وحدت نیوز (آرٹیکل)  مہدی موعود{عج} کا عقیدہ تمام مذاہب اسلامی  کے نزدیک مسلم ہے ۔اس عقیدے کی بنیاد پیغمبر اسلام صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے منقول متواتر احادیث ہیں جن کے مطابق قیامت سے پہلے پیغمبر اسلام صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے خاندان سے ایک فردقیام کرے گا جو آپ ؐکا ہم نام ہوگا اوراوراس کا لقب مہدی  ہو گا جو اسلامی قوانین کے مطابق عالمی سطح پر عدل و انصاف کی حکومت قائم کریں گے۔ امام مہدی {عج}کی ولادت باسعادت کا عقیدہ صرف شیعہ حضرات ہی نہیں رکھتے بلکہ اہل سنت کےبہت سےمشہور علماء نے بھی اپنی کتابوں میں آپ{عج} کی ولادت باسعادت سےمتعلق تفصیلات تحریر فرمائی ہیں جیسے: ابن حجر ہیثمی { الصواعق المحرقہ}سید جمال الدین{روضۃ الاحباب}ابن صباغ مالکی {الفصول المہمۃ}سبط ابن جوزی{تذکرۃ الخواص }۔۔۔۔۔ وغیرہ۔امام زمانہ{عج}کی غیبت کےمنکرین کا اعتراض ہے کہ امام غائب کا کوئی فائدہ نہیں ہے کیونکہ لوگوں کی ہدایت کے لئے امام کاان کے درمیان موجود ہوناضروری ہے تاکہ امام تک لوگوں کی رسائی ہو ۔

 ہم یہاں منکرین غیبت امام زمانہ عج کے اعتراض کا  اجمالا جواب دینے کی کوشش کریں گے۔
پہلا جواب:امام زمانہ{عج}کی غیبت اور آپ{عج}کا شیعوں  کے امور میں تصرف نہ کرنے کےدرمیان کوئی ملازمہ نہیں ہیں ۔  قرآن کریم انسان  کے اولیاء خدا سےبہرہ مند ہونے کی داستان کو حضرت موسی علیہ السلام کے ذریعے نقل کرتا ہے ۔ بنابریں عصرغیبت میں بھی امام زمانہ{عج}کا لوگوں کے ساتھ خاص طریقے سے رابطہ قائم کرنے اور ان افراد کا آپ {عج}کے فرامین پر عمل کرنے اور آپ {عج}کے وجود سے کسب فیض کرنے میں کوئی  چیزمانع نہیں ہے ۔ امام زمانہ {عج} کالوگوں کےامور میں تصرف نہ کرنے کا ذمہ دار امام نہیں بلکہ خود عوام ہیں جو آپ {عج}کی رہبری قبول کرنے پر آمادہ نہیں  ہیں ۔محقق طوسی  تجرید الاعتقاد میں لکھتےہیں :{وجودہ لطف و تصرفہ لطف آخر و عدمہ منا}امام کا وجود بھی لطف اور امام کا تصرف کرنا  ایک اور لطف اور ان کا ظاہر نہ ہونا ہماری وجہ سے ہے ۔ {یعنی امام زمانہ {عج}بھی حضرت موسی علیہ السلام کے ساتھی حضرت خضر علیہ السلام کی طرح ہیں انہیں بھی کوئی نہیں پہچانتا تھا لیکن پھربھی وہ امت کے لئے فائدہ

مند ہیں}

دوسراجواب: امام{عج} کے پیروکاروں کا امام{عج}کے وجود سے کسب فیض کرنے کےلئے ضروری نہیں کہ آپ{عج}تک تمام لوگوں کی رسائی ممکن ہو بلکہ اگر ایک خاص گروہ جو آپ{عج}کےساتھ رابطہ قائم کر سکتا ہو اور وہ آپ{عج}کےوجود سےفیض حاصل کرے تو دوسرے لوگ بھی ان افرادکے ذریعے آپ{عج} کےوجودکے تمام آثار و برکات سےبہرہ مند ہو سکتے ہیں۔ یہ مطلب شیعوں کے بعض نیک اورشائستہ افراد کی آپ{عج }کےساتھ ملاقات کے ذریعے حاصل ہوچکا ہے ۔

