وحدت نیوز (آرٹیکل) دنیا کی سیاست اور معیشت میں وطن عزیز پاکستان کو ایک خاص اہمیت حاصل ہے، چاہے دنیا کی دو سپر طاقتیں امریکہ اور روس ہوں یا دنیا کی معیشت پر اجارہ داری قائم کرنے والا ملک چین،کسی بھی طاقتور ملک کی کہانی اور دنیا کے بڑے سانحات پاکستان کے نام کے بغیر ختم نہیں ہوتے۔ کولڈ وار ہو یا دہشت گردوں کے خلاف جنگ پاکستان کی شمولیت یا مدد کے بغیر حل نہیں ہو سکتے۔ امریکہ نے اگر روس کو ڈرانا ہو تو بھی پاکستان کی ضرورت یا روس کو خطے میں اپنے مفادات کا خیال رکھنا ہو تو بھی پاکستان کی ضرورت، چین نے اپنے اقتصاد کو مزید فروغ دینا ہو اور خطے میں اہم اتحادی بننا ہو تو بھی وطن عزیز پاکستان کی ضرورت ہوتی ہے، مسلم ممالک کو مدد کی ضروت ہو یا عربوں کا برم غرض ہر صورت میں عالمی طاقتوں سے لیکر عربوں تک سب کو کسی نہ کسی صورت میں پاکستان کی مدد یا حمایت کی ضرورت ہے ، مگر سالوں سے ہم نے یک طرفہ کھیل دیکھا ہے اور زیادہ تر نقصان اٹھایا ہے لہزا اب ہماری حکومت کو چاہیے کہ وہ اپنی فارن پالیسی کو واضح کریں اور دنیا کوبتا دیں کی اب پاکستان کسی یک طرفہ پالیسی کا حامی نہیں ہوگا۔
مشرق وسطی کے بدلتے حالات اور آئے روز رونما ہونے والے حالات نے پاکستان کی اہمیت اور کردار کو مزید تقویت پہنچائی ہے۔ اب ایسے نازک حالات ہیں کہ پاکستان کو پھونک پھونک کر قدم اٹھانے کی ضرورت ہے اور اب تک الحمد اللہ پاکستان کسی سازش کا حصہ بنے سے محفوظ ہے اور اپنی پالیسی کو اسٹیٹ کے مفاد میں رکھے ہوےُ ہے۔ لیکن کچھ ممالک جو پاکستان کو اپنا مخلص اور سچا دوست بھی مانتے ہیں اور پریشان بھی دیکھائی دے رہے ہیں ان ممالک نے انتہائی کوشس کی کہ پاکستان بھی مشرق وسطی کے ممامک عراق و شام کی طرح آگ و خون کی لپیٹ میں آجاےُ مگر ہر دفعہ وہ ناکام رہے۔ ابھی حال ہی میں سعودی حکام نے 34 ممالک پر مشتمل دہشت گردوں کے خلاف ایک اتحاد تشکیل دیا جس میں پاکستان بھی شامل ہے مگر جن ممالک میں دہشت گردوں کے خلاف جنگ ہو رہی ہے یعنی عراق اور شام اور دہشت گردوں کے خلاف جنگ میں ان کا اتحادی ایران سعودیہ کے اس اتحاد میں شامل نہیں ہے جس سے صاف ظاہر ہے کہ یہ اتحاد سعودی عرب نے دہشت گردوں کے خلاف جنگ کے لئے نہیں بلکہ اپنی بادشاہت اور ظالم چہرہ کو چھپانے کے لئے بنایا ہے کیونکہ حقیقت میں القاعدہ اور طالبان سے لیکر داعش تک تمام دہشت گردوں کو مالی، مذہبی اور انفرادی امداد سب سے زیادہ سعودی حکومت یعنی آل سعود سے ملتی جو اب مسلم امہ پر واضح ہوئی تو وہ اپنے اس سازشی چہرہ کو چھپانے کے لئے اتحاد کا ڈھنڈورا پیٹ رہا ہے تاکہ ایک دفعہ پھر سادہ لوح مسلمانوں کو بے وقوف بنایا جاسکے لیکن اب یہ آل سعود کی بھول ہے اب مسلمان بیددار ہیں اور کسی خائن حکمران کی باتوں میں نہیں آئینگے۔ ان حالات میں پاکستان نے اچھا موقف اپنایا حکومت کا کہناتھا ہم اس اتحاد میں شامل ہیں مگر کسی جمہوری حکومت کو گرانے اور دوسرے ممالک کے اندرونی مسائل میں مداخلت کی حمایت میں نہیں اور نہ ہی کسی خانہ جنگی کا حصہ ہونگے۔اب جب پاکستان نے اپنے آپ کو بچانے کی کوشس کی تو اس کے بدلے میں داعش جیسے دہشت گردوں کو تیزی سے پاکستان میں پھیلانا شروع کر دیا گیا. ان دہشت گروں میں اعلی تعلیم یافتہ لوگوں کے ساتھ ساتھ خواتین کی کثیر تعداد بھی شامل ہے۔ تکفیری دہشت گرد داعش نے ان خواتین کو اسلام کے نام پر اپنے طرف مائل کیا ہے اور ان کی عزت و آبرو برباد کی جارہی ہے اوراب تک کئ خاندان اجڑ چکے ہیں جن کی مثال حال ہی میں لاہور سے شام جانے والی خواتین کا گروہ ہے جن کے شوہر پاکستان میں پریشان ہیں اور بیویاں بچوں کو ورغلا کر شام میں جہاد النکاح کے نام پر نام نہاد مجاہدین کی حوس پورا کررہی ہیں۔ پھر بھی قانون نافذ کرنے والے اداروں کی کار کردگی کو سراہنا چاہئیے جنہوں نے مزید سینکڑوں گھروں کو اجاڑ نے سے بچا یا اور کراچی اور پنجاب سے دہشت گردوں کے نیٹ ورک کو پکڑا جن میں اکثریت خواتین کی تھی۔ پاکستان کے سیکیورٹی اداروں کی اس کاروائی سے دشمن ایک دفعہ پھر پریشان ہے ۔ پاکستان کے دشمنوں کی ہمیشہ سے یہی خواہش رہی کہ پاکستان میں فرقہ واریت اور لسانی فسادات پیدا ہوں تاکہ پاکستان کو اندورنی طور پر کمزورکیا جاسکے اور دنیا میں بدنام کیا جا سکے۔ پاکستان کے سیکیورٹی اداروں نے دشمن کی اس سوچ کو ناکام بنایا اور ان کی سوچ کو سوچ کی حد تک محدود کر دیا ہے۔ داعش کے خلاف آرمی چیف اور سیکرٹری خارجہ کے بیان بھی قابل تعریف ہیں اور امید بھی یے کہ پاک فوج داعش کو پاکستان میں پہنپنے نہیں دے گی اور آوآئی سی کی موجودگی میں کسی نئے اتحاد میں بھی شامل نہیں ہونگے، لیکن سعودی پریشر میں پاکستان نے سعودی عرب کے بنائے ہوئے نام نہاد 34 ممالک کے اتحاد میں شامل ہونے کا اعلان تو کیا ہے مگر اپنی پالیسی بھی کسی حد تک واضح کی ہے جو قابل تعریف ہے،اور یہ بھی امید کی جاتی ہے کہ اس اتحاد کے اثر کو پاکستان میں اور پاکستان کی خارجہ پالیسی پر اثرانداز ہونے نہیں دینگے. اس اتحاد میں شامل ہونا ایسا ہی ہے جیسے امریکہ کی خوشنودی کے لئے روس سے دشمنی مول لی گئ تھی اور طالبان جیسے دہشت گردوں کی تربیت کرنی پڑی تھی جس کا صلہ آے پی ایس کے بچوں کی مظلومانہ شہادت کے طور پر ملا۔
