معصومہ اہل بیتؑ

وحدت نیوز( آرٹیکل) حضرت امام موسیٰ کاظم  کی صاحبزادیوں میں جناب فاطمہ سلام اللہ علیہا کا مرتبہ نہایت درجہ بلند ہے۔ آپ کو' معصومۂ'' اور'' کریمہ اہل بیت'' کے نام سے یاد کیا جاتا ہے ،آپ یکم ذی القعدہ سن ١٧٣ھ .ق کو مدینہ منورہ میں پیدا ہوئیں اور آپ نے ٢٨ سال کی عمر میں ربیع الثانی کی دس یا بارہ تاریخ کو سن ٢٠١ ھ.ق میں شہر قم میں شہادت پائی۔آپ کے عالی ترین فضائل میں سے ایک یہ ہے کہ آپ خانہ وحی و رسالت سے منسوب ہیں،آپ کے القابات (بنت رسول اللہ، بنت ولی اللہ، اخت ولی اللہ اور عمة ولی اللہ ) سرچشمہ فضائل و کمالات ہیں۔آپ نے حضرت امام موسی کاظم  اور حضرت علی ابن موسی الرضا  کے سائے میں زندگی بسر کی ہے۔یوں ہم کہہ سکتے ہیں کہ آپ مکتب ائمہ اطہار  کی تربیت یافتہ ہیں ۔

حضرت امام رضا  نے آپ کی شان میں فرمایا :من زار المعصومة بقم کمن زارنی۔جس نے قم میں معصومہ کی زیارت کی گویا اس نے میری زیارت کی ۔

وہ ہستیاں جو شفاعت کرسکتی ہیں ان میں سے ایک نام فاطمہ معصومہ سلام اللہ علیہا کا بھی ہے۔جیساکہ امام صادق  کا فرمان ہے کہ تدخل بشفاعتھا شیعتی الجنة باجمعہم: ان کی شفاعت (معصومہ ) سے ہمارے تمام شیعہ جنت میں داخل ہونگے۔اسی لئے امام کے حکم سے آپ کی زیارت میں ہم کہتے ہیں یا فاطمة اشفعی لی فی الجنة  یعنی اے فاطمہ معصومہ! جنت میں میری شفاعت فرما۔آپ کے زیارت نامہ میں دوسری جگہ آیاہے کہ فانّ لک عند اللہ شانا من الشان یہ جو کہ ہم آپ سے شفاعت طلب کر رہے ہیںوہ اس لئے ہے کہ آپ کو خدا وند عالم کے ہاں بلند اور عظیم مرتبہ و مقام حاصل ہے۔

آپ کی زیارت کی فضلیت:

امام رضا  فرماتے ہیں: من زارہا فلہ الجنة  جو فاطمہ معصومہ کی زیارت کرے وہ جنت کا مستحق ہے۔

امام جواد فرماتے ہیں : من زار قبر عمتی بقم فلہ الجنة  جو قم میں میری پھوپھی کی زیارت کرے اس پر جنت واجب ہے۔

امام رضا  فرماتے ہیں: من زارہا عارفاً بحقہا فلہ الجنة   جو فاطمہ معصومہ کی قم میںمعرفت کے ساتھ زیارت کرے اس پر جنت واجب ہے۔

سفر عشق:  کیا آج تک آپ نے حضرت امام موسی کاظم  کی اس بہادر بیٹی کی علت شہادت کے متعلق سوچا ہے کہ جس نے اپنے بھائی علی ابن موسی الرضا کے شوق وصال میں دکھ درد کا لباس زیب تن فرما کر پہاڑوں اور بیابانوں کی کٹھن راہوں کو طے فرمایا ؟

 کیاآپ نے اس مظلومہ و معصومہ کی جدائی پر گریہ کیا ہے جس کو اپنے والد گرامی امام موسی ابن جعفر  کی طرف سے فداھا ابوھا کی لوح افتخار عطا ہوئی؟

