وحدت نیوز (کراچی) مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے مرکزی ترجمان علامہ سید حسن ظفر نقوی نے کہا ہے کہ آل سعود نے شیخ باقر النمر شہید کا قتل کرکے اپنی حکومت کے خاتمے کی الٹی گنتی شروع کردی ہے، صدام حسین اور معمر قذافی کی طرح آل سعود کا نام بھی ماضی کا حصہ بن جائے گا، پاکستانی حکومت 34 ممالک کے سعودی اتحاد میں شمولیت سے گریز کرے، اگر یہ اتحاد امت مسلمہ کیلئے ہے تو سب سے پہلے اسرائیل کیخلاف جہاد کا اعلان کرے۔ امام بارگاہ سامرہ نیو رضویہ سوسائٹی میں شہداء ملت جعفریہ اور آیت اللہ شیخ باقر النمر کے ایصال ثواب اور بلندی درجات کیلئے منعقدہ مجلس ترحیم اور تعزیتی اجتماع سے خطاب کے دوران علامہ حسن ظفر نقوی نے کہا کہ بے گناہ، نہتے اور مظلوم مسلمانوں کے قاتل آل سعود قہر خداوندی کو دعوت دے رہے ہیں کیونکہ شیخ باقر النمر شہید جیسے عالم دین اور بے گناہ انسان کا قتل پوری انسانیت کا قتل ہے، انہوں نے ریاست پاکستان کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ جو لوگ آل سعود کی محبت میں شام ، یمن اور ایران کے خلاف جنگ میں شرکت کی خواہش مند ہیں انہیں جانے دیا جائے کیوں کے انہوں نے وہاں سے زندہ تو واپس آنا نہیں ہے، اس طرح پاکستان بھی سعودی بدکارشہنشائوں کے حمایتوں سے پاک ہوجائے گا۔ انہوں نے مزید کہا کہ شہید قوم کیلئے حیات کا درجہ درکھتا ہے اور ہم عہد کرتے ہیں کہ شہداء کے مشن اور مقاصد کو زندہ و جاوید رکھیں گے۔
اجتماع میں مولانا مرزا یوسف حسین، مولانا شیخ محمد نجفی، علامہ رضی جعفر نقوی، مولانا اکرام حسین ترمذی، علی حسین نقوی، سردار جام فیروز انڑ، صغیر عابد رضوی، سہیل مرزا، علامہ فرقان حیدر عابدی، ایس ایم نقی، سہیل شاہ، مولانا منور علی نقوی، مولانا عمران نقوی، مولانا قرۃ العین حیدر عابدی، خمار زیدی، مولانا خلیل احمد کمیلی، آغا مرزا طاہر علی حبیب، ڈاکٹر امتیاز حسین، انجینئر ایاز حیدر، شمس الحسن شمسی اور دیگر قومی و ملی شخصیات کے علاوہ ماتمی انجمنوں کے نمائندگان، اسکاؤٹس گروپس اور مساجد و امام بارگاہوں کے ٹرسٹیز شریک ہوئے۔ بعد ازاں شہداء ملت جعفریہ اور آیت اللہ شیخ باقر النمر کے لئے دعائے مغفرت اور فاتحہ خوانی کی گئی۔
