وحدت نیوز (اسلام آباد) مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے سربراہ علامہ راجہ ناصرعباس جعفری نے پاکستان عوامی تحریک کے زیر اہتمام منعقدہ آل پارٹیز کانفرنس میں شرکت کی باضابطہ دعوت قبول کرتے ہوئے شرکت کی یقین دہانی کروادی ہے، تفصیلات کے مطابق سانحہ ماڈل ٹاون پر جسٹس باقر نجفی کمیشن رپورٹ کے اجراءکے بعد ملزمان کی عدم گرفتاری اور انصاف کے حصول میں رکاوٹوں کے خلاف پاکستان عوامی تحریک کے سربراہ ڈاکٹر محمد طاہر القادری کی زیر صدارت 30دسمبر ،بروز ہفتہ ، منہاج سیکریٹریٹ میں آل پارٹیز منعقد کی جارہی ہے جس میں ملک کی تمام قومی سیاس ومذہبی جماعتوں کی اعلیٰ قیادت شرکت کررہی ہے، ایم ڈبلیوایم کی مرکزی پولیٹیکل کونسل کے کوآرڈینیٹر آصف رضا ایڈوکیٹ نے وحدت نیوز سے ٹیلیفونک گفتگو کرتے ہوئے کہاکہ پاکستان عوامی تحریک کے مرکزی سیکریٹری جنرل خرم نواز گنڈہ پور نےخود فون کرکے علامہ راجہ ناصرعباس جعفری کو آل پارٹیز کانفرنس میں شرکت کی دعوت دی  جسے انہوں نے قبول کرلیاہے، واضح رہے کہ مجلس وحدت مسلمین پاکستان سانحہ ماڈل ٹاون میں چودہ بے گناہ خواتین ، بزرگوں اور جوانوں کے بہیمانہ قتل عام کے خلاف  انسانی ہمدردی اور اتحاد بین المسلمین کی بنیادپر روز اوّل سے پاکستان عوامی تحریک کے شابہ بشانہ کھڑی ہے اور شہداءکو انصاف ملنے تک مظلوموں کی حمایت اور ظالموں کی مخالفت کااپنا فریضہ انجام دیتی رہے گی۔

فداھا ابوھا

وحدت نیوز(آرٹیکل) حضرت فاطمہ معصومہ سلام اللہ علیہا حضرت امام موسی کاظم علیہ السلام کی بیٹی، امام علی رضا علیہ السلام کی بہن اور امام محمد تقی جواد علیہ السلام کی پھوپھی ہیں۔ آپ کی ولادت یکم ذیقعد 173 ہجری قمری اور دوسری روایت کے مطابق 183 ہجری قمری میں مدینہ منورہ میں ہوئی۔ آپ کی والدہ ماجدہ کا نام نجمہ اور دوسری روایت کے مطابق خیزران تھا۔ آپ امام موسی کاظم علیہ السلام کی سب سے بڑی اور سب سے ممتاز صاحبزادی تھیں۔ شیخ عباس قمی فرماتے ہیں: "امام موسی کاظم علیہ السلام کی صاحبزادیوں میں سب سے بافضیلت صاحبزادی فاطمہ تھیں جو معصومہ کے نام سے مشہور تھیں۔ آپ کا نام فاطمہ اور سب سے مشہور لقب معصومہ تھا۔ یہ لقب انہیں امام  علی  ابن  موسی  الرضا علیہ السلام نے عطا فرمایا تھا۔حضرت فاطمہ معصومہ سلام اللہ علیہا بچپن سے ہی اپنے بڑے بھائی امام علی رضا علیہ السلام سے سخت مانوس تھیں، انہیں کے پر مہر دامن میں پرورش پائی اور علم و حکمت اور پاکدامنی اور عصمت کے اس بے کران خزانے سے بہرہ مند ہوئیں۔ اس عظیم خاتون کی فضائل کے لئے یہی کافی ہے  کہ امام وقت نے تین بار فرمایا:{فداھا ابوھا} یعنی باپ اس پر قربان جائے۔  کتاب "کشف اللئالی" میں مرقوم ہیں کہ ایک دن کچھ شیعیان اہلبیت علیہم السلام مدینہ میں داخل ہوئے۔ ان کے پاس کچھ سوالات تھے جن کا جواب وہ امام موسی کاظم علیہ السلام سے لینا چاہتے تھے۔ امام علیہ السلام کسی کام سے شہر سے باہر گئے ہوئے تھے۔ انہوں نے اپنے سوالات لکھ کر امام علیہ السلام کے گھر دے دیئے کیونکہ وہ جلد واپس جانا چاہتے تھے۔حضرت معصومہ سلام اللہ علیہا گھر میں موجود تھیں۔ آپ نے ان سوالات کو پڑھا اور ان کے جواب لکھ کر انہیں واپس کر دیا۔ وہ بہت خوش ہوئے اور مدینہ سے واپسی کا سفر شروع کر دیا۔ مدینہ سے باہر نکلتے ہوئے اتفاق سے امام موسی کاظم علیہ السلام سے ان کی ملاقات ہو گئی۔ انہوں نے سارا واقعہ بیان کیا۔ جب امام علیہ السلام نے ان کے سوالات اور ان سوالات کے جوابات کو دیکھا تو بہت خوش ہوئے اور تین بار کہا: "فداھا ابوھا" یعنی باپ اس پر قربان جائے۔ اس وقت حضرت معصومہ سلام اللہ علیہا کی عمر بہت کم تھی لہذا یہ واقعہ آپ کے بے مثال علم اور دانائی کو ظاہر کرتا ہے۔

