصا امریکہ اور اس کے اتحادی اسرائیل،سعودیہ عربیہ اور ترکی پیش پیش ہیں۔ان دہشت گردوں کو وجود میں لانے کی ایک اہم وجہ اسرائیل کو پروٹیکشن دینا ہے تاکہ اسرائیل کے خلاف بر سر پیکار اسلامی ممالک ان دہشت گردوں کے ساتھ مصروف رہے اور اس طرح اسرائیل خطے میں اپنی ایجاداری برقرار رکھ سکیں اور مسلہ فلسطین سے عالم اسلام کی نظریں ہٹ جائے اور فلسطین میں اسرائیل اپنے مر ضی سے اپنا غاصب حکومت کو مستحکم کر سکیں اس کے علاہ اقتصادی حوالے سے بھی عالمی طاقتوں کی مفادات شامل ہے ۔
بحرحال دہشت گرد تکفیری گروہ داعش اور دولت اسلامیہ جو اپنے آپ کو مسلمان ظاہر کرتا ہے اور حقیقت میں یہ یہود و نصاری سے بھی بتر لوگ ہیں جو بے گناہ انسانوں کو چاہیے وہ شیعہ ہو یا سنی،عیسائی ہو یا کوئی اور جو بھی ان کے سامنے سر نہیں جھکا تا وہ ان کے سر تن سے جدا کرتے ہیں اور ان کے مال اسباب کو لوٹا جاتا ہے اور ان کے ناموس کی بے حرمتی کی جاتی ہے بلکہ بعض جگہوں پر باقاعدہ ان مظلوم خواتین اور بچوں کو سرعام کچھ پیسوں کے عوض فروخت کر دیے جاتے ہیں اور ان کو اپنے غلام بنایا جاتا ہے۔ان تمام مظالم اور سفا کیت کے باوجود بہت سارے اسلامی ممالک ان دہشت گردوں کی پشت پناہی کرتے ہیں اور ان کو مالی معاونت سعودی عربیہ اور دیگر عرب ممالک کرتے ہیں ان کو اسلحہ اور تربیت امریکہ اور یورپی ممالک کرتے ہیں اور ان کا اصل مرکز ترکی میں قائم ہے جہاں سے یہ افراد آسانی سے شام اور عراق میں داخل ہوتے ہیں اور وہاں پر بے گناہ مسلمانوں کے ساتھ خون کی حولی کھیلی جاتی ہے ۔ظاہری طور پر مغربی میڈیا نے شام کے صدر بشارلسد کو ظالم اور قابض قرار دیا ہے اور ان دہشت گردوں کو شام کی اپوزیشن جماعت کے طور پر پیش کی جارہی ہے کچھ اپوزش بھی ان دہشت گردوں کے ساتھ ضرور ہے مگر جس طرح مغربی میڈیا ان دہشت گردوں کو اپوزیشن اور اعتدال پسند باغی کے لبادہ میں پیش کیا جارہا ہے وہ سراسر جھوٹ اور فریب ہے۔
ان کی فریب کاری اور دغلہ بازی کا اندازہ اس بات سے لگا یا جاسکتا ہے کہ ایک طرف یہ ان دہشت گردوں کو ماڈرن ملیٹن کے نام سے تربیت، اور اسلحہ فراہم کرتے ہیں اور کہتے ہیں کہ یہ اچھے دہشت گرد ہے جو اپنے حقوق کے لئے لڑ رہے ہیں اوپر سے دنیا کو دیکھا نے کے لئے کہتے ہیں کہ ہم اصل داعش پر فضائی کاروائی کر رہے ہیں اور یہ کار وائی عرصہ سے جاری ہے جس سے کبھی دہشت گرد کم تو نہیں ہوئے البتہ مزید مظبوط اور طاقت ور ضرور ہوئے، کیونکہ امریکہ اور اس کے اتحادی شام عراق دونوں میں دہشت گردوں کے خلاف جنگ کے نام پر ان دہشت گردوں کو فضاء سے اسلحہ اور بارود پھنکتے تھے تاکہ یہ جدید اسلحہ کے ساتھ حکومت سے لڑے، جس میں اب تک لاکھوں لوگ بے گھر ہوئے ہزاروں مارے گئے لیکن دہشت گرد ختم ہونے کے بجائے اضافہ ہوتا گیا۔
