وحدت نیوز (اسلام آباد) مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے مرکزی سیکرٹری جنرل علامہ راجہ ناصرعباس جعفری نے کہا کہ کسی بھی ملک سے معاملات طے کرتے وقت ہمیں عالمی تعلقات اور قومی وقار کو مقدم رکھنا انتہائی ضروری ہے۔پاکستان گزشتہ دو عشروں سے دہشت گردوں کے عین نشانے پر ہے۔دہشت گردی کے عفریت نے ہمارے امن و امان کو تباہ کرکے ملکی سالمیت و خودمختاری کو چیلنج کر رکھا ہے۔ایسی صورتحال میں ملک کی عسکری و سیاسی قوتوں کو تمام تر توجہ وطن عزیز کے داخلی معاملات پر مرکوز رکھنا ہر گی۔اسلامی برادر ممالک سے عہد و پیمان ذاتی تعلقات کی بنا پر نہیں بلکہ زمینی حقائق کو مدنظر رکھ کر کیے جائیں۔انہوں نے کہا کہ حرمین شریفین کی حرمت مسلمہ اوراس کا تحفظ و دفاع ہر مسلمان پر واجب ہے۔ مقامات مقدسہ کونقصان پہنچانے کا خیال بھی گناہ عظیم ہے۔سعودی حکومت اپنے اقتدار کی بقا کی جنگ کو حرمین شریفین کے تقدس کے ساتھ جوڑ رہی ہے۔سعودی عرب کو کسی بھی مسلم ملک سے قطعا خطرہ نہیں بلکہ یہ خطرے کا واویلا کر کے عالم اسلام کو انتشار و گروہ بندی کا شکار کرنا چاہتے ہے۔سعودی عرب مسلمانوں کے مذہبی جذبات کے ساتھ خطرناک کھیل کھیلنے میں مگن ہے۔پاکستان عالم اسلام کا ایک مضبوط اور قابل اعتماد ملک ہے امت مسلمہ کے استحکام کے لیے پاکستان کا کردار موثر اور مثالی ہونا چاہیے۔ہمیں عالمی سازشوں کا حصہ بننے کی بجائے ان کے تدارک کے لیے بابصیرت اور قومی وقار کے عین مطابق فیصلے کرنا ہوں گے۔
وحدت نیوز (ٹوبہ ٹیک سنگھ) سعودی حکمران یہود و نصاریٰ کے ایجنڈے پر عمل پیرا ہیں اور امت مسلمہ کو تفریق کرنے کی سازشوں میں مصروف ہیں جن کو امت مسلمہ کبھی بھی کامیاب نہ ہونے دے گی، ان خیالات کا اظہار مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے زیر اہتمام مرکزی امام بارگاہ جھنگ روڈ ٹوبہ ٹیک سنگھ سے سعودی عرب میں ممتاز شیعہ عالم دین علامہ شیخ باقر النمر کو شہید کئے جانے کے خلاف نکالی جانے والی احتجاجی ریلی کے شرکاء سے خطاب کرتے ہوئے علامہ ہدایت حسین ہدایتی نے کیا، ریلی کی قیادت مجلس وحدت مسلمین کے ضلعی سیکرٹری جنرل سید نثار حسین شمسی نے کی، جبکہ ریلی کے شرکاء نے بینرز اور پلے کارڈز اٹھا رکھے تھے جن پر آل سعود، سعودی حکومت اور امریکہ کے خلاف نعرے درج تھے، ریلی کے شرکاء جب جھنگ روڈ پر پہنچے تو وہاں پر احتجاجی جلسہ منعقد کیا گیا، احتجاجی جلسہ سے خطاب کرتے ہوئے۔
