وحدت نیوز (کوئٹہ) مجلس وحدت مسلمین کوئٹہ ڈویژن کے سیکریٹری روابط و کونسلر کربلائی رجب علی نے کہا ہے کہ پارا چنار کے علاقے عید گاہ مارکیٹ میں بے گناہ انسانوں کی شہادت بد ترین دہشتگردی اور بربریت ہے۔ دہشت گرد اپنے مذموم مقاصد کے حصول کے لئے معصوم اور بت گناہ انسانوں کو نشانہ بنا رہے ہیں۔ وقافی اور خیبر پختونخواں حکومت دہشتگردوں کی سرپرستی کر رہی ہے۔ وجہ سے کالعدم جماعتیں آزادانہ طور پر فصالیت جاری رکھیں ہوئے ہیں۔ حکومت کی پشت پناہی میں پلنے والے یہ ملک دشمن عناصر ملکی سلامتی و بقاء کے ازلی دشمن ہیں۔ ان کو سخت ترین سزا دینی چاہئے۔مساجد ، امام بارگاہوں ، بازاروں، سکولوں کو نشانہ بنانے والے کسی رعایت کے مستحق نہیں۔ روزی کمانے والوں کا خون بہانہ درندگی کی بدترین مثال ہے اور قطن عزیز پاکستان کے لئے بڑا سانحہ۔ عصر کے خوارج کی درندگی اپنی جگہ لیکن نا اہل حکومت اور نا واقف سیکورٹی ایجنسیوں کی غفلت اور حکمرانوں کی بزدلی انکی درندگی سے زیادہ شرمناک ہے۔ ان واقعات سے واضح ہوتا ہے کہ حکومت اور سیکورٹی اداروں کی جانب سے دہشتگردوں کے خاتمے کے دعوے بے بنیاد اور زمینی حقائق کے منافی ہیں جبکہ حقیقت میں مٹھی بھر عناصر آج بھی ملک کا امن و امان کو تہہ و بالا کرنے کی سازش میں مصروف ہیں دہشتگردوں کے مکمل خاتمے کے بغیر قیام امن ممکن نہیں ۔ مجلس وحدت مسلمین مطالبہ کرتی ہے کہ دہشتگردوں کے خلاف مشترکہ پالیسی تشکیل دے کر عوام کی جان و مال کے تحفظ کو یقینی بنائیں۔ بیان میں دھماکے میں شہید ہونے والے افراد کے اہل خانہ سے دلی تعزیت اور زخمی ہونے والے افراد کی جلد صحت یابی کے لئے دعاگو ہیں۔
وحدت نیوز (کوٹلی) پارہ چنار میں ہونے والے بم دھماکے کی شدید ترین الفاظ میں مذمت کرتے ہیں، نہتے شہریوں کا قتل عام ، پولیٹیکل انتظامیہ نوٹس لے، دہشت گرد دندناتے پھرتے ہیں ، کوئی پوچھنے والا نہیں، ان خیالات کا اظہار ڈاکٹر عابد علی قریشی سیکرٹری تنظیم سازی مجلس وحدت مسلمین پاکستان آزاد جموں و کشمیر نے کوٹلی میں مختلف وفود سے ملاقات کے دوران کیا ، انہوں نے کہا کہ ہم دہشت گردوں کے خلاف ہونے والے آپریشن کی بھرپور حمایت کرتے ہیں ، پہلے بھی کہا اب بھی کہتے ہیں ، ضرب عضب کا دائر کار پورے ملک تک پھیلایا جائے، ہم افواج پاکستان کے شانہ بشانہ ہیں ، ضرب عضب کے مخالف دراصل پاکستان کے مخالف ہیں ، دہشت گردوں کے سہولت کاروں کو بھی لگام دی جائے، بول چال میں حمایت کرنے والوں سے بھی پرسش کی جائے، طالبان کے حمایتی دراصل ملک دشمن ایجنڈے پر عمل پیرا ہیں ، بھرپور مذمت کرنے کے ساتھ ساتھ واقعے کے ذمہ داروں کو منظر عام پر لانے کا بھی مطالبہ کرتے ہیں۔
