The Latest
لبیک یا رسول اللہ(ص) ریلی پولیس اور امریکی قونصلیٹ کی طرف سے فائرنگ کے نتیجہ میں دو مومنین شہید آٹھ زخمی ۔
شہید ہونے والوں میں ایم ڈبلیوایم کراچی کے ڈویژنل سیکرٹری مولانا صادق رضا تقوی کے بھائی علی رضا تقوی بھی شامل ہیں۔
پولیس نے متعدد عاشقان رسول(ص) کو گرفتار بھی کیا ہے۔
کراچی عاشقان مصطفی کی ریلی پر فائرنگ اور شلنگ ،روکاوٹیں عبور کر گئے
کراچی ایم ڈبلیوایم کی لبیک یا رسول اللہ ریلی پر فورسز کا حملہ بے تحاشہ شلینگ اور فائرنگ لبیک یا محمد لبیک یا رسول اللہ کے نعرے ،مسلمان فورسز گستاخ رسول اللہ ملک کی قونصل خانے کی حفاظت پر عاشقان رسول پر حملہ کر رہے ہیں ان کو شرم آنی چاہیے شرکاء ریلی ،شان رسالت پر جان بھی قربان ہے آج جان جائے تو جائے ہم رکنے والے نہیں امریکیوں کو ملک سے نکال دو یہ گستاخ رسالت ہیں
مجلس وحدت مسلمین پاکستان کی اپیل پر ملک بھر میں توہین رسالت مآب (ص) کے خلاف بھر پور مظاہرہ کیا گیا۔ لاہور میں جامعہ مسجد الحسین سے ریلی نکالی گئی اور فیروزپور روڈ پر زبردست احتجاجی مظاہرہ کیا گیا۔ مظاہرے سے خطاب کرتے ہوئے مجلس وحدت مسلمین پنجاب کے رہنما سید اسد عباس نقوی نے کہا کہ مسلمانوں کے عقائد اور انبیاء کرام کی توہین کرکے امریکی ملعونوں نے اپنا مکروہ چہرہ واضح کر دیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اسلام دشمنی میں پیش پیش امریکیوں کو اب پاکستان سے نکال باہر کرنا ہوگا۔
انہوں نے کہا کہ اب وقت آ گیا ہے کہ قوم جذبہ مسلمانیت کے تحت متحد ہو کر ان ظالموں کو پاک سرزمین سے نکال باہر پھینکنا ہوگا، حکومت نے اگر مسلم امہ پاکستان کے جذبات کا احترام نہ کیا تو لیبیا سے زیادہ ردعمل یہاں ہوگا۔ سید اسد عباس نقوی نے کہا کہ اسلام کے حقیقی دشمن اب بےنقاب ہو چکے ہیں، حرمت رسول پر ہماری جانیں فدا ہوں اور ہمارا عقیدہ ہے کہ یہ ہمارے لئے توشہ آخرت ہے۔
احتجاجی مظاہر ے سے علامہ حسن رضا قمی نے بھی خطاب کیا۔ انہوں نے کہا کہ امریکی شیطانوں کو اس کا جواب نہ دیا گیا تو کل یہ مکہ اور مدینہ کی طرف رخ کریں گے۔ انہوں نے کہا کہ توہین رسالت کی سزا موت کے سوا کچھ نہیں اور اس ملعون شاتم رسول کو مسلمانوں کے حوالے کریں ہم خود ہی اسکی سزا تجویز کریں گے کہ اس کا کیا انجام کرنا ہے۔ انہوں نے کہا کہ امریکی مفادات کا تحفظ کرنے والے ممالک اسلام دشمن ہیں اور روز قیامت انہی ملعونوں کے ساتھ محشور ہوں گے۔
