The Latest

وحدت نیوز (اسکردو) مجلس وحدت مسلمین پاکستان بلتستان ڈویژن کے سیکرٹری جنرل علامہ آغا علی رضوی نے اپنے ایک بیان میں کہا ہے کہ گلگت انتظامیہ اپنی نااہلی چھپانے کے لیے حراموش سانحہ پر پردہ ڈالنے میں مصروف ہے۔ گلگت میں وزارت داخلہ کی جانب سے گذشتہ ماہ دہشتگردی کے امکانات کے حوالے سے جاری مراسلہ اور علی مسجد سے برآمد شدہ بم جسے پولیس نے ناکارہ بنا دیا اس بات کی دلیل ہے کہ گلگت میں دہشتگرد تخریبی کاموں میں لگے ہوئے ہیں لیکن مقامی انتظامیہ ان واقعات کو کنٹرول کرنے کی بجائے اور ذمہ داروں تک رسائی حاصل کرنے کی بجائے انکی وکالت میں مصروف ہے جو کہ نہایت ہی افسوسناک عمل ہے۔ گلگت انتظامیہ اگر سانحہ حراموش کو دہشتگردانہ واقعہ قرار دینے کے لیے تیار نہیں تو گذشتہ سال حراموش جانے والی اسی ڈرائیور کی گاڑی پر مناور میں دستی بم حملہ کس نے کیا تھا کیا وہ بھی کوئی چھوٹا واقعہ تھا۔؟ گلگت انتظامیہ اپنی فرائض منصبی سے جی چرانے کی بجائے حقائق کا مقابلہ کرے اور دہشتگردوں کے خلاف بھرپور کاروائی کرے۔ اگر گلگت میں دوبارہ اس طرح کے تخریبی واقعات پیش آئے تو ذمہ داری انتظامیہ پر عائد ہوگی۔

 

انہوں نے کہا کہ گلگت بلتستان میں امن و امان اور مذہبی روداری کو سبوتاژ کرنے کے لیے بڑے پیمانے پر سازشیں تیار کی جارہی ہیں، تمام مکاتب فکر کے علماء اور عوام اپنے ہاتھوں میں محبت اور اخوت کے دامن کو تھامے رکھیں۔ میں میڈیا کے توسط سے چلاس سے ہنزہ اور داریل سے گنگچھے تک کی عوام سے گزارش کرتا ہوں کہ اپنی آنکھیں کھلی رکھیں، ہشیار رہیں اور کسی قسم کی بھی سازش کو کامیاب نہ ہونے دیں۔ نام نہاد لیڈروں کو اور وہ افراد جنہوں نے عوام کو مسلکوں، علاقوں، قوموں اور لسانوں میں تقسیم کر کے بنک بیلنس بنائے ہیں انکے لیے اتحاد اور امن و محبت ہضم ہونے والی چیز نہیں لہٰذا اتحاد کی طاقت سے ہم گلگت بلتستان کے خلاف ہونے والی تمام تر سازشوں کا مقابلہ کر سکتے ہیں۔

وحدت نیوز(کوئٹہ)مجلس وحدت مسلمین بلوچستان کے سیکریٹری جنرل علامہ مقصود علی ڈومکی اور مرکزی سیکریٹری تنظیم سازی برادر یعقوب حسینی نے اراکین صوبائی کابینہ کے ہمراہ ضلع نصیر آباد کا دورہ کیا اس موقعہ پر گوٹھ جمعہ خان عمرانی اور ڈیرہ مراد جمالی میں کارکنوں سے خطاب کرتے ہوئے علامہ مقصود علی ڈومکی نے کہا کہ مجلس وحدت مسلمین فرقہ واریت پر یقین نہیں رکھتی لہذا اہل سنت کے ساتھ مل کر آئندہ انتخابات میں حصہ لے گی۔ ملک میں چہروں کی بجائے فرسودہ استحصالی نظام کی تبدیلی چاہتے ہیں۔ فرقہ وارانہ منافرت ، دہشت گردی ، جہالت ، غربت اور بے روزگاری کے خلاف جہاد میں ہر اول دستے کا کردار ادا کریں گے۔ جہاں اہل سنت بھائیوں کا پسینہ گرے گا وہاں ہم اپنا خون دیں گے۔

 

