The Latest

وحدت نیوز(مانٹرنگ ڈیسک)مجلس وحدت مسلمین کے سربراہ علامہ ناصرعباس جعفری نے سانحہ ماڈل ٹاون کے بعد لاہور میں علامہ طاہرالقادری سے ملاقات کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا تھا کہ ہم خون کے آخری قطرے تک اہل سنت بھائیوں کے ساتھ ہیں اور اس ظالم حکومت کیخلاف شروع ہونے والی تحریک میں اپنا بھرپور رول ادا کریں گے۔ اس دن سے لیکر آج تک علامہ ناصر عباس ناصرف اس تحریک میں عملی طور پر ساتھ ہیں بلکہ اس تحریک کو کامیاب بنانے کیلئے ہر ممکن کوشش میں مصروف ہیں۔ اسلام ٹائمز نے گذشتہ دو ماہ سے چلنے والی اس تحریک اور اس کے ثمرات پر ایک اہم انٹرویو کیا ہے، جو پیش خدمت ہے۔ ادارہ

 

اسلام ٹائمز: دھرنا تحریک سے جلسوں میں جانا، اس نئی حکمت عملی سے کیا مقاصد حاصل کرنا چاہ رہے ہیں، دوسرا عوام کا کیا رسپانس مل رہا ہے۔؟
علامہ ناصر عباس جعفری: ہماری پاکستان عوامی تحریک کی حمایت ان کی مظلومیت یعنی سانحہ ماڈل ٹاون کے واقعہ کے بعد شروع ہوئی، اس وقت ہم نے اپنے اہلسنت بھائیوں کا ساتھ دیا، جب لاہور میں بدترین ریاستی دہشتگردی کا مظاہرہ کیا گیا۔ ہم اس وقت ان کی حمایت میں کھڑے ہوئے جب ان کی کوئی شنوائی نہیں ہو رہی تھی، حتٰی ایف آئی آر تک درج نہیں ہو رہی تھی۔ جب ہم نے دیکھا کہ ظلم ہوا ہے اور ایسی صورتحال بن چکی ہے کہ اگر ہم نے ساتھ نہ دیا تو کوئی دوسرا ماڈل ٹاون سانحہ رونما ہوسکتا ہے۔ اس وقت ہم نے ان کی حمایت کا اعلان کیا۔ ہمارے اس دھرنے اور احتجاجی تحریک کا مقصد ظالم حکومت کا خاتمہ، الیکشن ریفارمز، اداروں سے سیاسی مداخلت کا خاتمہ اور عوام کو ان کے حقوق دلانا ہے۔ ہم سمجھتے ہیں کہ دھاندلی سے اقتدار میں آنے والی حکومت کو عوام پر حکومت کرنے کا کوئی حق نہیں ہے۔ آپ نے دیکھا کہ آج دو ماہ ہوگئے ہیں، لوگ دھرنے کی شکل میں موجود ہیں، ان دھرنوں کے نتیجے میں لوگوں میں حوصلہ پیدا ہوا، مایوسی ختم ہوئی، ناامیدی کا خاتمہ ہوا، لوگوں تک پیغام پہنچا، پارلیمنٹ کے سامنے بیٹھنے والے لوگ پاکستان کے کروڑ عوام کے حقیقی نمائندے ہیں۔

 

الحمد اللہ ہم نے ان ظالم حکمرانوں کیخلاف ایف آئی درج کرا دی ہے، 31اگست کو دوبارہ حکومت نے ریاستی جبر کا مظاہرہ کیا، وہ سوچ رہے تھے کہ ہم حوصلے ہار کر یہاں سے چلے جائیں گے لیکن ایسا نہیں ہوا، لوگوں نے اپنے عزم و حوصلے سے حکومت کو شکست دی ہے، خوف ٹوٹا، مظلوم عوام بیدار ہوئی، اس موومنٹ کے نتیجے میں حکومت اپنے ہر ارادے میں ناکام ہوئی ہے۔ پارلیمنٹ کا مشترکہ اجلاس ہوا سب نے دیکھا کہ اس میں عوام کی بات کرنیکی بجائے اپنے اقتدار کو بچانے کی باتیں کی گئیں، اوور بلنگ کرکے ستر ارب روپے کمائے گئے لیکن یہ نام نہاد پارلیمنٹ خاموش رہی، سوائے دھرنے والوں کے کسی سیاسی جماعت نے اس ظلم پر بات نہیں کی، عوام پر مہنگائی کا عذاب نازل کر دیا گیا ہے، کیا یہ عوامی نمائندے ہیں۔ آج ہمارا پیغام گھر گھر پہنچ چکا ہے، آج پورا پاکستان ان کی طرز حکمرانی سے نفرت کر رہا ہے۔


 
جب انسانوں کے اندر تبدیلی پیدا ہوتی ہے تو اللہ تعالٰی بھی مدد کرتا ہے۔ ہمارے دھرنے کی یہی حکمت عملی ہے کہ اس دھرنے کو ملک کے کونے کونے تک لے جائیں، تاکہ حکمرانوں کے مقابلے میں عوام کو کھڑا کیا جائے، گو نواز گو ایک فرد کی بات نہیں ہے، بلکہ اس پورے ظالم نظام کے جانے کی بات جا رہی ہے جہاں فساد ہو، عدالتیں بکتی ہوں، جج بکتا ہو، جہاں تفرقہ پھیلایا جاتا ہو، جہاں اقربا پروری ہو، جہاں کرپشن ہو، ظالم بیورو کریسی ہو، ہم ان سب کے جانے بات کر رہے ہیں، گو نواز گو کا نعرہ اس پورے نظام کیخلاف ہے۔ نواز شریف ظالم نظام کی علامت ہے۔ ہم کہتے ہیں گو پارلیمنٹ گو، گو سینیٹ گو، ایسے عوامی نمائندوں کو کوئی حق نہیں پہنچتا کہ وہ ان ایوانوں میں بیٹھے رہیں، جو مظلوم عوام کی آہوں اور سسکیوں کو نہ سن سکیں۔ آپ نے دیکھا کہ ہم اس دھرنا تحریک کو جہاں پورے ملک میں لے جاکر ظالم نظام کیخلاف عوام کو کھڑا کر رہے ہیں، وہیں ہم نے اتحاد و وحدت کو نچلی سطح پر لے کر جا رہے ہیں، ہر جگہ آپ کو وحدت کی بہترین مثالیں ملیں گی۔ اس سے حکمرانوں کی مبقولیت اور بھی ختم ہوتی جائیگی یہاں تک کہ ان کے پاوں تلے زمین نکل جائیگی۔