وحدت نیوز (مشہد مقدس) گزشتہ ہفتے سعودی عرب کی جانب سے معروف عالم دین شیخ باقرالنمر کو دی جانے والے سزائے موت کے خلاف دنیا بھر میں احتجاج جاری ہیں۔ ایران کے شہر مشہد مقدس میں نکالی جانے والی عظیم الشان ریلی میں پاکستانی علماء اور طلباء نے مجلس وحدت مسلمین کے سیکرٹری جنرل حجتہ الاسلام والمسلمین عقیل حسین خان کی قیادت میں شرکت کی۔ ریلی میں ہزاروں افراد نے شرکت کی۔ شرکاء نے شہید باقرالنمر کی تصاور، پوسٹر اور کتبے اُٹھا رکھے تھے جن پر سعودی عرب کی حکومت کے خلاف نعرے درج تھے۔ ریلی میں شریک پاکستانی طلاب اور علماء نے بھی شہید باقرالنمر کی تصاویر اور بینرز اُٹھا رکھے تھے۔ پاکستانی طلباء نے اس موقع پر پاکستانی اور مجلس وحدت مسلمین کے جھنڈے اُٹھائے ہوئے تھے۔ ریلی میں حجتہ الاسلام والمسلمین عارف حسین تھہیم، حجتہ الاسلام والمسلمین آقائی آزاد، مولانا ظہیر حسین مدنی، مولانا سید محمد علی کاظمی اور دیگر نے شرکت کی۔
وحدت نیوز (گلگت) مجلس وحدت مسلمین پاکستان گلگت بلتستان نے عوامی ایکشن میں دوبارہ شمولیت اختیار کرلی، انکی شمولیت کے بعد صوبائی حکومت کی پریشانی مزید بڑھ جائے گی۔ تفصیلات کے مطابق گلگت بلتستان میں عوامی حقوق کے لیے برسرپیکار عوامی ایکشن کمیٹی نے مجلس وحدت سمیت دیگر سیاسی، سماجی اور مذہبی جماعتوں کے ساتھ ملکر گزشتہ سال گندم سبسڈی کے خاتمے کے خلاف کامیاب تحریک بھی چلائی تھی اور وفاقی حکومت کے سامنے چارٹر آف ڈیمانڈ بھی پیش کیا تھا۔ چارٹر آف ڈیمانڈ میں گندم سبسڈی کی بحالی سرفہرست تھی۔ گندم سبسڈی کا مطالبہ وفاقی حکومت نے منظور کیا جبکہ دیگر مطالبات پر تاحال عملدرآمد نہیں ہوسکا ہے۔ ان مطالبات میں گلگت اسکردو روڈ کی تعمیر، کرگل لداخ روڈ کی واگزاری، ٹیکس کا خاتمہ، لوڈشیڈنگ کا خاتمہ اور منرلز پر عائد پابندی کا خاتمہ تھا۔ ذرائع کے مطابق گلگت بلتستان کے انتخابات سے قبل غلط فہمیاں جنم لینے کی وجہ سے ایم ڈبلیو ایم نے ایکشن کمیٹی سے علیحدگی اختیار کرلی تھی، جس کی وجہ سے صوبائی حکومت کے خلاف کوئی موثر آواز نہیں اٹھ رہی تھی۔
ذرائع کے مطابق ایم ڈبلیو ایم اور عوامی ایکشن کمیٹی کے رہنماوں کی طویل گفتگو کے بعد تحفظات دور ہوگئے ہیں اور دوبارہ عوامی ایکشن کمیٹی کے پرچم تلے عوامی حقوق کے لیے جدوجہد کرنے کا فیصلہ کرلیا ہے۔ واضح رہے کہ عوامی ایکشن کمیٹی میں پاکستان مسلم لیگ نون اور پیپلز پارٹی کے علاوہ جی بی کی تمام سیاسی و مذہبی جماعتیں شامل ہیں۔ قومی امکان ہے کہ اس بار پیپلز پارٹی بھی عوامی ایکشن کمیٹی میں شامل ہو جائے گی۔ لسانیت، علاقائیت اور مسلکیت سے بالاتر ہوکر خالصتا" عوامی حقوق کے لیے جدوجہد کرنے والے اتحاد کی دوبارہ فعالیت صوبائی حکومت کے لیے خطرے کی گھنٹی ہے۔ بعض ناقدین کا کہنا ہے کہ صوبائی حکومت سیاسی جماعتوں کو دوبارہ ایکشن کمیٹی کے پرچم تلے جمع ہونے نہیں دے گی، اس کے لیے عوامی توجہ ہٹانے اور تنظیموں کو مصروف رکھنے کے لیے کیا اقدامات اٹھاتے ہیں؟ اس پر کچھ کہنا قبل از وقت ہوگا۔
