وحدت نیوز (کراچی) عید مباہلہ وعید غدیر کی مناسبت سے مجلس وحدت مسلمین پاکستان کراچی ڈویژن کے زیر اہتمام مرکزی جشن عید مباہلہ و غدیر بعنوان واثان ولایت کانفرنس مرکزی امام روڈ جعفرطیار سوسائٹی میں منعقد ہوئی جس میں شہر بھر سے ہزاروں عاشقان ولایت نے شرکت کی ، کانفرنس میں جدید علماء کرام، ذاکرین ،شعراء کرام اور منقبت خوان حضرات نے بھی شرکت کی اور خطاب کیا، جبکہ خصوصی خطاب مرکزی سیکریٹری جنرل مجلس وحدت مسلمین پاکستان علامہ راجہ ناصر عباس نے کیا ان کا کہنا تھا کہ اللہ نے اپنے انبیا ء کے ذریعے انسانی معاشرے کی فلاح و بہود کے لئے نظام ولایت بھیجا جوخاتم النبین (ص) کے بعد ایک عادل اور معصوم امام کو غدیر کے روز سپر د کیا گیا، نظام ولایت علی دراصل ولایت انبیا ء کا تسلسل ہے جو من جانب اللہ ہے۔ اللہ جو انسان کی خلقت سے واقف ہے اس نے انسانی ضروریات کے مطابق یہ نظام دیا جس میں سیاست بھی ہے معیشت اور سماجیات بھی ہے اور نظام کو ولایت کہتے ہیں جسکا حاکم امام ہے، اور آج جبکہ امام برحق باحکم خدا پردہ غیبت میں ہیں تو اس ولایت کی حاکمیت ایک جامع شرائط فقہی کے ہاتھ میں ہے اور ہمیں فخر ہے کہ ہمار ا رہبر شجاع، بہادر،بابصیرت فقیہہ ہے جو نظام باطل کے مقابلے میں کھڑا انکا مقابلہ کررہا ہے۔
انہوں نے کہا کہ دنیا دو بلاک میں ایک بار پھر تقسیم ہوچکی ہے ، ایک بلاک سرمایہ دارانہ نظام، اور لبرل ازم کا بلاک ہے جسکا امام اوبامہ ہے اور دوسرا بلاک ولایت کا بلاک ہے جسکا رہبر ولی فقیہہ ہے ،سعودی عرب ،بحرین ،یمن شام اور پاکستان میں انہیں باطل اور حق کی قوتوں کا ٹکراو ہے، انہوں نے کہا کہ بدقسمتی سے سعودی عرب،ترکی اور مصر نظام باطل کے بلاک کا حصہ بن کر ولایت کے مقابل آکھڑے ہوئے ہیں اور پاکستان میں نواز حکومت سعودی عرب کی چاپلسوی میں اہل ولایت کے خلاف سازشوں میں مصروف ہے۔ انہوں نے کہا کہ سعودی نواز پاکستانی حکومت نے نیشنل ایکشن پلان جو دہشتگردوں کے خلاف بنایا تھااسکا رخ اب شیعہ اور سنیوں کی طرف موڑ دیا ہے جو باطل بلاک کے اہم کردار سعودی عرب کے خلاف ہیں۔
علامہ راجہ ناصر نے کہا پنجاب میں سعودی نواز حکومت نےاہلسنت مائک پر دورد شریف پڑھنے پر پابندی عائد کررکھی ہے اور اب عزاداری کے خلاف قوانین بناکر اسے محددو کرنے کی کوشیش کررہے ہیں، میں پوچھتا ہوں کہ کیا یہ تمھاری دہشتگردی کے خلاف جنگ ہے؟ انہوں نے کہا کہ ہم ہرگز عزاداری سے ایک انچ بھی پیچھے نہیں ہٹیں گے، عزاداری سید الشہداء اس سال بھرپور انداز میں مناکر ہم تمھاری سازشوں کو ناکام بنادیں گے واضح کیا جائے کہ نیشنل ایکشن پلان دہشت گردوں کے خلاف ہے یا عزاداری سید الشہداء کے،، علامہ راجہ ناصر نے اہلسنت براداران سے بھی گذارش کی وہ بھی نواسہ رسول کی عزاداری اس سال بھرپور انداز میں منائیں تاکہ تکفیریت کا پاکستان میں راستہ روکا جائے۔ علامہ راجہ ناصر نے کہا کہ میں مجلس وحدت مسلمین کے ذمہ داران سے گذارش کرتا ہوں کے علاقائی سطح پر پنجاب حکومت کے عزاداری کے خلاف بنائے گئے کالے قانوں پر فوری پریس کانفرنس کا اہتمام کریں، اور عوام سے بھی گذارش کی اس سال محرم میں بھرپور انداز میں عزاداری کو انجام دین ۔
