The Latest
وحدت نیوز(اسلام آباد) مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے مرکزی ڈپٹی سیکرٹری جنرل اور خارجہ امور کے سربراہ علامہ شفقت حسین شیرازی نے کہا ہے کہ تمام تر رکاوٹوں کو عبور کرکے تاریخ پاکستان کا سب سے بڑا اور منظم عوامی مارچ اسلام آباد پہنچ چکا ہے۔ عوامی مینڈیٹ کی رٹ لگانے والی جعلی حکومت کو اب فوراً مستعفی ہو جانا چاہیئے۔ انقلاب مارچ اور آزادی مارچ میں لاکھوں افراد کی پرجوش شرکت نے قاتل اور عوامی مینڈیٹ چوری کرنے والی نواز شریف حکومت کے باقی رہنے کا جواز چھین لیا ہے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے مرکزی سیکریٹریٹ سے جاری کئے گئے اپنے ایک بیان میں کیا۔
ایم ڈبلیوایم کے مرکزی رہنما کا مزید کہنا تھا کہ مجلس وحدت مسلمین، پاکستان عوامی تحریک اور سنی اتحاد کونسل کے قائدین اور عوام کے پرجوش اور روح پرور مشترکہ انقلاب مارچ نے تکفیریوں اور انکے سرپرستوں کی 35 سال سے بوئی گئی نفرتوں کی فصل کو جلا کر راکھ کر دیا ہے۔ علامہ شفقت حسین شیرازی کا مزید کہنا تھا کہ ہمارے قائد علامہ ناصرعباس جعفری نے گلگت بلتستان سے عوام سے وعدہ کیا تھا کہ ان کے حقوق کی جنگ لڑیں گے، انہوں نے اپنا وعدہ وفا کیا ہے اور اب جی بی کو مستقل صوبہ بنانے کا مطالبہ انقلاب مارچ کے ایجنڈے کا حصہ بن گیا ہے۔ اسلام آباد میں انقلاب اور آزادی اسکوائرزملینزعوامی شرکت سے سج چکے ہیں، اگر حکمرانوں نے ہٹ دھرمی دکھائی تو فقط اسلام آباد نہیں پورا پاکستان مفلوج ہوسکتا ہے، جس کے ذمہ دار حکمران ہونگے۔
وحدت نیوز(اسلام آباد) اپنے خصوصی انٹرویو میں ایم ڈبلیوایم کے مرکزی سیکرٹری سیاسیات سید ناصرعباس شیرازی ایڈووکیٹ کا کہنا تھا کہ ہم نے جو اپنے اہداف طے کئے تھے وہ حاصل کر لئے ہیں، سیاسی ہدف میں اگر ہمیں کامیابی ہو گئی تو اچھی بات ہے اور اگر نہ ہوئی تو ہمیں اس پر کوئی پریشانی نہیں ہے، ہم نے شیعہ اور سنی کو اکٹھا کر دیا ہے اور ہم نے پاکستان کے اندر محبت کی فضاء قائم کر دی ہے اور ہم تشیع کے وہ مطالبات جو ہمیشہ ردی کی ٹوکری میں ڈال دئیے جاتے تھے انہیں مین اسٹریم میں لے آئے ہیں، اور اب قومی جماعتیں اُس پر بات کرتی ہوئی نظر آتی ہیں۔
ایک منتخب وزیر اعظم کے خلاف تحریک چلانے اوراس موومنٹ میں کسی خفیہ ہاتھ کے ملوث ہونے کے شبہ پر اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہوئےناصرشیرازی نے کہا کہ جسے آپ منتخب وزیراعظم کہہ رہے ہیں وہ عوام کے ووٹوں سے منتخب ہو کر نہیں آئے، بلکہ وہ جعلی الیکشن اور دھاندلی کے ذریعہ سے اقتدار میں آئے ہیں، وہ قانونی اور آئینی جواز کھو چکے ہیں، آپ کو معلوم ہے کہ وزیر داخلہ چوہدری نثار خود قومی اسمبلی میں بیان دے چکے ہیں کہ ہر حلقے میں ساٹھ سے ستر ہزار ووٹوں کی تصدیق نہیں ہو سکتی، اس کے بعد کیا دلیل رہ جاتی ہے کہ آپ اقتدار میں رہیں، آپ حق حکمرانی کھو چکے ہیں، آپ کے بھاری مینڈیت کے سارے دعوے ہوا میں اڑ چکے ہیں۔ آپ کیخلاف تمام ثبوت سامنے آ چکے ہیں، آپ کے ساتھ دھاندلی میں آر اوز اور جوڈیشری ملی ہوئی تھی، آپ دہشتگردوں کی ملی بھگت سے اقتدار میں آئے ہیں، ایک سال گزرنے کے باوجود آپ نے جن حلقوں پر اعتراض کیا گیا اور سوال اٹھائے گئے وہاں ووٹوں کی تصدیق نہیں ہونے دی، جس طرح تحریک انصاف نے وائٹ پیپر جاری کیا اور حلقے کھولنے کی بات کی، اسی طرح مجلس وحدت نے بھی حلقے کھولنے کی بات اور وائٹ پیپر جاری کیا۔ جب الیکشن کمیشن متنازعہ بن جائے، عدالتیں فیصلے نہ سنائیں، الیکشن ٹربیلز جانبدار بن جائیں اور کئی درخواستیں آج بھی التواء کا شکار ہیں ایسی صورت میں آپ کے پاس کیا چوائس بچتی ہے۔ ہمارا مارچ دراصل کرپٹ حکمرانوں کے خلاف ہے، جنہوں نے عوام کے حقیقی مینڈیٹ پر ڈاکہ ڈالا ہے۔