اب جب امریکہ اور اس کے حواریوں کے اصل چہرہ دنیا کے سامنے واضح ہو چکے تو شامی حکومت کے اتحادی یعنی ایران،روس اور دیگر ممالک نے ان دہشت گردوں کے صفائی کا حتمی فیصلہ کرلیا اور یوں اس جنگ میں ایران حزب اللہ اور روس نے بڑھ چڑھ کر حصہ لیا اور دہشت گردوں کو ہر محاز پر شکست دی۔
تقریبا تیس ستمبر سے روس نے شامی حکومت بشارالسد کی درخواست پر دہشت گرد گرو ہ داعش، آئی ایس النصرا اور دیگر دہشت گرد گروہ کے خلاف فضائی بحری کاروائی کی جس سے روس کے ایک رپورٹ کے مطابق اب تک چالیس فیصد دہشت گردوں کے ٹھیکانے تباہ ہوئے ہیں اور چار دن پہلے ایک ہزار کے قریب دہشت گردوں نے شامی حکومت کے سامنے ہتھیار بھی ڈال دیے ہیں اور اپنے آپ کو حکومت کے حوالے بھی کردیا ہے۔جو کہ شام اور اس کے اتحادیوں کی ایک بڑ ی فتح ہے۔
اب ساری دنیا میں دہشت گردوں کے خلاف جنگ کا ڈنڈورا پیٹ نے والے امریکہ اور اس کے اتحادی بوکھلاہٹ کا شکار ہے کیوں کہ ان کے پالتو دہشت گرد جو ان کے اشارے پر جہاں چاہے ناحق خون بہاتے تھے اور مسلمانوں میں تفرقہ بازی کو عام کرتے تھے اور فساد پھیلاتے تھے اب وہ میدان سے جان بچا کر فرار ہو رہے ہیں روس کے فضائی حملوں اور شامی اور حزب اللہ کے جوانوں کی زمینی کاروائی نے دہشت گردوں کے ساتھ ساتھ امریکہ اور دیگر اتحادیوں کے کمر بھی توڑ ڈالے ہیں۔دہشت گردوں سے دنیا کو خطرہ کہہ کر دنیا کو بے وقوف بنا نے والا امریکہ اب خود دہشت گردوں کو بچانے کے لئے میدان میں کود پڑے ہیں اور امریکی صدر اوبامہ نے براہ راست روسی صدر کو تنقید کا نشانہ بنا یا ہے، بی بی سی کے ایک خبر کے مطابق شام کے علاقہ Hassakeh میں امریکہ کی C-17 ٹرانسپورٹ طیاروں نے پینتالیس ٹن اسلحہ دہشت گردوں کو پھنکا ہے، اب امریکہ سعودیہ اور اس کے اتحادی تمام تر کوشش کررہے ہیں کہ ان کے پالتو دہشت گردوں کی مدد کی جائے اور بھاگتے ہوئے دہشت گردوں کو واپس میدان میں لایا جائے۔لیکن امریکہ اور اس کے اتحادی تمام تر کوششوں کے باوجود اپنے ناپاک عزائم میں ناکام رہے ہیں ، ادھر شام اور اس کی اتحادیوں کی مسلسل کامیابیوں نے امریکہ کو پریشان کر دیا ہے اور انشاء اللہ دہشت گردوں کے خلاف اس جنگ میں فتح شامی حکومت کی ہی ہوگی۔ لیکن یہ جنگ کس موڑ پر جاکر ختم ہوگا شائد ہے خود شامی حکومت اور عالمی طاقتوں کو بھی خبرنہ ہوگا مگر یہ بات ضرور غور طلب ہے کہ اب جب دونوں عالمی طاقتیں ایک دوسرے کے امنے سامنے ہوگئے ہیں تو یہ جنگ آسانی سے ختم نہیں ہوگی اور یہ کئی اور ممالک کو اپنے لپیٹ میں لیے سکتے ہیں۔
دوسری طرف ایک اور خطرہ ان ممالک کو بھی ہے جنہوں نے اس جنگ میں دہشت گردوں کی حمایت کی یا کسی زریعہ سے ان کی مدد کی کیونکہ اب شام میں دہشت گردوں کے خلاف گھیر ا تنگ ہو چکا ہے اور ادھر عراق میں بھی دہشت گردوں کو پے در پے شکست کا سامنا ہے اب ان صورتوں میں جن ملکوں سے یہ دہشت گرد گئے تھے اب یہ دہشت گرد واپس اپنے ملک لوٹنا چاہتے ہیں جو کہ خود یورپ سمیت دیگر ممالک کے لئے خطرہ کی گھنٹی ہے ، اور اسی خطرہ کے پیش نظر بہت سارے ممالک نے اپنے داخلی اور خارجی راستوں میں کڑی نگرانی شروع کی ہے تاکہ ان دہشت گردوں کے نقل و حمل پر نظر رکھی جا سکے۔