در ایں اثناء علامہ مقصود علی ڈومکی نے رکن صوبائی اسمبلی میر ماجد ابڑو کی رہائشگاہ جاکر ان کی والدہ اور بیٹی کی وفات پر تعزیت کی اور جاموٹ قومی موومنٹ کے مرکزی چیئرمین میر مجتبی ابڑو کے عشائیہ میں شریک ہوئے۔ اس موقعہ پر گفتگو کرتے ہوئے علامہ مقصود علی ڈومکی نے کہا کہ سیاسی کارکن تبدیلی کے اس سفر میں اپنا کردار ادا کریں، انتخابی نظام میں خامیاں دور کیے بغیر حقیقی جمہوریت کا قیام ممکن نہیں۔ آئین کی دفعہ 62, 63 پر عملدر آمد کو یقینی بنایا جائے۔ الیکشن میں ووٹوں کی خرید و فروخت، جعلی ووٹوں کا اندراج اور جعل سازی کو جرم سمجھتے ہوئے اس کا راستہ روکا جائے ۔ سیاسی جماعتوں کے اندر غیر جمہوری رویوں کے خلاف قانونی کاروائی کی جائے ۔ موروثی سیاست، لیڈر کی آمریت ، پارٹی الیکشن کی بجائے سلیکشن جیسے متعدد مسائل کے باعث سیاسی جماعتیں غیر جمہوری اداروں میں بدل چکی ہیں۔

وحدت نیوز (لاہور) پنجاب کے عوام نے تبدیلی اور ملک میں جاری خاندانی اقتدار کے خاتمے کیلئے فیصل آباد میں عوامی ریفرنڈم کو کامیاب کرکے ثابت کیا کہ سٹیٹس کو کے پیداوارحکمرانوں کے لئے قائد اعظم کے پاکستان میں کوئی جگہ نہیں عوام نے اس ظالم اور کرپٹ نظام کو مسترد کر دیا ہے ۔ان خیالات کا اظہار مجلس وحدت مسلمین پنجاب کے سیکرٹری جنرل علامہ عبدالخالق اسدی نے جشن غدیر کے مناسبت منعقدہ اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے کیا انہوں نے کہا کہ پنجاب کے عوام مبارکباد کے مستحق ہیں کہ انہوں نے فیصل آباد میں منعقدہ عوامی جلسے کو کامیاب بنا کر موجودہ حکمرانوں اور ان کے بنائے فرسودہ نظام کو مسترد کردیا انہوں نے مجلس وحدت مسلمین فیصل آباد کے ذمہ داران اور کارکنان کو دھوبی گھاٹ جلسے کو کامیاب بنانے پر مبارک باد پیش کی علامہ عبدالخالق اسدی نے کہا کہ اب ہم اس فرسودہ نظام اور خاندانی سیاست کے خاتمے کے لئے ملک کے کونے کونے تک پہنچائیں گے اور غریب اور ان ظالم حکمرانوں کے ظلم سے پسے ہوئے عوام کو شعور دلائیں گے اور ان کا حقوق ان ظالم حکمرانوں سے چھین کر لینگے،علامہ عبدالخالق اسدی کا کہنا تھا کہ لاہور مینار پاکستان کا جلسہ تاریخی ہو گا عوامی بیداری کی اس لہر میں ان ظالم حکمرانوں کا بچ کر نکلنا ناممکن ہے  اور انشااللہ پاکستان ایک مستحکم اور فلاحی ریاست بننے تک ہم اپنی جد جہد جاری رکھیں گے ۔

وحدت نیوز(فیصل آباد) دھوبی گھاٹ فیصل آباد میں پاکستان عوامی تحریک کے اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے مجلس وحدت مسلمین کے مرکزی سیکرٹری جنرل علامہ راجہ ناصرعباس جعفری کا کہنا تھا کہ انقلاب مارچ اور دھرنوں کیوجہ سے پاکستانی عوام بیدار ہو گئے ہیں، اب اس عوامی بیداری کے نتیجے میں ملنے والی کامیابی اور تبدیلی کو کوئی نہیں روک سکتا۔ ایم ڈبلیو ایم کے مرکزی رہنما نے کہا کہ یہ اس انقلابی جدوجہد کا نتیجہ ہے کہ پاکستان کے لوگوں نے وی آئی پی کلچر کو برداشت کرنے سے انکار کر دیا ہے اور پاکستان میں تکفیری گروہوں کو شکست کا سامنا ہے۔ انہوں فیصل آباد میں منعقد ہونے والے تاریخی جلسے سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ میں آپ کو یقین دلاتا ہوں کہ بھارت کی حمایت کرنیوالے حکمرانوں کیخلاف پاکستانی عوام مکمل بیدار ہو چکے ہیں اور بہت جلد ان سے چھٹکارہ حاصل کر لیں گے۔ علامہ راجہ ناصر عباس جعفری نے پاکستان عوامی تحریک کے سربراہ علامہ ڈاکٹر طاہر القادری اور سنی اتحاد کونسل کے صاحبزادہ حامد رضا کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ میں یہ بات پہلے بھی کہہ چکا ہوں کہ جہاں آپ کا پسینہ گرے گا، وہاں ہم اپنا خون دیں گے۔ واضح رہے کہ فیصل آباد میں منعقد ہونے والے پاکستان عوامی تحریک کے جلسے میں ایم ڈبلیو ایم پنجاب کے تمام رہنما اور فیصل آباد، چنیوٹ کے اضلاع سے تعلق رکھنے والے کارکن ہزاروں کی تعداد میں موجودتھے۔جلسے کا باقائدہ آغاز ایم ڈبلیوایم کے مرکزی رہنما علامہ اعجاز بہشتی نے تلاوت کلام مجید سے کیا، جبکہ دیگر مقررین میں پاکستان عوامی تحریک کے سربراہ علامہ ڈاکٹر طاہر القادری ، سربراہ سنی اتحاد کونسل صاحبزادہ حامد رضا، سابق وزیر اعلیٰ پنجاب چوہدری پرویز الہٰی ، مسیحی رہنما جے سالک اور دیگر شامل تھے۔