وحدت نیوز(کراچی)مجلس وحدت مسلمین کراچی ڈویژن کے تحت سالہائے گذشتہ کی طرح اس سال بھی عید غدیر ومباہلہ کی مناسبت سے عظیم الشان وارثان ولایت کا کانفرنس کا انعقاد مرکزی روڈجعفرطیارمیں کیا گیا، جس میں شہر بھر سے خواتین ، مرد اور بچوں کی بڑی تعداد نے شرکت کی،شرکائے کانفرنس سے خصوصی خطاب مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے مرکزی سیکریٹری جنرل علامہ راجہ ناصرعباس جعفری نے کیا جبکہ دیگرمقررین میں علامہ شیخ حسن صلاح الدین، علامہ احمد اقبال رضوی،علامہ علی انورجعفری،علی حسین نقوی شامل تھے، علامہ راجہ ناصرعباس جعفری کی جلسہ گاہ آمد پر پوراپنڈال لبیک یاحسین ؑکے نعروں سے گونج اٹھا،شرکاءنے کھٹرےہوکر اپنے محبوب لیڈر کا استقبال کیا،کانفرنس میں مختلف منقبت خوانوں سمیت معروف شاعر اہلبیت میر تکلم نے نذرانہ عقیدت پیش کیا، نظامت کے فرائض ڈپٹی سیکریٹری جنرل ایم ڈبلیوایم کراچی ڈویژن علامہ مبشر حسن نے انجام دیئےوارثان ولایت کانفرنس میں شہر بھر سے خانوادہ شہداءنے خصوصی شرکت کی، جبکہ مختلف سیاسی ومذہبی جماعتوں کے رہنمابھی خصوصی طور پر شریک ہوئے،کانفرنس کے اختتام پر ضلعی سیکریٹری جنرل ایم ڈبلیوایم ملیر سید احسن عباس رضوی نے اختتامی کلمات اور اظہارتشکر ادا کیا۔واضح رہے کے وارثان ولایت کانفرنس کے انعقاد کے سلسلے میں پوری جعفرطیارسوسائٹی میں سکیورٹی کے فل پروف انتظامات کیئے گئے تھے،پولیس اور رینجرز کے جوانوں اور اسکاوٹس رضا کاروں نے پورے علاقے میں سکیورٹی انتطامات کیئے ہوئے تھے،جبکہ پورےعلاقے میں تنظیمی ومذہبی پرچموں کی بہار تھی۔
مرکزی سیکریٹری جنرل مجلس وحدت مسلمین پاکستان علامہ راجہ ناصر عباس نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ اللہ نے اپنے انبیا ء کے ذرئعے انسانی معاشرے کی فلاح و بہود کے لئے نظام ولایت بھیجا جوخاتم النبین (ص) کے بعد ایک عادل اور معصوم امام کو غدیر کے روز سپر د کیا گیا، نظام ولایت علی دراصل ولایت انبیا ء کا تسلسل ہے جو من جانب بااللہ ہے۔ اللہ جو انسان کی خلقیت سے واقف ہے اس نے انسانی ضروریات کے مطابق یہ نظام دیا جس میں سیاست بھی ہے معیشت اور سماجیات بھی ہے اور نظام کو ولایت کہتے ہیں جسکا حاکم امام ہے، اور آج جبکہ امام برحق باحکم خدا پردہ غیبت میں ہیں تو اس ولایت کی حاکمیت ایک جامع شرائط فقہی کے ہاتھ میں ہے اور ہمیں فخر ہے کہ ہمار ا رہبر شجاع، بہادر،بابصیرت فقہی ہے جو نظام باطل کے مقابلے میں کھڑا انکا مقابلہ کررہا ہے۔