طاہر القادری کے ساتھ مجلس وحدت کے اتحاد پر بعض شخصیات کے اعتراض پروضاحت کرتے ہوئے ناصر عباس شیرازی نے کہا کہ اس معاملے کو ہر پہلو سے الگ الگ دیکھنے کی ضرورت ہے، علامہ طاہر القادری کے اندر پانچ وہ صفات ہیں جو کسی اور میں نہیں ہیں، نمبر ایک طاہر القادری اہل سنت کے اندر وہ شخصیت ہیں جو پورے پاکستان میں مجلسیں پڑھتے ہیں، اس کے علاوہ آپ جانتے ہیں کہ پاکستان کے اندر جتنے بھی اہل سنت کے قائدین ہیں اُن کے پاکستان کے اندر یا کسی علاقے کے اندر نیٹ ورک ہو سکتا ہے لیکن اتنا وسیع و عریض نیٹ ورک نہیں ہو سکتا جتنا ڈاکٹر صاحب کا نیٹ ورک ہے۔ اس کے علاوہ ڈاکٹر طاہر القادری وہ شخصیت ہیں جنہوں نے اہل تشیعُ کے حوالے سے ایک اسٹینڈ اختیار کیا ہے، شیعوں کے موقف کو قبول کیا ہے پاکستان میں کوئی ایسا سنی رہنما نہیں ہے جس نے اہل تشیع کے مذہبی مقدسات کو کھل کر قبول کیا ہو اور موقف کی تائید کی ہو، امام بارگاہوں کے اندر جانا، مجلس عزاء سے خطاب کرنا پلس پوائنٹ ہے، تیسری بات یہ ہے کہ علامہ طاہر القادری نے تکفیریت کو پہلے دن سے نامنظور کیا ہے، اُنھوں نے اہل سنت اور اہل تشیع کی کسی بھی تکفیر کو حرام قرار دیا ہے۔ تکفیریوں کے خلاف چھ سو صفحات پر مشتمل فتویٰ دیا ہے، یہی وجہ ہے کہ طالبان اور ان کے حواریوں کو وہ ایک آنکھ نہیں بھاتے، چوتھی چیز یہ ہے کہ نہ صرف انہوں نے علمی سطح پر کام کیا ہے بلکہ عملی طور پر تکفیریت کے خلاف میدان عمل میں نکلے ہیں، آخری بات یہ ہے کہ پاکستان کے اندر تکفیری لابی یعنی سعودی لابی کیخلاف ایک محاذ کی علامت بن چکے ہیں۔
ایسی شخصیات بہت کم ہوتی ہیں جو ان پانچ صفات کی حامل ہوں، اہل سنت میں یہ واحد شخصیت ہیں جس میں یہ تمام صفات موجود ہیں۔ آپ جانتے ہیں کہ ہمارے اہل سنت بھائیوں میں واحد سیاسی جماعت ہے جو ناصرف بہت منظم ہے بلکہ اپنے وسیع نیٹ ورک کی بدولت ایک ملک گیر جماعت کا اعزاز رکھتی ہے۔ ہمیں یہ بھی معلوم ہے کہ ہم کن حالات سے دوچار ہیں، ہمارے پاس کیا آپشنز ہیں؟ میرا آپ سے سوال ہے کہ پاکستان میں کونسی پارٹی نہیں ہے جس پر الزامات نہ لگے ہوں، پاکستان سب جماعتوں اور شخصیات پر الزامات لگے ہیں، آپ دیکھیں کہ طالبان سے مذاکرات کے ایشو پر کون کہاں تھا، اس صورتحال میں ہمیں کہاں ہونا چاہیئے تھا۔ آخر ہم پاکستان کے حالات سے اپنے آپ کو کنارے پر نہیں رکھ سکتے۔ ہم نے ایک نئے اتحاد کو وجود بخشا ہے، شیعہ سنی وحدت پیدا ہوئی ہے جو ڈرائنگ روم سے نکل میدان عمل میں پہنچ چکی ہے، اب یہ وحدت فقط آپ کو کانفرنسز اور سیمینار کی حد تک دکھائی نہیں دے گی، آپ دیکھیں کہ ورکرز کی حد تک ساتھ ملکر چل رہے ہیں۔
جہاں تک تحریک انصاف کی بات ہے کہ ہم انہیں مجبور کر رہے ہیں کہ وہ اپنے سابقہ موقف سے پیچھے ہٹیں اور ہمیں یقین ہے کہ انہیں عوام کی طاقت پیچھے ہٹنے پر مجبور کریگی۔ سنی اتحاد کونسل اور طاہرالقادری یعنی بریلوی بھائیوں نے سانحہ راولپنڈی میں ہمارا ساتھ دیا اور کھل کر ساتھ کھڑے ہوئے۔ اس لئے ہم سمجھتے ہیں کہ ہمیں بھی ان کا ساتھ دینا چاہیئے، ماڈل ٹاون میں ان کے ساتھ ظلم ہوا۔ علامہ ناصر عباس جعفری نے اپنی ہر تقریر میں کہا ہے کہ ہم ہر ظالم کے مخالف ہیں چاہے وہ شیعہ ہی کیوں نہ ہو اور ہر مظلوم کے حامی ہیں چاہے وہ کافر ہی کیوں نہ ہو۔ اس لئے ہم نے طاہرالقادری کا ساتھ دینے کا اعلان کیا کیوں کہ وہ اس وقت مظلوم ہیں، ان کے ساتھ ظلم کیا گیا ہے، ایسا ظلم جس کی پاکستان میں کوئی تاریخ نہیں ملتی، ایسی ظالم حکومت جو ایف آئی آر تک درج نہیں ہونے دیتی۔ میرا آپ سے سوال ہے کہ کیا ہمیں ایسی صورتحال میں طاہرالقادری ساتھ نہیں دینا چاہیئے تھا، جب ان کے چودہ افراد کو شہید کر دیا گیا، عورتوں کے منہ میں گولیاں ماری گئیں۔ ان لوگوں نے شام کے معاملے پر ہمارا ساتھ دیا، عراق کے معاملے پر ہمارا ساتھ دیا، بحرین کے معاملے پر ہمارے موقف کی تائید کی، سعودیوں کی کھل کر مذمت کی۔
