وحدت نیوز (بنوں) مجلس وحدت مسلمین بنوں کے زیر اہتمام سانحہ پاراچنار اور نائجیریا میں فوج کی بربریت کے خلاف مرکزی امام بارگاہ حسینیہ کے سامنے پرامن احتجاج کیا گیا۔ ریلی کے شرکا نے نائجیریا کی معروف مذہبی شخصیت حجت الاسلام و المسلمین شیخ ابراہیم زکزکی کی فوج کے ہاتھوں گرفتاری اور سانحہ پارا چنار کے خلاف مذمتی بینر اٹھا رکھے تھے۔ ریلی سے خطاب کرتے ہوئے سیکرٹری جنرل ایم ڈبلیو ایم بنوں و ڈپٹی آرگنائزر آل کونسلر اتحاد ذاکر نوروز علی کربلائی نے نائیجیریا کی فوج کی جانب سے ہونے والی فائرنگ کے نتیجے میں سینکڑوں بےگناہ افراد کی شہادت کو بھیانک ترین ریاستی دہشت گردی قرار دیا۔ انہوں نے کہا کہ شیخ زکزکی کی مقبولیت سے خائف نائجیریا کی حکومت نے اسرائیلی ایما پر انہیں حق پرستی کا سزا دی ہے۔ ہم پاکستان کی حکومت سے مطالبہ کرتے ہیں کہ وہ اس سلسلے میں سفارتی کردار ادا کرتے ہوئے شیخ زکزکی کی فوری رہائی کے لیے نائیجریا حکومت پر زور ڈالیں۔ دیگر رہنماوں کا کہنا تھا کہ ضرب عضب اور نیشنل ایکشن پلان کے باوجود ملت جعفریہ کو ملک بھر میں سنگین سانحات کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔ دہشت گرد عناصر کے گرد گھیرا مزید تنگ کرنے کی ضرورت ہے۔

وحدت نیوز (مظفرآباد) ریاستی سیکرٹری جنرل مجلس وحدت مسلمین پاکستان آزاد جموں و کشمیر علامہ سید تصور حسین نقوی الجوادی نے کہا ہے کہ شہدائے پشاور کو کبھی نہیں بھولیں گے، وقت کے حرملا نے ننھی کلیوں کو بھی نہ بخشا، دہشت گرد نہیں ناسور ہیں ، انہیں جڑ سے اکھاڑ کر پھینکا جائے، ان خیالات کا اظہار انہوں نے سانحہ پشاور کے سلسلہ میں منعقدہ ایک تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کیا ، انہوں نے کہا کہ 16دسمبر تاریخ کا وہ سیاہ ترین دن جو ناقابل فراموش ہے ، کربلا بپا کی گئی تھی سال گزشتہ پشاور میں، وقت کے یزید ، ابن زیاد، شمر ، حصین اور حرملا نے ننھی کلیوں پر ظلم و ستم کی ایک المناک داستان رقم کی، ہم سلام پیش کرتے ہیں ان شہدا کو ، ہم سلام پیش کرتے ہیں ان کے والدین کو ، ان کی راہ حق میں قربانی کبھی رائیگان نہیں جائیگی ، وقت کا یزید جتنا ظلم کر سکتا ہے کر لے ، مگر وقت کے حسینی ٹکر لینا جانتے ہیں ، کل جیسے حرملا نے 61ہجری کو کربلا میں چھ ماہ کے علی اصغر پر ایسا تیر مارا تھا جو جانوروں کو مارا تھا، لیکن علی اصغر قتل ہو کر بھی زندہ باد ہو گیا ، ملعون حرملا زندہ رہ کر بھی مردہ باد ہو گیا،علامہ تصور جوادی نے کہا کہ اسی طرح پشاور میں آنے والے طالبان ، ظالمان خود بھی حرام موت مرے ہیں ، لیکن جس طرح سے انہوں نے نہتے بچوں پر گولیاں برسائیں وہ زخم ابھی بھی تازہ ہیں ، بچے تو شہید ہو کر ہمیشہ ہمیشہ کے لیے زندہ ہو گئے ، مگر ظالم تختہ دار پر چڑھنے کے ساتھ ساتھ جہنم میں تو جائیں گے ہی ، لعنت کا ایک ایک طوق بھی اپنے گلوں میں بندھوا گئے جو رہتی دنیا تک ان کے ساتھ رہے گا۔ علامہ تصور جوادی نے مذید کہا کہ ہم شہداء کے والدین کے ساتھ مکمل اظہار یکجہتی کرتے ہیں اور شہداء کو خراج تحسین پیش کرتے ہیں ۔

