وحدت نیوز (کوئٹہ) کرسمس کے پرمسرت موقع پر حلقہ پی بی 2 میں رہائش پزیر مسیحی برادری کیلئے خیر العمل ویلفیئر ٹرسٹ شعبہ فلاح وبہبود مجلس وحدت مسلمین پاکستان کی جانب سے راشن پیکج کی تقسیم کی گئی، ساد ہ مگر پروقار تقریب سے ایم ڈبلیوایم کے مرکزی رہنما علامہ ہاشم موسوی اور ایم ڈبلیوایم کے رکن بلوچستان اسمبلی آغا محمد رضا نے خطا ب کیا، اس موقع پر بڑی تعداد میں مسیحی برادری اور ایم ڈبلیوایم کے ذمہ داران بھی شرکت تھے، علامہ ہاشم موسوی اور آغا رضا نے اپنے خطاب میں مسیحی برادری کو ولادت حضرت عیسیٰ ؑ کے موقع پرمبارک باد پیش کی اور کہا کہ حضرت عیسیٰ ؑ مسیحی اور مسلم دونوں کے نذدیک قابل احترام ہستی ہیں، آپ پیغمبر خدا ہیں جنہوں نے بشریت کی تبلیغ اور پیغام الہیٰ کی ترویج کی ذمہ داری انجام دی ، انسانیت کی خدمت اسلام اور دیگر مذاہب میں یکساں اہمیت کی حامل ہے، ایم ڈبلیوایم سیرت انبیاء پر عمل کرتے ہوئے انسانیت کی بلاتفریق خدمت پر یقین رکھتی ہے ، آج کی یہ تقریب بھی ایسی جذبے کی عکاس ہے،راشن بیگز کی تقسیم پر مسیحی برادری کی جانب سےایم ڈبلیوایم کا تہہ دل سے شکریہ ادا کیاگیا۔
وحدت نیوز (کوئٹہ) پاکستان تحریک انصاف کے مرکزی ڈپٹی سیکرٹری جنرل جناب سردار خادم حسین وردک کی بھابھی کی وفات پر مجلس وحدت مسلمین کے وفد نے رکن شوری عالی اور ممبر بلوچستان اسمبلی آغا رضا کی سربراہی میں ان سے تعزیت کے لئے ان کی رہائشگاہ پرملاقات کی۔ وفد میں ایم ڈبلیو ایم کے صوبائی ڈپٹی سیکرٹری جنرل کیپٹن حسرت اللہ چنگیزی، کوئٹہ ڈویژن کے سیکرٹری جنرل عباس آغا، ڈپٹی سیکرٹری جنرل کونسلر کربلائ رجب علی، کونسلر سید مہدی، حاجی ناصر، اور یونس علی شامل تھے۔ وفد نے سردار خادم حسین وردک ، ان کے بھائی اور دیگر لواحقین سے اظہار تعزیت اور مرحومہ کی مغفرت کی دعا کی۔
کراچی، ایم ڈبلیو ایم رہنما علامہ صادق جعفری کی وفد کی ہمراہ یوتھ آف گلگت بلتستان کے احتجاج میں شرکت
وحدت نیوز (کراچی) مجلس وحدت مسلمین ڈویژن کے سیکریٹری جنرل علامہ محمد صادق جعفری نے گلگت بلتستان یوتھ کے زیر اہتمام کراچی پریس کلب پر خطہ بے آئین گلگت بلتستان کو صوبائی خودمختاری دیئے بغیر غیر آئینی ٹیکس کے نفاذ کے خلاف احتجاجی مظاہرے میں وفد کے ہمراہ خصوصی شرکت کی اور شرکاء سے خطاب کیا، انہوں نے کہا کہ گلگت بلتستان حکومت غیر آئینی ٹیکس لگاکر عوام کے غیض وغضب کو دعوت دے رہی ہے، صوبائی شناخت کے بغیر ٹیکسوں کا نفاذ حکومتی بدیانتی ہے ، مجلس وحدت مسلمین کے قیام کا ایک بنادی سبب اہلیان گلگت بلتستان پر ہونے والے مظالم تھے ، ایم ڈبلیوایم کل بھی گلگت بلتستان کے عوام کے حق میں آواز بلند کرتی رہی ہے اور انشاءاللہ آخری دم تک کرتی رہے گی ،اس موقع پر صدر مجلس علمائے شیعہ پاکستان علامہ مرزا یوسف حسین سمیت ایم ڈبلیوایم کراچی ڈویژن کے رہنما علامہ مبشر حسن اور مختلف اضلاع کے کارکنان کی بڑی تعداد موجود تھی۔
