The Latest

وحدت نیوز(اسلام آباد) مرکزی سیکرٹریٹ مجلس وحدت مسلمین پاکستان میں چیئرمین ایم ڈبلیو ایم سینیٹر علامہ راجہ ناصر عباس جعفری کی زیر صدارت نومنتخب مرکزی کابینہ کا پہلا اجلاس منعقد ہوا، جس میں وائس چیئرمین ایم ڈبلیو ایم علامہ سید احمد اقبال رضوی، مرکزی صدر علماء ونگ علامہ سید حسنین عباس گردیزی، مرکزی سیکرٹری سیاسیات سید اسد عباس نقوی، ڈپٹی جنرل سیکرٹری انجینئر ظہیر عباس نقوی، مرکزی سیکریٹری رابطہ و ترجمان شہریار رضا زیدی، مرکزی آفس سیکرٹری وڈپٹی جنرل سیکرٹری ملک اقرار حسین، صدر عزاداری ونگ علامہ اقتدار نقوی اور مرکزی سیکرٹری یوتھ علامہ تصور حسین مہدوی سمیت سلیم عباس صدیقی شریک تھے۔

 اجلاس میں موجودہ قومی وبین الاقوامی صورتحال پر گفتگو کی گئی اور پاکستان کی جانب سے بھارتی جارحیت کا منہ توڑ جواب دینے پر اطمنان کا اظہار کیا گیا، نو منتخب اراکین کابینہ نے چیئرمین علامہ راجہ ناصر عباس جعفری کی بابصیرت اور دلیرانہ قیادت میں اس عزم کا اظہار کیا کہ مجلس وحدت مسلمین ایک نظریاتی، عوامی اور متحرک پلیٹ فارم کے طور پر ملک وملت کی ترقی واستحکام کیلئے پہلے سے زیادہ فعال کردار ادا کرے گی۔ انشاءاللہ

وحدت نیوز(گلگت )اپوزیشن لیڈر گلگت بلتستان اسمبلی و پارلیمانی لیڈر ایم ڈبلیو ایم جی بی کاظم میثم نے اپنے ایک بیان میں کہا ہے کہ پاکستان کی فضائیہ کے برمحل، موثر اور باہدف دفاعی حملے نے خطے میں طاقت کے توازن کو بگاڑنے کی عالمی استعماری سازشوں کو خاک میں ملاکرپوری قوم کا سر فخر سے بلند کیا۔پاکستان فضائیہ کی کامیابی پیشہ ورانہ مہارت، عزم و ارادے کی پختگی،ایثار و فداکاری و شجاعت و دلیری اور توکل کا نتیجہ ہے۔

پاک فضائیہ نے افواج پاکستان اور پوری قوم کی لاج رکھی ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ جنگ بندی کے نام پر امریکہ پاکستان کی جیتی ہوئی جنگ و شکست میں دوچار کرے گا۔ اس سلسلے میں افواج پاکستان کو مستعد رہنے کے ساتھ ساتھ اکہتر میں امریکی امداد اور بحری بیڑے کے انتظار کو یادکرنے کی ضرورت ہے تاکہ کسی قسم کے دھوکے کا شکار نہ ہو۔

حالیہ جنگ میں بننے والی رائے عامہ میں امریکہ و اسرائیل اور یورپ کی جدید ٹیکنالوجی بھی چائینہ کی مہارت کے آگے ڈھیر ہوگئی ہے جو کہ چین کی بڑھتی معیشت کو مہمیز کرنے کے ساتھ ساتھ امریکی معیشت کے زوال کے عشاریوں میں اضافے پر منتج ہوگا۔ پاک انڈیا جنگ کو عالمی طاقتوں بلخصوص معاشی جنگوں سے الگ کرکے نہیں دیکھا جاسکتا۔

چائینہ کی کنٹینمنٹ ہو یا پاکستان کی معدنیات و وسائل اور حکومتی فیصلے پر قبضہ ہر صورت میں ان کی گرفت کمزور ہوتی جا رہی ہے جو کہ ان کے لیے قابل برداشت نہیں ہے۔ چنانچہ جنگ بندی ایک نئی مکاری ہوسکتی ہے اور غفلت میں ڈال کر نیا کھیل کھیل سکتا ہے۔