ہم ایسی حکومت کیخلاف کھڑے ہوئے ہیں جس نے شام کے معاملے پر اپنی خارجہ پالیسی تبدیل کر دی، جس نے بحرین کے بادشاہ کو چالیس سال میں پہلی بار پاکستان میں آنے کی دعوت دی اور معاملات آگے بڑھائے، یہ لوگ سعودیوں کے ساتھ اس حد تک گئے کہ قاتلوں کے ہمراہ کھڑے ہو گئے۔ بحرین کے قاتل بادشاہ کو پاکستان میں خوش آمدید کہا گیا۔ پاکستان کے پچاس ہزار شہریوں کے قاتلوں سے مذاکرات کا راگ الاپا گیا، راولپنڈی واقعہ میں حکومت نے سرکاری وکیل کے بجائے ایک کروڑ روپے ادا کرکے اسپیشل وکیل کیا۔ آپ دیکھیں کہ مسلسل تشیع پر مظالم ڈھائے گئے، شہباز شریف نے ملک اسحاق جیسے لوگوں کو رہا کرایا۔ شیعہ بےگناہ افراد گرفتار کرائے گئے، حتیٰ شیعہ لیڈرشپ پر ہاتھ ڈالا گیا۔
تحریک انصاف اور عوامی تحریک کےعلیحدہ علیحدہ احتجاجی ایجنڈے پر اپنے موقف کا اظہار کرتے ہوئے ناصر شیرازی نے کہا کہ سب سے پہلے پاکستان عوامی تحریک کا پاکستان مسلم لیگ قاف کے ساتھ اتحاد ہوا جس میں انہوں نے دس نکات پر اتفاق کیا، اس کے بعد سنی اتحاد کونسل کے ساتھ ملکر ہم نے چار اپنے پوائنٹس دیئے اور اتحاد کیا۔ مجلس نے چار پوائنٹس کا اضافہ کرایا، یہ پوائنٹس پاکستان کی تاریخ ساز پوائنٹس ہیں۔ وہ پوائنٹس جن کو پاکستان میں گم کر دیا گیا تھا ان پوائنٹس کو صف میں لاکھڑا کیا ہے، ہم نے اُن مظلومین کے مطالبات اور مفادات پاکستان کے صف اول کے مطالبات بنا دیئے ہیں۔ پہلا نقطہ گلگت بلتستان کو صوبہ بنانا ہے، دوسرا نقطہ تکفیریت کو پاکستان کے اندر ناقابل معافی جرم قرار دینے کا ہے، تیسرا نقطہ پاکستان میں دہشتگردوں اور سیاسی سرپرستوں کو انصاف کے کٹہرے پر لا کھڑا کرنا ہے، چھوتھا نقطہ پاکستان میں شیعہ اوقاف شیعوں کے لئے اور سنی اوقاف سنیوں کے لئے ہو گا اور ان نکات پر تین پارٹیوں کا اتحاد ہو گیا ہے تاہم صرف ایک پارٹی جس نے سائن نہیں کئے تھے وہ پی ایم ایل کیو ہے جس نے اس پر سائن نہیں کئے، وہ متناسب نمائندگی کا حصول ہے۔ ہم نے یہ تمام چیزیں مکتب اہل بیت کی خدمت کیلئے پیش کی ہیں اور ان کی عزت و سربلندی کیلئے میدان عمل میں ہیں۔
جہاں تک آپ کے انقلاب والے سوال کا تعلق ہے تو اتنا عرض کروں کہ یہ انقلاب علامہ طاہر القادری کا موقف اور اُن کے الفاظ ہیں، یہ طاہر القادری کا نعرہ ہے جیسے پاکستان کے اندر ہمارا نعرہ "جوانیاں لوٹائیں گے انقلاب لائیں گے"، ہمارا مقصد کہ پاکستان میں شیعہ اور سنی کو ایک پیج پر کھڑا کرنا ہے اور تکفیریت کو تنہا کرنا ہے اور نشان عبرت بنانا ہے۔ اس اتحاد میں اب پاکستان سنی تحریک بھی شامل ہو چکی ہے۔ الحمدللہ پاکستان کے اندر شیعہ سنی اکھٹے ہوگئے ہیں اور جو کوئی بھی ان کے درمیان تفرقہ ڈالنے کی کوشش کرے گا اگر شیعوں میں سے ہو گا تو شیعہ اُن کو اور اگر اہل سنت میں سے ہو گا تو سنی اُن کو عبرت ناک سزائیں سنائیں گے اور پاکستان میں شیعہ اور سنیوں کے درمیان کوئی فاصلے باقی نہیں رہیں گے۔ شیعہ سنی ایک دوسرے کے مکتب کا احترام کریں گے۔ ہم نے یہ کیفیت بنا دی ہے کہ ہزاروں سنی لوگ مجلس وحدت المسلمین کا لبیک یا حسین (ع) کے نعرہ سے استقبال کرتے ہیں، ہم نے لبیک یاحسین (ع) کا مظلومین کا نعرہ بنا دیا ہے ہم نے پاکستان کے اندر لبیک یا رسول اللہ (ص) اور لبیک یا حسین (ع) کے نعرے کو عام کردیا ہے۔ اب یہ نعرے وحدت کی علامت بن چکے ہیں۔ یہ سب کچھ اس سیاسی عمل کے نتیجے میں ہوا ہے۔ آج حقیقی اہل سنت اور اہل تشیع اپنے حقوق کی جدوجہد کر رہے ہیں۔ ہمارے تمام مطالبات آئینی ہیں، آئین سے باہر نہیں ہیں، یہ مطالبات اسلامی اصولوں کے مطابق ہیں، جہاں تک عمران خان اور ہمارے مارچ کے فرق کی بات ہے وہ سسٹم کی تبدیلی کی بات ہے، ہم سمجھتے ہیں اس کرپٹ نظام سے تبدیلی نہیں آ سکتی۔ جب تک بنیادی تبدیلیاں نہیں کی جائیں گی اس وقت تک گلو بٹ جیسے لوگ اور کردار سامنے آتے رہیں گے۔