علامہ حسن رضا قمی نے کہا کہ مسلم امہ اب اعلان کرے کہ شاتم رسول کو انجام تک پہنچائے بغیر ہم چین سے نہیں بیٹھیں گے۔ انہوں نے کہا کہ یہی پادری اس سے قبل بھی کئی بار شان رسالت میں گستاخی کر چکا ہے، اگر اس کو پہلے ہی روک لیا جاتا تو یہ نوبت نہ آتی۔ انہوں نے کہا کہ شان رسالت میں گستاخی کے مسلم حکمران بھی برابر کے شریک ہیں اور مصلحت پوشی کا شکار حکمرانوں کو مسلمان ملکوں پر حکمرانی کا کوئی حق نہیں۔ مظاہرین نے امریکی پرچم نذرآتش کیا اور امریکہ مردہ باد کے نعرے لگائے۔
تازہ ترین اطلاعات کے مطابق سرفروشان مصطفی کی لبیک یا رسول اللہ ریلی نمائش چورنگی سے ہوتی ہوئی گستاخ ملک امریکہ کے قونصل خانے کی جانب بڑھ رہی ہے جبکہ ابھی ابھی اطلاعات موصول ہوئیں ہیں کہ بھاری پولیس اور رینجرز سے ریلی کے شرکاء کو آگے بڑھنے سے روک دیا ہے آج صبح سے ہی بھاری فورسز گستاخ رسول اللہ ملک امریکہ کے قونصل خانے کی حفاظت پر مامور کیا تھا احتجاج کرنے والے پرامن ہیں اور ان کا کہنا ہے کہ وہ صرف اپنا احتجاج ریکارڈ کرانا چاہتے ہیں
مشترکہ اعلامیہ کے بعد میڈیا کی طرف سے سیکرٹری جنرل اور ڈپٹی سیکرٹری جنرل سے پوچھے گئے سوالات اور ان کے جوابات
یہ جو دہشت گردی ہو رہی ہے اس کے پیچھے کس کا ہاتھ ہے کیا کوئی بیرونی ہا تھ ہے یا اندرونی طاقتیں؟
علامہ راجہ ناصر عباس صاحب
یہ پاکستان کی دشمن طاقیں ہیں ،یہ داخلی بھی ہیں ، علاقائی بھی ہیں اور بین الاقوامی بھی ہیں۔ یہ وہ شدت پسند ہیں جو کفر کے فتویٰ دیتے ہیں جو شیعہ سنی سمیت سب پر حملے کرتے ہیں ،
سوال ، اپ نے کہا کہ امریکی سفارت خانے اور امریکہ اڈے ہیں جبکہ سی ڈی اے نے باقاعدہ ان کو بڑی عمارت بنانے کی اجازت دے دی ہے، اس بارے میں آپ کیا کہیں گے؟
علامہ راجہ ناصر عباس جعفری ۔ امریکہ سفارت کاروں اور سفارت خانوں کو جتنا محدود کیا جائے اتنا ملک کے لیے بہتر ہو گا۔جہا ں یہ ہیں وہا ں پر مشکلات پیدا ہوئیں ۔ حکومت کو چاہے کہ وہ عوام کے ترجمان بنیں نہ کہ امریکہ کی اور پاکستان کی عوام امریکہ سے نفرت کرتی ہے۔ امریکہ نے ہر جگہ پر تباہی کی ہے، افغانستان میں شام میں عراق سمیت ہر جگہ ان کی وجہ سے خون خرابہ ہوا ہے۔ اسرائیل کو یہ سپورٹ کرتے ہیں ، مڈل ایسٹ میں آمر حکمرانوں کو یہ سپورٹ کرتے ہیں۔ان کی وجہ سے پوری دنیا بحرن کاشکار ہے، چاہے وہ سماجی بحران ہو اخلاقی بحران ، معاشی بحران، یہ پوری دنیاکے لیے مشکلات کا باعث ہیں، لہذ ا ان کو جتنی بھی سہولیت دی جارہیں ہیں یہ ان حکمرانوں کے منہ پر تماچہ ہیں۔ یہ عوامی رائے کے خلاف ہے اور ہم تو نہیں چاہتے کہ یہ پاکستان میں رہیں۔
سوال میریٹ ہوٹل میں ملی یکجہتی کونسل کے اجلاس میں آپ کہاتھاکہ فرقہ واریت کو روکنے کے لیے ایک لائحہ عمل طے تیا ر کیا جائے گا اس کا