اسی طرح اگر ہم وطن عزیز پاکستان میں دیکھیں تو یہاں بھی داعش اور ان جیسے دہشت گردوں سے محبت کرنے والوں کی کمی نہیں ہے جس کا عتراف خود حکومت نے بھی کی اور آرمی چیف جنرل راحیل اور دفتر خارجہ نے واضح الفاظ میں بیان دیا ہے کہ داعش اور ان جیسے دہشت گردوں کے سایہ کو بھی برداشت نہیں کرینگے۔ ہوسکتا ہے کہ بعض عرب ممالک یا عالمی طاقتوں کی یہ خواہش ہو کہ وہ شام اور عراق کے بگوڑوں کو پاکستان میں موجود طالبان اور القاعدہ کے حمایتی افراد یا کلعدم جماعتیں پناہ دیں، جیسے اس سے پہلے طالبان کے بنانے کے حوالے سے پاکستان کی اہمیت سب جانتے ہیں، یا کچھ اور خواہش ہو مگر اس وقت حکومت پاکستان اور پاکستان کے سیکورٹی اداروں نے خصوصا پاک فوج نے جس عزم اور جزبہ سے دہشت گردوں کے خلاف جنگ کو جاری رکھا ہوا ہے اور ملک عزیز پاکستان سے دہشت گردوں کا خاتمہ کیا جا رہا ہے یہ کامیابیاں قابل تحسین ہے اور پوری قوم نے دہشت گردوں کے خلاف جنگ میں پاک فوج کا ساتھ دیا ہے اور عوام کی خواہش بھی یہی ہے کہ پاکستان دہشت گردوں سے پاک ملک بنے اور ہمیں اپنے بہادر فوج پر اور ان کے سپہ سالار جنرل راحیل پر پورا یقین ہے کہ وہ پاکستان میں موجود تمام دہشت گردوں کا اور ان کے نظریاتی اور مالی مدد کرنے والوں کا خاتمہ کرینگے اور داعش جیسے دہشت گردوں کا سایہ بھی وطن عزیز پر پڑنے نہیں دینگے اور کسی عالمی مفادات کی خاطر پاکستان کو شام عراق بنے نہیں دینگے ۔
تحریر ۔۔۔۔ ناصر رینگچن
وحدت نیوز (آرٹیکل) گھروں ،گلی کوچوں اور بلند و بلا عمارتوں پر لگے بڑے بڑے مختلف رنگوں کے چراغ ، وسیع و عریض و طولانی راستوں پر ہیوی قسم کے نصب شدہ بلب ، اسی طرح بازاروں میں روشنیوں کا دلفریب سماں ، ہر طرف اجالا ہی اجالا، ان سب چیزوں نے آج ہماری دنیا سے آج گویا اندھیرے کا وجود ہی مٹا دیا ہے، آج کے انسان کی رات، دن سے زیادہ روشن و رنگین نظر آتی ہے ،آج جس دور میں ہم زندگی بسر رہے ہیں اسے روشنیوں کا دور کہا گیا ہے یعنی انسان نے ترقی و تکامل کی دوڑ میں اندھیروں کو بہت پیچھے چھوڑ دیا ہے فقط ظاہری روشنی و اجالے کو ہی نہیں بلکہ اس دور کے مہذب انسان کا یہ دعویٰ ہے کہ آج اس نے انسانیت کو لاحق ہونے والے ہر خطرے اورہراندھیرے و جہالت کو اپنے سے کوسوں دور کرلیا ہے اور ان اندھیروں سے بہت آگے نکل آیا ہے۔
آج کثرت سے سکول، کالج و یونیورسٹیز کا قیام درحقیقت ظلمت جہالت سے نور علم کی طرف سفر ہے ، آج ظلم کی جگہ عدالت و انصاف ، غلامی کی بجائے آزادی اور آمریت پر جمہوریت کی برتری کا نعرہ عام ہے ، بے رخی و بے اعتناعی کے بجائے لاکھوں فلاحی و سماجی نتظیمیں جذبہ انسانیت کے تحت کام کر رہی ہیں۔
