The Latest

وحدت نیوز(پشاور) مجلس وحدت مسلمین خیبر پختونخوا کے سیکرٹری جنرل علامہ سید محمد سبطین حسینی نے اپنے مذمتی بیان میں کہا کہ اسلام آباد میں خون کی ہولی کھیل کر نواز حکومت اپنے اقتدار کو نہیں بچا سکتی اسلام آباد ریاستی اداروں کی جانب سے میڈیا پر تشدد کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ میڈیا کو حق و سچ گوئی کی سزا دی گئی، صحافتی تنظیموں اور میڈیا مالکان سمیت فیلڈ میں موجود رپوٹرز، کیمرہ مین اور دیگر عملے پر تشدد کر کے حق اور سچ کی آواز کو دبایا نہیں جا سکتا، تشدد کے ان واقعات کی جتنی مذمت کی جائے کم ہے، نواز حکومت نے یہ گھناونی حرکت کرکے سابقہ تمام ریکارڈز توڑ دیئے۔ اب شریف برادران کی بادشاہت کا تختہ الٹ گیا ہے، اسلام آباد غرہ بن گیا، نواز حکومت نے عورتوں اور معصوم بچوں پر ظلم و بر بریت کر کے تاریخی داستان رقم کردی، انقلاب اور آزادی مارچ کے شرکا اور میڈیا کے نمائندگان کی جرت و بہادری کو سلام پیش کرتے ہیں

 

پرامن شرکا اور آزاد میڈیا پر ریاستی دہشتگردی کیا انصاف و قانون کے علمبرداروں کو نظر نہیں آتی، آزاد عدلیہ کے گن گانے والوں کی زبانیں بند اور آنکھوں پر پٹی بند گئی ہے، ملکی 18 کڑور عوام نے نواز حکومت ک جانب سے نہتے مظلوم عوام پر گولیاں چلانے کی مذمت کی، ریاستی دہشتگردی میں شہید ہونے والے شہدائے انقلاب کا خون رنگ لائے گی انہوں کا کہنا تھا کہ حکومت اپنی اخلاقی قدریں بھی کھو چکی، اسلام آباد کی سڑکیں فلسطین غزہ کا منظر پیش کرنے لگی، نواز حکومت نے معصوم عورتوں اور بچوں پر گولیاں چلا کر یہودیوں سے بھی بدتر سلوک کیا۔ علامہ سید محمد سبطین نے کہا کہ اسلام آباد میں پاکستان عوامی تحریک، ایم ڈبلیو ایم، مسلم لیگ ق، سنی اتحاد کونسل کی جانب سے انقلاب مارچ اور تحریک انصاف کی آزادی مارچ کے قائدین کی جرات، بہادری اوراستقامت کو سلام پیش کرتے ہیں، گو نواز گو کا نعرہ حتمی ہے، شریف خاندان کی بادہاشت کے خاتمے تک احتجاج جاری رہے گا۔ کہ اسلام آباد میں خون کی ہولی کھیل کر حکمران اپنے اقتدار کو نہیں بچا سکتے، ریاستی بربریت کو کسی صورت برداشت نہیں کریں گے، ہم اپنا پرامن احتجاج کو جاری رکھیں گے، مسلم لیگ ن نے ظلم و بربریت کی تاریخ رقم کر دی ہے، یہ ضیا الحق کے باقیات ظلم جبر کیساتھ اپنی بادشاہت کو بچا نہیں سکتے، ہم ظلم کے ذریعے جھکنے والے نہیں، انشااللہ خون کے آخری قطرے تک ان ظالم حکمرانوں کیخلاف میدان میں حاضر رہیں گئے۔

وحدت نیوز(لاہور) حکمران انتقامی سیاست کے ذریعے مخالفین کو نہیں دبا سکتے، ہمارے کارکنوں کو گرفتار کر کے ہمیں جمہوری جدوجہد سے ہٹایا نہیں جا سکتا۔ ان خیالات کا اظہار مجلس وحدت مسلمین لاہور کے سیکرٹری جنرل علامہ امتیاز کاظمی نے کابینہ کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ انہوں نے مجلس وحدت مسلمین پنجاب کے رہنما رائے ناصر علی اور ڈپٹی سیکرٹری جنرل رانا ماجد علی کی گرفتاری کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ مسلم لیگ ن کی حکومت طاقت کے بل بوتے پر ہمیں جھکا نہیں سکتی، ہم نے اپنے کارکنوں کو ہمیشہ امن اور صبر اور حب الوطنی کا درس دیا ہے اور اس کی پاداش میں ہم نے ہزاروں جانوں کی قربانیاں دی ہیں اور ملکی استحکام اور ملک دشمنوں کیخلاف علم بغاوت بلند کرتے رہے۔ علامہ امتیاز کاظمی نے اسلام آباد میں ریاستی جبر و تشدد کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ حکمران یہ جان لین کفر کا نظام تو باقی رہ سکتا ہے لیکن ظلم کا نہیں۔

وحدت نیوز(گلگت) مجلس وحدت مسلمین فرقہ واریت اور تشدد کی سیاست کرنے والوں کوان کے منطقی انجام تک پہنچائے گی۔وحدت مسلمین کو لاشوں کی سیاست کا طعنہ دینے والے حفیظ الرحمن کو کون نہیں جانتا کہ اسنے اپنی سیاست کا آغاز ہی اپنے بھائی کی لاش سے کیا ہے اور ایک سیٹ کی خاطر اپنی مدر جماعت(جمعیت علماء اسلام) جس نے اس کی تعلیم و تربیت کی ہے کوخیرباد کہا اور نواز لیگ میں شامل ہوگئے۔ مسلم لیگ ن کو کالعدم جماعتوں کی حمایت حاصل ہے اور انہی کے چھتری تلے حفیظ الرحمن اپنی سیاست چمکانے کی فکر میں ہیں۔ مسلم لیگ ن اس وقت ونٹی لیٹر پر زندہ ہے اور سیاسی موت کی کش مکش میں ہے اور کسی بھی لمحے ان کی سیاسی موت کی تشہیر متوقع ہے۔ حفیظ الرحمن دوسروں پر الزام لگانے سے پہلے اپنے گریبان میں جھانکیں تو انہیں پتہ چل جائیگا کہ کس جماعت کی جڑیں وانا اور وزیرستان کے دہشت گردوں تک پھیلی ہوئی ہیں۔

 