کیا گیا ۔
رحمان ملک صاحب نے کہا ہے کہ کچھ دہشت گرد پکڑے گے ہیں اور اپ کی طرف سے ایسا کوئی بیان نہیں آیا کیا وذیر داخلہ صاحب جھوٹ بول ہیں ؟
ایک یہ حضرت یوسف پر جو فلم بنائی گئی اس کے حوالے سے احتجاج کیوں نہیں کیا گیااور اس فلم پر کیوں احتجاج کیا گیا۔
علامہ امین شہیدی صاحب
اپ کا پہلا سوال تو کے حوالے سے کہوں تو اس کا کل سربراہی اجلاس ہو رہا ہے، وہا ں پر وجودہ صورت حا ل پر تفصیل سے بات ہو گی آپ وہاں پر پوچھ سکتے ہیں یہ اس طرح کا پلیٹ فارم نہیں،۔۔
دوسرے سوال کے حوالے سے عرض کروں تو وزیر داخلہ کو آپ اچھی طرح سے جانتے ہیں وہ جھوٹ بولنے کے حوالے سے ماہر ہیں ۔ لہذا ان کے امور کو وہ بہتر بتاسکتے ہیں۔
اور اپ کا تیسرا سوال ، حضرت یوسف کی مووی میں ان کو ہیر و کے طور پر پیش کیا گیا ہے جبکہ اس موو ی میں ہمارے ہیرو کی توہین کی گئی ہے۔قرانی کردار کی پیش کیا گیا ،سب سے پہلے اسلامی دنیا میں دی مسیسج نام کی فلم عرب ممالک نے بنائی جو ایک اچھے پہلو کی فلم تھی۔
وفاقی دارالحکومت میں مجلس وحدت مسلمین کے زیراہتمام منعقدہ آل پارٹیز شیعہ کانفرنس کے دوسرے سیشن صحافیوں کے سوالوں کے جوابات اور مختصر خطاب کرتے ہوئے علامہ ناصر عباس جعفری نے کہا ہے کہ پاکستان میں بعض طاقتوں کو دانستہ طور پر کمزور کیا گیا ہے۔ تکفیری سوچ کو جان بوجھ کر پروان چڑھایا گیا، جو اب معاشرے کے لئے ایک ناسور کی حیثیت اختیار کر گئی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ تکفیری سوچ کے حامل افراد کو پاکستان میں تنہائی کا شکار کر دیا جائے گا۔
لاپتہ افراد کے سلسلے میں پاکستان آنے والے اقوام متحدہ کے وفد کی شدید مذمت کرتے ہوئے علامہ ناصر عباس جعفری نے کہا کہ یہ وفد پاکستان کے درد میں نہیں بلکہ ایک بین الاقوامی سازش کے تحت پاکستان آرہا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ اس وفد کی شکل میں امریکی جاسوس پاکستان آئیں گے۔ ان کا کہنا تھا کہ جہاں بھی یہ وفد گیا وہاں آگ بھڑکائی گئی۔ انہوں نے سوال اٹھایا کہ یہ وفد برما، بحرین، فلسطین اور بحرین کیوں نہیں جاتا۔
شام کے معاملے پر بات کرتے ہوئے سیکرٹری جنرل کا کہنا تھا کہ جہادیوں کو ترکی میں تربیت دی گئی اور بعد ازاں انہیں شام میں شورش برپا کرنے کے لئے روانہ کیا گیا اور اس طرح شام کو ریجن میں ابھرنے والی ایک طاقت ایران کا ساتھ دینے کی سزا دی گئی۔ ان کا کہنا تھا کہ عالمی سامراج نے تھرڈ ورلڈ کے ممالک میں عوامی حکومتوں کو ہمیشہ کمزور کیا، تاکہ وہاں امریکہ کے من پسند آمروں اور جرنیلوں کو مسلط کیا جائے۔