٢٠٠ ھ ق میں مامون عباسی کے اصرا ر پر حضرت امام رضا  ''مرو'' کی جانب سفر کرنے پر مجبور ہوئے ۔آپ  اپنے اہلیبیت اور احباب میں سے کسی کوبھی اپنے ساتھ لئے بغیر خراسان کی جانب روانہ ہوگئے۔

بھائی کی ہجرت کے ایک سال بعد حضرت معصومہ سلام اللہ علیہا نے اپنے بھائی کے شوق دیدار میں بے تاب ہو کر اپنے کچھ بھائیوں اور ان کے بیٹوں کو لے کر خراسان کی طرف سفر کیا ۔آپ جس علاقے اور شہر میں بھی وارد ہوئیں وہاں کے لوگوں نے آپ کاشاندار اور پرتپاک استقبال کیا ۔ آپ بھی اپنی پھوپھی حضرت زینب سلام اللہ علیہا کی طرح مکّار حکمرانوں کے چہرے بے نقاب کرتی رہیں۔

جب حضرت معصومہ سلام اللہ علیہا کاکاروان شہر ساوہ پہنچا تو دشمنانِ اہل بیت  جن کی حمایت حکومت کے مامورین کررہے تھے ،انہوں نے آپ  کا راستہ روک کر آپ کے ساتھیوں کے ساتھ جنگ کی ۔اس جنگ کے نتیجے میں آپ کے ساتھ آئے ہوئے تمام مرد درجۂ شہادت پر فائز ہوگئے ۔ایک روایت کے مطابق حضرت معصومہ سلام اللہ علیہا کو بھی زہر جفا دے کر مسموم کردیا گیا۔بہر حال اس خونچکاں اور جانکاہ حادثے کے شدت غم یا زہر جفا کی وجہ سے حضرت معصومہ سلام اللہ علیہا مریض ہوگئیں ۔

اس مرض کی سبب سے خراسان تک سفر جاری رکھنا آپ کے لئے ممکن نہ تھا اس لئے آپ نے شہر قم میں ٹھہرنے کاارداہ فرمایا ۔آپ نے پوچھا : اس جگہ (ساوہ) سے قم تک کافاصلہ کتنے فرسخ ہے ؟جو  فاصلہ بنتا تھا بتادیا گیا ۔آپ نے فرمایا مجھے شہر قم لے چلو کیونکہ میں نے اپنے بابا سے سنا ہے کہ آپ فرماتے تھے ۔شہر قم ہمارے شیعوں کامرکز ہے۔

 قم کے اشراف واکابرین نے جب یہ خبر سنی تو آپ کے استقبال کے لئے قم سے باہر نکل آئے ۔اشعری خاندان کی بزرگ شخصیت موسیٰ بن خزرج نے آپ کی سواری کی لگام تھامی، بہت سے افرا دپیدل اور سواریوں کی صورت میں آپ کی سواری کی گرد چلتے رہے ۔تقریباً ٢٣ ربیع الاول    ٢٠١ ھ ق کو آپ شہر قم میں وارد ہوئیں ۔

پھر اس مقام پر جسے آج'' میدان میر ''کہتے ہیں خود موسی بن خزرج کے گھر کے سامنے آپ کی سواری رک گئی اور آپ کی میزبانی کا شرف بھی اسے نصیب ہوگیا۔

آپ نے صرف ١٧ دن قم المقدس میں زندگی گزاری۔ اس قلیل عرصے میں آپ راز ونیاز اور عبادت ِ پروردگار میں مشغول رہیں۔

آپ کی عبادت گاہ ،مدرسہ ستیہ بنام ''بیت النّور'' آج بھی عاشقان اہل بیت  کے لئے زیارت گاہ بناہوا ہے۔