حالیہ کھیل میں جس مہارت کے ساتھ ہمارے پائلٹ نے دشمن کے ٹھکانوں کو نشانہ بنایا،ائرونوٹیکل سٹاف، ریڈار پر تعینات جوانان اور ڈروان ٹیکنالوجی سے مربوط تمام جوانان لائق تحسین ہے۔ اسی طرح اگلے محاذوں پر سینہ سپر ہوکر ڈٹ جانے والے شیردل جوانوں کو تحسین جبکہ اس دوران شہید ہونے والے جوانوں اور عام شہریوں کو خراج عقیدت پیش کرتے ہیں۔

دشمن سے جنگ اور کامیابی سے امید یہ کی جائے گی کہ قومی انسجام ہوگا۔ ہر طرح کی تقسیمات ختم ہو اور آئین و قانون کی بالادستی کے ساتھ عوام اور اداروں کے درمیان فاصلے ختم ہوں۔ کہیں ایسا نہ ہو کہ ہم اندرونی خلفشار کا شکار رہے اور جو اہداف دشمن حاصل نہ کرسکے وہ سیاسی عدم استحکام، عوامی بداعتمادی اور ریاست و عوام کے درمیان دوری کے سبب حاصل ہو۔ آج سیاسی مقتدرین کا رویہ انتہائی افسوسناک دیکھا گیا۔

کسی بھی سیاسی مقتدر کو مودی کو للکارتے ہوئے یا اسی انداز میں جواب دیتے نظر نہیں آئے بلکہ جب بھی گفتگو کی پاکستان کو دہشتگردوں کی پست پناہی کرنے والا ملک ثابت کرنے یا مدارس کو جنگوں کے لیے استعمال کرنے جیسے بیہودہ بیانات دیکھنے کو ملے۔ فتح کے شادیانے بجانے میدان میں آنے والے بھی اشاروں میں ایسا جملہ نہیں کہا جس کے مودی کا دل کھٹا ہو۔

ایسا انداز کبھی چوبیس کروڑ عوام کا ترجمان انداز نہیں ہوسکتا۔ دوسری طرف جیل میں قید سیاسی رہنما کو پست زندان رکھ کر عالمی میڈیا پر قومی بیانیہ بنانے والا کوئی نہیں ملا۔ گلگت بلتستان میں بھی ڈرون کے گردش کی اطلاع ہیں۔ دشمنوں سے مقابلے کے لیے گلگت بلتستان کے عوام افواج پاکستان کے ساتھ کھڑے ہیں اور سرحدوں کی پامالی کسی صورت قابل برداشت نہیں ہوگی۔ اڑتالیس کی جنگ آزادی ہو یا معرکہ کرگل یہاں کے جوانوں کی قربانی اور جرات و سرفروشی سے تاریخ کے ابواب روشن اور ضوفشاں ہیں۔

عوام ہر طرح کی جارحیت اور حملے سے مقابلے کے لیے تیار ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ دفاعی خودمختاری اور بالادستی ہے خطے میں امن کا سبب بن سکتاہے۔ جنگ کسی طور لائق تعریف نہیں تاہم دفاع سے روگردانی بدترین انجام کا سبب بن سکتا ہے۔ اسی طرح مذاکرات کا دروازہ کھلا رکھنا چاہیے لیکن آمادگی اور منطق و استدلال کے ساتھ ورنہ جیتی جنگ میز پہ بھی ہار سکتا ہے۔ مذاکرات کے نتیجے میں خون انسانی کے بہنے کا سلسلہ رکنا بھی مستحن ہے۔

وحدت نیوز(سکردو)پاکستان تحریک انصاف گلگت بلتستان کے وفد کی مجلس وحدت مسلمین گلگت بلتستان کے مرکزی سیکرٹریٹ آمد۔پاکستان تحریک انصاف گلگت بلتستان کے وفد نے معروف عالم دین مجاہد ملت آغا علی رضوی سے خصوصی ملاقات کی۔