مرحوم آیت اللہ مرعشی نجفی رہ اپنے والد بزرگوار مرحوم حاج سید محمود مرعشی سے نقل کرتے ہیں حضرت معصومہ سلام اللہ علیہا کی قبر مطہر اپنی مادر گرامی حضرت فاطمہ زھرا سلام اللہ علیہا کی گم شدہ قبر کی تجلی گاہ ہے۔ مرحوم نے حضرت فاطمہ زھرا سلام اللہ علیہا کی قبر کا جگہ معلوم کرنے کے لئےایک چلہ شروع کیا اور چالیس دن تک اسے جاری رکھا۔ چالیسویں دن انہیں حضرت امام باقر علیہ السلام اور حضرت امام جعفر صادق علیہ السلام کی زیارت نصیب ہوئی۔ امام علیہ السلام نے انہیں فرمایا:{علیک بکریمۃ اھل البیت} یعنی تم کریمہ اہلبیت سلام اللہ علیہا کی پناہ حاصل کرو۔ انہوں نے امام علیہ السلام سے عرض کی: "جی ہاں، میں نے یہ چلہ اسی لئے کاٹا ہے کہ حضرت فاطمہ سلام اللہ علیہا کی قبر کی جگہ معلوم کر سکوں اور اسکی زیارت کروں"۔ امام علیہ السلام نے فرمایا: "میرا مقصود قم میں حضرت معصومہ سلام اللہ علیہا کی قبر ہے"۔ پھر فرمایا:"کچھ مصلحتوں کی وجہ سے خداوند عالم کا ارادہ ہے کہ حضرت فاطمہ زھرا سلام اللہ علیہا کی قبر کسی کو معلوم نہ ہو اور چھپی رہے ۔

امام رضا علیہ السلام کے مجبورا شہر مرو سفر کرنے کے ایک سال بعد 201ھ قمری میں آپ اپنے بھائیوں کے ہمراہ بھائی کے دیدار اور اپنے امام زمانہ سے تجدید عہد کے قصد سے عازم سفر ہوئیں راستہ میں ساوہ پہنچیں لیکن چونکہ وہاں کے لوگ اس زمانے میں اہلبیت کے مخالف تھے لہٰذا حکومتی کارندوں کے سے مل کر حضرت اور ان کے قافلے پر حملہ کردیا اور جنگ چھیڑدی جس کے نتیجہ میں حضرت کے ہمراہیوں میں سے بہت سارے افراد شہید ہوگئے۔ حضرت غم و الم کی شدت سے مریض ہوگئیں اور شہر ساوہ میں ناامنی محسوس کرنے کی وجہ سے فرمایا : مجھے شہر قم لے چلو کیونکہ میں نے اپنے بابا سے سنا ہے کہ آپ فرماتے تھے : قم ہمارے شیعوں کا مرکز ہے ۔ اس طرح حضرت وہاں سے قم روانہ ہوگئیں ۔ بزرگان قم جب اس مسرت بخش خبر سے مطلع ہوئے تو حضرت کے استقبال کے لئے دوڑ پڑے ، مویٰ بن خزرج اشعری نے اونٹ کی زمام ہاتھوں میں سنبھالی اور  حضرت فاطمہ معصومہ سلام اللہ علیہا کواہل قم نے گلبارن کرتے  ہوئےموسیٰ بن خزرج کے شخصی مکان میں لائے۔