وفات یا شہادت؟

بالآخر دسویں ربیع الثانی '' بنابر قول دیگر بارہویںربیع الثانی '' ٢٠١ ھ ق کو اپنے بھائی کا دیدار کرنے سے پہلے عالم غربت میں شدید غم واندوہ کے ساتھ اس دارفانی سے رخصت کر گئیں ۔یوں شیعیان آل محمدؐنے ایک بار پھر صف ماتم بچھایا۔اہل قم نے اس معظمہ خاتون کے بدن مطہر کو انتہائی عزت واحترام کے ساتھ اسی جگہ پر جہاں آپ دفن ہیں لے آئے جسے اس وقت ''باغ بابلان ''کہتے تھے ۔جب قبر تیار ہوئی تو سب  لوگ شش وپنچ میں مبتلا ہوئے کہ اس معصومہ کے جسد اطہر کو کون قبر میں اتارے ۔یکایک قبلہ کی طرف سے دونقاب پوش سوار نمودارہوئے جن میں سے ایک نے نماز پڑھائی اور ان میں سے دوسرا قبر میں داخل ہوا ایک نے جسم مطہر کو ان کے حوالے کر دیا ۔یوں کریمہ اہل بیت حضرت معصومہ سلام اللہ علیہا کو سپرد خاک کیاگیا۔

مراسم تجہیز و تکفین ختم ہونے کے بعد وہ دو افراد کسی سے بات کئے بغیر واپس چلے گئے ۔

بعید نہیں ہے کہ وہ دو بزرگوار حجت خدا ،امام رضا اور امام جواد  ہوں ۔شرعی دستور کے مطابق معصومہ کی تجہیز وتدفین معصوم کے ہاتھوں سے ہونی چاہیے تھی کیونکہ حضرت فاطمہ زہرا سلام اللہ علیہاکو خود امیرالمومنین  نے غسل وکفن دے کر دفن کیاتھا اورحضرت مریم  کو حضرت عیسیٰ نے بنفس نفیس غسل دیا تھا ۔

 حضرت معصومہ سلام اللہ علیہاکو دفن کرنے کے بعد موسیٰ بن خزرج نے کپڑوں کا سایہ آپ کی قبر مطہرپر بنایا تھا یہاں تک کہ امام جواد کی بیٹی  حضرت زینب نے ٢٥٦  ھ ق میں پہلی بار آپ کی قبر شریف پر گنبد بنوایا۔یوں آپ کی قبرِ مطہر عاشقانِ اہل بیت علہیم السلام اور ولایت وامامت کے ماننے والوں کے لئے دارالشفاء بن گئی۔

بہ جز  عشق  دلبر   نیست   مارا

غم   دل ہست و یاور نیست   مار

 بود    این  بارگاہ     دختر      اما

  نشان    از   قبر مادر   نیست  مارا

ریاض الانساب کے مصنف نے اپنی کتاب کے صفحہ ١٦٠ پر مرحوم منصور ی ،جو کتاب الحیاة السیاسیہ کے مؤلف ہیں سے روایت نقل کی ہے :کہ جس زمانے میں حضرت معصومہ سلام اللہ علیہانے ہجرت کی اس وقت اہل ساوہ خاندانِ نبوت کے سخت ترین دشمن تھے  ۔جب حضرت معصومہ سلام اللہ علیہا کا کاروان ساوہ پہنچا تو انہوں نے بھر پور حملہ کیا یوں جنگ چھڑ گئی اور یہ جنگ حضرت معصومہ سلام اللہ علیہا کے بھائیوں اور ان کے بیٹوں کی شہادت پر تمام ہو ئی ۔ حضرت معصومہ ٢٣ عزیزانِ زہرا کے پارہ پارہ اجسام مطہر کو مشاہدہ کرنے کی وجہ سے سخت بیمار ہوگئیں اور اسی بیماری میں آپ شہید ہو ئیں۔