تیسرا جواب: امام اور پیغمبر کے لئے حتی ان کے ظہور کے وقت بھی ضروری نہیں کہ وہ لوگوں کی ہدایت براہ راست اوربلا واسطہ انجام دیں بلکہ اکثر اوقات وہ اپنے نمائندوں کے ذریعےسے یہ کام انجام دیتے تھے ۔ ائمہ معصومین علیہم السلام اپنے دور میں دوسرے شہروں کے لئے اپنےنمائندے معین فرماتے تھے جو لوگوں کی ہدایت اور رہبری کا کام انجام دیتے تھے۔اور یہ روش صرف رہبران الہیٰ  کے ساتھ مخصوص نہیں تھی بلکہ طول تاریخ میں انسانوں کے درمیان یہ طریقہ رائج تھا ۔ اسی وجہ سے امام زمانہ{عج}بھی اپنے نمائندوں کے ذریعہ لوگوں کی رہبری کرتےہیں جیساکہ غیبت صغری کے زمانے میں آپ {عج} نواب اربعہ {نیابت خاصہ}کے ذریعے اور غیبت کبری کے زمانے میں عظیم المرتبت عادل فقہاء و مجتہدین {نیابت عامہ}کے ذریعے لوگوں کی رہبری کرتےہیں۔

چوتھا جواب: شیعہ عقائد کے مطابق امام معصوم کا وجود لطف الہیٰ ہے اور اس سے مرادیہ ہے کہ امام انسان کو اطاعت و عبادت سے نزدیک اور گناہ و مفاسد سے دور کرتے ہیں۔بے شک یہ اعتقاد{ کہ امام معصوم ان کے درمیان موجود ہیں گرچہ لوگ انہیں نہیں دیکھتے یا انہیں نہیں پہچانتےلیکن وہ لوگوں کو دیکھتے ہیں اور انہیں پہچانتے ہیں اور ان کے اچھے اور برے کاموں سے بھی واقف ہیں نیز آپ {عج} کسی وقت بھی ظہور کرسکتے ہیں کیونکہ آپ{عج} کے ظہور کا وقت معلوم نہیں ہے }  انسان کی ہدایت و تربیت میں بہت اہم کردار ادا کرتا ہے ۔
پانچواں جواب:امامت کے اہداف میں سےایک ہدف امام معصوم کا لوگوں کی باطنی ہدایت ہے ۔امام لائق اور پاکیزہ دل رکھنےوالے افراد کو اپنی طرف جذب کر کے انہیں کمال تک پہنچاتے ہیں۔واضح ہے کہ انسان کا اس طرح  ہدایت سے ہمکنار ہونےکے لئےضروری نہیں کہ وہ  امام کے ساتھ ظاہری رابطہ برقرار کرے  ۔ گذشتہ بیانات کی روشنی میں امام زمانہ {عج}کو بادل کے پیچھے پنہان روشن آفتاب سے تشبیہ دینے کا مقصد بھی واضح ہو جاتا ہے ۔اگرچہ بادل کے پیچھے پنہان سورج سے انسان مکمل طور بہرمند نہیں ہوتا ہےلیکن اس کا ہرگزمطلب یہ نہیں ہے کہ اس سے انسان کو کوئی فائدہ حاصل نہیں ہوتاہے ۔بہر حال امام زمانہ{عج} کے وجود کے آثاروبرکات سے بہرہ مند نہ ہونےکا سبب انسانوں کی طرف سے خاص حالات کافراہم نہ کرنا ہے  جس کی وجہ سےلوگ اس عظیم نعمت کے فوائد سے محروم ہیں اور اس محرومیت کا سبب وہ خود ہیں نہ کہ خداوند متعال اور امام،کیونکہ خداوند متعال اور امام کی طرف سےاس سلسلے میں کوئی مشکل در پیش نہیں ہے۔