وحدت نیوز (اسلام آباد) مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے مرکزی سیکرٹری جنرل علامہ راجہ ناصر عباس جعفری نے سانحہ پشاور کے ایک سال مکمل ہونے پر اپنے ایک پیغام میں کہا ہے 16 دسمبر پاکستان کی تاریخ کا ایک سیاہ دن ہے۔ آرمی پبلک سکول پشاور کے معصوم بچوں کو دہشت گردی کا نشانہ بنا کردہشت گردوں نے بین الاقوامی سطح پر پاکستان کا چہرہ مسخ کرنے کی ناکام کوشش کی۔عالمی میڈیا نے پاکستان کو ایک ایسی غیر محفوظ ریاست جہاں دہشت گردوں کی محفوظ پناہ گاہیں ہیں ثابت کرنے کے لیے ایڑی چوٹی کا زور لگایا،آرمی پبلک اسکول کے معصوم شہداءنے مردہ ضمیرعوام اور سیاسی وعسکری قیادت کو جھنجھوڑاکر رکھ دیا، ضرب عضب کے نام پر شروع کیے جانے والے آپریشن کے دائرہ کار کو اگر وسعت دی جاتی تو دہشت گردی کے خلاف جنگ کے نتائج زیادہ موثر ثابت ہوتے۔ ملکی مفاد سے متصادم مسلح جتھوں کو محض واصل جہنم کرنے سے کبھی بھی مقاصد نہیں حاصل ہوں گے۔ اس طرح دہشت گردی کے واقعات میں کمی تو آ سکتی لیکن دہشت گردوں کا مکمل خاتمہ نہیں ہو سکتا۔ دہشت گردی کے خاتمے کے لیے ان اداروں کے خلاف بھی ایکشن لیے جانا از حد ضروری ہے جہاں ان عناصر کی فکری تربیت کی جارہی ہے۔وہ مدارس دہشت گردی کی بنیادی درس گاہیں ہیں جہاں فرقہ واریت کا نصاب پڑھایا جاتا ہے۔ کالعدم تنظیموں کے فعال اراکین دہشت گردوں کے معاون ہیں ان کی سرگرمیوں پر کڑی نظر رکھی جائے۔ ان سیاسی شخصیات کوعبرت کا نشانہ بنایا جائے جو کالعدم جماعتوں کے سہولت کار کے طور پر ان کی سرپرستی کرتی ہیں ۔حکومت ریاستی اداروں کو انتقامی کاروائیوں اور غنڈہ گردی کے لیے استعمال کرنا چھوڑ دے۔ محب وطن اور ملک دشمن عناصر میں امتیاز روا رکھا جائے شیڈول فور اور نیشنل ایکشن پلان کے نام پر بے گناہ افراد کے خلاف مقدمات بنا کر دہشت گردی کے خلاف جنگ کو کامیاب قرار نہیں دیا جا سکتا ۔
وحدت نیوز (مانٹرنگ ڈیسک) نائیجیریا ایک افریقی ملک ہے جس کی کل آبادی 17 کروڑ ہے۔ جس میں 60 فیصد مسلمان اور ان میں سے 7 فیصد شیعہ ہیں۔حالیہ چند سالوں میں تشیع میں روز بروز اضافے کی وجہ سے اسرائیل اور وہابیت نائجرین عوام کے جانی دشمن بن گئے ہیں۔ دشمن مسلمانوں کے درمیان اختلاف ڈالنے کی بھرپور سعی کررہا ہے۔