بی بی مکرمہ نے 17 دنوں تک اس شہر امامت و ولایت میں زندگی گزاری اور اس مدت میں ہمیشہ مشغول عبادت رہیں اور اپنے پروردگار سے راز و نیاز کرتی رہیں اس طرح اپنی زندگی کے آخر ی ایام خضوع و خشوع الٰہی کے ساتھ بسر فرمائے ۔ جس جگہ  آج حرم مطہر حضرت معصومہ سلام اللہ علیہا ہے یہ اس زمانے میں "بابلان" کے نام سے پہچانی جاتی تھی اور موسی بن خزرج کے باغات میں سے ایک باغ تھی۔ حضرت معصومہ سلام اللہ علیہا کی وفات کے بعد ان کو غسل دیا گیا اور کفن پہنایا گیا۔ پھر انہیں اسی جگہ لایا گیا جہاں پر ابھی ان کی قبر مطہر ہے۔ آل سعد نے ایک قبر آمادہ کی۔ اس وقت ان میں اختلاف پڑ گیا کہ کون حضرت معصومہ س کے بدن اقدس کو اس قبر میں اتارے گا۔ آخرکار اس بات پر اتفاق ہوا کہ ان میں موجود ایک متقی اور پرہیزگار سید یہ کام کرے گا۔ جب وہ اس سید کو بلانے کیلئے جا رہے تھے تو انہوں نے دیکھا کہ ناگہان صحرا میں سے دو سوار آ رہے ہیں۔ انہوں نے اپنے چہروں کو نقاب سے چھپا رکھا تھا۔ وہ آئے اور حضرت معصومہ سلام اللہ علیہا کی نماز جنازہ پڑھانے کے بعد انہیں دفن کر کے چلے گئے۔ کوئی بھی یہ نہیں جان سکا کہ وہ کون تھے۔ اس کے بعد موسی بن خزرج نے قبر مطہر کے اوپر کپڑے کا ایک چھت بنا دیا۔ جب امام محمد تقی علیہ السلام کے صاحبزادی زینب قم تشریف لائیں تو انہوں نے حضرت معصومہ س کی قبر پر مزار تعمیر کیا۔ کچھ علماء نے یہ احتمال ظاہر کیا ہے کہ بانقاب سوار حضرت امام علی رضا علیہ السلام اور حضرت امام محمد تقی جواد علیہ السلام تھے۔

امام علی بن موسی الرضا علیہ السلام فرماتے ہیں : {من زار المعصومۃ بقم کمن زارنی } یعنی جس نے قم میں معصومہ سلام اللہ علیہا کی زیارت کی گویا اس نے میری زیارت کی۔ حضرت معصومہ کی زیارت کی فضیلت کے بارے میں ائمہ معصومین سے مختلف روایات نقل ہوئی ہیں.امام صادق علیہ السلام فرماتے ہیں:{ إنَ لِلّہِ حَرَماً وَ ہُوَ مَکَہُ وَ إِنَ لِلرَّسُولِ (ص) حَرَماً وَ ہُوَ الْمَدِینَۃُ وَ إِنَ ِأَمِیرِالْمُؤْمِنِینَ(ع) حَرَماً وَ ہُوَ الْکُوفَۃُ وَ إِنَ لَنَا حَرَماً وَ ہُوَ بَلْدَۃٌ قُمَّ وَ سَتُدْفَنُ فِیہَا امْرَأَۃٌ مِنْ أَوْلَادِی تُسَمَّی فَاطِمَۃَ فَمَنْ زَارہَا وَ جَبَتْ لَہُ الْجَنَۃ} خدا کا ایک حرم ہے جو کہ مکہ میں ہے، رسول خدا کا ایک حرم ہے جو کہ مدینہ ہے، امیر المومنین کا ایک حرم ہے جو کہ کوفہ ہے، اور ہم اہل بیت کا حرم ہے جو کہ قم ہے۔ اور عنقریب میری اولاد میں سے موسی بن جعفر کی بیٹی قم میں وفات پائے گی  اس کی شفاعت کے صدقے ہمارے تمام شیعہ بہشت میں داخل ہوں گے۔ ایک اور بیان کے مطابق آپکی زیارت کا اجر بہشت ہے۔ امام جوادعلیہ السلام نے فرمایا: جو کوئی قم میں پوری شوق اور شناخت سے
میری پھوپھی کی زیارت کرے گا وہ اہل بہشت ہو گا.حضرت فاطمہ زھرا سلام اللہ علیہا کے بعد وسیع پیمانے پر شفاعت کرنے میں کوئی خاتون شفیعہ محشر، حضرت معصومہ سلام اللہ علیہا بنت امام موسی کاظم علیہ السلام کے ہم پلہ نہیں ہے"۔ امام جعفر صادق علیہ السلام اس بارے میں فرماتے ہیں:{تدخل بشفاعتہا شیعتناالجنۃ باجمعہم} یعنی ان کی شفاعت سے ہمارے تمام شیعیان بہشت میں داخل ہو جائیں گے۔

