وحدت نیوز(کوئٹہ) مجلس وحدت مسلمین کوئٹہ ڈویژن کے سیکریڑی جنرل عباس علی نے اپنے جاری کردہ بیان میں کہا کہ ہماری جماعت نے ہمیشہ اتحاد و اتفاق کیلئے کام کیا ہے. ہم نے ہمیشہ اتحاد کا مظاہرہ کرتے ہوئے بغیر کسی مذہبی یا قومی تفرقے کے عوام کی خدمت کی ہے ان کیلئے جتنا ہمارے لئے ممکن تھا کام کیا. ہم نے صرف نعروں سے کام نہیں لیا بلکہ عملاً لوگوں کی خدمت کی. بیان میں مزید کہا گیا کہ ہماری کوشش رہی ہے کہ تمام اقوام کو یک نگاہ سے دیکھیں کیونکہ ہمارا شعار ہی امت مسلمہ میں وحدت پیدا کرنا ہے . غدیر خم، عالم اسلام کے دوبڑے اور اہم شہروں، یعنی مکہ اور مدینہ کے درمیان " جحفہ" نامی ایک جگہ پر واقع ہے کہ رسول خدا محمد مصطفیٰ (ص) کے زمانہ میں حج کے کاروان اس جگہ پر ایک دوسرے سے جدا ھوکر اپنے اپنے وطن کی طرف روانہ ھوتے تھے۔ اس جگہ کو غدیر خم کے نام سے مشہور ھونے کے بارے میں کئی احتمالات بیان کئے گئے ہیں، جیسے: اس علاقہ کے آب و ہوا کی وجہ سے یہ جگہ اس نام سے مشہورہوئی ہے۔ پیغمبر اسلام (ص)نے خداوند متعال کے حکم سے، غدیر خم میں امام علی ؑ کولوگوں میں امام، اپنے وصی اور جانشین کے عنوان سے متعارف کرایا۔یہ عید شیعوں سے مخصوص نہیں ہے ، اگر چہ شیعہ اس عید سے بہت زیادہ لگاؤ رکھتے ہیں بلکہ مسلمانوں کے دوسرے فرقے بھی اس روز کو عیدجانتے ہیں۔
انہوں نے آخر میں کہا کہ ہم سمجھتے ہیں کہ کوئی بھی قوم صرف اسی وقت ترقی کر سکتی ہے جب ان میں اتحاد، آپس میں ہم آہنگی اور بھائی چارے کا ماحول پیدا ہوجائے اور ایسا ماحول پیدا کرنے کیلئے ہر فرد کو اپنا کردار ادا کرنا ہوگا. اور ہم اپنے با شعور عوام سے امید رکھتے ہیں کہ وہ ہمارے ساتھ مل کر اتحاد بین المسلمین کو فروغ دیتے ہوئے وطن عزیزمیں محبت ، اتحاد اور بھائی چارگی کوعملی جامعہ پہنانے میں اقدام کریں گے ۔
وحدت نیوز(کوئٹہ) مجلس وحدت مسلمین کوئٹہ ڈویڑن کے میڈیا سیل سے جاری بیان میں مرکزی رہنماعلامہ ہاشم موسوی نے کہا ہے کہ سعودی عرب کے حکمران مقدس مقامات کے منتظم ہونے کے قابل ہی نہیں ہیں. سانحہ منیٰ نے دنیا بھر کے مسلمانوں کو ٹھیس پہنچایا ہے اور اس کے بعد سعودی عرب کی بے حسی اور من مانی ان زخموں پر نمک کا کردار ادا کر رہی ہے، پہلے تو سانحہ انتظامیہ اور سعودی شاہ زادوں کی وجہ سے پیش آیا اور دوسرے طرف بے حسی کا مظاہرہ ہو رہا ہے. سعودی عرب کے حکمران اس واقع پر سنجیدگی کا اظہار نہیں کر رہی ہے. بیان میں مزید کہا گیا کہ امت مسلمہ کو مطمئن کرنے کے لیے ضروری ہے کہ سانحہ منیٰ کی غیر جانبدارانہ اور شفاف تحقیقات کے لیے ایک بین الاقوامی کمیشن تشکیل دیا جائے جس میں وہ ممالک شامل ہوں جن کے ملک سے حجاج شہید ہوئے ہیں۔ حالیہ سانحے نے ثابت کر دیا کہ سعودی حکمران کے ناقص انتظامات کی وجہ سے موجودہ سانحہ رونما ہوا۔ سعودی حکمران حاجیوں کے جان و مال کے تحفظ کو یقینی بنائیں بجائے اس کے کہ بادشاہ دوسرے ممالک کے دوروں پر کروڈوں روپے لٹاتا ہے اور شہزادے بھی خود نمائی میں کوئی کسر باقی نہیں چھوڑتے ہیں. دنیا یہ بات بھول رہی ہے کہ سعودی شہزادوں کا خرچہ تیل بیچنے سے نہیں بلکہ حجاج حضرات کے جیبوں سے نکلے پیسوں سے پورا ہوتا ہے. جب پیسوں کا استعمال مکمل طور پر اللہ کے راہ پر ہونا چاہئے انکا استعمال سعودی شاہوں کی خدمت کیلئے ہوتا ہے جن پیسوں کے استعمال سے تمام مسلمانوں کو فائدہ پہنچنا چاہئے ان پیسوں کا استعمال کسی نیک فعل میں کرنے کے بجائے سعودی اپنے بادشاہ اور بادشاہ زادوں کی خواہشات کی تکمیل میں صرف کر رہا ہے.