ان خیالات کا اظہار مجلس وحدت مسلمین کے سیکرٹری سیاسیات غلام عباس نے حفیظ الرحمن کے اخباری بیان کے جواب میں کیا ہے۔مسلم لیگ ن گلگت بلتستان میں مجلس وحدت مسلمین کی بڑھتی ہوئی مقبولیت سے خائف ہے اور آئے روز بے جا الزامات لگاکر بدنام کرنے کی ناکام کوشش کررہے ہیں۔گلگت بلتستان کی تمام پولیٹیکل فورسز گندم سبسڈی بحالی تحریک میں وحدت مسلمین کے اتحاد و حدت کے سلسلے میں نمایاں کردار کی معترف ہیں اور گھڑی باغ کے تاریخی دھرنے میں وحدت مسلمین نے اپنے اہل سنت بھائیوں کے ساتھ کندھے سے کندھا ملاکر کھڑی تھی اور موصوف گلگت کے اہلسنت اور اہل تشیع کو ایک پلیٹ فارم پر دیکھ کر اپنے ہوش و حواس کھو بیٹھے ہیں۔اس مثالی اتحاد کی بھی موصوف سازشوں میں مصروف رہے اور وفاق کی تحریر کردہ خط اب بھی ریکارڈ پر موجود ہے۔

 

حفیظ الرحمن کی تنگ نظری اور غلط پالیسیوں کی وجہ سے مسلم لیگ ن آج ایک محلے کی پارٹی بن کر رہ گئی ہے اور ان کے ہمراہ چند لوگ رہ گئے ہیں جن میں اکثریت کام چور ٹھکیدار اور بھتہ خور وں کی ہے۔ ان کی پارٹی میں کردار کے لوگوں نے ان کی پالیسیوں سے تنگ آگر ان کے ساتھ روابط کو بھی منقطع کیا ہے اور حالیہ ریلی میں کسی بھی قابل ذکر رہنما کا شرکت نہ کرنا ہماری بات کی دلیل ہے۔

 

گزشتہ ایک ہفتے سے مسلسل رابطے اور تشہیر کے باوجود 20 افراد پر مشتمل ریلی کا مسلم لیگ ن کے سیکرٹریٹ سے نکلنا بدترین ناکامی ہے جبکہ اس ریلی کو کامیاب بنانے کیلئے حفیظ الرحمن نے مساجد کے آئمہ کا بھی سہارا لیا۔حفیظ الرحمن اپنی سیاست چمکانے کیلئے علاقے کو فرقہ واریت کی آگ میں دھکیلنا چاہتے ہیں اور حالیہ دنوں دورہ دیامر کے دوران جو تقاریر کیں ہیں اس کا ریکارڈ اور2009 کے انتخابات ہارنے کے بعد کی تقاریر بھی ریکارڈ محفوظ ہے جو ضرورت پڑنے پر منظر عام پر لایا جاسکتا ہے۔

وحدت نیوز (اسکردو) مجلس وحدت مسلمین پاکستان بلتستان ڈویژن کی جانب سے اسلام آباد ریڈ زون میں وفاقی حکومت کی جانب سے پرامن، نہتے مظاہرین پر جاری مظالم اور ریاستی دہشتگردی کے خلاف یادگار شہداء اسکردو پر دھرنا جاری ہے۔ دھرنے میں مجلس وحدت مسلمین پاکستان بلتستان ڈویژن کےسیکریٹری جنرل علامہ سید علی رضوی ،علامہ زاہد علی زاہدی ، علامہ مرزا یوسف حسین سمیت  کارکنان کے علاوہ پاکستان تحریک انصاف بلتستان کے قائدین اور کارکنان کی بڑی تعداد شریک ہے۔ دھرنے سے خطاب کرتے ہوئے ایم ڈبلیوایم بلتستان ڈویژن کے سیکریٹری جنرل علامہ سید علی رضوی نے کہا کہ جمہوریت کے نام پر پاکستان میں اشرافیہ عوام پر مسلط ہے، انسانی حقوق سےعاری حکمران جمہوریت جمہوریت کا راگ الاپ رہے ہیں ، سانحہ ماڈل ٹاون سمیت ملک بھرف میں جاری دہشت گردی کے کسی سیک مجرم کو آج تک سزا نہیں کیا یہی جمہوریت ہے، روز حوا کی بیٹیوں کی عزتیں پامال ہو رہی ہیں کیا یہی جمہوریٹ ہے، اس ملک میں ووٹ ڈالا کسی کو جاتا ہے پہنچتا کسی کو ہے کیا یہ جمہوریت ہے، نہیں یہ آمریت ہے، افسوس آج عوام اپنے جائز حقوق کے لئے ایوان کے سامنے جمع ہیں اور ایوان میں بیٹھے جعلی حکمران انہیں دہشت گرد ، باغی اور گھس بیٹھیا قرار دے دہے ہیں ۔

 

دھرنے سے خطاب کرتے ہوئے پاکستان تحریک انصاف کے رہنماء سید امیر شاہ کا کہنا تھا کہ اسلام آباد میں جاری ظلم و بربریت نے نواز حکومت کا اصل چہرہ واضح کر دیا ہے۔ آمریت کے گود میں پلے ہوئے نام نہاد جمہوریت کے دعویدار سے یہی توقع رکھی جا سکتی تھی۔ نواز حکومت کے دن گنے جا چکے ہیں انکی حکومت لاشیں گرا کر قائم نہیں رہ سکتی۔ دیگر مقررین نے کہا کہ آج کا دن تاریخ کا سیاہ ترین دن ہے۔ نواز حکومت نے جس جمہوریت کا ڈھنڈورا پیٹ رہی ہے ایسی جمہوریت کو فرعونیت تو کہا جا سکتا ہے جمہوریت نہیں۔

وحدت نیوز (اسلام آباد) پارلیمنٹ کے جوائنٹ سیشن میں اپوزیشن اور حکومتی اراکین کے تقاریر پر اپنے ردعمل کا اظہار کرتے ہوئے مجلس وحدت مسلمین کے سربراہ علامہ ناصرعباس جعفری نے کہا کہ موجودہ حکمرانوں کا سابقہ دور میں احتجاج کرتے ہوئے سپریم کورٹ پردھاوا اورہلہ بولنا آئینی تھا جبکہ آج عوام کا ظلم و بربریت،دھاندلی، جعلی مینڈیٹ کیخلاف سڑکوں پر آنا بغاوت ٹھہرا ہے، اگر پرامن جدوجہد کا نام بغاوت ہے تو ہم یہ بغاوت کرتے رہیں گے۔ آج پرامن مظاہرین پر طاقت کا بے دریغ استعمال کا مشورہ دینے والے مفاد پرست سیاست دان قوم کو بتا ئیں کہ افواج پاکستان سمیت 50 ہزار سے زائد پاکستانیوں کے قاتلوں کیخلاف ان کی زبانیں کیوں گنگ رہیں؟، کیا یہ شہداء کے خون سے غداری نہیں تھا؟، آئین سے بغاوت کرنے والے سے مذاکرات کا مشورہ دینے والے آج کیوں طاقت کے استعمال کا مشورہ دے رہے ہیں۔ آج پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس کی کاروائی ثابت ہوگیا کہ سیاست دان ناصر ف قوم کو تحفظ فراہم کرنے میں ناکام ہوگئے ہیں بلکہ مظلوموں کو ان کا حق دینے میں بھی بری طرح سے ناکام ہوئے ہیں۔ اجلاس میں افواج پاکستان کے خلاف ہونے والی ہرزہ سرائی کی مذمت کرتے ہیں۔پارلیمنٹ کا مشترکہ اجلاس دراصل مفاد پرستوں کو تحفظ دینے کیلئے بلایا گیا تھا لیکن حکمران یاد رکھیں کہ ظلم کی حکومت زیادہ دیر نہیں چلنے والی۔

