The Latest
سیکرٹری جنرل مجلس وحدت مسلمین پاکستان نے دو روزہ کنونشن کے آخری سیشن سے اپنے خطاب میں کہا کہ دشمن کی یہ مسلسل کوشش تھی کہ ہم تقسیم رہیں لیکن یکم جولائی کی تاریخی قرآن و سنت کانفرنس میں علماء ذاکرین اور ملت کے ہر طبقے کی موجودگی سے دشمن مایوس ہوا اور آپ نے اپنی ہمت و کوشش سے یہ ثابت کردیا کہ ہم سب ایک ہیں اور انشاء اللہ ایک رہیں گے آپ نے کہا کہ ہم زندہ رہنے کے لئے میدان میں کھڑے نہیں ہیں بلکہ کربلا والوں کی طرح عزت سے مرنے کے لئے میدان میں اترئے ہیں
مجلس وحدت مسلمین کے سیکرٹری جنرل علامہ ناصر عباس جعفری نے ایم ڈبلیو ایم کے تنظیمی و تربیتی کنونشن سے اختتامی خطاب کرتے ہوئے کہا کہ مجلس وحدت مسلمین شہیدوں کی امین جماعت ہے جو شہداء کے مشن کو لیکر آگے بڑھ رہی ہے۔ آج گلگت و بلتسان، وادی مہران کوئٹہ سے لیکر کراچی تک تنظیمی سیٹ اپ موجود ہے۔ ان دو سال پانچ ماہ میں ایم ڈبلیو ایم مظلوم تشیع کی امید بن چکی ہے۔ اس نے ایسے ایسے کام کئے ہیں جو بظاہر ممکن نہیں تھے لیکن کارکنان کی انتھک محنت کے نتیجے میں آج تنظیمی سیٹ اپ پورے ملک میں موجود ہے۔ ہمارے دشمن نے شیعہ قوم کو تقسیم کرنے کے لئے گزشتہ چالیس برسوں سے الجھایا ہوا تھا، داخلی، خارجی اور ہر محاذ پر قوم کی تقسیم کی جاری تھی۔ لیکن کراچی کے نشتر پارک نے قوم کے تمام دھڑوں کو متحد کر دیا ہے۔
علامہ ناصر عباس جعفری کا کہنا تھا کہ منظم دشمن کا مقابلہ اس سے بہتر طریقے سے منظم ہو کر ہی کیا جا سکتا ہے۔ بہتر منصوبہ بندی اور تیاری سے دشمن کا مقابلہ کیا جا سکے گا۔ انہوں نے کہا کہ کراچی میں ہونے والے ایم ڈبلیو ایم کے جلسہ عام میں اعلان کیا تھا کہ یہ سال میدان میں حاضر رہنے کا سال ہے۔ 25 مارچ کو کراچی کی سرزمین پر ہونے والے ایم ڈبلیو ایم کے پروگرام بارے میں بات کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ نشتر پارک پروگرام نے قوم کو امید دلائی ہے، آج ہم نے ثابت کر دیا ہے کہ قوم جھکنے اور ڈرنے والی نہیں، اس قوم کے ووٹ کو کوڑیوں کے بھاؤ خریدا نہیں جاسکتا۔ اس اجتماع نے ثابت کیا کہ شیعہ قوم زندہ ہے۔
انہوں نے کہا کہ بعض سیاسی جماعتوں نے شیعوں کو غلام سمجھا ہوا تھا، جبکہ بعض نےاس قوم کو لاوارث سمجھا ہوا تھا۔ انہوں نے کہا کہ ہمارے پاس باوثوق معلومات ہیں کہ ہمارے نوجوانوں کے قتل میں کراچی کی ایک جماعت ملوث ہے۔ ہم شہید ہونے کے لئے میدان میں نکلے ہیں۔ ہم ذلت کی زندگی پر عزت کی موت کو ترجیح دیتے ہیں۔ لٰہذا ہمیں ٹارگٹ کلنگ کے واقعات سے ڈرایا دھمکایا نہیں جاسکتا۔