 

مجلس وحدت مسلمین کے سربراہ علامہ ناصر عباس جعفری نے کہا ہے کہ فیصل آباد کے جلسے نے ثابت کر دیا کہ جس آواز کو پارلیمنٹ میں دبانے کی کوشش کی گئی آج اس آواز کو عوامی پارلیمنٹ سن رہی ہے، حکمران سوچتے تھے کہ ہم ہمت ہار جائینگے لیکن دنیا نے دیکھ لیا ہے کہ دو ماہ سے زائد کا عرصہ بیت گیا لیکن ہم نے حوصلوں کی جنگ نہیں ہاری، حکمران شکست کھا چکے ہیں وہ کہیں بھی عوام کا سامنا نہیں کر سکتے، کرپشن، لوٹ مار اور ظلم اب ساتھ ساتھ نہیں چل سکتے، علامہ ناصر عباس جعفری کا کہنا تھا کہ ہم وعدہ کرتے ہیں کہ خون کے خطرے تک اپنے اہل سنت بھائیوں کو تنہا نہیں چھوڑیں گے، آئیں ہم عہد کرتے ہیں کہ ہم اکھٹے جئیں گے اور اکھٹے ہی مریں گے، اب یہ پارٹنر شپ نظام کی تبدیلی تک جاری رہی گی، ان کا کہنا تھا کہ قائداعظم اور علامہ اقبال کے بیٹے اس ملک کو ظالم نظام سے نجات دلائیں گے، ہماری مشترکہ جدوجہد نے خائن حکمرانوں اور تکفیریوں کو تنہا کردیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ گو نواز گو کا نعرہ پورے نظام کی تبدیلی کا نعرہ ہے۔ اب نواز شریف کو دنیا کی کوئی طاقت عوام کے غیض و غضب سے نہیں بچا سکتی، بھارت کے خیرخواہوں کو عوام نہیں چھوڑیں گے۔ علامہ ناصر عباس جعفری کا کہنا تھا کہ پوری پارلیمنٹ نے سانحہ ماڈل کے ملزمان کو بچانے کی کوشش کی اور مشترکہ سیشن شروع کیے، ان نام نہاد عوامی رہنماوں نے سانحہ ماڈل کے قاتلوں کی گرفتاری کا کوئی مطالبہ نہیں کیا، الٹا انہیں بچانے کی کوششیں کی گئیں۔نواز شریف اور شہباز شریف دیکھ لیں لاہور سے اسلام آباد اور اب اسلام آباد سے فیصل آباد تک بیگناہوں کا لہو تمہارے تعقب میں آپہنچا ہے،  ان دھرنوں نے نام نہادعوامی نمائندوں کے چہروں سے نقاب الٹ دی ہے، لوگوں نے دیکھ لیا ہے کہ یہ دہشتگردوں کے حامی ہیں، یہ اپنے مفاد کی خاطر تو جمع ہو سکتے ہیں لیکن عوام کیلئے اکھٹے نہیں ہو سکتے۔

وحدت نیوز(فیصل آباد) جب انقلاب مارچ کے قائدین کا قافلہ اسلام آباد سے دھوبی گراونڈ میں پہنچا تو مسیحی رہنما جے سالک نے اسٹیج پہ آ کر علامہ ڈاکٹر طاہر القادری کو خوش آمدید کہا اور ان کو یقین دلایا کہ پاکستان کے مسیحی، انقلاب مارچ کی حمایت میں انکے ساتھ ہیں۔ جے سالک نے کہا کہ مسلمانوں کے تمام فرقوں اور اپنے مسیحی بھائیوں سے استدعا کرتا ہوں کہ وہ چاہے لاہور میں ہوں یا کراچی میں لاہور کے جلسے کی کامیابی کے لیے روزے رکھیں۔ جے سالک نے کہا کہ یہاں اہل تشیع اور اہل سنت دونوں مسالک کے افراد اور قائدین موجود ہیں، میں انہیں یقین دلاتا ہوں کہ جس طرح مسیحی میثاق مدینہ اور کربلا میں آپ کے ساتھ رہے ہیں، اسی طرح اب بھی ظلم کیخلاف جد وجہد میں آپ کے ساتھ ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ڈاکٹر طاہر القادری قدم بڑھائیں، پاکستان کی مسیحی برادری انکے ساتھ ساتھ رہے گی۔