پاکستان میں جاری شیعہ نسل کشی پر بات کرتے ہوئے مجلس وحدت مسلمین کے سربراہ کا کہنا تھا کہ پاکستان میں موجود فرقوں کو گہری سازش کے تحت آپس میں دست و گریباں کیا گیا ہے اور اس سلسلے میں یہاں کے ناعاقبت اندیش اداروں اور سیاستدانوں نے سامراجی آلہ کاروں کا کردار ادا کیا۔ ان کا کہنا تھا کہ آج پاکستان کو بنگلہ دیش بنانے کی سازشیں کی جا رہی ہیں۔
امریکی توہین آمیز فلم بارے اظہار خیال کرتے ہوئے علامہ ناصر عباس جعفری نے کہا کہ یہ امریکیوں کی تازہ حماقت ہے، جہان اسلام کے خلاف بننے والی یہ فلم کوئی غیرت مند آدمی نہیں دیکھ سکتا۔ اس فلم کو بنانے والے اس میں مختلف کردار ادا کرنے والے تمام افراد واجب القتل ہیں۔
اتحاد بین المومنین کے حوالے سے بات کرتے ہوئے سیکرٹری جنرل کا کہنا تھا کہ جلد شیعہ تنظیموں پر مشتمل آل پارٹیز یکجہتی موومنٹ کا قیام عمل میں لایا جائے گا۔ ان کا کہنا تھا کہ ہم اپنے بزرگوں کو دعوت دیتے رہیں گے اور امید کرتے ہیں کہ ایک دن ان کا دل نرم ہو جائے گا۔ کانفرنس کے اختتام پر صحافیوں کے سوالات کا جواب دیتے ہوئے مجلس وحدت مسلمین کے سیکرٹری جنرل کا کہنا تھا کہ مجلس وحدت مسلمین جلد شیعہ نسل کشی کے خلاف سپریم کورٹ میں رٹ دائر کرے گی۔
ایک سوال کا جواب دیتے ہوئے ایم ڈبلیو ایم کے مرکزی سیکرٹری جنرل نے کہا کہ پاکستان میں موجود تمام امریکی سفارتخانے جاسوسی اور سازشوں کے اڈے ہیں۔ انہوں نے مطالبہ کیا کہ امریکی سفارتخانے کی توسیع کو فوری روکا جائے اور امریکی سفیر کی ملک بدری کے احکامات جاری کیے جائیں۔ علامہ راجہ ناصر عباس جعفری نے مزید کہا کہ یواین کا وفد ہمارا خیر خواہ بن کے نہیں آیا بلکہ پاکستانی عوام کے اعتماد کو اپنے ملکی اداروں میں کم کرنے آیا ہے اداروں کا چاہیے کہ اپنے فرائض پوری طرح ادا کریں تاکہ بیرونی مداخلتوں کا بہانہ نہ بن جائے
اعلامیہ
آل شیعہ پارٹیز کانفرنس
15 ستمبر 2012ء ، بروز ہفتہ ، اسلام آباد ہوٹل، اسلام آباد
آج مورخہ 15 ستمبر 2012ء بروز ہفتہ اسلام آباد میں آل شیعہ پارٹیز کانفرنس منعقد کی گئی، جس میں ملک بھر سے آئے ہوئے مختلف وفود، مختلف جماعتوں کے نمائندے اور رہنماء شریک ہوئے۔ اس اجلاس میں مختلف تجاویز زیربحث آئیں اور درج ذیل نکات پر اتفاق کیا گیا۔
۱۔ ملت کے درمیان اتحاد و وحدت کے اصول کے لیے مستقبل میں شعوری طور پر اس جدوجہد کو جاری رکھا جائے گا۔
۲۔ ملک بھر میں جاری دہشت گردی اور ٹارگٹ کلنگ کے خلاف ملک بھر میں بھرپور آواز اٹھائی جائے گی اور ریاستی سطح پر تمام سطوح تک مظلومیت کی یہ آواز پہنچائی جائے گی۔
