The Latest
اسلام آباد( ) ایم کیو ایم کے ایک اعلیٰ سطحی وفد نے حیدر عباس رضوی کی زیر قیادت ایم ڈبلیو ایم کے مرکزی دفتر میں مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے مرکزی سیکرٹری جنرل علامہ راجہ ناصر عباس جعفری سے ملاقات کی ، وفد میں طیب حسین، زاہد ملک، سرفراز نواز، شاہ رفیے اور منیر انجم شامل تھے ،اس موقع پر مرکزی ڈپٹی سیکرٹری جنرل علامہ محمد امین شہیدی ، سیکرٹری امور سیاسیات سید علی اوسط رضوی، سیکرٹری امور جوانان علامہ اعجاز حسین بہشتی، سیکرٹری روابط ملک اقرار حسین اور صوبائی ڈپٹی سیکرٹری جنرل علامہ اصغر عسکری بھی موجود تھے، ملاقات کے دوران دونوں جماعتوں کے قائدین نے اہم قومی و بین الاقوامی صورتحال پر تبادلہ خیال کیا، اور ملک و قوم کو درپیش مسائل و مشکلات زیر بحث لائی گئیں ۔ مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے سیکرٹری جنرل علامہ راجہ ناصر عباس جعفری نے کہا کہ کمزور ہمسائیہ ہمیشہ طاقتور ہمسائیوں کے لقمہ تر ثابت ہوتا ہے اس لیے ہمیں اپنے ملک کو طاقتور اور ناقابل تسخیر بنا نے کے لیے اپنا اجتماعی کردار ادا کرنا ہو گا ، انہوں نے کہا کہ ہماری بد قسمتی یہ ہے کہ ہمارے ملک میں وطن دوستی کی بجائے علاقایت، لسانیت کو فروغ دیا جا رہا ہے بلوچستان میں نہ ہی تو قومی ترانہ پڑھا جاتا ہے اور نہ ہی وہا ں قومی پرچم لہرایا جاتا ہے اس صورتحال کے ذمہ دار کون ہیں ؟، انہوں نے کہا کہ وہ ادارے جن کی نالائقی کی وجہ سے یہ صورتحا ل پیدا ہوئی ان کا محاسبہ ہونا چاہیے، انہوں نے کہا کہ افغانستان کی ایران کے ساتھ بھی سرحد ملتی ہے ، وہاں بھی افغان مہاجرین گئے لیکن ایران نے انہیں مہمان کی حیثیت سے ٹھہریا اور اپنے ملک کو خراب نہیں ہونے دیا ، وہاں کوئی کلاشنکوف یا ہیروئن کلچر پیدا نہ ہوسکا ، انہوں نے اس بات سے اتفاق کیا کہ2014 کے بعدپڑوسی ملک افغانستان میں پیدا ہونے والی صورتحال سے بچنے کے لیے تمام سیاسی قوتوں کو مل بیٹھ کر لائحہ عمل طے کرنے کی ضرورت ہے ۔ حیدر عبا س رضوی نے پاکستان کی قومی سیکورٹی کو درپیش خطرات اور ملک میں بڑھتی ہوئی شدت پسندی کے حوالے سے گفتگو کی اور2014 میں افغانستان سے نیٹو فورسز کے انخلا کے بعد اس خطے بالخصوص پاکستان میں پیدا ہونے والی صورتحال پر تفصیلی روشنی ڈالی ، انہوں نے کہا کہ نیٹو فورسز کے انخلا کے بعد ا فغانستان میں پید اہونے والے حالات براہ راست پاکستان پر اثر انداز ہوں گے اس لیے ضروری ہے کہ ملک کی تمام سیاسی قوتیں مل بیٹھیں اور اس صورتحال کے تدارک کے لیے مشترکہ لائحہ عمل طے کریں ، انہوں نے کہا کہ ہماری افغانستان کے سات چھبیس سو میل سرحدی لائن ہے اس لیے