علامہ ہدایت حسین ہدایتی نے مزید کہا کہ 34ممالک کے اتحاد کے نام پر امت مسلمہ کو تقسیم کرنے کی سازش کی جارہی ہے اور اگر پاکستانی حکمرانوں نے یہود و نصاریٰ کے ایجنٹوں کے زیر سایہ پرورش پانے والے ایسے کسی بھی اتحاد کا حصہ بننے کی کوشش کی تو اس کے خلاف بھرپور مزاحمت کی جائے گی، یہود و نصاریٰ جب خود ایران کے خلاف مختلف ہتھکنڈے استعمال کرنے کے باوجود اس کا کچھ نہ بگاڑ سکے تو انہوں نے اپنے ایجنٹ عرب حکمرانوں کا سہارا لیا ہے، امت مسلمہ کو اس سلسلہ میں باخبر رہتے ہوئے ایسی تمام سازشوں کو ناکام بنانا ہوگا۔
انہوں نے مزید کہا کہ شہید باقر النمر سعودی حکمرانوں سے آل رسولؐ اور اصحاب رسولؐ کو شایان شان طریقہ سے تعمیر کرنے، ان کا تقدس بحال کرنے، سعودیہ میں حقیقی اسلام محمدیؐ نافذ کرنے اور تمام امت مسلمہ کو برابر حقوق دینے کا مطالبہ کرنے کی پاداش میں شہید کردیئے گئے، دنیا بھر میں جمہوریت کا راگ الاپنے والے امریکہ کو سعودیہ میں غیر جمہوری حکومت کیوں قبول ہے، بعد ازاں ریلی کے شرکاء مرکزی امام بارگاہ میں پہنچ کر پُرامن طور پر منتشر ہوگئے۔
وحدت نیوز (گلگت) عوامی ایکشن کمیٹی کے زیراہتمام گلگت میں ایک اہم اجلاس کا انعقاد ہوا، جس میں عوامی ایکشن کمیٹی کے رہنماء نظام الدین، صفدر علی، فدا حسین، کریم خان، عثمان احمد، پروفیسر یاسف الدین، نائب خان، شیخ شبیر حکیمی، زکریا ایڈووکیٹ، شاہ عالم، حسنین رمل، رحمت علی، ممتاز ایڈووکیٹ، وجاہت علی کے علاوہ ایم ڈبلیو ایم کے رہنماء غلام عباس، آغا علی حیدر، ڈاکٹر علی گوہر، مطہر عباس و دیگر نے شرکت کی۔ اجلاس میں متفقہ طور پر فیصلہ ہوا عوامی ایکشن کمیٹی ایک بار پھر عوامی حقوق کے لیے ملکر جدوجہد کرے گی۔ اجلاس میں شرکاء نے کہا کہ گلگت بلتستان کی صوبائی حکومت عوامی مسائل حل کرنے میں ناکام ہو چکی ہے اور تمام مسائل جوں کے تں ہیں۔ حکومت گندم کوٹے مین بتدریج کمی کر رہی ہے، جس سے جی بی میں قحط جیسی صورتحال ہے۔ حکومت کی جانب سے لوڈشیڈنگ کی کمی کیلئے کوئی اقدامات نہیں کئے گئے ہیں اور غریب عوام پر ٹیکسز کا بوجھ نئی صوبائی حکومت کا تحفہ ہے۔ انہوں نے کہا کہ حکومت واضح کرے کہ وہ ایکشن کمیٹی کا باقی ماندہ چارٹر آف ڈیمانڈ حل کرنا چاہتی ہے یا احتجاج کا راستہ اختیار کرنے پر مجبور کررہی ہے۔
وحدت نیوز (کوئٹہ) مجلس وحدت مسلمین کوئٹہ ڈویژن کے میڈیا سے جاری شدہ بیان میں علامہ ہاشم موسوی نے 10جنوری 2013سانحہ علمدار روڈ کا تذکرہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ پاکستان کی تاریخ میں چند اہم دنوں میں سے ایک دس جنوری دو ہزار تیرہ ہے، جب قوم کو اپنی طاقت، اپنے وجود، اپنے حقوق اور اپنی ذمہ داریوں کا احساس ہوا تھا اور ظلم کے خلاف آواز بلند کرتے ہوئے پورا ملک سراپا احتجاج ہوا تھا۔ علمدار روڈ میں دھماکوں کے بعد احتجاج میں پورے ملک نے ہمارا ساتھ دیا تھا اوراس وقت کے حکومت کو انکی بے حسی کا احساس دلا دیا۔ ایسا ممکن ہی نہیں کہ ہم اپنے شہیدوں کو بھول جائے، شہدائے علمدار روڈ نے پورے ملک کو بیدار کر دیا، سانحہ علمدار روڈ جیسے دہشت ناک اور المناک واقعے پر دنیا بھر میں مختلف ممالک کے لوگ احتجاج کیلئے سڑکوں پرنکلے تھے ، اس وقت کے وزیر اعظم پاکستان خود علمدار روڈ آئے اور شہدائے علمدار روڈ کے لواحقین کے مطالبات تسلیم کئے علاوہ ازیں اُس وقت کے جاہل وزیر اعلیٰ کی حکومت کوختم کردیا گیا تھا ، یہ سب کسی انقلاب سے کم نہیں۔
انہوں نے کہا کہ علمدار روڈ میں دیا گیا دھرنا،تاریخی دھرنا تھااور اسکا شمار پاکستان کے اہم واقعات میں ہوتاہے، ملک بھر کے میڈیا میں علمدار روڈ کے دھرنے میں امن و امان، نظم و ضبط اور صبر و تحمل کی مثالیں دی جاری تھی۔ پورے ملک میں پہلی بار ایسا ہوا تھا کہ لوگ سراپا احتجاج تھے مگر اس کے باوجودکسی قسم کے تشدد کا واقع پیش نہیں آیانقصان تو دور کی بات ایک ٹائر تک نہیں جلائی گئی۔ صرف احتجاجوں سے پورے ملک کا پہیہ جام ہوگیا تھا اور حکومت وقت پہلی بار خواب غفلت سے بیدار ہوتے ہوئے ،بے حسی کو پیچھے چھوڑ کر ملک کی حالت کی طرف متوجہ ہوئی تھی ۔ ہم اس بات پر عقیدہ رکھتے ہیں کہ ظالم چاہے جتنا بھی طاقتور کیوں نہ ہو اس کا انجام ہمیشہ برا ہوتا ہے، یہ درس ہمیں واقعہ کربلاء سے ملا ہے جسکی پیروی نے جنوری 2013 میں ہمیں سرخ رو کردیا۔ان کا مزید کہنا تھا کہ مجلس وحدت مسلمین مظلوموں کا حامی جماعت ہے، ہماری مرکزی قیادت سمیت تمام علاقائی قیادتوں نے ہمیشہ ظالم کے خلاف ہر میدان میں جنگ لڑی ہے۔ قوم ہم پر اعتماد رکھتی ہے ، یہ اعتماد ہماری کارکردگی کا نتیجہ ہے ۔ اس کے علاوہ شہدائے علمدار روڈ کی برسی کے موقع پر ایک جلسے کا انعقاد بھی کیا گیا ہے جس میں شہدائے انقلاب کی یاد کو تازہ کیا جائے گا اور انہیں خراج عقیدت پیش کیا جائے گا۔
وحدت نیوز(آرٹیکل) جس طرح سے دوسری جنگ عظیم کے بعد پوری دنیا دو حصوں میں تقسیم ہوچکی تھی( 1945_1991) دنیا کی موجودہ صورتحال لگ بھگ اسی طرح ہوچکی ہے۔ امریکہ اور سعودیہ اپنے تمام اتحادی ممالک اور دہشت گردوں سمیت ایک طرف اور ایران دنیا بھر کے مظلومین سمیت دوسری طرف۔ 1945 _ 1991 کا زمانہ جس کو سرد جنگ کہا جاتا ہے۔ایک بلاک کی سرپرستی امریکہ کررہا تھا اور ایک کی سرپرستی سوویت یونین کررہا تھا۔سوویت یونین کے زوال کے بعد سرد جنگ ختم ہوگئی ۔ امریکہ کو تنہا world power کے طور پر پوری دنیا کے ممالک نے تسلیم کر لیا سوائے ایران کے۔ 1991_2001تک کا زمانہ عالمی سطح پر پرامن رہا لیکن 9/11کے بعد عالمی حالات خراب ہونا شروع ہوگئے۔