وحدت نیوز (آرٹیکل) انسانيت كی تاريخ پر اگر نگاه ڈاليں تو وہ آپ کو جنگ و جدال كے واقعات سے بهری نظر آئے گی۔ انسان كے دل ميں اگر خوف خدا نہ رہے اور اسكے پاس قوت و قدرت كے وسائل اکٹھے ہوجائيں تو وه سركش، ظالم اور باغی ہو جاتا ہے۔ تاريخ نے وه ادوار بهی ديكهے، جب يہ ناتوان انسان غرور و تكبر ميں اتنا آگے بڑھ گیا كہ "انا ربكم الاعلى" كا دعویٰ كر ديا۔ ليكن تاريخ نے جب اپنا رخ بدلا تو نہ نمرود رہے، نہ فرعون، سب خس و خاشاک كی طرح بہ گئے۔ كائنات كے خالق حقیقی نے انہيں فتنوں سے اپنے بندوں كا امتحان بهی ليا اور حق و باطل كے ان معركوں ميں مختلف افراد اور گروہوں كی حقيقت اور اصليت عياں ہوتی گئی كہ كون حق كے ساتھ ہے، كون ظلم و جور اور طغيان كا ساتھ دينے والا ہے اور اپنی ذاتی اور وقتی مصلحتوں كے عوض اپنی توقير و اقدار اور دين کا سودا كرتا ہے۔ جارحيت كا جواز باغيوں نے كبهی نسل و قوم و ملت كی بالادستی قرار ديا تو كبهی دين و مذہب كا غلبہ۔

آج ايک بار پهر عالم مشرق ميں جہان زياده آبادی مسلمانوں كی ہے، وہاں پر مغربی استعماری قوتوں نے اپنے پٹھو حكمرانوں كے ذريعے ايک خوفناک مذہبی جنگ كا نقشہ كهينچا ہے اور وه چاہتے ہیں كہ اسكا ايندھن خطے كے شيعہ اور سنی مسلمان ہوں۔ ايک طرف امريكہ، غرب، اسرائيل اور انكی سياست پر عمل كرنے والے خطے كے ممالک ہیں، جنہوں نے مذہبی جنونيت، تكفير اور طاقت و غلبہ كی روايات كو جنم بخشا ہے۔ دوسری طرف مزاحمت اور مقاومت كا بلاک ہے، جسے صیہونی و امريكی بالادستی گوارا نہیں اور يہ بلاک وسائل كی قلت كے باوجود حكمت و برداشت، صبر و تحمل اور لاجک و منطق سے فقط مقابلہ ہی نہیں كر رہا بلكہ اس كی مقبوليت اور طاقت ميں اضافہ ہو رہا ہے، كيونكہ اس مقاومت كے بلاک كا محور و مركز ايران ہے۔ مكار دشمن نے طے كيا ہے كہ اس کا مقابلہ مذہبی فتنوں سے كيا جائے اور ارض مقدس حجاز پر مسلط كرده خاندان كہ جنہوں نے امريكہ اور غرب سے وفاداری اور اسرائيل كی قيام و حفاظت كی ذمہ داری كے عہد پر حكومت حاصل كی ہے، وه اس وقت سالانہ اربوں اور كهربوں ڈالرز فتنہ تكفير پر خرچ كر رہے ہیں اور متشدد مذہبی جنونی لشكر جہان اسلام ميں تشكيل دیئے ہیں، ليكن ظلم يہ ہے كہ الله تبارک و تعالٰى اور قرآن و اسلام کے نام پر دين اسلام كو بدنام اور مخلوق خدا كو بے دریغ ذبح كر رہے ہیں۔

