وحدت نیوز(کوئٹہ) مجلس وحدت مسلمین بلوچستان کے صوبائی سیکرٹری جنرل علامہ برکت علی مطہری نے کہا ہے کہ بلوچستان میں دن بہ دن دہشت گردی عروج پر جارہی ہے کل کوئٹہ میں ایس ایس پی مبارک شاہ سمیت چار اہلکار شہید کیے گے آخر یہ دہشت گرد کون ہے کہا سے آتے ہیں اور حملہ کر کے چلے جاتے ہیں گزشتہ سال محرم الحرام چهلگری امام بارگاہ میں خود کش حملہ ہوا حملہ آور کے سہولت کارآج تک دھندناتے پھر رہے ہیں حکومت بلوچستان کا کوئی ردعمل نہیں ، انہوں نے کہا کہ بلوچستان کے اندر دن بہ دن دہشت گردی بڑھتی جارہی ہے ہم عسکری داروں سے مطالبہ کرتے ہیں کہ دہشت گردوں کو گرفتار کرکے کیفرکردار تک پہنچایا جائے۔
وحدت نیوز(اسلام آباد) مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے مرکزی سیکرٹری جنرل علامہ راجہ ناصر عباس جعفری نے کہا ہے کہ وزیر اعظم نواز شریف مبہم بیانات کے ذریعے ریاستی اداروں کے خلاف عوام کے دلوں میں شکوک پیدا کرنا چاہتے ہیں۔اپنے خلاف سازش کا راگ الاپنے کی بجائے واضح انداز میں قوم کو آگاہ کریں کہ ان کے خلاف کون سازش کر رہا ہے۔انہوں نے کہا کہ نواز شریف کے خلاف سازش نہیں ہو رہی بلکہ ان پر عائد الزامات اپنے ثبوتوں کے ساتھ منظر عام پر آچکے ہیں جسے وہ سازش قرار دے رہے ہیں۔ماضی میں جب بھی کبھی حکمران ٹولے کی کرپشن کے خلاف کسی نے بات کی تو کہا گیا کہ جمہوریت کو خطرہ ہے۔ اب وزرات عظمی چھیننے کے خوف سے کہا جا رہا ہے کہ پاکستان کو پیچھے دھکیلا جا رہا ہے۔انہوں نے کہا کہ نہ تو حکمران پارٹی جمہوریت ہے اور نہ ہی نواز شریف پاکستان ہیں۔ قوم باشعور ہو چکی ہے اور سیاسی نعروں کو اچھی طرح سمجھتی ہے۔انہوں نے کہا کہ پورے پاکستان کی نظریں سپریم کورٹ کی طرف لگی ہوئی ہیں ۔قوم اپنا پیسہ لوٹنے والے بدعنوان عناصر کو انصاف کے کٹہرے میں دیکھنا چاہتی ہے۔اعلی عدلیہ کا فیصلہ یقیناًمنصفانہ ہو گا۔
انہوں نے کہا کہ ایم ڈبلیو ایم جمہوریت پسند جماعت ہے۔ ارض پاک پر جمہوری نظام کے علاوہ کسی بھی نظام کی قطعاََ حمایت نہیں کی جا سکتی۔آئین پاکستان اور جمہوریت کی پاسداری کے ساتھ ساتھ بدعنوانی کی مخالفت ہمارا منشور ہے۔وطن عزیز کے استحکام کے لیے ضروری ہے کہ آئین پاکستان کے مطابق نیک اور صالح لوگوں کے ہاتھوں میں اقتدار سونپا جائے۔کرپٹ افراد کا اقتدار پر قابض رہنا غیر آئینی ہے۔انہوں نے کہا کہ اپوزیشن جماعتوں سمیت ملک کی تمام سیاسی و مذہبی جماعتوں سے وہ رابطے میں ہیں۔ملک سے کرپشن کے خاتمے کے لیے کام کرنے والی جماعتوں کو ہماری بھرپور تائید حاصل رہے گی۔موجودہ حکومت نے قوم کو سوائے کرپشن اور دہشت گردی کے کچھ بھی نہیں دیا۔کالعدم جماعتوں کے سربراہوں اور حکومتی وزرا ءکے رابطے نیشنل ایکشن پلان کو ناکام بنانے کی کوشش ثابت ہوئے۔وزیر اعظم کے دن گنے جا چکے ہیں اور وہ یہ جان چکے ہیں کہ فیصلہ ان کے حق میں نہیں آنے والا۔