منابع:
1۔ منتہی الآمال، ج۲، ص۳۷۸.
2۔ کریمہ اہل بیت، ص ۶۳ و ۶۴ نقل از کشف اللئالی.
3۔دلائل الامامہ ص/ ۳۰۹ ۔
4۔زندگانی حضرت معصومہ / آقائے منصوری : ص/ ۱۴ ، بنقل از ریاض الانساب تالیف ملک الکتاب شیرازی ۔
5۔دریائے سخن تاٴلیف سقازادہ تبریزی : ص/۱۲ ، بنقل از ودیعہ آل محمد صل اللہ علیہ و آلہ/ آقائے انصاری ۔
6۔تاریخ قدیم قم ص/ ۲۱۳ ۔
7 ۔مستدرک سفینہ البحار، ص۵۹۶؛ النقض، ص۱۹۶. بحارالانوار، ج۵۷، ص۲۱۹.
8۔ ریاحین الشریعۃ، ج۵، ص۳۵.
9۔ کامل الزیارات، ص۵۳۶، ح۸۲۷؛ بحارالانوار، ج۱۰۲، ص۲۶۶.

تحریر: محمد لطیف مطہری کچوروی

وحدت نیوز (مظفرآباد) تفصیلات کے مطابق ملت جعفریہ کی جملہ تنظیمات پر مشتمل کمیٹی کا اجلاس دفتر مجلس وحدت مسلمین مظفرآباد میں منعقد ہوا۔اجلاس کی صدارت سرپرست اعلی علامہ مفتی سید کفایت حسین نقوی نے کی۔ اجلاس میں چیئرمین کمیٹی سید شبیر حسین بخاری سربراہ جعفریہ سپریم کونسل آزاد کشمیر،علامہ سید فرید عباس نقوی وائس چیئر مین جعفریہ سپریم کونسل آزاد کشمیر، مولانا طالب حسین ہمدانی ڈپٹی سیکرٹری جنرل مجلس وحدت مسلمین آزادکشمیر،مولانا سید معصوم علی سبزواری صدر شیعہ علماء کونسل ضلع مظفرآباد،سید شجاعت علی کاظمی کوآرڈینیٹرانسداد دہشت گردی ایکشن کمیٹی،سید راشد علی نقوی صدر انجمن جعفریہ جہلم ویلی ،سید تصور عباس موسوی،نمائندہ آئی او،نمائندہ آئی ایس اوکے علاوہ دیگر نے شرکت کی۔اجلاس میں علامہ تصور جوادی کیس پر انتظامی کارکردگی پر سخت مایوسی کا اظہار کیا گیا،انتظامی اداروں کی اس کیس پر عدم پیش رفت ایک مجرمانہ فعل ہے اور ناقابل معافی عمل ہے۔ شرکاء اجلاس نے کہا کہ ایس ایس پی مظفرآباد کی کارکردگی صفر ہے، پولیس آفیسر مجرمان کو تحفظ دینے کی کوشش کر رہے۔ 15فروری 2017کے واقعہ کے بعد آزادکشمیر میں بالعموم اور مظفرآباد ڈویژن میں بالخصوص کالعدم تنظیموں کی فعالیت عروج پر پہنچ چکی ہے جسکی بارہا نشاندہی کی گئی لیکن انتظامیہ نے بات گول کر دی۔مقررین نے کہا کہ اب اس کیس کا فیصلہ سڑکوں پر ہو گا اور حالات کی تمام تر زمہ داری انتظامیہ پر ہو گی۔ کوآرڈینیٹرکمیٹی سید طالب حسین ہمدانی کے کہا کہ ہم انتظامیہ کے ساتھ امذید ملاقاتیں نہیں کریں گے بلکہ اب انتظامیہ کو ہمارے تحفظات دور کرنے ہوں گے۔انہوں نے کہا کہ 15فروری 2018کو مظفرآباد ڈویژن میں دما دم مست قلندر ہو گا،اور اسی طرح کا احتجاج ہو گا جیسا اْس سانحہ کے روز ہوا تھا۔اب کی بار احتجاج چارٹر آف ڈیمانڈ مکمل ہونے تک جاری رہیگا۔ شرکاء اجلاس نے بہت جلد ایک تفصیلی پریس کانفرنس کرنے کا اعلان کیا جس میں آئندہ کا لائحہ عمل پیش کیا جائے گا۔اجلاس میں اس بات کا بھی فیصلہ ہوا کہ جلدازجلد وزیراعظم آزادکشمیر سے ایک آخری ملاقات کی جائے گی اور اپنے تحفظات و آئندہ کا لائحہ عمل سامنے رکھا جائیگا۔