ایم ڈبلیو ایم کے سیکرٹری جنرل کا کہنا تھا کہ کراچی کے پروگرام کے بعد اسلام آباد میں دھرنا دیا گیا اور پوری دنیا میں شیعہ نسل کشی کے خلاف احتجاج کیا گیا۔ شیعہ نسل کشی کی ذمہ داری وقت کے حکمرانوں پر عائد ہوتی ہے۔ یہ سیاسی پارٹیاں ہمارے حقوق کے دفاع میں بری طرح ناکام رہی ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ ہمارے دفاتر سیاست بازی کی بجائے عبادات کے لئے مختص ہونے چاہیں۔ نوجوانوں کو رغبت دلاتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ایران عراق جنگ کے دوران کم عمر کمانڈروں نے فتح حاصل کی، اس کی بڑی وجہ ان کا خلوص اور عبادت گزاری تھی۔
علامہ ناصر عباس جعفری کا کہنا تھا کہ ہمیں مسلسل اپنے آپ کو بہتر کرنے کے لیے تگ و دو کرنی چاہیے۔ ہمیں اہل عبادت اور اہل دعا ہونا چاہیے، تاکہ دشمن کا مقابلہ بہتر انداز میں کرسکیں۔ ان کا کہنا تھا کہ شیعہ قوم میں بہترین افراد موجود ہیں، ان کو موقع دینا ہوگا، تاکہ وہ قوم کے لئے کام کریں۔ بہترین افراد کو تلاش کیا جائے اور ان کے لئے تنظیم کے راستے کھولے جائیں۔ انہوں نے کہا کہ خداوند کریم سے دعا ہے کہ خدا ہمارے بزرگوں کے دلوں کو ہمارے لئے نرم کر دے۔ ان کا کہنا تھا کہ ہمیں مسجد و امام بارگاہ کے زیادہ سے زیادہ قریب ہونے کی ضرورت ہے۔
ملی یکجہتی کونسل صوبائی سطح کا اجلاس کراچی کے مقامی ہوٹل میں 12 ستمبر کو منعقد کیا جائے گا۔ اس سلسلے میں مجلس وحدت مسلمین پاکستان صوبہ سندھ میزبانی کے فرائض انجام دے گا۔ ایم ڈبلیو ایم کی جانب سے پروگرام کے انتظامات کے لئے مرکزی شوریٰ نظارت کے رکن مولانا مرزا یوسف حسین کو کو آرڈینیٹر مقرر کیا گیا ہے جبکہ ان کے ہمراہ کراچی ڈویژن کے رہنما مولانا مختار امامی، مولانا صادق رضا تقوی، مولانا علی انور جعفری اور اصغر عباس زیدی خدمات انجام دیں گے۔ اس سلسلے میں دعوت ناموں کی ترسیل کا سلسلہ جاری ہے۔ مجلس وحدت مسلمین کے مختلف وفود نے جماعت الدعوۃ کراچی کے امیر انجینئر محمد نوید، جامعہ بنوریہ العالمیہ کے مہتمم مفتی محمد نعیم، جماعت اسلامی سندھ کے امیر اسد اللہ بھٹو، محمد حسین محنتی، جمعیت علمائے پاکستان سندھ کے جنرل سیکریٹری عقیل انجم اور تحریک منہاج القرآن کراچی کے امیر ظفر قادری سمیت مختلف مذہبی تنظیموں کے رہنماؤں کا دعوت نامہ پہنچا دیا ہے۔
کل جماعتی کنونشن کے دوسرے روز پہلی نشست میں صوبائی رپوٹس پیش کرتے ہوئے علامہ مقصودی علی ڈومکی سیکرٹری بلوچستان نے کہا بلوچستان اور خاص کر کوئٹہ شہرگذشتہ پندرہ سالوں سے دہشت گردی کی زد میں ہے اور ان پندرہ سالوں میں کسی ایک مجرم کو بھی نہیں پکڑا گیا بلوچستان میںیوں محسوس ہوتا ہے کہ جان بوجھ کر دہشت گردوں کو کھلی چھوٹ دی گئی ہے
انہوں نے اس بات پر تشویس کا اظہا کیا کہ بلوچستان میں دہشت گردوں کی سرگرمیاں اور کالعدم جماعتوں کی جانب سے تشہیراتی مہم اور مقامی بعض اخبارات میں بیانات ان شدت پسندوں کے دوبارہ فعال ہونے پر دلالت کرتی ہے