علامہ راجہ ناصر نے کہا پنجاب میں سعودی نواز حکومت نےاہلسنت کے مائک پر دورد شریف پڑھنے پر پابندی عائد کررکھی ہے اور اب عزاداری کے خلاف قوانین بناکر اسے محددو کرنے کی کوشیش کررہے ہیں، میں پوچھتا ہوں کہ کیا یہ تمھاری دہشتگردی کے خلاف جنگ ہے؟ انہوں نے کہا کہ ہم ہرگز عزاداری سے ایک انچ بھی پیچھے نہیں ہٹیں گے، عزاداری سید الشہداء اس سال بھرپور انداز میں مناکر ہم تمھاری سازشوں کو ناکام بنادیں گے،پہلے عزاداری واجب تھی مگراس برس اوجب سمجھ کر انجام دیں ،واضح کیا جائے کہ نیشنل ایکشن پلان دہشت گردوں کے خلاف ہے یا عزاداری سید الشہداء کے،، علامہ راجہ ناصر نے اہلسنت براداران سے بھی گذارش کی وہ بھی نواسہ رسول کی عزاداری اس سال بھرپور انداز میں منائیں تاکہ تکفیریت کا پاکستان میں راستہ روکا جائے۔ علامہ راجہ ناصر نے کہا کہ میں مجلس وحدت مسلمین کے ذمہ داران سے گذارش کرتا ہوں کے علاقائی سطح پر پنجاب حکومت کے عزاداری کے خلاف بنائے گئے کالے قانوں پر فوری پریس کانفرنس کا اہتمام کریں، اور عوام سے بھی گذارش کی اس سال محرم میں بھرپور انداز میں عزاداری کو انجام دین ۔
علامہ صلاح الدین نے کہا کہ ولایت بشریت کی معراج کا نام ہے، ولایت اطاعت کی معراج کا نام ہے،زمان و مکان کی دورمیں بھی خدا ،رسول اور اولی امرکی ولایت سے خالی نہیں رہتا، غیبت امام زمان عج میں نظام ولایت فقیہہ ولایت اللہ ولایت رسول اور ولایت آئمہ کا تسلسل ہے،رہبر مسلمین جہاں آیت اللہ خامنہ ای جیسا بہادر، نڈر، جری ،شجاع، با بصیرت،دانشمند، عادل فقیہہ آج اسلامی دنیا کا رہبر ہے جو کہ کسی نعمت سے کم نہیں ۔
علامہ احمد اقبال رضوی نے کہا کہ آج کا یہ عظیم اجتماع غدیر خم میں موجود ولائیوں کی یاد کو تازہ کررہا ہے، مجلس وحدت مسلمین کی جانب سے سالانہ جشن غدیر ومباہلہ کا انعقاد روز غدیر کے احیاءکا بہترین ذریعہ ہے،اس دن کا حق ہے کہ اسے شایان شان انداز میں منایا جائےکیونکہ خداوند متعال نے اس روز کو روز تکمیل دین قرار دیا اور نعمتوں کے تمام ہونے کا اعلان اپنے محبوب پیغمبر (ص)کی زبانی کروایااور ختم نبوت کے بعد آغاز امامت کا کی نوید سنائی۔
وحدت نیوز (میانوالی) مجلس وحدت مسلمین کے فلاحی شعبے خیرالعمل فائونڈیشن نے ضلع میانوالی میں یتیم بچوں میں وضائف کی تقسیم کا باقائدہ آغا کردیا ہے ، پہلے مرحلے میں تیرا لاکھ آٹھ ہزارپانچ سوسولہ روپے دوسوترپن یتم بچوں میں تقسیم کیئے گئے،اس سلسلے میں ایک سادہ مگر پروقار تقریب تحصیل پپلاں ضلع میانوالی کی مرکزی امام بارگاہ میں منعقد ہوئی،جس میں مہمان خصوصی خیر العمل فائونڈیشن کی مرکزی رہنما سید حسین نقوی تھے،اس موقع پر حسین نقوی نے شرکاءسے خطاب کیا اور ایتام پروجیکٹ پر تفصیلی روشنی ڈالی،تقریب کے اختتام پر 253یتیم بچوں میں Rs.13,0,8,516کی خطیر رقم وضائف کے طور پرتقسیم کی گئی، سید حسین نقوی نے اس موقع پر اعلان کیا کہ ان بچوں میں یہ وضائف سہہ ماہی بنیادوں پر تقسیم کیئے جائیں گے۔