سعودی حکومت نے ابھی اس اتحاد کی کاغذی کاروائی بھی ہونے نہیں دی تھی کہ اپنے مقاصد کو ظاہر کرنا شروع کر دیا اور سعوی عرب کے شہری اور سیاسی لیڈر شیخ نمر سمیت 47 لوگوں کا سر قلم کر دیا اور حقیقت میں یہ اس اتحاد کے سر کو قلم کیا گیا ہے اور دہشت گردوں کے خلاف جنگ کے جھوٹے نقارے کو بجایا گیا ہے . جس سے کڑوڑوں مسمانوں کی دل آزاری ہوئی اور مسلم ممالک بلکہ ساری دنیا میں اس انسانیت سوز ظلم پر مظاہرے پھوٹ پڑے جو کہ اب شدت اختیار کر چکے ہیں اور ایران اور عراق میں سعودی سفارت خانوں کو نشانہ بنایا گیا جس کی وجہ سے ایران سعودی کشیدگی مزید بڑھ گئی اور سفارتی تعلقات ختم ہو گےُ اب سعودی عرب اپنے مظالم کو چھپانے اور اپنی بقا کے لئے اپنے اتحادیوں کو استعمال کرنا چاہتا ہے جو کہ عملی طور پر شروع ہو چکا ہے اور سوڈان نے بھی ایران کے سفارت کاروں کو ملک سے نکل جانے کی دھمکی دی ہے اور بحرین اور کویت نے اپنے سفارت کاروں کو واپس بلا لیا ہے۔ادھر سعودی چاہتے ہیں کہ باقی اتحادی بھی سعودی اشارے پر ناچیں یعنی آل سعود اپنے تخت کو بچانے کے لیے مسلم ممالک کو استعمال کر رہے ہیں جس سے مسلم ممالک میں فرقہ واریت کو تقویت ملے گی اور تمام مسلمان اپنے اصل دشمن امریکہ اسرائیل اور یہودیوں کو بھول کر آپس میں دست و گریباں ہو جائینگے جس سے تمام تر فائدہ مغربی ممالک اور اسلام دشمنوں کو حاصل ہوگا۔ ان حالات میں وطن عزیز پاکستان کا کر دار نہایت اہمیت کا حامل ہے کیوںکہ پاکستان کے ایران اور سعودیہ دونوں سے قریبی تعلقات ہیں اور پاکستان کو چاہیے کہ ان تعلقات کو بروےُکار لاتے ہوئے مسلم ممالک میں ثالث کا کردار ادا کرے اور ان کشیدگیوں کو کم کرنے کی کوشش کرےتاکہ تمام مسلمانوں کا دل جیت سکے اور امت مسلمہ کو مزید مشکلات سے بچایا جاسکے ۔ یہ پاکستان کی اسٹیبلشمینٹ اور سیاسی اکابرین کے لئے امتحان کی کھڑی ہے اور اب تک کے سیاسی بیانوں سے یہ واضح ہو رہا ہے کہ انشااللہ پاکستان سب سے پہلے اپنے تحفط کرے گا اور عالم اسلام کے مسائل میں کسی ایک فریق کا حمایتی نہیں بنے گا اور تمام مسلمان ممالک کے بہتری کو مدنظر رکھتے ہوئے فیصلہ کرے گا اور مسلم ممالک کی کشدگی کو کم کرنے کے ساتھ ساتھ وطن عزیز میں داعش کے بڑھتے ہوےُاثر و رسوخ کو بھی ختم کرے گا اگر پاکستان میں داعش کے اثر کو فوری ختم نہیں کیا گیا تو یہ دہشت گرد پاکستان کو خانہ جنگی کی طرف لے جانے میں دیر نہیں لگائیں گے.