وحدت نیوز (گلگت) غیرائینی ٹیکس کے نفاذ کے خلاف جاری احتجاجی دھرنے کے شرکاء کے لئے مجلس وحدت مسلمین اور وحدت یوتھ گلگت کے زیر اہتمام استقبالیہ اور میڈیکل کیمپ کا اہتمام کیا گیا، جہاں چھ روز سے جاری احتجاجی دھرنے کے شرکاء کو طبی سہولیات فراہم کی گئیں جبکہ دور دراز سے آنے والوں کو خوش آمدید کہا گیا،اپوزیشن لیڈر کیپٹن شفیع خان،پی ٹی آئی کے رہنما گلاب شاہ آصف،پیپلز پارٹی کے رہنما کامران دانش،امداد جعفری اور ایم ڈبلیوایم کے صوبائی رہنماغلام عباس،مطہر عباس و دیگر نے کیمپ کا خصوصی دورہ بھی کیااور وحدت یوتھ کے جوانوں کی اس کاوش کو خوب سراہا۔
وحدت نیوز (اسکردو) مجلس وحدت مسلمین گلگت بلتستان کے سربراہ و عوامی ایکشن کمیٹی کے چیئرمین علامہ آغا علی رضوی نے اپنے ایک بیان میں کہا کہ ٹیکس کے خلاف جاری تحریک میں جی بی کے عوام نے ثابت کر دیا کہ یہاں کے غیور عوام کسی کی ساز ش میں آنے والے نہیں ہیں۔ چلاس سے داریل تانگیر اور ہنزہ سے کھرمنگ تک کے عوام نے جس اتحاد و ثابت قدمی کا مظاہرہ کیا لائق فخر ہے۔ میں اس تحریک کے ادنی سے کارکرکن کی حیثیت سے اس تحریک میں حصہ لینے والے علماء، بزرگان، سیاسی و مذہبی جماعتوں کے کارکنا ن کا انتہائی شکریہ ادا کرتا ہوں کہ انہوں نے تاریخی ہڑتال اور لانگ مارچ کر کے حکومت کو واضح کر دیا کہ یہاں کے عوام باشعور ہو چکے ہیں اور کسی بھی حکمران کو ظلم کرنے نہیں دیں گے۔ آغا علی رضوی نے کہا کہ ٹیکس مخالف تحریک کے قائد غلام حسین اطہر کے خلوص و ثابت قدمی کو سلام پیش کرتا ہوں انکی قیادت کے نتیجے میں حکومت مذاکرات کی ٹیبل پر آنے کے لیے تیار ہوگئی اور مذاکرات میں مثبت پیش رفت کے سبب لانگ مارچ کو روندو سے ختم کر کے اسکردو جانے کا فیصلہ ہوا ہے ۔بلتستان میں جب تک ٹیکس کی منسوخی کا نوٹیفیکیشن جاری نہیں ہوتا احتجاج کا سلسلہ جاری رہے گا۔ انہوں نے کہا کہ گلگت کے مشکل ترین حالات میں استقامت دکھانے پر برادر عزیر مولانا سلطان رئیس اور انجمن تاجران کے صدر کو سلام پیش کر تا ہوں ۔ ان کی بصیرت کے سبب کسی قسم کی علاقائی ، مسلکی اور لسانی تعصبا ت کو ہوا دینے کی تمام کوششیں ناکام ہوگئیں۔ انہوں نے کہا کہ یہاں کے عوام کو مزید شیعہ سنی اور بلتی گلتی کے نام پر لڑاکر حکمرانی کرنے کا دور ختم ہو گیا ہے۔ آج تمام گلگت بلتستان کے مسالک ایک ہی گلدستے کے پھول ہیں اور اپنے حقوق کے لیے جدوجہد جاری رکھیں گے ۔ جی بی کے عوام جی بی کو آئینی حصہ بنانے کے لیے جدوجہد کرنے کو تیار رہیں ۔ آغا علی رضوی نے کہا کہ گلگت بلتستان کو سی پیک میں بھی حصہ دلانے میں صوبائی حکومت ناکام ہوگئی ہے اور غلط بیانی سے کام لے رہی ہیں ۔ میں آرمی چیف اور وزیراعظم پاکستان سے مطالبہ کرتا ہوں کہ پاکستان کے نظریاتی سرحدوں کے امین جی بی کے عوام کو آئینی خودمختاری دی جائے اور سی پیک میں اس خطے کو بھر پور حصہ دیا جائے۔ پاکستان دشمن طاقتیں سی پیک سمیت جی بی کو آئینی حقوق دلانے کی راہ میں رکاوٹیں کھڑی کر رہی ہیں ۔ دشمن نہیں چاہتے کہ گلگت بلتستان اورپاکستان اقتصادی طور پر مضبوط ہو یہی وجہ ہے کہ سی پیک کے خلاف پروپیگنڈے کر رہے ہیں۔ سی پیک میں حصہ ملنے سے گلگت بلتستان مزید مستحکم اور مضبوط ہو جائے گا۔ مضبوط گلگت بلتستان ہی مضبوط پاکستان کا ضامن بن سکتا ہے ۔ لیکن افسوس کا مقام ہے کہ جی بی کو مضبوط کرنے کے لیے سی پیک میں حصہ دلانے کی بجائے مزید ٹیکس عائد کر کے عوام میں بے چینی پھیلا رہی ہے اور معاشی طور پر مزید کمزور ہو رہا ہے ۔ جی بی میں حالیہ دھرنون میں انڈیا مخالف اور پاکستان آرمی کے حق میں لگائے جانے والے نعروں نے ثابت کر دیا کہ یہاں کے عوام پاکستان کی دفاعی فرنٹ لائن ہے۔ یہاں کے عوام پاکستان کے دفاع کا ضامن ہے ۔
وحدت نیوز(آرٹیکل) لکھنے والے بہت کچھ لکھ چکے ہیں، اس منطقے کی جغرافیائی اہمیت، معدنی کانیں، آبی ذخائر اور قدرتی حسن کسی سے ڈھکا چھپا نہیں، رہی بات پاکستان سے محبت کی تو عوامِ علاقہ کی تاریخ شاہد ہے کہ انہوں نے ضیاالحق جیسے آمر کے مظالم تو سہے لیکن ملکی محبت پر کبھی بھی آنچ نہیں آنے دی۔
آئے روز یہ جو گلگت بلتستان میں ہڑتالیں جاری رہتی ہیں ، ان کے حقیقی اسباب اور اصلی مسئلے کو جاننے کی ضرورت ہے، بعض لوگ اسے آٹے اور چینی کے مہنگے اور سستے ہونے کا جھگڑا سمجھتے ہیں جبکہ دوسری طرف صورتحال یہ ہے کہ عوامِ علاقہ حکومتِ پاکستان سے اپنی قومی شناخت کا مطالبہ کر رہے ہیں۔
ہم نے جس طرح بنگالیوں کی ہڑتالوں اور اُن کےجذبات کو اہمیت نہیں دی تھی اُسی طرح ہم گلگت و بلتستان کے عوام کے حقیقی مطالبات سے بھی آنکھیں چرا رہے ہیں۔
یہ ہمارے سیاسی و قومی اکابرین کی ذمہ داری بنتی ہے کہ وہ اس منطقے کے عوامی کی قومی حیثیت کو مشخص کریں۔ اگر مسئلہ کشمیر کی وجہ سے انہیں گلگت و بلتستان کو صوبے کا درجہ دینے میں مشکلات درپیش ہیں تو پھر عوامِ علاقہ کو اعتماد میں لے کر اُن کے لئے کسی موزوں اور متناسب نیز متبادل سیٹ اپ پر غور کیا جائے۔
