وحدت نیوز (اسلام آباد) مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے مرکزی سیکریٹری جنرل علامہ راجہ ناصرعباس جعفری نے معروف عالم دین علامہ سید باقرعباس زیدی کو ایم ڈبلیوایم کے فلاحی شعبے خیرالعمل فائونڈیشن کا چیئرمین نامزد کردیا ہے،مرکزی سیکریٹریٹ سے جاری اعلامیے کے مطابق علامہ باقرعباس زیدی کی بحیثیت مرکزی چیئرمین خیرالعمل فائونڈیشن نامزدگی کےاحکامات مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے مرکزی سیکریٹری جنرل علامہ راجہ ناصرعباس جعفری نےجاری کیئے ہیں،واضح رہے کہ علامہ باقرعباس زیدی ایک برجستہ وباعمل عالم دین ہیں،جو کہ درس وتدریس کے شعبے سے وابستہ ہیں،مختلف فلاحی امورکی انجام دہی میں شب روز کوشاں ہیں،عربی اور فارسی زبان پر مکمل عبور رکھتے ہیں،جبکہ رہبر ولی امر مسلمین آیت خامنہ ای کی استفتاءکا اردوزبان میں ترجمہ علامہ باقرعباس زیدی کی علمی خدمات میں ایک عظیم کارنامہ ہے۔

وحدت نیوز (نجف اشرف) حوزہ علمیہ نجف اشرف کے سینئر طالب علم اور مجلس وحدت مسلمین شعبہ نجف اشرف کے ڈپٹی سیکرٹری جنرل حجة الاسلام و المسلمین الشیخ ارشد علی خان الجعفری النجفی نے آج مختلف مقامات پر مجالس عزا سے خطاب کیا،انھوں نے اپنے خطابات میں محرم الحرام کے حوالے سے حکومتی پریشر اور دباو اور مختلف بہانوں کے زریعہ عزاداری سید الشھدا پر قد غن لگانے کی پر سخت ألفاظ میں مزمت کی ہے،عزاداری ہمارا قومی فریضہ ہے.یہ ہماری شہ رگ حیات ہے.جب تک روئے زمین ایک بھی حسینی  موجود ہو گا،یہ عزا داری کا سلسلہ جاری و ساری رہے گا،ماضی میں بھی حکومتوں نے اس مشن کو روکنے کی کوشش کی ہے.مگر یہ عزا داری اپنی پورے وجود کے ساتھ موجود ہےاور روز بروز برھ رہی ہے۔

انھوں نے عزاداروں اور بانیان مجالس سے اپیل کی ہے کہ وہ تنظيمی وابستگیوں سے بالا تر ہوکر اپنی صفوں میں اتحاد و وحدت کو فروغ دیں،آپس میں اختلاف کی بجائے ایک دوسرے کے ساتھ تعاون کریں اور عزا داری کا تحفظ باہمی اتحاد بین المسلمین اور اتحاد بین المومنین کے زریعہ کریں۔

وحدت نیوز (آرٹیکل) زندہ قومیں اپنے محسنوں کی یاد منایا کرتی ہیں اور اگر کوئی  محسن  ایسا ہو جس کا احسان صرف مسلمانوں پر نہیں، بلکہ پوری انسانیت پر ہو تو ان کی یاد میں مجالس کا اہتمام اور انعقاد  عقلِ سلیم اور فطرت ِ انسانی  کا تقاضا ہے اور  اگر یہ مجالس ہمیں حسین (ع) کی اس آفاقی تحریک کے ساتھ منسلک اور متمسک رہنے کا ذریعہ بنیں تو انکی ارزش اور قیمت مزید بڑھ جاتی ہے، کیونکہ عزاداری کا مقصد صرف غم حسین (ع) میں  گریہ اور آنسو بہانا نہیں ہے   بلکہ جب ایک عزادار صفِ عزا میں شریک ہو جاتا ہے  تو وہ اپنے آپ کو اس مقصد سے ہماہنگ کرنے کی کوشش کرتا ہے جس مقصد کے لیے سید الشھداء(ع) نے اتنی عظیم قربانی دی ہے۔