تحریر۔۔۔۔ناصر رینگچن
وحدت نیوز (کوئٹہ) مجلس وحدت مسلمین کوئٹہ ڈویژن کے ڈپٹی سیکریٹری شیخ ولایت حسین جعفری کے بیان میں گذشتہ دنوں سعودی عرب میں شیخ باقر النمر کی شہادت کا تذکرہ کرتے ہوئے کہا گیا ہے کہ سعودی عرب کے موجودہ حکمرانوں کو حق پرست یا اسلام کا پروکار کہنا خود کو دھوکہ دینے کے مترادف ہوگا۔ سعودی حکمرانوں کی آمرانہ حرکات قابل قبول نہیں اور ان کے ہاتھوں شیخ باقر النمر کی شہادت قابل مذمت ہے۔ بیان میں کہا گیا کہ آیت اللہ شیخ باقر النمر ایک ایماندار، با اصول، انسانیت پسند اور اسلامی احکام پر عمل کرنے والے اور انہیں دوسروں تک پہنچانے والے عالم دین تھے۔جنہیں سعودی حکمرانوں نے بے گناہ شہید کردیا، سعودی عرب کے ان حرکات نے اسلام کے پر امن چہرے کو دنیا بھر کے سامنے بدنام کردیا ہے اور ان کے مظالم کو تاریخ کے سیاہ صفحوں میں لکھا جائے گا۔ بیان میں مزید کہا گیا کہ یہ بات کسی سے ڈھکی چھپی نہیں ہے کہ سعودی عرب کے حکمران اپنے دولت کا استعمال مقدس مقامات کی بہتری یا سہولتیات کیلئے کرسکتے ہیں مگر ایسا نہیں کرتے بلکہ اپنی عیاشیوں کیلئے خرچ کرتے ہیں ۔ بادشاہت ، طاقت اور غرور نے سعودی حکمرانوں کو اندھا کر دیا ہے مگر وہ یہ بات بھول رہے ہیں کہ اللہ کی بارگاہ میں سب برابر ہے انکی دولت اور بادشاہت صرف دنیا میں ہی انکا ساتھ دے سکتی ہے اسکے بعد انکے کسی کام نہیں آنے والی۔ بیان کے آخر میں کہا گیا کہ ہماری ذمہ داری بنتی ہے کہ ہم کم از کم ایسے واقعات کے خلاف احتجاج کرے، اپنی آواز دنیا کے ہر کونے تک پہنچائے اور جتنا ممکن ہے ظلم و ستم کے ایسے واقعات کی مذمت کرے ۔
وحدت نیوز(کوئٹہ) مجلس وحدت مسلمین پاکستان (کو ئٹہ ڈویژن) کی جانب سے سعودی حکومت کے آمرانہ و جابرانہ اقدام کے خلاف علمدار روڈ مائیلوشہید چوک سے شہداء چوک تک ایک عظیم الشان احتجاجی ریلی نکالی گئی جس میں عوام الناس نے سعودی عرب کے عظیم سیاسی ، مذہبی اور سماجی رہنماآیت اللہ شیخ باقر النمرکو پھانسی دے کر شہید کرنے والی سعودی حکومت کی شدید مذمت کرتے ہوئے اپنے غم و غصہ کا اظہار کیا۔
اس احتجاجی ریلی سے خطاب کرتے ہوئے علامہ ہاشم موسوی نے کہا کہ شیخ باقر النم سعودی عرب میں اتحاد بین المسلمین کے سب سے بڑے داعی تھے۔انہوں نے سعودی بادشاہ کی ظالمانہ اورآمرانہ کے خلاف پرامن احتجاج اور تنقید کی۔اپنے حقوق حاصل کرنے کے لئے سیاسی جدوجہد کا راستہ اپنایا۔لیکن سعودی حکومت اپنی ظالمانہ پالسیوں کا کوئی جواب نہ دے سکی اور انھیں صرف احتجاج اور تنقید کرنے کے جرم میں پھانسی دے کر شہید کیا،ان کی شہادت جمہوریت اور انسانیت کے دعویداروں ، دنیا بھر میں انسانی حقوق کا پرچار کرنے والی سیاسی،سماجی شخصیات ،اداروں،جماعتوں اور ممالک کے لئے کھڑا امتحان ہے۔