وحدت نیوز (کراچی) بانی پاکستان قائد اعظم محمد علی جناح کے پر بصیرت افکارکو مشعل راہ بنانے سے ہماری ساری مشکلات کا خاتمہ ممکن ہیں۔خارجی اثرات سے آزاد ایسی ریاست قائد اعظم کا خواب تھا جہاں ہر شخص کو اسلام کے اصولوں کے مطابق آزادنہ زندگی گزارنے کے مواقع میسر ہوں۔جہاں اقلیتوں کو تحفظ ملے ۔ دہشت گردوں سے چھٹکارا دلا کر اس ملک کو قائد اعظم کا پاکستان بنانا ہو گا۔ان خیالات کا اظہار مجلس وحدت مسلمین پاکستان صوبہ سندھ کے رہنما علی حسین نقوی نے قائد اعظم کی141 ویں یوم ولادت کی مناسبت سے وحدت ہاوس میں منعقدہ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔انہوں نے کہا کہ قائد اعظم ایک مخلص اور قوم کا حقیقی درد رکھنے والے رہنما تھے۔انہوں نے برصغیر کے مسلمانوں کی علحیدہ ریاست کے لیے ایک طویل جنگ لڑی اور اپنے اصولوں کی پاسداری کرتے ہوئے برصغیر کے مسلمانوں کے لیے الگ وطن حاصل کیا۔ ہمارا یہ وطن قائد کی عظیم جدوجہد اور لاکھوں قربانیوں کے نتیجے میں معرض وجود میں آیا۔ہمیں اس کی حفاظت کرنے کے لیے اسی درد اور اخلاص کے ساتھ تگ و دو کرنے کی ضرورت ہے۔قائد اعظم کے بتائے ہوئے رہنما اصولوں پر کاربند رہنے سے ہم معاشرے میں باوقار مقام حاصل کر سکتے ہیں۔انہوں نے کہا کہ ہمیں مل کر تجدید عہد کرنا ہو گا کہ ہمارا اس مٹی سے عشق مرتے دم تک قائم رہے گا ۔علامہ ناصر عباس جعفری کی ہدایت پر مجلس وحدت مسلمین سندھ کے صوبائی سیکرٹریٹ و علاقائی دفاتر میں قائد اعظم کی یوم ولادت کے موقع پر لیکچرز اور سیمنارز منعقد کیے گے ، تقریبات سے  مرکزی  رہنماعلامہ احمد اقبال رضوی،علامہ مختار امامی ،علامہ صادق جعفری،مولانا احسان دانش ،علی حسین نقوی ،عالم کربلائی ،مولانا نشان حیدر ساجدی،ناصر حسینی ،حیدر زیدی ،آصف صفوی، نےخطاب کیااور بانی پاکستان سمیت شہدائے کے بلندی درجات کیلئے فاتحہ خوانی اور خصوصی دعا کرائی گئی ۔