انہوں نے کہا کہ اس سلسلے میں ہمیں محسوس ہو رہا ہے کہ ریاستی سرپرستی میں یہ کالعدم گروہ دوبارہ فعال ہو رہے ہیں
انہوں نے کہا کہ قرآن و سنت کے عظیم اجتماع میں ناصرملت نے یہ اعلان کیا تھا کہ شیعہ کشی نہ رکی تو پھر لانگ مارچ کیا جائے گا لہذا اس دفعہ ہمارا لانگ ریاستی ان اداروں کی جانب ہونا چاہیے جو اصل میں اس ملک کے حاکم ہیں
انہوں نے کہا کہ عام اہل تشیع میں یہ احساس مضبوط ہوتا جارہا ہے شیعہ کشی کے پیچھے ریاستی اداروں کا ہاتھ ہے اگر ایسا ہے تو پھر قوم کو کھل کر آگاہ کیا جائے
انہوں نے کہا کہ مستونگ میں دو عالم دین کا سرکاٹ کر قتل کیا گیا جبکہ اسی مستونگ میں ہی چند اہل تشیع کو کو قتل کے بعد بے غسل و کفن دفن کیا گیا عجیب بات ہے کہ دہشت گرد قتل عام کی ووڈیوز جاری کرتے ہیں لیکن خفیہ ایجنسیوں کو اس کا کوئی علم نہیں ہوتا دہشت گرد کوئٹہ میں ہر اس پولیس آفسیر تک پہنچ جاتے ہیں جو ان کے خلاف تحقیقات کرتا ہے پھر اسے قتل کرتے ہیں لیکن خفیہ ایجنسیوں کو پتہ نہیں چلتا معلوم ہوتا ہے کہ یہاں دال میں کچھ کالاہے
مجلس وحدت کے جماعتی کنونشن میں اضلاع کے درمیان کارکردگی کی کی جانچ پڑتال کے بعد ملک بھر کے کچھ اضلاع کو ماڈل اضلاع کے طور پر پہچنوایا گیا ماڈل اضلاع کی پہچان کا معیار ان اضلاع کی مختلف حوالوں سے بہتر کارکردگی کو قرار دیا گیا تھا ماڈل اضلاع کا اعلان کرتے ہوئے
ڈپٹی سیکرٹری جنرل ایم ڈبلیو ایم پنجاب علامہ اصغر عسکری نے کہا کہ پنجاب کے 37 اضلاع میں سے کارکردگی اور فعالیت کی بنیاد پر پنجاب کے پانچ اضلاع ملتان، بھکر، جھنگ، چنیوٹ اور اوکاڑہ کو ماڈل اضلاع قرار دیا گیا ہے۔
اُنہوں نے مزید کہا کہ اسی طرح سندھ سے بدین، خیرپور اور ضلع ملیر کو ماڈل ضلع قرار دیا گیا ہے۔ اُنہوں نے کہا کہ پنجاب، سندھ، بلوچستان، صوبہ خیبرپختونخوا، صوبہ گلگت بلتستان اور آزاد کشمیر کے تمام اضلاع کے نمائندگان نے اجلاس میں شرکت کی ہے، اجلاس میں مرکزی سیکرٹری اُمور خارجہ سید شفقت شیرازی، ایم ڈبلیو ایم قم کے سیکرٹری جنرل سید تقی شیرازی، صوبائی سیکرٹری جنرل پنجاب علامہ عبدالخالق اسدی، صوبائی سیکرٹری جنرل سندھ علامہ مختار امامی، صوبائی ڈپٹی سیکرٹری جنرل خیبر پختونخوا علامہ سید عبدالحسین، صوبائی سیکرٹری جنرل بلوچستان علامہ مقصود علی ڈومکی، رُکن شوریٰ عالی علامہ حیدر علی جوادی، علامہ ہاشم علی موسوی، علامہ سید شبیر بخاری، علامہ سید مظہر کاظمی، ناصر عباس شیرازی، یافث نوید ہاشمی، نثار علی فیضی سمیت دیگر مرکزی و صوبائی رہنمائوں نے شرکت ہیں
ٹارگٹ کلنگ کے خلاف کل ملک بھر سے آئے ہوئے ایم ڈبلیو ایم کے عہدہ دار احتجاج کرینگے