وحدت نیوز (تہران) رہبر انقلاب اسلامی آیت اللہ العظمٰی سید علی خامنہ ای کہا ہے کہ ایران کی مسلح افواج اپنی ترقی و پیشرفت اور آمادگی کی رفتار کو تیز کرکے اس قدر طاقتور ہوجائیں کہ دشمن، انقلاب اسلامی کے خلاف جارحیت کا خیال بھی اپنے ذہن میں لانے کی جرائت نہ کرسکے۔ رہبر انقلاب اسلامی نے جمعرات کی صبح شمالی ایران کے شہر نوشہر میں بّری فوج کے اعلٰی افسران اور کمانڈروں سے خطاب کرتے ہوئے، ایرانی قوم کی استقامت، دو ٹوک موقف اور سامراجی پالیسیوں کے مقابلے میں سرتسلیم خم نہ کرنے کو، اسلامی انقلاب سے دشمنی کی اہم وجہ قرار دیا۔ اسلامی جمہوری ایران کے سپریم لیڈر نے آٹھ سالہ مقدس دفاع کے دوران ایرانی قوم کی استقامت اور پائیداری کو ایک اہم تجربہ قرار دیا اور کہا کہ ایران دنیا کا ایک خود مختار ملک ہے، انقلاب اسلامی کے بعد سے اپنی پالیسیوں پر پوری شفافیت کے ساتھ عمل پیرا ہے، اور کسی بھی طاقت سے ڈرتا ہے اور نہ ہی اسے کسی کی مخالفت کی کوئی پروا ہ ہے۔ آیت اللہ العظمٰی سید علی خامنہ ای نے ایرانی قوم کی آزادانہ اور حیرت انگیز تحریک کے مدمقابل دشمنوں کی کھڑی کردہ بھاری بھر کم رکاوٹوں کی جانب اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ دشمن، اسلامی جمہوریہ ایران کو جھکانے کی فکر میں ہے اور اس کے سامنے پسپائی اختیار کرنے سے دشمنی ختم نہیں ہوگی۔
رہبر انقلاب اسلامی کا مزید کہنا تھا کہ ایک ایسی خود مختار حکومت کا وجود، جو تسلط پسند طاقتوں اور ان کے پٹھوؤں کی مخالف ہے، تسلط پسند طاقتوں کے لئے ناقابل برداشت ہے، یہی وجہ ہے کہ وہ ایرانی عوام سے دشمنی پر اتر آئے ہیں۔ سید علی خامنہ ای نے کہا کہ یہ سمجھنا غلط ہے کہ "اگر ہم فلاں بات نہ کریں یا فلاں کام انجام نہ دیں اور دشمن کو مراعات دیں، تو دشمنیاں کم ہوجائیں گی۔" آیت اللہ العظمٰی سید علی خامنہ ای نے دنیا کی آزاد قوموں اور خود مختار ملکوں کی جانب سے ایران کی خود مختار پالیسوں کی حمایت کی جانب اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ دنیا کی قومیں، ایرانی عوام کی ترقی و پیشرفت اور بڑی طاقتوں کے مقابلے میں اپنے مفادات کے بھرپور دفاع کو دیکھ کر وجد میں آجاتی ہیں اور ایرانی عہدیداروں کے غیر ملکی دوروں میں جہاں کہیں بھی حکومتوں کی جانب سے لوگوں کو اظہار کا موقع فراہم کیا جاتا ہے، ایران اور اس کے دو ٹوک موقف کی حمایت میں پرجوش طریقے سے نعرے لگاتی ہیں۔
