وحدت نیوز(اسلام آباد) مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے مرکزی جنرل سکرٹری علامہ راجہ ناصر عباس جعفری نے وفاقی دارالحکومت اسلام آباد میں اے آر وائی چینل پر حملے کی شدید مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ پارلیمنٹ ہاوس سے چند منٹ کی مسافت پر دہشت گردی کا یہ واقعہ ملکی سلامتی کے اداروں کی کارکردگی پر سوالیہ نشان ہے۔انہوں نے کہا کہ اسلام آباد میں دہشت گردی کا یہ واقعہ حکومت کی طرف سے داعش اوران کے سہولت کاروں کے خلاف کاروائی میں مسلسل تساہل برتنے کا نتیجہ ہے۔اگر حکومت داعش اور اس سے فکری ہم آہنگی رکھنے والی شخصیات پر ہاتھ ڈالنے سے اسی طرح گریزاں رہی تو پھر ان مذموم عناصر کے حوصلے مزید بلند ہوں گے۔پاکستان دشمن قوتیں اپنے آلہ کاروں کے ذریعے پاکستان میں دہشت گردی کی کاروائیاں کرا کے پاکستان میں داعش کے وجود کو ثابت کرنے پر تلی ہوئی ہیں جس سے ملکی سلامتی اور خودمختاری کو شدید خطرات لاحق ہو سکتے ہیں۔ دہشت گردی کا یہ واقعہ آزادی صحافت کو دبانے کی ایک مذموم سازش ہے جس کے خلاف ہم صحافی برادری کے ساتھ کھڑے ہیں۔ہم حکومت سے مطالبہ کرتے ہیں کہ ملک بھر بالخصوص اسلام آباد میں دہشت گردوں کے خلاف فوری طور پر ایک جامع اور موثر آپریشن کیا جائے اور دہشت گردوں سمیت ان کے سہولت کاروں پر ہاتھ ڈالنے میں کسی مصلحت یا دباو کو آڑے نہ آنے دیا جائے۔
وحدت نیوز(کوئٹہ ) مجلس وحدت مسلمین کے رہنما اور رکن بلوچستان اسمبلی سید محمد رضا رضوی (آغارضا)نے ایک بیان میں پاک چین اقتصادی راہداری کا تذکرہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ وفاقی حکومت اس منصوبے میں صوبہ بلوچستان کو نظر انداز کر رہی ہے، جو فیصلہ کیا گیا تھا اس سے مکرنا کسی بھی سیاسی جماعت کو زیبا نہیں دیتا۔ اقتصادی راہداری منصوبے میں اول تو مشرقی روٹ کی تعمیر کا فیصلہ ہوا تھا جس پر تمام سیاسی جماعتوں نے اعتماد کا اظہار کیا تھا مگر بعداً مشرقی روٹ مترف کروایا گیا اور کسی بھی سیاسی جماعت سے مشورے کے بغیر وفاقی حکومت نے اپنی من مانی کی۔
ان کاکہناتھا کہ وفاقی حکومت کے اعمال سے ایسا لگتا ہے جیسے یہ حکومت وفاقی نہیں بلکہ صرف پنجاب کی حکومت ہے اور جسکا مقصد پاکستان کی ترقی نہیں بلکہ پنجاب کی ترقی ہو۔ صوبہ پنجاب کے علاوہ باقی تمام صوبے اقتصادی راہداری منصوبے میں بلوچستان اور خیبر پختونخواں یعنی مغربی روٹ کی حمایت کر رہے ہیں۔ وفاقی حکومت کو چاہئے کہ تمام سیاسی جماعتوں کو ساتھ لے کر چلے اور ایسے اقدامات اٹھائے جس پر سب راضی ہو اور جس سے ملک و قوم کو ترقی ملے۔
انہوں نے کہاکہ جس منصوبے کو دنیا کا سب سے بڑا منصوبے کہا جا رہا ہے اور جو پاکستان کی قسمت بدلنے والا ہے اس پر تنازع قابل افسوس ہے۔اللہ تعالیٰ نے صوبہ بلوچستان کو ترقی کا موقع دیا ہے ، ایسے حالات میں حکومت کی منمانی ملکی سیاست میں دشواریاں پیدا کر رہی ہے اور اگر اصولاً بات کی جائے تو اس منصوبے سے بلوچستان کو زیادہ فائدہ پہنچنا چاہئے۔ بلوچستان کے عوام کسی میٹرو بس جیسے منصوبوں سے جتنا دور ہے اتنا ہی دیگر غیر ضروری چیزوں کے طلبگار بھی نہیں ہیں مگر اسکا مطلب یہ ہرگز نہیں کہ ہم اپنے حق تلفی پر بھی خاموش رہیں گے۔ ان کا مذید کہنا تھا کہ صوبائی حکومت کی ذمہ داری ہے کہ پاک چین اقتصادی راہداری منصوبے کے حوالے سے ن لیگ کے مرکزی قیادت اور وفاقی حکومت سے بات کرے اور بلوچستان کو ترقی کی راہ میں گامزن کرنے والے اس منصوبے سے بلوچستان کو فائدہ دلائے۔