وحدت نیوز(آرٹیکل) امام جعفر صادق علیہ السلام 17 ربیع الاول کو اپنے جد بزرگوار رسول خدا صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی ولادت کے دن 84 ھ میں پیدا ہوئے۔آپ کی مشہور ترین کنیت ابو عبد اللہ اور معروف ترین لقب صادق تھا ۔ آپ کی والدہ کا نام فاطمہ بنت قاسم بن محمد بن ابی بکر جن کی کنیت " ام فروہ " تھی ۔یہ خاتون امیرالمؤمنین علی علیہ السلا م کے یار و وفادار شھید راہ ولایت و امامت حضرت محمد بن ابی بکر کی بیٹی تھی ۔ اپنے زمانے کے خواتین میں باتقوی ، کرامت نفس اور بزرگواری سے معروف و مشہور تھی ۔ امام صادق علیہ السلام نے ان کی شخصیت کے بارے میں فرمایا ہے : میری والدہ ان خواتین میں سے ہے جنہوں نے ایمان لایا اور تقوی اختیار کیا اور نیک کام کرنے والی اور اللہ نیک کام کرنے والوں کو دوست رکھتا ہے ۔
آپ نےنصف زمانہ اپنے جد بزرگوار اور پدر گرامی کی تربیت میں گزارا ۔یہ قیمتی زمانہ آپ کے لئے خاندان وحی سے سے علم و دانش، فضیلت و معرفت الہی کسب کرنے کا بہترین موقع تھا ۔ امام علیہ السلام اسلامی اخلاق اور انبیائی فضائل کے مکمل نمونہ تھے آپ کا ارشاد ہے {کو نوادعاۃ الناس بغیر السنتکم } لوگوں کو بغیر زبان کےاپنے عمل سے دعوت دو۔ آپ حلم ،برباری ،عفو درگزر کےپیکر تھے۔حاجت مندوں کی مدد کرنے کو باعث افتخار سمجھتے تھے ۔ امام علیہ السلام کی شخصیت اور عظمت کو نمایاں کرنے کے لئے اتنا کافی ہے کہ آپ کا سخت ترین دشمن منصور دوانقی جب آپ کی خبر شہادت سے مطلع ہوا تو اس نے بھی گریہ کیا اور کہا : کیا جعفر ابن محمد کی نظیر مل سکتی ہے؟مالک ابن انس کہتے ہیں کہ جعفر صادق جیسا نہ کسی آنکھ نے دیکھا اور نہ کسی کان نے سنا اور نہ کسی انسان کے دل میں یہ خطور ہوا کہ علم ،عبادت ،پرہیزگاری کے اعتبار سے جعفر بن محمد سے برتر بھی کوئی ہوگا ۔ ابو حنیفہ جو حنفی مذہب کے امام ہے کہتے ہیں کہ میں نے جعفر صادق سے زیادہ فقیہ کسی کو نہیں دیکھا ۔ابن ابی العوجا ء جو کہ اس زمانے کے مادہ پرستوں کا امام تھا امام کی شخصیت کا اعتراف کرتے ہوئے کہتے ہیں کہ جعفر صادق بشر سے بالا تر ہیں اگر زمین پہ کسی روحانی کا وجود ہو سکتا ہے تو وہ بشر کی صورت میں تجلی ریز ہو تو وہ جعفر بن محمد ہیں۔آپ کے علمی مقام کو بیان کرنے کے لئے یہی کافی ہے کہ آپ اہل سنت کے ائمہ کے استاد ہیں ۔امام علیہ السلام کی بڑی درس گاہ میں بہت سے ایسے شاگردوں نے پرورش پائی جنھوں نے مختلف مضامین میں علوم و معارف اسلام حاصل کر کے دوسروں تک منتقل کئے ۔آپ کے شاگردوں میں حمران بن اعین ، مفضل ابن عمر اور جابر بن یزید جعفی کا نام قابل ذکر ہیں ۔حمران کے بارے میں آپ علیہ السلام نے فرمایا حمران اہل بیت بہشت میں سے ہے جب لوگوں نے اصرار کیا کہ آپ کسی کا تعارف کرائیں کہ اس سے سوال کریں تو آپ نے فرمایا مفضل کو میں نے تمہارے لئے معین کیا وہ جو کہیں قبول کر لو اس لئے کہ وہ حق کے سوا کچھ نہیں کہتے ۔