The Latest

وحدت نیوز (اسلام آباد) المجلس ڈیزاسٹر مینجمنٹ سیل کے چیئرمین سید ناصر شیرازی نےمرکزی سیکریٹریٹ میں پریس کانفرنس کرتے ہوئےکہا کہ ہمارے علما اور جوان پوری لگن اور ولولے کے ساتھ ملک کے ہر گوشے میں اپنی خدمات سرانجام دے رہے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ راشن کی تقسیم ، ادویات کی فراہمی سمیت دیگر امدادی کاروائیاں جاری ہیں اور ہماری کوشش ہے کہ دو لاکھ خاندانوں تک راشن پہنچانے کا ٹارگٹ پورا کیا جائے۔

ان کاکہنا تھا کہ ملک و قوم کو درپیش ہر مشکل وقت کا ہم نے ہمیشہ صف اول میں رہ کرمقابلہ کیا ہے۔پریس کانفرنس میں علامہ محمد اقبال بہشتی، علامہ ضیغم عباس اور علامہ شیخ انصاری بھی موجود تھے۔

وحدت نیوز (اسلام آباد) مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے مرکزی سیکرٹری جنرل علامہ راجہ ناصر عباس جعفری نے ایم ڈبلیو ایم کے مرکزی سیکرٹریٹ میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے دعویٰ کیا ہے کہ پاکستان میں کورونا وائرس کے پھیلائو کا سبب کوئی ایک بھی زائرنہیں بلکہ حکومت کی ناقص حکمت عملی  کے باعث یہ ملک کے مختلف حصوں میں پھیلاہے ۔ زائرین کے بارے میں گمراہ کن پروپیگنڈے اور میڈیا ٹرائل کے ذریعے کی گئی کردار کشی متعصبانہ عمل ہے ۔ اس ناانصافی و بددیانتی کے خلاف اگر کوئی زائر عدالتی چارہ جوئی کرے گا تو مجلس وحدت مسلمین اس کے ساتھ کھڑی ہو گی۔

انہوں نے کہا کہ کورونا کی وبا کے آغاز سے ہمارے فقہا اور مجتہدین عظام نے حکومتی اور طبی ماہرین کی ہدایات پر عمل کرنے کو واجب قرار دیا تھا۔اگر کوئی شخص اس وبا کاشکار ہے اور دانستہ طور پر کسی کو اس مرض کا شکار کرتا ہے تو وہ نہ صرف ملک  وقوم کا مجرم ہے بلکہ سخت ترین گنہ گار بھی ہے۔ایران سے براستہ سڑک آنے والے زائرین  ایران میں اپنی قیام کی مدت پورے کرنے کے بعد پاکستان میں داخل ہوئے جنہیںتفتان میں موجود قرنطینہ سینٹر میں رکھا گیا۔ بد قسمتی سے تفتان کے قرنطینہ سینٹر کا ماحول اور انتظامات کورونا وبا سے بچائو کی ضروری  احتیاطی تدابیر سے مطابقت نہیں رکھتے تھے۔وہاںاکیس روز تک تمام افراد کو ایک جگہ رکھا گیا اور اس حقیقت کو دانستہ طور پر نظرانداز کیا گیا کہ یہ وبا ایک دوسرے سے فوراََ پھیل سکتی ہے۔ متعلقہ حکام کی اس سنگین  مجرمانہ غفلت کی اصل ذمہ داری وزیر مملکت ظفر مرزا پر عائد ہوتی ہے جن کی ناقص حکمت عملی کے باعث یہ وبا بے قابوہوتی چلی گئی۔قرنطینہ سینٹر سے ان زائرین کو صوبائی حکومتوں کے حوالے کر دیا گیا ۔وہاں اپنی مدت پوری کرنے کے بعد انہیں ضلعی قرنطینہ سینٹرز میں بھیج دیا گیا۔ایران سے آنے والے ہر زائر نے چھ چھ ہفتے سے زائر عرصہ مختلف قرنطینہ سینٹر میں گزارا اور متعلقہ  ادارے سے اجازت کے بعد اپنے گھرروانہ ہوئے۔ حکومت کے کچھ ذمہ داران اپنی ناکامیوں اور نااہلیوں کو چھپانے کے لیے زائرین کو نشانہ بنا کر مذہبی منافرت پھیلا رہے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ وائرس کا تعلق کسی بھی مذہبی طبقے سے جوڑ کرقوم کے درمیان فاصلے بڑھانا پاکستانی قوم کو تقسیم کرنے کے مترادف ہے ۔ کسی بھی ناگہانی صورتحال میں حکومت کے وسائل کی کمی کو قومی یکجہتی سے دور کیا جا سکتا ہے تاہم آج اس یکجہتی کو نشانہ بنایا جا رہا ہے۔ اس عالمی وبا سے نمٹنے کے لیے یک جاں ہونے کی بجائے سیاسی بیان بازی  اور مخالفتیں عروج پر نظر آ رہی ہیں جن کے نتائج کس بھی اعتبار سے حوصلہ افزا ثابت نہیں ہوں گے۔انہوں نے کہا کہ ملک کو اس مشکل سے نکالنے کے لیے تمام سیاسی ومذہبی جماعتوں اور قوم کومشترکہ کوششیں کرنا ہوں گی۔

وحدت نیوز(کشمور) مہلک وباء کورونا وائرس کے خطرے کے پیش نظر مجلس وحدت مسلمین ضلع کشمور ایٹ کندھ کوٹ کے ضلعی سیکریٹری جنرل میر فائق علی جاکھرانی کی سربراہی میں المجلس ڈیزاسٹر مینجمنٹ سیل کندھ کوٹ کی جانب سے وحدت یوتھ اور پیام ولایت اسکاؤٹس نے کشمور شہرمیں بھر اسپرے مہم کا آغاز کردیا ۔مہلک وباء کورونا وائرس کی خطرے کے پیش نظر کشمور شہر بھر میں مذہبی جماعت مجلس وحدت مسلمین کی جانب سے ایک روزہ اسپرے مہم کا آغاز کردیا گیا ہے ' اسپرے شہر کے مختلف مساجد امام بارگاہوں گلیوں کوچوں دکانوں اور سڑکوں پر کی گئی اور اس اسپرے مہم میں مجلس وحدت مسلمین کے نوجوانوں نے بھرپور حصہ لیا ۔