ملک میں بڑھتی ہوئی دہشت گردی اور اہل تشیع کی ٹارگٹ کلنگ کے خلاف کل شام چار بج کر تیس منٹ پر ملک بھر سے آئے ہوئے مجلس وحدت کے عہدہ داراحتجاجی ریلی نکالیں گے یہ احتجاجی ریلی پریس کلب اسلام آباد کے سامنے پچھلے ایک ہفتہ سے لگے ہوئے احتجاجی کیمپ پر پہنچ کر دھرنے کی شکل اختیار کرے گی جہاں اہم شخصیات خطاب کرینگی
واضح رہے کہ مجلس وحدت مسلمین پاکستان نے شیعہ ٹارگٹ کلنگ اور دہشت گردی کے خلاف گذشتہ ایک ہفتے سے احتجاجی کیمپ لگایا ہوا ہے اس کیمپ کا مقصد شیعہ ٹارگٹ کلنگ کے خلاف احتجاج کرنا اور اپنی مظلومیت کو ریاستی ذمہ داروں اور عوام کے سامنے اجاگر کرنا ہے
مجلس وحدت کے سالانہ جماعتی دوسرے کنونشن کی دوسری نشست
دوسری نشست سے ایم ڈبلیو ایم کی شوریٰ نظارت کے رکن علامہ حیدر علی جوادی نے کہا کہ اگر تم مظلوم کی مدد نہیں کرتے تو تمہیں حسینی کہلانے کا کوئی حق حاصل نہیں ، حسین ع اپنے جد کی امت کی اصلاح کے لیے میدان عمل میں آئے تھے اس لئے ہماری مجالس اور ماتم اصلاح امت کے لیے ہونی چاہیں ، انہوں نے کہا کہ علی ع نمازی بھی تھے ، غریبوں کے ہمدرد بھی تھے ، تاریخ گواہ ہے کہ انہوں نے سوکھی روٹی کھا لی لیکن کسی ظالم کے در سے تر نوالہ نہیں لیا ، علی ع ہر فیلڈ میں مرد میدان تھے ، انہوں نے کہا کہ آپ نے وحدت کا علم بلند کر رکھا ہے جب تم قد بڑھاتے ہو ہو تم پر ذمہ داری عائد ہوتی ہے ، اور ذمہ داری عائد ہونے کے بعد تم انسان کی انسانیت سازی میں مدد کرو ، انہوں نے مزید کہا کہ مومن کی علامت عہدو پیمان پر کھڑا ہونا ہے ، جب یہ جماعت نہیں بنائی گئی تھی تو تم پر کسی کا کوئی حق نہیں تھا ، لیکن اب پوری بشریت کا تم پر حق ہے کہ انسانوں کو اخلاق حسنہ سے مزین کرو ، انہیں فکری بیدار ی دو اور انہیں دشمن اور دوست کی پہچان کراؤ،۔
کنونشن کی دوسری نشست میں ایم ڈبلیو ایم کے مرکزی سیکرٹری جنرل علامہ راجہ ناصر عباس جعفری ، ڈپٹی سیکرٹڑی جنرل علامہ محمد امین شہیدی ، سیکرٹری امور خارجہ علامہ شفقت شیرازی، سیکرٹری نظیم سازی علامہ شبیر بخاری ، سیکرٹری امور جوانان علامہ اعجاز بہشتی، سیکرٹری سیاسیات سید علی اوسط رضوی بھی موجود تھے، نظامت کے فرائض مولانا صادق تقوی آف کراچی نے سرانجام دیئے ، اس موقع پر ماڈل قرار دیئے جانیوالے اضلاع جھل مگسی، گنداخہ۔ ملیر کراچی،بدین ،جھنگ،بھکر ، چنیوٹ اور اکوڑاہ کے ضلع مسؤلین نے اپنے اپنے اضلاع کی کارکردگی رپورٹس پیش کیں، کنونشن میں بلوچستان کے نو اضلاع کے 72،آزاد کشمیر کے تین اضلاع کے دس،خیبر پختون خواہ کے پانچ اضلاع کے34، سندھ کے بائیس اضلاع کے 217، اور پنجاب کے پچیس اضلاع کے 134افراد شریک ہی
پریس ریلیز