ہم افغانستان میں پیدا ہونے والے کسی بھی بحران سے خود کو محفوظ نہیں رکھ سکتے ، وہاں اگر طالبان نے طبل جنگ بجا دیا تو ہمار املک جو پہلے ہی دہشت گردی کی لپیٹ میں ، اور زیادہ متاثر ہو گا ، انہوں نے کہا کہ بلوچستان اور کراچی کی صورتحال کسی سے ڈھکی چھپی نہیں ، اس یے ضروری ہے اس صورتحال کے تدارک کے لیے ایک ایسی کمیٹی تشکیل دی جائے جس میں ہر جماعت کی نمایندگی ہو اور اس کمیٹی کا ایجنڈہ پہلے سے طے کر لیا جائے ۔انہوں نے کہا کہ ہم ملک کے چون فیصد حصہ کا پہلے ہی زخم کھائے ہوئے ہیں ، باقی ماندہ چھیالیس فیصد ملک کا تحفظ کرنا ہماری ذمہ داری ہے اور اس اہم ذمہ داری سے ہمیں مل جل کر عہدہ براء ہونا چاہیے ، بعد ازاں دونوں جماعتوں کے قائدین نے مشترکہ پریس بریفنگ دی
ایم کیو ایم کا وفد مرکزی آفس مجلس وحدت مسلمین پاکستان میں مجلس وحدت کی مرکزی قیادت کے ساتھ ملاقات کر رہا ہے
وفد کی قیادت جناب حیدر عباس رضوی کر رہے ہیں جبکہ وفد میں ایم کیوایم کی مرکزی اور مقامی قیادت کے افراد موجود ہیں
مجلس وحدت کی مرکزی قیادت سیکرٹری جنرل علامہ راجہ ناصر عباس جعفری ڈپٹی سیکرٹری جنرل علامہ محمد امین شہیدی سیکرٹری شعبہ سیاسیات علی اوسط رضوی سمیت سیکرٹری فلاح و بہود بثار فیضی امور ڈپٹی سیکرٹری پنجاب علامہ اصغر عسکری ،سیکرٹری جوانان شیخ اعجاز بہشتی شامل ہیں
باہمی دلچسپی کے امور پر تبادلہ خیال کے بعد مشترکہ پریس کانفرنس بھی کی جائے کی
مرکزی سیکرٹری شعبہ امور جوان نے جوان ہاوس اسلام آباد میں میڈیا ٹیمکے ساتھ گلگت و بلتستان کی تازہ ترین صورتحال پر گفتگو کرتے ہوئے کہا ظالموں کا مقابلہ کرنا سب کی ذمہ داری ہے۔ گلگت و بلتستان کے نالائق وزیر اعلیٰ کی جھوٹی انا کا نشانہ بننے والے ملازمین کی حمایت کرتے ہیں
مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے مرکزی سیکرٹری شعبہ امور جوانان علامہ اعجاز بہشتی نے جوان ہاوس کی میڈیا ٹیم سے گفتگو میں کہا کہ ظلم وستم کو برداشت کرنا خود بڑا ظلم ہے ظالموں کا مقابلہ کرنا ہماری ذمہ داریوں میں سے ہے۔
انہوں نے کہا کہ مجلس وحدت مسلمین پاکستان گلگت وبلتستان کے نالائق وزیر اعلیٰ کی جھوٹی انا کا نشانہ بننے والے مظلوم عوام خاص طور پرمعطل ملازمین کی حمایت کر کے حقیقت میں اخلاقی و قانونی ذمہ داری ادا کر رہے ہیں۔
اپنے حقوق کے دفاع میں سستی اور نااہلوں کے ہاتھ اپنے قانونی اور آئینی اختیارات دے کر خاموش رہنا ہی مہدی شاہ جیسوں کو ہمت دے رہی ہے کہ وہ آج ضلع خپلو کے ملازمین کو بھی تنگ کر رہا ہے۔