 

اسلام ٹائمز: اس وقت وزیراعظم کیخلاف جو فضا بن چکی ہے اور جس طرح سے ان کی مقبولیت کم ہوچکی ہے، کیا وہ بہترین وزیراعظم کے طور پر ذمہ داریاں نبھا سکیں۔؟
علامہ ناصر عباس جعفری: غیر مقبول حکمران کو ملک پر حکمرانی کوئی حق نہیں ہے، یہ غیر مقبول ہوچکے ہیں، انہوں نے عوام پر ظلم کیا ہے، چودہ ماہ کی ان کی کاکردگی نے ان کے چہروں سے نقاب الٹ دی ہے، یہ عوام کے قاتل ہیں، اس وقت وزیراعظم ایک ملزم ہیں جن پر کئی ایف آئی آرز درج ہوچکی ہیں، اخلاقی طور پر تو وزیراعظم کو اسی دن استعفٰی دے دینا چاہیئے تھا جب سانحہ ماڈل ٹاون ہوا، لیکن نہ تو وزیراعظم نے اس واقعہ کی ذمہ داری لی اور نہ ہی ان کے چھوٹے بھائی قاتل اعلٰی نے ذمہ داری لی۔ ان کو گرنا چاہیے، جب تک یہ شریف برادران حکومت میں ہیں نفرتیں بڑھیں گی، تفرقے پیدا ہوں گے، ملک کی معیشت کا پہیہ بیٹھ جائیگا، مہنگائی کا سیلاب مزید آئیگا۔ اس وقت آپ دیکھیں کہ سیاسی جماعتیں ٹوٹ پھوٹ کا شکار ہوگئی ہیں، پیپلزپارٹی ٹوٹ پھوٹ کا شکار ہے۔ حتیٰ نون لیگ خود ٹوٹ پھوٹ کا شکار ہے، ان کے بیانات بتاتے ہیں کہ اندر سے یہ کتنے ٹوٹ گئے ہیں۔ ان کو سمجھ نہیں آرہی کہ ہم کیا کریں۔

 

اسلام ٹائمز: کیا وجہ ہے کہ دھرنے کے بعد سے جتنے جلسے ہو رہے ہیں، وہ سابقہ تمام ریکارد توڑ رہے ہیں۔ اس پر سب حیران ہیں۔؟
علامہ ناصر عباس جعفری: یہی وہ چیز ہے جسے حکمرانوں نے انڈر اسٹیمیٹ کیا تھا، یہ سمجھ رہے تھے کہ ہم پارلیمنٹ کا جوائنٹ سیشن بلائیں گے تو یہ گھر چلے جائیں گے، لیکن سب نے دیکھ لیا کہ ہماری تحریک دن بدن مضبوط ہو رہی ہے۔ ہماری تحریک نے ثابت کیا ہے کہ ملک میں مُک مُکا کی سیاست چل رہی ہے، یہ جعلی اپوزیشن ہے، انہوں نے باریاں لی ہوئی ہیں، اس لئے ایک دوسرے کی نااہلی اور کرپشن کو چھپاتے ہیں۔ پنجاب میں تو آپ نے دیکھ لیا اب آپ اندرون سندھ دیکھیں گے کہ کتنے بڑے جلسے ہونگے۔ پیپلزپارٹی نے اندرون سندھ کوئی کام نہیں کیا، وہان غربت، مہنگائی اور افلاس ناچ رہی ہے، ان لوگوں نے عوام کی فلاح و بہود کیلئے کوئی کام نہیں کیا۔ ان لوگوں نے فقط اپنے بینک بیلنس بڑھائے ہیں۔ ان کی جائیدادیں بڑھی ہیں۔ صحت اور تعلیم سمیت کسی شعبے میں پیپلزپارٹی نے کوئی کام نہیں کیا۔ پاکستان کے عوام اب بدل گئے ہیں، اب کا پاکستان 14 اگست 2014ء سے پہلے والے پاکستان سے بالکل مختلف ہے۔

 

اسلام ٹائمز: زرداری صاحب آجکل پنجاب میں ڈیرہ جمائے ہوئے ہیں، کیا لگتا ہے کہ پیپلزپارٹی کا پنجاب سے پتا صاف ہوگیا ہے یا وہ جماعت کو دوبارہ منظم کرنے میں کامیاب ہوجائیں گے۔؟
علامہ ناصر عباس جعفری: (مسکراتے ہوئے)، بہت دیر کی مہربان آتے آتے، زردار ی صاحب کا پنجاب سے تو پتا صاف ہوگیا ہے، اب ان کا پورے پاکستان سے پتہ صاف ہونے والا ہے، اب یہ لوگ سندھ تک محدود ہوگئے ہیں، وہاں سے بھی ان کا پتہ صاف ہوجائیگا۔ انہیں نواز شریف کی حمایت کی قیمت چکانی ہوگی۔ یہ پوری کوشش کر رہے ہیں کہ مکر و فریب کے ذریعے لوگوں کو پھر دھوکہ دیں لیکن اب ایسا نہیں ہونے والا، کیونکہ عوام باشعور ہوچکے ہیں، اب وہ ان کے دھوکے میں آنے والے نہیں ہیں۔

 