یہ سب انسان کے اسی دعویٰ رشد کا ثبوت ہیں ۔ ہمیں فخر ہے کہ ہم یعنی ملت اسلامیہ اس نظریہ رشد انسانیت کے بانی ہیں ۔تاریخ گواہ ہے کہ جب انسانیت جہالت و گمراہی کی دلدل میں اسقدر ڈرب چکی تھی کہ گویا اب اس کا باہر نکلنا محال تھا عین اسی وقت دین اسلام نے آکر ڈوبتی ہوئی انسانیت کو سہارا دیا اور اپنی آغوش محبت میں پروان چڑھایا ۔
آج الحمدللہ ہم دین اسلام کے علمبردار ہیں مگر حیرت کی بات تو یہ ہے کہ وہ اسلام کہ جس نے صدیوں سے گمراہی میں ڈوبی ہوئی انسانیت کے ہاتھ میں ہدایت کا چمکتا ہوا چراغ تھمایا اور تکامل کی راہوں پر گامزن کیا ، آج اس کا نقشہ ہی کچھ اور ہے دنیا کے کسی خطے میں بھی اگر کوئی قوم بدنظمی ، بے اعتدالی ،ظلم و بربریت کی شکار ہے تو وہ ملت اسلامیہ ہی ہے گویا آج ملت اسلامیہ میں روشنیوں کے باوجود اندھیروں کا راج ہے ۔
ایسا کیوں ؟؟ اور کس لیے ؟؟
اس کی ایک وجہ یہ بھی ہے کہ ہم نے اسلام کے آفاقی اصولوں سے منہ موڑ لیا ہے جبکہ دوسرا بڑا سبب یہ ہے کہ کچھ نام نہاد گروہ و جماعتیں جن کا حقیقت میں اسلام سے کوئی تعلق نہیں ہے ملت اسلامیہ کی قیادت کر رہی ہیں اور اسلام کو اپنے مفاد و ذاتی اقتدار کی بھینٹ چڑھا رہی ہیں نہ تو یہ اسلام کی خیرخواہ ہیں اور نہ ہی انہیں اسلامی اقدار کا کچھ پاس ہے ۔
یہاں تک کہ اب یہ نام نہاد گروہ سرعام اسلام کے اصولوں کی مخالفت کررہےہیں جبکہ ان کا دوسرا رخ یہ ہے کہ وہ ظاہر میں اتنے مقدس ہیں کہ امت مسلمہ کے کسی فرد میں یہ ہمت نہیں کہ ان کی طرف انگلی بھی اٹھا سکے۔ مثلا قرآن کہتاہے کہ اے نبیﷺ یہ لوگ تم سے حرام مہینوں میں جنگ کے بارے میں پوچھتے ہیں ، ان سے کہہ دو کہ حرام مہینوں میں جنگ کرنا گناہ کبیرہ ہے [1]،ایک طرف تو قرآن کا یہ صریح حکم ہےکہ حرام مہینوں میں جنگ کرنا گناہ کبیرہ ہے جبکہ علماء اسلام کا اس بات پر اتفاق ہے کہ وہ حرام مہینے ماہ رجب ، ذیقعدہ ،ذی لحجہ و محرم ہیں اور یہ وہ مہینے ہیں کہ جن میں کفاّر بھی جنگ کو حرام سمجھتے تھے[2] ۔
قرآن نے اس اصول کو متعدد دفعہ ذکر کیا ہے ایک جگہ یوں گویا ہے کہ اے ایمان والوں اللہ کے شعائر کی بے حرمتی نہ کرو اور نہ ہی ادب والے مہینوں کی [3] یہاں پر چند جملے خودایک مفّسر [4] کے نقل کرتا ہوں :شعائر شعیرہ کی جمع ہے کہ جس کے معنی حرمات اللہ ہیں یعنی وہ چیزیں کہ جن کی تعظیم اللہ نے مقّرر کی ہے بعض کے نزدیک یہ شعائر عام ہیں [5] بجکہ بعض نے یہاں حج و عمرہ کے مناسک مراد لیے ہیں یعنی ان کی بے حرمتی و بے توقیری نہ کرو اسی طرح حج و عمرہ کی ادائیگی میں کسی کے درمیان رکاوٹ مت بنو کیونکہ یہ بھی بے حرمتی ہے [6] یہاں پر سوال یہ اٹھتا ہے کہ محمد بن سلمان کا شہانہ طریقے سے رمی جمرات کے لیے آنا جو کہ سیرت رسول گرامیﷺ کے واضح خلاف ہے ، کیا یہ مناسک حج میں رکاوٹ نہیں ہے؟ کیا یہ حرکت ہزاروں بے گناہ حاجیوں کی ہلاکت کا سبب نہیں بنی؟ کیا یہ شعائراللہ کی توہین نہیں ہے ؟