اس موقع پر مجلس وحدت مسلمین کے ضلعی سیکریٹری جنرل میر فائق علی جاکھرانی نے کہا ہے کے اس موذی وباء کورونا وائرس سے پوری انسانیت پریشان ہے اس کورونا وائرس کے پھیلائوکو روکنے کیلیے سندھ حکومت کی جانب سے صوبے کو لاک ڈائون کیا گیا ہے جسے آج انیس روز گذرنے کو ہیں ہم بھی اس لاک ڈائون والے عمل کو سراہتے ہیں یقیناً یہ ایک اچھا قدم تھا سندھ حکومت کی جانب سے اسی موذی وباء کے خطرے کے پیش نظر آج ہم نے قائد وحدت کے ہدایت پر کشمور شہر میں ایک روزہ اسپرے مہم کا آغاز کیا ہے جس میں ہمارے جماعت کے نوجوانوں نے بھرپور حصہ لیا ہے اور یہ اسپرے مہم صرف کشمور شہر تک محدود نہیں ہے بلکے کشمور  ضلعے کے دیگر شہروں گڈو بڈانی ،بخشاپور، کندھ کوٹ، کرم پور ،تنگوانی، غوث پور میں بھی کی جائے گی۔

اینٹی وائرس اسپرے مہم میں ضلعی ڈپٹی سیکریٹری جنرل ایڈووکیٹ سید زاہد حسین شاہ، صابر حسین کربلائی، وحدت یوتھ کے سیکریٹری جنرل راجہ پرویز کربلائی، ساگر علی شیخ، فیاض علی چنہ، امتیاز علی شیخ، وحید علی کربلائی، امداد علی چنہ، سفیر حسین سومرو اور مختیار علی چنہ بھی ہمراہ تھے۔

وحدت نیوز(آرٹیکل) گذشتہ تین ماہ سے دنیا کے بیشتر ممالک کو کورونا وائرس کی وباء کا سامنا ہے جس کے باعث کئی ہزار اموا ہو چکی ہیں اور لاکھوں افراد ایسے ہیں جو اس وائرس سے براہ راست متاثر ہوئے ہیں تاہم دنیا کی آبادی کا ایک بہت بڑا حصہ اور عوام بالواسطہ طور پر اس وائرس کے پھیلنے کے سبب متاثر ہو رہے ہیں۔ حال ہی میں سامنے آنے والی خبروں کے مطابق جس جس ملک میں اس وائرس سے متاثر ہوئے ہیں وہاں پر باقاعدہ لاک ڈاؤن کے ذریعہ اس کا مقابلہ کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے۔

لاک ڈاؤن ہونے والے ممالک میں چین، اٹلی، فرانس،لبنان،عراق،غزہ، فلسطینی مقبوضہ علاقہ،اردن،غاصب صہیونی ریاست اسرائیل، اسپین،پاکستان اور برطانیہ سمیت امریکہ کی اتحاد ی ریاستیں بھی شامل ہیں۔اسی طرح کئی ایک اور ممالک ایسے ہیں جو اس وقت لاک ڈاؤن کا سامنا کر رہے ہیں۔صورتحال یہاں تک آ ن پہنچی ہے کہ اس وائرس سے متاثرہ افراد کا علاج کرنے والے میڈیکل اسٹاف اور ڈاکٹر بھی علاج کرتے کرتے اس وائرس کا شکار ہو رہے ہیں۔ایک عام رپورٹ کے مطابق اس وقت دنیا کے ایک سو پچانوے ممالک اس مہلک وائرس کا شکار ہیں جس کے باعث دنیا کا نظام اور تعلق بھی منقطع ہو چکا ہے۔سیاسی وتجارتی تعلقات اور ہر قسم کے روابط محدود ہو کر رہ چکے ہیں، ہر کام ڈیجیٹل ذرائع سے انجام دینے کو ترجیح دی جا رہی ہے۔

دنیا بھر میں اس وائرس کا مقابلہ کرنے کے لئے سماجی دوری کو حل قرار دیا جا رہاہے۔ غرض یہ ہے کہ اس وباء سے نمٹنے کے لئے ہر ممکنہ احتیاط اور طریقہ کار کو خاطر میں لایا جا رہاہے۔اس طرح کے حالات میں کہ جب پوری انسانیت خطر ناک دور سے گزر رہی ہے اور ایک تجزیہ کے مطابق شاید گذشتہ کئی صدیوں میں اس طرح کا بحران دنیا کو سامنا نہیں ہوا ہے۔حالانکہ دو بڑی جنگیں پہلی جنگ عظیم اور دوسری جنگ عظیم کی تباہ کاریاں اپنی جگہ پر لیکن موجودہ صورتحال تباہ کاری سے کئی گنا زیادہ سنگینی اختیار کر چکی ہے۔

ایسے حالات میں ایک سوال جو تحقیقی حلقوں میں گردش کر رہاہے وہ یہ ہے کہ کورونا وائرس کے بعد کی دنیا کیسی ہو گی؟یقینا یہ ایک اہم سوال ہے کہ جس نے ہر ذی شعور کو جھنجھوڑ کر رکھ دیاہے۔ان تمام تر سنگین حالات میں کہ جہاں ایک طرف کورونا وائرس ک باعث نظام زندگی متاثر ہے وہاں ساتھ ساتھ دنیا میں ان ممالک اور علاقوں کی بات بھی سامنے آنا بہت ضروری ہے کہ جو نہ صرفاس وباء سے نبرد آزماہیں بلکہ ساتھ ساتھ عالمی صہیونزم اور ظلم کا شکار ہیں۔

اس عنوان سے ہمارے سامنے آج کی موجودہ صورتحال میں فلسطین کا مسئلہ سب سے اہمیت کا حامل ہے، اسی طرح کشمیر میں بھی بھارت کی ریاستی دہشت گرد ی کا سلسلہ جار ی ہے، شام کے سرحدی علاقوں پر ترک افواج کی جارحانہ کاروائیوں سے بھی پردہ پوشی نہیں کی جا سکتی، یمن پر جاری سعودی جارحیت بھی انسانیت کے چہرہ پر سیاہ کلنک کی مانند واضح نظر آ رہی ہے۔ایران پر امریکی معاشی دہشت گرد ی بھی جاری ہے، حالان کہ ایران بھی چین، اٹلی، اسپین، فرانس کے بعد پانچواں ایسا ملک ہے کہ جہاں اموات کی شرح زیادہ ہوئی ہے۔

لیکن اس صورتحال میں بھی امریکی صدر ٹرمپ کی جانب سے مسلسل پابندیوں کو سخت کیا جا رہاہے اور میڈیکل امداد پر بھی پابندی عائد کی گئی ہے۔کورونا وائرس کی اس دنیامیں عالمی سامراج اور صہیونزم کی دنیا اپنے ظالمانہ عزائم سے باز نہیں آ رہی ہے اور دنیا کے مظلوم خطوں پر مظالم اور جبر کا سلسلہ جاری ہے۔ایسے حالات میں یہ سوال زیادہ اہمیت کا حامل ہوتا جا رہاہے کہ کورونا وائرس کےبعد کی دنیا کیسی ہو گی؟