دنیا کے تمام حریت پسند آزاد انسان سعودی عرب کے اس انسانیت سوز اقدام کے خلاف ان کے موثر کردار کے منتظر ہیں کیونکہ شیخ باقر النمر کی شہادت پر ان کی خاموشی ان کے بڑے بڑے دعووٗں کے تابوت پر آخری کیل ٹوکنے کے مترادف ہے۔اس کے ساتھ ساتھ ملکی اور عالمی سطح پر اسلام کے دعویدار اور دینی قوتوں اور شخصیات و علماء ،جو ہمیشہ پیغمبر اسلام، قرآن مجید اور اہلِبیت و صحابہ کرام کی تعلیمات پر ایمان رکھنے کا دعویٰ کرتے ہیں، کا کردار بھی انتہا ئی اہمیت کا حامل ہے۔
ایم ڈبلیو ایم پاکستان کوئٹہ ڈویژن کے ڈپٹی سیکریڑی جنرل علامہ ولایت حسین جعفری نے کہا کہ عالم اسلام پہلے ہی اسرائیل و مغرب کے مظالم کا شکار ہے لیکن اب سعودی حکومت نے وہی ااسرائیل کا کردار نبھانا شروع کر دیا ہے، وہ کردار جو اسرائیل فلسطین میں ادا کر رہی ہے وہی کردار سعودی حکومت یمن، عراق اور شام میں ادا کر رہی ہے۔سعودی حکومت کی جانب سے پھیلانے والے تکفیری نظریات نے اکثر اسلامی ممالک کو دہشت گردی کے کرب میں مبتلا کر دیا ہے۔سعودی حکومت نے ٓآیت اللہ شیخ باقر النمر کو شہید کرکے عالم اسلام کو فرقہ واریت کی جانب دھکیلنے کی کوشش کی ہے اور یہ ان کی ایک بہت بڑی غلطی ہے۔
ان تمام حالات کو دیکھ کر پاکستان کو اپنی خارجہ پالسیاں احتیاط کیساتھ مرتب کرنا ہوں گی،کسی بھی ایسے اتحاد کا حصہ بنناجو فرقہ ورانہ بنیادوں پر قائم کی گئی ہے وطن عزیز کے لئے نقصان کا باعث ہوسکتاہے۔اسی طرح سعودی عرب کی موجودہ حکومت کے ساتھ اپنے تعلقات پر پاکستان کو نظر ثانی کرنا ہوگی۔ریلی کے اختتام پر پاکستان کی سلامتی، اسلام و مسلمین کی حفاظت اور اتحاد کے لئے دعا بھی کی گئی۔
وحدت نیوز(اسلام آباد) مجلس وحدت مسلمین پاکستان کی مرکزی کوآرڈینیٹر خانم سیدہ زہرا نقوی کی زیر صدارت راولپنڈی اسلام آباد کے شعبہ خواتین کا اہم اجلاس مرکزی سیکریٹریٹ میں منعقد ہواجس میں جس میں راولپنڈی اسلام آباد میں تنظیم سازی اور شعبہ کی فعالیت کے سلسلے میں دو کمیٹیاں تشکیل دی گئیں ، کمیٹیوں کو ایک ماہ کا ٹاسک دیا گیاکہ وہ تنظیم سازی اور یونٹ سازی کے عمل کو مقررہ مدت میں مکمل کرکے مرکزکی جانب سے ارصال کردہ پروگرامز کو تمام یونٹس میں عملی بنائے۔اجلاس میں خانم زہرا نقوی کے علاوہ خانم طیبہ اعجاز ، علامہ اصغر عسکری ، نثارعلی فیضی بھی شریک ہوئے۔