۳۔ ہم اس ملک کے بانی بھی ہیں اور محافظ بھی لہٰذا ایسی تمام قوتوں کے مقابلے میں ہم اپنی پوری طاقت استعمال کریں گے جو اس ملک کے خلاف برسرپیکار ہیں اور دہشت گردی پھیلاتے ہیں۔
۴۔ ہم وطن عزیز کی سا لمیت اور وحدت پر مکمل یقین رکھتے ہیں اور ہر ایسی کوشش کے مقابلے میں مزاحمت کریں گے جو اس وطن عزیز کی سا لمیت اور وحدت کے خلاف ہو۔
۵۔ ہم اسلام دشمنی میں پیش پیش تمام بین الاقوامی قوتوں کے خلاف ہمیشہ آواز اٹھاتے رہیں گے۔
۶۔ گزشتہ تین دہائیوں میں ہزاروں دہشت گردی کے واقعات میں ملوث کسی بھی بڑے مجرم کو سزا نہ دینے پر ہم پاکستان کی آزاد عدلیہ سے بھرپور احتجاج کرتے ہیں۔
۷۔ سیکورٹی کے ذمہ دار اداروں کی جانب سے گرفتار کر کے عدالت میں پیش کیے جانے کے باوجود انہیں بہت کم عرصے میں باعزت بری کیے جانے پر ہم شدید احتجاج کرتے ہیں۔
۸۔ جن مجرموں کو سزائیں سنائی گئیں، ان سزائوںپر عملدرآمد نہ کرنا عدلیہ کی سب سے بڑی کمزوری ہے، جس کا ازالہ قومی ضرورت ہے۔ ہمارا عدلیہ سے مطالبہ ہے کہ شیعہ نسل کشی کے خلاف سوموٹو ایکشن لے۔
۹۔ کوئٹہ سے تفتان، پشاور سے پاراچنار اور راولپنڈی سے گلگت بلتستان کے زمینی سفر کو محفوظ بنانے کے لیے ریاستی اداروں کو اپنی قانونی ذمہ داری ہر حال میں ادا کرنی چاہیے۔
۱۰۔ بلوچستان بالخصوص کوئٹہ میں شیعہ نسل کشی کو روکنے کے لیے پولیس اور دیگر ریاستی ادارے ناکام ہو چکے ہیں۔ پاکستانی افواج کو اس سلسلے میں اپنا کردار ادا کرنا چاہیے اور کوئٹہ کو فوری طور پر فوج کے حوالے کیا جانا چاہیے۔
۱۱۔ ہم تمام دنیا بالخصوص برما، بحرین، یمن، فلسطین، عراق اور خطے کے دیگر ممالک میں جاری دہشت گردی کی شدید مذمت کرتے ہیں۔
۱۲۔ ہم اس بات پر متفق ہیں کہ ہمارے ملک میں مغربی ممالک بالخصوص امریکہ کی مداخلت حد درجہ بڑھ چکی ہے۔ امریکی دہشت
گردوں کو پاک سرزمین سے نکال باہر کرنا ہماری ریاست کی پہلی ذمہ داری ہے۔
۱۳۔ حال ہی میں امریکیوں کی جانب سے ناموس اسلام حضرت ختمی مرتبت رسول خداؐ کی شان میں ناقابل بیان توہین آمیز فلم بنائی گئی۔ ہم اس فلم کے بنانے والے، ترجمہ کرنے والے، اس کو نشر کرنے والے سب کو مجرم سمجھتے ہیں لہٰذا ہم پاکستان کے ریاستی اداروں اور حکومت سے مطالبہ کرتے ہیں کہ فی الفور امریکی جاسوسی کے اڈے، سفارتخانے کو بند کرا دیا جائے اور امریکہ سے ہر قسم کے تعلقات ختم کیے جائیں۔
ہمارا مذہب کسی بے گناہ کے قتل کی ہزگز اجازت نہیں دیتا ،بربریت اور ظلم لوگوں کے گلے کاٹناشرعاجائز نہیں ، کسی مسلمان فرقے کو کافر کہنا جائز نہیں اور نہ ہی کسی مسلک کے مقدسات کی توہین جائز ہے ۔