 

انہوں نے مذید کہا کہ  لاہور سے اسلام آباد تک پاکستان عوامی تحریک کے کارکنان اپنی جانوں کا نذرانہ دیتے آئے ہیں لیکن انہوں نے قانون کو کبھی ہاتھ میں نہیں لیا ،آج پارلیمنٹ میں قومی اور ریاستی مفادات کو پس پشت ڈال کر ذاتی مفادات کا دفاع کرنا افسوس ناک اور قوم کے لئے لمحہء فکریہ ہے!انہوں نے کہا کہ سیاست دانوں نے پاکستان میں اسٹیس کو کیخلاف عوامی بیداری اور حقوق کیلئے میدان میں نکلنے کو دہشت گردی اور بغاوت کا نام دے کر ثابت کیا ہے یہ مفاد پرست ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ہماری تاریخ گواہ ہے کہ ہمارے آباوُ اجداد نے  اس ملک کیلئے قربانیاں دی ہیں، ہمیشہ ظلم کیخلاف آواز بلند کی ہے، کوئٹہ سے لیکر پارلیمنٹ تک پرامن مظاہرے کیے ایک پتا تک نہیں ٹوٹا۔ حکومت نے اپنے گلوبٹوں سے حملہ کراکے پرامن تحریک کو پرتشدد ثابت کرنے کی کوشش کی ہے جس کی مذمت کرتے ہیں۔

وحدت نیوز (اسلام آباد) مجلس وحدت مسلمین کے مرکزی رہنما  اور چیئرمین خیرالعمل فاونڈیشن نثارعلی فیضی نے کہا کہ مارچ کے نہتے شرکاءکو ربڑ کی نہیں بلکہ اصلی گولیاںکا نشانہ بنایا گیا ہے وزیر داخلہ کی یہ ظلم بربریت زخمیوں کے جسم پر مو جود گولیوں کے نشانوں سے عیاں ہے زخمی ہونے والوں میں زیادہ شرکاءبوڑھے ،خواتین،بچے اور جوان ہیں نواز شریف کی جعلی جہموریت نے اس ظلم و تشدد کے ذریعے آمریت دور کے بھی ریکارڈ توڑ دیئے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے ایم ڈبلیو ایم ضلع اسلام کے سیکرٹری جنرل ظہیر عباس،علامہ علی شیر انصاری اور دیگرافراد کے ہمراہ گزشتہ روز پمز اور پولی کلینک میں مارچ کے زخمی شرکاءکی عیادت کے موقع پر صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کیا ۔

 

 نثار علی فیضی نے کہا کہ زیر علاج زخمیوں کو ہسپتال میں بھی پولیس گردی کا سامنا ہے جو ان زخمیوں کو گرفتاری کے خوف و ہراس میں مبتلا کرنے کے ساتھ ساتھ علاج کی سہولیات میں بھی روکاوٹیں پیدا کر رہے ہیں اب بھی کئی افراد لا پتہ ہیں جہنیں انکے ساتھ موجود افراد نے نہایت زخمی ہونے کے بعد پولیس کی حراست میں جاتے ہوئے دیکھا گیا ریاستی ادارے فی الفور ان افراد کی صورتحال واضح کریں تاکہ انکے لواحقین کو تسلی ہو سکے انہوں نے کہا کہ اس ظلم بر بریت کا سامنا کرنے کے باوجود ان زخمیوں کے حوصلے بلند تھے اور وہ اب بھی ہسپتال سے فارغ ہو نے کے بعد دھرنے میں شامل ہونے کے لیے بے تاب ہیں اور انقلاب کی نوید کے منتظر ہیں۔

وحدت نیوز (کراچی) مجلس وحدت مسلمین پاکستان صوبہ سندھ کے سیکریٹری جنرل علامہ مختار امامی نے کہا ہے کہ نواز شریف کی ظالمانہ حکومت کے برقرار رہنے کا کوئی اخلاقی جواز باقی نہیں رہا، جو حکومت اپنی کرسی بچانے کی خاطر اپنے ہی ملک کی عوام پر گولیاں برسائے وہ وطن کی دشمن ہوتی ہے، عوام ریاست کا بنیادی ستون ہوتے ہیں بغیر عوام کے خالی دیواروں کی کوئی حیثیت نہیں۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے وحدت ہاؤس کراچی میں کارکنان کی تنظیمی نشست سے خطاب کرتے ہوئے کیا ۔ علامہ مختار امامی کا کہنا کا کہنا تھا کہ آج پارلیمنٹ کے اجلاس میں وفاقی وزیر داخلہ چوہدری نثار علی خان کی گفتگو نے انسانیت کی تذلیل کی ہے، اچھا ہوتا کہ وہ ماڈل میں شہید ہونے والے افراد کا بھی ذکر کرتے، اسلام آباد میں پنجاب پولیس گلو بٹوں کے ہاتھوں شہید ہونے والے افراد کا ذکر کرتے لیکن انہوں نے اپنی گفتگو میں ثابت کردیا کہ یہ لوگ اپنی کرسی کی خاطر عوام کے خون کی ندیاں بھی بہانے کو تیار ہیں۔

 