اسلام آباد ( پ ر ) مجلس وحدت مسلمین پاکستان کا سالانہ دو روزہ تنظیمی و تربیتی کنونشن جامع الصادق اسلام آباد میں شروع ہو گیا ، کنونشن کی صدارت مرکزی سیکرٹری جنرل علامہ راجہ ناصر عباس جعفری نے کی کنونشن کے پہلے روز مرکزی و صوبائی کابینہ اراکین ضلعی مسئولین سمیت پاکستان کے54اضلاع کے سات سو سے زائد نمائندگان شریک تھے ، افتتاحی نسشت سے خطاب کرتے ہوئے ایم ڈبلیو ایم کے مرکزی ڈپٹی سیکرٹری جنرل علامہ محمد امین شہیدی نے کہا کہ ہمارے ازلی دشمن امریکہ کی سازش ہے کہ ہمیں دہشت گردی اور ٹارگٹ کلنگ کے ذریعے ہمارے مخالفین کے ساتھ الجھا دے تاکہ اسے اپنے مذموم مقاصد کی تکمیل کے لیے میدان خالی ملے ، ان حالات میں ہماری ذمہ داریں پہلے سے کہیں زیادہ بڑھ گئی ہیں ہم پر لازم ہے کہ اپنی طاقت کو تسلیم کرائیں ، انہوں نے کہا کہ مجلس وحدت مسلمین اپنی موثر حکمت عملی کے ذریعے اپنی طاقت تسلیم کرا رہی ہے لیکن جو ں جوں ایم ڈبلیو ایم کی تحریک کو تقویت مل رہی ہے دشمن اور زیادہ بیدار اور متحرک ہو رہا ہے ، ہمیں ایسی حمؤکمت عملی اپنانے کی ضرورت ہے کہ دشمن ہنم سے پیچھے رہے ، آج کراچی کوئٹہ ، بلوچستان، پارا چنار ، گلگت ، بلتستان سمیت ہر علاقہ میں ہمیں کمزور کرنے کی سازشیں ہو رہی ہیں ہم نے کسی فرد کا نہیں قوم مکے سرپرست کا کردار ادا کرنا ہے اس ضمن میں ہمیں ایم ڈبلیو ایم کو مرکز سے لے کر یونٹ کی سطح تک تنظیمی ڈھانچے کو مضبوط بنانا ہو گا ، اس لیے ہمیں شعبہ تنظیم سازی کو فعال بنانے کی ضرورت ہے، یونٹس کی تشکیل کے بعد کارکنوں اور ذمہ داران کی تربیت پر توجہ دینی ہو گی ، انہوں نے کہا کہ ایم ڈبلیو ایم کے شعبوں بالخصوص شعبہ جوان اور شعبہ میڈیا کو انتہائی موثر اور فعال بنانے پر توجہ دینا ہو گی، سالانہ تنظیمی کنونشن کی دوسری نسشت میں خطاب کرتے ہوئے ایم ڈبلیو ایم کی شوریٰ نظارت کے رکن علامہ حیدر علی جوادی نے کہا کہ اگر تم مظلوم کی مدد نہیں کرتے تو تمہیں حسینی کہلانے کا کوئی حق حاصل نہیں ، حسین اپنے جد کی امت کی اصلاح کے لیے میدان عمل میں آئے تھے اس لیے ہماری مجالس اور ماتم اصلاح امت کے لیے ہونی چاہیں ، انہوں نے کہا کہ علی نمازی بھی تھے ، غریبوں کے ہمدرد بھی تھے ، تاریخ گواہ ہے کہ انہوں نے سوکھی روٹی کھا لی لیکن کسی ظالم کے در سے تر نوالہ نہیں لیا ، علی ہر فیلڈ میں مرد میدان تھے ، انہوں نے کہا کہ آپ نے وحدت کا علم بلند کر رکھا ہے جب تم قد بڑھاتے ہو ہو تم پر ذمہ داری عائد ہوتی ہے ، اور ذمہ داری عائد ہونے کے بعد تم انسان کی انسانیت سازی میں مدد کرو ، انہوں نے مزید کہا کہ مومن کی علامت عہدو پیمان پر کھڑا ہونا ہے ، جب یہ تنظیم نہیں بنائی گئی تھی تو تم پر کسی کا کوئی حق نہیں تھا ، لیکن اب پوری بشریت کا تم پر حق ہے کہ انسانوں کو اخلاق حسنہ سے مزین کرو ، انہیں فکری بیدار ی دو اور انہیں دشمن اور دوست کی پہچان کرائو، کنونشن کی پہلی دو نسشتوں میں نظامت کے فرائض ایم ڈبلیو ایم پنجاب کے ڈپٹی سیکرٹری جنرل علامہ اسگر عسکری اور اوکاڑہ کے ضلعی مسئولین نے اپنے اپنے اضلاع کی کارکردگی رپورٹس پیش کیں،
