وحدت نیوز (اسلام آباد) مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے مرکزی سکرٹریٹ میں مرکزی سیکرٹری شعبہ تربیت علامہ اعجاز حسین بہشتی کی زیر صدارت شعبہ تربیت کا مشاورتی اجلاس ہوا، جس میں شعبہ تربیت کی اب تک کی فعالیت اور مستقبل میں شعبہ تربیت کے پروگرامات کی تشکیل کے حوالے سے خصوصی اقدامات اور فیصلے کئے گئے۔ اس موقع پر علامہ اعجاز حسین بہشتی کا کہنا تھا کہ تمام تنظیمی امورکی انجام دہی کے لئے تربیتی مرحل سے گزرنا ضروری ہے تربیت شدہ افراد تنظیمی امور زیادہ بہتر انداز میں انجام دے سکتے ہیں۔ جلد ہی شعبہ تربیت کی ویب سائیٹ لانچ کی جائے گئی جس سے انشااللہ پاکستان بھر کےمومنین استفادہ حاصل کرسکیں گئے۔ مشارتی اجلاس میں طے کیا گیا کہ آئندہ مجلہ بصریت کو ایک نئے اورخوبصورت انداز میں شائع کیا جائے گا۔ محرم الحرام اور اربعین حسینی کے موقع پر تربیتی حوالے سے پروگرام جلد ترتیب دے دیا جائے گا۔ اجلاس میں برادر نثار علی فیضی مرکزی سیکرٹری تعلیم علامہ اقبال بہشتی صوبائی سیکرٹری خیبر پختونخواہ۔علامہ اصغر عسکری معاون مرکزی سکرٹری تنظیم سازی ۔جناب ملک اقرار حسین سیکرٹری روابط۔کے علاوہ علامہ شیر علی انصاری اور جناب ظہیرالحسین کربلائی بھی موجود تھے۔

وحدت نیوز (پشاور) مجلس وحدت مسلمین خیبرپختونخوا کی صوبائی کابینہ کا اجلاس گذشتہ روز صوبائی آفس پشاور میں صوبائی سیکرٹری جنرل علامہ محمد اقبال بہشتی کے زیر صدارت منعقد ہوا، اجلاس میں مرکز کی جانب سے مرکزی معاون سیکرٹری تنظیم سازی علامہ اصغر عسکری  نے خصوصی شرکت کی۔ اجلاس میں صوبائی سیکرٹری جنرل نے کابینہ کو اگست2017 تک کے جزئیات پر مشتمل تفصیلی مالیاتی رپورٹ پیش کی۔ علاوہ ازیں صوبائ آفس کی فعالیت و سیٹنگ کی ذمہ داری بطور مسؤل آفس سلامت جعفری کو دی گئی۔ جبکہ شعبہ جات میں سیاسیات، عزادازی، میڈیا، جوان، قانونی امور کو ٹیم اورسیل تشکیل دینے کی ھدایات کی گئی۔ علاوہ ازیں کوہاٹ آفس میں 14اور24 مئی کی میٹنگز میں جو فیصلہ جات ہوئے تھے، اس کی روشنی میں بعض شعبہ جات کو، مختلف ضلعوں میں عملی کارکردگی رپورٹ کابینہ میں پیش کرنے کا پابند کیا گیا۔ تقریباً دو ہفتوں کی فعالیت کے بعد، اگلی میٹنگ عی دقربان کے بعد منعقد ہوگی، جسمیں متعلقہ ذمہ داران اپنی رپورٹ پیش کرینگے۔