قال رسول اللہ  ۖ

من مات علی حب آل محمد مات شہیدا

پیغمبر اسلام ص  فرماتے ہیں کہ جو بھی محبت آل محمد ۖپر مر جائے تو وہ شہید ہے ۔

الحیاة السیاسیہ ا لامام رضا  کے مولف جعفر مرتضی عاملی ص ٤٢٨ ، قیام سادات علوی کے ص ١٦١ اور ١٦٨ پر نقل کرتے ہیںکہ جنا ب ہارون ابن موسی ابن جعفر کاکاروان جب ساوہ پہنچ گیا تو دشمنوں نے آپ لوگوں پر اس وقت حملہ کیا جب آپ لوگ کھانا تناول فرمارہے تھے اور آپ کو ٢٣ افراد کے ساتھ شہید کر دیا اور کارواں کے دوسرے افراد کو زخمی کردیا ۔اسی اثناء میں حضرت معصومہ سلام اللہ علیہا کے کھانے میں زہر ڈال دیاگیا ۔یوں ولایت امیرالمومنین کی مدافع ، زہر جفا کے اثر سے مریض ہوئیں اور قم میں تشریف لانے کے ١٧ دن بعد شہید ہو گئیں  ۔ وسیلة المعصومین ص ٦٨ میں میرزا ابوطالب نے بیان کیا ہے کہ اس جلیل القدر معظمہ کو ساوہ میں ایک ملعونہ عورت کی وساطت سے زہر دیا گیا۔

 

تحریر :سید قمر عباس حسینی حسین آبادی

وحدت نیوز (کوئٹہ) علمدار روڈ میں دیا گیا دھرنا،تاریخی دھرنا تھااور اسکا شمار پاکستان کے اہم واقعات میں ہوتاہے، ملک بھر کے میڈیا میں علمدار روڈ کے دھرنے میں امن و امان، نظم و ضبط اور صبر و تحمل کی مثالیں دی جاری تھی۔ان خیالات کا اظہار مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے مرکزی رہنما و ممبر بلوچستان اسمبلی آغار ضا نے میٹینگ میں ایم ڈبلیو ایم ڈویژنل کابینہ کے اراکین سے کیا ۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان کی تاریخ میں چند اہم دنوں میں سے ایک 10 ـ جنوری 2013ء ہے، جب قوم کو اپنی طاقت، اپنے وجود، اپنے حقوق اور اپنی ذمہ داریوںکا احساس ہوا تھا اور ظلم کے خلاف آواز بلند کرتے ہوئے پورا ملک سراپا احتجاج ہوا تھا۔ علمدار روڈ میں دھماکوں کے بعد احتجاج میں پورے ملک نے ہمارا ساتھ دیا تھا اوراس وقت کے حکومت کو انکی بے حسی کا احساس دلا یا۔

انہوں نے کہا کہ ایسا ممکن ہی نہیں کہ ہم اپنے شہیدوں کو بھول جائے، شہدائے علمدار روڈ نے پورے ملک کو بیدار کیا، سانحہ علمدار روڈ جیسے دہشت ناک اور المناک واقعے پر دنیا بھر میں مختلف ممالک کے لوگ احتجاج کیلئے سڑکوں پرنکلے تھے ، اس وقت کے وزیر اعظم پاکستان خود علمدار روڈ آئے اور شہدائے علمدار روڈ کے لواحقین کے مطالبات تسلیم کئے علاوہ ازیں اُس وقت کے نااہل وزیر اعلیٰ کی حکومت کوختم کردیا گیا تھا ، یہ سب کسی انقلاب سے کم نہیں۔

