The Latest
وحدت نیوز(ملتان)سربراہ جمیعت علمائے اہلحدیث ضیاء اللہ شاہ بخاری نے ملتان میں مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے زیراہتمام منعقدہ آزادی فلسطین مارچ سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ زندہ دلان ملتان کو سلام پیش کرتا ہوں، جنہوں نے عظیم الشان مارچ کیا، علامہ راجہ ناصر عباس جعفری اور اُن کے رفقاء لائق تحسین ہیں، اسرائیلی بربریت کے خلاف کوئی بات نہیں کرتا، کیونکہ سب امریکہ کی کاسہ لیسی میں لگے ہوئے ہیں، سلام پیش کرتا ہوں حزب اللہ، حماس اور انصاراللہ کے جوانوں کو جنہوں اسرائیل کو ناکوں چنے چبوائے ہیں۔
دوسری جانب اسرائیلی سفاکیت کو روکنے میں جہاں عالمی برادری ناکام ہے، وہاں اسلامی ممالک اور عرب لیگ بھی مکمل خاموش تماشائی بنی ہوئی ہے، آج جس طرح فلسطینی عوام کا قتل عام ہو رہا ہے، حق بنتا تھا کہ تمام کلمہ گو متحد ہو کر اسرائیل کو واضح اور جرآت مندانہ پیغام دیتے، جنگ بندی کی قرارداد کو امریکہ کا ویٹو کرنا مسلم حکمرانوں کے منہ پر طمانچہ ہے۔
وحدت نیوز(ملتان) مجلس وحدت مسلمین جنوبی پنجاب کے زیر اہتمام ملتان میں آزادی فلسطین مارچ کا فقید المثال انعقاد، سرزمین اولیاءامریکا مردہ باد اور اسرائیل نامنظور کے فلک شگاف نعروں سے گونج اٹھی، ہزاروں مردوخواتین، بزرگوں اور بچوں کی ملی جوش وجذبے کے ساتھ شرکت۔ مظاہرین نے ہاتھوں میںبینرز ، فلسطینی، پاکستان کے قومی اور ایم ڈبلیوایم کے پرچم اٹھا رکھے تھے۔
تفصیلات کے مطابق مجلس وحدت مسلمین پاکستان اور امامیہ اسٹوڈنٹس آرگنائزیشن کے زیراہتمام شاہ شمس دربار تا چوک گھنٹہ گھر ملتان مظلوم فلسطینی مسلمانوں کی حمایت میں آزادی فلسطین مارچ منعقد ہوا، مارچ کی قیادت ایم ڈبلیو ایم پاکستان کے چیئرمین علامہ راجہ ناصر عباس جعفری، جمعیت اہلحدیث کے سربراہ ضیاء اللہ شاہ بخاری، وائس چیئرمین علامہ سید احمد اقبال رضوی، مرکزی جنرل سیکرٹری سید ناصر عباس شیرازی، علامہ اعجاز بہشتی، علامہ اقتدار حسین نقوی، علامہ قاضی نادر حسین علوی، سلیم عباس صدیقی، انجینئر سخاوت علی سیال اور دیگر نے کی۔
سربراہ مجلس وحدت مسلمین پاکستان علامہ راجہ ناصر عباس جعفری نے فلسطین مارچ کے شرکاء سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ اسرائیلی بزدل ہیں، جو عام عوام کا قتل عام کر رہے ہیں، کہاں گئے انسانی حقوق، عورتوں بچوں کے حقوق۔؟
آزادی فلسطین مارچ سے علامہ سید احمد اقبال رضوی، سید ناصر عباس شیرازی، علامہ اقتدار حسین نقوی، دیگر مقررین میں ڈپٹی جنرل سیکریٹری سلیم صدیقی، علامہ اعجاز بہشتی، علامہ قاضی نادر حسین علوی، مرکزی صدر وحدت یوتھ مولانا تصور مہدی، جمعیت اہلحدیث کے سربراہ ضیاء اللہ شاہ بخاری، سید وسیم زیدی، زعیم امداد زیدی، علی رضا بخاری، علی رضا زیدی، حسنین انصاری، سخاوت سیال، ثقلین نقوی، آئی ایس او کے نائب صدر احتشام رضا، یافث نوید ہاشمی و دیگر نے خطاب کیا۔