اسی سوال کے عنوان سے حال ہی میں لبنان کی ایک بہت بڑی سیاسی شخصیت اور اسلامی مزاحمت کے قائد اور حزب اللہ لبنان کے سربراہ سید حسن نصر اللہ نے ایک ٹیلی ویژن تقریر میں اس سوال کو اٹھاتے ہوئے اس کا جواب دیا ہے۔سید حسن نصر اللہ نے اپنی گفتگو میں یہ سوال اٹھاتے ہوئے کہ کورونا وائر س کے بع دکی دنیا کیسی ہو گی؟ کہا ہے کہ آج ہم دنیا میں ایسی صورتحا ل کا سامنا کر رہے ہیں کہ جس کی طول تاریخ میں مثال نہیں ملتی۔کم سے کم دوسری جنگ عظیم کے بعد سے اب تک یہ صورتحال کسی بھی عالمی جنگ سے زیادہ خطر ناک ہے۔انہوں نے اپنی گفتگو میں اس بات کی طرف اشارہ کیا ہے کہ ممکن ہے کہ کورونا وائرس کے خاتمہ کی بعد کی دنیا کو ایک نئے عالمی نظام اور نئی صورتحال کا سامنا ہو۔جیسا کہ پہلی جنگ عظیم کے بعد دوسری جنگ عظیم اور پھر سوویت یونین کے بعد مشرقی و مغربی یورپ کے خاتمہ کے بعد ان سب کے بعد ایک نیا عالمی نظام وجود میں آیا۔آج جو کچھ وقوع پذیر ہو رہا ہے وہ ماضی کی تمام عالمی جنگوں سے بڑھ کر ہے۔کیونکہ وہ (وائرس) دنیا میں ہر خطے اور ہر جگہ میں داخل ہو چکاہے۔آج جو کچھ بھی دنیا میں ہو رہاہے اسکی بنیاد ثقافتی، اعتقادی، دینی،فکری،فلسفی اور جو کچھ بھی ان سے مربوط ہے کو ایک چیلنج درپیش ہے اور یہ ایک زلزلہ ہے جو آ رہا ہے۔

کورونا وائرس کے بعد کی دنیا میں اہم مرحلہ دنیا کی حکومتوں کو درپیش چیلنج ہے۔ جس میں ایک بڑا چیلنج اقوام متحدہ کے اپنے موثر ہونے کا چیلنج ہے اور عالمی سطح پر بڑے بڑے اتحادیوں کو اپنے موثر ہونے کا چیلنج بھی درپیش ہے۔نہیں معلوم امریکہ کی متحدہ ریاستیں متحد رہ پائیں گی یا نہیں؟یا پھر موجودہ یورپی اتحاد باقی رہ پائے گا؟اس بات میں کوئی شک نہیں ہے کہ آج کی موجودہ نسل چاہے وہ کسی بھی خطہ میں ہو دنیا میں کہیں بھی ہم ایک جدید دور کا تجربہ کر رہے ہیں۔اس تجربہ کی گذشتہ ایک سو یا دو سو سالوں میں مثال نہیں ملتی ہے۔ممکن ہے کہ دنیا اور بشریت ایک نئے حالات اور نئے نتائج کی طرف منتقل ہو جائے۔اس احتمال کی بنیادیں علمی او ر واقعی ہیں۔فکری، ثقافتی اور سیاسی سطح پر اور اسی طرح اتحادی گروپس کی سطح پر، اقتصاد، پیسہ، ریزرو، اور اجتماعی و معاشرتی بنیادوں پر۔ہر سطح پر ایک تبدیلی رونما ہو رہی ہے۔

خلاصہ یہ ہے کہ کیا آج وقت نہیں آ گیا ہے کہ دنیا ان ظالم حکمرانوں کے خلاف ڈٹ جائے اور کہے کہ ختم کرو اب بس بہت ہو گیا۔اب اگر دنیا اس فکر میں ہے کہ کیسے جنگوں، لڑائیوں اور مشکلات کو ختم کیا جائے؟اور کورونا سے مقابلہ کو اولویت دی جائے۔یہاں ایک سوال ضرور یہ پیدا ہوتا ہے کہ کیا یمن کی عوام بے انتہا غربت اور مظلومیت کے ساتھ اس لائق نہیں ہے کہ ان کے خلاف سعودی جنگ کوختم کیا جائے؟ کیا فلسطین کے مظلوم عوام اور انسان اس لائق نہیں ہیں کہ ان کے خلاف صہیونی جرائم کا خاتمہ کیا جائے؟آج دنیا کے با ضمیر انسانوں کو یہ آواز پہلے سے زیاد ہ بلند آواز میں اٹھانی چاہئیے کہ ذاتی اختلافات نظر کو اور سیاسی حساب کتاب اور ان باتوں کی جگہ نہیں ہونی چاہئیے۔

آج انسانیت کی خاطر صرف اور صرف انسانیت کی خاطر پوری دنیا کو چاہئیے کہ امریکہ پر دباؤ ڈالے اور ایران کے خلاف معاشی دہشت گردی کا خاتمہ کیا جائے، صہیونیوں کے ظلم و ستم کو روکا جائے،سعودیہ اور اس کے اتحادیوں پر زور دیا جائے کہ وہ یمن کے مظلوم عوام پر جنگ بند کر دیں۔ اگر واقعی یہ عالمی اتحاد اور قوتیں انسان دوست ہیں توآج وقت ہے کہ اپنے ان دعووں کو سچا کر دکھائیں اور دنیا بھر میں جاری ظلم و ستم کو انسانیت کی بقاء کی خاطر رو ک دیں اور آئندہ ایسے جارحیت پسندانہ اقدامات سے بھی گریز کریں۔ کورونا وائرس کے بعد کی دنیا یقینا تبدیل ہو جائے گی اور یہ وہ امتحان ہے جس کا ہمیں مشاہدہ کرنا ہے۔


تحریر:صابر ابومریم
سیکرٹری جنرل فلسطین فاؤنڈیشن پاکستان
 پی ایچ ڈی ریسرچ اسکالر، شعبہ سیاسیات جامعہ کراچی