ایسی تبدیلی ہو کہ یہ مسائل سے کم سے کم ہو جائیں۔ عدل و انصاف کا بول بالا ہو، لوگوں کو انصاف ملے، تفریق پیدا نہ ہو، انصاف ہوتا نظر آئے۔ عمران خان چند حلقوں کی بات کر رہے ہیں، وہ فقط وزیراعظم کے استعفٰی کے بات کر رہے ہیں اور دوبارہ الیکشن کی بات کر رہے ہیں، لیکن ہم مکمل نظام کی تطہیر چاہتے ہیں، ایسا نظام جس میں عام بندہ بھی الیکشن لڑ سکے اور اسمبلی میں پہنچ سکے۔ میرے خیال میں ہمارا پہلے مرحلہ کامیابی سے مکمل ہو چکا ہے، وہ یہ کہ ہم مشترکہ دشمن کے مقابل کھڑے ہو چکےہیں، امید ہے کہ آگے کوئی صورت نکل آئیگی۔
آخری سوال مجلس نے اس اتحاد سے اب تک کیا حاصل کیا ہے۔ اگرآپ لوگ حکومت نہیں گرا پاتے تو اس میں کس کی کامیابی ہوگی اور کس کی ناکامی؟ کے جواب میں ناصر شیرازی کا کہنا تھا کہ ہم نے اپنے اہداف جو طے کئے تھے وہ ہم نے حاصل کر لئے ہیں، سیاسی ہدف میں اگر ہمیں کامیابی ہو گئی تو اچھی بات ہے اور اگر نہ ہوئی تو ہمیں اس پر کوئی پریشانی نہیں ہے، ہم نے شیعہ اور سنی کو اکٹھا کر دیا ہے اور ہم نے پاکستان کے اندر محبت کی فضاء قائم کر دی ہے اور ہم نے تشیع کے وہ مطالبات جو ہمیشہ ردی کی ٹوکری میں ڈال دیئے جاتے تھے انہیں مین اسٹریم میں لے آئے ہیں، اور اب قومی جماعتیں اُس پر بات کرتی ہوئی نظر آتی ہیں، تحریک انصاف اور پاکستان عوامی تحریک کے درمیان ثالثی کا کردار بھی ادا کیا ہے، الحمدللہ یہ کردار مکتب اہل بیت (ع) کے پاس آیا ہے۔ ہم سمجھتے ہیں کہ ہم نوے فیصد مقاصد حاصل کر چکے ہیں۔ سیاسی حوالے سے بھی پرامید ہیں کہ انشاء اللہ کامیابی ہوگی۔ ہم نے کوشش کی کہ غزہ کے ایشو پر اپنے سنی بھائیوں کو ساتھ ملائیں الحمدللہ پوری قوم نے دیکھا کہ وہ ہمارے ساتھ نظر آئے۔ ہم اپنے مشترکہ دشمن کیخلاف ایک بہت بڑا اتحاد بنانے جا رہے ہیں۔ دشمن کو یہ چیز ایک آنکھ نہیں بھاتی۔
وحدت نیوز(مظفرآباد) بھارت کا یوم جمہوریہ کشمیری قوم یوم سیاہ کے طور پر منا رہی ہے بھارت کو کشمیریوں پر ڈھائے جانے والے ایک ایک ظلم کا حساب دینا ہوگا،جمہوریت کے دعویداربتائیں کشمیریوں پر روا ظلم کونسی جمہوریت ہے بھارت نے مقبوضہ وادی ریاستی دہشتگردی کی بدترین مثالیں قائم کی ہیں بھارتی یونیورسٹیوں میں زیر تعلیم کشمیری طلباء کا قتل عام کیا گیا ہے کرکٹ میچ پر پاکستان کی حمایت کرنے والے کشمیری طلباء کو مقدمات قائم کر کے یونیورسٹی سے نکالا گیا ہے خود بھارت کے اندر انہی مظالم کی وجہ سے علیحدگی کی تحریکوں نے جنم لیا ہے بھارت میں مسلمانوں اور سکھوں کے ساتھ مظالم روا رکھے گے ہیں مسلم کش فسادات میں بھارتی وزیراعظم کے ملوث ہونے کے شواہد بھی میڈیا پر سامنے آچکے ہیں لیکن پاکستانی حکمران کبھی تو بھارت کو موسٹ فیورٹ نیشن قراردینے کی کوشش کرتے ہیں اور کبھی وزیراعظم نریندرمودی کی ماں کے لئے ساڑھیاں بھیجوائی جاتی ہیں ان خیالات کا اظہار مجلس وحدت مسلمین آزادکشمیر کے ریاستی سربراہ علامہ سید تصور حسین نقوی الجوادی نے ایک خصوصی نشست سے گفتگو کرتے ہوئے کیا ۔