انہوں نے مزید کہا کہ پورے ملک میں پہلی بار ایسا ہوا تھا کہ لوگ سراپا احتجاج تھے مگر اس کے باوجودکسی قسم کے تشدد کا واقع پیش نہیں آیانقصان تو دور کی بات ایک ٹائر تک نہیں جلائی گئی۔ صرف احتجاجوں سے پورے ملک کا پہیہ جام ہوگیا تھا اور حکومت وقت پہلی بار خواب غفلت سے بیدار ہوتے ہوئے ،بے حسی کو پیچھے چھوڑ کر ملک کی حالت کی طرف متوجہ ہوئی تھی ۔ ہم اس بات پر عقیدہ رکھتے ہیں کہ ظالم چاہے جتنا بھی طاقتور کیوں نہ ہو اس کا انجام ہمیشہ برا ہوتا ہے،  یہ درس ہمیں واقعہ کربلاء سے ملا ہے جسکی پیروی نے جنوری 2013 میں ہمیں سرخ رو کردیا۔

انہوں نے مزید کہا کہ مجلس وحدت مسلمین مظلوموں کی حامی جماعت ہے، ہماری مرکزی قیادت سمیت تمام علاقائی قیادتوں نے ہمیشہ ظالم کے خلاف ہر میدان میں جنگ لڑی ہے۔ قوم ہم پر اعتماد رکھتی ہے ، یہ اعتماد ہماری کارکردگی کا نتیجہ ہے ۔ اس کے علاوہ شہدائے علمدار روڈ کی برسی کے موقع پر ایک جلسے کا انعقاد بھی کیا گیا ہے جس میں شہدائے انقلاب کی یاد کو تازہ کیا جائے گا اور انہیں خراج عقیدت پیش کیا جائے گا۔

وحدت نیوز (اسلام آباد) مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے مرکزی سیکرٹری جنرل علامہ راجہ ناصرعباس جعفری نے پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا ہے کہ گلگت بلتستان میں جاری اینٹی ٹیکس موومنٹ کی وہ مکمل حمایت کرتے ہیں۔حکومت کی جانب سے آئینی حقوق دیے بغیر ٹیکس کا نفاذ غیر منصفانہ اقدام ہے۔جی بی کے عوام کی محرومی دور کرنے کے لئے وزیر اعظم ،آرمی چیف، سیاسی جماعتیں اور مقتدر ادارے اپنا کردار ادا کریں اوریہاں کے باسیوں کو ان کا حق دلائیں جو گزشتہ ستر سال سے اس سرزمین آئین پر اپنے حقوق کے لئے جدوجہد میں مصروف ہیں۔انجمن تاجران ، عوامی ایکشن کمیٹی اور دیگر جماعتوں کی قومی ایشو پر مشترکہ جدوجہد لائق تحسین ہے۔ گلگت بلتستان دنیا کا وہ واحد خطہ ہے جو کسی ریاست کے ساتھ الحاق کے لیے بے قرار ہے ورنہ دنیا بھر میں علیحدگی کی تحریکیں زور پکڑ رہی ہیں۔گلگت بلتستان کی عوام کو ان کی امنگوں کے مطابق آئینی حقوق دیے جائیں۔ ملک کے مختلف حصوں میں بسنے والے ہر فرد کو یکساں بنیادی حقوق حاصل ہیں۔آئینی حقوق دیے بغیر ٹیکسز کا نفاذ ظالمانہ اقدام ہے۔ آئینی حقوق کے حصول کے لئے جی بی کے عوام کا مطالبہ اصولی اور قابل عمل ہے۔