وحدت نیوز(اسلام آباد) مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے ڈپٹی مرکزی سیکرٹری جنرل سید ناصر شیرازی کی سربراہی میں ایم ڈبلیو ایم کے وفد نے وفاقی وزیر سیفران اور وزیر اعظم کے فوکل پرسن شہریار آفریدی سے ملاقات کی اور انہیں زائرین کو درپیش مشکلات سے آگاہ کیا۔ وفد کے اراکین نے کہا کہ ملتان قرنطینہ سنٹر کے ساتھ زیادتی کی گئی ہے جس سے لوگوں کا کورونا وائرس سے متعلق تشخیصی عمل پر سے اعتماد ختم ہوتا جاریا ہے۔مختلف قرنطینہ سینٹرز میں موجود مشتبہ افراد کے دوبارہ فوری طور پر ٹیسٹ کرائے جائیں اور انہیں ان کی رپورٹس فراہم کی جائیں۔ جن لوگوں میں کورونا ٹیسٹ منفی ائے ہیں انہیں گھروں میں جانے کی اجازت دی جائے۔

انہوں نے کہاکہ زائرین کا استحصال کسی طور قابل قبول نہیں۔ جو لوگ کورونا سے متاثر ہوکر رپورٹ منفی ائے ہیں ان کے گھروں کے باہر غیر ضروری ہدایات آویزاں کرکے انہیں اذیت دینے کا سلسلہ بند ہونا چاہیے۔کسی مذہبی طبقے کو محض تعصب کی بنیاد پر کورونا وائرس کے پھیلاؤ کا ذمہ دار ٹھہراناملک میں فرقہ واریت پھیلانے کی مذموم کوشش ہے ۔کورونا وائرس کے شکار کسی بھی پاکستانی کی مسلکی بنیاد پر نشاندہی نا قابل قبول ہے۔

ناصرشیرازی نے مزید کہاکہ میڈیا کو ایسے کسی بھی ٹرائل کی قطعاََ اجازت نہیں ہونی چاہیے جس سے کسی مخصوص مکتبہ فکر کی دل آزاری یا کردار کشی کا کوئی پہلو نکلتا ہو۔ بیرونی ملک پھنسے ہوئے پاکستانیوں کو بلاتفریق پاکستان لانے کے لیے اقدامات کئے جائے۔تفتان باڈر سے آنے والے تمام زائرین متعلقہ اداروں کی تحویل میں ہیں۔ان کورونا وائرس پھیلانے کا ذمہ دار ٹھہرانا غیر ذمہ دارانہ فعل ہے۔ ملک میںمذہبی منافرت پھیلاکر قومی سلامتی سے کھیلنے کی اجازت کسی کو نہ دی جائے۔اس سلسلے میں حکومتی عہدیداروں کو بھی محتاط انداز اپنانا ہو گا۔یہ وقت پوری قوم کا متحد ہو کر کرونا کے خلاف جنگ لڑنے کا ہے۔وفد میں علامہ ضیغم عباس اور ایم ڈبلیو ایم مرکزی سیکرٹریٹ کے مسؤل ارشاد حسین بنگش بھی موجود تھے۔

وحدت نیوز(جیکب آباد)مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے مرکزی ترجمان علامہ مقصود علی ڈومکی نے کہا ہے کہ حضرت امام مہدی ع سے عشق و محبت کا تقاضا یہ ہے کہ ہم اصلاح معاشرہ میں اپنا کردار ادا کرتے ہوئے حضرت کے ظہور کی زمینہ سازی کریں۔ اصلاح معاشرہ کے لئے علم و تقوی دو بنیادی ارکان ہیں کیونکہ تعلیم کتاب و حکمت اور تہذیب نفس بعثت انبیاء کا ھدف ہے ۔

انہوں نے کہا کہ عالمی استکبار اور استعمار نے انسانیت پر جو مظالم ڈھائے ہیں ان سے نجات حاصل کرنے کا وقت آگیا ہے۔ عالم انسانیت مل کر بشریت کے نجات دھندہ مسیحا کا انتظار کرے جو دنیا سے ظلم اور فساد کا خاتمہ کر دے گا جس کا وعدہ تورات زبور اور قرآن کریم میں کیا گیا وارث انبیاء حضرت امام مہدی ع کے عشاق آج پوری دنیا میں وقت کے ظالموں اور فرعونوں کے لئے خوف کی علامت بن چکے ہیں۔

انہوں نےکہا کہ قتل و غارت اور قید و بند کی صعوبتیں عاشقان خدا کو راہ حق سے منحرف کرنے میں ناکام رہی ہیں عراق اور یمن کی سرزمین آج امریکہ اسرائیل اور ان کے غلاموں کی ذلت آمیز شکست کے مناظر پیش کر رہی ہے عراق کے عظیم مجاہد آیت اللہ سید محمد باقر الصدر اور ان کی  ہمشیرہ سیدہ آمنہ بنت الھدی اور  ہزاروں عراقی مجاہدین  کا پاکیزہ خون عراق کی ظالموں سے مکمل آزادی کا باعث ہوگا۔

انہوں نے دنیا بھر کے باضمیر انسانوں سے اپیل کی کہ وہ نائیجیریا کے مظلوم رہبر علامہ محمد ابراہیم زکزاکی کی جیل سے رہائی کے لیے آواز بلند کرے۔ ابراہیم زکزاکی حق گوئی کے جرم میں پابند سلاسل ہے ان کی رہائی کے لئے عالمی سطح پر آواز اٹھنی چاہیے۔

وحدت نیوز(مظفرآباد) سیکرٹری جنرل مجلس وحدت مسلمین آزاد کشمیر علامہ سید تصور حسین نقوی کی زیر صدارت وحدت سیکرٹریٹ مظفرآباد میں ہنگامی اجلاس منعقد ہوا، جس میں ڈپٹی سیکرٹری جنرل آغا سید طالب حسین ہمدانی، سیکرٹری تنظیم سازی سید فدا حسین نقوی، چیئرمین المجلس ڈیزاسٹر مینجمنٹ سیل سید رضی عباس سبزواری اور سیکرٹری روابط سید عامر علی نقوی شریک ہوئے۔ اجلاس میں موجودہ صورتحال کے حوالے سے کابینہ ارکان سے تجاویز و آراء لی گئیں، جس میں آغا طالب حسین ہمدانی نے تجویز دیتے ہوئے کہا کہ حکومت کی طرف سے جو لسٹیں تیار کی جا رہی ہیں، اس میں سیاسی تعصب پایا گیا ہے، جس کی بھرپور مذمت کی جاتی ہے اور حکومت سے مطالبہ ہے کہ سیاسی تعصب کو بالا طاق رکھتے ہوئے ہر مستحق کو حکومتی امداد پہنچائی جائے، علاوہ ازیں ریاستی سیکرٹری جنرل علامہ سید تصور حسین نقوی نے کہا کہ موجودہ صورتحال میں ارکان مجلس اپنی سطح پر کردار ادا کریں، حکومت کے ساتھ بھرپور تعاون کریں، انہوں نے حکام سے مطالبہ کیا کہ اس مشکل وقت میں سیاسی تعصب اور اقرباء پروری کو بالائے طاق رکھ کر مستحق اور سفید پوش افراد کی امداد کی جائے۔