انہوں نے کہا کہ بھارت اگر یوم جمہوریہ منانے سے پہلے ان کشمیریوں کو ایک موقع دے جو سالہاسال سے ظلم کی چکی میں پس رہے ہیں تو یقینا وہ الحاق پاکستان کا اعلان کریں گے اس طرح بھارت کو جمہوریت کا دعویٰ بھی زیب دے گا علامہ سید تصور جوادی نے کہا کہ کشمیریوں کی منزل آزادی اور الحاق پاکستان ہے کیونکہ یہ کسی زمینی ٹکڑے کی جنگ نہیں بلکہ اصول نظریات اور مذھبیات کی بنا پر کشمیری اور پاکستانی ایک قوم ہیں جنہیں کسی غاصبانہ تسلط یا خونی لکیر کے ذریعے ایک دوسرے سے جدا نہیں کیا جاسکتا ہے انہوں نے کہا مسئلہ کشمیر کشمیری عوام کی امنگوں کے مطابق حل ہونا ضروری ہے کیونکہ مسئلہ کشمیر حل کئیے بغیر خطہ میں پائیدار امن کے قیام کی ضمانت نہیں دی جاسکتی۔مجلس وحدت مسلمین کے رہنما کا کہنا تھا کہ ہم بین الاقوامی برادری خاص طور پر اقوام متحدہ ،او آئی سی اور امن عالم کے دعویدار اداروں سے مطالبات کرتے ہیں کہ کشمیر میں جاری بھارتی مظالم کا نوٹس لے اور کشمیریوں کے دکھوں کے مداوا کے لئے عملی اقدام اٹھائے انہوں نے بھارت میں یوم القدس کے جلوسوں کو بطور مثال پیش کرتے ہوئے کہا کہ بھارت اور اسرائیل ایک ہی سکے کے دو رخ اسی لئے ہندوستان میں مسلم امہ کی حمایت میں نکالے جانے والے جلسے جلوسوں پر پابندی عائد کردی جاتی ہے اور عوام کو سڑکوں پرگھسیٹا جاتا ہے ۔
وحدت نیوز(مظفرآباد) مجلس وحدت مسلمین آزاد جموں و کشمیر کے زیر اہتمام وحدت سیکرٹریٹ مظفرآباد میں پُروقار تقریب، جشن آزادی مملکت خداداد پاکستان کے پرمسرت موقع پر تقریب میں سیکرٹری جنرل مجلس وحدت مسلمین آزاد جموں و کشمیر علامہ سید تصور حسین نقوی الجوادی کے علاوہ امامیہ آرگنائزیشن کشمیر ریجن کے ناظم سید اشتیاق سبزواری، آئی ایس او کے ڈویژنل صدر سید وقار کاظمی، سیکرٹری سیاسیات ایم ڈبلیو ایم آزاد کشمیر تصور عباس موسوی، سیکرٹری جنرل ضلع مظفرآباد مولانا طالب ہمدانی، خالد محمود عباسی، عابد قریشی ، عہدیداران و کارکنان کی کثیر تعداد نے شرکت کی، علامہ سید تصور حسین نقوی الجوادی نے وحدت سیکرٹریٹ پر پرچم کشائی کر کے تقریب کا افتتا ح کیا، جبکہ وحدت اسکاؤٹس اوپن گروپ کے دستے نے پرچمِ وطن عزیز کو سلامی پیش کی۔
بعد ازاں وحدت سیکرٹریٹ میں تقریب سے خطاب کرتے ہوئے سیکرٹری جنرل مجلس وحدت مسلمین آزاد کشمیر علامہ سید تصور حسین نقوی الجوادی نے کہا کہ آج کا دن خوشی و مسرت کا دن ہے، آج کے دن ہمارے بزرگوں نے مال و جان لٹاتے ہوئے ہمیں اس دھرتی سے سرفراز فرمایا، قائد اعظم ؒ محمد علی جناح کی انتھک محنتوں کے ثمر میں 14اگست کی شادمانیاں ہمیں نصیب ہوئیں، مملکت خداداد پاکستان کی محبت ہمارے دلوں میں کوٹ کوٹ کر بھری ہوئی ہے، پاکستانی سرزمین پر پیدا ہونے والا پاکستان سے محبت ورثے میں لیتا ہے جبکہ ہم اپنے چوائس سے پاکستان کو اپنا وطن مانتے اور اس سے لازوال محبت رکھتے ہیں ۔ ہماری منزل پاکستان ہے،آج کے دن ہم شہدائے ضرب عضب، شہدائے پاکستان اور شہدائے ملت اسلامیہ کو خراج تحسین پیش کرتے ہیں ،ضرب عضب میں شہید ہونے والے ہمارے سکون و مملکت کے باسیوں کو امن کی امانت لُٹانے کے لیئے اپنی جانوں کو پیش کررہے ہیں ، مجلس وحدت مسلمین اور قوم ان جوانوں کو آج کے دن یقین دلاتی ہے کہ ہم تمہارے ساتھ ہیں، وطن کے سپوتو! ہمیں تم پر فخر ہے۔
علامہ سید تصور جوادی نے کہا کہ ہمارا نعرہ کہ پاکستان بنایا تھا پاکستان بچائیں گے اس بات کی غمازی کرتا ہے کہ کل جسطرح ہمارے بڑوں نے اپنے خون سے ملک کو بنایا ، ہم اس ملک کے باسی شیعہ سنی باہم ملکر بچائیں گے ، اور کسی بھی خطرے کی صورت میں اپنی جانوں کی قربانی پیش کرنے کو تیار ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ جسطرح ضرب عضب کی بھرپور حمایت کی ہے اسی طرح قائد وحدت کے اعلان کے مطابق کرپٹ و باہر ممالک میں بیٹھ کر اپنے ملک کی پالیسیاں بنانے والے حکمرانوں کے خلاف آپریشن ضرب ذوالفقارکے لیئے بھی بھرپور تیاری میں ہیں۔ تقریب سے سید اشتیاق سبزواری، سید تصور عباس موسوی، مولانا سید طالب ہمدانی ، سید وقار کاظمی و دیگر نے بھی خطاب کیا، آخر میں علامہ سید تصور حسین نقوی الجوادی نے دیگر مہمانانِ گرامی کے ہمراہ کیک کاٹ کر جشن آزادی کی اس پروقار تقریب کا اختتام کیا۔