وحدت نیوز (کوئٹہ) مجلس وحدت مسلمین کے مرکزی رہنماء علامہ اعجاز حسین بہشتی کا اپنے پانچ روزہ دورہ کوئٹہ کے تیسرے روز ایم ڈبلیو ایم ڈویژن آفس میں تربیتی درس سے خطاب کرتے ہوئے کہنا تھا کہ اسلامی نظام کے تحت ایک اعلیٰ اور مقتدر معاشرے کی تشکیل ہماری ضرورت ہے تاکہ ہم معاشرے کی اصلاح کرسکیں اور عدل و انصاف کو قائم کر سکیں، لیکن  یہ اس وقت تک ممکن نہیں ہے جب تک ہم علمی، عملی، انفرادی اور اجتماعی طور پر طاقتور نہیں ہوتے۔ ہمیں ہر شعبے میں آگے بڑھنا ہوگا تاکہ ہم اپنے ہدف و مقصد  کو حاصل کر سکیں، قرآن بھی ہمیں ہر میدان میں طاقتور ہونے کا حکم دیتا ہے، کیونکہ اگر ہم کمزور رہے تو ہمیشہ محتاج اور زندگی کی بھیک مانگتے رہیں گے۔ اس کے لئے ہمیں سب سے پہلے خود سازی کی طرف توجہ دینا ہوگی کہ مقصد انسان کیا ہے؟ ہماری انفرادی و اجتماعی ذمہ داریاں کیا ہے؟ جب ہم اس طرح سوچیں گے اور قوانین اسلام و  سنت ائیمہ اہلیبیت علیہ اسلام پر عمل پیرا ہونگے تو ہم ایک اسلامی معاشرے کی تشکیل میں کامیاب ہونگے جہاں پر عدل و انصاف کا بول بالا ہوگا۔

وحدت نیوز(آرٹیکل) اپریل ۲۰۱۷ میں احسان اللہ احسان نے پاک فوج کو اپنی گرفتاری دی،  کالعدم تنظیم جماعت الاحرار کے سابق ترجمان احسان اللہ احسان نے اپنے اعترافی بیان میں کہا  کہ طالبان نے نوجوانوں کو اسلام کے نام پر گمراہ کیا ہے ۔ اپنے ویڈیو بیان میں احسان اللہ احسان نے کہا کہ نو سال میں سوشل میڈیا پر اسلام کی غلط تشہیر کر کے پراپیگنڈا کیا گیا ۔

 اسلام اس چیز کا درس نہیں دیتا ، لیکن ہم نے نوجوانوں کو بھٹکایا ، انہوں نے کہا کہ پاکستان میں موجود کالعدم تنظیمیں بھی بھتہ لیتی ہیں اور اغوا برائے تاوان کی وارداتوں میں ملوث ہیں ۔

احسان اللہ احسان نے کہا کہ میں نے 2008 میں کالعدم ٹی ٹی پی میں شمولیت اختیار کی اور دہشتگردی کی کئی کارروائیوں میں حصہ لیا ۔ ان کارروائیوں میں اسرائیل کے علاوہ پاکستان دشمن ممالک بھی ان کے ساتھ تعاون کرتے رہے۔ احسان اللہ احسان نے یہ بھی بتایا کہ "را" اور "این ڈی ایس" افغانستان سے دہشتگردوں کو پاکستان بھیجتی ہیں۔

انہوں نے کہا کہ طالبان رہنما خالد خراسانی نے کہا تھا کہ مجھے پاکستان میں دہشتگردی کیلئے اسرائیل کی مدد بھی لینا پڑی تو میں لوں گا۔

اس کے علاوہ   احسان اللہ احسان نے واہگہ بارڈ پر حملے، ملالہ یوسفزئی پر حملے، گلگت بلتستان میں 9 غیرملکی سیاحوں کو قتل کرنے اور کرنل شجاع خانزادہ پر حملے سمیت 10 بڑے واقعات کی ذمہ داری بھی قبول کی۔[1]

اس  کے بعد مئی ۲۰۱۷ میں70 سے زائد وکلاء کا قاتل ،سانحہ سول ہسپتال ، پولیس ٹریننگ کالج ،سانحہ شاہ نورانی، فرنٹیئر کور ، ٹریفک پولیس اہلکاروں اور ڈاکٹرز سمیت ٹارگٹ کلنگ اور دہشتگردی کی درجنوں وارداتوں کا ماسٹر مائنڈسعید احمد عرف تقویٰ با دینی اپنے کچھ ساتھیوں سمیت کوئٹہ میں گرفتار ہوا۔