افسانوی کردار،عالمی دہشت گرد اسامہ بن لادن کی تلاش کا بہانہ بناکر امریکہ نے 2001 ایک میں افغانستان پر حملہ کردیا اس جنگ کو دہشت گردی کے خلاف جنگ کا نام دیا گیا۔War against Terrorism. پاکستان مارشل لاء کے دور سے گذر رہا تھا ۔امریکی صدر جارج بش کے حکم پر مشرف نے جنگ میں امریکی اتحادی بننے کافیصلہ کرلیا۔جس کی سزا ابھی تک پوری پاکستانی قوم بھگت رہی ہے۔2003 میں عالمی دہشت گرد امریکہ نے کیمیائی ہتھیاروں کا بہانہ بناکر عراق کی اینٹ سے اینٹ بجا دی۔
اس کے بعد شام کی باری آئی تو اس میں امریکہ اور اسرائیل نے پرانی جنگی حکمت عملی تبدیل کر دی بجائے اس کے کہ direct attack کرتے ترکی،قطر اور سعودیہ کو بشارالاسد کی حکومت کو تہس نہس کرنے کی ذمہ داری دےدی اور بشارالاسد کے خلاف داخلی فوج free army کی شکل میں سامنے آگئی اور 2011 کے اوائل میں فری آرمی نے بشارالاسد کی حکومت کے خلاف کاروائی کا آغاز کردیا، یوں دیکھتے ہی دیکھتے کئی اور دہشت گرد تنظیمیں سامنے آگئیں جن میں سرفہرست داعش، جبہۃ النصرہ ، احرارالشام، جیش الاسلام اور القاعدہ وغیرہ وغیرہ ہیں۔ پانچ سال اس جنگ کو گذر گئے پر امریکہ،اسرائیل،ترکی،سعودیہ،قطر اور اس کے اتحادی ممالک اپنے شیطانی مقاصد حاصل کرنے میں بری طرح سے ناکام ہوگئے۔شام،عراق،افغانستان اور پاکستان میں ہزاروں بےگناہ افراد کا خون نا حق گرانے کے بعد بھی آ رام نہ ملا تو یمن کے خلاف اعلان جنگ کر دیا اور اس جنگ کو کئی ماہ گذر چکے، ہزاروں بےگناہ افراد کا قتل عام ہوا اور ہو رہا ہے۔ تب بھی قرار نہ آ یا تو اس سال دسمبر میں تحریک اسلامی نائیجیریا کے بےگناہ افراد کا نائیجیریا کے آرمی کے ذریعے قتل عام کروادیا اور تحریک اسلامی نائیجیریا کے سربراہ کو پابند سلاسل کیا، اس پہ بھی سکوں نہ آیا تو مرد حر ،مرد مجاہد شیخ النمر کو حکومت کے خلاف بغاوت کے الزام میں تختۂ دار پہ لٹکا دیا۔
امریکہ شیطان بزرگ ہے اس میں ذرہ برابر شک کی گنجائش نہیں، لیکن بنی سعود بھی امریکہ سے پیچھے نہیں۔ امریکہ نے جب بھی کسی مسلمان ملک پر حملہ کرنا ہو یا کروانا ہو ہمیشہ عرب دنیا کے شیطان بزرگ کی خدمات لیتا رہا ہے اور سعودیہ بھی با کمال میل اپنےحواریوں اور جواریوں کےساتھ لبیک یا پدر کرکے اسرائیل اور امریکہ کے ناپاک عزائم کو عملی جامہ پہناتا رہا ہے۔ ترکی اور سعودیہ مسلمانوں کے تاریخی غدار ہیں۔ اس میں بھی کسی کو ذرہ برابر شک نہیں ہونا چاہیئے۔ لیکن ایسا کیوں ہے ؟ اس پہ بحث کی ضرورت ہے۔