 اس موقع پر انہوں نے آغا علی رضوی کو مجلس وحدت مسلمین گلگت بلتستان کا صوبائی صدر منتخب ہونے پر مبارکباد پیش کی۔وفد کی جانب سے سابق وزیر اعلیٰ خالد خورشید کا خصوصی پیغامِ تہنیت بھی آغا علی رضوی تک پہنچایا گیا۔

ملاقات میں علاقائی ہم آہنگی، بین المسالک اتحاد، اور عوامی خدمت کے جذبے کو مزید مضبوط بنانے پر زور دیا گیا۔وفد نے آغا علی رضوی کے لیے نیک تمناؤں اور کامیابیوں کا اظہار کیا اور امید ظاہر کی کہ وہ اپنے کردار سے گلگت بلتستان میں امن، بھائی چارے اور ترقی کے نئے باب رقم کریں گے۔

وحدت نیوز(گلگت)چیئرمین قائمہ کمیٹی گلگت بلتستان کونسل ایوب شاہ،چئیرمین پبلک اکاؤنٹس کمیٹی جی بی کونسل اقبال نصیر اور دیگر ممبران کونسل شیخ احمد علی نوری ،سید شبیہ الحسنین ،عبد الرحمن اور حشمت اللہ نے اپنے ایک بیان میں کہا کہ پاکستان ائیر فورس کے شاہینوں کو بھارتی ائیر فورس کی طرف سے کی جانے والی جارحیت کے مذموم منصوبے کو فوراً ناکام بنانے پر خراج تحسین پیش کرتے ہیں۔پاک فضائیہ کے بہادر جوانوں نے اپنی بہادری سے دشمن کے ناپاک عزائم کو خاک میں ملا دیا۔ ‏پاکستانی ایئر فورس کے شاہینوں کو سلام پیش کرتے ہیں جنہوں نے مودی سرکار کی فاشسٹ ہندوتوا سوچ، جنگی جنونیت اور خطے میں اپنی بدمعاشی قائم کرنے کا منہ توڑ جواب دیا اور بھارتی جارحیت ناکام بنا کر پاک سر زمین کی حفاظت یقینی بنائی، پاکستان ایئر فورس کے شاہینوں نے کبھی بھی پاکستانی عوام  کو مایوس نہیں کیا ہے، پوری پاکستانی قوم اپنے ایئر فورس کے نوجوانوں کو سلام پیش کرتی ہے، وطن کے لیے لڑتے ہر سپاہی اور شہری کے لیے دعا گو  ہیں۔

وحدت نیوز( اصفہان )مجلس وحدت مسلمین شعبہ اصفہان کی جانب سے "دہہ کرامت" کے عنوان سے ایک عظیم الشان جشن منعقد ہوا۔ پروگرام کا باقاعدہ آغاز تلاوت کلام پاک سے ہوا جس کے بعد برادر فرقان علی اور برادر غلام علی بلبل بلتستان نے اہل بیت علیہم السلام کی شان میں پرجوش منقبتی کلام پیش کیا۔ عالمی شہرت یافتہ مذہبی اسکالر مولانا سید نصرت بخاری نے مہمان خصوصی کی حیثیت سے اپنے خطاب میں اہل بیت علیہم السلام کی سیرت اور کرامات پر روشنی ڈالی۔ ان کے علمی اور پراثر بیان نے حاضرین کو بہت متاثر کیا۔ خطاب کے بعد جامعۃ المصطفیٰ اصفہان کے ثقافتی تشکلات "جو کہ مختلف ملیتی پر مبنی" کی جانب سے مہمان خصوصی کے ہاتھوں علمی و ثقافتی سرگرمیوں میں نمایاں کارکردگی دکھانے والے افراد کو انعامات سے نوازا گیا۔