شیخ ابراہیم زکزاکی ملت جعفریہ نائیجیریا کے قائد ، اسلامی تحریک نائجیریا کے سربراہ اور رہبرِ مسلمینِ جہاں آیت اللہ السید علی خامنہ ای کے نائجیریا کے لیے نمائندے بھی ہیں۔ جن کے اعلی اخلاق کی وجہ سے تمام مسلمان بشمول شیعہ و سنی حتیٰ کہ عیسائی بھی انھیں قدر کی نگاہ سے دیکھتے ہیں۔شیخ زکزاکی نے خود بھی امام خمینی کے افکار سے متاثر ہوکر شیعہ مذہب اختیار کیا اور اب تک لاکھوں لوگوں کو شیعہ کرچکے ہیں۔ یہاں تقریبا شیعہ تازہ مسلمان ہیں۔
خود انکے بقول میں 1978ء میں یونیورسٹی میں انجمن اسلامی سورہ نائجیریا کا جنرل سیکرٹری تھا اور ہماری خواہش تھی کہ ملک میں اسلام کا بول بالا ہو اور اسلامی قوانین کا اجراء ہو کیونکہ ہماری حکومت کمونیسٹ تھی۔1980ء میں پہلی مرتبہ اسلامی انقلاب کی پہلی سالگرہ کے موقع پر ایران آیا تو میری زندگی اور میری فکر میں واضح تبدیلی آئی۔80ء کی دہائی میں، میں نے ایک نئی انجمن اسلامی کی بنیاد رکھی اور انجمن اسلامی سورہ سے الگ ہوگیا۔ اور انہی سالوں سے مسلمانوں کے مابین اختلاف ڈالنے کی پالیسی پر عمل شروع ہوا اور ہم نے اسکی بڑی مزاحمت کی اور اتحاد بین المسلمین کیلئے بھی سرگرم ہوگئے۔
نائجریا کے مسلمان فقہ مالکی پر عمل کرتے ہیں۔ شیخ زکزکی نے اپنی ابتدائی دینی تعلیم وہیں آبائی شہر میں حاصل کی جس کی وجہ سے انکے لیے شیعہ مذہب کا مطالعہ آسان ہوگیا۔اور وہ مطالعہ کے بعد شیعہ ہوگئے۔شیخ زکزاکی ایک عظیم لیڈر ہیں جنہوں نے اسلام اور مسلمانوں کیلئے بہت زیادہ قربانیاں دیں۔اسی وجہ سے اسرائیل اور وہابیت ان کی جان کے درپے ہوگئے۔ اور شیعہ مخالف سرگرمیوں کا آغاز ہوگیا۔
ہر سال قدس کی ریلی کے موقعہ پر شیخ ابراہیم زکزاکی کی قیادت میں تمام مسلمان شیعہ و سنی ملک کر شرکت کرتے ہیں جو نائجرین فوج کو کسی طور بھی پسند نہیں تھا۔ 2014ء میں فوج نے قدس ریلی پر دھاوا بول دیا اور 30 روزہ دارمسلمانوں کو شہید کردیا۔ جن میں شیخ زکزاکی کے کل 4 بیٹوں میں سے تین بیٹے بھی شہید ہوئے۔ لیکن اپنے تین بیٹے قربان کرنے کے باوجود بھی انھوں نے حوصلہ نہیں ہارا۔
13 دسمبر 2015ء بروزاتوار کو زاریا شہر میں واقع ان کے گھر کے قریب موجود تاریخی امام بارگاہ بقیۃ اللہ میں مجلس جاری تھی جس میں لاکھوں لوگ جمع تھے۔اطلاعات کے مطابق ناجیریا کی فوج نے اسی وقت شیخ اباہیم زکزاکی کے گھر کا محاصرہ کرکے تشیعہ تنظيم تحریک اسلامی کے کارکنوں کا بے دردی کے ساتھ قتل عام کیا ہے ذرائع کے مطابق علاقہ میں کشیدگی جاری ہے فوج کے حملے میں 50 شیعہ افراد شہید اور 120 زخمی ہوگئے۔ شہید ہونے والوں میں عورتیں اور بچے بھی شامل ہیں۔ اس کے علاوہ شیخ ابراہیم زکزکی کی بیوی زینت ابراہیم، ان کے بیٹے سید علی اور بہو بھی شہید ہونے والے افراد میں شامل ہیں۔