وحدت نیوز (فیصل آباد) پاکستان عوامی تحریک کے سربراہ ڈاکٹر طاہرالقادری نے کہا ہے کہ عوام مجھے ووٹ، سپورٹ اور نوٹ دیں تو میں انہیں قائد اعظم کا پاکستان واپس لوٹا دوں گا۔ فیصل آباد کے دھوبی گھاٹ گراؤنڈ میں پاکستان عوامی تحریک کے جلسے سے خطاب کرتے ہوئے طاہرالقادری نے کہا ہے کہ انقلاب کے لئے عوام سے مالی مدد چاہتا ہوں، کیونکہ نہ تو میں سرمایہ دار ہوں اور نہ ہی میری جاگیریں ہیں، جب کہ اسٹیبلشمنٹ کی بھی مدد حاصل نہیں ہے۔ لہذا عوام مجھے ووٹ، سپورٹ اور نوٹ دیں تو میں انہیں قائد اعظم کا پاکستان واپس لوٹا دوں گا۔ انہوں نے کہا کہ 14 اگست سے اسلام آباد میں دھرنا دیا ہے، جس سے حکومت تو نہیں گری لیکن انقلاب برپا ہوگیا ہے اور اب یہ انقلاب پورے ملک آکر رہے گا۔ اب پورے پاکستان میں دھرنے دیں گے، جس کی تاریخ کا اعلان بعد میں کریں گے۔ ملک کا نظام بدلنے کے لئے ہر شہری کو کھڑا ہونا ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ کمزور طبقات اب انقلاب کے لیےکھڑے ہوگئے ہیں، جو اپنے حقوق کے لئے طاقتور سے لڑنے کے لئے تیار ہیں، ملک سے موجودہ نظام کے خاتمے کے لئے ہر شخص کو کھڑا ہونا ہوگا، پاکستان میں اب یہ جعلی جمہوریت برقرار نہیں رہ سکتی، اگر ملک میں موجود نظام حکومت رہا تو پاکستان کی کشتی ڈوب جائے گی۔

 

طاہرالقادری نے کہا کہ ان کی حکومت آئی تو نہ صرف فیصل آباد، ملتان اور سرگودھا کو الگ صوبہ بنائیں گے بلکہ سرایئکیوں سمیت تمام عوام کی خواہشات کے مطابق مزید صوبے بنائے جایئں گے اور عوام کی سہولت کے لئے ہر ضلع میں ہائی کورٹ بنائیں گے، تاکہ لوگوں کو اپنے مقدمات کے لئے دور نہ جانا پڑے۔ جلسے سے خطاب کے دوران انہوں نے کہا کہ 2 سال میں پورے ملک سے بجلی کی لوڈشیڈنگ ختم کردی جائے گی اور میرے پاس بجلی کی لوڈشیڈنگ سے نجات کا حل ہے جو مینار پاکستان پر ہونے والے جلسے میں بتاؤں گا۔ طاہرالقادری کا کہنا تھا کہ ان کا جرم صرف یہ ہے کہ انہوں نے غریبوں کے حق کی بات کی، ملک میں ہر غریب کو روٹی، کپڑا، مکان، معیاری علاج اور یکساں تعلیم معیار دینے کی بات کی، لیکن حکمرانوں نے غریبوں کی آواز بلند کرنے کے الزام میں ماڈل ٹاون میں قیامت برپا کر دی۔ طاہرالقادری نے کہا کہ 60 سالوں میں کوئی بھی حکومت ملک کو قرضوں کی لعنت سے نجات نہیں دلا سکی بلکہ ہر دور حکومت میں مزید قرضہ کا بوجھ عوام کے کندھوں پر ڈالا گیا ہے حکمرانوں نے اڑبوں ڈالر قرضہ لیا ہے اور مزید لے رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اگر میں 6 مہینے بیرون ملک دورے کروں تو بیرون ملک میں مقیم پاکستانی ان کی کال پر پاکستان کا سارا قرضہ ادا کر دیں گے۔