ہندووں کی طرح ملک چھوڑنا مسئلے کا حل نہیں بلکہ ہمیں ہمت ،طاقت اور حوصلہ سے کام لینا ہوگا
ملک کی بقاء کو خطرے سے دوچار کیا جارہا ہے ایسے میں ہمیں آگے بڑھ کر قربانی دینی ہوگی ملک کی بقاء ہماری استقامت اور بصیرت میں پوشیدہ ہے ۔
ہمیں ملک کے خلاف ہونے والی عالمی اور اندرونی سازشوں کا سامنا ہے ڈٹ کرمقابلہ کرنا ہوگا ریاستی اداروں میں شیعہ مخالف ماینڈ سیٹ کو ختم کیا جانا ضروری ہے ،سیکوریٹی فورسز میں اعلیٰ سطح ضیاء الحق کی سوچ اب بھی فعال ہے جو کسی بھی شیعہ ٹارگٹ کلر کو پکڑنے نہیں دیتی اور نہ ہی شیعہ نسل کشی کے لئے کوئی خاص اقدامات انجام دینے دیتی ہے ۔شرکاء کانفرنس کی گفتگو
پولیٹیکل پاور دہشت گردوں کو مدد فراہم کرتی ہے یہاں تک کہ بعض وزراء اور چیف جسٹس تک پر اس کے اثرات نظرآتے ہیں ۔
اقوام متحدہ کے وفد اور عالمی اداروں سے توقعات وابستہ نہ کیا جائے البتہ ان سے معقول انداز سے بات کی جائے شرکاء کی رائے ۔
اس وقت باہمی اتحاد کے لئے سب کو کشش کرنے کی ضرورت ہے اندرونی اور بیرونی خیر خواہوں سے گذارش ہے کہ ہمارے باہمی اتحاد کے لئے کوشش کریں نہ کہ اختلاف کے لئے
اسلام آباد آل شیعہ پارٹیز کانفرنس ایم ڈبلیوایم کی سربراہی میں جاری ہے اور اس وقت کانفرنس کا دوسرا سیشن شروع ہو چکا ہے کانفرنس سے اب تک بلوچستان،کشمیر،خیبر پختونخواہ،پنجاب اور سندھ کے نمایندے اپنی اپنی گفتگو کرچکے ہیں جبکہ گلگت بلتستان کے نمایندے گفتگو کر رہے ہیں کانفرنس میں مختلف شیعہ جماعتوں کے علاوہ مختلف جماعتوں کے ایم اینز اور ایم پی ایز بھی بیٹھے ہیں جبکہ مختلف سیاسی جماعتوں میں موجود اہل تشیع شیعہ رہنما بھی موجود ہیں
بین الاقوامی ادارے ہمارے خیر خواہ نہیں ہیں وہ موقع کی تلاش میں ہیں،تکفیری گروہ اسلام اور ملک کے لئے نقصان دہ ہیں ،ملکی اداروں میں شیعہ مخالف مائنڈ سیٹ بدلنا ہوگا
قومی اداروں میں شیعہ مخالف سوچ موجود ہے جو آفیشل یا ان آفیشلی طور پرملک بھر کے دہشت گردوں کو سپورٹ فراہم کرتی ہے ،ملک کو جماعتوں کے بجائے قائد اعظم کا پاکستان بنانے کی ضرورت ہے
آل شیعہ پارٹیز کانفرنس کے آغاز میں خطبہ استقبالیہ دیتے ہوئے مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے مرکزی سیکرٹری جنرل علامہ راجہ ناصر عباس جعفری نے مہمانوں کو خوش آمدید کہا
اپنے خطاب میں آپ نے ملک بھر میں جاری دہشت گردی اور شیعہ ٹارگٹ کلنگ کے حوالے سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ،جو اپنے زمانے کی شناخت رکھتا ہے وہ پے درپے فتنوں اور حوادث کا شکار نہیں ہوتا وہ فتنوں کے وقت حق و باطل کی شناخت میں شک و تردد کا شکار نہیں ہوتا