علاوہ ازیں علامہ تصور جوادی نے کہا کہ حکومت کے لیے بھی سخت امتحان ہے کہ حکومت اپنے شہریوں کے اعتماد کو کس طرح قائم رکھتی ہے، یہ وقت زلزلے سے بھی مشکل ترین وقت ہے، ان کا مزید کہنا تھا کہ جس طرح باقی صوبوں نے وفاق کے امدادی پیکج میں اپنا حصہ ڈالا، اس طرح ریاستی حکومت کی طرف سے اس طرح کوئی پالیسی دی جائے۔ نیز تاجر برادری جو اس لاک ڈاؤن سے شدید متاثر ہوئی ہے، اس کو بھی واضح پیکج دیا جائے۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ مساجد اور مدارس دینیہ کی بندش، اجتماعات، محافل، مجالس کا انعقاد نہ ہونے کہ وجہ سے معاشرے کے ایک انتہائی اہم طبقہ علماء کرام جو معاشرے کے انتہائی اہم جزو شمار کیے جاتے ہیں اور ہر مشکل میں عوام کے شانہ بشانہ کھڑے ہوتے ہیں، ان کے لیے بھی حکومت خصوصی پیکج کا اعلان کرے۔

وحدت نیوز (کراچی) مجلس وحدت مسلمین پاکستان کراچی ڈویژن کے سیکرٹری جنرل علامہ صادق جعفری نے کہا ہے کہ کرونا سے نمٹنے کے لیے حکومتی اقدامات کے ساتھ ساتھ عوام کو بھی کردار ادا کرنے کی ضرورت ہے۔مشکل کی اس گھڑی میں مخیر حضرات پر یہ ذمہ داری عائد ہوتی ہے کہ وہ اپنے اپنے علاقوں میں ضرورت مند افراد کی ہر ممکن مدد کریں۔مجلس وحدت مسلمین کراچی ڈویژن نے اپنے ذیلی ادارے المجلس ڈیزاسٹر مینجمنٹ سیل کے زریعہ نادار افراد تک مہینے بھر کا راشن پہنچانے کا سلسلہ شروع کر رکھا ہے جس نے اپنے دوسرے مرحلے کو مکمل کر کے متعین اہداف حاصل کر لیے ہیں۔جبکہ اگلے اہداف کی تیاریاں حتمی مراحل میں داخل ہیں جس کے تحت مخیر حضرات اور دیگر آرگنائزیشنز و ورکنگ گروپس کے اشتراک سے عوام کے گھروں میں راشن کی تقسیم، گنجان آباد علاقوں میں سپرے مہم اور ممکنہ بگڑتی صورت حال کے دوران ہنگامی حکمت عملی جیسے مسائل کو ضلعی انتظامیہ سے ہر ممکن تعاون کر کے حل کرنے کا اصولی فیصلہ کیا گیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ کورونا وائرس کے لاک ڈاون کے سبب شہرقائد کے متاثرہ ڈیلی ویجز ملازمین کیلئے راشن بیگز کی فراہمی میں اب تک ضلع وسطی، غربی،جنوبی، شرقی، ملیر، لانڈھی کورنگی کے پانچ ہزارسے زائد متاثرہ خاندانوں میں بلاتفریق رنگ ونسل مذہب ومسلک تقسیم یہ راشن بیگز تقسیم کیئے گئے ہیں۔ الحمد اللہ راشن بیگز کی تقسیم کے تیسرے مرحلے کی تیاریوں آغاز بھی کردیا گیا ہے، مخیرحضرات زیادہ سے زیادہ مالی تعاون فرماکر اس کارخیرمیں بھرپورحصہ لیں۔

وحدت نیوز(آرٹیکل) معنی گناہ
لغت میں گناہ مختلف ناموں جیسے (اثم. جرم. معصیت) سے پہچانا جاتا ہےاصطلاح میں گناہ یعنی حرام یا ناپسند کام کا مرتکب ہونا یا ایک واجب عمل کو ترک کر دینا. یا ہر وہ کام کہ جس کے ذریعے انسان حدود الھی کو پامال کر دے.قرآن کریم نے گناہ کو مختلف الفاظ جیسے (ذنب؛معصیت؛ اثم؛ سیئه ؛ جرم؛ خطیئه، فسق، فجور، فساد، منکر، فاحشه، شر؛ لمم، وزر،) سے تعبیر کیا ہے.

اسباب گناہ

یہ بات روز روشن کی طرح واضح ہے کہ ہر معلول کے پیچھے ایک علت دخیل ہوتی ہے. جس طرح معلول بغیر علت کے نہیں ہو سکتا اسی طرح گناہ بھی بغیر اسباب کے نہیں ہو سکتے  جو موجب بنتے ہیں کہ انسان گناہ کا ارتکاب کرے اور خداوند متعال کی حدود سے تجاوز کرےلہذا ہمارے لیے بہت ضروری ہے کہ ہم پہلے گناہوں کے اسباب سے آگاہ ہوں. تاکہ ہم ان اسباب کا صدباب کریں اور معصیت سے بچیں.

1.  دین سے دوری
گناہوں کے اسباب میں سے سب سے پہلا سبب ایک انسان کی دین سے دوری ہے. جو شخص بھی دین سے دور ہوتا ہے اسکے لئے گناہ کرنا آسان ہوتا ہے. اس کے بر عکس اگر انسان دین دار ہو خداوند متعال کے قریب ہو وہ کبھی بھی گناہ نہیں کرے گا.

اس دور میں جتنے بھی فسادات ہو رہے ہیں چاہے وہ گھریلو ہوں. خاندانی ہوں. سیاسی ہوں. اجتماعی ہوں وغیرہ.. . ان سب کے جہاں پر اور بہت سے اسباب ہیں وہاں سب سے بڑا سبب خدا اور دین خدا سے دوری ہے.

لہذا جتنا انسان خدا اور دین خدا کے قریب ہو گا اس کا عقیدہ پختہ ہو گا اتنا ہی وہ انسان گناہوں سے پاک رہے گا.