وحدت نیوز (مری) مجلس وحدت مسلمین شعبہ خواتین تحصیل مری بھمروٹ سیداں کے زیر اہتمام جشن عید میلاد النبیﷺ کا انعقاد کیا گیا، جس میں خصوصی خطاب مجلس وحدت مسلمین پاکستان کی مرکزی کوآرڈینیٹربرائے شعبہ خواتین خانم سیدہ زہرا نقوی نے کیا،انہوں نے سیرت پیغمبر اکرم ﷺپر روشنی ڈالی اور خواتین کو اسوہ حسنہ کی اتباءکی تلقین کی، پروگرام میں چھ یونٹس نے شرکت کی،جشن میلاد میں مقابلہ نعت خوانی کا بھی انعقاد کیا گیا جس میں شیعہ سنی بچوں نے بڑھ چڑھ کر حصہ لیا، علاقہ کی اہل سنت خواتین نے بھی بڑی تعداد جشن میلاد النبیﷺ میں شریک ہوئی۔
بعد ازاں یونٹس کی نمائندہ خواتین کے ساتھ خانم نرگس سجاد کی سربراہی میں مرکزی کوآرڈینیٹربرائے شعبہ خواتین خانم سیدہ زہرا نقوی نے ملاقات کی جس میں مختلف امور زیر بحث لائے گئے، یونٹ کی جانب سے خواتین کی فنی سلاحیتوں کو ابھارنے کیلئے ووکیشنل سینٹرکے قیام پر زور دیا گیا۔
وحدت نیوز (گلگت) انسانی حقوق کی عالمی تنظیمیں آل سعود کی انسانیت سوز مظالم کا نوٹس لیں۔اتنے بڑے پیمانے پر سیاسی مخالفین کا سر قلم کرکے آل سعود نے دنیا کی تاریخ میں ایک نئی مثال رقم کی ہے۔آیت اللہ باقر النمر کا مقدس لہو بہاکر سعودی مقتدر خاندان نے اپنی تباہی کا سامان کردیا ہے۔مجلس وحدت مسلمین شعبہ خواتین کی رہنما و رکن گلگت بلتستان اسمبلی بی بی سلیمہ نے آیت اللہ باقر النمر کی پھانسی پر سعودی حکومت کی پرزور مذمت کرتے ہوئے کہا کہ آل سعود کی تاریخ ظلم و بربریت سے بھری پڑی ہے۔اپنے اقتدار کو طول دینے کیلئے آل سعود نے میڈیا پر پابندیاں عائد کی ہیں اس کے باوجود سعودی عرب میں انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیاں ہورہی ہیں اور حالیہ قتل و غارت انسانیت سوز واقعہ ہے انسانی حقوق کی عالمی تنظیموں کو نوٹس لینا چاہئے۔آیت اللہ باقر النمر سمیت 47 افراد کا سر تن سے جدا کرکے آل سعود نے داعش اور طالبان کی سنت پر عمل پیرا ہونے ثبوت دیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ سعودی عرب دنیا کی وہ واحد ریاست ہے مسلم دنیا کو فرقہ واریت کی بنیاد پر تقسیم کرکے صیہونیت کی خدمت کررہی ہیں حالانکہ اس غاصب حکومت نے آج تک فلسطین کے مظلوم مسلمانوں کے حق میں آج تک کوئی آواز نہیں اٹھائی ہے۔مملکت خداداد پاکستان ایک اسلامی نظریاتی مملکت ہے جو آل سعود اور دیگر عیاش عرب حکمرانوں کے مفادات کے تحفظ کیلئے وجود میں نہیں آیا ہے لہٰذا آنکھیں بند کرکے آل سعود کی خدمت کرنے کی بجائے حقیقت پسندانہ رویہ اختیار کرے۔انہوں نے حکومت سے مطالبہ کیا کہ آیت اللہ باقر النمر اور دیگر مقتولین کے متعلق سعودی عرب سے وضاحت طلب کرے اور حالیہ انسانیت سوز واقعے کے خلاف سعودی حکومت سے احتجاج کرے۔