وحدت نیوز (جیکب آباد) مجلس وحدت مسلمین پاکستان جیکب آباد سے ایم ڈبلیو ایم کے نامزد امیدوار برائے جنرل کونسلر علامہ سیف علی ڈومکی کی الیکشن مہم کے سلسلے میں المرتضی کالونی میں انتخابی جلسہ منعقد ہوا۔ انتخابی جلسے سے ایم ڈبلیو ایم کے مرکزی معاون سیکریٹری سیاسیات علامہ مقصود علی ڈومکی ، رکن قومی اسمبلی میر اعجازحسین خان جکھرانی ، نامزد امیدوارآغا سیف علی ڈومکی و دیگر نے خطاب کیا۔ اس موقع پر معززین علاقہ اور عوام کی کثیر تعداد شریک ہوئی۔
اس موقع پراجتماع سے خطاب کرتے ہوئے علامہ مقصود علی ڈومکی نے کہا کہ عوام ووٹ کو امانت سمجھ کر اہل اور باکردار افراد کی حمایت کریں،جو عوام کی خدمت کو اپنا شعار بنائیں۔انہوں نے کہا کہ ہم نے اپنے محدود وسائل کے باوجودبلا تفریق رنگ ، نسل اور مذہب عوام کی خدمت کی ہے ۔ انہوں نے کہا کہ ٹوٹی ہوئی سڑکیں، نکاسی آب کا ناکارہ نظام، بجلی ٹرانسفارمر اس حلقے کی عوام کے اہم مسائل ہیں۔
اس موقع پر ایم این اے میر اعجاز حسین جکھرانی نے آغا سیف علی ڈومکی کی بھرپور حمایت کا اعلان کرتے ہوئے حلقہ کے عوام سے اپیل کی کہ وہ آغا سیف علی ڈومکی کو ووٹ دے کر کامیاب کریں۔ انہوں نے کہا کہ منتخب عوامی نمائندے کی حیثیت سے وہ عوامی مسائل حل کر رہے ہیں۔
وحدت نیوز (آرٹیکل) تمام چشمہ دید گواہوں اور پوری تحقیق کے بعدمذدلفہ سے لوگ طلوعِ فجر کے وقت منیٰ کے لئے روانہ ہوتے ہیں تاکہ جلد ازجلدرمی سے فارغ ہو کرقربانی کر سکیں۔اس دفعہ بھی ایسا ہوا اورجو لوگ قربان گاہ کو جانا چاہتے ہیں وہ لوگ کچھ پہلے ہی گروپ سے نکل جاتے ہیں تاکہ گروپ سے فارغ ہو تو فوری طور پر قربانی کر سکیں۔مذدلفہ سے منیٰ کے لئے کئی راستے ہیں جن میں سب سے مشہور طریق جوہرہ اور طریق سوق العرب سب سے زیادہ استعمال ہوتا ہے اور اس روڈ پر حکومتی انتظامات بھی بہتر ہوتے ہیں جو ہر قدم پر حجاج کو آگے جانے کا کہ رہے ہوتے ہیں اور کھڑے ہونے نہیں دیتے۔اس کے علاوہ بھی کچھ راستے ہیں جن سے بھی لوگ گزرتے ہیں،جن میں روڈ نمبر68 طریق ملک فہد اس راستے کا نام ہے جس پر سانحہ رونما ہوا ۔حاجیوں کے کارواں سالار وں کے اور گروپ لیڈرز کے مطابق اس روڈ پر تمام ممالک کے لوگ تھے اور انھوں نے اس راستے کا جایزہ لیاتو ایک حیرت انگیز بات سامنے آئی کہ اس روڈ پر حکومتی انتظامات دوسرے روڈ کی نسبت کم تھے اور یہ راستہ تھوڑا تنگ بھی تھا اور جس دن یہ سانحہ ہوا منیٰ کے جمرات والے حصہ کے قریب کنٹینرلگا کر روڈ کو مذید تنگ کیا گیا تھا۔جو لوگ حج پر جاچکے ہیں وہ جانتے ہیں کہ لوگ کس قدر بے صبری سے آگے نکلنے کی کوشش کرتے ہیں ۔اسی ددران علامہ فخرالدین جن کا تعلق بلتستان سے ہے مشہور پی ایچ ڈی عالمِ دین و عالمِ باعمل ہے اپنے چند ساتھیوں کے ساتھ اس راستے پر چل نکلے یہ لوگ طریق سوق العرب روڈنمبر68 پر چلے گئے جس کی ایک وجہ دوسرے چند ایک ممالک کے حجاج بھی تھے۔