پروگرام کے آخری حصے میں برادر شہزاد علی جعفری نے اپنی دلکش آواز میں مدح سرائی کی جس کے بعد دعائے فرج امام زمانہ علیہ السلام سے تقریب کا اختتام ہوا۔ نظامت کے فرائض برادر فرمان علی نے بخوبی انجام دیے۔ اختتام پر تمام شرکاء کے لیے لنگر کا اہتمام کیا گیا۔ یہ پروگرام نہ صرف اہل بیت علیہم السلام سے والہانہ محبت کا اظہار تھا بلکہ اس نے شرکاء کے درمیان اتحاد اور روحانی بیداری کا پیغام بھی پہنچایا۔ مجلس وحدت مسلمین شعبہ اصفہان کی جانب سے ایسے پروگراموں کا انعقاد قابل ستائش ہے جو معاشرے میں دینی اقدار کو فروغ دیتے ہیں۔

آخر میں ماہِ رمضان المبارک  کی تبلیغی خدمات انجام دینے والے مبلغین کی واپسی کے اعزاز میں ایک خصوصی تقریب منعقد ہوئی۔ اس موقع پر مہمانِ خصوصی کی حیثیت سے معروف مذہبی اسکالر اور ممتاز خطیب مولانا سید نصرت بخاری صاحب تشریف لائے۔

تقریب کے اختتام پر مجلس وحدت مسلمین شعبہ اصفہان کی طرف سے تمام مبلغین کو خصوصی نقدی ہدیہ پیش کئے گئے، جو مولانا نصرت بخاری صاحب کے ہاتھوں تقسیم ہوئے۔ شعبہ اصفہان کے نگران نے شرکاء کا شکریہ ادا کرتے ہوئے آئندہ بھی دینی و تبلیغی سرگرمیوں کو فروغ دینے کا عزم دہرایا۔  اس موقع پر ایم ڈبلیو ایم شعبہ اصفہان کے سینئر رکن اور شوریٰ ممبر برادر اصغر علی شاھدی کو ان کی تعلیمی کامیابیوں اور شعبہ کی خدمات کے اعتراف میں لوح تقدیر پیش کی گئی۔

وحدت نیوز(اسلام آباد)مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے وائس چیئرمین علامہ سید احمد اقبال رضوی نے مرکزی میڈیا سیل سے جاری اپنے بیان میں کہا ہے کہ بھارت کی جانب سے ایک بار پھر جنگ بندی معاہدے کی سنگین خلاف ورزی اور پاکستان کی سرحدی خودمختاری پر بلااشتعال جارحیت کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہیں۔

 بھارت کی یہ اشتعال انگیز کارروائیاں نہ صرف خطے کے امن و سلامتی کے لیے سنگین خطرہ ہیں بلکہ بین الاقوامی قوانین اور اقوامِ متحدہ کے چارٹر کی کھلی خلاف ورزی بھی ہیں۔

ہم واضح کرتے ہیں کہ پاکستان اپنی سرزمین کے تحفظ کی مکمل صلاحیت رکھتا ہے اور کسی بھی جارحیت کا منہ توڑ جواب دینے کے لیے وطن کے سپوت ہر دم تیار ہیں۔

عالمی برادری، اقوامِ متحدہ، اور انسانی حقوق کی تنظیموں سے مطالبہ کرتے ہیں کہ وہ بھارت کی اس مسلسل اشتعال انگیزی کا سخت نوٹس لیں اور خطے کے امن کو لاحق اس خطرے کے سدباب کے لیے عملی اقدامات کریں۔

ہم اپنے وطن کے ان بہادر سپوتوں کو سلام پیش کرتے ہیں جو مادرِ وطن کے دفاع کے لیے سینہ تان کر دشمن کے سامنے کھڑے ہیں، اور پوری قوم یکجہتی کے ساتھ اپنے ان سپوتوں اور وطنِ عزیز کے ساتھ کھڑی ہے۔

وحدت نیوز(کوئٹہ)مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے زیر اہتمام کوئٹہ میں صوبائی نصاب تعلیم کانفرنس کا انعقاد کیا گیا۔ جس میں ماہرین تعلیم، علمائے کرام، اسکول، کالج، یونیورسٹی اور مدارس دینیہ سے وابستہ شخصیات شریک و دیگر سماجی و سیاسی شخصیات شریک ہوئیں۔ اس موقع پر متفقہ قرارداد میں متنازعہ نصاب تعلیم کومسترد  اور 1975 کے متفقہ نصاب کی بحالی کا مطالبہ کیا گیا۔ کانفرنس کی صدارت مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے مرکزی سیکرٹری نشر و اشاعت اور نصاب تعلیم کمیٹی کے کنوینئر علامہ مقصود علی ڈومکی نے کی۔