شہید مطہری (رہ) فرماتے ہیں:  شہید کے لئے رونے کے معنی' اس کی شجاعت میں شرکت' اس کی روح سے ہم آہنگی اور اس کے جذبہ شہادت سے موافقت کے ہیں۔ (فلسفہ شہادت۔ ص ٥٤)

لہذا عزاداری اور  ان مجالس کے انعقاد کا مقصدصرف گریہ اور آہ  و زاری  نہیں ہے،  بلکہ عزاداری کا مقصد یہ ہے کہ ان مجالس کے ذریعہ مکتب ِ اہل بیت (ع)کو زندہ رکھا جائے۔

 روایت ہے کہ ایک دن امام صادق(ع) نے اپنے صحابی فضیل سے پوچھا: اے فضیل! کیا تم لوگ ہمارے جد بزرگوار حسین ابن علی(ع)کے لئے مجالس عزا کا انعقاد اور پھر ان مجالس میں ان کی مصیبت کا ذکر کرتے ہو؟ فضیل نے کہا: جی ہاں مولا! ہماری جانیں آپ پر فدا ہوں'ہم ایسی مجالس منعقد کرتے رہتے ہیں۔ امام (ع) نے فرمایا: ہم ان مجالس کو پسند کرتے ہیں۔  رَحِمَ اللَّهُ مَنْ أَحْیَا أَمْرَنَا، اللہ تعالیٰ  اس شخص پر رحم کرےجو ہمارے امر (مکتب) کو زندہ کرے۔ (وسایل الشیعہ، حدیث نمبر ۱۵۵۳۲)

امام خمینی (رہ) اکثر فرمایا کرتے تھے کہ سید الشھداء اباعبداللہ الحسین (ع) کے غم میں بہنے والے اشکوں کی ارزش اور قیمت کم نہیں ہے بلکہ یہ ظلم و بربریت کے خلاف ایک تحریک ہے "ہمارا (یوں) جمع ہونا اور گریہ کرنا ایک سطحی عمل نہیں ہے، بلکہ  ہم سیاسی گریہ کرنے والی قوم ہیں' ہم وہ قوم ہیں جو ان اشکوں سے سیلاب بنا کر اسلام کے خلاف کھڑی ہونے والی رکاوٹوں کو پاش پاش کرتی ہے۔'' (صحیفہ نور۔ ج ٨۔ ص ٢٩)

کربلا کی یہ تحریک ایک عالمی اور آفاقی تحریک ہے، کیوں کہ امام حسین (ع) نے پوری انسانیت کو بیداری اور باطل کے مقابلے میں ڈٹ جانے کا درس دیا تھا اور فرمایا تھا کہ "لعین نے مجھے شہادت اور بیعت میں سے کسی ایک چیز کے انتخاب میں مخیر کر رکھا ہے، لیکن " هَيْهَاتَ مِنِّا الذِّلَّةُ " زلت ہم (اہل بیت (ع)) سے بہت دور ہے" (موسوعہ کلمات الامام الحسین، ص ۴۲۳) اور فرمایا:  " إِنِّيْ لا أَرَيَ الْمَوْتَ إِلَّا سَعَادَةً وَالحَياةَ مَعَ الظّالِمِينَ إِلّا بَرَما " میں راہ خدا میں شہادت کو اپنے لیے سعادت اور زندہ رہ کر ظالموں کے ساتھ جینے کو اپنے لیے ننگ و عار سمجھتا ہوں۔ (مناقب، ابن شهر آشوب،ج۴، ص۶۸)