انہوں نے کہا کہ جی بی کے عوام نے تحریک آزادی کی جنگ اپنے زور بازو پر لڑی اور پاکستان میں غیر مشروط طور پر شمولیت کا اعلان کیا ۔وہاں کے باسیوں کا یہی دیرینہ مطالبہ ہے کہ اس علاقے کو پاکستان کا حصہ قرار دیا جائے۔گلگت بلتستان معدنی وسائل اورجغرافیائی اعتبار سے بھی پاکستان کے لیے انتہائی سود مند ہے۔اسے نظر انداز کرنا کس بھی طور ملک کے مفاد میں نہیں۔ گلگت کی عوام سے ریاست سوتیلی ماں کا سلوک نہ کرے۔یہاں کے لوگوں سے ان کی اراضیاں جبراََ چھینی جا رہی ہیں اور حقوق کی بات پر منہ دوسری طرف موڑ لیا جاتا ہے جو سراسر زیادتی ہے۔گلگت بلتستان کے عوام نے ارض پاک کی سلامتی و استحکام کے لئے اپنی جانوں کی قربانیاں دیں ہیں۔پاک چائنا اکنامک کوریڈور کا ایک سرا گلگت بلتستان جبکہ دوسرا گوادر میں ہے۔جی بی کی عوام کو سی پیک کے ثمرات ہر حال میں حاصل ہونے چاہیے۔یہاں کے باسیوں کی حب الوطنی لائق تحسین ہے۔وطن عزیز کی ترقی اورمختلف شعبہ ہائے زندگی میں نمایاں کردار ادا کرنے وا لی متعدد شخصیات کا تعلق اسی خطہ سے ہے۔انہوں نے ٹیکس کے نفاذ کے خاتمہ ،منرلز کنسیثنل رولز 2016 کو کالعدم قرار دینے، حالیہ تحریک کے دوران دہشت گردی ایکٹ کے تحت درج کی جانے والی ایف آئی آر کے اخراج اور سی پیک میں گلگت بلتستان کے عوام کو حصہ دینے کا بھی مطالبہ کیا۔

وحدت نیوز(اسلام آباد) مجلس وحدت مسلمین شعبہ خواتین کی مرکزی سیکرٹری جنرل محترمہ سیدہ زہراء نقوی نے دسمبر کے آخری ہفتے میں لاہور ،اسلام آباد اور خیبرپختونخواہ کا دورہ کیا جہاں انہوں نے مہدی برحق ورکشاپس اور جشن صادقین کے پروگراموں میں شرکت کی ۔وہ اس سلسلے میں کراچی سے سنٹرل پنجاب ،اسلام آباد اور کے پی کےوزٹ پر آئیں تھیں۔ اسلام آباد میں انہوں ورکشاپ کے اختتام پر اپنے خطاب میں کہا کہ ان ورکشاپ کے انعقاد کا مقصد خواتین میں تنظیمی اور تربیتی شعور کو اجاگر کرنا ہے تاکہ خواتین معاشرے میں اپنا مثبت رول ادا کرسکیں اور تنظیمی امور میں اپنے مردوں کےشانہ بشانہ زندگی کے ہر شعبہ میں اپنی فعالیت کو اجاگر کر سکیں ۔ مجلس وحدت مسلمین پاکستان کی خواتین کارکنان ہماری تنظیم کا ایک قیمتی اثاثہ ہیں انہیں تنظیمی میدان فراہم کرنے کے ساتھ ساتھ ان ورکشاپ کا انعقاد بے حد ضروری ہے ۔ امید ہے ان ورکشاپس کے انعقاد سے ہماری تنظیمی خواتین بھر پور استفادہ کریں گی ۔

انہوں نے کہا کہ ہماری تنظیمی خواتین  کے اصرار پر سال 2017 میں یہ پنجاب میں تیسری مرتبہ ورکشاپس منعقد ہو رہی ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ ہم نے کراچی اور اندرون سندھ میں اس سلسلے میں کئی ایک ورکشاپس کا انعقاد کیا جس سے وہاں کی خواتین نہ صرف مستفید ہوئی ہیں بلکہ انہوں نے عملی میدان بھی اپنا رول احسن طریقے سے نبھا رہی ہیں ۔ محترمہ سیدہ زہراء نقوی نے اس عزم کا اظہار کیا کہ ہمیشہ ان ورکشاپس میں خواتین کی ایک کثیر تعدادنئی ممبر سازی کرتی ہے جو ایک خوش آئند اقدام ہے ۔ تیزی سے مجلس وحدت مسلمین پاکستان میں خواتین شمولیت ہمارے لئے باعث اطمینان ہے کہ معاشرے میں ہمارا رول ایک حوصلہ افزاء قدم ہے ۔ ہماری خواہش ہے کہ ہماری خواتین کارکنان  کسی بھی تنظیمی اور تربیتی میدان میں اپنے مردوں سے پیچھے نہ رہیں ۔ آج تک الحمدللہ اس سلسلے میں ہم کامیابی سے اپنے تنظیمی سفر کی جانب گامزن ہیں اور ان شاء اللہ آگے بھی اسی طرح ہر میدان میں بڑھ چڑھ کر حصہ لیتی رہیں گیں ۔