اسلام كے دو مضبوط بازو اہل سنت اور اہل تشيع ہیں، يہ اسلام كے نام نہاد ٹهيكيدار تكفيری، مسلمانوں كو كمزور كرنے كيلئے اہل سنت كو مشرک اور اہل تشيع كو على الاعلان كافر كہتے ہیں۔ چونکہ مسلمانوں كی اكثريت اہل سنت ہیں، تو اس نومولود تكفيريت و سلفيت نے اپنے آپ كو اہل سنت كا نمائنده قرار ديا ہے، حالانكہ انكی تعداد حقيقی اہل سنت كے مقابلہ ميں بہت كم ہے۔ يہ بهی حقيقت ہے كہ پوري دنيا ميں پائے جانے والے نام نہاد جہادی اور دہشتگرد گروه اسے تكفيری اور سلفی سوچ کی ہی پيداوار ہیں۔ انہوں نے لیبیا ميں لاكهوں اہل سنت كو قتل كيا۔ شام كی 70% سے زياده آبادی اہل سنت كی ہے اور وہاں پر انہوں نے لاكهوں اہل سنت كو قتل كيا ہے۔ عراق و يمن ميں بهی مختلف اہل سنت كے علاقوں پر قبضہ حاصل كرنے كيلئے انہوں نے ہزاروں اہل سنت كو ذبح كيا۔ جب تک داعش شيعہ و سنی مسلمانوں كو قتل كرتی رہی تو امريكہ و غرب انكی حمايت كرتا رہا اور اسلحہ بهی ديتا رہا اور امريكہ نواز خليجی ممالک بهی ہر لحاظ سے انکی مدد كرتے رہے۔ جب حملہ فرانس پر ہوا اور مغرب و امريكہ تک دہشتگردی كی آگ کے شعلے پہنچے تو جان كيری نے آل سعود كے لئے فرمان جاري كيا کہ "داعش اور ہمارے ہر مخالف ملک كے خلاف ايک اسلامی اتحاد بنايا جائے۔"

سعودی حكمرانوں نے اس اتحاد كی تشكيل كے لئے اسلامی ممالک كا اجلاس بلانے كی بهی تكليف گوارا نہیں كی اور 34 اسلامی ممالک كے اتحاد كا اعلان كر ديا۔ اگر يہ اتحاد واقعاً داعش كے خلاف بنايا گیا ہوتا تو وه ممالک جو اس وقت عملی طور پر داعش سے لڑ رہے ہیں، انكو بهی دعوت دی گئی ہوتی، ليكن یہ اتحاد تشکیل دینے والوں کا مقصد جنگ كا خاتمہ نہیں بلكہ اس جاری جنگ كو طول دينا ہے۔ اسی لئے تو امريکہ نے اعلان كيا كہ يہ اتحاد ہماری توقعات کے عین مطابق ہے۔ دوسری طرف مصر كے مشہور اسكالر اور رائیٹر محمد حسنين هيكل نے تعجب كا اظہار كرتے ہوئے كہا كہ يہ كيسا اتحاد ہے كہ جس كے سب ممبران كے ظاہری پر يا باطنی طور پر اسرائيل سے تعلقات ہیں۔ اے كاش سعوديہ بيت المقدس كی آزادی اور مظلوم فلسطينی عوام كے لئے اسرائيل كيخلاف اتحاد كا اعلان كرتا۔ اے كاش يمن میں بيگناه عوام كے قتل اور اس ملک پر چڑھائی كی بجائے صیہونی حكومت پر چڑھائی كرتا، اے كاش داعش، القاعدہ و طالبان سميت مسلح گروہوں كی بجائے فلسطينی جہادی گروہوں كو جديد ترين اسلحہ ديتا اور ان کی مالی مدد كرتا۔