وحدت نیوز(ملتان)مجلس وحدت مسلمین پاکستان اور امامیہ اسٹوڈنٹس آرگنائزیشن کے زیراہتمام مظلوم فلسطینی مسلمانوں کی حمایت میں آزادی فلسطین مارچ منعقد ہوا، مارچ کی قیادت ایم ڈبلیو ایم پاکستان کے چیئرمین علامہ راجہ ناصر عباس جعفری، جمعیت اہلحدیث کے سربراہ ضیاء اللہ شاہ بخاری، وائس چیئرمین علامہ سید احمد اقبال رضوی، مرکزی جنرل سیکرٹری سید ناصر عباس شیرازی، علامہ اعجاز بہشتی، علامہ اقتدار حسین نقوی، علامہ قاضی نادر حسین علوی، سلیم عباس صدیقی، انجینئر سخاوت علی سیال اور دیگر نے کی۔ سربراہ مجلس وحدت مسلمین پاکستان علامہ راجہ ناصر عباس جعفری نے فلسطین مارچ کے شرکاء سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ اسرائیلی بزدل ہیں، جو عام عوام کا قتل عام کر رہے ہیں، کہاں گئے انسانی حقوق، عورتوں بچوں کے حقوق۔؟
غزہ میں امریکہ اور برطانیہ کے فوجی مارے جا رہے ہیں، پوری دنیا کے فرعون غزہ پر حملہ آور ہیں، خدا چاہتا ہے کہ مظلومین ظلم کے مقابلے میں فریاد بلند کریں، اس وقت دو طرح کی جبگ جاری ہے، ایک اسلحے کی اور ایک بیانیے کی جنگ ہے، آپ نے بیانیے کی جنگ میں اسرائیل اور امریکہ کو شکست دے دی ہے، آج دنیا فلسطینیوں کے حق میں سراپا احتجاج ہے، اولیاء اللہ کی سرزمین پر مظلومین فلسطین کے حق میں نکلنے والوں کو سلام پیش کرتا ہوں، مزاحمت نے اسرائیل کو گھیر لیا ہے، اسرائیل کا وجود جلد ختم ہونے والا ہے، دو ریاستی حل کے فارمولے کو سختی سے مسترد کرتے ہیں، ملی یکجہتی کونسل کے پلیٹ فارم پر ملین مارچ کا فیصلہ کیا گیا ہے، پاکستان کی تاریخ میں ایسا ملین مارچ پہلے کبھی نہیں دیکھا گیا ہوگا۔
وحدت نیوز(کوئٹہ)مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے مرکزی سیکرٹری تنظیم سازی علامہ مقصود علی ڈومکی نے کہا ہے کہ پاکستان میں دشمن کی سازشوں پر گہری نظر رکھنا اور ان سازشوں کو ناکام بنانے کا سہرا ایم ڈبلیو ایم کے سر ہے۔ یہ بات انہوں نے گوٹھ غلام شبیر گولاٹو اور گوٹھ بہاول خان ڈومکی کے دورہ کے موقع پر گفتگو کرتے ہوئے کہی۔ اس موقع پر ایم ڈبلیو ایم کشمور کے ضلعی رہنماء بہاول خان ڈومکی اور یونٹ صدور نصیب اللہ ڈومکی اور زوار عاشق علی گولاٹو و دیگر انکے ہمراہ موجود تھے۔ علامہ مقصود علی ڈومکی نے کہا کہ سیدہ کائنات حضرت فاطمہ الزھراء سلام اللہ علیہا کی ذات گرامی عالم بشریت خصوصاً صنف نسواں کے لئے نمونہ عمل ہے۔ آپ کے دامن عصمت میں جن عظیم ہستیوں نے تربیت پائی وہ عالم انسانیت کے رہبر و رہنماء قرار پائے۔
ایام فاطمیہ میں سیرت سیدہ کائنات سمجھنے اور اس کے مطابق اپنی زندگی ڈھالنے کا عہد کرنا ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ مجلس وحدت مسلمین پاکستان ملت کی امیدوں کا مرکز ہے۔ ہم ہر محاذ پر ملت کے حقوق کی جنگ لڑ رہے ہیں۔ وطن عزیز پاکستان میں دشمن کی سازشوں پر گہری نظر رکھنا اور ان سازشوں کو ناکام بنانے کا سہرا ایم ڈبلیو ایم کے سر ہے۔ جس کی تازہ مثال متنازعہ ترمیمی بل ہے۔ جس میں تکفیری ٹولے کو ذلت و رسوائی اور شکست کا سامنا کرنا پڑا۔ انہوں نے کہا کہ ہم تحریک اسلامی حماس کو فلسطینی عوام کی نمائندہ قیادت سمجھتے ہیں، امریکہ اور برطانیہ کے حمایت یافتہ محمود عباس کو نہیں۔ کیونکہ مسئلہ فلسطین مزاحمت سے حل ہوگا۔ غاصبوں اور قابضوں کے ساتھ مفاہمت سے فلسطین کا مسئلہ کبھی حل نہیں ہو سکتا۔
