وحدت نیوز(لاہور) پاکستان کی 70ویں سالگرہ کے موقع پر وحدت یوتھ لاہور کی جانب سے بائیک ریلی کا اہتمام کیا گیا، ریلی کا آغاز صبح 12 بجے مجلس وحدت مسلمین کے صوبائی سیکریٹریٹ سے ہوا،جس میں سینکڑوں جوانوں نے شرکت کی،ریلی کی قیادت سیکرٹری یوتھ ضلع لاہور سید سجاد نقوی نے کی،اس موقع پر سید سجاد نقوی کا کہنا تھا کہ یہ آزادی ہمارے بزرگوں کی بے دریغ قربانیوں کا نتیجہ ہےاور آزادی ہماری رگوں میں خون بن کر دوڑ رہی ہے، سیکرٹری یوتھ نے کہا کہ وطن سے محبت کا جذبہ ہمیں ہماری ماؤں کے دودھ سے وراثت میں ملا ہے اور ہم مرتے دم تک پاکستان کی آزادی کا جشن اسی جوش و جذبے سے مناتے رہیں گے،تاکہ دشمن کو یہ پیغام دے سکیں کہ پاکستانی قوم اپنے پاک افواج کے شانہ بشانہ اس پاک دھرتی کا دفاع ہر ممکن یقینی بنانا جانتی ہے. انہوں نے کہا کہ جشن آزادی کے موقع پر بائیک ریلی کے انعقاد کا مقصد پاکستان سے اظہار یکجہتی اور جوانوں میں ملی جذبے کو زندہ و ترو تازہ رکھنا ہے،وحدت یوتھ کی جانب سے شہریوں میں قومی پرچم بھی تقسیم کیے گئے تاکہ اسی قومی دن کے موقع پر آزادی اور امن و محبت کا پیغام گھر گھر پہنچ سکے،یاد رہے کہ ریلی کے شرکاء ملی ترانے گا کر پاکستان زندہ باد کے نعرے لگاتے ہوئے لاہور کے مختلف روٹس( شادمان، مال روڈ،اسلام پورہ،ساندہ روڈ،ایم اے او کالج،لوئر مال، داتا دربار،آزادی چوک) سےہوتے ہوئے شام 5 مینار پاکستان پہنچے جہاں دعائے امام زمانہ سے ریلی کا اختتام کیا گیا۔
وحدت نیوز(آرٹیکل)14اگست 1947 ہماری قوم و ملت کے لئے وہ دن ہے کہ جس دن شہیدوں کے خون کی سرخی سبزہ میں بدلی اور امن وامان کے سورج کی صبح سفیدی افق پہ طلوع ہوئی، آزادی کا چاند مملکت کے آسمان پہ ابھرااور ستاروں نے اپنی خوبصورتی کے ساتھ چاند کو چار چاند لگا دئیےیوں ہلالی پرچم کو اٹھائے قوم و ملت ایک آزاد و خود مختار پاکستان کی تلاش میں نکلی۔
یہ وہ عظیم قوم ہے کہ جس نے برصغیر میں سب سے پہلے قربانی کے جذبے سے سرشار ہو کر آزادی و استقلال کا شعار بلند کیا اور فکر اقبال کی روشنی میں ایک آزاد اسلامی مملکت کی خواب کی تعبیر کے لئے جدوجہد شروع کی-
امنگیں اتنی عظیم تھیں کہ عصر حاضر کے سب سے بڑے ،منفرد اور عظیم انقلاب کے عظیم رہبر امام خمینی پاکستانی قوم کو ایک عظیم انقلابی ملت سے یاد کرتےتھے کہ جس نے استعمار و سامراج کے ناپاک عزائم نقش بر آب کر کے ایک ایسی مملکت کو حاصل کیا کہ جہاں شر و فساد،ظلم و بے عدالتی،قوم پرستی،بے انصافی،جھوٹ فساد و فحاشی ، بے راہ روی اور کرپشن سے پاک ایک معاشرہ تشکیل پائے۔
جہاں ایک پاک و پاکیزہ،عدل و انصاف پر مبنی ایسا الہی نظام ہو جو انبیا علیھم السلام کی امنگوں کی عکاسی کرے-
پاکستان ایک ایسے عظیم اس تصور کے نتیجے میں معرض وجود میں آیاتھا کہ ایسا تصور کہ جو دوسروں کے لئے بھی مشعل راہ بنے۔
ایران کےموجودہ رہبر حضرت آیت اللہ آلعظمی خامنہ ای فرماتے ہیں موجودہ جمہوری اسلامی ایران کا خواب علامہ اقبال رح نے دیکھا تھا جو ایران میں جا کر شرمندہ تعبیر ہوا-