ان کامذید کہنا تھا کہ قائد وحدت اور مجلس وحدت کی معزز کابینہ کی جانب سے ہمیشہ ہمیں بہت ہی عزت ملی ہے جس کے لئے ہم اپنے قائد وحدت اور مسئولین کے شکر گزار ہیں کہ جنہوں نے ہم پر اعتماد کیا ہے اور ہمارے لئے تنظیمی میدان فراہم کیا ہے ۔ انہوں نےذمہ دار خواتین  سے گزارش کی کہ بلاتاخیر اپنے اپنے علاقوں فعالیت انجام دیں تاکہ آئندہ سیاسی میدان ہم ملت کی خدمت اور فلاح و بہبود کے لئے ایک زمینہ ہموار کرسکیں ۔ سیاسی میدان میں خواتین بہتر انداز میں اپنا رول ادا کرسکتی ہیں ۔ اور اپنے خاندان کے علاوہ محلے اور انتخابی حلقے میں اپنا مثبت رول انجام دے سکتی ہیں ۔ آج بھی ہماری خواتین  مردوں کے ہمراہ اسمبلیوں بھی اپنا سیاسی حصہ ڈال رہی ہیں اور ملک و ملت کی خدمت میں مصروف عمل ہیں ۔ آنے والے الیکشن میں ان شاء اللہ ہم پہلے سے بہتر ایک نئی حکمت عملی کے ساتھ میدان میں وارد ہوں گے ۔ تاکہ ہماری حکمت عملی گذشتہ کی نسبت مزید بہتر ہو ۔ ان شاءاللہ

وحدت نیوز(کراچی) مجلس وحدت مسلمین ضلع ملیرکے ڈپٹی سیکر یٹری جنرل مولانا غلام محمد فاضلی نے ضلعی سیکرٹریٹ میں اجلاس سے خطاب کرتے ہوئےکہا کہ گلگت بلتستان اقوام متحدہ کی قراردادوں کے مطابق نہ صرف ٹیکس سے مثتثنیٰ  ہے بلکہ حکومت پابند ہے کہ وہاں 28 بنیادی ضرورت کی اشیاء پر عوام کو سبسڈی دے۔ اس وقت تک کہ جب تک مسئلہ کشمیر حل نہ ہو جائے اور اس خطے کو کوئی آئنی حیثیت مل جائے، مگر افسوس کہ عوام گلگت بلتستان کی نہ صرف سبسڈیز ایک کے بعد ایک ختم کر دی گئیں بلکہ اُن کے اُوپر ٹیکسز کا بوجھ بھی ڈالناڈال دیاگیا، گلگت بلتستان کوجب حقوق دینے کی بات ہو تو اقوام متحدہ کی قراردادیں اور مسئلہ کشمیر آڑے آجاتی ہیں مگر حقوق غصب کرتے ہوئے انکو کوئی عار محسوس نہیں ہوتی،کئی دن سخت سردی میں احتجاج کے باوجود عوام گلگت بلتستان کی کوئی شنوائی نہ ہونا لمحۂ فکریہ ہے،مجلس وحدت مسلمین کاہر کارکن گلگت بلتستان کی عوام کےساتھ شانابشانہ کھڑا ہے، گلگت بلتستان میں پانچ روز سے جاری احتجاجی تحریک کی بھر پور حمایت کرتے ہیں۔