گلگت بلتستان کی انتظامیہ کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ بلتستان کی حکومت خصوصا وزیراعلی نے یوم القدس تک ملازمین کے مسائل حل نہ کیے تو مجلس وحدت مسلمین پاکستان بھر میں بلخصوص بلتستان میں عوامی تحریک کا آغازکرے گی۔اور اس کے نتیجے میں پیدا ہونے والے تمام تر حالات کی ذمہ داری حکومت پرعائد ہو گی۔
مجلس وحدت مسلمین کے موقف کی وضاحت کرتے ہوئے کہا کہ ہم خطے میں امن چاہتے ہیں اور فساد پھیلانا پسند نہیں کرتے لیکن نالائق وزیراعلی کے غیر منطقی و غیر اخلاقی اقدامات ہی بلتستان کے پر امن و اسلامی معاشرے کے لیئے باعث فساد و نفرت ہیں۔
ایم ڈبلیوایم گلگت بلتستان کے سیکرٹری جنرل نامور عالم دین شیخ نیئر عباس مصطفوی نے اپنے ایک بیان میں کہا کہ وزیر اعلیٰ جی بی ایم ڈبلیوایم کی مقبولیت سے بوکھلاہٹ کا شکار ہوچکے ہیںاپنے حلقے کو بچانے کے لئے بے گناہ سرکاری ملازمین کو ہراساں کر رہے ہیں
انہوں نے مزید کہا کہ وزیر اعلی پروٹوکول میں خود کو بے تاج بادشاہ سمجھنے لگے ہیں جبکہ انہیں آئین اور قانون کے دائرے میں رہنا چاہیے ،گلگت بلتستان کرپشن میں نمبر ون بن چکا ہے اور حکومت مخالفین کے خلاف انتقامی کاروائیوں میں مصروف ہے اگرمہدی شاہ اپنی ان ظالمانہ کاروائیوں سے باز نہ آئے تو وزیر اعلی ہاوس کا گھیراو کرکے استعفے پر مجبور کیا جائے گا
وزیر اعلی اپنے اپر تنقید برداشت نہیں کرسکتے تو پھر فورا مستعفی ہوجائیںکیونکہ سیاست بچوں کا کھیل نہیں سیاستدان کو اپنی قوت برداشت اور دل بڑا رکھنا چاہیے
انہوں نے مزید کہا کہ اگر سرکاری ملازمین کو فورا بحال نہ کیا گیا تو شدید احتجاج ہوگا اور وزیر اعلی کو اپنی کرسی سے ہاتھ دھونا پڑیگا
شام کے دارالحکومت دمشق میں یرموک مہاجر کیمپ میں کم سے کم بیس فلسطینی پناہ گزین شہید اور درجنوں افراد زخمی ہوگئے ہیں۔
شامی فوج کا کہنا ہے کہ یرموک کیمپ پردہشت گردوں نے راکٹ فائر کئے جبکہ حماس کی جانب سے جاری بیان میں شامی فوج پر الزام لگایا گیا ہے کہ فوج نے بمباری کی ہے بیروت سے جاری ہونے والے بیان کے الفاظ کچھ یوں ہیں
”حما س نے یرموک مہاجر کیمپ میں نہتے فلسطینیوں کی شہادت کی شدید مذمت کرتے ہوئے شرمناک اور نہایت بزدلانہ کارروائی قرار دیا ہے۔
مرکزاطلاعات فلسطین کے بیروت میںقائم دفتر سے جاری ایک بیان میں حماس نے یرموک خیمہ بستی میں شامی فوج کی گولہ باری سے بے گناہ انسانی جانوں کے ضیاع پر گہرے دکھ اور افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ یرموک کیمپ میں فلسطینی شہریوں کو بغیر کسی جرم کے نشانہ بنایا گیا ہے“
واضح رہے کہ جب سے شام میں عالمی استکبار اپنے استعماری ایجنڈے کے لئے کوشاں ہے تب سے حماس جیسی فلسطینی اہم مزاحمتی تنظیم کے عہدہ داروں کے موقف میں یکسانیت نظر نہیں آتی یہی وجہ ہے کہ حماس کے بارے میں جہاں اسلام میں ایک تشویش پیدا ہوچکی ہے کہ کیا حماس بھی شام میں اس ایجنڈے کی تکمیل چاہتی ہے جسے امریکہ اسرائیل قطر اورعرب ممالک نے بنایا ہے ؟