معلوم ہوتا ہےکہ براعظم ایشیا میں جس قوم نے اسلامی جامع نظام کا تصور پیش کیاتھا وہ اسی خطے میں پروان چڑھنے والے فرزند اسلام و قرآن ہیں اگرچہ ممکن ہے اس زمانے میں قومی شعور اتنا بیدار نہیں تھا کہ فکر اقبال کو حقیقی معنوں میں درک کر سکیں،لیکن معاشرے میں اس قدر شعور ضرور تھا کہ وہ ایک ایسی مملکت چاہتے تھے جو ان کے دین اور آئین کے عین مطابق ہو اور جہاں وہ آزادی سے اپنےدین پرعمل کر سکیں-
البتہ جہاں قوم و ملت کی یہ امنگیں تھیں وہاں زخم خوردہ دشمن بھی آرام سے نہیں بیٹھا تھا اور اس نے ابتدا ہی سے اس مملکت خداد کو نشانہ بنانا شروع کر دیااور سازشوں میں جت گیا ،چنانچہ پہلے روز سے قوم کے سربراہوں کو نشانہ بنانا، ملک میں عدم استحکام کے لئے سازشیں،ملک پہ ایسے حکمرانوں کو مسلط کرنا جو ملک کے مفادات کے خلاف اور بیرونی طاقتوں کے مفادات میں کام کرتے رہے،ملکی سرحدوں کو بے امنی کا شکار کرنا اور ہمسایہ ممالک کے زریعے جنگیں مسلط کرنا،فرقہ واریت اور قوم پرستی جیسی جنگوں میں جھونکنےکی کوشش کرنا۔۔۔
یہی وہ سازشیں اور منجملہ مسائل ہیں کہ آج بھی ملک کو دیمک کی طرح کھائی جا رہی ہیں تو دوسری جانب لیکن اس عظیم ملت کی استعمار اور سامراج مخالف سوچ اواستقامت میں بھی کوئی کمی نہیں ،یہ قوم ان سازشوں کا ڈٹ کرمقابلہ کررہی ہے ۔
مسلمان ممالک میں سے پاکستان ان گنے چنےممالک میں سے ہےجس کے پاسپورٹ پہ آج بھی غاصب ریاست اسرائیل سفر کرنے پر پابندی ہے ،پاکستان نے آج تک اسرائیل کو جائز ملک کے طور پہ تسلیم ہی نہیں کیا ،اسی طرح تمام بین الاقوامی مسائل میں پاکستانی عوام ہمیشہ مظلوموں کی حامی اور ظلم کے خلاف سیسہ پلائی ہو ئی دیوار بنکر سامنے آئے ہیں ،پاکستانی قوم ہمیشہ اسلام کے خلاف ہو نے والی عالمی سازشوں کے مقابلے میں آہنی چٹان بنکر سامنے آئی ہے ،ان گذشتہ سالوں میں سلمان رشدی کا فتنہ ہو یا پیامبراسلام ص کی شان اقدس میں گستاخی، جس قوم نے سب سے پہلے رد عمل دکھایا وہ پاکستانی قوم ہی توہے بلکہ سلمان رشدی کے خلاف امام خمینی رح کے فتوی سے پہلے پاکستانی قوم نے اپنی غیرت و حمیت اسلامی کا اعلان کیا جس میں کچھ لوگ گولیوں کا نشانہ بنے تو امام خمینی نے فرمایا عشق پیامبر اکرم ص اور عزت اسلام کے دفاع میں جتنے لوگ لقمہ اجل بنے وہ سب شہید ہیں-
پاکستانی قوم آج دنیا کے مختلف ممالک میں اسلامی پیغام کو بین الاقوامی پلیٹ فارم پہ بھرپور طریقے سے پہنچانے کے لئے دن رات کوشاں ہے،آج اکثرغیر اسلامی ممالک میں مساجد اور اسلامی مراکز کو قائم کرنے والی یہ قوم جذبہ اسلامی میں سرشار نظر آتی ہے اور غیرمسلم ممالک میں رہتے ہوئے بھی اپنی قوم و مملکت کے ساتھ محبت اور رشتے کو برقرار رکھا ہے ،خواہ انہیں اپنے وطن سے نکلے ہوئے سالہا سال گذر گئےہوں خواہ ان کی دوسری نسل بیرون ملک پیدا ہو ئی ہو لیکن آج بھی اپنے سینوں میں اپنے وطن سے محبت لئے ہو ئے ہیں ،آج بھی ان کا دل وطن اور اہل وطن کے ساتھ دھڑکتا ہے ۔