اور جب لعین نے بیعت کا مطالبہ کیا تو امام (ع) نے دو ٹوک الفاظ میں فرمایا تھا کہ میں تو حسین بن علی ہوں، میری رگوں میں تو علی(ع) کا خون دوڑ رہا ہے، میرا تو سوال ہی پیدا نہیں ہوتا لیکن یاد رکھ " مِثْلِی لَا یُبَایِعُ مِثْلَه "  مجھ جیسا بھی اس ( یزیدلعنہ)جیسے کی بیعت نہیں کر سکتا اور واضح کیا کہ اے ظالم! تو  میری بیعت پر اصرار مت کر، کیونکہ  یہ سر کٹ تو سکتا ہے لیکن جھک نہیں سکتا۔

سجدے میں سر جھکا ہوا، نیزے پہ سر بلند

اقرار بھی کمال ہے، انکار بھی کمال

امام حسین (ع) نے رہتی دنیا تک انسانوں کو حریت اور آزادی کا درس دیا  اور انہیں خبردار کرایا کہ اگر کہیں عزت و حمیت کا مسئلہ ہو، اگر کہیں اپنے حق کے لیے آواز بلند کرنے کی بات ہو تو ڈرو مت، اگے بڑھو، باطل کے مقابلے میں سیسہ پلائی فولاد کی مانند ڈٹ جاؤ اور  ظلم و ستم کی زنجیریں توڑ ڈالو چاہے اس راہ میں تمھیں اپنی جان، مال اور سب کچھ کیوں قربان نہ کرنا پڑے اور آج  دنیا بھر میں آزادی کی جو تحریکیں نمودار ہو رہی ہیں  انہوں نے یہ درس کربلا اور عاشورا سےلیا ہے۔

ظالم کے سامنے نہ جھکائے جو اپنا سر

سمجھو کہ اس کے ذہن کا مالک حسین (ع) ہے

یہی تو وجہ ہے کہ آج نہ صرف مسلمان بلکہ دنیا کا ہر آزاد فکر انسان حسین (ع) کا عاشق، گرویدہ اور مداح ہے۔

این حسین (ع) کیست کہ عالم ھمہ دیوانہ اوست

این چہ شمعی است کہ عالم ھمہ پروانہ اوست

وقت کے یزید (لعنہ) نے تو حسین (ع) والوں کی آواز دبانے کی کوشش کی تھی، تاہم وہ خود تو صفحہ ہستی سے مٹ گئے لیکن چودہ صدیاں گزرنے کے باوجود حسین (ع) کی یاد آج بھی زندہ ہے اور  قیامت تک زندہ  رہے گی۔

میری نظر میں کربلا والوں کی یاد کی بقاء کا راز یہ ہے کہ دربارِ شام میں علی(ع) کی بہادر اور شیردل بیٹی اور حسین (ع) کی تحریک کی محافظ و پاسبان بی بی زینب (س) نے شام میں یزید (لعنہ) کو چیلنج دی  تھی، جب اہل حرم کے سامنے  یزید (لعنہ) اقتدار کے نشے میں مست تخت پر بیٹھا تھا، تو سیدہ (س) نے اپنے تاریخی خطبہ دیا اور فرمانے لگی: كِدْ كَيْدَكَ وَ اجْهَدْ جُهْدَكَ فَوَ اللہ لَا تَمْحُو ذِكْرَنَا،اے لعین! تو جتنا مکر و فریب کر سکتے ہو کر لو، جتنی کوشش کر سکتے ہو کرلو، پس  اللہ  کی قسم!  تو ہمارا ذکر نہیں مٹا سکتا (لہوف، ص ۱۸۱ تا ۱۸۶، نفس المہموم، ص ۲۵۳ تا ۲۵۶، بحارالانوار جلد۴۵، ص ۱۳۳- ۱۳۵)

یہ زینب کبریٰ (س) کی دعاؤں کا اثر ہے کہ چودہ صدیاں گزرنے کے بعد بھی کربلا والوں کی یاد ابھی زندہ ہے اور انکی یہ تحریک بڑی تیزی سے پوری دنیا میں پھیلتی جا رہی ہے، یہ کوئی معجزہ سے کم نہیں کہ آج افریقا کے جنگلوں میں بھی حسین (ع) حسین (ع) کی صدائیں گونج رہی ہیں۔