ایم ڈبلیو ایم کا کل جماعتی دو روزہ کنونشن دارالحکومت میں اس وقت جاری ہے جو کل شام گئے تک جاری رہے گا کنونشن میں ملک بھر سے نمایندے موجود ہیں
کنونشن کی پہلی نشست صبح دس بجے تلاوت کلام پاک اور نعت و قصیدے کے ساتھ شروع ہوئی جس کے بعد شرکاء کو اجلاس کے قواعد و ضوابط سے آگاہ کیا گیا
ڈپٹی سیکرٹری جنرل ایم ڈبلیو ایم علامہ امین شہیدی شرکاء اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے ملک بھر سے آئے ہوئے نمایندوں کو خوش آمدید کہا اور ملکی وبین الاقوامی مسائل نیز امت مسلمہ کے حالات پر گفتگو کرتے ہوئے کہا ہمارا ازلی دشمن ہمیں دہشت گردی اور ٹارگٹ کلنگ میں الجھاکر اپنے لئے میدان خالی کرانا چاہتا ہے
اس وقت ہمارا پہلا کام اپنی جماعت کے سٹریکچر کو مضبوط کرنا ہے
شعبہ تنظیم سازی کو فعال تر بنانا اس وقت اہم ضرورت ہے ،شعبہ جاتی مسؤلین کی بہتر کارکردگی کے لئے تربیتی پروگرامز تشکیل دینے کی ضرورت ہے انہوں نے کہا کہ میڈیا اور شعبہ جوان ہمارے لئے انتہائی اہمیت کے حامل ہیں لہذا ن دو شعبوں پر بھی خاص توجہ کی ضرور ت ہے
انہوں نے کہا دستور کا مکمل مطالعہ رکھنا تمام افراد کے لئے انتہائی ضروری ہے کیونکہ ہماری تمام تر کارکردگی اور درست سمت میں سفر دستور پر پابندی اور اس کے نفاذ سے ہی ممکن ہے
ڈپٹی سیکرٹری جنرل کے خطاب کے بعد اس وقت ماڈل اضلاع اپنی کارکردہ گی رپورٹ پیش کر رہے ہیں
ایم ڈبلیوایم کی جانب سے دو روزہ کل جماعتی کنونشن ہال شرکاء سے کچھاکچھ بھرا ہوا ہے ہلال کی شکل میں کرسیاں لگائی گئیں ہیں جس کے باکل فرنٹ پر سٹیج بنایا ہوا ہے
کنونشن ہال کی جانب جب آپ روانہ ہونا چاہیں تو آپ کو سیکوریٹی بیریر سے گذرنے کے فورا بعد استقبالیہ کیمپ کا سامنا کرنا پڑے گا جہاں ایم ڈبلیوایم کے جوان آپ کے استقبال کے لئے تیار نظر آینگے استقبالیہ کیمپ کے ساتھ ہیں آپ کو مختلف صوبوں اور اضلاع کے ایسے بینرز بھی ملے گے جس میں مختلف اہم پیغامات کے ساتھ ساتھ اہم فعالیات بھی تحریر ہیں مرکزی دروازے سے داخل ہوتے ہیں آپ کو پھر شعبہ جوان کے بااخلاق جوان ہاتھوں ہاتھ لینگے جو کنونشن ہال میں آپ کی نشست تک آپ کی رہنمائی کرینگے
کنونشن ہال کے بیگ سائیڈ پر ایم ڈبلیوایم میڈیا سیل کی ٹیم کنونشن کی کوریج ڈسک لگی ہوئی ہے جبکہ شعبہ جوان کے افراد بھی کوریج کرتے نظر آینگے