خواجہ نصیر الدین طوسی آپ {عج} کی غیبت کے بارے میں لکھتے ہیں:{واما السبب غیبتہ فلایجوز ان یکون من الله سبحانہ و لا منہ کما عرفت فیکون من المکلفین و هو الخوف الغالب و عدم التمکین و الظہوریجب عند زوال السبب} لیکن یہ جائزنہیں کہ امام زمانہ{عج} کی غیبت خدا کی طرف سے یا خود آپ{عج} کی طرف سے ہوجیسا کہ آپ جان چکے ہیں پس اس کی وجہ خود عوام {لوگ }ہیں کیونکہ ان کے اوپر خوف کا غلبہ ہے اور ان کے سامنے سر تسلیم خم نہ کرناہی اس کا سبب ہےاور جب بھی رکاوٹیں ختم ہو جائیں گی توظہور واجب ہو جائے گا ۔ گذشتہ بیانات امام زمانہ{عج}کے وجود کے تشریعی و تربیتی آثا رتھےلیکن حجت الہیٰ کے تکوینی آثار و برکات نظام خلقت اور کائنات کا باقی ہونا ہے۔ یعنی ان کی وجہ سے زمین و آسمان قائم ہیں ۔اسی طرح حجت خدواندی اور انسان کامل کے بغیر کائنات بے معنی ہے۔ اسی بنا پر روایات میں موجودہے کہ زمین کبھی بھی حجت خدا سے خالی نہیں ہو سکتی کیونکہ اگر ایک لحظہ کےلئےبھی زمین حجت خدا سے خالی ہوتووہ اپنے اہل سمیت  نابود ہو جائے گی۔ {لو لا الحجۃ لساخت الارض باہلہا}یہاں سے اس عبارت کا مطلب بھی سمجھ میں آتا ہےجو کہ بعض دعاوٴںمیں موجود ہے:{بیمنہ رزق الوری و بوجودہ ثبتت الارض و السماء}امام زمانہ{عج}کے وجود کی برکت

سے ہی موجودات رزق پا رہے ہیں
اورآسمان و زمین بر قرار ہیں ۔  

 امام اور حجت خدا واسطہ فیض الہیٰ  ہیں ،خدا اور بندگان کے درمیان واسطہ ہیں ،جن برکات و فیوض الہیٰ کو براہ راست حاصل کرنے کی صلاحیت لوگوں میں نہیں پائی جاتی ہیں امام ان فیوض و برکات کو خدا سے لے کر بندوںتک پہنچانے کا ذریعہ و وسیلہ ہیں۔لہذا امام زمانہ{عج}کی طولانی عمر اور ظہور سے صدیوں قبل آپ{عج} کی ولادت کا ایک فائدہ یہ ہےکہ اس طویل مدت میں کبھی بندگان خدا الطاف الہیٰ سے محروم نہ رہیں اور امام کے وجود کے جو برکات ہیں وہ مسلسل لوگوں تک پہنچتے رہیں ۔

تحریر۔۔۔محمد لطیف مطہری کچوروی


حوالہ جات:
1۔ تجرید لاعتقاد ،بحث امامت ۔
   2۔کمال الدین ،شیخ صدوق ،باب 45۔ حدیث 4 ،ص485۔
   3۔الرسائل،سید مرتضی،ج2،ص297 – 298۔
   4۔اصول کافی،ج1،کتاب الحجۃ باب ان الحجۃ لا تقوم للہ علی خلقہ۔
   5۔اصول کافی،ج1،کتاب الحجۃ باب ان الحجۃ لا تقوم للہ علی خلقہ۔
   6۔نوید امن و امان،آیۃ اللہ صافی گلپایگانی،ص 148 ۔