جابر کے بارے میں آپ نے فرمایا : جابر میرے نزدیک اسی طرح ہیں جس طرح سلمان پیغمبر اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے نزدیک تھے ۔ غرض علوم کو پہنچانے میں آپ کے والد بزرگوار نے زندگی کے آخری ایام میں اور آپ نے زندگی کے ابتدائی ایام میں کام کئے ۔اور آپ نے ان تمام نظریات کو جن کو افلاطون اور ارسطو نے پیش کیے تھے سب کو باطل قرا دیا اور دلائل کے ذریعے حقائق کو ثابت کر دیا اور پہلی مرتبہ دنیا میں یہ بتا دیا کہ سورج اپنی جگہ ساکن ہے اور زمین اس کے گرد چکر لگاتی ہے اور کائنات میں صرف چار عناصر نہیں بلکہ کئی ہزار عناصر ہیں ۔
آج سائنس نے اتنی ترقی کی ہے لیکن اس کے باوجود آج تک کوئی ماں کا لال ایسا پیدا نہیں ہوا جو صا دق آل محمد ع کےاس نظریے کے خلاف کوئی چیز ثابت کرے۔آپ کا ذات اقدس علوم کا ایک بحر بیکران تھا جس کے مقابلے میں سائنس لاکھ درجہ ترقی کریں تب بھی اس درجے تک نہیں پہنچے گا اس لئے کہ آپ کا علوم کسبی نہیں تھا بلکہ آپ کو خدا کی طرف سے اور اپنے آباو اجداد کی طرف سے ورثے میں ملی تھی ۔
آپ نے دہریوں، قدریوں، کافروں اور یہودیوں و نصاری سےبے شمارعلمی مناظرے کئے اور ہمیشہ انہیں شکست دی ۔ عبدالملک بن مروان کے زمانے میں ایک قدریہ مذہب کامناظراس کے دربارمیں آکرعلماء سے مناظرہ کاخو ہشمندہوا، بادشاہ نے حسب عادت اپنے علماء کوطلب کیااوران سے کہاکہ اس قدریہ سے مناظرہ کروعلماء نے اس سے کافی زورآزمائی کی لیکن تمام علماء عاجزآگئے اسلام کی شکست ہوتے ہوئے دیکھ کر عبدالملک بن مروان نے فوراایک خط حضرت امام محمد باقرعلیہ السلام کی خدمت میں مدینہ روانہ کیااوراس میں تاکید کی کہ آپ ضرور تشریف لائیں حضرت امام محمد باقرکی خدمت میں جب اس کاخط پہنچاتوآپ نے اپنے فرزند حضرت امام جعفر صادق علیہ السلام سے فرمایاکہ بیٹامیں ضعیف ہوچکاہوں تم مناظرہ کے لیے شام چلے جاؤ حضرت امام جعفر صادق علیہ السلام اپنے پدربزرگوارکے حکم پر شام پہنچ گئے۔
عبدالملک بن مروان نے جب امام محمدباقرعلیہ السلام کے بجائے امام جعفر صادق علیہ السلام کودیکھاتوکہنے لگاکہ آپ ابھی کم سن ہیں ہوسکتاہے کہ آپ بھی دوسرے علماء کی طرح شکست کھاجائیں، اس لیے مناسب نہیں کہ مجلس مناظرہ منعقدکی جائے حضرت نے ارشادفرمایا، تو مت ڈرو، اگرخدانے چاہاتومیں صرف چندمنٹ میں مناظرہ ختم کردوں گا۔
قدریوں کااعتقادہے کہ بندہ ہی سب کچھ ہے، خداکوبندوں کے معاملہ میں کوئی دخل نہیں، اورنہ خداکچھ کرسکتاہے یعنی خداکے حکم اورقضاوقدروارادہ کوبندوں کے کسی امرمیں دخل نہیں لہذا حضرت نے اس کی خواہش پرفرمایاکہ میں تم سے صرف ایک بات کہنا چاہتاہوں اوروہ یہ ہے کہ تم ”سورہ حمد“پڑھو،اس نے پڑھناشروع کیا جب وہ ”ایاک نعبدوایاک نستعین“ پرپہنچا تو آپ نے فرمایا،ٹہرجاؤاورمجھے اس کاجواب دوکہ جب خدا کوتمہارے اعتقاد کے مطابق تمہارے کسی معاملہ میں دخل دینے کاحق نہیں توپھرتم اس سے مدد کیوں مانگتے ہو، یہ سن کروہ خاموش ہوگیا اورکوئی جواب نہ دے سکا، اور مجلس مناظرہ برخواست ہوگئی۔