اس کی گرفتاری کا اعلان ایک   پریس کانفرنس  میں صوبائی وزیر داخلہ میر سرفراز احمد بگٹی نے  کیا تھا کہ بلوچستان کے قانون نافذ کرنے والے اداروں نے صوبے میں ہونیوالی دہشتگردی اور ٹارگٹ کلنگ کی متعدد وارداتوں میں ملوث کوئٹہ کے رہائشی کالعدم تنظیم  طالبان کے کمانڈر سعید احمد عرف تقویٰ با دینی کو گرفتار کر لیا ہے۔

موصوف نے2014 ء میں دتہ خیل میران شاہ میں قائم تحریک طالبان پاکستان کے ٹریننگ کیمپ سے تربیت حاصل کرنے نیز جنوبی وزیرستان میں ملا ہنر کے کیمپ  کے علاوہ افغانستان میں براہ راست انڈیا کی خفیہ ایجنسی را سے بھی ٹریننگ حاصل کی  اور واپسی پر 2016 میں اسے طالبان  کوئٹہ اور لشکر جھنگوی کوئٹہ  کا امیر بنادیا گیا ۔

حراست کے دوران موصوف نے کئی کارروائیوں کا اعتراف کیا اور کئی انکشافات کئے ، ان انکشافات کے دوران اس  نے مستونگ کے علاقے کانک کلی یارو کے مقام پر طالبان اور لشکر جھنگوی کے اہم مراکز کی نشاندہی  بھی کی ۔

 چنانچہ  سی ٹی ڈی بلوچستان، اے ٹی ایف اور دیگر پولیس اہلکار وں نے  سعید تقویٰ  کو اپنے ہمراہ لے کر نشاندہی شدہ مقام پر آپریشن کا فیصلہ کیا۔ آپریشن کے دوران  وہاںطالبان اور لشکر جھنگوی کے  پہلے سے موجود افراد نے فائرنگ  کر کے سعید تقوی کو ہلاک کر دیا اور یوں ہمارے میڈیا نے بھی اس موضوع پر مٹی ڈال دی۔

جب تک ہم مٹی ڈالتے رہیں گے ، تب تک ہمارے نوجوان دہشت گردی کی ٹریننگ حاصل کرتے رہیں گے اور ہمارے  سرکاری ادارے اور نہتے لوگ دہشت گردی کے شکار ہوتے رہیں گے۔

آپ زیادہ  نہیں  صرف اسی سال اپریل اور مئی میں گرفتار ہونے والے انہی دو بڑے دہشت گردوں کے بیانات ، انکشافات  اور اعترافات کو سامنے رکھیں، آپ کو صاف پتہ چلے گا کہ   ہندوستان اور اسرائیل کی ایجنسیاں متحد ہوکر پاکستان کے خلاف سرگرمِ عمل ہیں۔

سب سے بڑھ کر افسوسناک بات یہ ہے کہ پاکستان کے جوانوں کو ہی پاکستان کے خلاف استعمال کیا جا رہاہے۔ پاکستان کے جوان مختلف کیمپوں میں دہشت گردی کی  ٹریننگ حاصل کرتے رہتے ہیں   اور ہماری خفیہ ایجنسیاں اس سے لاعلم رہتی ہیں جس کے بعد یہ ٹریننگ پانے والے دہشت گرد ملک و قوم کو ناقابلِ تلافی نقصان پہنچاتے ہیں۔

دہشت گردی کی روک تھام کے لئے پاک فوج اور عوام کا متحد ہونا ضروری ہے۔ ملت کے ہر شخص کو چاہیے کہ وہ اپنے ارد گرد مشکوک افراد ، مشکوک دینی مدارس اور مشکوک مراکز پر نگاہ رکھے اور کسی بھی قسم کے خطرے کی صورت میں پاک فوج کو اطلاع فراہم کرے، اسی طرح پاک فوج کوبھی چاہیے کہ وہ درست آگاہی اور معلومات کے حصول کے لئے عوامی طاقت کو ملکی مفاد کے لئے استعمال کرے۔

دوسری طرف  مشکوک مراکز، مطلوب افراد ، مفرور شخصیات اور باغی گروہوں کے بارے میں میڈیا کے زریعے عوام کو آگاہی دی جانی چاہیے۔

جب تک ہم اپنے عوام کو دہشت گردوں کی صحیح شناخت فراہم نہیں کرتے اور عوام کو دہشت گردوں کے مقابلے میں کھڑا نہیں کرتے تب تک دہشت گردی پر قابو پانا ناممکن ہے۔