یہ ایک کھلی حقیقت ہے کہ پاکستان میں شمولیت کی خواہش ایک آئینی و جمہوری خواہش ہے اور ہمارے سیاسی زعما کو اس کا مثبت جواب دینا چاہیے۔
گلگت بلتستان میں اس وقت کتنے ہی دنوں سے ٹیکسز کے نفاذ کے خلاف غذر سمیت مختلف علاقوں میں پہیہ جام ہڑتال جاری ہے۔ سخت سردی میں لوگ اپنے حقوق کی خاطر سیسہ پلائی ہوئی دیوار بنے ہوئے ہیں۔ تمام چھوٹی بڑی دکانیں، کاروباری مراکز، نجی ادارے اور پبلک ٹرانسپورٹبند ہیں، عوام کا مطالبہ ہے کہ جب تک گلگت بلتستان کو قومی سطح پر نمائندگی نہیں دی جاتی اس وقت تک کسی بھی طرح کے ٹیکسز کا نفاذ ناقابل قبول ہے۔
یہ بات قابلِ توجہ ہے کہ اگر وقتی طور پر حکومت ٹیکسز کے مسئلے سے عقب نشینی کر بھی لے تو پھر بھی یہ مسئلہ حل ہونے والا نہیں ، چونکہ اصل مسئلہ عوامی و انسانی حقوق اور گلگت بلتستان کی ملی شناخت کا ہے۔
ایسے میں ہم سب پاکستانیوں کو بھی یہ سوچنا چاہیے کہ ہمارا بھی گلگت و بلتستان سے کوئی دینی و نظریاتی رشتہ ہے یا نہیں!؟ اگر ہم اہلیانِ گلگت و بلتستان کو دینی بھائی سمجھتے ہیں اور پاکستان کا مطلب کیا ۔۔۔لاالہ الااللہ کی حقیقت پر ایمان رکھتے ہیں تو ہمیں بھی اس ٹھٹھرتی ہوئی سردی میں اہلیانِ گلگت و بلتستان سے اظہار یکجہتی کے لئے اپنے ایمان کی حرارت کا مظاہرہ کرنا چاہیے۔
اب یہ بات پاکستانی دانشوروں اور اربابِ حل و عقد کو اپنے پلے باندھ لینی چاہیے کہ جاری ہڑتال جس نتیجے پر بھی منتہج ہو ہمیں بہر حال گلگت و بلتستان کی ملی شناخت اور علاقائی سیٹ اپ کے حوالے سے دوٹوک موقف اختیار کرنا چاہیے۔روز روز کی ہڑتالوں سے جہاں ملکی اقتصاد اور ساکھ کو نقصان پہنچتا ہے وہیں اس سلسلے میں ہماری سرد مہری سے ہمارا ازلی دشمن بھارت بھی مسلسل فائدہ اٹھانے کی کوشش کر رہا ہے۔
اپنے ملک کو اقتصادی نقصانات اور بھارت کی چالوں سے بچانے کے لئے ہمارے حکمرانوں کو چاہیے کہ وہ اس حوالے سے اپنی ذمہ داریوں کو بطریقِ احسن ادا کریں اور پاکستان کے دیگر علاقوں کے عوام بھی اہلیان گلگت و بلتستان کے مسائل کو اپنا مسئلہ سمجھتے ہوئے اُن سے اظہار یکجہتی کریں ۔
اگر ہم سب جی بی کے اصل مسئلے یعنی ان کی ملی شناخت اور قومی سیٹ اپ کے حل میں سنجیدہ ہو جائیں تو درپیش مشکلات پر قابوبھی پا سکتے ہیں اور اپنے دشمن کو مایوس اور ناکام بھی کر سکتے ہیں۔
لہذا یہ ہم سب کی دینی و ملی ذمہ داری ہے کہ ہم جی بی کے مسئلے کو ملی تناظر میں دیکھیں اور اس کے حل کے لئے سنجیدگی کا مظاہرہ کریں۔
تحریر۔۔۔نذر حافی
This email address is being protected from spambots. You need JavaScript enabled to view it.