ابوالاعلی مودودی اس مطلب کو یوں بیان کرتے ہیں کہ ہر وہ چیز جو کسی مسلک عقیدے یا طرز عمل یا کسی نظام کی نمائندگی کرتی ہو وہ شعائر کہلاتی ہے جیسے سرکاری جھنڈے فوجی یونیفارمز وغیرہ اسی طرح گرجا گھر و صلیب مسیحت کے شعائر ہیں ، کیس ، کڑے و کرپان سکھ مذہب کے شعائر ہیں ،ہتھوڑا و درانتی اشراکیت کے شعائرہیں یہ تمام شعائر اپنے اپنے پیروکاروں سے احترام کا مطالبہ کرتے ہیں اور اگر کوئی شخص کسی مذہب کے شعائر کی توہین کرتا ہے تو یہ اس بات کی علامت ہے کہ وہ اصل میں اس نظام کا دشمن ہے اور اگر توہین کرنے والا خود اسی نظام سے تعلق رکھتاہو تو یہ کام اس کے ارتداد و بغاوت کے ہم معنی ہے[7]۔
اب ہم یہ پوچھنا چاہیں گے کہ آیا وہ مساجد کہ جنہیں اللہ نے تعظیم عطاء کی ہے اور اولیاء کرام کے مزارات و عبادتگاہیں کہ جو آل سعود نے شام و یمن میں گرائی ہیں یہ شعائر اللہ ہیں یا نہیں ؟
کیا ان کا احترام واجب نہیں ہے ؟ اور خود خدا کے حرمت والے مہینے کہ جن کی حرمت کو آل سعود نے پامال کیا ہے اور مسلسل کررہے ہیں کیا ان کا یہ کام ان کے ارتاد و بغاوت پر دلالت نہیں کرتا ؟
یاد رہے کہ قرآن اسی قانون کو ایک اور مقام پر یوں بیان کرتا ہے کہ اللہ کے نزدیک کل بارہ مہینے ہیں اور چار ان میں سے حرمت والے ہیں اور یہی خدا کا صحیح نظام ہے ذلک الدّین القیّم یعنی یہی دین ہے اور تم لوگ ان مہینوں مین اپنے اوپر ظلم نہ کرو [8] حرف مفّسر تم لوگ اپنی جانوں پر ظلم نہ کرو حرمت والے مہینوں میں قتال کرکے ،ان کی حرمت پامال کر کے اور سب سے بڑی بات یہ کہ اللہ کی نافرمانی کا ارتکاب کرکے [9] ۔
مولانا مودودی صاحب یوں رقم طراز ہیں کہ ان ایّام میں بدامنی پھیلا کر تم اپنے اوپر ظلم نہ کرو اور وہ چار مہینے یہ۔۔۔۔۔ ہیں[10] ۔
آج آل سعود نے خدا کے اس قانون کو کھلم کھلا توڑا ہے اور اس کا مذاق اڑایا ہے ،آل سعود نے خدا کے حرام مہینوں میں مسلمانوں پر مظالم کی انتہا کر دی ہے، خدا کی حرمت والے مہینوں میں یمن پر االِ سعود کے حملے جاری ہیں ،کبھی ان کے ظلم کا شکار ایلان جیسا معصوم شامی بچہ ہوتا ہے اورکبھی یمن کے تین بھائی کہ جو شادی کے وقت ان کے مظالم کا شکار ہوتے ہیں ۔
قابلِ ذکر با ت تو یہ ہے کہ ان سارے سعودی مظالم پر امت مسلمہ نے کوئی احتجاج کیا اور نہ ہی مسلم میڈیا نے اس پر آواز اٹھائی ! جیسا کہ ہم جانتے ہیں کہ سانحہ منیٰ بھی انہی کے شاہانہ پروٹوکول کی وجہ سے پیش آیا ہے اور یہ حج کے انتظامات کو او آئی سی کے حوالے کرنے کے بجائے سینہ تان کر کہہ رہے ہیں کہ انتظامات حج ہماری خود مختاری اور استحقاق کا مسئلہ ہے مگر یہ بھول رہے ہیں کہ خانہ خدا اور مکہ پوری امت مسلمہ کا حرم ہے ،نہ کہ آلِ سعود کی ذاتی جاگیر اور پھر خدا کی حدوں کو پامال کرنے والے اور الہی اصولوں کو سرعام جھٹلانے والے ہرگز اس کے اہل نہیں ہو سکتے ۔
تحریر۔ ساجد علی گوندل
This email address is being protected from spambots. You need JavaScript enabled to view it.