اسلام ٹائمز: کیا ہم کہہ سکتے ہیں کہ دھرنے اور احتجاج کرنے والوں کا اسٹریٹیجک اتحاد وجود میں آچکا ہے۔؟
علامہ ناصر عباس جعفری: جی بالکل ایسا ہی ہے، عملی طور پر آپ اس کا مظاہرہ دیکھ سکتے ہیں، یہ جو دھرنے کی تحریک چل رہی ہے یہ قینچی کے دو لبوں کی طرح ہے جو اس پورے ظالم نظام کو کاٹ رہی ہے۔ کتنا اچھا ہے کہ شیعہ سنی، عیسائی، ہندو سب اکٹھے ہوں، یہ ہے اصل پاکستان اور نیا پاکستان، جہاں محبتوں کو فروغ ملے، جہاں تفرقہ ختم کرکے سب اکٹھے ہوجائیں۔ اس نظام نے ہمیں کیا دیا ہے؟ ہم نے اس نظام میں رہتے ہوئے سوائے لاشیں اٹھانے کے کیا حاصل کیا ہے، کیا آج تک کسی ایک بھی قاتل کو سز ا ہوئی؟ اس نظام نے قاتلوں کو رہا کیا ہے، اس نظام نے دہشتگردوں کو فری ہینڈ دیا ہے، اس نظام نے دہشتگردوں کا اسلحہ کا لائسنس دیا ہے، یہ ہے وہ نظام جسے حکمران بچانے پر لگے ہوئے ہیں۔ یہ نظام وطن سے دشمنی ہے، یہ نظام ہمارا نہیں ہے۔ اس نظام کا خاتمہ ہم پر واجب ہوچکا ہے۔ ستر ارب روپے ان لوگوں نے اووربلنگ کے ذریعے حاصل کیا ہے، یہ لوگ غریبوں کا خون چوس رہے ہیں۔

 

اسلام ٹائمز: مینار پاکستان کا پروگرام کامیاب ہوپائیگا۔؟
علامہ ناصر عباس جعفری: ہمارے فیصل آباد کے مشترکہ پروگرام نے دنیا کو حیران کر دیا ہے، لاکھوں شیعہ سنی لوگوں کی شرکت نے ثابت کر دیا کہ لوگ حکمرانوں کیخلاف نکل چکے ہیں۔ مینار پاکستان کا اجتماع بھی تاریخی اجتماع ہوگا اور یہ حکومت کیخلاف ریفرنڈم ہوگا، انشاءاللہ دنیا دیکھے گی کہ سب سے بڑا اجتماع ہوا ہے، اس سے نون لیگ کی مقبولیت کا اور اندازہ ہوجائیگا۔ انشاءاللہ دنیا دیکھے گی کہ وطن کے باوفا بیٹے کیسے اکٹھے ہوتے ہیں اور ساتھ ملکر اس وطن عزیز کو بچانے کی تحریک کو آگے بڑھاتے ہیں۔ یہ پروگرامات فقط پنجاب تک نہیں بلکہ پورے ملک میں منعقد ہونگے، یہ پروگرام کے پی کے اور سندھ میں بھی کرینگے، گلگت بلتستان میں بھی پروگرامات کرینگے۔ ایک چیز تسلیم کرنے والی ہے کہ ان دھرنوں سے لوگوں کی ملک سے محبت بڑھی ہے، حب الوطنی مزید نکھر کر سامنے آئی ہے، ان لوگوں نے فوج کو متنازعہ کرنیکی کوشش کی، ایک طرف سے فوج پر دہشتگردوں کا پریشر، دوسری طرف سے ریجنل اور عالمی طاقتوں کا پریشر اور ایک طرف سے یہ پریشر ڈال رہے تھے۔ مظلوموں کی جنگ لڑنے کا اسکرپٹ ہمارا ہے اور اس پر ہم باقی ہیں۔

 

اسلام ٹائمز: ماہ محرم میں دھرنوں اور احتجاج کے حوالے سے کیا حکمت اختیار کرینگے۔؟
علامہ ناصر عباس جعفری: جی ہمارے ماہ محرم اور ماہ صفر میں جتنے پروگرام ہوں گے ان مہینوں کے تقدس کو پیش نظر رکھ کر ہونگے۔ کیونکہ یہ دونوں مہینے مظلوموں کی ظالموں کیخلاف جنگ کا نام ہیں، ظالموں کے خلاف قیام کا نام ہیں، حسینیوں کے یزیدیوں سے لڑنا کا نام ہیں۔ اس یاد کو تازہ کرنے کا نام ہے۔ کرپٹ، ظالم، فاجر، عوام کا خون چوسنے والے، قانون و آئین کے قاتل، ان سے ہماری لڑائی ہے۔ محرم و صفر کے تقدس کو سامنے رکھتے ہوئے ہماری تحریک چلتی رہے گی، ان مہینوں میں ہم اس تحریک کو مزید مہمیز کریں گے۔

 

اسلام ٹائمز: مرزا اسلم بیگ نے اس تحریک کو امریکہ، کینیڈا، ایران اور لندن کی سازش قرار دیا ہے تو کچھ حلقے اسے مخملی انقلاب سے تعبیر کر رہے ہیں۔ اس پر کیا کہیں گے۔؟
علامہ ناصر عباس جعفری: جو لوگ یہ باتیں کر رہے ہیں، انہیں عالمی اسٹیبلشمنٹ کا حصہ ہونا چاہیے، عوام کے مقدس حقوق کی تحریک چلانا، آئین کی شق نمبر 9 سے 39 تک عوام کے حقوق کی باتیں ہیں، ان شقوں کا نفاذ کرانے کیلئے کوششیں کرنا کیا عالمی سازش ہے،؟ کیا ماڈل ٹاون کا واقعہ عالمی اسٹیبلمنٹ نے کرایا؟، اس کی ایف آئی آر کٹنے میں اتنی تاخیر بھی عالمی طاقتوں کی کارستانی ہے؟، امریکہ سعودی عرب کی 30 سالہ پارٹنرشپ کو توڑنا بھی عالمی طاقتوں کا ایجنڈا ہے یا مخملی انقلاب ہے؟، یہ عوام کی مقدس جدوجہد ہے، عوام نے قیام کیا ہے اور یہ سلسلہ بڑھے گا۔ لگتا ہے کہ جنرل اسلم خواب سے جاگے ہیں، آئی جے آئی کا بانی، جمہوریت کا راستہ روکنے والا، عوام کی حکمرانی کا راستہ روکنے والا، آج بھاشن دے رہا ہے، کہہ رہا ہے کہ ایران اور امریکہ ملکر ایسا کر رہے ہیں، بھائی ایران اور امریکہ کیسے اکٹھے بیٹھ سکتے ہیں؟، اصل میں جنرل صاحب آگاہانہ یا ناآگانہ طور پر عالمی طاقتوں کے ایما پر یہ کام کر رہے ہیں۔ یہ لوگ سازشی تھیوری کے ذریعے سے اس جدوجہد کو مشکوک بنانا چاہتے ہیں۔ لیکن اب یہ ناکام ہوچکے ہیں، یہ چلے ہوئے کارتوس ہیں، ان کی بات پر اب عوام اعتبار نہیں کرتے، ایسے لوگوں کی باتوں کا جواب ہمارے تاریخی اجتماعات ہیں۔ لوگ بتا رہے ہیں کہ ہم ان کی باتوں پر کان نہیں دھرتے۔