ایسے انسان کہ جو بالکل دین اور خدا سے دور ہیں کسی قسم کا نیک عمل انجام نہیں دیتے خداوند متعال نے قرآن میں انہیں خاسرین سے تعبیر کیا ہے کہ یہ لوگ خدا اور دین خدا سے دور ہیں نیک اعمال انجام نہیں دیتے اور دوسروں کو حق (نیک اعمال) کی ترغیب نہیں دلاتے لہذا یہ خسارے میں ہیں.  وَ الْعَصْرِ

إِنَّ الْإِنْسانَ لَفی خُسْرٍ إِلَّا الَّذینَ آمَنُوا وَ عَمِلُوا الصَّالِحاتِ وَ تَواصَوْا بِالْحَقِّ وَ تَواصَوْا بِالصَّبْر (سورہ عصر) کہ قسم ہے زمانے کی انسان خسارے میں ہے مگر وہ لوگ خسارے سے بچ جائیں گے جو نیک اعمال انجام دیتے رہے اور ایک دوسرے کو حق بات کی تلقین کرتے رہے۔(سورہ عصر)

لہذا ایمان. عمل صالح اور قرب خدا ایسی طاقتیں ہیں کہ جو انسان کو گناہوں سے روکتی ہیں

ایک مقام پر امام جعفر صادق علیہ السلام نے ارشاد فرمایا :  المؤمِنُ لایَغْلِبُهُ فَرْجُهُ وَ لا یَفْضَحُهُ بَطْنُهُ. کہ مومن پر اس کی شرمگاہ (یعنی شهوت جنسی) غلبہ نہیں کرتی اور اسکا شکم اسے رسوا نہیں کرتا

اب یہاں پر معصوم نے جس چیز کو گناہ سے ڈھال قرار دیا ہے وہ ایک انسان مومن کا ایمان ہے اسکا عمل صالح ہے اسکا خدا اور دین خدا کے قریب ہونا ہے. (بحارالأنوار. ج67. ص310)

ایک اور مقام پر امام باقر علیہ السلام نے فرمایا :انّما الْمُؤمِنُ الّذی اذا رَضِیَ لَمْ یُدْخِلْهُ رِضاهُ فی اثْمٍ وَ لا باطِلٍ.مومن وہ ہے کہ جب وہ خوش ہوتا ہے تو اس کی یہ خوشی اسے گناہ کی طرف نہیں لے جاتی.( اصول کافی. ج3. ص330)

2. نادانی

جہالت و نادانی ہر برے کام کی جڑ ہوتی ہے. جہالت ہی کی وجہ سے انسان ہر برے کام کو انجام دے دیتا ہے. ایسے افراد جو بغیر سوچے سمجھے گناہ کرتے ہیں انکو خداوند متعال نے قرآن میں جہالت سے تعبیر کیا ہے :أَ إِنَّکُمْ لَتَأْتُونَ الرِّجالَ شَهْوَةً مِنْ دُونِ النِّساءِ بَلْ أَنْتُمْ قَوْمٌ تَجْهَلُون(نمل: 55)

آیا آپ شھوت کی وجہ سے بجای عورتوں کے مردوں کے قریب آئیں گے بلکہ آپ قوم جاھل ہیں.

یہاں اس آیت سے واضح ہو جاتا ہے کہ جہالت بھی ایک ایسا سبب ہے جو انسان کو گناہ کی طرف لے جاتا ہے

آیت اللہ جوادی آملی حفظہ اللہ اس آیت کی تفسیر کے ضمن میں فرماتے ہیں: اگر کسی کی معرفت والی مشکل حل ہو جائے وہ کبھی بھی گناہ نہیں کرے گا. اکثر موارد میں گناہ وہاں ہوتا ہے جہاں گنہگار نہیں جانتا کہ کس کے دسترخوان پر بیٹھا ہے یعنی معرفت نہیں رکھتا ہو جاہل ہوتا ہے جس کی وجہ سے گناہ کرتا ہے. (درس خارج. 1375.8.30)

حضرت یوسف علیہ السلام نے بھی اپنے بھائیوں کے گناہ کو نادانی کے ساتھ تعبیر کیا ہے:قَالَ هَلْ عَلِمْتُمْ مَا فَعَلْتُمْ بِيُوسُفَ وَأَخِيهِ إِذْ أَنْتُمْ جَاهِلُونَ ﴿یوسف ٨٩﴾حضرت یوسف نے کہا آیا آپ جانتے ہیں کہ جو کچھ آپ نے یوسف اور اس کے بھائی کے ساتھ کیا اس وقت آپ جاھل تھے.

اگر روایات کا مطالعہ کیا جائے تو وہاں بھی جہالت اور نادانی کو گناہوں کا سبب کہا گیا ہے.

امیرالمومنین علی علیہ السلام نے جو عہدنامہ مالک اشتر کو دیا اس میں فرمایا :لایَجْتَرِئُ عَلَی اللهِ إِلَّا جَاهِلٌ شَقِیٌ.

کوئی بھی خداوند متعال کی نافرمانی پر جرأت پیدا نہیں کرے گا مگر شقی اور جاھلیعنی یہاں پر معلوم ہوا کہ جہالت ایسی چیز ہے جو انسان کو سرکشی پر مجبور کرتی ہے.(نہج البلاغه. خط53)

ایک اور مقام پر ارشاد فرمایا : الْجَهْلُ مَعْدِنُ الشَّرِّ، الْجَهْلُ أَصْلُ کُلِّ شَرٍّ، الْجَهْلُ یُفْسِدُ الْمَعَادَ. جہالت شر کا مرکز ہے جہالت ہر شر کی جڑ ہے جہالت انسان کی آخرت کو تباہ کرنے کا موجب بنتی ہے. (گناہ شناسی محسن قرائتی ص70)3.  فقر (تنگ دستی) اور مال و دولت

تنگ دستی اور مال و دولت دو ایسی چیزیں ہیں جو گناہ کا سبب بنتے ہیں.جس طرح ایک انسان تنگ دست اپنی غربت کو ختم کرنے کی خاطر اپنی اور اپنے اہل و عیال کی ضروریات پورا کرنے کی خاطر حدود الھی کو پامال کرتا ہے.اسی طرح ایک مالدار انسان اپنی دولت کی بنیاد پر اپنے غرور و تکبر کی بنیاد پر حدود الھی کو پامال کرتا ہے.