[1] سورہ بقرہ آیت 217 ۔ یسئلونک عن الشھر الحرام قتال فیہ قل قتال فیہ کبیر ۔ تفہیم القرآن ابوالاعلی مودودی
[2] تفہیم القرآن ابوالاعلی مودودی صفہ 192 ، القرآن القریم الشیخ صالح عبدالعزیز محمد آل سعود ترجمہ اردو
[3] سورہ مائدہ آیت 2 ۔یایھا الذین امنو لا تحلوا شعائراللہ ولا الشھر الحرام ۔۔۔۔۔۔ الالقرآن الکریم الشیخ صالح عبدالزیز محمد آل سعود ترجمہ اردو صفہ 281 ، 282
[4] الشیخ الصالح عبدالعزیز محمد آل سعود
[5] یعنی خدا کی تمام نشانیاں
[6] القآن الکریم الشیخ الصالح عبدالعزیز محمد آلسعود صفہ 281
[7] تفہیم قرآن ابوالاعلی مودودی جلد 1 صفہ 248
[8] سورہ توبہ آیت 36 انّ عدّت الشھور عنداللہ اثناعشر شھرا فی کتب اللہ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔منھا اربعت حرم ذلک الدین القیم ۔ ترجمہ الشیخ الصالح عبدالعزیز آل سعود صفہ 519 و ابوالاعلی مودودی صفہ 192
[9] الشیخ الصالح ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔محمد آل سعود صفہ 519
[10] میہنوں کا ذکر اوپر گزر چکا ہے تفہیم القران ابوالاعلی صفہ 192
وحدت نیوز (قم المقدس) مجلسِ وحدت مسلمین پاکستان کو فرقوں میں تقسیم ہوتا نہیں دیکھ سکتی۔شیعانِ پاکستان کے اکابرین نے پاکستان بنانے اور بچانے میں کلیدی کردار ادا کیاہے۔پاکستان پر کسی ایک فرقے کو مسلط کرنا کی سازش کرنا در اصل پاکستان کو ختم کرنے کی سازش ہے۔پاکستان مختلف اسلامی مذاہب و مسالک کا حسین گلدستہ ہے اور اس کے وجود کی بقا کے لئے تمام اسلامی مسالک کے درمیان محبت ،اخوت اور یکجہتی کا ہونا ضروری ہے۔ان خیالات کا اظہار مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے مرکزی سیکریٹری برائے امور خارجہ ڈاکٹرعلامہ سید شفقت حسین شیرازی نے گزشتہ روز ایم ڈبلیو ایم قم کے شعبہ اطلاعات و تحقیقات ،شعبہ سیاسیات و ارتباطات اور آفس ٹیم سے گفتگو کرتے ہوئے کیا۔انہوں نے کہا کہ جولوگ پاکستان میں فرقہ وارانہ کشیدگی کو ہوا دیتے ہیں اور پاکستانیوں کو فرقوں میں تقسیم کر کے آپ میں لڑانے کی کوششیں کرتے ہیں یہ در اصل امریکہ،سعودی عرب،اسرائیل اور دیگر پاکستان دشمن ایجنسیوں کے اہلکار ہیں۔
وحدت نیوز (کراچی) مجلس وحدت مسلمین کراچی کے ڈویژنل سیکرٹری جنرل حسن ہاشمی نے کہا ہے کہ عذاداری کے خلاف کسی بھی قسم کی سازش کا ڈٹ کر مقابلہ کیا جائے گا۔ محرم الحرام کے دوران عزاداری اور عزاداروں کو مکمل سیکورٹی کی فراہمی کے لئے تمام تر انتظامات کرلئے گئے ہیں۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے وحدت ہاؤس کراچی میں اپنی زیر صدارت منعقدہ اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ اجلاس میں محرم الحرام کے دوران کراچی میں منعقد ہونے والے عزاداری، مجالس اور جلوسوں کے پروگرامز کو حتمی شکل دے دی گئی اور ایک عزاداری سیل بھی قائم کردیا گیا ہے، جس کے انچارج ایم ڈبلیو ایم کراچی کے سیکرٹری اطلاعات علی حسین نقوی کو نامزد کیا گیا ہے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے حسین ہاشمی نے کہا کہ اس سال کراچی میں ہونے والی تمام مجالس، عزاداری اور جلوسوں کو مکمل سیکورٹی کی فراہمی کے لئے مجلس وحدت المسلمین نے انتظامات کو حتمی شکل دے دی ہے اس کے علاوہ محرم الحرام کے دوران صفائی ستھرائی اور دیگر تمام انتطامات کو بھی مکمل کرلیا گیا ہے۔ انہوں نے عزاداری سیل کے قیام کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ علی حسین نقوی کی قیادت میں بننے والے سیل میں مولانا علی انور،علامہ مبشر حسن ،رضا نقوی کو بحثیت ارکان شامل کیا گیا ہے ایم ڈبلیو ایم کراچی کی جانب سے عزاداری سیل کا مرکزی آٖفس وحدت ہاؤس سولجر بازار میں قائم کیا گیا ہے جہاں صوبائی رہنما ناصر الحسینی آفس سیکرٹری کی خدمات انجام دیں گے جبکہ شہر بھر کی جامع مساجد و امام بارگاہوں اور مجلس وحدت مسلمین کے ضلعی دفاتر و علاقائی یو نٹس میں 7000سے زائد ایم ڈبلیو ایم کے رضا کاروں پر مشتمل ورکنگ ٹیم بنائی گئی ہے جو مرکزی آفس سے 24گھنٹہ رابطہ میں رہے گی اور مختلف شعبہ جات میں اپنی ذمہ داریاں انجام دی جائے گی اس کے علاوہ ایم ڈبلیو ایم خواتین ونگ کی رضا کار بھی اپنی ذمہ داریاں انجام دیں گی۔ان کا کہنا تھا کہ سیل محرم الحرام کے دوران شہر میں ہونے والی تمام مجالس، جلوس اور عزاداریوں کی سیکورٹی کے ساتھ ساتھ ان علاقوں کی صفائی اور دیگر انتطامات کو مکمل کریں گے اور درپیش مشکلات کا ازالہ کریں گے۔ انہوں نے کہا کہ عزاداری کے خلاف کسی بھی سازش کو اب اس شہر کے شیعہ اور سنی بھائی مل کر ناکام بنائیں گے اور 1400 سال سے جاری عزاداری کو تاقیامت کسی کو روکنے کی اجازت نہیں دی جائے گی۔
وحدت نیوز (قم المقدس) گزشتہ روز ایم ڈبلیوایم قم کے قائم مقام سیکرٹری جنرل حجۃ الاسلام گلزاراحمد جعفری کے ساتھ کابینہ کے چار شعبوں ،تعلیم و تحقیق،میڈیا ،شعبہ ارتباطات و شعبہ فرہنگی کی میٹنگ ہوئی جسمیں محرم الحرام کے حوالے سے شعبہ جات کے مسئولین نے اپنی تجاویز اور خدمات پیش کیں۔مسئولین کو حجۃ الاسلام نعیم نقوی نے بھی تقسیمِ کار اور شعبہ جات کی فعالیّت کے حوالے سے اہم امور کے بارے میں بریفنگ دی۔اس کے علاوہ ایم ڈبلیو ایم قم کے رائٹرز ونگ کا اجلاس بھی ہوا جس میں محرم الحرام،سانحہ منیٰ،آلِ سعود اور شام کے حالات کے حوالے سے اہم موضوعات پر قلم اٹھانے کے سلسلے میں بحث کی گئی۔
اس موقع پر گفتگو کرتے ہوئے ایم ڈبلیو ایم قم کے سیکرٹری جنرل حجۃ الاسلام گلزار احمد جعفری نے کہا کہ ماہِ محرم الحرام انسانی شعور کو دفاعِ دین اور تبلیغ دین کے لئے بیدار کرتا ہے۔انہوں نے ایم ڈبلیو ایم قم کے پلیٹ فارم سے تمام مبلغینِ اسلام سے اپیل کی کہ وہ اس مہنیے میں وحدت اسلامی کا خٓص خیال رکھیں اورعالمِ اسلام کو استعماری سازشوں،آلِ سعود کے مظالم اور فلسطین،شام،یمن اور بحرین کی صورتحال سے حقیقی معنوں میں آگاہ کریں۔انہوں نے کہا کہ اگر تعلیماتِ امام حسینؑ کو پھرپور طریقے سے بیان کر کے عصر حاضر کے یزیدوں اور ظالموں کو ذلیل و رسوا کیا جاسکتاہے۔