وحدت نیوز (اسلام آباد) بھارت کی مشہور سائیٹ ہیکرز India Black Hats نے مجلس وحدت مسلمین پاکستان کی آفیشل سائٹ آج صبح ہیک کرلی، جسے ایم ڈبلیو ایم کی میڈیا ٹیم نے بروقت کوشش کر کے بحال کرلیا۔ ذرائع کے مطابق انڈیا کی مشہور سائبر کرائم میں ملوث India Black Hats کی ٹیم نے ایم ڈبلیو ایم پاکستان کی دفتری سائٹ ہیک کرلی جسے ایم ڈبلیوایم کی میڈیا ٹیم نے بحال کردیا۔ انڈیا کی ہیکرز ٹیم نے سائٹ پر یہ پیغام بھی چھوڑا کہ انہوں نے یہ سائبر حملہ پٹھان کوٹ سانحے میں مرنے والے انڈیا آرمی کے کرنل کو خراج تحسین پیش کرنے کیلئے کیا ہے جبکہ ہیک شدہ سائٹ پر پٹھان کوٹ حملے میں مرنے والے آرمی کرنل کی بیٹی کی تصویر بھی لگا دی تھی۔ ایم ڈبلیو ایم کے سافٹ وئیر ماہرین نے سائٹ بروقت بحال کرکے ہیکرز کو مات دے دی اور آفیشل سائٹ ہیک کرنے کی کوشش ناکام بنادی۔ واضح رہے کہ انڈیا کی مذکورہ ہیکرز ٹیم پاکستان بار کونسل سمیت متعدد ملکی سائیٹس کو ہیک کر چکی ہیں اور اس عمل میں یہ ٹیم کافی مہارت رکھتی ہے۔
وحدت نیوز (آرٹیکل) انسانی تاریخ میں حق و باطل قوتوں میں ٹکراؤ رہا ہے اور انسان پر ڈھائے جانے مظالم کی لمبی فہرست ہے ۔ ظالم جابرسرکش برسراقتدار طبقے نے محکوم طبقے کو کبھی دیوار میں چنوا دیا تو کبھی دھکتی آگ میں جھونک دیااور کبھی گردنے ما ر دی گئیں تو کبھی جسم کے اعضاء کاٹ دیے گئے۔
جہاں جابروں نے اپنا تسلط برقرار رکھنے کے لیے ظلم روا رکھا وہاں ظلم و استبداد کے خلاف ڈٹ جانے کا الٰہی فریضہ پیغمبروں نے بخوبی انجام دیا ہے۔ ہمیں قرآن حکیم میں ان انبیاء کا صریح طور پر ذکر ملتاہے جو ظالمین کے ساتھ حالت نہضت میں رہے ہیں۔ جناب موسیٰ ؑ پوری طاقت و توانائی کا ساتھ فرعون کی سرکشی کے سامنے ڈٹ جاتے ہیں اور اپنی قوم کو فرعون کے ظلم سے نجات دلانے کے لیے فرعون سے ٹکر جاتے ہیں۔ کبھی حضرت ابراہیم بتوں کو توڑ کر نمرود سے اعلان جنگ کر دیتے ہیں، پھر حضرت عیسیٰؑ روم کی نوآبادی نظام کے پروردہ ملاؤں کے اقتدار سے ٹکرا جاتے ہیں اور ہمارے پیغمبر اکرمﷺ جاہلوں ، غلاموں کے آقاؤں، جاگیرداروں اور طائف کے اشرافیہ و ذمینداروں کے خلاف جدوجہد شروع کرتے ہیں اور کم وپیش ۵۶ جنگیں سرکشوں کے ساتھ لڑنی پڑتی ہیں۔