اہل سنت کی کتابوں میں ابوحنیفہ کے ساتھ امام جعفر صادق علیہ السلام کا مناظرہ کچھ اس طرح سے بیان ہوا ہے ابوحنیفہ بن ابی شبرمہ و ابن ابی لیلی ، امام جعفر صادق علیہ السلام کی خدمت میں پہنچے امام صادق علیہ السلام نے ابن ابی لیلی سے فرمایا : یہ تمہارے ساتھ کون ہے ؟ اس نے عرض کیا : یہ ایسا شخص ہے جو صاحب بصیرت اور دین میں اثر و رسوخ رکھتا ہے ۔ امام نے فرمایا : گویا یہ شخص دین کے امور میں اپنی رائے سے قیاس کرتا ہے ؟ اس نے کہا : جی ہاں۔ امام نے ابوحنیفہ سے فرمایا : تمہارا نام کیا ہے ؟ اس نے کہا : نعمان ۔ امام صادق علیہ السلام نے فرمایا : میں دیکھ رہاہوں کہ تم کسی بھی چیز کو اچھی طرح نہیں جانتے ؟ اس کے بعد امام نے کچھ مسائل بیان کرنے شروع کئے جن کا ابوحنیفہ کے پاس کوئی جواب نہیں تھا ۔
امام نے فرمایا : اے نعمان ! میرے والد نے میرے جد امجد سے حدیث نقل کی ہے کہ رسول خدا صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم نے فرمایا : سب سے پہلے جس شخص نے دین میں اپنی رائے سے قیاس کیا وہ ابلیس تھا ، خداوند عالم نے اس سے فرمایا : آدم کو سجدہ کرو۔اس نے جواب میں کہا : {انا خیر منہ خلقتنی من نار و خلقتہ من طین } میں اس سے بہتر ہوں ، کیونکہ تو نے مجھے آگ سے پیدا کیا ہے اور اس کو مٹی سے ۔ پس جو شخص بھی دین میں اپنی رائے سے قیاس کرے اس کو خداوند عالم قیامت کے روز ابلیس کے ساتھ محشور کرے گا کیونکہ اس نے قیاس میں ابلیس کی پیروی کی ہے۔ابن شبرمہ کہتے ہیں : پھر امام نے ابوحنیفہ سے سوال کیا: ان دو چیزوں میں سب سے عظیم چیز کیا ہے : انسان کو قتل کرنا ، یا زنا کرنا ؟ ابوحنیفہ نے کہا : انسان کو قتل کرنا ۔ امام نے فرمایا : پھر خداوندعالم نے انسان کو قتل کرنے میں دو گواہوں کو کافی کیوں سمجھا جبکہ زنا کے شواہد میں چار گواہوں کو ضروری سمجھا ہے ؟پھر فرمایا : نماز زیادہ عظیم ہے یا روزہ؟ ابوحنیفہ نے کہا : نماز ۔ امام نے فرمایا : پھر کیا وجہ ہے کہ حائض عورت اپنے روزوں کی قضا کرتی ہے لیکن نماز کی قضا نہیں کرتی ؟ وائے ہو تجھ پر ! تیرا قیاس کس طرح حکم کرتا ہے ؟ خدا سے ڈر اور دین میں اپنی رائے سے قیاس مت کر ۔
امام جعفر صادق علیہ السلام اکثر مجالس عزاداری امام حسین علیہ السلام کا اہتمام کرتے تھے اور اپنے جد بزرگوار سید الشہداء علیہ السلام کی مظلومیت پر گریہ و نالہ کرتے تھے۔ ابوہارون مکفوف نقل کرتا ہے کہ امام جعفر صادق علیہ السلام نے مجھ سے فرمایا: "اے اباہارون، امام حسین علیہ السلام کیلئے مرثیہ پڑھو"، میں نے مرثیہ پڑھا اور امام صادق علیہ السلام نے گریہ کیا، ا سکے بعد فرمایا: "اس طرح سے مرثیہ پڑھو جس طرح تم اکیلے میں اپنے لئے پڑھتے ہو"، میں نے اپنے خاص انداز میں مرثیہ پڑھنا شروع کیا، میرا مرثیہ یہ تھا:
امرر علی جدث الحسین
فقل لاعظمہ الزکیہ