ذرا بیدار تو ہو لینے دو

ہر قوم پکارے گی ہمارے ہیں حسین (ع)


تحریر۔۔۔۔ ساجد مطہری

وحدت نیوز (قم المقدس) گزشتہ روز مدرسہ امام خمینیؒ میں حجۃ الاسلام علامہ ڈاکٹر غلام محمد فخرالدّین کے ایصال ثواب کے لئے ایک مجلسِ ترحیم کا انعقاد کیاگیا،جس میں ذکرِ امام حسینؑ اور تلاوت قرآن مجید کا شرف حاصل کیاگیا۔اس کے علاوہ شہید کے دیرینہ دوستوں نے بھی اپنے تاثرات بیان کئے۔

تلاوتِ قرآن مجید کے بعد آغا عاشق حسین  نے اشعار میں شہید کو خراجِ عقیدت پیش کیا ،پھر برادر ابراہیم بلتی نے انتہائی پرسوز آواز میں شہدائے مِنیٰ کو اس ترانے کے ساتھ یاد کیا کہ “اے شہیدو تم کہاں ہو” ان کے بعد حجۃ الاسلام والمسلمین آقای تقی شیرازی نے شہید ڈاکٹر غلام محمد فخرالدّین کے ساتھ اپنے گزارے ہوئے لمحات میں سے کچھ واقعات کو بیان کرتے ہوئے کہا کہ شہید سرزمینِ قم میں انقلابی افراد کو جمع کرنے کے لئے سعی کرنے والوں میں سب سے پہلے شخص تھے،ان کے بعد شہید کے قریبی دوست اور اس وقت ایم ڈبلیو ایم قم کے قائم مقام جنرل سیکرٹری حجۃ الاسلام  گلزار احمد جعفری نے  شہید کی نمایاں خصوصیات کو بیان کیا ،جن کے بعد  حجۃ الاسلام ضرغام حیدر رضوی نے فلسفہ شہادت اور قیامِ کربلا پر روشنی ڈالی۔

قابلِ ذکر ہے کہ اس پروگرام میں،شہید کے اہلِ خانہ،شہید کے شاگردوں اور دوستوں ، ایم ڈبلیو ایم پاکستان کے سیکرٹری امور خارجہ حجۃ الاسلام والمسلمین علامہ ڈاکٹر سید شفقت حسین شیرازی  سمیت شہید کے چاہنے والوں کی ایک بڑی تعداد نے شرکت کی۔

وحدت نیوز (پشاور) مجلس وحدت مسلمین ضلع پشاور کے رہنماء اور جنرل کونسلر ارشد علی حیدری نے کہا ہے کہ حکومت عشرہ محرم کے دوران کسی بھی ناخوشگوار واقعہ سے بچنے کیلئے فوری طور پر سیکورٹی انتظامات کو بہتر بنائے۔ ’’وحدت نیوز‘‘ کیساتھ بات چیت کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ حساس ترین قرار دیئے گئے ضلع پشاور میں اس قسم کی سیکورٹی حکومتی دعووں پر سوالیہ نشان ہے، پشاور کے مخصوص حالات کے پیش نظر سیکورٹی کے انتظامات کو فوری طور پر فول پروف بنایا جائے، اور 9 اور 10 محرم الحرام کے موقع پر سیکورٹی فوج کو سپرد کی جائے، ارشد علی نے کہا کہ ضلعی انتظامیہ کی جانب سے بعض اچھے انتظامات بھی کئے گئے ہیں، تاہم سیکورٹی کا معاملہ انتہائی حساس ہے، اس حوالے سے فوری طور پر ہنگامی اقدامات کرنے کی ضرورت ہے، تاکہ شیعہ، سنی مسلمان ان ایام کو ملکر بہتر طریقہ سے گزار سکیں۔