ہم اس طرح کی باتوں سے لوگوں کو وقتی طور پر بے وقوف تو بنا سکتے ہیں کہ دہشت گردوں کا کوئی مذہب نہیں ہوتا  لیکن ان باتوں سے عوام کو تحفظ فراہم نہیں کر سکتے۔ عوام کو تحفظ تبھی ملے گا جب ہم  عوام کو دہشت گردوں، ان کے مراکز اور افکار و شخصیات  سے آگاہ کریں گے اور لوگوں کو ان سے بچاو کی احتیاطی تدابیر  بھی سکھائیں گے۔

عوام کو دہشت گردوں کے خلاف فلمی ڈائیلاگز کے بجائے  زمینی حقائق کی روشنی میں آپریشنز کی ضرورت ہے۔ کسی بھی آپریشن سے مطلوبہ فوائد تبھی حاصل ہو سکتے ہیں جب وہ آپریشن درست معلومات کی بنیاد پر کیا گیا ہو۔ درست معلومات کے لئے عوامی اطلاعات کا درست استعمال ضروری ہے۔

ہمارے سیکورٹی اداروں کو چاہیے کہ ہندوستان اور اسرائیل کے مقابلے کے لئے اپنے عوام کو لازمی  شعور اور ضروری تربیت فراہم کریں۔

جہاں تک عوامی شعور کی بات ہے وہاں ہمیں اس حقیقت کو نظر انداز نہیں کرنا چاہیے کہ نواز حکومت کے ہندوستان سے اور سعودی عرب کے اسرائیل سے تعلقات کا اثر  پاکستان کی سلامتی پر بھی پڑا ہے۔ اس وقت میڈیا کی اطلاعات کے مطابق  پاکستان اسرائیل الائنس کے نام سے برطانیہ میں ایک تنظیم  بھی قائم کی گئی ہے جس کا مقصد  دنیا بھر میں موجود پاکستانی عوام کو اس سلسلے میں ابھارنا ہے کہ وہ اسرائیل کو تسلیم کرنے کے لئے پاکستان پر دباو ڈالیں۔

مجموعی طور پر پاکستان اپنی سلامتی کے لحاظ سے انتہائی حساس دور سے گزر رہاہے لہذا ہمارے حساس اداروں کو چاہیے کہ وہ عوام کو بیدار اور باشعور کرنے میں اپنا کردار ادا کریں۔ بے شک بیدار اور باشعور عوام ہی اپنے وطن کا  صحیح دفاع کر سکتے ہیں۔


تحریر۔۔۔نذر حافی

This email address is being protected from spambots. You need JavaScript enabled to view it.

وحدت نیوز(گلگت) ڈویژنل ہیڈ کوارٹر کے تعین سے قبل ضلع استور کے عوام کو اعتماد میں لیا جائے، استور کے عوام کی ترجیحات کے برعکس ہیڈ کوارٹر کا تعین کیا گیا تو تحریک چلانے پر مجبور ہونگے۔

مجلس وحدت مسلمین گلگت بلتستان ضلع استور کے سیکرٹری جنرل شیخ عبدالواحد نے اپنے ایک بیان میں بونجی کو ڈویژنل ہیڈکوارٹر قرار دینے پر زور دیا ہے ۔انہوں نے کہا کہ ضلع استور کے عوام کا مطالبہ ہے کہ دیامر ڈویژن کا ہیڈ کوارٹر بونجی کو قرار دیا جائے کیونکہ بونجی اس پوائنٹ پر واقع ہے جہاں سے استور اوردیامر کے دیگر علاقوںکے غریب عوام کی رسائی نسبتاً آسان ہے جبکہ اس کے برعکس چلاس کو ہیڈکوارٹر قرار دینے سے استور کے عوام ذہنی اذیت کا شکار ہونگے۔