انہوں نے مزیدکہاکہ عالم اسلام کو بیداری کی ضرورت ہے بیت اللہ جیسے مقدس گھر پر صرف سعودی کا حق نہیں بلکہ دنیا کے ہر کونے میں بسنے والے ہر مسلمان کا حق ہے. خانہ کعبہ عالم اسلام میں اتحاد کی وجہ بن سکتی ہے. حج کیلئے اگر مختلف مسلم ممالک کی جانب سے چند اراکین پر مشتمل کمیٹی اور فورسز تشکیل دی جائے تو اس میں تمام فقہ کے افراد ہونگے اور ان کے درمیان اتحاد بڑے گی اور دیکھتے ہی دیکھتے امت مسلمہ ایک ہو جائے گی.
وحدت نیوز(اسلام آباد) مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے مرکزی سیکرٹری جنرل علامہ راجہ ناصرعباس جعفری نے پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا ہے کہ سانحہ منیٰ انتہائی درد ناک واقعہ ہے جس نے عالم اسلام کو سوگ میں مبتلا کر دیا ہے۔ابھی تک ہزاروں لاپتا افراد کے اہل خانہ در در کی ٹھوکریں کھانے پر مجبور ہیں۔انہیں مصدقہ اطلاعات کہیں سے بھی حاصل نہیں ہو رہی۔ہمارے جید عالم دین علامہ غلام محمد فخر الدین ابھی تک لاپتا ہیں۔ اس سانحہ کی شفاف اورغیر جانبدارانہ تحقیقات کی جانی چاہیے۔حجاج کرام کے جان ومال کا تحفظ سعودی حکومت کی قانونی ذمہ داری تھی۔اطلاعات کے مطابق بیشتر زخمی پیاس کی شدت میں پانی نہ ملنے سے شہید ہوگئے جوسعودی حکومت کی بے حسی کو واضح کرتا ہے۔شہدا کے اجساد کے ساتھ بے حرمتی کے مناظر عالمی میڈیا نے بھی دکھائے۔ ہزاروں لاشیں کنٹینرز میں ابھی تک پڑی ہوئی ہیں۔اس وحشیانہ سلوک پر امت مسلمہ سراپا احتجاج ہے۔یمن ،شام اور بحرین میں سعودی مداخلت نے اس کی توجہ کو تقسیم کیا ہوا ہے۔یہی انتظامی غفلت سانحہ منیٰ کا باعث بنی۔ سعودی حکومت کے اس ناروا رویہ کی یقینی جواب طلبی ہونی چاہیے۔پاکستانی حکومت نے اس سانحہ پر ردعمل کی بجائے معذرت خوانہ طرز عمل اختیار کر رکھا ہے۔کسی بھی پلیٹ فارم پرہماری وزارت خارجہ نے سعودی حکومت کی ناراضگی کے ڈر سے اپنے گمشدہ افراد کے لیے آواز بلند نہیں کی۔وزارت خارجہ کو فوری طور پر ٹیمیں تشکیل دینی چاہیے تھیں جواپنے گمشدہ شہریوں کے کوائف اور دیگر معلومات کو فورا اکھٹا کر کے ان کے خاندانوں کو ان سے آگاہ کرتیں۔
بلدیاتی الیکشن کے حوالے سے انہوں نے کہا کہ پاکستان ایک اسلامی نظریاتی ملک ہے ۔اسلامی اقدار کی پاسداری کو یقینی بنایا جانا چاہیے لیکن یہاں کی نا اہل بیورو کریسی کا ہر حکم اسلامی روایات کے برعکس ہے۔صوبہ پنجاب میں بلدیاتی الیکشن کے انعقاد کا شیڈول محرم میں جاری کیا گیا جس سے ملت تشیع کے مذہبی جذبات مجروح ہوئے۔ہم اس پرالیکشن کمیشن سے شدید احتجاج کرتے ہیں اور مطالبہ کرتے ہیں کہ اس انتخابی شیڈول کو تبدیل کیا جائے۔وزارت خارجہ کو نشانہ تنقید بناتے ہوئے علامہ ناصر نے کہا یمن کے خلاف فوج نہ بھیج کر ہماری حکومت نے عاقلانہ فیصلہ کیا اور ہم اُس انسداد دہشت گردی کے عالمی بلاک کا حصہ بن گئے جس میں رشیا، چین ،ایران اور عراق شامل تھے جبکہ انڈیا کا جھکاو دہشت گردبلاک کی طرف رہا۔ ایسی صورتحال میں اگر خارجی معاملات میں دانشمندانہ طرز عمل اختیار کیا جاتا تو ہندوستان کو عالمی سطح پرآسانی سے تنہا کیا جا سکتا تھا۔ لیکن ہماری خارجہ پالیسی انتہائی ناقص اور مبہم رہی۔امریکہ سمیت تمام اسلام دشمن طاقتیں مضبوط پاکستان سے خائف ہیں۔بہترین خارجہ پالیسی پاکستان کو مضبوط بنانے میں غیر معمولی کردار ادا کر سکتی ہے۔ ملک میں دہشت گردی کے خاتمے کے لیے ضرب عضب کو سیاسی حکومت کی بھرپور تائید حاصل ہونی چاہیے تھی تاکہ دہشت گرد تنہا ہو جاتے ۔سیاسی حکومت نے نیشنل ایکشن پلان کا سہار لے کر ان افراد کے خلاف کاروائیاں شروع کر دیں جو خود دہشت گردی کا نشانہ بن رہے ہیں۔ دورد و سلام پڑھنے اور مسجد کے اوپر چار سپیکر لگانے والوں کو فورتھ شیڈول اور نیشنل ایکشن پلان کے تحت گرفتار کیا جا رہا ہے ۔ریاستی سطح پر ہمیں پنجاب اور گلگت بلتستان میں انتقام کا نشانہ بنایا جا رہا ہے۔ آئینی و قانونی حق کے استعمال پر غداری کے مقدمات قائم کرنا ریاستی جبر ہے۔ جو ناقابل قبول ہے۔ نیشنل ایکشن پلان کے نام پر عزاداری پر ہمیں کوئی قدغن قبول نہیں ۔اگر ایسا ہوا تو ہم باقاعدی مزاحمت کریں گے۔پنجاب حکومت کی شیعہ دشمنی اس نہج پر پہنچ چکی ہے کہ ہمارے فوت شدہ علما پر بھی پابندی کے احکام جاری کیے جار ہے ہیں ۔
وحدت نیوز (لاہور) لاہور ہائیکورٹ نے پنجاب میں مرحلہ وار بلدیاتی انتخابات کے شیڈول کی تبدیلی کیلئے مجلس وحدت مسلمین کی درخواست نمٹاتے ہوئے الیکشن کمیشن سے رجوع کرنے کی ہدایت کردی۔ جسٹس اعجازالاحسن کی عدالت میں مجلس وحدت مسلمین کے وکیل فدا حسین رانا نے موقف اختیار کیا کہ الیکشن کمیشن نے بلدیاتی انتخابات کے پہلے مرحلہ کا شیڈول بدنیتی کی بنیاد پر جاری کیا، محرم الحرام کے پیش نظر بلدیاتی انتخابات کے موقع پر امن و امان کے مسائل پیدا ہو سکتے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ اہل تشیع کی ایک بڑی تعداد بھی بلدیاتی انتخابات میں حصہ لینا چاہتی ہے لیکن محرم الحرام میں مذہبی رسومات کی ادائیگی کی وجہ سے وہ بلدیاتی انتخابات میں الیکشن مہم بہتر طور پر نہیں چلا سکیں گے۔ انہوں نے استدعا کی کہ بلدیاتی انتخابات محرم سے قبل یا بعد میں کرائے جانے کا حکم دیا جائے۔ عدالت نے ریمارکس دئیے کہ الیکشن کمیشن آزاد اور خود مختار ادارہ ہے۔ عدالت نے درخواست نمٹاتے ہوئے درخواستگزار کو الیکشن کمیشن سے رجوع کرنے کی ہدایت کر دی۔