یہ جذبہ ہر مرحلے میں امٹ کر سامنے آتا ہے یہاں تک کھیل کے میدان سے لیکر ملکی اہم ایشوز تک ۔
بین الاقوامی سطح پہ جتنی اسلامی تحریکیں چلیں ملت پاکستان ہمیشہ ان تحریکوں کا حصہ بنی یا ان تحریکوں کی بھر پور حمایت کی،آج بھی حرمین شریفین اور کربلا و نجف یا پھر حرم زینبی ہو یا دیگر مقامات مقدسہ ہوں ان کی حفاظت کے لئے ہماری قوم پیش پیش ہے،جس زمانے میں آل سعود نے اپنے بے بنیاد عقائد پہ عمل کرتے ہوئے مقامات مقدسہ کو مسمار کرنا شروع کیا تو یہ پاکستانی عوام ہی تھی کہ جس نے سب سے پہلے احتجاج کیا۔
آج بھی یہ مملکت اور قوم استعماری و سامراجی سازشوں کا براہ راست نشانہ ہیں-چنانچہ اج گذشتہ کئی دھائیوں سے ملک میں کبھی سنی اور کبھی شیعہ کو گولیوں کا نشانہ بنایا جاتا ہے اور کبھی اس سر زمین کے فرزندوں کو بموں کا نشانہ بنایا جاتا ہے-بیرون ملک قوتوں نے ملک میں ایسے مدارس جنم دئیے جو فرقہ واریت کو ہوا دیں اور مسلح گروہوں کو وجود لایاگیا تاکہ ملک کو خانہ جنگی میں جھونکا جا سکے لیکن یہ توپاکستانی قوم کی بیداری اور شعور کا نتیجہ ہے کہ ٓاج بھی اس ملک میں اسلامی اخوت اور رواداری باقی ہے-
اور ملک میں دونوں مکاتب فکر شیعہ اور سنی ایک دوسرے کے شانہ بشانہ زندگی بسر کر رہے ہیں آج جہاں ہم ایک طرف سترہویں یوم آزادی منا رہے ہیں تو دوسری جانب ہمیں بہت سی سازشوں کا بھی سامنا ہے۔
اور اس میں اہم سازش سیاسی عدم استحکام کی سازش ہےیہ سیاسی عدم استحکام ہی ہے کہ جس کے سبب معدنی اور مادی وسائل سے مالا مال ملک اور محنت کش قوم فقر و غربت میں زندگی بسر کرتی ہے-
ملک پرایسے نا اہل حکمران مسلط ہوگئے ہیں جو ملک اور عوام کے ساتھ نہ صرف مخلص نہیں بلکہ دانستہ یا نادانستہ انہی سازشوں کا حصہ ہیں ۔
حال ہی میں معزول ہونے والے وزیر اعظم نواز شریف کہ جن کو سپریم کورٹ نے بہت سی بدعنوانیوں کے الزام میں وزارت کے عہدے سے معزول کیاہے اس کا ایک بڑا نمونہ ہیں۔
آج جب ہم جشن آزادی منا رہے ہیں تو ہمیں یہ عہد کرنا ہوگا کہ جن مقاصد کے لئے اس ملک کی بنیاد رکھی گئی تھی مل کر ان مقاصد کے لئے جدو جہد کریں گےاور ملک کو نااہلوں اور مفاد پرستوں کے ہاتھوں سے نکال کر اس کی بھاگ ڈور امانت دار لوگوں کے ہاتھوں میں دیں گے اور اس آزاد و خود مختار ریاست کی ترقی و بہتری کے لئے کام کرے گے ۔
ہمارا سلام ہو بانی پاکستان محمد علی جناح کہ جن کا نام دو عظیم شخصیات کے ناموں کا امتزاج ہےپرسلام ہوان مجاہدین پر جنہوں نے اس مملکت خدادکی جغرافیائی اور نظریاتی سرحدوں کی حفاظت کی اور مسلسل حفاظت کررہے ہیں سلام ان ہزاروں شہدا پر جنہوں نے اس ملک کی حفاظت کے لئے اپنی جانوں کی قربانی کا نذرانہ پیش کیا- سلام ملت کے ہر فرزند پہ جو آج بھی اس وطن کی خدمت میں مصروف ہیں -
پاکستان زندہ باد
تحریر۔۔۔غلام حر شبیری