وحدت نیوز(ملتان)مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے مرکزی جنرل سیکرٹری سید ناصر عباس شیرازی نے ملتان میں ایم ڈبلیو ایم کے زیراہتمام منعقدہ آزادی فلسطین مارچ سے خطاب کرتے ہوئے کہنا تھا کہ اس مارچ میں موجود بچے فلسطین کے بچوں کے ساتھ کھڑے ہیں، ملت پاکستان مظلومین فلسطین کو کبھی تنہا نہیں چھوڑیں گے، گریٹر اسرائیل کا منصوبہ خاک میں مل گیا ہے، انسانی حقوق کے علمبردار کہلانے والے درندوں سے بھی بدتر نکلے، امریکی اور یورپ کا چہرہ بے نقاب ہو گیا ہے، فلسطینوں پر سلام ہو جنہوں نے یورپ و امریکہ کا اصل چہرہ دنیا کے سامنے آشکار کر دیا، ساٹھ دنوں کی جنگ نے ثابت کیا مزاحمت مضبوط ہے، ان تمام بچوں، عورتوں، مردوں کو سلام پیش کرتے ہیں جو فلسطینیوں کے لئے یورپ و امریکہ میں نکلے، پاکستان میں اسرائیل کے حق میں بیانیہ بنانے والے نظریہ پاکستان کے مخالف ہیں۔
وحدت نیوز(ملتان)جلس وحدت مسلمین پاکستان کے وائس چیئرمین علامہ سید احمد اقبال رضوی نے ملتان میں آزادی فلسطین مارچ سے خطاب میں کہاکہ پاکستان کے حکمران اسرائیل نارملائزیشن کی شیطانی چالوں سے باز رہیں، ایک سازش کے تحت پاکستان سے وفود اسرائیل بھیجے جس سے حکمرانوں کی فلسطینیوں سے دشمنی واضح ہے، ریاست صرف فلسطین ہے دو ریاستی فارمولہ مسترد کرتے ہیں، امریکہ کا تسلط دنیا پر کمزور ہو چکا ہے، دنیا کی مزاحمت اور بیداری نے امریکی ہیبت کو توڑ دیا ہے، اس وقت دنیا میں تمام حریت پسند قومیں فلسطین کے ساتھ ہیں جبکہ حکمران طبقہ اور ظالمین اسرائیل کی پشت پر نظر آتا ہے، آزادی فلسطین قریب ہے اور اسرائیل نابود ہو کر رہے گا۔
وحدت نیوز(کراچی)مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے مرکزی سیکریٹری امور سیاسیات سید اسدعباس نقوی نے اپنے دو روزہ دورہ کراچی کے دوران چیئرمین شوریٰ عالی حجتہ الاسلام والمسلمین علامہ شیخ محمد حسن صلاح الدین سے ان کی رہائش گاہ پر ملاقات کی اور آئندہ انتخابات کے حوالے سے انہیں سیاسی حکمت عملی پر بریفنگ دی اور اہم امور پر رہنمائی حاصل کی بعد ازاں اسدعباس نقوی نےڈویژنل سیکریٹریٹ انچولی سوسائٹی میںمنعقدہ ایم ڈبلیوایم کراچی ڈویژن کی پولیٹیکل کونسل کے اجلاس میں خصوصی شرکت کی ، اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ ایم ڈبلیوایم کراچی ڈویژن آئندہ انتخابات میں بھرپور انداز میں حصہ لے گی، اجلاس میں صوبائی نائب صدر علامہ مختار امامی ، ڈویژنل پولیٹیکل سیکریٹری علامہ مبشر حسن سمیت دیگر ڈویژنل عہدیداران اورتمام اضلاع سےاراکین ڈویژنل پولیٹیکل کونسل نے شرکت کی۔