بين الاقوامی ميڈيا ميں يہ خبر بهی عام ہوچکی ہے كہ يہ اسلامی ممالک كا اتحاد نہیں ہے بلكہ امريكہ كے کہنے پر سعوديہ نے سنی ممالک كا اتحاد بنايا ہے۔ اسی لئے ايران و عراق و شام كو اس اتحاد سے خارج رکھنے كا اعلان كيا ہے۔ اس اتحاد سے ان تمام اسلامی ممالک ميں جہاں اہل سنت كے مختلف مذاہب اور اہل تشيع اکٹھے زندگی بسر كر رہے ہیں، وہاں پر ايک نيا فتنہ جنم لے گا۔ مثلاً پاكستان ميں اكثريت اہل سنت كی ہے، ان میں بهی بهاری اكثريت بريلوی اور صوفی مذهب كے ہيروكاروں كی ہے اور وه كبهی بهی آل سعود اور سلفيت و وہابیت کو  قبول نہیں كرتے۔ پھر مسلمانوں كی دوسری اكثريت اہل تشيع ہیں، جنکے خلاف لڑنے کے لئے يہ اتحاد بنايا گيا ہے تو باكستان کی اكثريتی عوام اس کی ہرگز حمايت نہیں كرسکتی۔ پاكستان ايک اسلامی ریاست ہے، شيعہ اور سنی ریاست نہیں، اور نہ ہی اسے بانيان نے اسے شيعہ یا سنی اسٹیٹ بنايا تها۔ حكومت پاكستان كو اس اتحاد ميں شامل ہونے يا نہ ہونے پر بہت غور و فكر اور تامل كرنا ہوگا۔ وزارت خارجہ كے متضاد بيانوں ميں سنجيدگی نظر نہیں آرہی اور حكمرانوں كو معلوم ہونا چاہیئے كہ پاكستانی عوام پاكستان كو اسلامی جمهوريہ پاكستان ہی ركهنا چاہتی ہے، نہ كہ سنی پاكستان اور نہ شيعہ ہی پاكستان۔ اگر كوئی گروه آج اپنی سياسی و عسكری طاقت کے گھمنڈ ميں آکر پاكستان كو ڈی ٹریک كرنا چاہے گا تو وه اس مادر وطن سے تاريخی خيانت كا مرتكب ہوگا اور اس سرزمين كے وفادار بیٹے ایسے لوگوں کو ہرگز معاف نہیں كريں گے۔


تحریر۔۔۔علامہ ڈاکٹرسید شفقت حسین شیرازی

وحدت نیوز (کراچی) ملک بھر سے دہشت گردی اور تکفیری کالعدم دہشت گرد گروہوں کا خاتمہ ناگزیر ہو چکا۔ افواج پاکستان تکفیری دہشت گردوں کا خاتمہ یقینی بنا کر پاکستان کے عوام کا تحفظ یقینی بنائے۔ نائیجیریا میں اسرائیل نواز افواج کے ہاتھوں معصوم مسلمانوں کا قتل عام نا قابل برداشت ہے، اسلامی تحریک کے سربراہ شیخ ابراہیم زکزکی کو فی الفور رہا کیا جائے۔ ان خیالات کا اظہار مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے مرکزی رہنماؤں علامہ اعجاز بہشتی اور مولانا احمد اقبال نے خوجہ مسجد کھارادر کے باہر جمعہ نماز کے بعد کراچی کے مرکزی احتجاجی مظاہرے سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔

 واضح رہےسربراہ مجلس وحدت مسلمین علامہ ناصر عباس جعفری کی اپیل پر سانحہ پاراچنار اور نائیجیریا میں مسلمانوں کے بہیمانہ قتل عام کے خلاف جمعہ کو ملک بھر میں یوم سیاہ منایا گیا اور بعد نماز جمعہ ملک بھر میں احتجاجی مظاہرے اور ریلیاں نکالی گئیں جبکہ شہر کراچی نماز جمعہ کے اجتماعات ملیر ،لانڈھی ،کورنگی ،شاہ فیصل ،رضویہ سو سائٹی ،نیو کراچی کی جامع مساجد کے بعد احتجاجی مظاہرے کئے گئے کراچی میں خوجہ مسجد کھارادر کے باہر سانحہ پاراچنار اور نائیجیریا میں اسرائیل نواز نائیجیرین افواج کے ہاتھوں مسلمانوں کے قتل عالم کے خلاف ہونے والے احتجاجی مظاہرے میں سیکڑوں افراد شریک ہوئے اور انہوں نے ہاتھوں میں بینرز اور پلے کارڈز اٹھا رکھے تھے جن پر سانحہ پاراچنار میں ملوث کالعدم تکفیری دہشت گردوں کے خاتمہ کے مطالبہ سمیت دہشت گردی نا منظور اور نائیجیریا کے مسلمانوں سے باہمی یکجہتی اور اسلامی تحریک نائیجیریا کے سربراہ شیخ زکزکی اور ان کے اہل خانہ کی رہائی کے مطالبے درج تھے۔احتجاجی مظاہرے سے خطاب میں رہنماؤں کاکہنا تھا کہ دہشت گردی مملکت پاکستان کے لئے ایک ناسور کی شکل اختیار کر چکی ہے تاہم اس کا خاتمہ ناگزیر ہو چکا ہے۔