وحدت نیوز(اسلام آباد) وحدت یوتھ پاکستان کے مرکزی سیکریٹری جنرل ڈاکٹر محمد یونس حیدری نے جشن آزادی پاکستان کے موقع پر اپنے تہنتی پیغام میں کہا ہے کہ ملک کو باوقار، مستحکم اور پرامن بنانے کا عزم لئے مادر وطن کے ہر جوان سے 14 اگست کا دن تجدید عہد کا تقاضا کرتا ہے۔ وطن عزیز کا فرد فرد جب تک قائد اعظم اور علامہ اقبال کے فرمودات پر عمل پیرا ہونے کا عہد نہیں کرے گا پاکستان ہمیشہ بحرانوں کا شکار رہے گا اور وطن میں امن، اتحاد، اخوت اور بھائی چارے کی فضا قائم نہیں ہو سکے گی۔ 14 اگست بانیان پاکستان کی عظیم قربانیوں اور جدوجہد کو یاد کرنے اور شہدائے پاکستان کو خراج تحسین پیش کرنے کا دن ہے۔
انہوں نے کہاکہ وطن کے دشمنوں اور ان کی سازشوں کو بے نقاب کرتے ہوئے کربلائی عزم و ارادہ رکھنے والے جوان مادر وطن کی جغرافیائی اور نظریاتی سرحدوں کی حفاظت کو ایمان کا حصہ سمجھتے ہیں۔ محب وطن پاکستانی جوان ملک کی تعمیر ترقی اور وطن عزیز کو استعماری غلامی سے نجات دلانے کے لئے ہر ممکنہ قربانی سے دریغ نہیں کریں گے۔ وطن عزیز پاکستان لاکھوں مسلمانوں کی قربانیوں اور عظیم جدوجہد کا ثمر ہے مکتب اھل البیت کے پروردہ جوان اسے چوروں، لٹیروں اور نامحرموں کے ہاتھوں نیلام ہونے نہیں دیں گے۔
وحدت نیوز(ڈی آئی خان) ڈیرہ اسماعیل خان میں ایک ہفتہ کے دوران تین شیعہ افراد کی ٹارگٹ کلنگ کے خلاف دھرنا جاری ہے۔گزشتہ روزشہید ہونے والے مظہر شیرازی کی لاش کے ہمراہ ورثا اور اہل علاقہ کی بڑی تعداد دھرنے میں شریک ہے۔مجلس وحدت مسلمین کے صوبائی رہنما علامہ اقتدار نقوی بھی اپنے کارکنوں کے ہمراہ دھرنے میں موجود ہیں۔انہوں نے کہا ہے کہ ڈیر اسماعیل خان کو ملت تشیع کی مقتل گاہ بنا دیا گیا ہے۔ ہمارے نوجوانوں کو آئے روز شہید کیا جا رہا ہے اور قاتل حکومتی گرفت سے آزادی دندناتے پھرتے ہیں۔ گزشتہ روز شہید ہونے والے مظہر شیرازی کے بھتیجے ایڈووکیٹ شاہد شیرازی کو ایک سال قبل شہید کر دیا گیا۔خیبر پختونخواہ کی حکومت ملت تشیع کو تحفظ دینے میں مکمل طور پر ناکام ہو چکی ہے۔آج لوگ جشن آزادی منا رہا ہیں اور ہم اپنے شہدا کی لاشیں رکھ کر انصاف کے حصو ل کے لیے تڑپ رہے ہیں۔خیبر پخونخواہ کے وزیر اعلی ایک نا اہل شخص ہیں ۔وہ عوام کو جان و مال کا تحفظ دینے میں مکمل طور پر ناکام ہو چکے ہیں۔خیبر پختونخواہ حکومت کی طرف سے ملت تشیع کو اگر یونہی نظر انداز کیا جاتا رہا توپھر ہماری جانب سے کسی بھی تعاون کی امید دل سے نکال دیں۔انہوں نے کہا کہ ہمارے مطالبات کی منظوری تک دھرنا ختم نہیں ہو گا۔
وحدت نیوز(آرٹیکل) پاکستان کو معرض وجود میں آئے ستر سال ہوگئے، اور ان شاء اللہ تا قیامت اس کا وجود اپنے جاہ و حشم سے برقرار رہے گا،آزادی ہند میں جن تحریکوں کا آغاز ہوا ان میں نمایاں گانگریس اور مسلم لیگ تھیں کہ جن کا نقطہ نظر بھی واضح تھا یعنی برطانوی استعمار سے ہندوستان کو آزاد کرانا لیکن نقطہ افتراق جو ان دونوں میں تھا وہ یہ تھا کہ مسلم لیگ ایسے خطے کو آزاد کرانے کے درپے تھی