شرکاء میں صوبائی صدر ایم ڈبلیو ایم علامہ سید ظفر عباس شمسی، نائب صدر اول علامہ شیخ ولایت حسین جعفری، جنرل سیکرٹری علامہ سہیل اکبر شیرازی، پروفیسر ریٹائرڈ محمد علی ہزارہ، یزدان خان اسکول کے پرنسپل عمران الحسینی، ہزارہ قومی جرگہ کے حاجی محمد اعجاز، المصطفی پبلک اسکول کے پروفیسر مختار حسین، الحمد یونیورسٹی کے پروفیسر محمد حسین حسینی، نیو کوئٹہ اسکول کے سید عبدالروف سجادی، مدرسہ خاتم النبیین کے مولانا سید علی عمران نقوی، محقق و مصنف مولانا ذاکر حسین درانی، بی این پی کے مبارک علی ہزارہ، پیپلز پارٹی کے در محمد ہزارہ اور محمد عیسیٰ چنگیزی، جامعہ بلوچستان کے ڈاکٹر لیاقت علی ہزارہ، ایم ڈبلیو ایم کے عیوض علی ہزارہ، حاجی الطاف حسین ہزارہ، حاجی غلام حسین اخلاقی، فرید احمد، سید مہدی ابراہیمی، آغا سید ضیاء اور دیگر شخصیات شامل تھیں۔ کانفرنس کے اختتام پر متفقہ قرارداد منظور کی گئی۔

اس موقع پر کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے علامہ مقصود علی ڈومکی نے کہا کہ ہم متنازعہ نصاب تعلیم کو مکمل طور پر مسترد کرتے ہیں اور مطالبہ کرتے ہیں کہ پاکستان کے کروڑوں شیعہ و سنی مسلمانوں کے تحفظات کو دور کیا جائے۔ ہم حکومت سے پرزور مطالبہ کرتے ہیں کہ 1975 کے طرز پر تمام مکاتب فکر کی مشاورت سے ایک متفقہ دینی نصاب ترتیب دیا جائے۔ علامہ سید ظفر عباس شمسی نے اپنے خطاب میں کہا کہ موجودہ نصاب یک طرفہ ہے اور ملت کے عقائد کو نظرانداز کرکے اسے زبردستی مسلط کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے، جو ناقابل قبول ہے۔ پروفیسر محمد علی ہزارہ نے تجویز دی کہ صوبائی نصاب تعلیم کمیٹیاں وزرائے تعلیم، سیکرٹریز اور ڈائریکٹرز سے براہ راست ملاقاتیں کرکے ملت جعفریہ و محبان اہل بیت اہل سنت کے تحفظات پیش کریں۔ پرنسپل عمران الحسینی نے سوال اٹھایا کہ 1975 کے اس نصاب کو کیوں ختم کیا گیا، جس پر تمام مکاتب فکر کا اتفاق تھا؟ انہوں نے مطالبہ کیا کہ نصاب تحریر کرنے والی اور نظرثانی کی تمام کمیٹیوں میں اہل تشیع کی مؤثر نمائندگی دی جائے۔ پروفیسر محمد حسین حسینی نے کہا کہ کروڑوں طلبہ و طالبات کے عقائد کو نظرانداز کرکے نصاب مرتب کرنا تعلیم کے اصولوں کے خلاف ہے۔ ڈاکٹر لیاقت حسین ہزارہ نے کہا کہ قائد ملت جعفریہ علامہ سید محمد دہلوی اور علامہ مفتی جعفر حسین نے نصاب تعلیم کے مسئلے پر برسوں جدوجہد کی، اب ہماری ذمہ داری ہے کہ ان کی اس جدوجہد کو ضائع نہ ہونے دیں۔