آہستہ آہستہ جب یہ لوگ جمرات کی طرف جارہے تھے تو پلِ خالد کے قریب اچانک انہیں محسوس ہوا جیسے راستہ تنگ ہو رہا ہے اور لوگ آگے کی طرف نہیں جارہے بلکہ رک گئے ہیں۔عام طور پر ایسا بھی ہوتا ہے تھوڑی ہی دیر میں راستہ کھل جاتا ہے اور لوگ پھر چل پڑتے ہیں۔مگر اس دن پولیس اور انتظامیہ وی آئی پی روڈ کو کلیرکرنے میں مصروف تھی ان کے گمان میں نہیں تھا کہ پیچھے کیا سانحہ ہونے والا ہے اچانک دوستوں نے قبلہ سے کہا یہاں سے کسی دوسرے راستے پر ہو جائیں حالات خراب لگ رہے ہیں۔مگر اس شوروغوغا میں قبلہ نے شاید بات کو نہیں سنا وہ جھنڈا ہاتھ میں لیئے آگے بڑھنے کی کوشش کرتے رہے مگر اچانک حالات یکسر بدل گئے ،سامنے سے سپینگال اور نائیجیریا کے افریقی حجاج ایک دم واپس آنے لگے جس نے حالات کو مخدوش کر دیا تھوڑی ہی دیر میں ہجوم ایک دوسرے پر گر رہے تھے اور پیچھے سے عوام کا سیلاب آگے بڑھتا جارہا تھا۔گروپ لیڈرز اور کاروان سالار کے مطابق اس روڈ پر کم ازکم آٹھ سے نو لاکھ افراد چل رہے تھے ،جیسے ہی رفتار بڑھا قبلہ نے نکلنے کی کوشش کی مگر تب تک بہت زیادہ دیر ہو چکی تھی چاروں طرف سے رفتار بڑھا اور لوگ اس طرح ایک دوسرے میں پھنس چکے تھے کہ نکلنے کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا تھا۔جولوگ اطراف میں تھے وہ کسی نہ کسی طرح خیموں کے جنگلوں کو توڑ کریا پھلانگ کر اندر جانے کی کوشش کر رہے تھے پھر موت نے اپنابھیانک کھیل شروع کردیا۔ادھر عرب کے تخت نشیں لوگ وی آئی پی پروٹوکول کے ساتھ گاڑھیوں میں بیٹھ کر شیطان کو کنکریاں مارکر چلے گئے تو دوسری طرف مہمان حجاج موت اور زندگی کے کشمکش میں مبتلا رہے۔ہمارے ایک چشم دید دوست کاروان سالار حاجی نے کہا کہ کم ازکم آدھے کلومیٹر پر یہ سارا واقعہ رونما ہوا اور لوگ ایک دوسرے کوروندتے ہوے تہ در تہ گر رہے تھے اوپر سے گرمی بھی اپنے انتہا کو چھو رہی تھی۔
علامہ فخرالدین اس سانحے میں بلکل وسط کے قریب تھے جہاں سب سے زیادہ اموات ہوئیں۔لوگ پھر ایک دوسرے کو روند کر آگے بڑھے۔پولیس نے افراتفری میں کچھ لاشوں کو اٹھایا مگر فوری امداد نہیں دیا گیا جس کی وجہ سے بھی زیادہ اموات ہوئیں لوگ بہت ذیادہ تعداد میں کچلے گئے تھے اس لئے جو زخمی تھے انھیں ہسپتالوں میں منتقل کیا جانے لگا اور لاشوں کو کنٹینرز میں بھر کر مردہ خانے بھیجا جانے لگا۔اور جو حاجی بچ سکتے تھے انھیں بھی بلڈوزروں کے ذریعہ اٹھا کر کنٹینروں میں پھینک کر موت کی نیند سلادی یہاں انسانیت کی توہین ہوتا رہا مہمانوں کے ساتھ خوب مہمان نوازی ہوتی رہی۔سب سے بڑا مردہ خانہ معیصم جمال طوری کے نام سے ہے جو مذدلفہ کے قریب ہے ۔