کنونشن کے انتظامی امور کے لئے مرکزی آفس کی ایک ٹیم آپ کو ہر جگہ پیش پیش نظر آئے گی کنونشن ہال میں اس وقت نعروں کی گونج سنائی دی جب مرکزی سیکرٹری جنرل تشریف لائے شرکاء اجلاس نے مرکزی سیکرٹری جنرل کا پرتپاک استقبال کیا جبکہ مختلف اضلاع کی میڈیا ٹیم کے رضاکار اورشرکا اجلاس کی ایک بڑی تعداد تصویر اور فوٹیج کے لئے سٹیج کی جانب بڑھے ۔
کنونشن کا پہلا سیشن اختتام پذیر ہوا ،پہلے سیشن میں شرکاء کی دلچسپی اس قدر زیادہ تھی کہ یوں لگ رہا تھا کہ گویا وہ دنیا و مافیھا سے کٹ چکے ہیں اور ان کی توجہ صرف کنونشن ہال میں مرکوز ہے
اجلاس کا دوسرا سیشن نماز ظہرین کے بعد ٹھیک دو بجے شروع ہوگا اس سیشن میں بھی ماڈل اضلاع اور صوبائی رپورٹس پیش کی جاینگی جبکہ نشست کے آخر میں اخلاقی لیکچر ہوگا
اجلاس دو دن جاری رہے گا جس میں ملک بھر مجلس وحدت مسلمین کی جماعتی کارکردگی سمیت متعدد اہم موضوعات پر گفتگو شنید اور تنقید ی جائزہ لیا جائے گا نیز اس اجلاس میں مختلف قسم کے دیگر پروگرام بھی ہونگے
ڈپٹی سیکرٹری جنرل ایم ڈبلیو ایم علامہ محمد امین شہیدی نے اسلام آباد میں ایم ڈبلیو ایم شعبہ خواتین کی جانب سے دہشت گردی اور شیعہ ٹارگٹ کلنگ کے خلاف نکالی جانے والی ریلی سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ہم جب احتجاج کرتے ہیں تو ہمیں دھمکیاں دی جاتیں ہیں تمہیں ماردیا جائے گا اہل تشیع کی مظلومیت کا یہ عالم ہے کہ اب تک کے ہزاروں شہیدوں میں سے کسی ایک کے بھی قاتل نہیں کو سزا نہیں ملی جو پکڑاجاتا ہے اسے عدلیہ چھڑالیتی ہے ، یا پھر اسے کوئی ریاستی ادارہ چھوڑوالیتا ہے
ہم جب اپنے مقتول افراد کے قاتلوں کی تلاش کرتے ہیں تو ہمیں خون کے چھینٹے ریاستی اداروں میں نظر آتے ہیں ،ہمارا جرم یہ ہے کہ ہم محب وطن ہیں ،ہماراجرم یہ ہے کہ ہم امت مسلمہ کے درمیان وحدت چاہتے ہیں ،ہم پرامن لوگ ہیں ،ہم نے لشکر کشیاں نہیں کیں ،ہم نے لشکر نہیں بنائے ،ہم کہتے ہیں امریکہ مردہ باد ،ہم اسرائیل کے وجود کو نہیں مانتے ،ہم بیرونی دشمنوں کے آلہ کار نہیں بنتے ۔۔۔بس ہمارا جرم یہی ہے ،اس لئے ہمارا قتل عام کیا جارہا ہے
احتجاجی کیمپ کے سامنے خواتین کی ریلی سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ہم ظلم پر خاموش نہیں رہے گے اور نہ ہی کسی سازش کا شکار ہونگے دہشت گرد چاہتے ہیں کہ ہمیں دیوار سے لگا کر قائد اعظم کے پاکستان پر اپنا راج رچالیں تو یہ ان کی بھول ہے ،انہوں نے کہا یہاں کوئی فرقہ واریت نہیں ہے یہ قاتل شیعہ اور سنی دونوں کاقتل کر رہے ہیں
انہوں نے کہا کہ اگر ریاستی ادارے ہماری دادرسی نہ کریں اور ہماری مظلومیت پر اسی طرح خاموش رہیں تو پھر ہمیں مجبورا عالمی اداروں کے پاس بھی جانا پڑے گا ہم مجبورا اقوام متحدہ سے بھی رجوع کرینگے
(علامہ امین شہیدی صاحب کے خطاب کا متن اور ووڈیو عنقریب لود کی جائے گی)