وحدت نیوز(کراچی) بانی پاکستان قائد اعظم محمد علی جناح کے یوم پیدائش کے موقعہ پر مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے رہنماؤں نے مزار قائد پر پھول چڑھائے اور فاتحہ خوانی کی۔ایم ڈبلیو ایم کے صوبائی و ضلعی دفاتر میں تقریبات کا بھی انعقاد کیا گیا جن میں بانی پاکستان کی عظیم جدوجہد اور اعلی فکری اقدار کو زبردست خراج تحسین پیش کیا گیا۔مجلس وحدت مسلمین کے مرکزی سیکرٹری جنرل علامہ راجہ ناصر عباس جعفری نے یوم ولادت حضرت عیسیٰ علیہ السلام اور محسن ملت بابائے قوم قائد اعظم محمد علی جناح کی یوم پیدائش پر قوم کو مبارکباد دیتے ہوئے کہا کہ وطن عزیز کو ترقی و استحکام کی راہ پر گامزن کرنے کے لیے ضروری ہے کہ ان کے روشن وژن سے رہنمائی حاصل کی جائے۔قائد اعظم کی خواہش ایک ایسی خودمختار ریاست کا حصول تھی جہاں اسلام کے سنہری اصولوں کے مطابق زندگی گزاری جا سکے لیکن بدقسمتی سے اس ملک کی باگ دوڑ ایسے حکمرانوں کے ہاتھ لگی جنہوں نے اپنی نا اہلی کی بنا پر وطن عزیز کو بیرونی طاقتوں کے ہاتھوں یرغمال بنا لیا۔ہمارے داخلی معاملات میں سامراجی و طاغوتی قوتوں کی مداخلت نے ارض پاک کو معاشی وسماجی اعتبار سے مفلوج کر کے رکھ دیا۔وطن عزیز کو پراکسی وار کا حصہ بنا کر دہشت گردی کا شکار کیا گیا۔انہوں نے کہا کہ ہم نے اس پاکستان کی تعمیر کرنی ہے جس کے حصول کے لیے قائد اعظم نے عملی جدوجہد کی۔آج کے دن اپنے عظیم قائد سے تجدید عہد کرنا ہو گا کہ ملک کی ترقی و استحکام کے لیے ہر شخص پر خلوص انداز سے اپنا انفرادی کردار ادا کرے گا۔

 انہوں نے کہا کہ حکمران اور سیاسی اشرافیہ بابائے قوم قائد اعظم محمد علی جناح کے افکار و نظریات سے کوسوں دور ہیں،آج کے دن قوم کو عہد کرنا ہوگا کہ ہم وطن عزیز سے اس طبقاتی نظام کے خاتمے میں اپنا کردار ادا کر کے پاکستان کو قائد اور اقبال کے افکارو نظریات کے مطابق ایک اسلامی جمہوری ریاست بنانے میں عملی جد وجہد کریں۔یوم ولادت حضرت عیسیٰ علیہ السلام کی یوم پیدائش پر قوم کو مبارکباد دیتے ہوئے علامہ راجہ ناصر عباس جعفری نے اپنے تہنیتی پیغام میں کہا ہے کہ آج کا دن مسلمانوں اور مسیحی برادری دونوں کے لئے اہمیت کا حامل اور خوشی کا دن ہے،پیغمبر خدا حضرت عیسی ٰ علیہ السلام کی تعلیمات پر عمل کر کے ہم دنیا بھر میں امن اور محبت کی شمع روشن کر سکتے ہیں،دنیا میں جابرانہ نظام کیخلاف عملی جدو جہد کے لئے انبیاء علیہماالسلام کی زندگیاں ہمارے لئے نمونہ عمل ہے،تمام ابنیاء کرام ؑ نے اپنی زندگیاں ظلم اور ظالمانہ نطام کے خلاف جدو جہد اور خدائے بزرگ و برتر کے حقیقی پیغام کو بنی نوع انسان تک پہنچانے کے لئے وقف کی،آج کے ظالم قوتوں کیخلاف اور مظلومین جہاں کی حمایت میں آواز بلند کرنے والے ہی انبیاء کرام ؑ کے حقیقی پیروکار ہیں،مسیحی برادری وطن عزیز میں بسنے و الے ہمارے بھائی ہیں،اور یوم ولادت پیغمبر خدا حضرت عیسی ؑ کی پرمسرت خوشیوں میں ہم ان کے ساتھ برابر کے شریک ہیں،پیغمبر خدا حضرت عیسیٰ ؑ پر ایمان کے بغیر کسی بھی مسلمان کا ایمان مکمل نہیں۔