ادھر دمشق میں حماس کے عہدہ داروں کی جانب سے جاری ہونے والے بیان میں یرموک کیمپ پر حملے کی ذمہ داری دہشت گردوں پر عائد کی گئی ہے اور کہا گیا ہے کہ یرموک پر دہشت گردوں نے ہاون راکٹ فائر کئے ہیں جبکہ بیروت سے جاری بیان میں شامی فوج پر الزام لگایا گیا ہے
فلسطینی کی تنظیم جہاد اسلامی کے ایک رہنما خالدالبطش نے ان تمام خبروں کی تردید کی جس میں کہا گیا تھا کہ جہاد اسلامی نے دمشق میں اپنے دفاتر بند کئے ہیں اور وہ بھی حماس کی طرح دمشق چھوڑ چکی ہے
خالد کا کہنا تھا کہ ہم یہاں مہمان ہیں اورمہمانوں کو آداب مہمانی کا لحاظ کرنا چاہیے خالدنے مزید کہا کہ جہاد اسلامی کے شام چھوڑنے کی تمام خبریں جھوٹ پر مبنی ہیں جب تک فلسطینی مہاجر شام میں ہیں ہم بھی یہی پر موجود رہینگے
انہوں نے مزید کہا کہ ڈاکٹر رمضان عبداللہ شلح کا سفر قاہرہ درحقیقت قاہر ہی کی جانب سے دعوت پر انجام پایا تھا اور اس سفر میں علاقائی مسائل سمیت شام کے موجودہ مسائل پر تبادلہ خیال کیا گیا
انہوں نے کہا کہ شام کی موجودہ صوت حال میں بیرونی رفت و آمد ایک عام سی بات ہے اس سے کوئی یہ نتیجہ اخذنہ کرے کہ ہم نے دمشق کو چھوڑ دیا
واضح رہے کہ اس سے قبل فلسطینی تنظیم حماس کی قیادت شام سے قطر اور مصر منتقل ہو چکی ہے جس کے سبب دنیا بھر میں فلسطین کے حامیوں میں بے چینی پائی جاتی ہے اور وہ حماس کے اس عمل کو ناپسندگی کی نظروں سے دیکھ رہے ہیں
یورپی یونین نے سلامتی کے شعبے میں مشاورت فراہم کرنے والے 50 ماہرین افریقی ملک نائیجر روانہ کیے ہیںجو مسلمان انتہا پسندوں کے خلاف جنگ میں مدد فراہم کرنا شروع کریں گے۔
یورپی یونین کے اس مشن کو EUCAP (یورپین یونین کیپیسٹی بلڈنگ مشن) کا نام دیا گیا ہے۔
دوسری جانب یورپی اور بعض عرب ممالک امریکہ و اسرائیل کی سربراہی میں شام میں شدت پسندوں کو مدد فراہم کر رہے ہیں تاکہ وہاں کی حکومت کے خلاف شدت پسندی کو فروغ دیا جاسکے اسی غرض سے ترکی میں قائم کیمپ میں دنیا بھر سے شدت پسندوں کو جمع کر کے شام میں دہشت گردی کے لئے بھیجا جارہا ہے ،گذشتہ روز امریکی صدر نے ایک ایسی دستاویز پر بھی دستخط کردیے ہیں جس کا مقصد شام دہشتگردوں کی مدد کو قانونی شکل دینا ہے
مجلس وحدت مسلمین ملتان کے زیراہتمام 6 اگست بروز اتوار جامع مسجد الحسین نیو ملتان میں شہید علامہ عارف حسین الحسینی کی برسی کی مناسبت سے