بکر۱ اور بکرے کی رسی

وحدت نیوز(مانٹرنگ ڈیسک)بکرے کی سادگی کو دیکھ کر بہت حیران ہوئے کہ ، جس نے رسی میں ہاتھ ڈالا یہ بچارا اس کے ساتھ چل پڑابغیر یہ سوچے سمجھے کہ رسی کسی چور کے ہاتھ میں ہے یا قصاب کے ہاتھ، اصلی مالک کے ہاتھ ہے یا کسی خریدار کے ہاتھ نہ ہی یہ سوچا کہ آگے جا کے یہ مجھے ذبح کرے گا یا بیچ دیگا بس ایک چال بے فکری کے ساتھ چلا جا رہا تھا ۔ جب نظر رسی پر پڑی تو اس کی بناوٹ سے نظر ہی نہیں ہٹ رہی تھی رسی کی خوبصورت بناوٹ پر بکرا بھلے ہی غو ر نہیں کر رہا تھا مگر دیکھنے والوں کے لئے وہ دلفریب تھی اور شاید وہ خوبصورت رسی بکرے کے فلاح و بہبود کے لئے نہی بنی تھی بلکہ دیکھنے والوں کے بہلاوے کے لئے ہی بنائی گئی تھی چلتے چلتے اگر کبھی فطری طور پر کوئی بکرا سرکشی کرتابھی تھا تو چارا دیکھ کے یا ہانکنے والے کی ہانک سن کر پھرچل پڑتا ، کہ اتنے میں ہمیں نظر آیا کہ یہ صفت صرف ایک بکرے میں نہیں بلکہ ایسی صفات کے حامل تو بہت سے اور بھی ہیں اور ایسی صفات کے حیوانوں سے پوری منڈی بھری پڑی ہے جہاں کسی کو نہ اپنی فکر تھی اور نہ ہی اپنے جیسے دوسروں کی ، اس منڈی میں فرق صرف قیمت اور جسم کی بناوٹ کی وجہ سے تھا کوئی بکرا بیل سے مہنگا تو کوئی بیل بکرے سے سستا۔



اس منڈی میں ایک طرف خریدار تھے تو دوسری طرف بیچنے والے بیوپاری ،بکروں بچاروں سے کوئی کچھ نہیں پوچھ رہا تھا کہ آیاوہ اس قیمت پر بکنا چاہتے بھی ہیں یا نہیں تب ہمیں یہ احساس ہوا کہ جانوروں کے ایسے حقوق نہیں ہوتے اور یہ اسی طرح خریدے اور بیچے جاتے ہیں پھر سوچایہ رسم تو صدیوں سے یونہی چلی آرہی ہے یہاں پر خریدار کی کوئی اھلیت نہیں د یکھی جاتی ہے ، سوائے اس کے کہ اس کے پاس قیمت کے مطابق پاور آف پرچیز ہونا چاہئے یہ سب سوچتے ہوئے نہ جانے کیوں میری سوچ بار بار اپنے وطن میں رہنے والے لوگوں کی طرف جا رہی تھی کہ جہاں بہت سے انسانوں نے ان بکروں جیسا رویہ رکھا ہوا ہے کہ نہ تو وہ اپنے خریدار کو جانتے ہیں نہ اپنے بیو پاری کو اور نہ ہی اپنی قیمت سے آگاہ ہیں بس ایک خاص چال بے نیازی کے ساتھ چلے جا رہے ہیں بغیر یہ سوچے سمجھے کہ میرے ساتھ یا میرے جیسوں کے ساتھ آگے جا کر کیا ہونے والا ہے اے کاش کہ یہ بکرے نما انسان اپنے حقیقی مالک کو پہچان لیں اور اپنی قیمت سے آگاہ ہوجائیں تو نہ صرف خود خریداروں اور بیوپاریوں ، چوروں اور قصابوں سے بچ جائیں گے بلکہ اپنے جیسے کئی انسانوں کی نجات کا باعث بھی بن جائیں گے ۔ او ر یہ پہچان ناممکن نہیں بلکہ کسی حد تک آسان ہے بس اس پہچان کی ابتداء گلے میں پڑی رسی سے کرنی چاہئے کہ وہ کس کے ہاتھ میں ہے کسی بیوپاری کے ہاتھ ، کسی خریدار کے ہاتھ، کسی چور کے ہاتھ ،کسی قصاب کے ہاتھ یا مالک حقیقی کے نمائیندے کے ہاتھ اب یہ کیسے پہچانیں کہ رسی کس کے ہاتھ میں ہے تو ہمیں غور کرنا پڑے گا کہ اگر ہم نے فقط مالی فائدے کے لئے کسی کی اطاعت کی ہے تو ہم نے اپنی رسی بیوپاری کے ہاتھ میں دی ہے اگر ہم نے نفس کی کسی خواہش کو پورا کرنے کے لئے کسی کی اطاعت کی ہے تو ہم نے اپنی گردن میں بندھی رسی کسی خریدار کے ہاتھ دی ہے جس نے اس خواہش کے بدلے ہمیں خرید لیا ہے اگر ہم کسی اخلاقی کمزوری کی وجہ سے کسی کی اطاعت کررہے ہیں تو رسی ہم نے چور کے ہاتھ میں دی ہے اگر کسی کی طاقت سے مرعوب ہوکر اطاعت کررہے ہیں تو رسی قصاب کے ہاتھ میں دی ہوئی ہے ۔ اور اسی طرح باقی غلامیوں پر بھی غور کرتے جائیں۔اور اگر ہم ان بیوپاریوں،خریداروں ،چوروں، قصابوں سے اپنی گردن میں پڑی رسی چھڑانے میں کامیاب ہو جائیں گے تو مالک حقیقی کی رحمت کا سایہ خودہی آجائے گا اور ہمیں اس کے لئے مزید کسی زحمت کی ضرورت نہیں ہوگی۔ورنہ ہماری حالت بکروں جیسی ہی رہے گی اور ہم ان شکم پرستوں کے دسترخوانوں کی زینت بنتے رہیں گے اور کئی مقامات پر بکرے ہم سے افضل رہیں گے قربانی کے لئے ذبح کئے گئے بکرے اپنے زندگی کے اعلیٰ مقصد تک پہنچ جاتے ہیں مگر ان سیاستدانوں کے پیچھے دوڑنے والے بکرے نما انسانوں کو مقصد حیات کے ساتھ ساتھ کمال انسانیت و شرف انسانیت سے بھی ہاتھ دھونا پڑیں گے اور پاکستانی عوام کی اکثریت غربت کی لکیر سے نیچے کی زندگی گذارنے پر مجبور ہوگی اور رائیونڈ میں ستر کھانوں کے دسترخواں سجائے جائینگے لوگ سیلاب میں ڈوب رہے ہونگے اور نانا ،باپ اور بیٹا نسل در نسل پانی میں پاوٗں بھگو کر سیاسی ہیرو بنتے رہیں گے،لوگ شہروں میں ٹارگیٹ کلنگ سے اور بم دھماکوں سے مارے جائیں گے اور یہ بیوپاری ا پنی سیکیورٹی پر کروڑوں روپیہ خرچ کرتے رہیں گے پاکستان میں بے گناہ مرنے والوں کا اور ان کے یتیموں کا کوئی مداوا کرنے والاپراسان حال بھی نہیں ہوگا اور ان کی سیکیورٹی اورشاہانہ اخراجات ان بکروں کی کھال اتار کر بھی پورا کیا جائے گا ان مسائل اور ان جیسے مسائل کا حل فقط مسائل کا رونا رونے سے نہیں ہوگا بلکہ اس کی ابتداء اپنے گلے میں بندھی رسی کواتار پھینکنے سے کرناہوگی ورنہ مشاہدہ اور تاریخ بتاتی ہے کہ ہم ان کے دھوکوں میں نسل در نسل آتے رہے ہیں اور اب بھی اس دلفریب رسی کو اپنے گلے میں لٹکائے ہوئے بکروں سے بد تر زندگی گذار رہے ہیں۔اگر میری باتوں کا یقین نہ آئے تو گذشتہ دنو ں گرفتار ہونے والے ٹارگیٹ کلر کا بیان سن لین کہ جس نے کہا تھا کہ10000 سے 15000 روپیہ ماہانہ پر وہ انسان کا قتل کرتا تھا جبکہ ان تیں دنوں میں بکرے کا ٹنے والے بھی کم سے کم 200000 کمالیتے ہیں اب اس سے اندازہ لگائیں کہ بکرے کے گلے میں بندھی رسی نے اس کی قیمت بڑھا دی ہے اور انسان کے گلے میں بندھی رسی نے اس کی قیمت کتنی گھٹا دی ہے۔