ان کا کہنا تھا کہ مجلس وحدت مسلمین کا ہر کارکن علامہ راجہ ناصر عباس جعفری کے فرمان پر عمل کرتے ہوئے نواز حکومت کے خلاف میدان عمل میں موجود ہے اور ڈاکٹر طاہر القادری کی بھرپور حمایت کررہا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ ہم کسی بھی صورت میں نواز حکومت کے آگے گھٹنے نہیں ٹیکیں گے، ہم اپنی جانیں دیتے آئے ہیں اور دیتے رہیں گے لیکن کسی بھی صورت حق کا ساتھ نہیں چھوڑیں گے۔ علامہ مختار امامی نے کہا کہ جمہوریت کے علمبر داروں کی آنکھیں اقتدار اور ملکی سرمایہ لوٹنے کے علاوہ کچھ نہیں دیکھتیں، چور دروازوں سے اقتدار میں آنے والوں کو اب اپنی کرسیاں گرتی ہوئی نظر آرہی ہیں، آمر وں کو برا کہنے والے بھی ڈکٹیٹر ز کی گود میں بیٹھ اقتدار میںآئے ہیں، سانحہ ماڈل ٹاؤن کی ایف آئی آر سمیت اسلام آباد میں پر امن مظاہرین پر ریاستی دہشت گردی کروانے والے وزیر داخلہ سمیت دیگر اراکین کے خلاف قانونی کاروائی ہونا چاہیے، ملکی عوام انقلاب مارچ کے ساتھ ہیں اور ملک کے کونے کونے میں روزانہ عوام احتجاج کر کے اس بات کا ثبوت دے رہیں کہ عوام پر امن ہیں اور شریف خاندان کی بادشاہت کا خاتمہ چاہتے ہیں ۔

وحدت نیوز (کراچی) شریف برادران کی بادشاہت کا تختہ اُلٹ گیا ہے، اسلام آباد غرہ بن گیا، نواز حکومت نے عورتوں اور معصوم بچوں پر ظلم و بر بریت کر کے تاریخی داستان رقم کردی، انقلاب اور آزادی مارچ کے شرکاء اور میڈیا کے نمائندگان کی جرأت و بہادری کو سلام پیش کرتے ہیں، پرامن شرکاء اور آزاد میڈیا پر ریاستی دہشتگردی کیا انصاف و قانون کے علمبرداروں کو نظر نہیں آتی، آزاد عدلیہ کے گن گانے والوں کی زبانیں بند اور آنکھوں پر پٹی بند گئی ہے، ملکی 18 کڑور عوام نے نواز حکومت ک جانب سے نہتے مظلوم عوام پر گولیاں چلانے کی مذمت کی، ریاستی دہشتگردی میں شہید ہونے والے شہدائے انقلاب کا خون رنگ لائے گا۔ ان خیالات کا اظہار مرکزی رہنما ایم ڈبلیو ایم علامہ شیخ حسن صلاح الدین، علامہ مختار امامی، علامہ باقر زیدی، علامہ حسن ہاشمی، علی حسین نقوی، علامہ مبشر حسن، مرکزی ڈپٹی سیکریٹری جنرل سنی اتحاد کونسل طارق محبوب صدیقی، مفتی اقبال نقشبندی، حاجی اقبال، صاحبزادہ اظہر رضا، مرکزی رہنما سنی تحریک مطلوب اعوان سمیت دیگر رہنماؤں نے کراچی میں مجلس وحدت مسلمین، پاکستان عوامی تحریک، سنی اتحاد کونسل اور سنی تحریک کی جانب سے نمائش چورنگی پر دیئے جانے والے احتجاجی دھرنے سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔

 

رہنماؤں نے کہا کہ حکومت اپنی اخلاقی قدریں بھی کھو چکی، اسلام آباد کی سڑکیں فلسطین غزہ کا منظر پیش کرنے لگی، نواز حکومت نے معصوم عورتوں اور بچوں پر گولیاں چلا کر یہودیوں سے بھی بدتر سلوک کیا۔ رہنماؤں نے کہا کہ اسلام آباد میں پاکستان عوامی تحریک، ایم ڈبلیو ایم، مسلم لیگ ق، سنی اتحاد کونسل کی جانب سے انقلاب مارچ اور آزادی مارچ کے قائدین کی جرأت و بہادری اور استقامت قابل دید ہے، گو نواز گو کا نعرہ حتمی ہے، شریف خاندان کی بادہاشت کے خاتمے تک احتجاج جاری رہے گا۔ رہنماؤں نے کہا کہ اسلام آباد میں خون کی ہولی کھیل کر حکمران اپنے اقتدار کو نہیں بچا سکتے، ریاستی بربریت کو کسی صورت برداشت نہیں کریں گے، ہم اپنا پرامن احتجاج کو جاری رکھیں گے، مسلم لیگ ن نے ظلم و بربریت کی تاریخ رقم کر دی ہے، یہ ضیاء الحق کے باقیات ظلم جبر کیساتھ اپنی بادشاہت کو بچا نہیں سکتے، ہم ظلم کے ذریعے جھکنے والے نہیں، انشااللہ خون کے آخری قطرے تک ان ظالم حکمرانوں کیخلاف میدان میں حاضر رہیں گئے۔

 

علامہ مختار امامی سمیت دیگر رہنماؤں نے اسلام آباد ریاستی اداروں کی جانب سے میڈیا پر تشدد کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ میڈیا کو حق و سچ گوئی کی سزا دی گئی، صحافتی تنظیموں اور میڈیا مالکان سمیت فیلڈ میں موجود رپوٹرز، کیمرہ مین اور دیگر عملے پر تشدد کر کے حق اور سچ کی آواز کو دبایا نہیں جا سکتا، تشدد کے ان واقعات کی جتنی مذمت کی جائے کم ہے، نواز حکومت نے یہ گھناؤنی حرکت کرکے سابقہ تمام ریکارڈز توڑ دیئے۔ واضح رہے مجلس و حدت مسلمین کے سربراہ علامہ ناصر عباس جعفری کی اپیل پر کراچی سمیت ملک گیر احتجاجی مظاہرہ اور دھرنوں کا سلسلہ جاری ہے۔ کراچی سمیت اندرون سندھ حیدرآباد، ماتلی، بدین خیرپور ناتھن شاہ، مورو، نواب شاہ، رانی پور، خیرپور، سکھر، سہون، ٹھٹھہ، ٹنڈوالیار، ٹنڈو محمد خان میں بھی کارکنان و عوام سراپا احتجاج ہیں اور دھرنوں کا سلسلہ جاری ہے۔