یعنی ہر دو انسان کو گناہ کی طرف لے جانے کا سبب بنتی ہیں.لہذا خداوند متعال نے قرآن میں فرمایا :کَلَّا إِنَّ الْإِنْسانَ لَیَطْغی.ہرگز نہیں. انسان تو یقیناً سر کشی کرتا ہے. أَنْ رَآهُ اسْتَغْنی. اس بنا پر کہ وہ اپنے آپ کو بے نیاز خیال کرتا ہے (علق: 6 و 7)

اگر تاریخ کا مطالعہ کریں تو اس کی شاھد ہے. بطور مثال. ثعلبه نے خداوند سے یہ عہد کیا تھا کہ اگر وہ مالدار ہو گیا تو ضرورت مندوں کو صدقہ دے گا. لیکن جب خدا نے اسے بہت ساری دولت عطا فرمائی تو اس نے بخل کیا اور ذکات ادا نہ کی. اسی لیے اس کے بارے میں آیات نازل ہوئیں. وَمِنْهُمْ مَنْ عَاهَدَ اللَّهَ لَئِنْ آتَانَا مِنْ فَضْلِهِ لَنَصَّدَّقَنَّ وَلَنَکُونَنَّ مِنَ الصَّالِحِینَ  اور ان میں کچھ ایسے بھی ہیں جنہوں نے اللہ سے عہد کر رکھا تھا کہ اگر اللہ نے ہمیں فضل سے نوازا تو ہم ضرور خیرات کیا کریں گے اور ضرور نیک لوگوں میں سے ہو جائیں گے     ﴿توبہ ٧٥﴾    فَلَمَّا آتَاهُمْ مِنْ فَضْلِهِ بَخِلُوا بِهِ وَتَوَلَّوْا وَهُمْ مُعْرِضُونَ. لیکن جب اللہ نے انہیں اپنے فضل سے نوازا تو وہ اس میں بخل کرنے لگے اور (عھد) روگردانی کرتے ہوئے پھر گئے ﴿توبہ ٧٦﴾

ایسی دولت جو غرور کا سبب بنے خداوند متعال نے اسے گناہوں کا سبب قرار دیا ہے. وَ کَمْ أَهْلَکْنا مِنْ قَرْیَةٍ بَطِرَتْ مَعیشَتَها فَتِلْکَ مَساکِنُهُمْ لَمْ تُسْکَنْ مِنْ بَعْدِهِمْ إِلَّا قَلیلا. اور کتنی ہی ایسی بستیوں کو ہم نے تباہ کر دیا جن کے باشندے اپنی معیشت پر نازاں تھے؟ ان کے بعد ان کے مکانات آباد ہی نہیں ہوئے مگر بہت کم اور ہم ہی تو وارث تھے (قصص: 58)

ایک اور مقام پر ارشاد فرمایا :أَلْهاکُمُ التَّکاثُر. ایک دوسرے پر فخر نے تمہیں غافل کر دیا ہے (تکاثر: 1)

رسول خدا صلی نے اس آیت کے بارے میں ارشاد فرمایا : التَکَاثُرُ [فِی] الأَمْوَالِ جَمْعُهَا مِنْ غَیْرِ حَقِّهَا وَ مَنْعُهَا مِنْ حَقِّهَا وَ سَدُّهَا فِی الأَوْعِیَةِ. تکاثر سے مراد مال کو ناجائز طریقے سے جمع کرنا اس میں سے حقدار کو نہ دینا اور صندوق میں بند کر کے رکھنا ہے. (تفسیر نورالثقلین. ج5. ص662)

اور تنگ دستی ایسی مصیبت ہے جو انسان کو گمراہی اور گناہ کی طرف کھینچتی ہے.امیرالمومنین علی علیہ السلام نے اپنی بیٹے محمد حنفیہ کو فرمایا :يَا بُنَيَّ، إِنِّي أَخَافُ عَلَيْكَ الْفَقْرَ، فَاسْتَعِذْ بِاللَّهِ مِنْهُ؛ فَإِنَّ الْفَقْرَ مَنْقَصَةٌ لِلدِّينِ، مَدْهَشَةٌ لِلْعَقْلِ، دَاعِيَةٌ لِلْمَقْتِ. میں فقر کے بارے میں آپ سے ڈرتا ہوں. فقر سے خدا کی پناہ مانگو کیونکہ فقر کو ناقص. عقل اور فکر کو مضطرب. اور لوگوں اور اسکی نسبت اور اس کو لوگوں کی نسبت بد ظن کرتا ہے (نھج البلاغه حکمت 319)

ایک اور مقام پر رسول اللہ نے فقر کے متعلق یوں دعا کی :اللَّهُمَّ بَارِکْ لَنا فِی الْخُبْزِ وَ لا تُفَرِّقْ بَیْنَنا وَ بَیْنَهُ فَلَوْلا الْخُبْزُ ما صَلَّیْنا وَ لا صُمْنا وَ لا أَدَّیْنا فَرَائِضَ رَبِّنا. اے خدایا. ہماری روٹی میں برکت عطا فرما. ہماری روٹی کو ہم سے جدا نہ کر. اگر روٹی نہیں ہو گی نماز نہیں پڑھیں گے روزہ نہیں رکھیں گے اور واجبات کو ادا نہیں کریں گے (فروع کافی. ج5. ص73.)

روایات میں آیا ہے کہ زیادہ دولت  انسان کو غافل کر دیتی ہےرسول خدا صلی. ایک چرواہا جو مسلمانوں کو دودھ دینے میں بخل کرتا تھا اس کے لیے یوں دعا کی« خدا آپ کو بہت زیادہ مال دے »

ایک دوسرا چرواہا جو مسلمانوں کو دودھ دیتا تھا اس کے لیے دعا کی کہ« خدایا جو ہر روز کے لئے کفایت کرے اسے اتنی روزی عطا فرما» ایک شخص نے تعجب سے سوال کیا کہ اس کے وہ دعا اور اس کے لیے یہ دعا

رسول اللہ نے فرمایا :إِنَّ مَا قَلَّ وَ کَفَی خَیْرٌ مِمَّا کَثُرَ وَ أَلْهَی. وہ روزی کہ کم ہو اور کفایت کرے اس سے بہتر ہے اس روزی سے جو زیادہ ہو لیکن دل کو غافل کر دے. (اصول کافی. ج2. ص506.)

ان تمام آیات اور روایات کے مطالعہ کے بعد معلوم یہ ہوا کہ تنگ دستی اور دولت یہ دونوں گناہوں کے اسباب میں سے ہیں.

4.  برے لوگوں کے ساتھ دوستی

برے دوست گناہوں کے اسباب میں سے ایک سبب ہیں . برا دوست انسان کو آلودگی اور برائی کی طرف لے جاتا ہے. انسان کی دوستی ایک ایسی چیز ہے یا انسان کو سیدھے راستے پر لاتی ہے یا پھر سر چشمہ گمراہی ہوتی ہے. اگر دوست دیندار ہو مطیع پرودگار ہو تو انسان کے لیے مفید ثابت ہوتا ہے اور اگر دوست خدا اور دین خدا سے دور ہو تو یہ انسان کی گمراہی کا سبب بنتا ہے. لہٰذا ایک انسان کے اچھا یا برا ہونے میں دوستی اور محفل بہت دخیل ہوتی ہے.