 

اسلام ٹائمز: ایک طرف ڈرون اٹیکس اور دوسری طرف سے انڈیا ایل او سی کی خلاف ورزی کر رہا ہے۔ ایک ایسے وقت میں جب پاکستان کے اندر نظام بدلنے کی بات کی جا رہی ہیں، سرحدوں پر یہ فضا کیوں بن رہی ہے۔؟
علامہ ناصر عباس جعفری: ڈرون حملے ہماری سرحدوں کی خلاف ورزی ہے، اس کی ہم شدید مذمت کرتے ہیں، ہماری فورسز دہشتگردی کے گند کو صاف کر رہی ہیں، لہٰذا امریکہ کو کوئی حق نہیں پہنچتا کہ وہ ہماری سرحدوں کی پامالی کرے۔ امریکہ کبھی دہشتگردوں کو نہیں مارتا، وہ دہشتگردوں کو پالتا ہے، یہ اس کی تاریخ ہے۔ طالبان، القاعدہ اور داعش بنانے والا امریکہ ہے، دنیا میں جتنی دہشتگرد تنظیمیں ہیں سب امریکہ نے بنائی ہیں۔ جس کا مقصد جہان اسلام کو داخلی محاذ پر مصروف رکھنا ہے۔ جہاں تک انڈیا کا تعلق ہے اور وزیراعظم کی خاموشی ہے تو یہ بات صاف واضح ہے کہ نواز شریف کا بھارت میں بزنس ہے، ایک کمزور حکمران کس طرح وطن کا دفاع کرسکتا ہے، اب تک وزیراعظم کی زبان سے کوئی جملہ ادا نہیں ہوا۔ بھارت یہ بات جانتا ہے کہ نواز شریف ہمارے خلاف نہیں بولے گا۔ انہوں نے سیلابی پانی چھوڑ کر آبی دہشتگردی کی، کیا نواز شریف نے کوئی جملہ بولا۔؟ وہ اسے خوب جانتے ہیں۔ وہ لوگ ہمارے دریاوں پر ڈیمز بنا رہے ہیں، یہ ان کے ساتھ کاروبار کر رہا ہے۔ اب جب ہمارے سیالکوٹ بارڈر پر عید کے دن سے فائرنگ چل رہی ہے، اس پر وزیر دفاع اور وزیراعظم صاحب کہاں ہیں۔؟ اصل بات یہ ہے کہ نواز شریف انڈیا کے ساتھ ملکر پاک فوج کو کمزور کرنا چاہتا ہے۔ یہ پاکستان کی فوج کو پولیس کی طرح رکھنا چاہتا ہے، یہ چاہتا ہے کہ آرمی چیف آئی جی پولیس کی طرح ہو، اور باقی بریگیڈئرز کی ایسے تبدیلیاں کرے جیسے پولیس کی جاتی ہیں۔ پھر وہ ایم این ایز کے پاس جاکر سفارشیں کریں کہ میری وہاں پوسٹنگ کراو اور ترقی کراؤ، کمزور فوج کبھی وطن کا دفاع نہیں کرسکے گی۔

وحدت نیوز (اسلام آباد) معروف شیعہ عالم دین آیت اللہ شیخ نمر باقر النمر کی سعودی عدالت کے حکم پر پھانسی کی سزاکے  اعلان پرمجلس وحدت مسلمین پاکستان کے سربراہ علامہ ناصرعباس جعفری نے اپنے مذمتی بیان میں کہا ہے کہ شیخ باقر نمرشیعیان عرب کے دلوں میں بستے ہیں ، مکتب اہل بیت ع کی ترویج اور اشاعت کیلئے ان کی قربانیاں لا زوال ہیں ، سعودی حکومت شیخ باقر النمر کی پھانسی کا فیصلہ واپس لے ،آیت اللہ باقرالنمر کی پھانسی درحقیقت آل سعود کےاقتدار کے لئے پھندہ ثابت ہوگی  ،آل سعود داخلی شورش سے بھی سبق حاصل نہیں کررہی ، جابر نظام حکومت سے نجات کیلئے سعودی عوام سراپا احتجاج ہیں ،حکومت پاکستان ،عوامی برادری اور خصوصاً اقوام متحدہ شیخ باقر النمر کی پھانسی میں تعطل اور فوری بازیابی کیلئے اقدامات کرے۔

 

ان کا مذید کہنا تھا کہ سعودی شاہی حکومت کا آمرنہ ، جابرانہ اور ظالمانہ رویہ سعودی عوام کے اندر اشتعال کو جنم دے رہا ہے، اس رویہ کی بدولت بیشتر شہروں میں آل سعود کے خلاف احتجاجی تحریک روز بروز زور پکڑتی جا رہی ہے ، جن میں قطیف ، الاحسہ اور ریاض کے علاقے شامل ہیں ، سعودی حکومت کی جانب سے مذہبی آزادی کے نام پر دیگر مسالک کا استحصال جاری ہے، کسی دوسرے مسلک کو مذہبی رسومات کی ادائیگی کی قطعاً اجازت نہیں ، آیت اللہ شیخ باقر النمرکا قصور فقط اتنا ہے کہ وہ مسلک تشیع سے تعلق رکھتے ہیں اور اسی مسلک کی ترویج و اشاعت میں مصروف عمل تھے۔