وحدت نیوز(ملتان) مجلس وحدت مسلمین پاکستان ملتان کے زیراہتمام ملک کے دیگر شہروں کی طرح ملتان میں بھی علامہ راجہ ناصرعباس جعفری کے حکم پر گزشتہ روز اسلام آباد میں کی جانے والے ریاستی دہشت گردی کے خلاف علامتی دھرنا دیا گیا۔ دھرنے کی قیادت مجلس وحدت مسلمین ملتان کے سیکرٹری جنرل علامہ سید اقتدار حسین نقوی، علامہ قاضی نادر حسین علوی، ثقلین نقوی، سید دلاور عباس زیدی ودیگر نے کی۔ رہنماؤں نے گونواز گو سمیت دیگر حکومت اور نواز شریف کے خلاف نعرے بازی کی۔ دھرنے سے خطاب کرتے ہوئے علامہ اقتدارنقوی نے کہا کہ شریف برادران اور انکے مغرور و سفاک وزرا نے شریف فورسز ے ذریعے ظلم و بربریت کی انتہا ر دی۔ معصوم بچوں، خواتین اور پرامن مظاہرین پر گذشتہ بیس گھنٹوں سے زائد جاری مسلسل شیلنگ اور فائرنگ ریاستی دہشت گردی کی بدترین مثال قائم کی ہے۔ اب تک درجن کے قریب پرامن نہتے افراد شہید اور سینکڑوں زخمی ہوچکے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ ہم اس فرعونیت اور بربریت کی پرزور مذمت کرتے ہیں۔ پاکستان ا وردارالحکومت شریف برادران اور انکے سفاک وزرا کے اپنے ملک کی نہتی اور پرامن عوام پر جمہوریت کے نام پر ظلم و تشدد و بہی نہیں بھولے گا۔ علامہ شفقت شیرازی کا مزید کہنا تھا کہ بین الاقوامی دہشتگردی میں ملوث بدنام ضیائی باقیات نے ملک کو خانہ جنگی کی طرف دھکیل دیا ہے۔ آج ہر محب وطن پاکستانی ا دل خون کے آنسو رو رہا ہے۔ مجلس وحدت مسلمین سمیت دیگر مارچ کرنے والی سیاسی پارٹیوں کی قیادت، جس میں علامہ ناصر عباس جعفری، علامہ ڈاکٹر طاہرالقادری، صاحبزادہ حامد رضا اور دوسری طرف عمران خان میدان میں ڈٹے ہوئے ہیں۔رہنماؤں نے اس موقع پر میڈیا کے نمائندگان سے اظہاریکجہتی کرتے ہوئے پنجاب پولیس کی جانب سے کیے گئے مظالم کی بھرپور مذمت کی۔ علامتی دھرنے کے شرکاء بعدازاں ایک ریلی کی صورت میں شہر کے مختلف علاقوں سے ہوتے این ایل سی بائی پاس پر موجود پاکستان تحریک انصاف کے دھرنے میں شریک ہوئے۔ جبکہ پاکستان عوامی تحریک ویمن ونگ کی جانب سے چوک نواں شہر میں کیے جانے والے احتجاج میں مجلس وحدت مسلمین خواتین ونگ کی رہنماؤں نے شرکت کی اور عوامی تحریک کے رہنماؤں سے زخمی ہونے والے رہنماؤں کی صحت یابی کی دعاکی۔

وحدت نیوز(مانیٹرنگ ڈیسک) ایم ڈبلیوایم پاکستان کے مرکزی ترجمان کا ”اسلام ٹائمز“ کے ساتھ خصوصی انٹرویو میں کہنا تھا کہ حکومت فوج کو بلائے تو جمہوریت اور عوام فوج کو بلائے تو غیر جمہوری ہونے کی الزام تراشیاں، یہ فوج کیا بھارت کی فوج ہے، کیا وہ امریکہ اور اسرائیل کی فوج ہے، کہاں کی فوج ہے، پاکستانی فوج ہے نا، جب یہ فوج سیلاب، زلزلوں اور دہشتگردی کیخلاف ہماری مدد کو آسکتی ہے تو عوام کو بھی ظلم و ستم سے نجات دلانے کیلئے اپنا کردار ادا کرسکتی ہے، جیسا کہ سب اعتراف کرتے ہیں ہمارے تمام اداروں میں سب سے مضبوط و منظم ادارہ فوج کا ہے۔


معروف اہل تشیع عالم دین و خطیب مولانا سید حسن ظفر نقوی مجلس وحدت مسلمین کے مرکزی ترجمان ہیں، آپ کا تعلق شہر قائد کراچی ہے، گذشتہ کئی دنوں سے اسلام آباد میں انقلاب مارچ کے شرکاء کے ساتھ پارلیمنٹ کے سامنے ایم ڈبلیو ایم کے کارکنان کے ہمراہ دھرنے میں شریک تھے۔ ”اسلام ٹائمز“ نے کراچی پہنچنے کے بعد مولانا حسن ظفر نقوی کے ساتھ ریڈ زون پر حکومت اور مظاہرین کے تصادم کے بعد ملکی سیاسی بحران میں افواج پاکستان کے کردار کے حوالے انکی رہائش گاہ پر ایک مختصر نشست کی، اس موقع پر آپ کے ساتھ کیا گیا خصوصی انٹرویو قارئین کیلئے پیش ہے۔ ادارہ

 