اس کو سمجھنے کے لئے ہمیں 1979 سے تاریخ کا مطالعہ کرنے کی ضرورت ہے۔ 1979 میں ایران میں جب خمینی بت شکن رحمت اللہ علیہ کی سربراہی اور سرپرستی میں اسلامی انقلاب آیا تو اس زمانے میں پورا world دو blocks میں تقسیم ہوچکا تھا (communism) اور (capitalism)۔کیمونسٹ بلاک کی رہبری سوویت یونین کررہا تھا اور کیپٹلسٹ بلاک کی رہبری امریکہ کے ہاتھ میں تھی۔سرد جنگ اپنے عروج پر تھی۔ ان دونوں کی اجازت کے بغیر کسی بھی ملک کی خارجہ پالیسی کا بننا تقریبا ناممکن تھا۔جو بھی نیا ملک معرض وجود میں آتا تھا اپنی بقا اور survival کےلیے ان دو بلاکس میں سے کسی ایک کو join کرنا ضروری تھا۔ یہی وجہ تھی جب پاکستان بنا تو اس کو بھی کسی ایک کو join کرنا پڑا اور اس نے امریکی بلاک کو join کرلیا جس کا بدلہ سوویت یونین نے 1971کی جنگ میں پاکستان سے لےلیا۔
اسلامی انقلاب کے بعد امام خمینی رحمت اللہ علیہ نے دونوں بلاکس کو no بول دیا اور لا شرقية ولا غربيه کا شعار بلند کیا جس سے امریکی ایوان میں زلزلہ آ گیا اور American policy makers نے اسلامی انقلاب کو اپنے لئے خطرہ سمجھا اور اس نئے انقلاب کو شروعات میں ہی دبانے اور ختم کرنے کا plan بنالیا جس کو عملی جامہ پہنانے کے لئے انہوں نے منحوس ڈکٹیٹر صدام حسین کا انتخاب کرلیا اور یوں دیکھتے دیکھتے عراق نے ایران پر حملہ کردیا۔فرنٹ پر عراق اور پشت پر امریکہ سمیت اس کے پجاری،آٹھ سالوں تک اپنی پوری قوت لگادی لیکن ذلت او رسوائی کے سوا انہیں کچھ نہیں ملا۔ سعودیہ کا کردار ایران عراق جنگ میں قابل فراموش نہیں۔سعودیہ نے بڑھ چڑھ ک عراق کی مدد کی اس کی دو اہم وجوہات تھیں ایک تو یہ کہ خطے میں اس کی monopoly خطرے میں تھی اور دوسری وجہ اہل بیت علیہم السلام سے دشمنی جو کہ بنی سعود کو اپنے آباؤ اجداد سے وراثت میں ملی تھی۔جنگ میں ناکامی کے بعد امام خمینی رحمت اللہ علیہ کے انقلابی ساتھیوں کو صفحہ ہستی سے مٹا کر امام خمینی رحمت اللہ علیہ کو کمزور کرنے کی سازش کی اور پورے پارلیمنٹ کو بمب سے اڈا دیا لیکن اس سے بھی انقلاب کو کوئی فرق نہیں پڑا اور دشمن ہمیشہ کی طرح ذلیل و خوار ہوگیا۔
امام رحمۃ اللہ علیہ کی رحلت کے بعد دشمن کو لگا کہ اب انقلاب کا The end ہے لیکن ان کا یہ خواب بھی شرمندہ تعبیر نہ ہو سکا۔ انقلاب اسلامی کو مقام معظم رہبری سید علی خامنہ ای ارواحنا لہ الفدا جیسا لیڈر ملا اور یوں انقلاب اسلامی ایران سے نکل کر آہستہ آہستہ دنیا کے گوشہ و کنار میں پہنچا۔اسرائیل کے مقابلے میں حزب اللہ جیسی تنظیم بنی،فلسطین کی اسرائیل کے خلاف مقاومت طاقتور ہوگی اور کچھ ہی سالوں میں ایران تمام اعتدال پسند، انقلابی، مظلومین، محرومین اور مستضعفین جہاں کی آواز بن گیا۔