وحدت نیوز(اسلام آباد) پاکستان عوامی تحریک ، مجلس وحدت مسلمین ، سنی اتحاد کونسل اور مسلم لیگ ق کے انقلاب مارچ کے شرکاء اسلام آباد پہنچ گئے ہیں ،چودہ اگست کو ماڈل ٹاون لاہور سے شروع ہونے والاانقلاب مارچ چالیس گھنٹےکی طویل مصافت اور شدید سفری مشکلات کے بعدشہراقتدارمیں داخل ہوگیا ہے،ہزاروں بسوں، کاروں اور موٹر سائیکلوں پر نکلنے والے قافلے میں لاکھوں پر جوش کارکن پارٹی پرچم لہراتے اور نعرہ بازی بھی کرتے رہے۔اسلام آباد کے داخلی کھناپل کے مقام پر ایم ڈبلیوایم راولپنڈی اسلام آباد کے کارکنان نے شرکائے انقلاب مارچ خصوصاً مجلس وحدت مسلمین کے سربراہ علامہ ناصر عباس جعفری کا پرتپاک استقبال کیا،اس موقع پر مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے مرکزی رہنما علامہ شفقت شیرازی، علامہ احمد اقبال، علام اعجاز بہشتی، علامہ عبد الخالق اسدی، ناصر شیرازی، فضل عباس ، نثا رفیضی اور مہدی عابدی بھی موجود تھے ، استقبالیہ کیمپ سے مسلسل قافلوں کی آمد پر انہیں خوش آمدید کہا گیااور ان پر پھولوں کی پتیاں بھی نچھاور کی گئیں ۔
انقلاب مارچ کے قائدین کو زیرو پوائنٹ پر جلسہ کرنے کی اجازت مل گئی ہے۔ ڈاکٹرطاہر القادری کہتے ہیں کہ ضمانت دیتے ہیں کہ ملک میں مارشل لاء نہیں لگ سکتا۔ لاہور سے شروع ہونے والے انقلاب مارچ کے شرکاء کا گوجرانوالہ، گجرات، کھاریاں، سرائے عالمگیر اور جہلم پہنچنے پر شاندار استقبال کیا گیا۔ازان فجرسے قبل وزیر آباد کے مقام پر ایم ڈبلیوایم کےسینکڑوں کارکنان نے شرکائے انقلاب مارچ کا فقید المثال استقبال کیا، گجرات میں چناب پل پر مسلم لیگ (ق) کی مقامی قیادت اور کارکنوں نے شرکاء میں کھانا بھی تقسیم کیا۔علامہ ناصر عباس جعفری نے مرکزی رہنماوں کے ہمراہ گجرات کی مقامی مسجدمیں نماز فجر ادا کی، ڈاکٹر طاہر القادری کا وقفے وقفے سے ہونے والا خطاب کارکنوں کا جوش و خروش بڑھاتا رہا۔ کھاریاں میں علامہ ناصر عباس جعفری، صاحبزادہ حامد رضااور چوہدری پرویز الہی کے ہمراہ ناشتے کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے طاہر القادری کا کہنا تھا کہ عوامی تحریک کا انقلاب مارچ مکمل طور پر آئینی اور پُرامن ہے۔ حکمرانوں نے جو کیا کیا وہ آئینی ہے۔؟ ضمانت دیتے ہیں کہ ملک میں مارشل لاء نہیں لگ سکتا۔ حکومت کی جانب سے عوامی تحریک کو زیرو پوائنٹ پر جلسے کی اجازت دے دی گئی ہے۔
وحدت نیوز(اسکردو) مجلس وحدت مسلمین پاکستان بلتستان ڈویژن کے سیکرٹری جنرل علامہ آغا علی رضوی نے یوم آزادی کی مناسبت سے اپنے ہم وطنوں کو ہدیہ تبریک پیش کرتے ہوئے کہا ہے کہ ماں دھرتی پاکستان کی یوم آزادی کے موقع پر تمام محب وطنوں کو مبارکباد پیش کرتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان اسلاف کی عظیم قربانیوں کا نتیجہ ہے۔ اس خطے کے حصول کے لیے اقبال کے خواب، قائداعظم کی جہد مسلسل اور برصغیر کے عوام کی بےلوث قربانیوں کا نتیجہ ہے۔ پاکستان کی آزادی کے لیے جن لوگوں کی خدمات کی ضرورت تھیں انہوں نے اپنی تمام تر توانائیوں اور وسائل کو بروئے کار لاتے ہوئے ملک کو آزاد کرایا اب ہماری ذمہ داری ہے کہ اسکی حفاظت کے لیے سب کچھ قربان کرے۔