اسلامی تحریک نائجیریا نے ایک بیان جاری کیا ہے جس میں کہا گیا ہے کہ نائجیرین سیکیورٹی فورسز کے شیخ زکزکی کے گھر پر حملے کے نتیجے میں تحریک کے سینئیر رہنما شیخ محمد توری، ڈاکٹر مصطفی سعید، ابراہیم عثمان اور جمی گلیما کی شہادت واقع ہوئی۔
عینی شاہدین کے مطابق درجنوں افراد کو قتل کرنے کے بعد فوج نے شیخ ابراہیم زکزاکی کوگرفتار کر نے کے بعد نا معلوم مقام پر منتقل کر دیا ہے اور ابھی تک ان کی کوئی خبر نہیں کہ آیا وہ زندہ ہیں یااپنے خاندان کے دوسرے افراد کی طرح قتل کر دیے گئے ہیں۔
اس حملے کا جھوٹا جواز یہ بنایا جا رہاہے کہ شیعہ ،آرمی جنرل کو مارنا چاہتے تھے۔ یہاں یہ بات واضع کر دیں کہ شیعہ نائجیریا میں انتہائی پر امن ہیں۔ بائجیریا کی فوج جو بوکو حرام سے نہیں لڑ سکتی وہ اب نہتے لوگوں پر گولیاں برسا رہی ہے۔ کیا یہ وحشیانہ بربریت کی عربی ملک کے کہنے پر تو نہیں کی جا رہی؟ یاد رہے ان پر پہلے بھی کئی بار حملے ہوچکے ہیں جن میں شیخ ابراہیم زکزاکی زخمی بھی ہوتے رہے ہیں۔
بحرحال اب شیخ ابراہیم زکزاکی کو فوج نے زخمی حالت میں گرفتار کرلیا ہے۔خدا انہیں اپنے حفظ و امان میں رکھے۔
وحدت نیوز (آرٹیکل) انتشار و تفرقے سے اقوام کمزور اور وحدت و اتحاد سے مضبوط ہوتی ہیں۔ کمزور کی چیخیں بھی کمزور ہوتی ہیں،کمزرو کی چیخوں اور احتجاجات سے نہ زمین پھٹتی ہے ، نہ آسمان گرتا ہے،نہ انصاف ملتا ہے ،نہ عدالتوں کے دروازے کھلتے ہیں اور نہ کوئی اس کی فریاد پر کان دھرتا ہے۔
یہ ربیع الاوّل پیغمبرِ اسلام ﷺ کی ولادت ِ باسعادت کا مہینہ ہے اوراس مہینے کے آغاز پر اس وقت ملتِ پاکستان پارہ چنار میں اپنے عزیزوں کی لاشوں کے ٹکڑے اٹھا رہی ہے۔تفصیلات کے مطابق پارہ چنار میں کھلے میدان میں لگے لنڈا بازار میں اُس وقت دھماکا ہوا جس وقت لوگ بڑی تعداد میں خریداری میں مصروف تھے۔ذرائع کے مطابق دھماکا لنڈا بازار میں نصب بارودی مواد جو کہ 35 کلو سے زائد تھاکے پھٹنے سے ہوا۔
اگر مارنے والوں کا تعلق کسی خاص فرقے سے ہوتا تو وہ بازار میں دھماکہ کرنے کے بجائےاپنے اعتراضات کو بیان کرتے اور اپنے مطالبات پیش کرتے اور نہتے لوگوں کو درندگی کا نشانہ نہ بناتے۔