وحدت نیوز (کراچی) شہادت مکتب تشیع کی میراث ہے، میں سلام پیش کرتا ہوں شہید رضا تقوی پر جنہوں نے ناموس رسالت پراپنے جان کی قربانی پیش کی،سلام ہو شہداء منی پر جن کی مظلومانہ شہادت نے ساری دنیا کوہلا دیا اورخادمین حرمین شریفین کہلوانے والوں کے اصل چہرہ کو دنیا کے سامنے واضح کیا، سعودی حکومت کو چائے کہ شہدا اور زخمیوں کو اپنے اپنے ملک واپس بیج دیں اور لاپتہ افراد کا جلد از جلد پتہ لاگائیں اور مسلم دنیاکو ان تک رسائی دی جائے، اس المناک سانحہ کے باوجود آل سعود مسلسل حقیقت پر پردہ ڈال رہے ہیں، تمام مسلم ممالک کو چائے کہ وہ ایک کمیٹی تشکیل دیں جو اس واقع کی تحقیق کریں اور آئندہ حج کی انتظامات کے حوالے سے لائحہ عمل طے کریں ان خیالات کا اظہارمجلس وحدت مسلمین پاکستان شعبہ تبلیغات کے مرکزی سیکریٹری علامہ اعجاز حسین بہشتی نے کراچی عباس ٹاون میں شہید ناموس رسالت سید رضا تقوی کے برسی کے موقع پر خطاب کرتے ہوئے کیا۔
علامہ اعجاز بہشتی کا کہنا تھا کہ ہمیں فخر ہے کہ ہم پیروکارامام علی ابن ابی طالب ع ہے اور علی کے چاہنے والوں کو ولایت کا جام پلا کر کمال تک پہنچانا ہماری ذمہ داری ہے، ہم فخرکرتے ہے اپنے شہدا پر جنہوں نے اہلیبت ع کی پیروی کرتے ہوئے ہو شہادت کے عظیم درجہ پر فائز ہوا، غدیر اور محرم کو شیان شان طریقے سے منانا ہمارا فرض ہےاور ہم بھرپور طریقے سے عید غدیر کی تیاری کرینگے۔
وحدت نیوز (مظفرآباد) سانحہ منیٰ ، ذمہ داروں کا تعین بہر حال ضروری ہے، کعبۃ اللہ امت مسلمہ کی مشترکہ میراث ہے، دوران حج پیش آنے والے دو واقعات امت مسلمہ کو بے حد غمزدہ کر گئے ، شہید حاجیوں کا خون رائیگان نہ جانے دیا جائے، ان خیالات کا اظہار سیکرٹری جنرل مجلس وحدت مسلمین پاکستان آزاد کشمیر علامہ سید تصور حسین نقوی الجوادی نے وحدت ہاؤس میں آئے مختلف وفود سے گفتگو کرتے ہوئے کیا ، انہوں نے کہا کہ حکومت پاکستان کو شہدا کی میتوں کو واپس لانے میں جاندار کردار ادا کرنا چاہیے ، لاپتہ حاجیوں کے حوالے سے اقدامات کو تیز تر کرتے ہوئے لواحقین کی تسلی کے لیے اقدامات کرنے چاہیے ، سعودی عرب حکومت واقعات کا ذمہ دار حاجیوں کو ٹھہرانے کے بجائے واقعے کے ذمہ داروں کا تعین کرے ، اتنا بڑے مجمع کو کنٹرول کرنا ایک سائنس ہے ، اس کے لیے باقاعدہ انتظام و انصرام کی ضرورت ہے ، جس پر توجہ نہ دی گئی،افراد کی تربیت کا اہتمام نہ کیا گیا، جو کہ افسوس ناک امر ہے ، 1925میں آل سعود نے اصحاب کرامؓ، امہات المومنینؓ اور اہلبیت اطہارؓ کے مزارات منہدم کرکے جس قبیح فعل کی ابتدا کی تھی آج 2015میں بھی آل سعود اس کی ذمہ داری نہ قبول کرکے عالم اسلام کی آنکھوں میں دھول جھونک رہے ہیں ، عالم اسلام کو آل سعود کے اس طرز عمل کی طرف توجہ دینی چاہیے ، تا کہ اس طرح کے واقعات کی روک تھام کی جا سکے ۔ علامہ تصور جوادی نے مطالبہ کیا کہ حکومت پاکستان ٹھوس اقدامات کرتے ہوئے لازمی طور پر شہداء ، لاپتہ اور زخمیوں کی داد رسی کا اہتمام کرے ، اور سرکاری طور پر جانے والے خدام حج کی پرسش بھی کرے کہ وہ کس لیے بھیجے گئے تھے اور انہوں نے کیا کیا؟