وحدت نیوز (لاہور) عزاداری کے خلاف حکومتی غیر قانونی فیصلوں سے پورے پاکستان میں تمام عاشقان رسول ۖکے دلوں میں تشویش کی لہر دوڑی ہے ۔اگر یہ ظالمانہ فیصلے واپس نہ لئے گے تو پورے پاکستان میں ہم اس کے خلاف احتجاج کریں گے جن کے ذمہ دار خود نواز شریف ، شہباز شیریف اور رانا ثنا ء اللہ ہوں گے ۔ان خیالات کا اظہار مجلس وحدت مسلمین پاکستان کےسربراہ علامہ علامہ راجہ ناصرعباس جعفری صاحب نے پریس کانفرنس سے خطاب میں کیا ،انہوں نے کہا کہ ایام عزا کے دوران الیکشن ، غیر مسلم ریاستیں بھی ایام عزا کا احترام کرتی ہیں ،الیکشن کمیشن کی طرح پنجاب کے وزیر اعلی ٰ بھی ذہنی مریض لگتے ہیں ۔ہم نفرتیں اور تفرقہ پھیلانے کو ملک کے خلاف سازش تصور کرتے ہیں ۔نہایت افسوس کا مقام یہ ہے کہ اس ملک میں چاردیواری میں ناچ گانا تو ہو سکتا ہے لیکن نواسہ رسول ۖکی یاد میں مجلس عزا نہیں ہو سکتی یہ کون سا قانون ہے ،ہم عزاداری کے خلاف کسی قسم کی پابندی کو نواسہ رسول ۖسے خیانت سمجھتے ہیں ہم علماء و ذاکرین پر پابندی کی شدید مذمت کرتے ہیں،عزاداران امام مظلوم کوچاردیواری کے اندر مجالس عزا کے لیے کسی سے اجازت لینے کی ضرورت نہیں ،پنجاب حکومت کی جانب سے عزاداروں کیخلاف پولیس گردی جاری ہے ،شیخو پورہ میں چاردیواری کے اندر مجلس پر پولیس گردی اور دہشت گردی کے دفعات کے ساتھ FIRکا اندراج ، پنجاب پولیس کی متعصبانہ سوچ کی دلیل ہے ۔جبکہ اسی FIRکو آج انسداد دہشت گردی عدالت میں جھوٹی قرار دے کر خارج کر دیا ہے اور DPOسہیل ظفر چٹھہ کی ایماء پر SHOنے غیرقانونی طور پر عزاداران کو اب تک تھانے میں بند رکھا ہے ۔انہوں نے کہا ایمپلی فائر ایکٹ کا ناجائز استعمال کو ہم ہرگس نہیں مانیں گے،ضلع بندیوں کی آڑ میں علماء ،ذاکرین کے ساتھ ساتھ شہر سے باہر مقیم فیملیز کو اپنے علاقوں میں داخلے سے روکا جارہا ہے ،کالعدم دہشت گرد جماعتوں کو امن کمیٹیوں میں بیٹھا کر انتظامیہ نیشنل ایکشن پلان کی دھجیاں بکھیرنے میں مصروف ہیں ۔سندھ حکومت ٹارگٹ کلرز اور کالعدم جماعتوں کے ہاتھوں یر غمال ہے ۔ضعیف العمر وزیراعلیٰ حکومتی فرائض سنبھالنے کے اہل نہیں رہے ،اندورن سندھ میں مجالس و جلو س ہائے عزا داری کی سیکورٹی سے مطمعن نہیں ۔
علامہ راجہ ناصر عباس جعفری نے دوٹوک الفاظ میں حکومت کو پیغام دیا کہ عزاداری نواسہ رسول ۖ امام حسین ہمارا آئینی و قانونی حق ہے ہم اس سے ایک انچ بھی اس سے پیچھے ہٹنے کا تیار نہیں ،ہم اپنی جانیں تو قربان کرسکتے ہیں لیکن عزاداری پر قدغن ہرگز برداشت نہیں کریں گے ،تکفیری اور دہشت گرد چاہتے ہیں کہ ملک میں عزاداری نہ ہو ،لیکن ہم یہ سازش کامیاب نہیں ہونے دینگے انشااللہ آج سے ہم اپنے مذہبی فریضے کی ادائیگی کے لئے بھر پور انتظامات کریں گے،اگر اس کو محدود یا اس میں کوئی خلل ڈالنے کی کوشش کی کہ اس کے ذمہ دار وفاقی وزیر داخلہ،پنجاب کے وزیر راناثنااللہ اور شہباز شریف ہونگے،ہمیں ایسا لگتا ہے کہ یہاں کے حکمران بھی تکفیری سوچ رکھتے ہیں ، یہ لوگ جدہ سے تکفیری سوچ لے کر آئے ہیں ،عزاداری کا تعلق کسی سیاسی یا دینی جماعت سے نہیں ہے بلکہ ان سے بالاتر ہے ،پریس کانفرنس میں مجلس وحدت مسلمین کے رہنماوُں سید ناصر شیرازی،علامہ احمد اقبال رضوی،علامہ عبدالخالق اسدی،علامہ ابوذر مہدوی،اور آئی ایس او کے مرکزی صدر علی مہدی شریک تھے۔