شجاع اور بہادُرانسان کبھی بھی کمزوروں،بچوں اور عورتوں پر ہاتھ نہیں اٹھاتا۔شجاعت کا اظہار میدان میں کیا جاتاہے۔شجاع انسان اپنے موقف کو بیان کرتا ہے،مخالفین کے اعتراضات برداشت کرتا ہے،ناقدین کا سامنا کرتا ہے،دلیل پیش کرتا ہے اور دلیل کو قبول کرتا ہےلیکن اس کے برعکس انسان جتنا بزدل اورپست ہوتا ہے وہ اتنا ہی سفّاک، وحشی، خونخوار اور ہٹ دھرم ہوتا ہے۔
یہ عبادت گاہوں پر حملے،اولیائے کرام کے مزارات پر دھماکے،بازاروں میں قتلِ عام اور بے گناہ لوگوں کے کشت و خون سے یہ واضح ہے کہ اس وقت ملتِ پاکستان کو انتہائی گھٹیا اور پست دشمن کا سامناہے۔
گزشتہ سال ہمارے انہی پست اور بزدل دشمنوں نے انہی دنوں میں پشاور کےآرمی پبلک سکول پر حملہ کرکے ہماری ملت کے نونہالوں کو خاک و خون میں غلطاں کیا تھا۔
یہ واقعات اس امر پر دلالت کرتے ہیں کہ سامراجی سازشوں اور طاغوتی ایجنسیوں نے ہمارے گرد گھیرا تنگ کررکھا ہے۔اس میں کوئی دو رائے نہیں ہیں کہ جو لوگ پاکستان میں قتل و غارت کررہے ہیں وہ پاکستان کے دشمن ممالک کی ایجنسیوں کے ایجنڈے پر کام کررہے ہیں۔دشمن کے ایجنڈے پر کام کرنے والے یہ لوگ نام نہاد مجاہدین کے کیمپوں میں بھی اور سرکاری پوسٹوں پر بھی بیٹھے ہوئے ہیں۔
یہی وجہ ہے کہ پورے پاکستان میں خون بہانے اور خون پینے کا عمل زورو شور سے جاری ہے۔ملت پاکستان کے ساتھ جس پستی اور درندگی کا مظاہرہ نام نہاد مجاہدین کررہے ہیں اسی کمینگی اور ذلت کو سرکاری اہلکار بھی اپنائے ہوئے ہیں۔
جس کا ایک نمونہ یہ ہے کہ پاکستان سے ایران آنے والے زائرین کی لوٹ مار کا سلسلہ یوں تو ایک عرصے سے جاری ہے لیکن گزشتہ چند سالوں میں اس میں شدت کے ساتھ اضافہ ہوا ہے۔
ابھی چند روز پہلے یعنی دو دسمبر کو میڈیا نے یہ خبر نشر کی کہ زائرین کو زبردستی پاکستان ہاؤس میں رکھ کر5ہزار زائرین سے چارجزکے نام پر 100 روپے کے حساب سے پانچ لاکھ وصول کئے گئے،جس کے بعد علامہ عارف حسین واحدی مر کزی سیکرٹری شیعہ علماء کونسل کی طرف سے مذمتی بیان پڑھنے کو ملا:۔
علامہ عارف حسین واحدی مر کزی سیکرٹری شیعہ علماء کونسل نہ کہا کہ پہلے تو کوئٹہ میں سیکورٹی کے نام پربلاجواز ہزاروں زائرین کو ایک ہفتہ تک روکے رکھا جو ملک کے مختلف شہروں میں احتجاجی پریس کانفرنسزو ریلیوں اور اعلیٰ سطحی رابطوں کے بعدزائرین کوئٹہ سے روانہ ہوئے لیکن تفتان بارڈر پہنچنے پرزائرین کوبلاجواز پاکستان ہاوس میں زبردستی روکے رکھنا شہری حقوق کی کھلم کھلا خلاف ورزی ہے ۔ انہوں نے کہا کہ کوئٹہ سے تفتان 8 گھنٹے کا سفر ہے لیکن زیادتی یہ ہے کہ کانوائے میں20 گھنٹے سے زائد لگائے جاتے ہیں، زائرین کوئٹہ سے گذشتہ رات تین بجے کے قریب تفتان بارڈرپہنچے جہاں زائرین کو زبردستی پاکستان ہاؤس میں بٹھایا گیا اور ہر قافلے سے چھ سے دس ہزار روپے جو تقریباً فی زائر 100 روپے کے حساب سے پانچ لاکھ کے قریب بنتے ہیں چارجز وصول کئے گئے۔ رقم لینے کے باوجود پاکستان ہاوس میں زائرین کیلئے نہ تو سونے کی جگہ ہے اور نہ ہی بیٹھنے کی علاوہ ازیں پاکستان ہاوس میں تمام بنیادی سہولیات کا فقدان ہے ایسا لگتا ہے کہ زائرین کو ایک خصوصی جیل میں بند کر دیا گیاہو۔ پاکستان ہاؤس کے گیٹ بند ہیں،زائرین کے باہر جانے پر حتیٰ کہ ایف آئی اے کے دفتر تک بھی جانے کی پابندی ہے ۔علامہ عارف واحدی نے کہا کہ افسوس ناک امر یہ ہے کہ اپنے ہی ملک میں بیمارمسافر زائرین علاج معالجہ کے لئے مجبور ہیں کہ وہ علاج کیلئے بھی باہر نہیں جاسکتے۔بچے خواتین مرد سب تکلیف دہ عمل سے گزر رہے ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ تفتان بارڈر پر ایف سی کے ایک صوبیدار رینک افسر کی اجارہ داری ہے جس کا رویہ نہایت ظالمانہ ہے۔تفتان بارڈر پر زائرین انتہائی کسمپرسی کے عالم میں بے یارومددگار پڑے ہیں اور ذلیل و خوار ہورہے ہیں۔ [1]
اس سے پہلے ۲۲ نومبر ۲۰۱۵ کی بات ہے کہ جب پاکستان سے قم پہنچنے والے زائرین نے ایم ڈبلیو ایم کے سیکرٹری جنرل حجۃ الاسلام گلزار احمد جعفری اور دیگر مسئولین سے ملاقاتوں کے دوران بتایا کہ پاکستان سے ایران آنے والے زائرین کو ستانا اور لوٹ مار کرنا سرکاری کارندوں کا معمول بن چکا ہے، کانوائے کو رشوت بٹورنے کے لئے ایک ہتھکنڈے کے طور پر استعمال کیا جا رہا ہے۔ ٹرانسپورٹر حضرات سواریوں سے چندہ اکٹھا کرکے سرکاری چوکیوں پر رشوت جمع کراتے ہیں۔ قدم قدم پر زائرین کو رشوت لینے کے لئے ہراساں کیا جاتا ہے۔ کہیں پر کوئی پرسانِ حال نہیں ہے۔
زائرین نے افسوس کرتے ہوئے کہا کہ اب تو پاکستان آرمی کے جوان بھی پولیس کی طرح رشوت کی دوڑ میں شامل ہوگئے ہیں۔[2]
اس طرح کی صورتحال ابھی تک جاری ہے کہ زائرین کو سرکاری اہلکار دونوں ہاتھوں سے لوٹ رہے ہیں۔ابھی آج ہی ایک صاحب پاکستان پہنچے ہیں انہوں تفتان روٹ کی تازہ ترین اطلاع دی ہے کہ زائرین کو ستانے اور رشوت خوری کا سلسلہ جوں کا توں جاری ہے۔
میرے خیال میں ماہِ ربیع الاوّل میں پاراچنار کے شہدا کا مقدس خون اور زائرینِ امام حسینؑ کا تقدس ملتِ پاکستان کے ہرباشعور مسلمان،تمام دینی و سیاسی تنظیموں سے یہ تقاضا کرتا ہے کہ وہ دشمن کے ایجنڈے پر کام کرنے والے نام نہاد مجاہدین اور سرکاری پوسٹوں پر بیٹھے ہوئے حرام خوروں کو مل کر بے نقاب کریں اور متحد ہوکر سزا دلائیں۔اگر ہم متحد ہوجائیں تو یہ سب ہوسکتا ہے اور اگر ہم متحد نہ ہوں تو ایسا کبھی بھی نہیں ہوسکتا۔