انہوں نے کہا کہ آزادی کے وقت مسلمان اکھٹے تھے اور ایک قوم کی مانند تھے، جس قوم کو ایک ملک اور وطن چاہیئے تھا لیکن آج تقریبا سات عشرے گزرنے کے بعد وطن کو ایک قوم کی ضرورت ہے۔ ملک میں تفرقہ پھیلانے والے، تعصبات پھیلانے والے اور بدعنوانی کے ذریعے ریاستی اداروں کو کمزور کرنے والے، کرپشن کے ذریعے پاکستان کو نقصان پہنچانے والے ملک کو اندر سے کھا رہے ہیں انکے خلاف اقدامات اٹھانے کی ضرورت ہے۔ دوسری طرف ملک دشمن عناصر اور دہشت گردوں کے خلاف جاری آپریشن میں استقرار ملکی استحکام کی ضمانت ہے۔ انہوں نے کہا کہ غیروں کی پالیسی پر عمل کرنے والوں نے روح قائد کے ساتھ خیانت کی ہے۔ پاکستان کی خارجہ پالیسی آزاد اور خودمختار اصولوں پر مبنی ہونی چاہیئے تاکہ مقصد کا حصول ممکن ہو۔
وحدت نیوز(کوئٹہ) مجلس وحدت مسلمین بلوچستان کے سیکریٹری جنرل علامہ مقصود علی ڈومکی نے کہا ہے کہ قائداعظم محمد علی جناح اور حکیم الامت علامہ ڈاکٹرمحمد اقبال کی قیادت میں برصغیر کے مسلمانوں نے طویل جدوجہد کے بعد ایک آزاد وطن کیا۔ یہ پرامن ملک جمہوری جدوجہد کے ذریعے ایک سیاسی رہنما محمد علی جناح کی قیادت میں حاصل کیا گیا۔ یہ ملک اسلام کے مقدس نام پر شیعہ، سنی مسلمانوں نے اپنی وحدت کے ذریعے حاصل کیا۔ قائد اعظم محمد علی جناح شیعہ مسلمان تھے مگر انہوں نے فرقہ واریت سے بالاتر ہو کر ہمیشہ امت مسلمہ اور برصغیر کے مسلمانوں کی قیادت کی۔ فرقہ پرست تکفیری ٹولے کیلئے قائداعظم، مادر ملت فاطمہ جناح اور علامہ اقبال کے پاکستان میں کوئی جگہ نہیں۔ انہوں نے کہا کہ جشن آزادی کے موقع پر ہمیں وطن عزیز کی تعمیر اور ترقی کا عزم کرنا ہوگا۔ تفرقہ شیطانی عمل ہے، جبکہ اتحاد اور وحدت کی دعوت انبیاء الٰھی (ع) کی دعوت ہے۔ ہم ہر قسم کی تنگ نظری اور تعصبات سے بالاتر ہوکر پاک وطن کو امن و اخوت کا گہوارہ بنائیں گے۔
انہوں نے کہا کہ حکومت پرامن احتجاج کے راستے میں رکاوٹیں ڈالنے سے گریز کرے۔ پی ٹی آئی اور انقلاب مارچ کی رکن جماعتوں کا چار نکات پر اتفاق خوش آئند ہے کہ جدوجہد آئین کے دائرے میں عدم تشدد پر مبنی ہوگی۔ ہم حقیقی جمہوریت کا قیام چاہتے ہیں۔ لہذا مارشل لاء کے نفاذ کو برداشت نہیں کریں گے۔ جعلی مینڈیٹ کے حامل حکمران عوامی سیلاب سے خائف ہیں۔ اگر نواز شریف کے پاس حقیقی مینڈیٹ ہوتا تو وہ مڈٹرم الیکشن سے نہ گھبراتے۔ آئین کی معطل شقوں کو بحال کرتے ہوئے دفعہ 62 اور 63 کی روشنی میں الیکشن کرائے جائیں۔
وحدت نیوز(اسکردو) مجلس وحدت مسلمین پاکستان بلتستان ڈویژن کے زیراہتمام یوم آزادی کے موقع پر ڈویژنل سیکرٹریٹ میں ایک جشن کا اہتمام کیا گیا جس میں سیکرٹری جنرل مجلس وحدت مسلمین پاکستان بلتستان ڈویژن علامہ آغا علی رضوی اور کارکنان نے شرکت کی۔ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے مجلس وحدت مسلمین پاکستان بلتستان ڈویژن کے سیکرٹری جنرل علامہ آغا علی رضوی نے کہا کہ ظالم اور بدعنوان حکومت نے جہاں ایک طرف عوام کی آزادی سلب کی ہے وہاں وطن عزیز پاکستان کو غیرملکی پالیسیوں کی تجربہ گاہ بالخصوص امریکی مفادات کی کالونی بنا دیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ جشن آزادی منانے کا مقصد وطن عزیز پاکستان کو درپیش بیرونی اور اندرونی مسائل کو درک کرنا، اپنی اپنی بساط کے مطابق حل کرنے کی کوشش کرنا اور اقبال و قائد کے پاکستان کو اسلام کا قلعہ بنانا ہے۔