 انہوں نے کہا کہ سانحہ اے پی ایس ہو یا پھر ماضی میں سانحہ جیکب آباد، سانحہ بولان، سانحہ عاشورا، سانحہ اربعین، سانحہ شکار پوراور اس طرح متعدد سانحات میں ہزاروں قیمتی جانوں کا زیاں ہو چکا ہے تاہم اب ضرورت اس امر کی ہے کہ افواج پاکستان مملکت خداداد پاکستان کے عوام کے جان ومال کے تحفظ کو یقنی بنانے کے لئے اپنا بھرپور کردار ادا کرتے ہوئے ملک سے کالعدم دہشت گرد گروہوں اور خاص طور سے تکفیری سوچ رکھنے والے خطر ناک ملک و اسلام دشمن دہشت گردوں کا قلع قمع کریں۔انہوں نے حکومت سے مطالبہ کیا کہ وہ سانحہ پاراچنار میں ملوث دہشت گردوں کو فی الفور گرفتار کر کے کیفر کردار تک پہنچائے ۔

شرکائے احتجاجی مظاہرہ سے خطاب کرتے ہوئے مقررین نے نائیجیریا میں اسرائیل نواز نائیجیرین افواج کے ہاتھوں ایک ہزار سے زائد مسلمانوں کے بہیمانہ قتل عام کی شدید مذمت کی اور اسلامی تحریک نائیجیریا کے سربراہ شیخ ابراہیم زکزکی اور ان کے اہل خانہ کی فی الفور رہائی کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ آج نائیجیریا کے مسلمانوں کو صرف اس لئے ریاستی دہشت گردی کا نشانہ بنایا جا رہاہے کیونکہ انہوں نے افریقا میں غاصب صیہونی ریاست اسرائیل اور شیطان بزرگ امریکہ کی غلامی کرنے سے انکار کر دیا ہے اور مظلوم فلسطینیوں کی عملی طور پر حمایت کی ہے ایک ہزار افراد کی ریاستی دہشت گردی میں قتل عام کے باوجود عالمی برادری عالمی برادری اور ذرائع ابلاغ دہرا معیار رکھتے ہیں اور امریکی کاسہ لیسی میں مصروف عمل ہیں،پیروان مکتب تشیع کا خون پاراچنارمیں بہے یا نائیجیریامیں ہدف سعودیہ اور امریکہ کی خوشنودی ہے۔مقررین نے حالیہ دنوں سعودی عرب اور دیگر خلیجی ریاستوں کی جانب سے داعش نامی دہشت گرد گروہ کے خلاف بنائے گئے ایک اتحاد کو تکفیری دہشت گردگروہوں کو تحفظ فراہم کرنے کا حیلہ قرار دیتے ہوئے کہا کہ پوری دنیا پر یہ بات عیاں ہو چکی ہے کہ القاعدہ ہو یا طالبان دہشت گرد یا پھر داعش اور جبۃ النصرہ نامی تکفیری دہشت گرد گروہ ہوں ان سب کو وجود بخشنے والے امریکہ، اسرائیل اور سعودی عرب ہیں۔

وحدت نیوز (لاہور) مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے سربراہ علامہ راجہ ناصرعباس جعفری کی اپیل پر ملک بھر میں پاراچنار اور نائجیریا میں نہتے پرامن مسلمانوں کے قتل عام کیخلاف یوم احتجاج منایا گیا،اسلام آباد ،لاہور کراچی،کوئٹہ،آزاد کشمیر،گلگت بلتستان کے تمام اضلاع میں نماز جمعہ کے بعد احتجاجی مظاہرے اور ریلیاں نکالی گئیں،لاہور پریس کلب کے سامنے احتجاجی مظاہرے میں مختلف مکاتب فکر سے تعلق رکھنے والی شخصیات ،سول سوسائٹی کے کارکنان شریک ہوئے،مجلس وحدت مسلمین شعبہ خواتین ،امامیہ سٹوڈنٹس آرگنائزیشن پاکستان لاہور ڈویژن ،مدارس جعفریہ اور دیگر مذہبی جماعتوں کے اراکین بھی مظاہرے میں شریک تھے،مظاہرے کی قیادت مجلس وحدت مسلمین کے مرکزی و صوبائی رہنماوُں علامہ ابوذر مہدوی،علامہ محمد اقبال کامرانی،علامہ اسد عباس نقوی،علامہ سید حسین نجفی نے کی۔