پھرایک دور میں جناب ابوذر حاکم وقت پرکڑی نقید کرتے ہیں اور انہیں بغیر پالان اونٹ پر ربذہ جلاوطن کر دیا جاتا ہے۔ ایک وقت آتا ہے کہ حجر بن عدی اپنے بیٹوں کے ہمراہ اہل حق کے ساتھ ہونے کے جرم میں ماردیے جاتے ہیں۔ سفر آگے بڑھتاہے، وارث انبیاء انقلابیوں کے رہبرامام حسینؑ ۵۲ ریاستوں کے حاکم یزید اور اس کے ظلم ، فسق و فجور کے سامنے ڈٹ جاتے ہیں اور کربلا کے صحرا میں اپنے رفقاء کے ساتھ شہید کردے جاتے ہیں۔ واقعہ کربلا مظلومین و انقلابیوں کی تاریخ کا ایک المناک ترین سانحہ ہے جس نے فکرانسانی کوخون کے چھیٹوں سے بیدار کردیا۔
اگرماضی قریب میں نظر کریں تو صدام جیسے ڈکٹیٹر کے ہاتھوں باقرالصدر جیسے پاکیزہ انسان مقتل گاہوں میں ٹکڑوں میں تقسیم کردیے جاتے ہیں اور لاش تک غائب کرا دی جاتی ہے اور کہیں موسیٰ صدر جیسے افراد کو زمین پر برداشت نہیں کیا جاتا۔ ایک دفعہ پھر ظالموں کو بتوں کو توڑنے کیے لیے امام خمینی قیام کرتے ہیں تو گرفتاریوں سے جلاوطنی کا سفر طے کرتے ہیں، بالآخر اب کے بار تاریخ نے کروٹ لی اور خدا کا لطف ہو ا کی مظلومین فاتح ہوگئے۔ مگر طاغوت اسلامی انقلاب پر صدام کے ہاتھوں حملہ آور ہو جاتا ہے اور لاکھوں جانیں قربان کرکے انقلاب کی حفاظت کی گئی۔
موجودہ صدی کے مظالم میں رہزنی کرنے والے آل سعود کا براہ راست یا بالواسطہ ہاتھ ضرور رہا ہے۔ آل سعود جب سے اقتدار کے اونٹ پر سوار ہوئے ہیں امت محمدی پر کاری ضربیں لگا رہیں اور بنوامیہ کے غلیظ سیرت پر چلتے ہوئے ملوکیت کے شتر بے مہارسے عدل و انصاف کو اپنے پیروں تلے روند رہیں ہیں۔ سعودی آج ایک بدمست وحشی کے طرح ہے جو اقتدار کے ہوس میں شریف انسانوں کا شکار کررہاہے اور درندگی سے لوگوں کو چیرپھاڑ رہا ہے۔ آل سعود جس کی ماں برطانیہ، باپ آمریکا ہے اور اپنے ناجائز بھائی اسرائیل کو مستحکم کرنے کے لیے کبھی طالبان، کبھی جیش، کبھی لشکر، کبھی القائدہ تو کبھی داعش تشکیل کرتا ہے جوحیوان مسلمانوں کی گردنے کاٹ دیتے ہیں۔ آل سعود تحریکوں کو کچلنے کے لیے کبھی مصر و بحرین میں خود ساختہ حکومتیں قائم کرواتا ہے تو کبھی ایسی حکومت کے خاتمے پر یمن میں جارحیت کر کے ہزاروں بے گناہ انسانوں کو ملبے میں تبدیل کر دیتا ہے۔
اس پر آشوب دور میں حجاز مقدس کے سرزمین(جو اب آل سعود کی نجاست سے آلودہ ہو چکی ہے جس طرح حجراسود کفار و مشرکین کے نجس ہاتھوں سے سیاہ ہوگیا) سے ایک بوذری پیغمبرانہ مشن لیے ظلم و ناانصافی کے خلاف قیام کا علم بلند کرتاہے اور سعودی کے بے حس، گونگے بحرے سماج کو زندگی و زبان عطا کرتا ہے اور آل سعود کے نجس بدن سے خادمین حرمین کا منافقانہ لباس نوچ لیتاہے اور اس کے ظلم ، فساد و فتنہ کو آشکار کر دیتا ہے۔ ہاں، وہ حسینی آیت اللہ باقرالنمر تھے۔ جس کے تنقید سے آل سعود کی بادشاہت کے محل لرزرہے تھے۔ ایسے میں آل سعود اپنے اجداد کے طرح جب اس مجاہد عالم دین کو جھکا نہیں سکے تو یزیدوں نے اس کا سرقلم کر دیا اور لاش تک غائب کر دی ہے۔ جب شہید باقر النمر کا خون ناحق زمین پر گرا جس کی فریاد پورے عالم اسلام و پوری دنیا نے سنی اور مگر امت کے اس سپوت کی شہادت پر صرف وہی طبقہ نالاں ہیں شہادت جن کی میراث ہے۔ آل سعود نے سمجھ لیا ہے ک انہوں نے شیخ نمر کو مار دیا ہے مگر نہیں باقرالنمر نے مرکر ایک نئی زندگی پا لی ہے اور اپنے خون سے آل سعود کے ماتھے پر رسوائی تحریر کر دی ہے۔
تحریر۔۔۔ محمودالحسن
وحدت نیوز (کوئٹہ) مجلس وحدت مسلمین کوئٹہ ڈویژن کے میڈیا سیل سے جاری شدہ بیان میں رکن بلوچستان اسمبلی سید محمد رضا رضوی نے گزشتہ دنوں پیش آنے والے دہشتگردی کے واقعہ کاتذکرہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ حکومت وقت سے صوبے بھر کے عوام کی امیدیں وابسطہ ہیں نظام امن کو برقرار رکھنے کیلئے جدو جہد کی ضرورت ہے۔ امن کی بحالی ہماری ضرورت ہے شہریوں کا تحفظ حکومت کی ذمہ داری ہے اسے یقینی بنایا جائے ۔ بیان میں کہا گیا کہ حالات کی خرابی پورے شہر میں کاروبار سمیت نظام زندگی پر بھی اثر انداز ہو رہی ہے۔ امن و امان کی بحالی کے بغیر صوبے میں ترقی کا پہیہ نہیں چل سکتا ۔ امن سے مراد حقیقی امن ہونی چاہئے نا کہ ایک واقعے سے دوسرے واقعے تک کا فاصلہ۔ بگڑتے حالات کو مد نظر رکھتے ہوئے شہر کے کاروباری حضرات اپنے زیادہ تر پیسے بیرونی ملک اور بیرونی پروڈکٹز، کمپنیوں پر خرچ کر رہے ہیں اسکی ایک بڑی وجہ یہی ہے کہ انہیں یہ خوف رہتا ہے کہ کہی آئندہ وہ بھی ٹارگیٹ کلنک اور دیگر شر پسندی یا دہشتگردی کا شکار نہ ہوجائے۔
ان کامزید کہنا تھاکہ ملک میں بہت سے اداروں کا قیام امن و امان کو قائم رکھنے کیلئے کیا گیا ہے ، یہ اداریں اپنے مقاصد کو بھول کر اپنے ذمہ داریوں اور فرائض سے کیوں منہ پھیر رہے ہیں جگہ جگہ ناکھوں کا قیام شہریوں کو تنگ کرنے کیلئے نہیں بلکہ امن و امان کی بحالی کیلئے کیا گیا ہیں۔عوام کے تحفظ پر فائز اداروں کے تمام اہلکاروں کو چاہئے کہ اپنے فرائض بخوبی سرانجام دے۔
انہوں نے سرکی روڈ پر ٹارگیٹ کلنگ میں جان بحق ہونے والے افراد کے اہل خانہ سے دلی تعزیت اور زخمی ہونے والے افراد کی جلد صحت یابی کی دعا کی گئی اور اس میں ملوث ملزمان کی فوری گرفتاری کا مطالبہ کیا گیا۔