وحدت نیوز(ملتان)مجلس وحدت مسلمین عزاداری ونگ جنوبی پنجاب کے صوبائی صدر ممبر ڈویژنل امن کمیٹی ملتان انجینئر سخاوت علی سیال نے ملتان میں آزادی فلسطین مارچ کے کامیاب انعقاد پر مرکزی قیادت چیئرمین علامہ راجہ ناصر عباس جعفری، وائس چیئرمین علامہ سید احمد اقبال رضوی، مرکزی جنرل سیکرٹری سید ناصر عباس شیرازی، علامہ اعجاز بہشتی، علامہ تصور مہدی، وحدت یوتھ کی پوری ٹیم، صوبائی صدر اور اُن کی پوری ٹیم، عزاداری ونگ جنوبی پنجاب اور ملتان کی ٹیم، مجلس علمائے مکتب اہلیبیت کے صوبائی صدر علامہ قاضی نادر حسین علوی اور اُن کی پوری ٹیم کو مبارکباد پیش کی ہے۔ انجینئر مہر سخاوت علی سیال نے کہا ہے کہ کئی دنوں کی مسلسل محنت اور کوششوں سے ایک کامیاب کا انعقاد ممکن ہوا ہے، مرکزی قیادت نے مسلسل حوصلہ افزائی کی جو ایک کامیاب مارچ کا پیش خیمہ ثابت ہوئی۔
وحدت نیوز(ملتان) مجلس وحدت مسلمین شعبہ یوتھ کے مرکزی صدر علامہ تصور مہدی نے ملتان میں کامیاب آزادی فلسطین مارچ کے اختتام پر مرزا وجاہت علی کو وحدت یوتھ پاکستان کا مرکزی ڈپٹی جنرل سیکرٹری نامزد کردیا ہے، مرزا وجاہت علی اس سے قبل مجلس وحدت مسلمین ملتان کے ضلعی صدر، عزاداری ونگ جنوبی پنجاب کے صوبائی نائب صدر رہ چکے ہیں، ملتان میں اربعین واک کے بانیان میں سے ہیں، علاوہ ازیں ملتان اور جنوبی پنجاب میں یوتھ میں ایک خاص مقام رکھتے ہیں، مرزا وجاہت علی کی نامزدگی پر مرکزی اور صوبائی کارکنان نے اسے خوش آئند قراردیا ہے۔
وحدت نیوز(آرٹیکل) اللہ تبارک وتعالیٰ کے گھر ''بیت اللہ شریف‘‘ کے ایک کونے کا نام ''رکنِ یمانی‘‘ ہے۔ حجرِ اسود کے بعد رکنِ یمانی کو یہ شرف حاصل ہے کہ اسے اللہ کے رسولﷺ نے اپنے دست مبارک سے چھوا ہے‘ اسے Touchکیا ہے۔ رکنِ یمانی اس حقیقت کی طرف اشارہ کرتا ہے کہ اس سمت میں ''یمن‘‘نامی ملک پایا جاتا ہے۔ مکہ مکرمہ کو حضرت اسماعیل علیہ السلام نے (دوبارہ) آباد کیا تھا اور مکہ کی آبادی جب کافی بڑھ گئی تو حضرت عبداللہ بن عباسؓسے مروی ہے کہ ''مکہ کے عرب لوگ جزیرۃ العرب میں پھیلنے لگ گئے۔ لہٰذا ان میں سے جو لوگ دائیں طرف گئے‘ ان کا علاقہ یمن کے نام سے معروف ہو گیا‘‘۔ عربی زبان میں یمن کا معنی دایاں بھی ہے اور بابرکت بھی ہے۔ (معجم البلدان)
بحرِہند سے جب بحری جہاز پاکستان کے سمندری علاقے میں داخل ہوتے ہیں تو بحرِ عرب کا آغاز ہو جاتا ہے۔ پاکستان کے بائیں جانب بحرِ عرب کے کنارے پر عمان اور پھر ساتھ ہی یمن کا ساحل شروع ہو جاتاہے۔ بحرِ عرب کو چھوڑ کر جب بحری جہاز بحرِ احمر میں داخل ہونے لگتے ہیں تو یوں سمجھئے کہ یہاں ایک سمندری درہ عبور کرنا پڑتا ہے۔ اس سمندری درے کا نام ''باب المندب‘‘ ہے۔ اس پر اہلِ یمن کا کنٹرول ہے۔ دنیا کا لگ بھگ ستر فیصد تجارتی سامان اسی سمندری درے سے گزر کر جاتا ہے۔ یورپ، افریقہ، عرب اور مشرقی یورپ کے ملکوں کے بحری جہاز مصر کی نہر سویز پار کر کے جب بحرِ احمر میں داخل ہوتے ہیں تو ''مندب‘‘ سے گزر کر ہی جنوبی افریقہ، پاکستان، بھارت، بنگلہ دیش، سری لنکا، ملائیشیا، انڈونیشیا، چین، روس، جاپان، کوریا، آسٹریلیا اور نیوزی لینڈ تک جاتے ہیں اور اسی راستے سے واپس آتے ہیں۔ اسرائیل کی تجارت بھی یہیں سے ہوتی ہے۔ اہلِ یمن اب تک یہاں سے گزرنے والے متعدد اسرائیلی بحری جہازوں کو پکڑ کر قبضے میں لے چکے ہیں۔ اسرائیلی جہازوں کی مدد کرنے والے بحری جہازوں پر حملہ بھی کر چکے ہیں۔ وہ کہتے ہیں کہ اسرائیل ظلم کرتے ہوئے اہلِ فلسطین کی شہری آبادی پر بمباری کر رہا ہے، عورتوں اور بچوں کو شہید کر رہاہے، ان بحری جہازوں میں اسرائیل کے لیے اسلحہ جاتا ہے اور یہ اسلحہ بے گناہ اور معصوم شہریوں پر استعمال ہوتا ہے لہٰذا اسرائیل کے ظلم کو روکنے کے لیے ہم ایسا کر رہے ہیں اور کرتے رہیں گے۔
کمان سے جب تیر انتہائی تیزی کے ساتھ نکلے تو تیر نکلنے کی آواز کو بھی عربی میں ''مندب‘‘ کہتے ہیں۔ میت پر رونے‘ دھونے اور آہ و بکا کرنے کو بھی ''مندب‘‘ کہا جاتا ہے۔ (معجم المعانی الجامع) یعنی اہلِ یمن ایک تیر چلائیں اور جس کو وہ تیر لگے وہ قتل ہو جائے تو مقتول کی میت پر رونے دھونے کو ''مندب‘‘ کہا جاتا ہے۔ اسرائیل ایک ظالم اور ناجائز ریاست ہے لہٰذا اسے اہلِ یمن جو سزا دے رہے ہیں یا اہلِ غزہ کے مظلوموں کا اپنے تئیں جو بدلہ لے رہے ہیں‘ اس پر اسرائیل جو آہ و بکا کر رہا ہے اسی کا نام ''مندب‘‘ ہے۔
تیر کو آج کی زبان میں میزائل کہا جا سکتا ہے اور کمان کو لانچر کے نام سے منسوب کیا جا سکتا ہے۔ حضرت عتبہ بن عبدؓ کہتے ہیں کہ اللہ کے رسولﷺ نے اہلِ یمن کے بارے میں فرمایا ''وہ اپنے تیروں کے استعمال کے ساتھ سخت جنگجو لوگ ہیں‘‘ (مسند احمد بن حنبل: 17647، سندہٗ حسن) لوگو! حضور نبی کریمﷺ نے اہلِ یمن کے بارے میں امتِ مسلمہ کو نصیحت فرمائی تھی ''جب اہلِ یمن تمہارے قریب سے اس کیفیت میں گزریں کہ ان کے ہمراہ ان کی خواتین ہوں‘ وہ اپنے بچوں کو اپنے کندھوں پر اٹھائے ہوئے ہوں تو آگاہ رہنا! یہ لوگ مجھ سے ہیں اور میں ان سے ہوں‘‘۔ (مسند احمد: 17647، طبرانی کبیر: 123/17، مسند کی سند کا درجہ ''حسن‘‘ ہے) یعنی وہ مظلوموں‘ کمزوروں‘ بچوں اور عورتوں کے تحفظ کا عزم کیے ہوئے ہیں تو ان کی عورتوں اور بچوں کا احترام لازم ہے۔
حضرت جبیر بن مطعمؓ کہتے ہیں کہ ہم لوگ اللہ کے رسولﷺ کے ہمراہ تھے اور مکہ کے راستے پر موجود تھے کہ حضور نبی کریمﷺ نے ہم لوگوں کو آگاہ کرتے ہوئے فرمایا ''ابھی کچھ دیر بعد یمن کے کچھ لوگ آپ لوگوں کے پاس آنے والے ہیں۔ یہ لوگ(کردار کے لحاظ سے) یاد رہے! اہلِ غزہ کے لیے جنگ بندی ہوئی۔ اولاً چار دن کے لیے ہوئی، بعد ازاں دو دن کا اضافہ ہوا۔ پھر ایک دن کا مزید اضافہ ہوا، لہٰذا اس سات روزہ ریلیف میں کافی بڑا حصہ اہلِ یمن کا بھی ہے جو انہوں نے ''مندب‘‘ کے سمندری راستے پر اپنے کردار سے ادا کیا۔ یہ کردار اہلِ غزہ کے لیے تپتی دھوپ میں بادلوں کا سایہ ثابت ہوا۔ آگے چل کر یہ بادل ضرور برسیں گے اور مظلوموں کے لیے رحمت کا باعث بنیں گے جبکہ ان کی کڑک، گرج اور چمک ظالم دشمنوں کی آنکھوں کو اچک لے گی، ان کے کانوں کے پردے پھاڑ ڈالے گی، ان کے کلیجے منہ کو آ جائیں گے اور گلے کی پھانس بن جائیں گے۔ ان شاء اللہ!