وحدت نیوز (اسلام آباد) بلوچستان میں علیحدگی پسند دہشت گردوں اور مذہبی انتہا پسندوں کی سرپرستی بھارت کر رہا ہے،انتہا پسند ہندوئوں نے کشمیری مسلمانوں کے لئے زمین تنگ کر دی ہے،بھارت میں پی سی بی آفیشل کے خلاف ہرزہ سرائی اور مسلم اقلیت پرانتہاپسندوں کے مظالم نے بھارتی سیکولر ازم کا پول کھل گیا ہے،نریندر مودی انتہا پسند بھارتی غنڈوں کی سرپرستی کر رہاہے،انتہا پسند ہندوئوں کے اقدامات خطے کو عدم استحکام کا شکار کر دیں گے،ان خیالات کا اظہار مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے سربراہ علامہ راجہ ناصر عباس جعفری نے میڈیا سیل سے جاری اپنے بیان میں کیا ۔

انہوں نے کہا کہ بھارت پاک چین اقتصادی راہ داری اور پاکستان میں اپنے لے پالک دہشت گردوں کے خلاف پاک فوج کے آپریشن ضرب عضب کے ذریعے خاتمے سے پاگل پن کا شکار ہے،انہوں نے کہا کہ بھارتی جارحانہ عزائم سے مقابلے کے لئے پاکستانی قوم متحد و یکجان ہے،انہوں نے افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ہمارے حکمرانوں نے انڈیا کی زیادتیوں پر چپ کا روزہ رکھا ہوا ہے ،حکمرانوں کو اپنے عوام پر اعتماد کرتے ہوئے چپ کا روزہ توڑنا ہوگا،حکمران اپنے ذاتی مفادات کے بجائے قومی وقار اورملکی مفاد کو ترجیح دیں،بھارت مخالف لوگوں پر طنز کے نشتر چلانے والوں کو ہندوئوں نے اوقات یاد دلا دی ہے۔

 انہوں نے کہا کہ انڈیانے اتنا عرصہ گذر جانے کے باوجود پاکستان کو دل سے تسلیم نہیں کیا اور نا ہی وہ پاکستان سے بہتر تعلقات کے کبھی بھی خواہشمند رہا ہے ہندوستان خود کو دنیا کاسب سےبڑا جمہوریت اور سیکولر ملک گردانتا ہے جبکہ حقیقت اس کے برعکس  ہے وزیر اعظم مودی اوراس کی متعصب و دہشت گرد جماعت کے اقدامات سے ان کا صل چہرہ بے نقاب ہوا ہے ،ہمارے عاقبت نا اندیش حکمران اور دانشورو فنکاربھارت سے دوستی کے راگ الاپتے نہیں تھکتے،انہوں نے کہا کشمیر پاکستان کی شہ رگ حیات ہے،ہم اس جنت نظیر خطے اور اس کے حریت پسند عوام کو ازلی دشمنوں سے آزادی دلوا کر دم لیں گے۔انہوں نے اس عزم کا اظہار کیا کہ دنیا بھر میں اسلامی تحریکیں کامیاب ہونگی اور حق کا بول بالا ہوگا۔           

مجلس وحدت مسلمین پاکستان

مجلس وحدت مسلمین پاکستان ایک سیاسی و مذہبی جماعت ہے جسکا اولین مقصد دین کا احیاء اور مملکت خدادادِ پاکستان کی سالمیت اور استحکام کے لیے عملی کوشش کرنا ہے، اسلامی حکومت کے قیام کے لیے عملی جدوجہد، مختلف ادیان، مذاہب و مسالک کے مابین روابط اور ہم آہنگی کا فروغ، تعلیمات ِقرآن اور محمد وآل محمدعلیہم السلام کی روشنی میں امام حسین علیہ السلام کے ذکر و افکارکا فروغ اوراس کاتحفظ اورامر با لمعروف اور نہی عن المنکرکا احیاء ہمارا نصب العین ہے 


MWM Pakistan Flag

We use cookies to improve our website. Cookies used for the essential operation of this site have already been set. For more information visit our Cookie policy. I accept cookies from this site. Agree