وحدت نیوز(گلگت) مجلس وحدت مسلمین کے پارلیمانی لیڈر و قائد حزب اختلاف گلگت بلتستان اسمبلی کاظم میثم نے میڈیا کو جاری اپنے ایک بیان میں کہا ہے کہ گلگت بلتستان میں فلور کراسنگ، وفاداریاں تبدیلی کرنے، پارلیمانی روایتوں کو توڑ کر حکومتیں گرانے کا عمل نہ صرف سیاہ تاریخ بنی بلکہ ثابت ہوا کہ ان کارروائیوں سے نظام کو بھی دھچکا لگاہے۔ وفاقی سیاسی جماعتیں گلگت بلتستان کے عوامی مینڈیٹ اور اس اسمبلی کی تکریم و توقیر کرنا سیکھیں اور نت نئے تجربات کا گڑھ گلگت بلتستان اسمبلی کو نہ بنائیں۔
عوامی اعتماد کو بحال اور عوامی مینڈیٹ کو جب تک تسلیم نہیں کریں گے نہ یہاں کی سیاسی صورتحال بہتر ہوسکتی ہے، نہ سکیورٹی صورتحال بہتر ہوسکتی ہے اور نہ عوامی اعتماد بحال ہوسکتا ہے۔ نمونوں کو عوام پر مسلط کرکے اور انجینئرنگ کرکے وفاق حکومت ضرور یہاں مرضی کے فیصلے تھوپ سکتی ہے لیکن وہ فیصلے عوام کے پاس پہنچ جاتے ہیں تو ان کا مذاق بنتا ہے۔ اسکی بنیادی وجہ یہی ہوتی ہے وہ فیصلے عوام کے نہیں ہوتے۔
گلگت بلتستان میں عوام دشمن فیصلوں کے سبب ایک لاوا پک رہا ہے جس کو وقتی طور پر منیج ضرور کیا جاسکتا ہے لیکن اسکے اثرات بہت گہرے ہوں گے۔ وفاقی نمائندوں نے گلگت بلتستان کوموم کی ناک کی طرح سمجھا ہوا ہے جب چاہے حکومت گرائیں جب چاہے تحلیل کرے اور جب چاہے مرضی کے بل پاس کرائے۔
ان ناعاقبت اندیشوں کی ایسی غیرجمہوری روش اور تضحیک و توہین کے سبب یوتھ کا لہجہ بدل چکا ہے۔ گلگت بلتستان کے عوام کوکوئی بھی وفاقی سیاسی جماعت ترنوالہ نہ سمجھیں۔ غلط فیصلوں، غلط اندازوں اور احساس محرومی نے بلوچستان کو مایوسی کے دلدل میں پہنچا دیا ہے اور یہی عمل گلگت بلتستان میں ہو رہا ہے۔ ریاستی اداروں کو سنجیدگی کے ساتھ ان پہ سوچنا چاہیے وقتی منجمنٹ دیرپا نہیں ہوتے بلکہ مزید خرابیوں کا باعث بنتا ہے۔ وفاقی سیاسی جماعتیں گلگت بلتستان کے عوام کےساتھ تکریم و توقیر کا رشتہ قائم کریں۔
چہتر سالوں سے قومی اداروں میں نمائندگی اور شناخت سے محروم خطے کی اسمبلی کو وفاقی حکومت کی ایک ناخلف کمیٹی بیک جنبش قلم حرف غلط کی طرح مٹا دینے کی باتیں نفرتوں کو جنم دیں گے۔ اس اسمبلی کے بارے میں جو بھی فیصلہ ہونا ہوگا اس کے اراکین کو حق ہے۔ کسی کو حق نہیں پہنچتا کہ اس حق کو چھین لے۔
اسمبلی تحلیل کرنی یا مدت پوری کرنی اراکین اسمبلی کو طے کرنے دیا جائے۔ اسمبلی تو اسی وقت ختم ہوگئی تھی جب پانچ جولائی کو تالے لگے تھے۔ لیکن ایک غیرجمہوری اقدام کو بنیاد بناکر مزید ایسے اقدامات درست نہیں ہوں گے لہذا سیاسی سفر کو جمہوری انداز میں کرنے دیا جائے تاکہ قومیات بہتر ہو اور احساس محرومی ختم ہو، لوگوں کا اعتماد بحال ہو، ترقی و پیشرفت عوامی امنگوں کے مطابق ہو۔