وحدت نیوز(ملتان) مجلس وحدت مسلمین جنوبی پنجاب کے سیکرٹری جنرل علامہ اقتدار حسین نقوی نے کہا ہے کہ کوئٹہ میں گذشتہ دوماہ سے ملت جعفریہ کی نسل کشی جاری ہے اور غافل حکمران ٹس سے مس نہیں کوئٹہ میں عالمی دہشتگرد گروہ داعش دہشتگرانہ حملوں کی ذمہ داری قبول کر رہی ہے پاکستان میں داعش کے وجود سے انکار کرنے والے عوام اور ریاست سے مخلص نہیں۔ ان خیالات کا اظہار اُنہوں کوئٹہ میں جاری شیعہ ہزارہ کی مسلسل ٹارگٹ کلنگ کے خلاف اپنے مذمتی بیان میں کیا۔ علامہ اقتدار نقوی کا کہنا تھا کہ، پاکستان اور افغانستان میں شیعہ ہزارہ برادری کیخلاف پے درپے حملے عالمی ایجنڈے کا حصہ ہے۔چار مئی کو کوئٹہ کے مظلومین سے اظہار یکجہتی کے لئے یوم احتجاج منایا جائے گا،اور 13 مئی کو مظلومین جہاں کی حمایت اور امریکہ اسرائیل اور اس کے اتحادی کے مظالم کیخلاف ملک گیر ،،یوم مردہ باد امریکہ،،منایا جائے گا۔

علامہ اقتدار نقوی کا مزید کہنا تھا کہ بلوچستان کیساتھ ساتھ خیبر پختونخواہ کی حکومت اور پولیس کی جانب سے بھی فرقہ واریت کو ہوا دینے کی کوشش افسوسناک ہے،ڈیرہ اسماعیل خان میں دہشتگردی کے سب سے زیادہ متاثر فریق ملت جعفریہ کیخلاف حکومت اور کے پی کے پولیس کی جانب سے غیر قانونی غیر انسانی اقدامات کی ہم مذمت کرتے ہیں،ہم خیبر پختونخواہ حکومت کو متنبہ کرتے ہیں کہ وہ ایسے شرپسندانہ اقدامات سے باز رہے ،بصورت دیگر عوامی کسی بھی درعمل کی ذمہ داری کے پی کے حکومت پر ہو گا۔

انہوں نے کہا کہ ملک بھر میں ملت تشیع کو دہشتگردی کیساتھ ساتھ مسنگ پرسن کا مسلہ گھمبیر صورت حال اختیار کر تا جا رہا ہے،عوام اس وقت بہت اضطراب میں ہیں ہم یہ سمجھنے سے قاصر ہیں کہ ایک طرف ہماری نسل کشی جاری ہیں اور دوسری طرف ہمارے نوجوان نامعلوم افراد کے ہاتھوں غائب ہو رہے ہیں،ہم آرمی چیف سے مطالبہ کرتے ہیں کہ وہ کوئٹہ کے مظلومین کی دادرسی کے پہنچیں اور ا ن کے زخموں پر مرہم رکھیں اور ملک دشمنوں کے عزائم کو خاک میں ملائیں،چیف جسٹس آف پاکستان سے مطالبہ ہے کہ وہ کوئٹہ کے مظلومین کی نسل کشی پر سوموٹو ایکشن لیں،یاد رکھیں حکومت کفر سے تو قائم رہ سکتی ہیں لیکن ظلم سے نہیں۔

وحدت نیوز (گلگت)  کوئٹہ میں بیگناہ پاکستانیوں خاص کر ہزارہ برادری کی نسل کشی پر اداروں کی خاموشی لمحہ فکریہ ہے۔کالعدم تنظیمیں بھیس بدل کر کھلے عام تشہیراتی مہم چلارہے ہیں ،حکومت نیٹ ورک تک پہنچنے کی نہ صرف کوشش نہیں کرتی بلکہ درپردہ ان کی پشت پناہی کررہی ہے۔مجلس وحدت مسلمین گلگت بلتستان کے ترجمان محمد الیاس صدیقی نے کوئٹہ میں ہزارہ برادری کے قتل عام پر سخت مذمت کرتے ہوئے اسے حکومت کی غلط پالیسیوں کا نتیجہ قرار دیا ہے۔ہزارہ قوم کا شمار بلوچستان کی پڑھی لکھی قوم میں ہوتا ہے جس کا دہشت گردی سے کوئی تعلق نہیں اور اس نہتے قوم کے خلاف ایک عرصے سے دہشت گردکاروائیاں ہورہی ہیں اور اب تک ہزاروں افراد جن میں خواتین اور بچے بھی شامل ہیں لقمہ اجل بن چکے ہیں۔