اس موقع پر انہوں نے کہا کہ جو جماعتیں پاکستان کو لیبرل اور فاشسٹ حکومت بنانے کے درپے ہیں دراصل وہ اقبال و قائد کے روح سے خیانت اور وطن عزیز پاکستان سے غداری کرنے کے مترادف ہے۔ پاکستان کسی لیبرل ڈیموکریسی اور فیوڈلزم یا مارکسزم کا نتیجہ نہیں بلکہ الہٰی مقاصد کے حصول کے لیے لا الہ الا اللہ کی بنیاد پر معرض وجود میں آیا ہے جہاں اسلامی اقدار کا لحاظ ہو اور تمام مکاتب فکر اپنے عقائد کی روشنی میں زندگی بسر کر سکیں۔ پاکستان کو اسلامی اور نظریاتی بنیادوں پر وجود میں لایا گیا تاکہ بانی پاکستان کے فرامین کے مطابق اسلام کا قلعہ بنایا جا سکے۔ اپنی تمام تر مشکلات اور مسائل کے باوجود اب بھی اسلامی جمہوریہ پاکستان عالم اسلام کی امیدوں کا محور ہے۔ جشن آزادی کی تقریب کے اختتام پر ڈویژنل سیکرٹریٹ میں سیکرٹری جنرل کے ہاتھوں کیک بھی کاٹا گیا اور آپریشن ضرب عضب کی کامیابی، پاکستان آرمی کے جوانوں کی سلامتی اور پاکستان کے استحکام و سلامتی کے لیے دعا مانگی گئی۔
انقلاب مارچ میں علامہ راجہ ناصر عباس جعفری کا بے مثال کردار شیعہ قوم کی آواز ہے، علامہ حسن ظفر نقوی
وحدت نیوز(کراچی) مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے مرکزی ڈپٹی سیکریٹری جنرل علامہ سید حسن ظفر نقوی نے کہا ہے کہ انقلاب مارچ میں علامہ راجہ ناصرعباس جعفری کا بے مثال کردار شیعہ قوم کی آواز ہے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے میڈیا سیل سے جاری ایک بیان میں کیا۔ علامہ حسن ظفر نقوی کا کہنا تھا کہ بدمعاشوں کے ٹولے کے سہارے چلنے والی نواز حکومت اب اخلاقی جواز بھی کھو چکی ہے، اب صرف اسلام آباد نہیں بلکہ پاکستان کے ہر شہر کی عوام کو گلو بٹوں کو قابو کرنے کے لئے نکلنا پڑے گا۔ ان کا کہنا تھا کہ مجلس وحدت مسلمین کی مرکزی کابینہ کے ہر فیصلے کا پابند ہوں، ایم ڈبلیو ایم نے شہید قائد علامہ عارف حسین الحسینی کی وحدت کی آرزو کو عملی جامہ پہنایا ہے، انقلاب مارچ میں شیعہ سنی وحدت نے پاکستان میں موجود فرقہ واریت کو ہوا دینے والے گروہوں کے تابوت میں آخری کیل ٹھونک دی ہے، انشاء اللہ قومی وحدت کا یہ سفر جاری رہے گا۔ انہوں نے ملت جعفریہ کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ قوم نے علامہ راجہ ناصر عباس جعفری اور مجلس وحدت مسلمین پر جو اعتماد کیا ہے انشاء اللہ ہم قوم کی امیدوں کو پورا کریں گے اور خون کے آخری قطرے تک وحدت کا پرچم لے کر میدان میں حاضر رہیں گے۔
وحدت نیوز(لاہور) مجلس وحدت مسلمین پاکستان کا قافلہ انقلاب مارچ میں سربراہ مجلس وحدت مسلمین پاکستان علامہ راجہ ناصرعباس جعفری کی قیادت میں سینکڑوں گاڑیوں اور ہزاروں کارکنان کے ہمراہ ماڈل ٹاوُن سے اسلام آباد کے لئے روانہ ہوگیا،قافلے میں مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے مرکزی رہنماوں علامہ شفقت شیرازی،علامہ احمد اقبال رضوی،علامہ اعجاز بہشتی،علامہ عبدالخالق اسدی سیکرٹری جنرل پنجاب،سید اسد نقوی،علامہ امتیاز کاظمی،علامہ سید جعفر موسوی بھی شریک ہیں قافلے کی روانگی سے قبل کارکنان سے خطاب کرتے ہوئے علامہ راجہ ناصر عباس جعفری کا کہنا تھا کہ ہم اس وطن کے جانثار اور وفادار بیٹے ہیں اس دھرتی کی حفاظت کے لئے ہم جانوں کا نظرانہ پیش کرنے سے دریغ نہیں کریں گے ہمارا یہ مارچ ملک میں آئین کی حقیقی نفاذ کے لئے ہیں ہم نے 22ہزار اپنے پیاروں کے لاشے اُٹھائے اور اس کے باوجود ملک میں ہمیشہ امن اور محبت کا درس دیا ہم نے اپنی عوامی اور پرامن احتجاج کی طاقت سے کو ئیٹہ کی رئیسانی کو اقتدار سے فارغ کیا تھا انشااللہ اسی طرح اس پر امن مارچ سے اسلام آباد اورپنجاب کے رئیسانیوں سے اس قوم کو آزاد کرائیں گے۔
کاروان انقلاب کے استقبال کے لئے جی ٹی روڈ کے تمام اضلاع کے سیکرٹری جنرلزہر ضلع میں کیمپ اور مارچ میں شامل شرکاء کے لئے سبیل اور کھانے کا بندوبست کریں گے اسی طرح اسلام آباد میں بھی شرکاء انقلاب مارچ کے لئے بھر پور انتظامات کریں گے۔