انقلاب اسلامی سے پہلے دنیا میں ظلم اور ظالم کے خلاف کوئی آواز بلند کرنے والا کوئی نہ تھا، ظلم سے ِٹکرانے اور ظالم کے خلاف ڈٹ جانے والا کوئی نہ تھا۔لیکن انقلاب اسلامی کے بعد دنیا میں کہیں بھی ظلم ہوا ایران نے اس کے خلاف صدائے حق بلند کیا، ظالم سے لڑا اور مظلوم کی حمایت کی۔ یوں پوری دنیا میں ایران ظلم کے خلاف جنگ اور ٹکر کا symbol بن گیا۔ بس ایران کا یہی style دنیا کے ظالم اور جابر حکمرانوں کو پسند نہ آیا ۔
اب جبکہ انقلاب اسلامی پوری دنیا میں پہنچ چکا ہے، ظالموں کے خلاف تحریکیں مضبوط ہوتی جارہی ہیں ایسے حالات میں دشمن نگران و پریشان الٹی سیدھی حرکتوں پر اتر آیا ہے۔ عراق اور شام میں ناکامی کے بعد دشمن نے اب نئی حکمت عملی تیار کی ہے اور حکمت عملی بہت خطرناک ہے اور وہ ہے مسلمان کو مسلمان سے لڑانا اور اس کى ذمہ داری اپنے پرانے وفادار سعودیہ کو سونپی ہے۔ اور یہ وہی برطانیہ کی پرانی پالیسی،(divide and rule), لڑاو اور حکومت کرو والى پالیسی ہے جس کو سعودیہ کے ذریعے پوری دنیا میں implement کررہا ہے۔ نائیجیریا کے بےگناہ افراد کا قتل عام،شیخ زازاکی کی گرفتاری، شیخ النمر کی پھانسی، یمن پر جنگ مسلط کرنا، بحرین کے مسلمانوں پر ظلم، سعودیہ کے شعیوں پر ظلم یہ سب اسی منحوس پالیسی کا نتیجہ ہے۔
شیخ زکزکی کی گرفتاری اور شیخ النمر کی پھانسی کے بعد دشمن یقینا خوش ہوگا کہ وہ مسلمانوں کو آپس میں لڑانے والى پالیسی میں کامیاب ہوگیا ہے اور ظاہرا ایسا ہی لگ رہا ہے لیکن انشاءاللہ اس میں بھی دشمن ذلیل و خوار ہوگا۔چونکہ بنی سعود کا ہزار پردوں کے پیچھے چھپا ہوا اصلی چہرہ آ ہستہ آ ہستہ پوری دنیا کے سامنے آرہا ہے اور اس ناپاک اور مکروہ چہرے کو بےنقاب کرنے میں منی کے آٹھ ہزار شہیدوں کا ،نائیجیریا کے ہزار بےگناہ شہیدوں کا ، یمن کے لاکھوں بےگناہ شہیدوں کا،شہید مقاومت شہید شیخ النمر ،شام اور عراق، افغانستان اور پاکستان میں بے شمار بےگناہ افراد کے قتل عام شامل ہے۔ چونکہ اب دنیا کو پتا چل چکا ہے دنیا میں جہاں پر بھی دہشت گرد اور دہشت گرد تنظیمیں ہیں ان سب کے پیچھے امریکہ،اسرائیل اور سعودیہ ہیں، انہوں نے ہی ان دہشت گرد تنظیموں کو بنایا ہے، یہی ان کو جنگی جرائم کے لئے جنگی وسائل فراہم کر رہے ہیں، یہی ان کی سرپرستی کررہے ہیں۔ اور پوری دنیا سے دہشت گردوں کو جمع کر کے شیعیان حیدر کرار سے لڑنے کا task دیا ہے۔ یہ ایک عالمی جنگ ہے جس کا آغاز سعودیہ کی سرپرستی میں ہوچکا ہے اور جسکی پشت پر امریکہ اور اسرائیل ہیں۔شیعہ اور سنی کو آ پس میں لڑانے کا منصوبہ عملی ہوچکا ہے۔