حضرت عبداللہ بن مسعودؓ بتاتے ہیں ایک موقع پر اللہ کے رسولﷺ نے فرمایا ''ایمان اس علاقے میں ہے اور پھر اپنے دستِ مبارک سے یمن کی جانب اشارہ فرمایا‘‘(صحیح بخاری: 4387، صحیح مسلم: 51)لوگو! ثابت ہوا ایمان کا تقاضا ہے کہ مظلوموں کے ساتھ کھڑا ہوا جائے، ان کا ساتھ دیا جائے، ظالم کو اس کے ظلم کا احساس دلایا جائے، اس کے ظالم ہاتھ کو پکڑا جائے، اس کی خونخوار باچھوں میں لگام ڈالی جائے۔
بحرِ احمر جس کو ''Red Sea‘‘ بھی کہا جاتا ہے اور بحرِ قلزم کے نام سے بھی یاد کیا جاتا ہے‘ ہندی زبان میں اسے ''لال ساگر‘‘ کہا جاتا ہے۔ جی ہاں! یہ وہی سمندر ہے جس میں فرعون اور اس کا لشکر ڈوب کر ہلاک ہو گیا تھا۔ اُس ظالم کا سب سے بڑا ظلم یہ تھا کہ وہ بچوں کو ذبح کرتا تھا۔ حقیقت یہ ہے کہ وہ بنی اسرائیل کے بچے تھے جو فرعون کے ظلم کا شکار ہوئے تھے۔اس فرعون کی لاش آج بھی محفوظ ہے۔ اللہ تعالیٰ نے اس کی لاش کی حفاظت کی خبر قرآنِ مجید میں دی ہے۔ آخری الہامی کتاب میں فرعون کی لاش کو باقی رکھنے کی خبر دینے کا ایک مقصد غالباً یہ تھا کہ دنیا کے تمام لوگ آگاہ ہو جائیں کہ جب اسرائیلی لوگ غزہ کے بچے مارنے لگ جائیں‘ فرعون کی جگہ سنبھال لیں‘ فرعون کے جانشین بن جائیں تو مغربی حکمران اسرائیلی فرعونیوں کا ساتھ مت دیں مگر اس کے باوجود وہ ساتھ دے رہے ہیں۔ ہاں البتہ! ان کی پبلک کے کروڑوں لوگ اسرائیل کے فرعونی کردار کے خلاف بھرپور احتجاج کر رہے ہیں۔ ہم اس کردار پر دنیا بھر کی انسانیت کو خراجِ تحسین پیش کرتے ہیں۔ یہ یمنی کردار ہے۔ یہ مبارک اور بابرکت کردار ہے۔
بزدل ہمیشہ ظالم ہوتا ہے اور بہادر رحمدل ہوتا ہے۔ بہادر انسان انسانیت کے ماتھے کا جھومر ہوتا ہے۔ ٹیسلا کمپنی کا مالک ایلون مسک بھی ایک بہادر انسان ہے۔ وہ دنیا کے امیر ترین افراد میں نمبرون ہے۔ وہ اسرائیل کی دعوت پر اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو کے پاس گیا تو نیتن یاہو نے غزہ کے مظلوموں کے لیے میڈیا کی بندش کا مطالبہ کیا۔ ایلون مسک نے مطالبہ رد کیا تو نیتن یاہو نے دھمکی دی کہ اسرائیل اور صہیونی یہودی اس کی کمپنیوں کو اشتہارات نہیں دیں گے، جواب میں ایلون مسلک نے ایک سخت جملہ کہہ کر اسرائیلی وزیراعظم کی دھمکی کو ردی کی ٹوکری میں پھینک دیا۔