جو اکثر مسلمانوں کی امنگوں کا ترجمان ہو اور وہ تھا ایسی مملکت کا قیام کہ جو فقط مسلم امہ کے لئے مخصوص ہو اور سب مسلم مسالک اس میں برابر کے شریک ہوں اور اقلیتوں کو بھی ان کے جائز حقوق تک رسائی حاصل ہو وغیرہ، کیونکہ دو قومی نظریہ یعنی ہندو اور مسلم ایک سیریس معاملہ تھا کہ جس کا تجربہ کئی دہائیوں سے حاصل تھا، یعنی ہندو اور مسلم ایک سرزمین پر ایک جھنڈے تلے رہ نہیں سکتے تھے کیونکہ ان میں سے ہر ایک دوسرے پر برتری کا خواہان تھا اور اسکا نتیجہ گذشتہ اور حالیہ ہندو مسلم فسادات کی صورت میں قابل دید ہے۔
ایک فلاحی ریاست کا خواب دیکھ کر ہمارے بزرگوں نے جو کہ ہر مسلک سے وابستہ تھے سر فہرست قائد اعظم محمد علی جناح، علامہ محمد اقبال، شہید ملت، مولانا محمد علی جوہر وغیرہ، بین المسالک اختلافات کو بالائے طاق رکھ کر اس ملک کے حصول کے لیے کوششوں کو تیز کیا اور آخر کار وہ حاصل کر ہی لیا کہ جو ان کا اور ہندوستان کی امت مسلمہ کا خواب تھا۔
اب دیکھنا یہ ہے کہ وہ آزادی کا فلسفہ جو انہوں نے اپنے اہداف میں شامل کیا وہ کیا تھا اور موجودہ پاکستان اس آزادی کے اصولوں پر کتنا کاربند ہے؟
مہم ترین اور جامع ترین آزادی کے حصول کا مقصد ایسی سرزمین کی تاسیس کہ جس میں تمام اسلامی مسالک اپنے رسومات اور عبادات کو آزادانہ طور پر انجام دے سکیں اور مشترکات میں ایک پلیٹ فارم پر اس وطن کی فلاح و بہبود کے لئے باہم مل کر کام کرسکیں اور اسی طرح اقلیتوں کے حقوق کا احترام کریں اور ان کو بھی محترم شہری کی نگاہ سے دیکھتے ہوئے اس وطن کی ترقی میں ہاتھ بٹانے کا موقعہ دیں۔
تبھی تو بانی پاکستان حضرت قائد اعظم محمد علی جناح نے آزادی پاکستان کے بعد اپنی پہلی تقریر میں کہا: آج سے تم آزاد ہو، جو چرچ جانا چاہے وہ جائے جو مسجد جانا چاہے وہ بھی آزادی سے جائے اسی طرح مندر وغیرہ تمہیں کوئی روک ٹوک نہیں۔
لیکن یہ سہانا خواب، خواب ہی رہ گیا، آزادی کے نام پر حاصل شدہ مملکت فرقہ واریت کی بھینٹ چڑھ گئی، جہاں اقلیتوں کے حقوق کو دن دھاڑے سرکاری سرکردگی ميں پامال کیا جانا روز کا معمول ہے، جس ریاست کے مکین دنیا بھر میں دہشتگردی کے نام سے مشہور ہیں، جس کے شہری بنیادی ضروریات جو کہ سب کا بنیادی حق ہے یعنی روٹی کپڑا اور مکان سے محروم، سو سو لاشین اٹھانے کے بعد بھی پاکستانی زندگی پر جوں تک نہیں رینگ رہی ہوتی اور سو سو بچوں کو بے رحمی سے قتل کیا جاتا ہے، دنیا میں زر مبادلہ کے ذخائر سے مالامال ملک کے حکمران بین الاقوامی ایوانوں میں بھیک تک مانگنے سے نہیں کترا رہے، اور مساجد، عبادات، عزاداری، میلاد، ائر پورٹ، فوجی اور پولیس تنصیبات غیر محفوظ، قومیں ایک دوسرے کے خون کی پیاسی، جہاں پاکستان کے محب وطن اور مخلص شہری حکومتی اداروں کے زیر عتاب، دہشتگرد اور ان کے سہولت کار آزاد،یہ آزادی تو اس برطانوی غلامی سے بدتر ہے،ہمارے ان بزرگوں کے روح قبر میں آج اپنی ملت کے فرزندوں کی اس حالت پر خون گریاں ہونگے.