وحدت نیوز(مانٹرنگ ڈیسک) آل سعود کی ایک عدالت نے بزرگ عالم دین آیت اللہ شیخ باقرالنمر کو پھانسی کی سزا سنائی ہے۔ العالم کی رپورٹ کے مطابق یہ فیصلہ آل سعود کی ایک فوجداری عدالت نے سنایا ہے۔ آیت اللہ شیخ باقرالنمر کے بھائی نے اپنے ٹوئيٹر پر لکھا ہے کہ شیخ نمر کو پھانسی کی سزا سنائی گئی ہے۔ ایک ماہ قبل سعودی عرب کے سرکاری اخبارات نے اعلان کیا تھا کہ آل سعود کی ایک عدالت نے شیخ باقر النمر کو سترہ سال قید بامشقت اور ایک لاکھ سعودی ریال جرمانے کی سزا سنائی تھی لیکن آیت اللہ نمر کے بھائی نے اس خبر کی فوراً تردید کر دی تھی۔ واضح رہے کہ آل سعود کے کارندوں نے آٹھ جولائی دو ہزار بارہ کو آیت اللہ نمر کی گاڑی کا پیچھا کرکے ان پر فائرنگ کی اور جب وہ زخمی ہوگئے تو انہیں گرفتار کرلیا۔

 

ادہر سعودی عرب میں گرفتار ہونے والے ممتاز عالم دین شیخ باقر النمر کے اہل خانہ نے اس مجاہد عالم دین کے ساتھ عالمی برادری سے اظہار یکجہتی کی اپیل کی ہے۔ ارنا کی رپورٹ کےمطابق شیخ نمر باقر النمر کے اہل خانہ نے اس ممتاز عالم دین کے خلاف فوجداری عدالت کے فیصلے کو مسترد کرتے ہوئے اس مرد مجاہد عالم دین کے ساتھ عالمی یکجہتی کی اپیل کی ہے۔ واضح رہے کہ سعودی ذرائع کے مطابق عکاظ کی نمائشی فوجداری  عدالت نے بدھ کو اپنے فيصلے ميں آيت اللہ شيخ باقر نمر کو سزائے موت سنائی ہے۔ نمائشی سعودی عدالت نے يہ فيصلہ ايسی حالت ميں صادر کيا ہے کہ انسا نی حقوق کے اداروں نے آيت اللہ باقر نمر کے لئے سعودي عرب کے اٹارنی جنرل کے مطالبے پر سخت ردعمل ظاہر کيا تھا اور کہا تھا کہ سعودی عرب ميں عدالتوں کے فيصلوں ميں بين الاقوامی قوانين کی کھلی خلاف ورزی کی جاتی ہے۔

 

سعودی ذرائع کا کہنا ہے کہ آيت اللہ شيخ باقر نمر کو سعودی حکومت کی جانب سے انسانی حقوق کی خلاف ورزی اور جنت البقيع کی حالت پر اعتراض، مذہب تشيع کو تسليم کرنے، موجودہ تعليمی نظام ميں تبديلی اور مشرقی علاقوں کے عوام کی انقلابی تحريک نيز عوام کے برحق مطالبات کی حمايت کی پاداش ميں گرفتار کرکے جيل ميں بند کيا گيا تھا۔ سعودی پوليس نےآٹھ جولائی دو ہزار بارہ کو پہلے آيت اللہ شيخ باقر نمر کی گاڑی کا پيچھا کرکے ان پر فائرنگ کی اور انہيں زخمی کرنے کے بعد گرفتار کرليا تھا۔ آيت اللہ شيخ باقر نمر دو سال سے زائد عرصے سے سعودی قيد خانے ميں بند ہيں۔ سعودی حکومت کے اٹارنی جنرل نے پچيس مارچ دو ہزار چودہ کو آيت اللہ شيخ باقر النمر کے لئے عدالت سے سزائے موت کا مطالبہ کيا تھا۔

بلدیاتی فنڈز میں غضب کی لوٹ مار

وحدت نیوز (مانٹرنگ ڈیسک) گلگت بلتستان میں پاکستان پیپلزپارٹی اور اتحادی جماعتوں پر مشتمل صوبائی سرکار نے چار سالوں میں محکمہ لوکل گورنمنٹ کو شہری  و دہی علاقوں میں چھوٹے ترقیاتی منصوبوں کے لیے ایک سو کروڑ روپے  سے زائد  رقم فراہم کی جس کا مقصد محلہ اور گاؤں سطح پر عوامی نوعیت کے ایسے منصوبے شروع کرناتھا جس پر لاگت کم ھو اور جو جلد از جلد مکمل ھوں یہ خطیر رقم عوامی فلاح و بہبود پر خرچ کرنے کے بجاے منتخب قیادت اور بیوروکریسی نے جعل سازی کے ذریعے اپنی جیبوں میں ڈال کر کاغذوں میں ہزاروں منصوبوں کو مکمل ظاهر کرکے قصہ تمام کرڈالا ھے صوبائی دارلحکومت گلگت سمیت دیگر اضلاع کے شہری و دہی علاقوں میں سینکڑوں ایسے منصوبے سامنے اے ہیں جن کا روے زمین پر نام و نشان تک موجود نہیں ھے محکمہ بلدیات نے کاغذی منصوبوں کی تیاری میں اس بات کا بھی خطرہ محسوس نہیں کیا کہ وہ جس منصوبے کے نام پر رقم خرچ کر رہے ہیں کل کو یہ دیکھنا پڑے تو کیا دیکھایا جاے گا اس لیے ایسی ایسی سکمیں ظاہر کی گئی کہ ان کا سن کر ھے انسان حیرت کے سمندر میں ڈوب جاتا ہے۔

 

کنوداس گلگت شہر کی سب سے بڑی  رہائشی آبادی ہے جہان مختلف محلہ جات ہیں ،ان میں سے لب دریا چھمو گڑھ کالونی واقع ہے اس محلہ میں محکمہ بلدیات نےواٹر چینل ، تعمیر کرنے کے نام پر رقم بٹوری ھے اس طرح آر سی سی برج کے پاس ،،عوامی بیت الخلا ،، کاغذوں میں تعمیر کیا گیا ہے،ان منصوبوں سمیت اس علاقے میں ظاہر کی جانے والی سکیموں کی راقم نے چھان بین کی تو سرے سے ایسے منصوبوں کا کوئی نام و نشان نہیں مل سکااس بات سے آپ باآسانی اندازہ لگا سکتے ہیں کہ اگر دارلحکومت میں لوٹ مارکا یہ عالم ہے تو دیگر اضلاع میں کیا حالت ہوئی ہوگی ہم نے متعدد ممبران اسمبلی سے ان کے حلقوں میں بلدیاتی منصوبوں بارےدریافت کیا تو سب کا جواب ایک جیسا تھا کہ ،،مجھے کچھ پتہ نہیں ہے،،،