وقت سے پیچھے رہنے والے ہمیشہ ناکام رہتے ہیں،وقت کے ساتھ چلنے والے لوگ مشکلات کا مقابلہ نہیں کرسکتے لیڈ نہیں کرسکتے قیادت نہیں کرسکتے کچھ لوگ وقت سے آگے ہوتے ہیں یہ لوگ لیڈکرسکتے ہیں، یہ لوگ قیادت کرسکتے ہیں حوادث کا درست مقابلہ کرسکتے ہیں
سیکرٹری جنرل ایم ڈبلیوایم نے کہا کہ پاکستان میں ہم فتنوں کا شکارہیں ہمارا دشمن مکمل پلانینگ اور منظم طریقے سے کام کررہا ہے ،ہماری مشکلات کا زمانہ ضیاء الحق کے زمانے سے شروع ہوتا ہے
گذشتہ چند سالوں میں ملک میں مذ ہبی گروتھ غیر طبیعی ور ان نیچرل ہوئی اور اداروں میں شیعہ اور سنی بریلوی مخالف مائنڈ سیٹ بنایا گیا جس کی تازہ مثال آرمی میں اعلیٰ پوسٹوں پر شیعہ آفیسرز کو آنے نہ دینا ہے
ایک خاص سوچ کے لوگوں کو حکومت اور سیکوریٹی فورسز میں خاص مقام دیا گیا اور ایک طرح کی مس منجمنٹ کی گئی اور سماجی طاقت کے توازن کو بگاڑاگیا
جب تک بیلنس آف پاور کو واپس اپنی درست جگہ پر نہ بٹھایا جائے مسائل اسی طرح رہے گے اسی ایک مثال وزیر مذہبی امور کا تعلق بریلوی مذہب سے ہے تو اسے جیل جانا پڑتا ہے
سیکوریٹی کے ادارے جنکا کام سیکوریٹی تھی وہ شیعہ کلنگ کے مقابلے میں خاموش اور آنکھیں بندکرتے رہے
گلگت بلتستان کا حال بھی ایسا ہی ہے آپ جب مسلسل ایک علاقے میں ایک مکتب فکر کو لاشیں بھیجتے رہے گے تو پھر آپ ان سے وفاداری کی توقع نہ رکھیں
پی پی پی کی نگاہ میں جتنی ہند ووں کی قدر ہے اتنی اہل تشیع کی قدر نہیں ایک سیٹ کی خاطر ہندوں کے مسائل کے لئے کیمٹیاں بنتیں جب اہل تشیع کے قتل عام پر خاموش رہتے ہیں
پنجاب شیعہ کافر نعروں کا مرکزی بناہوا ہے جبکہ بلوچستان اہل تشیع کی مقتل گاہ بن چکی ہے وہاں کا وزیر اعلی اسلام آباد میں موٹر سائیکل چلاتا ہے
ملک میں ووٹ سب لینگے لیکن کوئی سیاسی پارٹی ہمارے قتل عام کو روکنے کے لئے تیار نہیں ہے
سیکوریٹی فورسز اور فوج کو یہ سمجھانے ضرورت ہے کہ جن لوگوں کی آپ سرپرستی کر رہے ہیں انکا مرکز ہندوستان میں ہے ، اور وہ ملک کے لئے نقصان دہ ہیں فورسز پر حملے ،ملکی دفاعی صنعت پر حملہ کیا پاکستان کے فائدہ میں ہے ؟
علامہ راجہ ناصر عباس جعفری نے پاکستان میں آئے ہوئے یواین کے وفد کو سخت تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہاکہ یواین کا وفد جہاں گیا ہے وہاں تباہی ہوئی ہے یہ سامراج کے ایجنٹ ہیں ہمارے ملک میں اس لئے آئے ہیں کہ یہاں خانہ جنگی کرائیں کاش کی ہماری فورسز قاتلوں کو نہ پالتی ،کاش لاپتہ افراد کے مسئلے کو ہم خود حل کرتے تو یواین کو آنے کی ضرورت نہیں تھی
(مکمل خطاب کا ٹیکسٹ اور ووڈیو اپ لوڈ کی جائے گی)