انہوں نے کہاکہ ا س ظلم وبربریت کے سامنے حکومت بے بس دکھائی دے رہی ہے جو ایک ریاست کیلئے کھلم کھلا چیلنج ہے اور حکومت اس  تمام عرصے میں مگرمچھ کے آنسو بہانے کے سوا عملاً دہشت گردی کی روک تھام کیلئے کچھ کرنے کیلئے تیارہیں۔انہوں نے کہاکہ بلوچستان میں دہشت گردی کے خلاف وزیرستان طرز کا اپریشن ہونا چاہئے اور آخری دہشت گردکی کی موجودگی تک آپریشن جاری رہنا چاہئے۔انہوں نے چیف جسٹس سپریم کورٹ اور آرمی چیف سے اپیل کی کہ وہ اس سلسلے میں نوٹس لیں اور بلوچستان کی سرزمین کو پرامن خطہ بنانے میں اپنا کردار ادا کریں۔

وحدت نیوز( گلگت) کنٹریکٹ ملازمین کے متعلق دوغلی پالیسی قبول نہیں،عرصہ دراز سے کنٹریکٹ پر کام کرنے والے ملازمین کو فارغ کرنا بدترین ظلم ہے۔تمام کنٹریکٹ ملازمین کو مستقل کیا جائے۔مجلس وحدت مسلمین گلگت بلتستان کے سیکریٹری اطلاعات علی حیدرنے کنٹریکٹ ملازمین کے نمائندہ وفد سے ملاقات کے دوران کنٹریکٹ ملازمین کے حوالے سے حکومت کی دوغلی پالیسی پر سخت برہمی کا اظہار کا اظہار کیا۔انہوں نے کہاکہ کنٹریکٹ ملازمین کے مطالبات جائز اور برحق ہیں انہیں ملازمتوں سے فارغ کرنا سنگین غلطی ہوگی۔صرف اپنے منظور نظر افراد کو مستقل کرنا اور دیگر افراد کو فارغ کرنا انتہائی زیادتی ہے۔ایک عرصے تک خطے کے غریب عوام سے کنٹریکٹ پر خدمات حاصل کرکے جب وہ زائد العمر ہوجاتے ہیں تو انہیں فارغ کرناسخت ناانصافی ہے اور اس سٹیج پر انہیں ملازمتوں سے برطرف کرکے حکومت ان کا معاشی قتل کررہی ہے۔

انہوں نے کہا کہ موجودہ حکومت میں میرٹ نام کی کوئی چیز نظر نہیں آرہی ہے،سیاسی وابستگیوں کی بنیاد پر تقرریاں ہورہی ہے اور غریب لوگ ڈگریاں ہاتھ میں لئے دربدر کی ٹھوکریں کھانے پر مجبور ہیں۔انہوں نے چیف سیکرٹری سے مطالبہ کیا کہ سیکرٹریٹ سطح پر اچھی شہرت کے حامل آفیسران کی کمیٹی بناکرمیرٹ پر تقرریوں کو یقینی بنایا جائے اور عوام میں خاص کر نوجوانوں میں پائی جانیوالی بیچینی کو دور کیا جائے۔چیف جسٹس سپریم  اپیلیٹ کورٹ سے اپیل ہے کہ وہ میرٹ کو یقینی بنانے کیلئے سوموٹو ایکشن لیں۔