اسلام ٹائمز: پاکستان کے موجودہ سیاسی بحران کے پس منظر میں نواز حکومت مخالف جماعتوں کی انقلابی تحریک پر یہ الزام لگایا جا رہا ہے کہ ان کی حکومت مخالف تحریک کے پیچھے فوج ہے، نیز ملکی سیاسی منظر نامے کے حوالے سے کیا کہیں گے۔؟
مولانا حسن ظفر نقوی: بسم اللہ الرحمٰن الرحیم۔۔۔۔۔ سب سے پہلے تو میں عوام کے ردعمل پر بات کرنا چاہتا ہوں کہ ایسا ہو کیوں رہا ہے، یہاں تک نوبت آئی کیوں ہے کہ یہ کہا جا رہا ہے کہ ملکی ادارے اس میں ملوث ہیں، اداروں کی جنگ شروع ہوچکی ہے، اس کا پس منظر کیا ہے، اس اصل مسئلہ یہ ہے، اس کی طرف لوگ توجہ کم دے رہے ہیں، 66 سال کے یہ جو ہمارا بوسیدہ اور فرسودہ نظام ہے جس میں چند درجن یا چند سو لوگ وہی ہیر پیر کرکے اس لوٹ مار کے نظام کو چلا رہے ہیں، اسی سے انکے مفادات وابستہ ہیں، اس کا سب سے واضح ثبوت ہے کہ اب سے چند ہفتوں قبل وہ سیاسی جماعتیں جو ایک دوسرے کو میڈیا میں نوچ رہی تھیں یعنی حزب اقتدار اور حزب اختلاف، ایسے ایک دوسرے کیخلاف لگے ہوئے تھے کہ جو بھی دوسرا حکومت میں رہا، یا آیا تو ملک ختم ہوجائے گا، لیکن جب اس فرسودہ نظام کو الٹنے کی بات آئی کہ جس سے ان سب کے مفادات وابستہ ہیں تو سب کو اپنی فکر پڑگئی، کیونکہ سب نے اس کرپٹ نظام کی کوکھ سے جنم لیا ہے۔
آج جو یہ پاک فوج کے حوالے سے الزام تراشیاں کرکے رہے ہیں تو مجھے افسوس کے ساتھ ہنسی بھی آتی ہے کہ ماضی میں جب جس حکومت کو فوج کی ضرورت پڑی تو بلا لیا اور جب حکومت مخالف کسی نے ایسی بات کی تو ایسا لگتا ہے کہ جیسے پہاڑ ٹوٹ پڑا۔ ہم نے کبھی بھی فوجی اقتدار کی بات نہیں کی، لیکن حکومت خواہ مخواہ خود فوج کو اس معاملے میں گھسیٹ رہی ہے کہ مخالفین کے پیچھے فوج ہوگی، اس کے پیچھے فوجی ہونگے، ان سے خود تو پوچھو انہیں کون لایا ہے، تمہیں کس نے جنم دیا ہے، ایوب خان کن کن سیاستدانوں کو لایا تھا، یحییٰ خان کے دور میں کون کون سیاستدان آئے، ضیاءالحق کو کس نے سپورٹ کیا اور اسکی دی ہوئی وزارتوں کو کس کس نے قبول کیا، جنرل (ر) مشرف کے دور میں بیٹھی ہوئیں اور بیٹھے ہوئے آج جمہوریت کا ڈھنڈورا پیٹ رہے ہیں، ابھی کل تک تو تم مشرف کی کابینہ میں تھے، مشرف کی محترمہ وزیر بھی تھیں، اور محترم وزیر بھی تھے، اصل میں اس کرپٹ اور فرسودہ نظام جس سے ان مفاد پرستوں کے مفادات وابستہ ہیں، اس کے لپٹنے سے خوفزدہ ہیں۔ پرویز مشرف کے لائے ہوئے بلدیاتی نظام کو انہوں نے لپیٹ دیا، اصلاحات کرکے بھی نہیں لا رہے کہ نیچے تک عوام کو کوئی فائدہ پہنچے، یہ بلدیاتی نظام تو دنیا بھر میں رائج ہے، اس لئے نہیں لاتے کہ آمر کا لایا ہوا ہے، مگر یہ اصلاحات کرکے بھی نہیں لائے لیکن جب اسی آمر نے جب اسمبلیوں میں مخصوص نشستیں دیں تھیں تو اسے نہیں ختم کر رہے، جس پر آج حکومت کی محترم خواتین، بہنیں بیٹھی ہوئی ہیں، اسے کیوں ختم نہیں کیا اگر آمر کا لایا ہوا تھا تو، یعنی آمر کا جو کام آپ کے فائدے کا ہو وہ ٹھیک اور جو کام کہ جس سے اختیارات عوام کو نچلے درجے تک منتقل ہو رہا ہو وہ غلط۔
تو ابھی جو یہ سب کرپٹ نظام کے دلدادہ لوگ تڑپ رہے ہیں، وجوہات بیان کر رہے ہیں اور ہاں ہوسکتا ہے کہ تیسری قوت فائدہ اٹھا جائے لیکن عوامی بغاوت اس کرپٹ نظام کے خلاف ہے، آپ اپنے اس جاگیرداری، وڈیرہ شاہی نظام کو جمہوریت کا نام دے رہے ہیں، یہ اصل میں نیم جاگیردارانہ، نیم سرمایہ دارانہ نظام ہے، جمہوریت نام کی کوئی شے تو یہاں ہے ہی نہیں، تو یہ جو کل کے دشمن اور آج کے دوست بن گئے ہیں، یہ سب اپنے اس کرپٹ نظام کو بچانے کیلئے چیخ رہے ہیں، یہ سب سرمایہ دار، جاگیر دار، وڈیرے ایک ہوگئے ہیں کیونکہ سب کے مفادات اسی کرپٹ اور فرسودہ نظام سے وابستہ ہیں۔ اب اگر کوئی تیسری قوت فائدہ اٹھاتی ہے تو موقع تو آپ خود فراہم کر رہے ہو۔ ریکارڈ پر ہے کہ دنیا کے کتنے ہی ایسے وزیراعظم اور صدور ہیں جنہوں نے چھوٹی چھوٹی باتوں پر استعفے دیدیئے ہیں، آپ کے پڑوس میں جب بابری مسجد کو شہید کیا گیا تو وی پی سنگھ کی جماعت نے نہیں کیا تھا مگر اس نے بطور وزیراعظم استعفٰی دیدیا۔ اس طرح اس نے اپنی سیاسی ساکھ برقرار رکھی، آپ کو بھی جمہوریت عزیز ہوتی تو آپ بھی استعفٰی دیتے اور کمیشن بنا کر ہیرو بن جاتے اور دوبارہ انتخابات کراکر پھر جیت جاتے، کمیشن اپنا کام کرتا رہتا، مگر آپ نے حالات ایسے پیدا کئے کہ کوئی تیسری قوت آئے اور آپ الزام لگائیں کہ یہ لوگ تیسری قوت لیکر آئے ہیں جبکہ حکومت مخالفیں  میں کوئی بھی تیسری قوت کو لانے کا نہیں کہہ رہا۔
یہ لوگ تو بیچارے سیدھے سیدھے نعرے لگا رہے ہیں، انہیں حقوق چاہئیں، یہ تو ظلم و تشدد کے خلاف، کرپٹ نظام کےخلاف نعرے لگا رہے ہیں اور اب جب یہ معاملات اتنے آگے بڑھ گئے اور آپ کی جمہوریت کی ڈھول کا پول کھل گیا کیونکہ اس لوٹ مار کے نظام کی پیداوار سب کے سب اکٹھے ہو کر عوام کے سامنے ننگے ہوچکے ہیں، کیسے اس کرپٹ نظام میں ووٹ حاصل کرتے ہیں، یہ لاکھوں کروڑوں ایکڑ کے مالک، یہ سرمایہ دار، وڈیرے، جاگیردار، کارخانوں ملوں کا مالکان، یہ سب عوام کو بھیٹ بکریوں کی طرح، ڈرا دھمکا کر لے جاتے ہیں اور ان سے مہریں لگوائی جاتی ہیں، سیدھی سیدھی سی بات ہے کہ جس کرپٹ نظام کے ذریعے یہ عوام پر مسلط ہیں اسے لپٹتا دیکھ کر یہ کیسے خاموش رہتے، تو یہ سب آج ایک دوسرے کے ساتھ ملکر چیخ چلا رہے ہیں اور عوام پر ظلم و ستم کے پہاڑ توڑ رہے ہیں جبکہ حقوق انسانی کی تنظیمیں اور این جی اوز خاموش ہیں۔