 

پانچ برس قبل گلگت بلتستان کو صوبائی طرز کا سیٹ اپ دیا گیا تو عوام اس غلط فہمی کا شکار ہوگے کہ اب بااختیار منتخب عوامی حکومت ان کے چھوٹے بڑے مسلوں کو حل کر کے ان کے معیار زندگی کو بلند کریگی لیکن ایسا نہ ہوسکااور آج پہلی صوبائی سرکار جس کے خاتمے کی گنتی الٹی شروع ہوچکی ہے کےاقتدار کا سورج لوٹ مار ،اقربا پروری اور بے انصافی کی کہانیاں چھوڑ کرغروب ھو رہا ھے،مہدی شاہ حکومت نے پانچ سولوں تک بلدیاتی انتخابات کا انقاد نہ کرکے گلگت بلتستان میں لوٹ مار کا ایسا بازار گرم کیا جس کی تحقیقات کرنا اور خردبرد میں ملوث عناصر کو بے نقاب کرنا ضروری ھے

 


تحریر ...عبدالرحمان بخاری

وحدت نیوز (کراچی) مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے مرکزی رہنما علامہ اعجاز بہشتی نے ر شید ترابی پارک انچولی میں ایم ڈبلیو ایم کراچی ڈویژن کے زیر اہتما م جشن غدیر سے خطاب کرتے ہوئے کہا ہے کہ اٹھارہ ذی الحجہ امام علی علیہ السلام کی ولایت کے اعلان کا دن ہے، عید غدیر اللہ کی طرف سے بھیجے گئے تمام ایام میں سے سب سے بڑا دن ہے، یہ اللہ کے ولی کی ولایت کے اعلان کا دن ہے،اگر اعلان ولایت نہ ہو تو دین اس کے بغیر مکمل نہیں ہوتا، اللہ کی نعمتیں تمام نہیں ہوتی، اس اعلان کو پیش نظر رکھتے ہوئے ہمیں خوشیاں منانی چاہئیں، اٹھارہ ذی الحج کا دن اکمال دین اور اتمام نعمت کا نام ہے، اس دن کو پیش نظر رکھتے ہوئے ہمیں اللہ تعالٰی کی ولایت کے نفاذ کیلئے عملی کوششیں کرنی چاہیئیں، غیبت امام زمانہ علیہ السلام میں ہمیں ظہور امام علیہ السلام سے قبل دین کی حاکمیت کیلئے پہلے سے زائد کوششیں تیز کرنی چاہئیں، ہمیں ملک سے کرپشن، بدعنوانی، رشوت ستانی اور ہر معاشرتی برائی کا راستہ روکنے کیلئے عملی اقدام اٹھانے چاہئیں، پاکستان کے اندر ہمیں ایک نیک اور صالح معاشرے کے قیام کیلئے اپنا فریضہ ادا کرنا چاہیئے۔


جبکہ اس جشن کے موقع میں فیلیز کے ہمراہ لوگوں نے شرکت کی علما ء کرام نے بچوں اور بڑوں میں عیدی تقسیم کی جب کے بچے آئسکریم کھاتے رہے جھولوں میں جھومتے رہے جبکہ خواتین نے مہندی لگائی چوڑیاں پہنی پروگرام کے آخر میں آتش بازی کا خوبصورت مظاہرہ بھی کیا گیا جب کہ اس موقع پر مولانا علی افضال ،مولانا علی انور ،علامہ مبشر حسن سمیت دیگر رہنما موجود تھے۔

 

علامہ اعجاز بہشتی کا مذید کہنا تھا کہ تمام مسلمانوں کا فرض بنتا ہے کہ دین کے عملی نفاذ میں حائل رکاوٹوں کو دور کریں۔ دین کے نفاذ میں دو طرح کے دشمن رکاوٹ بنے ہوئے ہیں، ایک وہ جو ظاہری ہیں جیسے امریکہ، اسرائیل اور دیگر استعماری طاقتیں اور دوسرے وہ جنہوں نے دین کا لبادہ اوڑھا ہوا ہے، جیسے پاکستان میں طالبان ہیں، اسی طرح القاعدہ اور آج کے دور میں داعش ہے، اس طرح کے گروہوں نے دین کا لبادہ اوڑھ کر اسلام کو نقصان پہنچانے کی ہرممکن کوشش کی ہے۔ انسانوں کی گردنیں گاجر مولی کی طرح اڑانے والوں نے سے امت مسلمہ کا ایک بڑا حصہ متاثرہ ہوا ہے، لٰہذا ضرورت اس امر کی ہے کہ ہم سب ملکر ان کا مقابلہ کریں۔

وحدت نیوز (اسکردو) سیکرٹری جنرل مجلس وحدت مسلمین پاکستان گلگت بلتستان شیخ نیئرعباس مصطفوی نے اسکردو میں عید غدیر کی مناسبت سے منعقدہ جشن غدیر سے خطاب کیا۔ انہوں نے اپنے خطاب میں کہا کہ امیرالمومنین علی ابن علی طالب ؑ کی زندگی سراپا نمونہ عمل ہے۔ انکی زندگی کا ہر پہلو کمال کی معراج پر تھا۔ انکی عبادت کا پہلو بےمثل، انکی شجاعت کا پہلو بےنظیر، علم کے پہلو ناقابل تصور، گویا اگر صفات و کمالات کو دنیا میں حضرت محمد (ص) کے بعد کسی ہستی میں دیکھنا چاہیں تو وہ علی کی ہستی اور علی کی شخصیت ہے۔ جانشین نبی میں جہاں دیگر صفات موجود تھیں وہاں علی کی عدالت کی معترف پوری دنیا ہے اور علی پیکر عدالت و اطاعت الٰہی کا نام ہے۔ انہوں نے کہا کہ جانشین نبی کی شخصیت کے پہلووں پر غور کیا جائے تو ہر پہلو ایک بحر بیکراں ہے جس کا احاطہ ممکن نہیں، اسی لیے محمد مصطفٰی (ص) نے فرمایا تھا کہ مجھے کسی نے نہیں پہچانا سوائے علی کے اور علی کو کسی نے نہیں پہچانا سوائے میرے۔ علیؑ کی زندگی کے سربستہ راز کو کھولنے اور انکے فرمودات کی گہرائیوں اور مطالب تک پہنچنا ہمارے بس میں نہیں۔