تحریر:عبداللہ مطہری

وحدت نیوز (کراچی) کراچی 18اکتوبر مجلس و حدت مسلمین کے زیر اہتمام شہدائے راہ و لایت کانفرنس کا عظیم اجتماع منعقد کیا جائے گا ۔شہدائے راہ ولایت کانفرنس شہدائے ملت جعفریہ کو خراج عقیدت اور امیر المومنین علیہ السلام سے عقیدت کا مظہر ہو گی ،ملت جعفریہ کے اس عظیم عالیشان کانفرنس میں شیعہ و سنی علماء و اکابرین اور سیاسی جماعتوں کے رہنماؤں سمیت شہداء کے لواحقین خصوصی شرکت کریں گے۔ان خیالات کا اظہار مجلس و حدت مسلمین کراچی کے سیکر ٹری جنرل  حسن ہاشمی نے و حدت ہاؤس کابینہ کے اجلاس سے خطاب کر تے ہوئے کیا ۔اجلاس میں علامہ مبشر حسن علامہ علی انور ،علی حسین نقوی ،انجینئر ر ضا نقوی ، ڈاکٹر مد ثر حسین ،حیدر زیدی،زیشان حیدر ،آصف صفوی ،ناصر حسینی سمیت دیگر  ممبران نے شر کت کی۔

 