کانفرنس کے اختتام پر قرارداد پیش کی گئی، جس میں کہا گیا کہ پاکستان ایک کثیر المذاہب اور کثیر المکاتب اسلامی ریاست ہے، جہاں آئین پاکستان تمام شہریوں کو برابر کے حقوق دیتا ہے۔ تعلیم ایک قومی فریضہ ہے، جو نہ صرف علم کی ترویج بلکہ قومی وحدت و ہم آہنگی کا ذریعہ ہونا چاہئے۔ تاہم حالیہ برسوں میں جو یکساں قومی نصاب (SNC) متعارف کرایا گیا ہے، وہ ایک مخصوص مکتب فکر کی ترجمانی کرتا ہے، اور دوسرے مکاتب فکر بالخصوص ملت جعفریہ کے عقائد، آئمہ اہل بیتؑ اور ان کے علمی و روحانی مقام کو جان بوجھ کر نظرانداز کرتا ہے۔ یہ طرز عمل نہ صرف مذہبی امتیاز بلکہ فرقہ واریت کو فروغ دینے کے مترادف ہے۔ شرکاء نے پانچ نکات پر مشترکہ طور پر اتفاق کیا۔ پہلے نکتہ میں کہا گیا کہ ہم یکساں قومی نصاب کی موجودہ شکل کو مسترد کرتے ہیں، کیونکہ یہ تکفیری سوچ کی عکاسی کرتا ہے اور یہ دین اسلام کی متفقہ تعلیمات اور ملت جعفریہ کے عقائد و نظریات کے خلاف ہے۔ دوسرے نکتہ میں حکومت پاکستان، وفاقی وزارت تعلیم اور صوبائی وزارتوں سے مطالبہ کیا گیا کہ موجودہ نصاب تعلیم کو فی الفور واپس لیا جائے۔ تمام مکاتب فکر کی نمائندگی کے ساتھ نئی نصاب ساز کمیٹی قائم کی جائے۔ نصاب میں ائمہ اہل بیتؑ، حضرت فاطمہ زہراؑ، کربلا کے شہداء کے حالات زندگی اور صحیفہ سجادیہ و دعائے کمیل جیسی اہم علمی و روحانی روایات کو شامل کیا جائے۔

شرکاء نے کہا کہ درود ابراہیمی کو مکمل اور مستند الفاظ کے ساتھ شامل کیا جائے۔ اور نصاب میں موجود تکفیری، نفرت انگیز یا جانبدار مواد کو فی الفور نکالا جائے۔ تیسرے نکتہ میں کہا گیا کہ ہم یہ باور کراتے ہیں کہ ملت جعفریہ پاکستان کا ایک پرامن، باشعور اور آئینی طور پر برابر کا شہری حصہ ہے۔ ان کے عقائد، دینیات اور تشخص کو پامال کرنا کسی صورت برداشت نہیں کیا جائے گا۔ چوتھے نکتہ میں کہا گیا کہ ہم تمام مکاتب فکر، صحافتی اداروں، انسانی حقوق کی تنظیموں، تعلیمی اداروں اور والدین سے اپیل کرتے ہیں کہ وہ نصاب تعلیم میں اس تعصب کے خلاف متحد ہو کر آواز بلند کریں۔ پانچویں نکتہ میں کہا گیا کہ ہم اس قرارداد کو جلد وفاقی اور صوبائی حکومتوں، وزارت تعلیم اور نصاب ساز اداروں تک پہنچائیں گے، اور اگر مطالبات نہ مانے گئے تو آئندہ کے لائحہ عمل کا اعلان کیا جائے گا، جس میں آئینی اور جمہوری احتجاج بھی شامل ہو سکتا ہے۔ اس قرارداد کو صوبائی نصاب تعلیم کانفرنس کے شرکاء نے متفقہ طور پر منظور کیا۔

وحدت نیوز(کوئٹہ)مجلس علماء مکتب اہلبیت پاکستان ضلع کوئٹہ کا ایک اہم اجلاس مجلس علماء کےصوبائی صدر علامہ محمد موسی حسینی کی صدارت میں  منعقد ہوا ۔