 

اسلام ٹائمز: کیا وجہ ہے کہ حقوق انسانی کی تنظیمیں اور این جی اوز جو بہت فعال نظر آتی ہیں، وہ آج عوام پر ہونیوالے ظلم و ستم پر خاموش ہیں۔؟
مولانا حسن ظفر نقوی: اگر گاﺅں دیہات میں ہماری کسی مظلوم عورت پر ظلم ہوتا ہے تو ان کیلئے یہ حقوق انسانی کی تنظیمیں اور این جی اوز میدان میں آتی تھیں تو ہمیں خوشی ہوتی تھی کہ کوئی تو آواز بلند کر رہا ہے، کیا کسی نے مختاراں مائی کو پکڑ لیا، وہ بھی مظلوم عورت تھی، اس کے ساتھ بھی ظلم ہوا، اب ایک این جی او اسے امریکہ لے جاری ہے، کوئی این جی او اسے کسی مغربی ملک لے کر جارہی ہے، سب ڈالر پونڈ اکٹھے کر رہی ہیں، سیلاب، زلزلے آتے ہیں سب کی لاٹریاں نکل آتی ہیں جبکہ غریب متاثرین تو آج تک ایسے ہی بے حال پڑے ہیں، مر رہے ہیں، آج جب یہ عوام پر ظلم و ستم ہو رہا ہے تو یہ این جی اوز کہاں ہیں، کیوں چپ ہیں تو یہ اس لئے نہیں بول رہے کہ یہ دیکھتے ہیں کہ امریکہ اور مغرب کس طرف ہیں، اب جب امریکہ اور مغرب نے نواز حکومت کی حمایت کر دی، تو یہ سب حقوق انسانی کی تنظیمیں اور این جی اوز خاموش ہیں، کیونکہ اگر انہوں نے نواز حکومت کی مخالفت کی تو ان کی ساری دال روٹی بند ہو جائے گی، ڈونیشن کے نام پر آنے والے ڈالرز پونڈز سب بند ہوجائیں گے، لہٰذا یہ سب خاموش ہیں۔ ایک ملالہ کیلئے ساری دنیا چیخ رہی تھی مگر آج کتنی ہی ملالہ شہید اور زخمی کر دی گئیں، مگر آج وہ ایک ملالہ بھی خاموش اور ملالہ والے بھی سب خاموش، ملالہ پر یقیناً ظلم ہوا تھا، ہم نے بھی مذمت کی مگر آج جو دیگر ملالہ ظلم و ستم کا شکار ہیں، ان کیلئے سب خاموش کیوں ہیں۔ حقیقت یہ ہے کہ آج امریکہ اور مغرب اگر نواز حکومت کی حمایت سے ہاتھ اٹھا لیں تو یہ تمام حقوق انسانی کی تنظیمیں اور این جی اوز نواز حکومت کو فرعون، نمرود اور یزید قرار دے دینگے۔ بہرحال لوگ اس کرپٹ نظام سے تنگ آکر سڑکوں پر آچکے ہیں، اس کا نتیجہ کیا اور کب نکلے گا، اس کی پیش بینی کوئی نہیں کرسکتا۔

 

اسلام ٹائمز: آپ نے کہا کہ نواز حکومت امریکہ اور مغرب نواز ہے اور یہ بھی اسکی حمایت کر رہے ہیں، کیا آپ سمجھتے ہیں عالمی قوتیں پاکستان میں اپنے مفادات کی جنگ لڑ رہی ہیں۔؟
مولانا حسن ظفر نقوی: ہماری گذشتہ حکومت نے تو خود عالمی قوتوں کیلئے پاکستان میں نرسریاں لگائیں تھی، آمر جنرل ضیاء کا دور اس میں سرفہرست ہے، تو ہماری حکومتوں نے تو خود سب کو میدان فراہم کیا تھا کہ آو ساری عالمی خفیہ ایجنسیاں آو اور یہاں پر پریکٹس کرو، روس امریکہ سمیت سب کی پراکسی وار یہاں لڑی گئیں، افغان جہاد کے نام پر آپ نے عالمی استعمار و سامراج کو پاکستان میں جگہ دی، عالمی سامراج کیلئے آپ استعمال ہوئے، آج سب بھگت رہے ہیں، آمر جنرل ضیاء کا تو کوئی نام ہی نہیں لیتا، ہم تو کہتے ہیں کہ کم از کم جنرل ضیاء تک تو جاو جہاں سے معاملہ شروع ہوا ہے، پرویز مشرف تو بعد کی پیداوار ہے، پہلے تو آمر ضیاء سے معاملہ شروع ہوا ہے کہ نواز شریف اور اسکی حکومت اسی کی تو پیداوار اور پھل ہیں۔ پاکستان کی جغرافیائی اہمیت کو کوئی نطر انداز نہیں کرسکتا، عالمی قوتیں یہاں آنا چاہتی تھیں اور حکومتوں نے انہیں میدان فراہم کیا، آج آپ نے پورا ملک انہیں عالمی قوتوں کے ہاتھوں گروی رکھ دیا ہے۔
نواز حکومت کی مغرب و امریکہ نواز ہونے کی تازہ مثال کہ حکومت مخالف انقلابی تحریک میں سنی شیعہ اتحاد و وحدت کا عظیم مظاہرہ پوری دنیا نے دیکھا اور سراہا، تو عالمی سامراج و استعمار امریکہ و اسرائیل اور انکے حواری مغربی ممالک جو کہ دنیا بھر میں فرقہ واریت پھیلا کر اتحاد بین المسلمین کو نقصان پہنچانے کی سازشیں رچانے میں مصروف ہیں، انہیں کی ایما پر نواز حکومت نے اپنے حمایتی تکفیری دہشتگردوں اور گروہوں کو سنی شیعہ مسلمانوں کے اتحاد کے مظاہرے کو ناکام بنانے کیلئے میدان میں لے آئی کہ میری حکومت بچ جائے، باقی ملک و قوم کو جو چاہے نقصان پہنچے۔ اس سے ہماری یہ بات بھی ثابت ہوگئی کہ نواز حکومت دہشتگردوں کی سرغنہ ہے، تکفیری دہشتگرد عناصر سے ان کے تعلقات ہے، یہ ایک دوسرے کے حمایتی ہیں، آج دنیا دیکھ چکی ہے کہ کون نواز حکومت کے ساتھ کھڑا ہے اور کون پاکستانی عوام کے ساتھ کھڑا ہے۔