اس وقت پوری ملت پاکستان کو اپنے پست اور گھٹیا دشمنوں کے خلاف متحد ہوکر ایک سیاسی و عملی قیام کرنے کی ضرورت ہے۔ اگر ہم متحد نہیں ہونگے تو کمزور ہی رہیں گے اور کمزور کی چیخیں بھی کمزور ہوتی ہیں،کمزرو کی چیخوں اور احتجاجات سے نہ زمین پھٹتی ہے ، نہ آسمان گرتا ہے،نہ انصاف ملتا ہے ،نہ عدالتوں کے دروازے کھلتے ہیں اور نہ کوئی اس کی فریاد پر کان دھرتا ہے۔
نذر حافی
This email address is being protected from spambots. You need JavaScript enabled to view it.
وحدت نیوز (اسلام آباد) مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے مرکزی سیکرٹری جنرل علامہ راجہ ناصر عباس جعفری نے سانحہ پارہ چنار کے خلاف ملک بھر میں مظاہروں کا اعلان کر دیا ہے۔ دہشت گردی کی حالیہ لہر اور حکومتی بے حسی کے خلاف 18 دسمبر بعد از نماز جمعہ ملک کے تمام بڑے شہروں میں احتجاجی جلوس اور ریلیاں نکالی جائیں گی۔احتجاج کا یہ سلسلہ اس وقت تک جاری رہے گا جب تک حکومت ملت تشیع کے تحفظ اور دہشت گردی کے خاتمے کے لیے موثرلائحہ عمل کا اعلان نہیں کرتی۔ تمام صوبائی و ضلعی دفاتر کا آگاہ کر دیا ہے تاکہ احتجاج کو بھرپور انداز میں کیا جا سکے۔انہوں نے کہا کہ دہشت گردوں کے سہولت کاروں کی حکومتی صفوں میں موجودگی اس حقیقت کو ثابت کرنے کے لیے کافی ہے کہ موجودہ حکومت دہشت گردی کے خاتمے میں مخلص نہیں۔جب تک ایسے لوگوں کو حکومت سے الگ نہیں کیا جاتا تب تک دہشت گردی کا خاتمہ محض ایک خواب ہی بنا رہے گا۔ایک مخصوص ایجنڈے کو پروان چڑھانے کے لیے ملت تشیع کو مسلسل نشانہ بنایا جا رہا ہے۔ملک حالت جنگ میں ہے اور حکومت اختیارات کی تقسیم کے نام پر اپنے اداروں سے تصادم کی راہ اختیارکرنے پر تلی ہوئی ہے۔ جس کا فائدہ ملک دشمن قوتیں حاصل کر رہی ہیں۔ضرب عضب سے مطلوبہ نتائج کا حصول تب ہی ممکن ہو سکے گا جب اہداف کے تعین میں حکومتی اور عسکری فکر میں مماثلت ہو گی۔ضرب عضب کے دائرہ کار کو وسیع کرتے ہوئے ان علاقوں تک پھیلایا جائے جہاں دہشت گرد عناصر نے اپنی کمین گاہیں بنا رکھی ہیں۔دہشت گردی کی سرکوبی کے لیے کسی سیاسی دباو یا مصلحت کو خاطر میں نہ لایا جائے بصورت دیگر دہشت گردوں کی طرف سے جاری آگ اور خون کا یہ کھیل کبھی بند نہیں ہو گا ۔