مظاہرین سے خطاب کرتے ہوئے مجلس وحدت مسلمین کے مرکزی رہنما علامہ ابوذر مہدوی کا کہنا تھا کہ دہشت گردی کیخلاف جنگ میں حکمران مخلص نہیں ،نیشنل ایکشن پلان کے نام پر عوام کو بیووقف بنایا جا رہا ہے،دہشت گرد کالعدم جماعتوں کو مکمل آزادی کے ساتھ سیاسی عمل میں شریک کر کے حکمرانوں نے بتا دیا ہے کہ ہمیں ملکی مفادات اور عوامی تحفظ سے کوئی سروکار نہیں،پاراچنار،جیکب آباد اور چھلگری میں ہماری نسل کشی کی گئی،لیکن حکمران ٹس سے مس نہیں ہوئے،ہم اس بات سے بخوبی واقف ہے کہ ہماریہ نسل کشی میں بین الاقوامی قوتیں ملوث ہیں،اور حکمران جماعت ان طاقتوں کے غلام ہیں،داعش،طالبان،النصرہ،بوکوحرام اور لشکرجھنگوی کے سرپرستوں اور فنانسرز کے نام نہاد اتحاد میں شامل ہو کر حکمرانوں نے شہیدوں کے خون سے غداری کی ہے۔

انہوں نے کہا کہ دنیا جانتی ہے کہ ان دہشت گردوں کی سرپرستی کون کرتا رہا ہے،ناعاقبت اندیش حکمران ملک کو عدم استحکام سے دوچار کرنے کے درپے ہیں،ہم ہر ظلم کے خلاف صدائے احتجاج بلند کرتے رہیں گے،خواہ اس راہ میں ہمیں اپنی جان ہی کیوں نہ دینی پڑے، انہوں نے کہا کہ نائجیریا میں اسلامی موومنٹ کے پرامن مسلمانوں پر اسرائیلی نواز نائجیرین  افواج کا حملہ اور ہزاروں افراد کی بے دردی سے قتل عام کی ہم شدید مذمت کرتے ہیں،ہم حکومت سے مطالبہ کرتے ہیں کہ اس ظالمانہ اقدام پر نائجیرین حکومت پر سفارتی دباوُڈالیں اور بے گناہوں کے قتل عام پر عالمی تحقیقات کا مطالبہ کریں،اسلامی موومنٹ نائجیریا کے رہنما آیت اللہ زکزکی اور ان کے اہلخانہ کو باحفاظت رہائی دلوانے میں تمام مسلم امہ کو اپنا کردار ادا کرنا چاہیئے،انہوں نے کہا کہ دہشت گردی کے خلاف جنگ میں افواج پاکستان اور حکومت کو ایک پیچ پر آنا چاہیئے،جو ہمیں بلکل بھی نظر نہیں آتے۔

مظاہرے سے مجلس وحدت مسلمین پنجاب کے ڈپٹی سیکرٹری جنرل علامہ محمد اقبال کامرانی نے بھی خطاب کیا ،انہوں نے کہا کہ حکومت اپنے آقاوُں کی خوشنودی کے لئے شیعہ نسل کشی پر خاموش ہے،نیشنل ایکشن پلان کی آڑ میں ہمیں دیوارسے لگایا جارہا ہے،ہم ان سازشوں سے بخوبی واقف ہیں،پنجاب ،سندھ،بلوچستان،خیبر پختونخواہ سمیت گلگت بلتستان میں دہشت گرد کالعدم تکفیری گروہ کی حکومتی سطح پر سرپرستی اس بات کی دلیل ہے کہ شیعہ نسل کشی ایک منظم منصوبے کا حصہ ہے،انشااللہ ہم دشمنوں اس اس ناپاک عزائم کو کامیاب نہیں ہونے دینگے،پاکستان کے دشمن پاکستان کے فطری دفاع ملت تشیع کو ایسے اوچھے ہتھکنڈوں سے مرعوب نہیں کرسکتے،مظاہرین سے انجمن شہریان لاہور کے چیئرمین محمد شفیق رضا قادری،آئی ایس اور لاہورڈویژن کے رہنماوں،مدارس جعفریہ،مجلس وحدت مسلمین شعبہ خواتین کے رہنماوں نے بھی خطاب کیا،مظاہرے میں بڑی تعدا میں خواتین ،بچے اور بزرگ افراد شریک تھے ،بعد ازآں مظاہرین پرامن طور پر منتشر ہوئے۔