وحدت نیوز (کوئٹہ)  صوبائی سیکریٹری جنرل مجلس وحدت مسلمین بلوچستان علامہ برکت علی مطہری نے اپنے ایک بیان میں میں کہا کہ کوئٹہ کے اندر شیعہ ہزارہ قوم کو پھر سے ٹارگٹ کیا جا رہا ہے آخر کب تک شیعانِ حیدر کرار کا نہ حق خون بہایاجائے گا کیا ہم اس وطن عزیز کا حصہ نہیں ہیں جو ہمارا نہ حق خون بہایا جا رہا ہے اگر ہے تو اب ہمارا مطالبہ چیف آف آرمی اسٹاف قمر جاوید باجواہ صاحب سے ہے کہ کوئٹہ کے اندر مکمل طور پر آپریشن کیا جائے اگر ایسا نہیں ہوا تو بلوچستان بلکے پورے پاکستان کے اندر 4 مئی سے لیکر ملک گیر احتجاج کیا جائے گا اس اور وقت تک احتجاج جاری رہے گا جب تک ان دہشتگردوں کو کیفرکردار تک نہیں پہنچایا جاتا۔

وحدت نیوز(کوئٹہ)  مجلس وحدت مسلمین بلوچستان کے ڈپٹی سیکریٹری جنرل علامہ سید ظفر عباس شمسی نے کہاہے کہ بلوچستان خصوصاً کوئٹہ میں ٹارگٹ کلنگ اپنے عروج پر ہے آئے دن شیعہ ٹارگٹ کا نشانہ بن رہے ہیں ،حکومت ریاست دھشتگردوں کو گرفتار کرنے اور ان کو سزا دینے میں ناکام ھو چکی ھے ،وفاقی حکومت سے تو شکواہ کرنا ہی بے جا ہوگا کیونکہ وہ بیچارے نواز شریف اور اس کی فیملی کو نا اہلی سے بچانے میں مصروف ہے ، کہا گیا اب دھشتگردی ختم ھو چکی ہے ملک امن کا گہوارہ بن چکا ھے اگر ایسا ھے تو یہ کوئٹہ میں شیعہ کو کیوں ٹارگٹ کیا جا رھا ھے . ظلم تو یہ ھے کہ میڈیا بھی اس کو نہیں اٹھارہاہے ، میڈیا قتل شیعہ پر خاموش ہے، اس وقت کوئٹہ کے شیعوں کا علمدار روڈ سے باھر نکلنا محال ھو چکا ھے .کوئٹہ کے شیعوں کا کوئٹہ میں ہی کاروبار کرنا تجارت کرنا دشوار ھوگیا ہے۔ کہاں ھیں چیف آف ارمی اسٹاف قمر جاوید باجوہ صاحب آئیں دیکھیں شیعانِ کوئٹہ کو علمدار روڈ سے باھر نکالیں تاکہ وہ اپنے کاروبار آزادی سے کر سکیں ،شیعہ اس چھوٹے سے علاقے میں محبوس ھو کر رہ گئے ھیں، ان کو اس قید خانہ سے نکالا جائے  ۔

مجلس وحدت مسلمین پاکستان

مجلس وحدت مسلمین پاکستان ایک سیاسی و مذہبی جماعت ہے جسکا اولین مقصد دین کا احیاء اور مملکت خدادادِ پاکستان کی سالمیت اور استحکام کے لیے عملی کوشش کرنا ہے، اسلامی حکومت کے قیام کے لیے عملی جدوجہد، مختلف ادیان، مذاہب و مسالک کے مابین روابط اور ہم آہنگی کا فروغ، تعلیمات ِقرآن اور محمد وآل محمدعلیہم السلام کی روشنی میں امام حسین علیہ السلام کے ذکر و افکارکا فروغ اوراس کاتحفظ اورامر با لمعروف اور نہی عن المنکرکا احیاء ہمارا نصب العین ہے 


MWM Pakistan Flag

We use cookies to improve our website. Cookies used for the essential operation of this site have already been set. For more information visit our Cookie policy. I accept cookies from this site. Agree