وحدت نیوز (ڈیرہ مراد جمالی) مجلس وحدت مسلمین بلوچستان کے سیکریٹری جنرل علامہ مقصود علی ڈومکی نے سانحہ چھلگری کے متاثرین اور وارثان شہداء و زخمیوں کے ہمراہ ڈیرہ مراد جمالی پریس کلب میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا ہے کہ سانحہ چھلگری کو تین ماہ کا طویل عرصہ گذر گیا مگر آج بھی وارثان شہداء انصاف کے منتظر ہیں ۔نصیر آباڈویژن سمیت صوبے کے مختلف علاقوں میں دہشت گردوں کے ٹریننگ کیمپس اور سہولت کار موجود ہیں جن کے خلاف کوئی کاروائی نہیں کی جا رہی۔سانحہ کے زخمیوں کے لیے حکومت کی جانب سے اعلان کردہ رقم نہیں دی گئی جبکہ یادگار شہداء ٹاور کی تعمیر کا کام بھی شروع نہیں ہوا ۔نیشنل ایکشن پلان کے با وجود بلوچستان میں کالعدم دہشت گرد جماعتوں کی نفرت انگیز سر گر میاں ،بیانات سوالیہ نشان ہیں؟انہوں نے مطالبہ کیا کہ بلوچستان میں تکفیری دہشت گردوں کے خلاف آپریشن ضرب عضب شروع کیا جائے ۔
انہوں نے کہا کہ وارثان شہداء کو اس سانحے اور کیس سے متعلق پیش رفت سے آگاہ نہیں کیا جارہا جبکہ ڈپٹی کمشنر بولان نے ابھی تک متا ثرہ امامبارگاہ اور مسجد کی سیکیورٹی کے لیے مناسب اقدامات نہیں کیے۔ انہوں نے کہا کہ اگر بلوچستان حکومت نے مسائل حل نہ کیے تو وارثان شہداء احتجاجی تحریک چلائیں گے اور شہداء کے معصوم بچے وارثان شہداء علماء کرام اور اکابرین کے ہمراہ اس نا انصافی کے خلاف بھر پور احتجاج کریں گے۔
اس موقع پر شہداء کے وارث مختیار علی چھلگری ،مولانا برکت علی چھلگری،سید ظفر عباس شمسی،ایم ڈبلیو ایم کے رہنما مولانا تجمل عباس جعفری و دیگر ان کے ہمراہ تھے۔
وحدت نیوز (گلگت) گلگت بلتستان کی تقسیم کی بات کرکے وزیر اعلیٰ حق حکمرانی کھو چکے ہیں ،فوری طور پر اسمبلی کا اجلاس طلب کرکے وزیر اعلیٰ کا محاسبہ کیا جائے۔اس متنازعہ بیان کے پیچھے یا تو کوئی گہری سازش چھپی ہوئی ہے یا پھر وزیر اعلیٰ کا ذہنی توازن بگڑ چکا ہے۔
مجلس وحدت مسلمین کے رہنما اور ممبر گلگت بلتستان قانون ساز اسمبلی ڈاکٹر حاجی رضوان علی نے کہا ہے کہ مجیب الرحمن اور حفیظ الرحمن کی سیاست میں مماثلت پائی جاتی ہے ،ایک نے بنگلہ دیش کو پاکستان سے جدا کردیا تو یہ صاحب استور اور بلتستان کو ہم سے جدا کرنے کے خواب دیکھ رہا ہے۔وزیر اعلیٰ کے متنازعہ بیان کے پیچھے کوئی خفیہ ہاتھ کارفرما ہے اس سازش کے پیچھے اصل محرکات کا پتہ لگاکر حقائق کو منظر عام پر لایا جائے اور وزیر اعلیٰ پر علاقے سے غداری کے جرم میں مقدمہ چلایا جائے۔وزیر اعلیٰ کا یہ اقدام اراکین اسمبلی کی توہین کے ساتھ ساتھ اس متفقہ قرار داد کی نفی بھی ہے جس کی حال ہی میں اراکین اسمبلی نے متفقہ طور پر حمایت کی تھی۔
انہوں نے کہا کہ اگرحفیظ الرحمن کی منطق کو صحیح تسلیم کیا جائے تو پھر یہ علاقے کسی زمانے میں ڈوگرہ راج اور سکھوں کی عملداری تھے ،اسی طرح خود کشمیری مہاراجہ گلاب سنگھ کی عمل داری میں بھی رہے ہیں۔انہیں چاہئے کہ جو جوعلاقے جس جس کی عملداری میں رہے ہیں ان سب کو لوٹادیں۔انہوں نے کہا کہ وزیر اعلیٰ کو کشمیری ہی کیوں یاد آرہے ہیں کیا 16 دنوں تک گلگت بلتستان ایک آزاد ریاست کے طور پر نہیں رہا،موصوف میں ہمت ہے گلگت بلتستان کی آزاد حیثیت کا مطالبہ کیو ں نہیں کرتے؟کیوں اس خطے کی ایک بڑی آبادی کو کشمیر کی جھولی میں ڈالنا چاہتے ہیں؟ انہوں نے کہا کہ مقتدر حلقوں کو تجویز پیش کی کہ اگر تووزیر اعلیٰ کی یہ حرکت دانستہ ہے تو ان پر غداری کا مقدمہ چلایا جائے اور اگر نادانستہ ہے تو پھر انہیں کسی مینٹل ہسپتال میں داخل کیا جائے۔