وحدت نیوز(اسلام آباد) مجلس وحدت مسلمین کے زیر اہتمام سانحہ پارہ چنار اورنائجیریا میں فوج کی بربریت کے خلاف مرکزی امام بارگاہ اثنا عشریG-6/2 سے ڈی چوک تک ایک پرامن احتجاجی ریلی نکالی گئی جس میں سینکڑوں مظاہرین نے شرکت کی۔ریلی کے شرکا نے نائجیریا کی معروف مذہبی شخصیت حجت الاسلام و المسلمین شیخ ابراہیم زکزکی کی فوج کے ہاتھوں گرفتاری اور سانحہ پارہ چنار کے خلاف مذمتی بینر اٹھا رکھے تھے۔ریلی سے خطاب کرتے ہوئے مقررین نے نائیجیریا فوج کی فائرنگ کے نتیجے میں سینکڑوں بے گناہ افراد کی شہادت کو بھیانک ترین ریاستی ریاستی دہشت گردی قرار دیا۔شیخ زکزکی کی مقبولیت سے خائف نائجیریا کی حکومت نے اسرائیلی ایما پر انہیں حق پرستی کا سزا دی ہے۔ہم پاکستان کی حکومت سے مطالبہ کرتے ہیں کہ وہ اس سلسلے میں سفارتی کردار ادا کرتے ہوئے شیخ زکزکی کی فوری رہائی کے لیے نائیجریا حکومت پر زور ڈالیں۔۔دنیا میں دہشت گردی کے خاتمے کے نام پر عرب ممالک جس فوجی اتحاد کو قائم کرنے جا رہے ہیں وہ مسلمانوں کے تحفظ کی بجائے سعودی بادشاہت کے دفاع کے لیے ہے۔دنیا بھر کے دہشت گردوں کی مالی معاونت میں سعودی عرب کا کردار کسی سے پوشیدہ نہیں۔پاکستان کو سعودی عرب کے خطرناک عزائم سے دور رہنا چاہیے۔ پاکستان کی طرف سے اس فوجی اتحاد میں شمولیت کے فیصلے کو فوری طور پر واپس لیا جائے۔دہشت گردی کے خاتمے کے لیے جاری ضرب عضب میں کسی مصلحت پسندی کو دیوار نہ بننے دیا جائے تب ہی اس کے مطلوبہ نتائج حاصل ہوں گے۔ عوامی خواہشات کے مطابق اس آپریشن کے دائرہ کار کو ان شہری علاقوں تک بھی پھیلایا جائے جہاں دہشت گردوں کے سہولت کار اور فکری معاونین موجود ہیں۔ضرب عضب اور نیشنل ایکشن پلان کے باوجود ملت جعفریہ کو ملک بھر میں سنگین سانحات کا سامنا کرنا پڑا۔دہشت گرد عناصر کے گرد گھیرا مزید تنگ کرنے کی ضرورت ہے۔ریلی میں مرکزی قائدین علامہ اقبال بہشتی،علامہ ملک اقرار حسین،نثار حسین فیضی کے علاوہ دیگر معروف شخصیات نے بھی شرکت کی۔

مجلس وحدت مسلمین پاکستان

مجلس وحدت مسلمین پاکستان ایک سیاسی و مذہبی جماعت ہے جسکا اولین مقصد دین کا احیاء اور مملکت خدادادِ پاکستان کی سالمیت اور استحکام کے لیے عملی کوشش کرنا ہے، اسلامی حکومت کے قیام کے لیے عملی جدوجہد، مختلف ادیان، مذاہب و مسالک کے مابین روابط اور ہم آہنگی کا فروغ، تعلیمات ِقرآن اور محمد وآل محمدعلیہم السلام کی روشنی میں امام حسین علیہ السلام کے ذکر و افکارکا فروغ اوراس کاتحفظ اورامر با لمعروف اور نہی عن المنکرکا احیاء ہمارا نصب العین ہے 


MWM Pakistan Flag

We use cookies to improve our website. Cookies used for the essential operation of this site have already been set. For more information visit our Cookie policy. I accept cookies from this site. Agree