وحدت نیوز (جیکب آباد) قائد وحدت علامہ راجہ ناصر عباس جعفری کے حکم پر مجلس وحدت مسلمین جیکب آباد کے زیر اہتمام بابائے قوم قائداعظم محمد علی جناح ؒ کی سالگرہ کے سلسلے میں خصوصی تقریب منعقد ہوئی۔ تقریب کا عنوان تھا (ہمیں قائد اعظم ؒ کا پاکستان چاہیئے) تقریب سے خطاب کرتے ہوئے مجلس وحدت مسلمین سندہ کے سیکریٹری جنرل علامہ مقصودعلی ڈومکی نے کہا کہ نبی خدا، حضرت عیسیٰ ؑ عالم انسانیت کے عظیم رہبر ہیں ،جنہوں اعلیٰ انسانی قدروں کو زندہ کیا، اللہ کی عبودیت و بندگی، عفو و درگذر،انسانیت کی خدمت اور اصلاح معاشرہ ان کی تعلیمات کا حصہ ہے۔ دو ہزار سال کا طویل عرصہ گذر جانے کے باوجود آج بھی ان کی عظیم تعلیمات، عالم انسانیت کا عظیم سرمایہ ہے۔ دنیا بھر میں موجود پیروان حضرت عیسیٰ ؑ کو ان کا یوم ولادت مبارک ہو۔ انہوں نے کہا کہ قائداعظم محمد علی جناح ؒ بر صغیر کے عظیم مدبر رہنما تھے، جنہوں نے انتھک جدوجہد کے ذریعے ایک آزاد اور خودمختار ریاست کی بنیاد رکھی اور قوم کو انگریز کی غلامی سے نجات دلائی اپنی سچائی اور کردار کی بلندی کے باعث، آج بھی پوری قوم اپنے محبوب قائدسے بے لوث محبت کرتی ہے۔ قائد اعظم ؒ کو کافر اعظم کہنے والے آج بھی قائد کے پاکستان کے لئے خطرہ ہیں ،جنہوں نے دھشت گردوں کے لشکر تیار کئے اور عوام کا قتل عام کیا۔ پاک فوج اور پولیس کے جوانوں پر دھشت گرد حملے کئے ان تکفیری دھشت گردوں سے آج بھی قائد کے پاکستان کو خطرہ ہے۔ اس موقع پر مجلس وحدت مسلمین کے ضلعی رہنما علامہ سیف علی ڈومکی، مولانا منور حسین سولنگی و دیگر نے خطاب کیا اس موقع پرقائدؒ کے ایصال ثواب کے لئے فاتحہ خوانی کی گئی۔ آخر میں سالگرہ کا کیک کاٹا گیا۔

مجلس وحدت مسلمین پاکستان

مجلس وحدت مسلمین پاکستان ایک سیاسی و مذہبی جماعت ہے جسکا اولین مقصد دین کا احیاء اور مملکت خدادادِ پاکستان کی سالمیت اور استحکام کے لیے عملی کوشش کرنا ہے، اسلامی حکومت کے قیام کے لیے عملی جدوجہد، مختلف ادیان، مذاہب و مسالک کے مابین روابط اور ہم آہنگی کا فروغ، تعلیمات ِقرآن اور محمد وآل محمدعلیہم السلام کی روشنی میں امام حسین علیہ السلام کے ذکر و افکارکا فروغ اوراس کاتحفظ اورامر با لمعروف اور نہی عن المنکرکا احیاء ہمارا نصب العین ہے 


MWM Pakistan Flag

We use cookies to improve our website. Cookies used for the essential operation of this site have already been set. For more information visit our Cookie policy. I accept cookies from this site. Agree