وحدت نیوز (قم) مجلس وحدت مسلمین قم  کابینہ کا اجلاس گزشتہ روزوحدت ہاوس قم  میں منعقد ہوا، اجلاس میں تنظیمی امور اور پالیسیوں کے علاوہ حضرت عیسیٰ ؑ اور  قائداعظمؒ کے حوالے سے بھی اہم گفتگو کی گئی۔  اس موقع پر مرکزی سیکرٹری امور خارجہ حجت الاسلام والمسلمین ڈاکٹر سید شفقت شیرازی نے خصوصی خطاب کرتے ہوئے  یوم ولادت حضرت عیسی علیہ السلام کی مناسبت سے جہان اسلام ومسیحیت کو مبارکبادیتے ہوئے کہا کہ عالمِ بشریت کے لئے حضرت مسیح علیہ السلام مینارہِ نور اور شمع ہدایت ہیں۔اس کے ساتھ  انہوں نے 25دسمبر روز ولادت بانی پاکستان حضرت قائداعظم محمدعلی جناح کی ولادت  کی نسبت سے بھی تمام حریت پسند انسانوں کو مبارک بادد ی  اور کہا کہ  اسلامی فلاحی ریاست کے قیام کے لئے قائد اعظم کے ہمہ گیر اور عالمگیر  افکارہمارے  موجودہ قومی چیلنجز سے نمٹنے کے لئے بہترین ذریعہ ہیں۔

انہوں نے یہ بھی کہا کہ  پاکستان میں ایک  منظم سازش کیساتھ افکار قائد اعظم اور پاکستان کے حقیقی محسنوں کے حقیقی کردار کو نظر انداز کرکے ان لوگوں کے افکار کوسکولوں ، کالجز اور یونیورسٹیوں کی  درسی کتابوں اور نصاب میں شامل کردیا گیا ہے جو قیام پاکستان اور قائداعظم کے سخت مخالف تھے۔انہوں نے کہا کہ ایک مخصوص لابی جو قیام پاکستان کے ہی خلاف تھی اور آج بھی آئین پاکستان کو نہیں مانتی ، اس لابی کے لیڈروں کو پاکستان کے قومی ہیرو بنا کر پیش کیا جا رہا ہے۔

انہوں نے  محب وطن پاکستانیوں پر زور دیا کہ وہ  پاکستان کے تعلیمی اداروں میں قائداعظم کے دشمنوں اور مخالفین کے نظریات کو  پڑھائے جانے کا سختی سے نوٹس لیں، انہوں نے باشعور طبقے سے اپیل کی کہ پاکستان کے تعلیمی اداروں سے پاکستان اور قائد کے مخالف لوگوں کے افکار و شخصیات کو حذف کرکے نسلِ نو کو محب وطن پاکستانی بنایا جا ئے اور پاکستان  کو حقیقی معنوں میں قائد کا پاکستان بنانے کی کوشش کی جائے۔

مجلس وحدت مسلمین پاکستان

مجلس وحدت مسلمین پاکستان ایک سیاسی و مذہبی جماعت ہے جسکا اولین مقصد دین کا احیاء اور مملکت خدادادِ پاکستان کی سالمیت اور استحکام کے لیے عملی کوشش کرنا ہے، اسلامی حکومت کے قیام کے لیے عملی جدوجہد، مختلف ادیان، مذاہب و مسالک کے مابین روابط اور ہم آہنگی کا فروغ، تعلیمات ِقرآن اور محمد وآل محمدعلیہم السلام کی روشنی میں امام حسین علیہ السلام کے ذکر و افکارکا فروغ اوراس کاتحفظ اورامر با لمعروف اور نہی عن المنکرکا احیاء ہمارا نصب العین ہے 


MWM Pakistan Flag

We use cookies to improve our website. Cookies used for the essential operation of this site have already been set. For more information visit our Cookie policy. I accept cookies from this site. Agree