تقریب منعقد ہوگی، جس سے علامہ قاضی شبیر حسین علوی، شاعر اہل بیت زوار حسین بسمل اور مجلس وحدت مسلمین ملتان کے سیکرٹری جنرل کے علاوہ دیگر مقررین خطاب کریں گے۔ ایم ڈبلیو ایم ملتان کے سیکرٹری جنرل علامہ اقتدار حسین نقوی نےکہا کہ شہید قائد کے افکار کو زندہ رکھنا ہمارے لیے واجب ہے، یہ شہید قائد کی روحانیت ہی ہے کہ جس سے آج پاکستان میں رہبریت اور ولایت فقیہ کی خیرات تقسیم ہو رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ پورے پاکستان کی طرح ملتان میں بھی ہم اپنے شہید قائد کو خراج تحسین پیش کرنے کے لیے 6 اگست بروز اتوار کو جامع مسجد الحسین نیو ملتان میں برسی کی تقریب منعقد کریں گے۔
بلتستان میں وزیر اعلی گلگت بلتستان کی جانب سے انتقامی کاروائیوں کا سلسلہ سکردو شہر سے نکل کر خپلوضلع گانچھے پہنچ گیا
تازہ ترین اطلاعات کے مطابق گانچھے کے محکمہ صحت کے چھ ملازمین کو اس بات پر انتقامی کاروائیوں کا نشانہ بنایا گیا کہ انہوں نے مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے جلسے میں شرکت کی تھی
چار نرسنگ اسسٹنٹ ،ایک ڈرائیور اور ایک گریڈون کے ملازم کو برطرف کیا گیا ادھر اطلاعات کے مطابق مختلف دیگر محکموں کے ملازمین کے خلاف بھی کاروائیوں کی دھمکیاں دی جارہی ہیں
دوسری جانب مہدی شاہ کی نااہلیوں کے سبب گلگت بلتستان میں پی پی پی کی عوامی مقبولیت کا گراف دن بدن گرتا جارہا ہے جس کے سبب جیالوں میں سخت بے چینی پائی جاتی ہے ادھر وزیر اعلی کے حلقے میں آئے روز ہنگامے اور بدامنی کے سبب عوام کا جینا دوبھر ہوچکا ہے اپوزیشن رہنما فدا محمد ناشاد کا کہنا ہے کہ وزیر اعلی کا حلقہ بلتستان کا لیاری بنتاجارہا ہے ۔
ترکی کی ریپبلک پیپلزپارٹی کے صدر نے ترکی حکومت کو خبردار کیاہے کہ شام کے خلاف ہونے والی بین الاقوامی سازش کا حصہ نہ بنیں انہوں نے مزید کہا کہ استعماری طاقتیں ترکی کو شام کے مقابلے میں جنگ کے لئے لاکر کھڑا کرنا چاہتیںاور یہ جنگ کسی دلدل سے کم نہیں جس سے پیچھا چھوڑانا ترکی کے لئے بڑا مشکل ہوگا
ترکی اخبار حریت سے گفتگو کرتے ہوئے اوغلو کا کہنا تھا کہ میں حکومت کو خبردار کرچکا ہوں کہ وہ خود کو مشرق وسطی کے دلدل سے بچاکے رکھے انہوں نے مزید کہا کہ شام کے بارے میں ترکی کی پالیسی مکمل طور پر ناکام ہوچکی ہے جس کی اصل وجہ کوتاہ فکری اور علاقائی سیاست سے متاثر ہوکر پالیسی مرتب کرنا ہے
واضح رہے کہ اس وقت شام میںداخل ہونے والے شدت پسند وں کی ایک بڑی تعداد ترکی کے باڈر کو استعمال کرتی ہے جبکہ شام کئی بار ترکی پر الزام لگا چکا ہے کہ وہ شام دہشت گردی کروالے عسکریت پسندوں کی تربیت کرتا ہے
دوسری جانب تجزیہ کاروں کا خیال ہے کہ ترکی اس وقت مشرق وسطی میں جاری امریکی اور اسرائیل سیاست کا ایک مہرہ بن چکا ہے