بطور نمونہ

حضرت نوح علیہ السلام کے بیٹے کو دوستی ہی گمراہی کی طرف لے گئی اور عذاب الھی میں گرفتار ہوا.

رسول اللہ نے فرمایا :قَالَ رَسُولُ اَللَّهِ صَلَّى اَللَّهُ عَلَيْهِ وَ آلِهِ اَلْمَرْءُ عَلَى دِينِ خَلِيلِهِ وَ قَرِينِهِ .ہر انسان اپنے دوست کے دین پر ہوتا ہے. (وسائل الشیعة. ج11. ص506)

امیرالمومنین علی علیہ السلام نے حارث ھمدانی کو جو خط لکھا تھا اس میں یوں ارشاد فرمایا :وَاحْذَرْ صَحابَةَ مَنْ یَضِلُّ رَأْیُهُ و یُنْکَرُ عَمَلُهُ فَانَّ الصّاحِبَ مُعْتَبَرٌ بِصاحِبِه. اے حارث جن لوگوں کی فکر سالم نہ ہو اور جن کا عمل برا ہو ان سے دوستی نہ رکھو کیوں انسان کی شناخت اور پہچان اس کے دوست سے ہوتی ہے (خط نمبر 69)

اسلام اور معصومین علیهم السلام نے برے لوگوں کے ساتھ روابط نہ رکھنے کی بہت تاکید کی ہے. کیونکہ انسان نہ چاہتے ہوئے بھی برے لوگوں روابط کی وجہ سے گناہوں میں مبتلا ہو جاتا ہے

خداوند متعال نے دوست کے انتخاب کے متعلق قرآن مجید میں ارشاد فرمایا :یا وَیْلَتی لَیْتَنی لَمْ أَتَّخِذْ فُلاناً خَلیلا؛ اے کاش کہ میں نے فلاں کو دوست نہ بنایا ہوتا. (سورہ فرقان 28)

برے انسان سے دوستی انسان کی روح پر اثر انداز ہوتی ہے اور انسان کے اندر نیکی اور بدی کی تشخیص کو کمزور کر دیتی ہے. اور برے کاموں کی اہمیت انسان کے اندر ختم کر دیتی ہے یعنی انسان کے لیے برائی کرنا کوئی اہمیت ہی نہیں رکھتا

امام محمد تقی علیہ السلام نے فرمایا : ایّاکَ وَ مُصاحَبَةَ الشَّرِیرِ فَانَّهُ کالسیَّفْ الْمَسْلُولِ یَحْسُنُ مَنْظَرُهُ و یَقْبُحُ أَثَرُهُ. برے دوست سے بچو کیونکہ یہ ایسی ننگی تلوار کی طرح ہوتا ہے جس کا ظاہر بہت خوب صورت ہوتا ہے اور زخم بہت برا ہوتا ہے (بحارالانوار. ج74. ص198.)

امیرالمومنین علی علیہ السلام نے فرمایا :مُجالَسَةُ اهْلِ الْهَوی مَنْسَأَةٌ لِلإیمانِ وَ مَحْضَرَةٌ للِشَّیطانِ. دنیا پرستوں کے ساتھ دوستی انسان کو ایمان سے دور کرتی ہے اور شیطان کے قریب کرتی ہے (میزان الحکمۃ. ج2. ص63.)

دین اسلام نے انسان کو اچھی دوست انتخاب اور برے دوستوں سے اجتناب کی تلقین کی ہے. ایسے افراد انسان کو برائی سے روکتے ہیں اور نیکی کی طرف راہنمائی کرتے ہیں

رسول اللہ نے فرمایا :جالِسِ الأَبْرارَ فَإنّکَ إنْ فَعَلْتَ خَیْراً حَمَدوکَ وَ إنْ أَخْطَأْتَ لَمْ یُعَنِّفوک. نیک لوگوں کے ساتھ روابط رکھیں چونکہ اگر اچھا کام کرو گے تو یہ شاباش دیں گے اور اگر برا کام کرو گے تو آپ پر سختی نہیں کریں گے.

ان تمام آیات و روایات کے مطالعہ کے بعد نتیجہ یہ نکلا کہ برا دوست انسان کے گناہ کرنے کے اسباب میں سے ایک سبب ہے لہذا ہمیں چاہیے کہ ہم ایسے دوست انتخاب کریں جو مطيع پرودگار ہوں جو معصومین علیهم السلام کی سیرت پر عمل پیرا ہوں تاکہ خود بھی خدا کے قریب ہوں اور ہمیں بھی خدا کے قریب کریں۔

 

تحریر:ساجد محمود جامعہ المصطفی العالمیہ قم
This email address is being protected from spambots. You need JavaScript enabled to view it.

وحدت نیوز (پاراچنار) مجلس وحدت مسلمین پاراچنار کے زیراہتمام کرونا وائرس کے حوالے سے پیدا ہونی والی صورتحال کے تناظر میں اجلاس منعقد ہوا، جس میں نوجوانوں نے بھرپور شرکت کی۔ ایم ڈبلیو ایم کے ضلعی سیکرٹری جنرل سید نقی شاہ کی زیر صدارت لوئر کرم کے علاقہ سمیر میں منعقد ہونے والے اس اجلاس میں علامہ سید تجمل حسین نے خصوصی طور پر شرکت کی۔ اجلاس میں کرونا وائرس کے حوالے سے پیدا ہونے والی صورتحال کا جائزہ لیا گیا اور شرکائے اجلاس نے اپنی تجاویز پیش کیں۔ اجلاس سے سید نقی شاہ اور علامہ سید تجمل حسین نے خطاب کیا۔

مجلس وحدت مسلمین پاکستان

مجلس وحدت مسلمین پاکستان ایک سیاسی و مذہبی جماعت ہے جسکا اولین مقصد دین کا احیاء اور مملکت خدادادِ پاکستان کی سالمیت اور استحکام کے لیے عملی کوشش کرنا ہے، اسلامی حکومت کے قیام کے لیے عملی جدوجہد، مختلف ادیان، مذاہب و مسالک کے مابین روابط اور ہم آہنگی کا فروغ، تعلیمات ِقرآن اور محمد وآل محمدعلیہم السلام کی روشنی میں امام حسین علیہ السلام کے ذکر و افکارکا فروغ اوراس کاتحفظ اورامر با لمعروف اور نہی عن المنکرکا احیاء ہمارا نصب العین ہے 


MWM Pakistan Flag

We use cookies to improve our website. Cookies used for the essential operation of this site have already been set. For more information visit our Cookie policy. I accept cookies from this site. Agree