برطانیہ کے ایک سابق پارلیمنٹرین نے کہا ہے کہ اسرائیل نامی ملک جس طرح عورتوں اور بچوں، ہسپتالوں اور سکولوں، یو این ورکرز اور صحافیوں کو شہید کر چکا ہے اور کر رہا ہے‘ ایسے ملک کو دنیا کے نقشے پر موجود نہیں ہونا چاہئے۔ ایسا کردار بہادر لوگ ہی ادا کر سکتے ہیں۔ اہلِ یمن اسی کردار کے حامل لوگ ہیں؛ چنانچہ ساڑھے چودہ سو سال قبل اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اُس وقت‘ جب اہلِ یمن حضور نبی کریمﷺ کی خدمت میں آکر بیٹھ چکے تھے‘ ارشاد فرمایا ''تمہارے پاس اہلِ یمن آئے ہیں، وہ انتہائی ملائم دل ہیں۔ (شہد جیسی نرمی کے حامل) رقیق دل کے مالک ہیں۔ ایمان بھی یمنی ہے اور دانائی بھی یمنی ہے‘‘ (بخاری: 4388، مسلم:52)۔
لوگو! جس دن اہلِ یمن والی خوبیوں سے ہم اہلِ اسلام مزین ہو گئے‘ دنیا کو اس دانائی کی جانب لانے میں کامیابی کا عزم کر لیا۔ مظلوم اہلِ فلسطین کو امن مل جائے گا، اہلِ یمن جیسے کردار سے ساری دنیا کو امن مل جائے گا، ان شاء اللہ!ایسے ہیں جیسے بادل ہوتے ہیں۔یہ روئے زمین کے تمام لوگوں سے بہتر لوگ ہیں‘‘۔ (مسند احمد: 16779،ابن ابی شیبہ:33103، اسنادہٗ حسن)
یاد رہے! اہلِ غزہ کے لیے جنگ بندی ہوئی۔ اولاً چار دن کے لیے ہوئی، بعد ازاں دو دن کا اضافہ ہوا۔ پھر ایک دن کا مزید اضافہ ہوا، لہٰذا اس سات روزہ ریلیف میں کافی بڑا حصہ اہلِ یمن کا بھی ہے جو انہوں نے ''مندب‘‘ کے سمندری راستے پر اپنے کردار سے ادا کیا۔ یہ کردار اہلِ غزہ کے لیے تپتی دھوپ میں بادلوں کا سایہ ثابت ہوا۔ آگے چل کر یہ بادل ضرور برسیں گے اور مظلوموں کے لیے رحمت کا باعث بنیں گے جبکہ ان کی کڑک، گرج اور چمک ظالم دشمنوں کی آنکھوں کو اچک لے گی، ان کے کانوں کے پردے پھاڑ ڈالے گی، ان کے کلیجے منہ کو آ جائیں گے اور گلے کی پھانس بن جائیں گے۔ ان شاء اللہ!