اجلاس میں تنظیمی معاملات اور آئندہ کی حکمت عملی پر مشاورت کی گئی۔ اجلاس میں کثرت رائے سے آغا احمد یاور رجائی کو ضلع کوئٹہ (علمدار روڈ) کا صدر منتخب کیا گیا۔ نو منتخب صدر نے اپنی کابینہ کا اعلان کرتے ہوئے آغا ابراہیم حسینی کو نائب صدر, آغا رحمت علی رضوانی کو جنرل سیکریٹری ,آغاسید نصراللہ حسینی کو تبلیغات سیکریٹری اور آغا منظورحسین رحمانی کو فلاح و بہبود سیکریٹری نامزد کیا۔

 اس موقع پر علامہ موسیٰ حسینی نے تنظیم کی اہمیت اور اس کے خدمات پر روشنی ڈالتے ہوئے کہا کہ مجلس علماء مکتب اہلبیت ملت کی فکری، روحانی اور سماجی رہنمائی کے لیے ایک مؤثر پلیٹ فارم ہے۔

اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے معروف عالم دین علامہ مقصود علی ڈومکی نے "مدیریتِ مسجد" کے عنوان پر بصیرت افروز خطاب کیا۔ انہوں نے کہا کہ مساجد کو دینی و اجتماعی قیادت کا مرکز بنانے کی ضرورت ہے تاکہ ملت کے نوجوانوں کی فکری اور عملی تربیت کی جا سکے۔ انہوں نےمزید کہاکہ علماء کو چاہئے کہ باہمی مشاورت سے کوئٹہ میں مدیریت مسجد کےعنوان سے ورکشاپ منعقد کریں۔

 علامہ محمد ہاشم موسوی نے "اتحاد علماء" کے موضوع پر خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ملت کے اتحاد و وحدت کے لیے علماء کا باہمی تعاون ناگزیر ہے۔

مجلس علماء بلوچستان کےجنرل سیکریٹری مولانا ذوالفقار علی سعیدی نے تنظیم کا تعارف پیش کرتے ہوئے اس کے اغراض و مقاصد بیان کیے اور کہا کہ مجلس علماء کا مشن علم، وحدت اور خدمت ہے۔

آخر میں ملکی سالمیت، ملت کے اتحاد اور شہداء کے درجات کی بلندی کے لیے دعا کی گئی۔

وحدت نیوز(کوئٹہ)مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے مرکزی رہنما علامہ مقصود علی ڈومکی اور بلوچستان کے صوبائی صدر علامہ سید ظفر عباس شمسی کی قیادت میں ایک وفد نے جمعیت علماء اسلام کے سابق رکن قومی اسمبلی سینیٹر حافظ حسین احمد کی وفات پر جامعہ مطلع العلوم کوئٹہ پہنچ کر ان کے اہل خانہ سے تعزیت کی اور ان کی علمی و سیاسی خدمات کو خراج عقیدت پیش کیا۔

اس موقع پر وفد نے تعزیتی کتاب میں اپنے تاثرات درج کیے۔ علامہ مقصود علی ڈونکی نے گفتگو کرتے ہوئے کہا:"حافظ حسین احمد پاکستان کی سیاسی و مذہبی تاریخ کا ایک منفرد نام تھے۔ وہ خوش گفتار، اصول پسند سیاسی رہنما اور اتحاد بین المسلمین کے علمبردار تھے۔ وہ فرزند بلوچستان تھے اس لئے انہوں نے بلوچستانی عوام کی محرومیت کی ترجمانی کی۔ مظلوموں کی حمایت اور ملتِ اسلامیہ کے اتحاد کے لیے کوشاں رہے۔

اس موقع پر گفتگو کرتے ہوئے علامہ سید ظفر عباس شمسی نے کہا: مرحوم حافظ حسین احمد نے ملی یکجہتی کونسل اور متحدہ مجلس عمل جیسے پلیٹ فارمز پر مختلف مکاتبِ فکر کے علما کو یکجا کرنے میں کلیدی کردار ادا کیا۔