صرف چند لوگوں کے پیٹ کے مسئلے نے ملت کو دیوالیہ پن کا شکار بنادیا ہے۔
آئیے ہم عہد کریں کہ ایک بار پھر پاکستان پر قابض ان بہروپیوں سے مادر وطن کو آزاد کرا کر جشن آزادی منائیں گے۔
*تمام اہل وطن کو جشن آزادی مبارک.*
تحریر۔۔۔محمد جواد عسکری
وحدت نیوز(کراچی) مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے مرکزی ڈپٹی سیکرٹری جنرل علامہ سید احمد اقبال رضوی نےجشن آزادی کے موقع پر جعفرطیار سوسائٹی میں منعقدہ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ملکی ترقی و استحکام کے لیے اسی جوش و جذبے اور جدوجہد کی ضرورت ہے جس کا اظہار تحریک پاکستان کے دوران کیا جاتا رہا ہے۔ہمیں مسلکی، لسانی اور دیگر حدبندیوں سے نکل کر ایک قوم کی شکل میں آگے بڑھنا ہو گا تاکہ وطن عزیز کو مستحکم کیا جا سکے۔
انہوں نے کہا کہ یہ وطن خداوند کی طرف سے عظیم عطیہ اور نعمت ہے جو ان گنت قربانیوں کے نتیجے میں معرض وجود میں آیا۔پاکستان کا نام اپنے اندر ایک معنویت،نظریہ اور جامعیت سمیٹے ہوئے ہے۔یہ ملک مادر وطن ہماری شناخت ہے۔برصغیر میں ہمیں قائد اعظم جیسی عظیم قیادت اور علامہ اقبال جیسے غیرمعمولی مفکر کی رہنمائی میسر تھی۔محمد علی جناح کی پوری ٹیم اپنی قوم اور مقصد کے ساتھ مخلص تھی۔اسی استقامت اور نیک نیتی کے نتیجے میں ہمیں آزاد ریاست ملی۔ آج بدقسمتی سے پانامہ زدہ بدعنوان لوگ ہم پر مسلط ہیں۔اسی کی دہائی میں سیاست میں آنے کے بعد نواز شریف کی دولت میں اضافہ ہونا شروع ہوا اور آج اس کے بچے بھی ارب پتی ہیں۔لٹیرے حکمران اس ملک کو تباہ کرنا چاہتے ہیں۔آج یہ اس قدر اخلاقی تنزلی کاشکار ہیں کہ قوم سے خطاب میں بھی جھوٹ بولا جاتا ہے۔اسی طرح آصف علی زرداری نے بھی اس ملک کوغیر معمولی نقصان پہنچایا ہے اور آج بھی وہ یہ سمجھ رہا ہے کہ اقتدار پر حق صرف اس کی نسل کا ہے۔
انہوں نے کہا کہ آزاد ہو کر بھی اس ملک کو آج تک عالمی قوتوں کے تابع رکھا گیا ہے۔ عالمی طاقتوں کے مفادات کو مقدم سمجھا جاتا رہا اور قومی مفادات مصلحتوں کی نذر ہوتے رہے۔ہر طرح کے وسائل سے مالا مال ہونے کے باوجود بھی تعلیم ،صحت اور روزگار جیسی بنیادی ضروریات زندگی میں مصلحتی تقاضے اور حکومتی نااہلی رکاوٹ بنی رہی۔انہوں نے کہا کہ آج تجدید عہد کا دن ہے۔ ہم سب نے مل کر عہد کرنا ہو گا کہ مادر وطن کو لٹیروں سے نجات دلائیں گے اور اس ملک کی سالمیت و بقا کے لیے بلاتخصیص رنگ و نسل جدوجہد جاری رکھیں گے۔