حضرت عبداللہ بن مسعودؓ بتاتے ہیں ایک موقع پر اللہ کے رسولﷺ نے فرمایا ''ایمان اس علاقے میں ہے اور پھر اپنے دستِ مبارک سے یمن کی جانب اشارہ فرمایا‘‘(صحیح بخاری: 4387، صحیح مسلم: 51)لوگو! ثابت ہوا ایمان کا تقاضا ہے کہ مظلوموں کے ساتھ کھڑا ہوا جائے، ان کا ساتھ دیا جائے، ظالم کو اس کے ظلم کا احساس دلایا جائے، اس کے ظالم ہاتھ کو پکڑا جائے، اس کی خونخوار باچھوں میں لگام ڈالی جائے۔
بحرِ احمر جس کو ''Red Sea‘‘ بھی کہا جاتا ہے اور بحرِ قلزم کے نام سے بھی یاد کیا جاتا ہے‘ ہندی زبان میں اسے ''لال ساگر‘‘ کہا جاتا ہے۔ جی ہاں! یہ وہی سمندر ہے جس میں فرعون اور اس کا لشکر ڈوب کر ہلاک ہو گیا تھا۔ اُس ظالم کا سب سے بڑا ظلم یہ تھا کہ وہ بچوں کو ذبح کرتا تھا۔ حقیقت یہ ہے کہ وہ بنی اسرائیل کے بچے تھے جو فرعون کے ظلم کا شکار ہوئے تھے۔اس فرعون کی لاش آج بھی محفوظ ہے۔ اللہ تعالیٰ نے اس کی لاش کی حفاظت کی خبر قرآنِ مجید میں دی ہے۔ آخری الہامی کتاب میں فرعون کی لاش کو باقی رکھنے کی خبر دینے کا ایک مقصد غالباً یہ تھا کہ دنیا کے تمام لوگ آگاہ ہو جائیں کہ جب اسرائیلی لوگ غزہ کے بچے مارنے لگ جائیں‘ فرعون کی جگہ سنبھال لیں‘ فرعون کے جانشین بن جائیں تو مغربی حکمران اسرائیلی فرعونیوں کا ساتھ مت دیں مگر اس کے باوجود وہ ساتھ دے رہے ہیں۔ ہاں البتہ! ان کی پبلک کے کروڑوں لوگ اسرائیل کے فرعونی کردار کے خلاف بھرپور احتجاج کر رہے ہیں۔ ہم اس کردار پر دنیا بھر کی انسانیت کو خراجِ تحسین پیش کرتے ہیں۔ یہ یمنی کردار ہے۔ یہ مبارک اور بابرکت کردار ہے۔
بزدل ہمیشہ ظالم ہوتا ہے اور بہادر رحمدل ہوتا ہے۔ بہادر انسان انسانیت کے ماتھے کا جھومر ہوتا ہے۔ ٹیسلا کمپنی کا مالک ایلون مسک بھی ایک بہادر انسان ہے۔ وہ دنیا کے امیر ترین افراد میں نمبرون ہے۔ وہ اسرائیل کی دعوت پر اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو کے پاس گیا تو نیتن یاہو نے غزہ کے مظلوموں کے لیے میڈیا کی بندش کا مطالبہ کیا۔ ایلون مسک نے مطالبہ رد کیا تو نیتن یاہو نے دھمکی دی کہ اسرائیل اور صہیونی یہودی اس کی کمپنیوں کو اشتہارات نہیں دیں گے، جواب میں ایلون مسلک نے ایک سخت جملہ کہہ کر اسرائیلی وزیراعظم کی دھمکی کو ردی کی ٹوکری میں پھینک دیا۔
برطانیہ کے ایک سابق پارلیمنٹرین نے کہا ہے کہ اسرائیل نامی ملک جس طرح عورتوں اور بچوں، ہسپتالوں اور سکولوں، یو این ورکرز اور صحافیوں کو شہید کر چکا ہے اور کر رہا ہے‘ ایسے ملک کو دنیا کے نقشے پر موجود نہیں ہونا چاہئے۔ ایسا کردار بہادر لوگ ہی ادا کر سکتے ہیں۔ اہلِ یمن اسی کردار کے حامل لوگ ہیں؛ چنانچہ ساڑھے چودہ سو سال قبل اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اُس وقت‘ جب اہلِ یمن حضور نبی کریمﷺ کی خدمت میں آکر بیٹھ چکے تھے‘ ارشاد فرمایا ''تمہارے پاس اہلِ یمن آئے ہیں، وہ انتہائی ملائم دل ہیں۔ (شہد جیسی نرمی کے حامل) رقیق دل کے مالک ہیں۔ ایمان بھی یمنی ہے اور دانائی بھی یمنی ہے‘‘ (بخاری: 4388، مسلم:52)۔
لوگو! جس دن اہلِ یمن والی خوبیوں سے ہم اہلِ اسلام مزین ہو گئے‘ دنیا کو اس دانائی کی جانب لانے میں کامیابی کا عزم کر لیا۔ مظلوم اہلِ فلسطین کو امن مل جائے گا، اہلِ یمن جیسے کردار سے ساری دنیا کو امن مل جائے گا، ان شاء اللہ!
تحریر: امیر حمزہ