خیر شام تک یہ خبر پھیل چکی تھی کی علامہ فخرالدین صاحب لاپتہ ہیں۔کاروان سالاروں کے مطابق12 ذی الحجہ کو جب منیٰ کے اعمال سے فارغ ہوئے تو سب سے پہلے پاکستان ہاوس کا رخ کیا جہاں پرجوائنٹ سیکٹری جمیل صاحب سے ملاقات ہوئی اور ٖفخرالدین صاحب کا نام کسی نے بھی گمشدہ افراد کے لسٹ میں نہیں لکھوایا تھا خیر ان کا نام بھی لکھوایا اور پھر شہیدوں کی تصاویر لیپ ٹاپ پر دیکھایا گیا جن میں قبلہ کی تصویر نہیں تھی دیگر افراد بھی وہاں موجود تھے جن میں ایک خاتون بھی تھیں مگر پاکستانی عملہ سے خوب بحث و مباحثہ کے بعد 16یا17افراد پر مشتمل وفد تیار کیا اور مختلف گاڑیوں میں سوار ہو کر پاکستانی عملہ کے دو فرد کے ساتھ مردہ خانہ کا دورہ کیا وہاں پر دو بڑے حال فل تصاویر شہدا کے انتہائی دردناک تھیں تمام لاشیں جلی ہوئی تھیں جس پر سب حیران تھے شاید دھوپ کی شدت یا فریج کی وجہ سے مگر بہت خستہ حال لاشیں تھیں،بہت سے ناقابلِ شناخت تھے۔کچھ لاشوں کی پہچان ہوئیں اور لوگ روتے ہوئے اپنے عزیزوں کی لاشوں کو وصول کرنے لگے۔یہ ایک پوری وفد کافی تلاش کے بعد وہاں سے سیدھا مستنفی النور کا دورہ کیا جو کہ بہت بڑا ہسپتال ہے وہاں جاکر بھی کافی تلاش کیا۔ایل سی ڈی پر زخمیوں اور شہیدوں کی تصاویر دکھائی گئیں مگر ان میں بھی قبلہ نہیں تھے،اس کے بعدملک عبدالعزیز گئے وہاں بھی نہیں ملے پھر اسی طرح دن گزرنے لگے طائف،جدہ،مکہ سب ہسپتالوں میں دیکھا گیا مگر قبلہ کی کوئی خبر نہیں تھی۔ایک دفعہ پھر مردہ خانہ کا دورہ کیا جس میں حسین ولد نقی کی لاش برآمد ہوگئی اس شہید کے گلے میں نیلا لاکٹ تھا جس پر اس کا نام لکھا گیا تھا وہ تصویر میں نظر آرہا تھااور اس شہید نے قبلہ فخرالدین کا سامان اپنے پاس رکھا ہوا تھا اور قبلہ کے بلکل ساتھ تھا۔حجاج کے مطابق بلتستان کے تمام حجاج وہاں جمع تھے خود ان کے ہمسر کے بھائی بھی وہاں موجود تھے وہ بھی اس بات کو مان گئے تھے کہ اب ان کا ملنا مشکل ہے۔کیونکہ جس طرح لاشوں کو کنٹینرز میں بھر کر سعودیہ کے مختلف شہروں میں بھیجا گیا اور کافی لاشوں کو مجھول الہویہ یعنی ناقابل شناخت یا جن کہ شناخت نہیں ہے کہ کر دفن کر دیا گیا تھا۔حجاج ساتھیوں کے مطابق قبلہ سے لوگوں نے کہا بھی تھا کہ گلے کا کارڈ پہن رکھیں مگر انھوں نے یہ کہ کر ٹال دیا کہ ضرورت نہیں ہے۔اس وفد نے تمام شواہد کو دیکھتے ہوئے اس بات پر زور دیا کہ یکم محرم تک انتظار کیا جائے شاید خدا کوئی معجزہ دکھا دے۔اگر ایسا نہ ہوا تو اس غمزدہ خاندان کو اور پسماندگان کو یکم محرم کے چاند کے ساتھ ہی صبر کی تلقین کریں اور اس درد کو بیان کر دیں شاید ثانیِ زہراؑ کے غم کو اور اپنے بھائی کے فراغ میں ان کے گریہ اور درد کو محسوس کرتے ہوئے یہ دکھی خاندان اور ملت صبر کرسکے۔۔۔
خصوصی رپورٹ۔تحریر۔۔۔محمد سعید اکبری