 

انہوں نے کہا کہ علی ؑنے اپنی پوری زندگی رسول خدا کی سیرت کو احیا کرنے اور الہٰی احکامات کو معاشرے پر نافذ کرنے کے لیے جدوجہد کی۔ علی ؑعدالت و شجاعت اور منطق کی طاقت سے اسلامی اور الہی معاشرے کا قیام چاہتے تھے لیکن ظالموں کے لیے صالح امام عمل گراں گزرے اور انہیں محراب عبادت میں شہید کر دیا۔ علی ؑکی زندگی کا ارمان ایک صالح اور الٰہی معاشرہ کا قیام تھا جہاں عدل کا دور دورہ ہو انصاف اور محبت ہو، ظالم کا گھیرا تنگ ہو اور مظلومین کو انکا حق ملے۔ امام علیؑ ایک لمحہ کے لیے بھی کسی ظالم اور فاسد معاشرہ کو اور طاغوتی نظام کو برداشت کرنے کے آمادہ نہیں تھے۔ ہمیں بھی امام علی ؑ کی سیرت پر عمل کرتے ہوئے عدل کو اپنا نظام بنانا چاہیئے۔ ظالم نظام کے مقابلے میں اٹھ کھڑے ہونے کی ضرورت نہیں ہے۔

وحدت نیوز (ملتان) مجلس وحدت مسلمین نے پاکستان تحریک انصاف کے سابق مرکزی صدرمخدوم جاوید ہاشمی کی سیٹ پر ہونے والے قومی اسمبلی کے ضمنی الیکشن میں متفقہ طور پر آزاد اُمیدوارملک محمد عامر ڈوگرکی حمایت کا اعلان کردیا ہے۔ملتان پریس کلب میں مجلس وحدت مسلمین ضلع ملتان کے سیکریٹری جنرل علامہ سید اقتدار نقوی نے عامر ڈوگر کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے ان کی واضح حمایت کااعلان کیا،  واضح رہے کہ عامر ڈوگر کا تعلق پاکستان پیپلزپارٹی سے تھا اور گذشتہ عام انتخابات میں پی پی پی کے ٹکٹ پر ایم پی اے کا الیکشن لڑا تھا۔ ضمنی انتخابات میں عامر ڈوگر نے پیپلزپارٹی کاٹکٹ نہ ملنے پر آزاد اُمیدوار کی حیثیت سے الیکشن لڑنے کا فیصلہ کیا، پاکستان تحریک انصاف بھی ملک محمد عامر ڈوگر کی حمایت کررہی ہے، جبکہ عامر ڈوگر کے مقابلے میں پاکستان مسلم لیگ نون کے حمایت یافتہ اور اس حلقے کے سابق ایم این اے مخدوم جاوید ہاشمی، پاکستان پیپلزپارٹی کے ڈاکٹر جاوید صدیقی سمیت دیگر اُمیدوار موجود ہیں۔ سیاسی حلقوں کی نظر میں اس حلقے میں اصل مقابلہ مخدوم جاوید ہاشمی اور عامر ڈوگر کے درمیان ہوگا۔

وحدت نیوز (لاہور) مجلس وحدت مسلمین کا مینار پاکستان جلسہ کیلئے رابطہ مہم جاری ،جلسے میں ہزاروں کارکنان کی شرکت یقینی بنائیں گے، ان خیالات کا اظہار مجلس وحدت مسلمین پنجاب کے سیکرٹری جنرل علامہ عبدالخالق اسدی نے انتظامی امور کا جائزہ لینے کے لئے بلائے گئے کارکنان اور ورکنگ کمیٹی کے اجلاس سے خطاب میں کیا ،انہوں نے کہا کہ مجلس وحدت مسلمین لاہور کے سول سوسائٹی کو بھی دعوت دے گی کہ وہ اس جلسے میں شریک ہوں کیونکہ یہ جدوجہد کسی کی ذاتی نہیں بلکہ پاکستان کے غریب اور پسے ہوئے طبقے کو اس کا آئینی و قانونی حق دلانے کی جنگ ہے اشرافیہ اور سٹیٹس کو کے پیداوار اس بیداری سے خوفزدہ ہیں علامہ اسدی نے کہا کہ پاکستان کے بانی قوتوں کے اتحاد کو سبوتاژ کرنے کی سازشیں کبھی کامیاب نہیں ہونگے آج ملک میں الحمدللہ شیعہ سنی متحد ہوکر غریب عوام کے حقوق کی جنگ لڑ رہے ہیں علامہ اسدی نے اپنے خطاب میں کہا کہ انشااللہ 19 اکتوبر غریب عوام کے حقوق کی بحالی کا دن ثابت ہوگا ۔

وحدت نیوز( تحصیل گنداخہ) مجلس وحدت مسلمین بلوچستان کے سیکریٹری جنرل علامہ مقصود علی ڈومکی تحصیل گنداخہ کے تنظیمی دورے پر گنداخہ پہنچے تو مولانا عبدالحق بلوچ اور محمد علی جمالی کی قیادت میں تنظیمی کارکنوں اور معززین نے ان کا استقبال کیا۔ اس موقعہ پر گنداخہ میں منعقدہ عوامی اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے علامہ مقصود علی ڈومکی نے کہا کہ بلوچستان میں قوم پرستوں سے نمٹنے کے لئے مذہبی جنونی دہشت گردوں کو کھلی چھوٹ دی گئی ہے، جبکہ کالعدم فرقہ پرست تنظیموں کو مصنوعی طریقے سے طاقتور کیا گیا۔ یہ رویہ بلوچستان اور اس کے عوام کے لئے المیہ سے کم نہیں ۔ عوام اس بات پر حیران ہیں کہ بزرگ قوم پرست لیڈر کی نماز جنازہ ، فرقہ وارانہ نفرتوں کے علمبردارفرد نے کیسے پڑھائی۔