ایسے حالات میں اصلی دشمن کو اور اس کے عزائم کو پہچاننے کی اشد ضرورت ہے۔سعودیہ کی قیادت میں 34 سنی ممالک کا اتحاد اسی سازش کا حصہ ہے۔لیکن دنیا کو بتانے کی ضرورت ہے شیعہ اور سنی بھائی بھائی ہیں یہ ایک دوسرے سے جدا نہیں۔ یہ اسلام کے دو بازو ہیں، ان دونوں کے بیچ کبهى جنگ نہیں ہوگی، بلکہ یہ دونوں مل کر کل کفر، بنی سعود اور ان کے ٹکڑوں پر پلنے والے عالمی دہشت گردوں کا مقابلہ کرینگے اور اپنی صفوں سے کالی بیھڑوں کو نکال کر باہر پھینک دینگے۔
یہاں پر ملت پاکستان سے اور رہبران پاکستان سے یہ گزارش ہے کہ ان حالات میں جبکہ دشمن ہمارے خلاف متحد ہوچکا ہے اپنی سیاسی بصیرت کا ثبوت دیتے ہوئے اس مشکل وقت کو غنیمت سمجھ کر عملی اتحاد کا مظاہرہ کریں۔ تمام شیعہ اور سنیّ مسلمان مل کر آلِ یہود اور آلِ سعود کی سازشوں کا مقابلہ کریں۔
تحریر۔۔۔۔ عاشق حسین آئی آر۔سیکریٹری سیاسیات ، ارتباطات MWM قم
پیشکش،مجلس وحدت مسلمین قم شعبہ میڈیا
وحدت نیوز (کراچی) ڈاو میڈیکل یونیورسٹی موسمیات کے پاس شیعہ تاجر مختار حسین زیدی کی ٹارگٹ کلنگ کی شدید مذمت کرتے ہیں،آپریشن کے باوجود وقفہ وقفہ سے شیعہ وکلاء .ڈاکٹر. علماء .مساجد کے ٹرسٹیز کو نشانہ بنایا جارہا ہے، یہ سب شہر کی پرامن فضا کو خراب کرنے کی سازش ہے، یہ بات مجلس وحدت مسلمین کراچی ڈویڑن کے ڈپٹی سیکرئڑی جنرل رضا نقوی نے وحدت ہاوس کراچی سے جاری اپنے بیان میں کیا۔ رضا نقوی نے کہا کہ مختار حسین شیعہ تاجر پہلے شیعہ تاجر نہیں جنہیں ٹارگٹ کرکے قتل کیا گیا بلکہ کراچی شہر میں سیکڑوں شیعہ تاجر کالعدم تکفیری جماعتوں کے دہشتگردوں کے ہاتھوں شہید ہوچکے ہیں، کراچی آپریشن پر مکمل اعتماد ہے لیکن ہمارا مطالبہ ہے کہ اس آپریشن کا دائرہ کار بڑھایا جائے اور تکفیری دہشتگرد مدارس جو کراچی اور اسکے مضافات میں ہیں انکے خلاف بھی آپریشن کیا جائے اور اپنے مدارس میں تکفیری نظریات کا پرچار کررہے ہیں، یہ مدارس دہشتگرد مذہبی جماعتوں کی آمجگاہیں اور سہولت کار بھی ہیں۔انہوں نے کہا کہ دہشتگردی بدسطور جاری ہے ،قانون نافذ کرنے والے ادارے پولیس رینجرز سے شہر میں موجود کالعدم جماعتوں کے خلاف کاروائی اور مختار حسین کے قاتلوں کی فوری گرفتاری کا مطالبہ کرتے ہیں ۔
دریں اثناء ایم ڈبلیو ایم رہنماؤں نے شیعہ تاجر مختار حسین کی نماز جنازہ میں شرکت کی اور لواحقین سے تعزیت کی نماز جنازہ مسجد و امام بارگاہ خیر العمل انچولی میں ادا کی گئی نماز جنازہ میں سیکڑوں افراد نے شر کت کی اور جلوس جنازہ کے ہمراہ لبیک یاحسین ؑ سمیت سندھ حکومت اور کالعدم جماعتوں کے خلاف شدید نعرے بازی کی جبکہ مختار حسین کی تدفین وادی حسین قبرستان میں کی گئی۔