وحدت نیوز (کوئٹہ) مجلس وحدت مسلمین کوئٹہ ڈویژن کے سیکریٹری سیاسیات کامران حسین ہزارہ نے گوادر کاشغر معاہدے کے بارے میں کہا ہے کہ پہلے تو وفاقی حکومت نے تمام سیاسی جماعتوں کو اعتماد میں لیا اور گوادر سے کاشغر تک کے روٹ کا فیصلہ کردیا جس پر دیگر جماعتوں نے حکومت پر کااعتماد کا اظہار کیا مگر بعداً وفاق نے اس فیصلے پر عمل کرنے کے بجائے مشرقی روٹ معترف کروایا جو کہ پورے ملک کے ساتھ وعدہ خلافی کے مترادف ہے۔ انہوں نے اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ تمام سیاسی جماعتیں یہی چاہتے ہیں کہ مغربی روٹ کو تعمیر کیا جائے اور گوادر سے کاشغر تک کے راستے کو بلوچستان اور خیبر پختونخوا ں سے گزارہ جائے مگر وفاق صرف اس لئے اس روٹ کو تعمیر نہیں کرنا چاہتی کیونکہ اس میں پنجاب کو کم فائدہ ہوگا اور پنجاب کے بجائے بلوچستان اور خیبر پختونخوا ں کے عوام زیادہ فائدہ اٹھائیں گے۔ اس وقت وفاقی حکومت کو چاہئے کہ وہ ملکی مفادات کو اپنے ذاتی مفادات پر ترجیح دے۔
بلوچستان اور خیبر پختونخواں بھی وطن عزیز پاکستان کا حصہ ہے، ان صوبوں کے عوام کو انکو حق سے محروم نہیں رکھنا چاہئے بلکہ وفاقی حکومت کو چاہئے کہ وہ ایسا کام کر جائے کہ آئیندہ بھی لوگ ان پر اعتماد کرے۔ انہوں نے مزید کہا کہ وفاقی حکومت چاہے جو کہے مگر حقیقت یہی ہے کہ اس منصوبے پر اتفاق رائے ختم کردیا گیا ہے اور حکومت دیگر سیاسی جماعتوں کو اہمیت دینے کے بجائے اپنی مرضی پر عمل کر رہی ہے۔ سیاسی جماعتوں کو ناراضگی خوش آئیند نہیں،وفاق مغربی روٹ پر کام شروع کرکے اپنی ذمہ داریوں اور اپنے وعدوں کو پورا کرے تاکہ روشن مستقبل کا خواب حقیقت میں تبدیل ہوجائے۔ بیان کہ آخر میں کہا گیا کہ گوادر کاشغر روٹ کے تکمیل سے ملک کو بہت سے فوائد ہونگے اور وطن عزیز جنوبی ایشیاء میں اپنی ترقی کے باعث مقبولیت حاصل کر لی گی۔
وحدت نیوز(کوئٹہ ) مجلس وحدت مسلمین کوئٹہ ڈویژن کے میڈیا سیل سے جاری شدہ بیان میں ایم ڈبلیوایم کے کونسلر محمد مہدی نے کہاہے کہ معاشرے کے رکن کی حثیت سے ہم سب پر کئی ذمہ داریاں عائد ہے۔ جن میں سے ایک اخوت و بھائی چارگی ہے اتحاد ہمارے درمیان امن اور ملک کی ترقی کیلئے ضروری ہے۔ اسلام امن کا دوسرا نام ہے اور اسلام کے تمام پروکار یعنی مسلمان آپس میں بھائی بھائی ہے تو ہمیں اسلامی اصولوں کو مد نظر ر کھ کر اتحاد کو قائم رکھنا ہوگا۔ جس سے ہمارے درمیان نہ صرف تفرقہ ختم ہوگا بلکہ ایک دوسرے کو سمجھنے میں آسانی ہوگی اور تمام نظریاتی مسائل ختم ہو جائیں گے۔
ان کا کہناتھا کہ خداوند یہی چاہتا ہے کہ اسکے تمام بندے ایک دوسرے کے ساتھ امن سے زندگی بسر کرے۔ اگر ہم اللہ کے نیک بندے ہونے کے دعویدار ہیں تو آخر کونسی بات ہے جو ہمیں اللہ کے حکم کی پاسداری سے روکھتی ہے۔ اسلامی اصولوں کی پیروی سے ہی ہم کامیاب ہو سکتے ہیں ، ہم نے ہمیشہ اتحاد بین المسلمین پر زور دیا ہے۔ ہماری مرکزی قیادت نے پورے پاکستان میں مختلف مقامات پر اتحاد کیلئے کام کیا ہے اور قوم خود بھی اس بات سے واقف ہے کہ آپس میں لڑنے جگڑنے سے ہمیں کوئی فائدہ نہیں ملنے والا ۔