 

انہوں نے کہا کہ محرم الحرام کے مہینے میں شیعہ سنی مسلمان مل کر نواسہ ء رسول ﷺ امام حسین عالیمقام ؑ کا غم مناتے ہیں، جلوسہائے عزاداری اور مجالس عزا کی سیکورٹی کے سلسلے میں حکومت کو فول پروف انتظامات کرنے چاہئیں۔ مجلس وحدت مسلمین کے کارکن اور وحدت اسکاؤٹس قیام امن کے سلسلے میں حکومت سے بھرپور تعاون کریں گے۔

 

در ایں اثناء علامہ مقصود علی ڈومکی نے ماہ محرم کے سلسلے میں صوبائی و ضلعی سطح پرعزاداری سیل تشکیل دے دیئے ہیں۔ صوبائی عزاداری سیل سید ظفر عباس شمسی، مولانا برکت علی مطہری، آغا سہیل ، مولانا عبدالحق بلوچ و دیگر پر مشتمل ہو گی۔ جبکہ ہر ضلع اور ڈویژن کے لئے علیحدہ عزاداری سیل ہوں گے، سید عبدالقادر شاہ ، سید نیاز شاہ، غلام حسین شیخ اورمولانا محمد علی جمالی نصیر آباد ڈویژن کے مسؤل ہوں گے۔

وحدت نیوز (کراچی) اٹھارہ اکتوبر کوشہدائے راہ ولایت کانفرنس شہداء و طن و ملت سے تجدیدعہد وفاکیلئے منعقد کی جائے گی ،شہداء کانفرنس انچولی امروہہ گراؤنڈ میں منعقد کی جائے گی عوامی رابطہ مہم کے حوالے سے ایم ڈبلیوایم کے عہدیداران کو کمیٹی ممبران کی کاوشیں جاری ہیں، کراچی محرم الحرام سے قبل شیعہ افراد کی ٹارگٹ کلنگ میں دوبارہ اضافہ ہو گیا ، لانڈھی و کو رنگی ریاستی اداروں کی سر پرستی میں کالعدم دہشتگرد گرہوں کی سر گرمیوں کا سندھ حکومت نوٹس لے گزشتہ روز لانڈھی میں ایم ڈبلیو ایم کے ہمدرد منیر رضا نقوی کی ٹارگٹ کلنگ کی مذمت کرتے ہیں ،کراچی ، گلگت، پشاور اور کوئٹہ میں ملت جعفریہ کے بے گناہ افراد کا قتل عام ایک سوچی سمجھی سازش کا حصہ ہے، حکمرانوں نے اپنی ناکامی پر پردہ ڈالنے کے لئے ملک میں دہشت گردی کا بازار گرم کر رکھا ہے۔ محرم الحرام میں جلوس وعزاداری کے خلاف کسی سازش کو برداشت نہیں کریں گے،ہم اپنا سب کچھ عزاداری کی بقاء کی خاطر قربان کر سکتے ہیں ،روٹ کی تبدیلی، جلوسوں کی بندش، عزاداری کی محدودی کا خواب دیکھنے والے احمقوں کی جنت میں رہتے ہیں۔ ان خیالات کا اظہار مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے صوبہ سندھ کے سیکرٹری جنرل علامہ مختار امامی نے کراچی کے مختلف عوامی اجتماعات اور شہدائے واہ ولایت عوامی رابطہ مہم سے خطاب کرتے ہوئے کیا، اس موقع پر ایم ڈبلیوایم سندھ کے ڈپٹی سیکرٹری جنرل عالم کربلائی ،مولانا نشان حیدر ساجدی ،آصف صفوی ،حیدر زیدی بھی موجود تھے۔

 

امام بارگاہ شہداء کربلاانچولی میں خطاب کرتے ہوئے علامہ مختار امامی نے کہا کہ ملک بھر میں دہشت گردوں کو فری ہینڈ دیا گیا ہے جبکہ دوسری جانب پرامن اور محب وطن لوگوں کو ہراساں کرنے، اْن کیخلاف بے بنیاد مقدمات قائم کرنے اور پابند سلاسل کرنے کا عمل جاری ہے ہم وطن کے اندر دہشت گردی اور بے گناہوں کے قتل کو حرام سمجھتے ہیں۔ دنیا بھر میں ایک مخصوص تکفیری گروہ اسلام کی بدنامی اور مسلمانوں کے لئے رسوائی کا سبب بن رہا ہے ان کا اثر کعبہ تک بڑھتا جا رہا ہے جسکی مثال خطبہ حج میں خودامام کعبہ کا ان تکفیریوں کے کیخلاف اعلان براٗت ہے۔ انہوں نے کہا کہ ملک میں دیرپا امن اور رواداری کیلئے انتہا پسندوں کیخلاف گھیرا تنگ کرنا ہو گا، بصورت دیگر یہ انتہا پسند تکفیری گروہ کی جانب سے خانہ جنگی کو کوئی نہیں روک سکے گا۔نے کہا کہ انشاء اللہ18اکتوبرشہداء کانفرنس کے دن و طن دشمن اور اسلام دشمن طاغوتی طاقتوں کے خلاف فرزندان اسلام و محب و طن عوام اپنی بھر پور طاقت کا ظاہرہ کریں گے۔

مجلس وحدت مسلمین پاکستان

مجلس وحدت مسلمین پاکستان ایک سیاسی و مذہبی جماعت ہے جسکا اولین مقصد دین کا احیاء اور مملکت خدادادِ پاکستان کی سالمیت اور استحکام کے لیے عملی کوشش کرنا ہے، اسلامی حکومت کے قیام کے لیے عملی جدوجہد، مختلف ادیان، مذاہب و مسالک کے مابین روابط اور ہم آہنگی کا فروغ، تعلیمات ِقرآن اور محمد وآل محمدعلیہم السلام کی روشنی میں امام حسین علیہ السلام کے ذکر و افکارکا فروغ اوراس کاتحفظ اورامر با لمعروف اور نہی عن المنکرکا احیاء ہمارا نصب العین ہے 


MWM Pakistan Flag

We use cookies to improve our website. Cookies used for the essential operation of this site have already been set. For more information visit our Cookie policy. I accept cookies from this site. Agree