حسن ہاشمی کا کہنا تھا کہ عوام ایسے ملک میں زندگی بسر کر رہے ہیں جس کے سیاستدان کرپٹ اور ادارے دہشت گرد وں کے سرپرست ہیں ، ہزار بے گناہوں کے قاتلوں سے کبھی مذاکرات کی جاتے ہیں تو کبھی اپنے ہی محب و طن شہریوں پر ریاستی دہشتگردی کی جاتی ہے حکمرانون نے آئین و قانون اپنے مکروح مفادات کیلئے ہی ہمیشہ استعمال کیا ، تاریخ کے بزدل ترین حکمران پاکستانی عوام پر حکومت کر رہے ہیں ، پاکستان کی معیشت تباہی کے دہانے پر پہنچ چکی ہے ، وزیر اعظم صاحب الیکشن سے قبل عوام سے کیئے گئے کسی ایک وعدے کو بھی پو را نہیں کر سکے ، آئی ایم ایف کی خیرات سے نجات کے نعرے عوام کے لئے محض دھوکہ ثابت ہو ئے ، عوامی جذبات و احساسات اور قومی غیرت و حمیت کا جنازہ نکال رہے ہیں، عوام کی مشکلات حل کر نے کے بجائے ان میں اضافہ نواز لیگ کا ایجنڈہ ہے ،دہشت گردی کے نتیجے میں وطن عزیز کا قومی وقار خاک میں ملتا جا رہا ہے ، حکمران دہشت گردوں سے دشتہ داریاں مظبوط کر نے کی تمنا رکھے بیٹھے ہیں۔عوام کی آخری امید افواج پاکستان ہیں دہشت گردی کے ناسور کو جڑ سے اکھاڑ پھینکنے کے لئے عوام پاک فوج شانہ بشانہ کھڑی ہے۔

 

ان کامذید کہنا تھا کہ حالات کی انتہائی کشیدہ صورتحال اور مظالم کے پہاڑ توڑے جانے کے باوجود ہم نے ہمیشہ استقامت کا مظاہرہ کیا ، کبھی کسی ملک دشمن قوت کے آلہ کار نہیں بنے ، جب کبھی وطن کی عزت و حرمت کی بات آئی ہم صف آول میں نظر آئے ہزاروں شہداء کا خون ہماری حب الوطنی کا گواہ ہے ، پاکستان کو مسائل کی دلدل سے نکالنے کے لئے خون کے آخری قطرے تک میدان میں حاضر رہیں گے،شہدائے راہ ولایت کانفرنس پاکستان کے داخلی و خارجی مسائل کی ترجمانی کر ے گی اس حوالے سے ایم ڈبلیو ایم شعبہ اطلاعات نے کانفرنس کی تشہیری مہم کاآغاز کر دیا گیا ہے اور دیگر انتظامی امور کیلئے کمیٹیوں کی تشکیل کے حوالے سے ایم ڈبلیو ایم کراچی و صوبائی کابینہ کا اجلاس طلب کر لیا گیا ہے جس میں کانفرنس کی انظامی کمیٹی کے ذمہ داران کے باقائدہ ناموں کو اعلان کیا جائے گا۔

وحدت نیوز ( گلگت) 13 اکتوبر گلگت کی تاریخ کا سیاہ دن ہے ریاستی سرپرستی میں گلگت کے شہریوں پر بے جرم و خطا گولیوں کی بوچھاڑ کردی گئی ۔اس ریاستی ظلم و بربریت کے نتیجے میں دو سید زادیاں اور 7 بیگناہ افراد شہید ہوئے۔ 13 اکتوبر 2005 کو گلگت شہر کو خاک و خون میں غلطاں کیا گیا اور علاقے کے معروف سماجی و سیاسی شخصیت سابقہ چیئرمین بلدیہ گلگت سلیم رضا کو شہید کیا گیا۔ اس ہولناک واقعے میں ملوث ریاستی اہلکاروں کے خلاف تا حال ایف آئی آر درج نہ ہوسکی۔

 

ان خیالات کا اظہار مجلس وحدت مسلمین گلگت بلتستان کے سیکرٹری سیاسیات غلام عباس نے اپنے ایک بیان میں کیا ہے۔ انہوں نے مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے سیکرٹری جنرل علامہ راجہ ناصر عباس کا تہہ دل سے شکریہ ادا کیا جنہوں نے فیصل آباد جلسے میں گلگت شہر میں ریاستی سرپرستی میں کی جانیوالی دہشت گردی کا نوٹس لیا ۔ صوبائی سیکرٹری جنرل ایم ڈبلیو ایم نے کہا کہ واقعے کے بعد جوڈیشل کمیشن قائم کیا گیا جس کی رپورٹ تا حال سامنے نہیں آئی ہے۔ انہوں نے مطالبہ کیا جوڈیشل انکوائری کمیشن کی رپورٹ کو منظر عام پر لایا جائے اور واقعے میں ملوث مجرموں کے خلاف ایف آئی آر درج کرکے قانون کے مطابق قصاص لیا جائے۔ انہوں نے مزید کہا کہ انسانی حقوق کی تنظیمیں اس ریاستی ظلم و جبر پر خاموش تماشائی کا کردار ادا کررہے ہیں لیکن پاکستان کے عوام ظالموں کے خلاف اٹھ کھڑے ہوئے ہیں اور ہم انشاء اللہ ظلم وجبر کے خلاف دیوار بن کر کھڑے ہونگے۔