 صوبائی جنرل سیکریٹری علامہ سہیل اکبر شیرازی نے کہا کہ حافظ حسین احمد اصول پسند سیاست دان تھے۔ مرحوم کے فرزند حافظ منیر احمد نے وفد کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ:"والد محترم ایک سچے عوامی نمائندے تھے، متعدد انتخابات میں انہیں عوام نے اپنے اعتماد سے نوازا۔ انہوں نے بلوچستان کے عوامی مسائل پر بھرپور آواز بلند کی، جس کی پاداش میں انہیں انتقامی کارروائیوں کا بھی سامنا کرنا پڑا۔ ان کے مدرسے کے فارغ التحصیل طلباء نہ صرف بلوچستان بلکہ افغانستان کے مختلف علاقوں میں بھی دینی و تعلیمی خدمات انجام دے رہے ہیں۔"آخر میں علامہ مقصود علی ڈومکی نے حافظ منیر احمد کو عالم اسلام کے جید عالم دین علامہ حافظ جلال الدین سیوطیؒ کی معروف کتاب احیاء المیت فی فضائل اہل البیت کا تحفہ پیش کیا۔

وحدت نیوز(کوئٹہ)مجلس وحدت مسلمین بلوچستان کے جنرل سیکرٹری سہیل اکبر شیرازی نے  بھارت کی جارحیت کے خلاف مذمتی بیان میں کہاکہ ہم،  بھارت کی جانب سے پاکستان کے مختلف شہروں پر کی جانے والی حالیہ جارحیت کی سخت ترین الفاظ میں مذمت کرتے ہیں۔ یہ حملے نہ صرف بین الاقوامی قوانین کی کھلی خلاف ورزی ہیں بلکہ خطے کے امن کو سبوتاژ کرنے کی مذموم کوشش بھی ہےپاکستان ایک پرامن، خودمختار اور ایٹمی طاقت ہے جو اپنی سرحدوں کے دفاع کی مکمل صلاحیت رکھتا ہے۔ ہم بھارت کو خبردار کرتے ہیں کہ پاکستان کے خلاف کسی بھی جارحیت کا منہ توڑ جواب دیا جائے گا۔

بھارت کو یاد رکھنا چاہیے کہ پاکستان کے عوام اور افواج ہر محاذ پر متحد ہیں، اور مادرِ وطن کی حرمت پر کوئی سمجھوتہ ممکن نہیں۔ہم اقوامِ متحدہ، او آئی سی اور عالمی برادری سے مطالبہ کرتے ہیں کہ وہ بھارت کی جنگی جنونیت کا نوٹس لیں اور جنوبی ایشیا کو جنگ کی آگ میں جھونکنے سے روکیں۔مجلس وحدت مسلمین بلوچستان اپنے تمام کارکنان، مومنین اور عوام سے اپیل کرتی ہے کہ وہ قومی یکجہتی، سے اظہارِ یکجہتی اور دفاعِ وطن کے جذبے سے سرشار رہیں۔ دشمن کی ہر سازش کو اتحاد و اخوت سے ناکام بنا دیں۔

Page 1 of 1554

مجلس وحدت مسلمین پاکستان

مجلس وحدت مسلمین پاکستان ایک سیاسی و مذہبی جماعت ہے جسکا اولین مقصد دین کا احیاء اور مملکت خدادادِ پاکستان کی سالمیت اور استحکام کے لیے عملی کوشش کرنا ہے، اسلامی حکومت کے قیام کے لیے عملی جدوجہد، مختلف ادیان، مذاہب و مسالک کے مابین روابط اور ہم آہنگی کا فروغ، تعلیمات ِقرآن اور محمد وآل محمدعلیہم السلام کی روشنی میں امام حسین علیہ السلام کے ذکر و افکارکا فروغ اوراس کاتحفظ اورامر با لمعروف اور نہی عن المنکرکا احیاء ہمارا نصب العین ہے 


MWM Pakistan Flag

We use cookies to improve our website. Cookies used for the essential operation of this site have already been set. For more information visit our Cookie policy. I accept cookies from this site. Agree