انہوں نے کہا کہ دیامر کے ہیڈ کوارٹر کیلئے بونجی سے زیادہ مناسب جگہ کوئی اور نہیں جہاں تمام اداروں کیلئے وافر مقدار میں زمین مہیا ہوسکتی ہے اور صوبائی دارالخلافہ گلگت سے انتہائی قریب بھی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ضلع استور کے تمام مذہبی و سیاسی جماعتوں کا اس بات پر مکمل اتفاق ہے کہ بونجی کے علاوہ کسی اور جگہ دیامر ڈویژن کا ہیڈکوارٹر قبول نہیں ہوگا۔لہٰذا صوبائی حکومت استور کے عوام کی خواہشات کا احترام کرتے ہوئے بونجی کو ہیڈکوارٹر قراردے اور اگر ضلع استور کے عوام کی خواہشات کے برعکس فیصلہ کیا گیا تو استور سپریم کونسل کی قیادت میں تحریک چلانے پر مجبور ہونگے۔

وحدت نیوز(اسلام آباد) مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے مرکزی سیکرٹری جنرل علامہ راجہ ناصر عباس جعفری نے کہا ہے کہ نواز شریف اور اہل خانہ کا نیب کا سامنے پیشی سے انکار ملک کے آئین و قانون کی توہین ہے۔ ریاستی اداروں کو نااہل وزیر اعظم کی طرف سے مسلسل تضحیک کا نشانہ بنایا جا رہا ہے۔فرد واحد کا خود کو ملکی قوانین سے بالا سمجھنا ایک نفسیاتی عارضہ اور رعونت کے سوا کچھ نہیں۔یہ گھمنڈ نواز شریف کو لے ڈوبے گا۔انہوں نے کہا کہ جے آئی ٹی رپورٹ کی روشنی میں سپریم کورٹ کے پانچوں جج صاحبان نے مشترکہ طور پر سابق وزیر اعظم کے خلاف فیصلہ دیا۔ نیب کے پاس نواز شریف اور ان کے خاندان سے پوچھ گچھ کے مکمل اختیارات ہیں جنہیں چیلنج نہیں کیا جا سکتا۔وزیر اعظم کے منصب سے نا اہل ہونے کے بعد بھی جوشخص قانون شکنی میں اتنی دیدہ دلیری کا مظاہرہ کرتا ہے جب وہ صاحب اقتدار تھا تب اس کی صورتحال کیا ہوئی ہو گی پوری قوم کو اس کا بخوبی اندازہ ہو گیا ہو گا۔انہوں نے کہا وطن عزیز کو عدم استحکام کا شکار کرنے کی بنیادی وجہ نا اہل حکمرانوں کی بد انتظامی رہی ہے۔ حکمرانوں کے فیصلوں اور پالیسیوں سے قوم کی بجائے کمیشن ایجنٹ سے مستفید ہوتے رہے۔ملکی ترقی کے نام پر بڑے بڑے منصوبوں کے ٹھیکے من پسند لوگوں کو دیے گئے تاہم صحت، تعلیم اور توانائی جیسی بنیادی ضروریات زندگی میں بہتری کی بجائے ابتری آتی رہی۔جب تک ایوان اقتدار کو ان کے نرغے سے آزاد نہیں کرا لیا جا تا تب تک وطن عزیز کا ترقی و استحکام کی طرف بڑھنا ممکن نہیں۔وطن فروش سیاستدانوں سے مارد وطن کو آزاد کرانے کے لیے قوم کا ہر فرد اپنا کردار ادا کرے۔

مجلس وحدت مسلمین پاکستان

مجلس وحدت مسلمین پاکستان ایک سیاسی و مذہبی جماعت ہے جسکا اولین مقصد دین کا احیاء اور مملکت خدادادِ پاکستان کی سالمیت اور استحکام کے لیے عملی کوشش کرنا ہے، اسلامی حکومت کے قیام کے لیے عملی جدوجہد، مختلف ادیان، مذاہب و مسالک کے مابین روابط اور ہم آہنگی کا فروغ، تعلیمات ِقرآن اور محمد وآل محمدعلیہم السلام کی روشنی میں امام حسین علیہ السلام کے ذکر و افکارکا فروغ اوراس کاتحفظ اورامر با لمعروف اور نہی عن المنکرکا احیاء ہمارا نصب العین ہے 


MWM Pakistan Flag

We use cookies to improve our website. Cookies used for the essential operation of this site have already been set. For more information visit our Cookie policy. I accept cookies from this site. Agree