وحدت نیوز (ایبٹ آباد) مجلس وحدت مسلمین ضلع ایبٹ آباد کی نو منتخب کابینہ نے حلف اٹھا لیا، یاد رہے کہ چند افراد کے غیر فعال ہونے کے باعث گزشتہ دنوں ضلعی سیکرٹری جنرل سید مدثرعلی کاظمی نے ضلعی کابینہ کو تحلیل کر دیا تھا۔ بعد ازاں ضلعی سیکرٹری جنرل نے مختلف لوگوں سے ملاقاتیں کیں اور کابینہ کو اسرنو تشکیل دیا، تفصیلات کے مطابق ایبٹ آباد کی مرکزی امام بارگاہ میں مجلس وحدت المسلمین کا اجلاس طلب ہوا۔ جس میں مجلس وحدت مسلمین خیبر پختونخوا کے مرکزی سیکرٹری جنرل علامہ سید سبطین حسینی نے خصوصی شرکت کی ان کے علاوہ حجۃ السلام و المسلمین آغا جہانزیب حسین جعفری، معروف مذہبی شخصیات سید ممتاز حسین شاہ، سید مطلوب حسین شاہ، سید امتیاز حسین شاہ، سید ریاض حسین شاہ، سید بشیر حسین شاہ، نسیم بنگش اور ڈاکٹر اظہار حسین صاحبان نے اجلاس میں شرکت کی۔

 

اجلاس کا باقاعدہ آغاز تلاوت قرآن پاک اور نعت رسول مقبولؐ سے کیا گیا۔ اس کے بعد ضلعی سیکرٹری جنرل سید مدثرعلی کاظمی نے مجلس وحدت المسلمین کے اغراض و مقاصد بیان کیے اور اس موقع پر ان کا کہنا تھا کہ ایک وقت تھا کہ ملت تشیع کو دیوار کے ساتھ لگا دیا گیا اور تمام ملت پر ایک جمود سا طاری ہو گیا تھا۔ اس وقت ملت کا کوئی پرسان حال نہ تھا۔ تو اس وقت اللہ کی خصوصی نعمت کی صورت میں اس ملت کو مجلس وحد ت المسلمین نے سہارا دیا۔ اس کے بعد معروف مذہبی شخصیت سید ممتاز حسین شاہ صاحب نے مجلس وحدت کے قائدین سے اپنے پرانے تعلق کو بیان کرتے ہوئے بتایا کہ یہی وہ شخصیات ہیں جو ملت کو صحیح راہ پر گامزن کر سکتے ہیں۔

 

حجتہ السلام و المسلمین آغا جہانزیب حسین جعفری نے اپنے خطاب میں مجلس وحدت کے نمایاں کارناموں کا ذکر کر تے ہوئے کہاکہ اس وقت حقیقت میں اگر کوئی تنظیم صحیح معنوں میں مشن امام زمان علیہ سلام پر گامزن ہے تو وہ صرف اور صرف مجلس وحدت المسلمین ہے۔ ان کے بعد صوبائی سیکرٹری جنرل علامہ سید سبطین حسین الحسینی نے اپنے آخری خطاب میں بیان کیا کہ ہم رضائے پروردیگار کے لئے دامے درمے، قدمے سخنے آپ کے ساتھ ہیں اور جہاں ہماری ضرورت پڑے گی۔ وہاں ہم آپ کا ساتھ دے گئے۔ اس کے بعد حجتہ السلام والمسلمین آغا جہانزیب حسین جعفری نے نومنتخب عہدیداران سے حلف لیا۔ اور آخر میں صوبائی سیکرٹری جنرل سید سبطین حسین الحسینی نے اختتامی دعا فرمائی۔

مجلس وحدت مسلمین پاکستان

مجلس وحدت مسلمین پاکستان ایک سیاسی و مذہبی جماعت ہے جسکا اولین مقصد دین کا احیاء اور مملکت خدادادِ پاکستان کی سالمیت اور استحکام کے لیے عملی کوشش کرنا ہے، اسلامی حکومت کے قیام کے لیے عملی جدوجہد، مختلف ادیان، مذاہب و مسالک کے مابین روابط اور ہم آہنگی کا فروغ، تعلیمات ِقرآن اور محمد وآل محمدعلیہم السلام کی روشنی میں امام حسین علیہ السلام کے ذکر و افکارکا فروغ اوراس کاتحفظ اورامر با لمعروف اور نہی عن المنکرکا احیاء ہمارا نصب العین ہے 


MWM Pakistan Flag

We use cookies to improve our website. Cookies used for the essential operation of this site have already been set. For more information visit our Cookie policy. I accept cookies from this site. Agree