 

اسلام ٹائمز: فوج اگر معاملات اپنے ہاتھ میں لے لیتی ہے تو کیا مجلس وحدت مسلمین اسے خوش آمدید کہے گی۔؟
مولانا حسن ظفر نقوی: مجلس وحدت مسلمین نہ تو فوج کیلئے لڑ رہی ہے، نہ فوج کے کہنے پر لڑ رہی ہے اور نہ ہی فوج کو بلانے کیلئے لڑ رہی ہے، ہم تو شروع سے یہ چاہتے تھے کہ تمام مظلوم طبقات ملکر ملک پر مسلط فاسد و فاسق کرپٹ نظام کو لپیٹ دیں، خاتمہ کر دیں، آج کتنی خوش آئند بات ہے کہ سنی شیعہ سمیت تمام مظلوم طبقات ملکر اس فرسودہ کرپٹ نظام کیخلاف میدان عمل میں آچکے ہیں، آج حکمرانوں کی نااہلی، ہٹ دھرمی اور ضد کی وجہ سے حالات جس نہج پر پہنچ چکے ہیں، اب کیا نتائج نکلتے ہیں، کوئی بھی کچھ نہیں کہہ سکتا، اچھے اور برے دونوں ہوسکتے ہیں، 245 لگا کر خود نواز حکومت نے پہلے فوج کو بلا لیا، زلزلہ سیلاب آتا ہے فوج کو بلاتے ہیں، کرفیو لگا کر فوج کو بلاتے ہیں، جب حکومت کی مرضی ہو، جب حکومت کو مشکل ہو، جب فوج آجائے لیکن عوام کی آواز پر فوج نہ آئے، ہمارا بھی مؤقف یہ ہے کہ ملکی سیاسی معاملات میں فوج کو مداخلت نہیں کرنی چاہئیے، لیکن اب جب ہم اپنی آنکھوں سے دیکھ رہے ہیں، ہر محلے میں ہر جگہ دھاندلی ہو رہی ہے، جہاں جس کا زور چل رہا ہے وہ بکوں کی بکوں پر مہریں لگائی جا رہی ہیں، تو بھئی کب تک یہ سلسلہ چلے گا۔ بہرحال ہم نہ پہلے مارشل لا کے حامی تھے اور نہ اب ہیں، ہم تو چاہتے ہیں کہ انصاف ہو، صاف و شفاف نظام ہو، عوام کو یکساں حقوق ملیں۔ یہاں تک تو عوام کو شعور آچکا ہے کہ یہ موجودہ نظام ناکارہ ہے، ہم پر مسلط کیا گیا ہے۔

 

اسلام ٹائمز: موجودہ ملکی صورتحال میں افواج پاکستان کا کردار کیا ہونا چاہئیے۔؟
مولانا حسن ظفر نقوی: جیسا کہ میں پہلے کہا کہ حکومت فوج کو بلائے تو جمہوریت اور عوام فوج کو بلائے تو غیر جمہوری ہونے کی الزام تراشیاں، ارے بھئی یہ فوج کیا بھارت کی فوج ہے، کیا وہ امریکہ اور اسرائیل کی فوج ہے، کہاں کی فوج ہے، بھئی پاکستانی فوج ہے نا، جب یہ فوج سیلاب، زلزلوں اور دہشتگردی کیخلاف ہماری مدد کو آسکتی ہے تو عوام کو بھی ظلم و ستم سے نجات دلانے کیلئے اپنا کردار ادا کرسکتی ہے، جیسا کہ سب اعتراف کرتے ہیں کہ ہمارے تمام اداروں میں سب سے مضبوط و منظم ادارہ فوج کا ہے، لیکن ہم بھی یہی کہتے ہیں مارشل لا نہیں، فوجی حکومت نہیں، مگر جب حالات ایسے ہوجائیں، عوام ظلم و ستم کی چکی میں پس رہی ہو تو فوج کا اتنا کردار ضرور ہونا چاہئیے کہ وہ ان کو بٹھا کر جیسا کہ پہلے بھی کیا ہے، قومی حکومت کی طرف ان کو لے کر آئیں، اور معاملات اس طرف جا رہے تھے کہ نواز شریف صاحب نے قومی اسمبلی میں سارا معاملہ الٹا کر دیا، پہلے آپ نے خود فوج کو دعوت دی، کیونکہ آپ سے معاملات کنٹرول نہیں ہو رہے تھے، فوج اپنا کردار ادا کرنے آگئی، فوج کی دعوت پر سب لبیک کہہ رہے تھے لیکن نواز حکومت نے قومی اسمبلی کے فلور پر فوج کو گندا کیا، یہاں تک کہ آئی ایس پی آر کو بیان جاری کرنا پڑا کہ ہمیں نواز حکومت نے کردار ادا کرنے کو کہا تھا۔ لہٰذا پہلے نواز حکومت نے انہیں کردار ادا کرنے کو کہا پھر انہیں گندا کیا، تو اب جو فوج کرتی ہے وہ انکی صوابدید پر ہے، اب پاکستان ہے، پاکستانی قوم ہے، خدا ہمارا حامی و ناصر ہو، یہ عوامی جدوجہد رائیگاں نہیں جائے گی، آج نہیں تو کل اس کا نتیجہ انتہائی مثبت آئے گا، انشاءاللہ ایک دن ضرور اس فرسودہ اور کرپٹ نظام اور اس کی پیداوار جو لوگ ہیں، سیاستدان ہیں، وڈیرے، جاگیردار، سرمایہ دار ہیں، انکے چمچے اور انکے حامی ہیں، انکا بوریا بستر لپٹ جائے گا۔

مجلس وحدت مسلمین پاکستان

مجلس وحدت مسلمین پاکستان ایک سیاسی و مذہبی جماعت ہے جسکا اولین مقصد دین کا احیاء اور مملکت خدادادِ پاکستان کی سالمیت اور استحکام کے لیے عملی کوشش کرنا ہے، اسلامی حکومت کے قیام کے لیے عملی جدوجہد، مختلف ادیان، مذاہب و مسالک کے مابین روابط اور ہم آہنگی کا فروغ، تعلیمات ِقرآن اور محمد وآل محمدعلیہم السلام کی روشنی میں امام حسین علیہ السلام کے ذکر و افکارکا فروغ اوراس کاتحفظ اورامر با لمعروف اور نہی عن المنکرکا احیاء ہمارا نصب العین ہے 


MWM Pakistan Flag

We use cookies to improve our website. Cookies used for the essential operation of this site have already been set. For more information visit our Cookie policy. I accept cookies from this site. Agree