اگر اپنےجد حسین علیہ السلام کے روضے پر جائیں تو ا نکے پاکیزہ بدن کو کہیں ۔۔۔۔۔"امام صادق علیہ السلام نے دوبارہ اونچی آواز میں گریہ کرنا شروع کیا اور اسکے ساتھ ہی پردے کے پیچھے خواتین کے گریہ و زاری کی آوازیں بھی سنائی دینے لگیں۔
امام صادق علیہ السلام نےمنصور کے دور حکومت میں بڑی دشواری اور نگرانی میں زندگی گزار ی لیکن مناسب حالات میں حکام وقت پر اعتراض اور ان کو ٹوکنے سے بھی گریز نہیں کیا ۔جب منصور نے خط کے ذریعے چاہا کہ آپ اس کو نصیحت کریں تو آپ نے اس کے جواب میں لکھا : جو دنیا کو چاہتا ہے وہ تم کو نصیحت نہیں کر سکتا اور جو آخرت کو چاہتا ہے وہ تمھارا ہم نشین نہیں ہو سکتا ۔ ایک دن منصور کے چہرے پر ایک مکھی بیٹھ گئی ۔ ایسا بار بار ہوتا رہا یہاں تک کہ منصور کو تنگ آگیا اور اس نے غصے میں امام جو تشریف فرما تھے پوچھا کہ خدا نے مکھی کیوں پیدا کیا ہے ؟امام علیہ السلام نے فرمایا تا کہ جو جابر ہیں انہیں ذلیل و رسوا کرے ۔ آسمان ولایت و امامت کے اس درخشاں ستارے کا وجود ظالم حکمران منصور کے لئے برداشت نہیں ہو اور اس ملعون نے آپ کو زہر دینے کا ارداہ کیا اور آخر کار آپ کو زہر سے شہید کیا گیا ۔یوں 25 شوال 148ھ کو 65 سال کی عمر میں اپنے خالق حقیقی سے جاملے ۔ آپ کو آپ کے پدر گرامی کے پہلو میں بقیع میں سپرد خاک کر دیا ۔{وَسَلَامٌ عَلَيْہِ يَوْمَ وُلِدَ وَيَوْمَ يَمُوتُ وَيَوْمَ يُبْعَثُ حَيًّا}
حوالہ جات:
۱۔تفسیر برہان جلد ۱ ص ۳۳ ۔
۲۔ الطبقات الکبری، شعرانی، ج 1، ص 28 ; حلیۃ الاولیاء، ج 3، ص 193.
۳۔اہل بیت از دیدگاہ اہل سنت، علی اصغر رضوانی، ص 99۔
۴۔ کامل الزیارات، باب 33، صفحہ 104۔
تحریر: محمد لطیف مطہری کچوروی
وحدت نیوز(گلگت) وزیر اعظم نواز شریف کی نا اہلی پر گلگت بلتستان کے عوام یوم نجات منائیں گے۔نواز شریف کی حمایت میں وزیر اعلیٰ حفیظ الرحمن کا اخباری بیان انتہائی مضحکہ خیز ہے۔چھوٹے بڑے چور آج ملک کے سب سے بڑے چور کو بچانے کیلئے سرگرم ہوگئے ہیں،اقتدار کے بھوکے حکمرانوں کے دن گنے جاچکے ہیں۔
مجلس وحدت مسلمین گلگت بلتستان کے ترجمان محمد الیاس صدیقی نے کہا ہے کہ نواز شریف اور اس کی فیملی کی تین نسلوں نے ملک کو لوٹا ہے ۔جے آئی ٹی کے ممبران کا جرات و بہادری کو سلام پیش کرتے ہیں جنہوں نے سخت دبائو اور دھمکیوں کے باوجود ظالم اور کرپٹ حکمرانوں کے آگے سرنہیں جھکایا اور حقائق پر مبنی رپورٹ سپریم کورٹ میں جمع کروائی۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان قوم ستر سال بعد ایک ایسے موڑ پر کھڑی ہوگئی ہے کہ اسے یہ فیصلہ کرنا ہے کہ ملک کو کرپٹ حکمرانوں سے نجات دلاناہے یا پھر ملک کو کرپٹ مافیا کے چنگل میں دینا ہے۔حفیظ الرحمن نے کرپٹ حکمرانوں کا ساتھ دیکر ثابت کردیا کہ ان کا تعلق بھی کرپٹ مافیا سے ہے۔
انہوں نے کہا کہ وہ دن گئے کہ قطری اور عربی گھوڑے نواز شریف کی مدد کو آتے تھے اب عربی شہزادوں کو نواز شریف کا فون سننا بھی گوارا نہیں۔نواز شریف اینڈ فیملی کو عزت و وقار راس نہیں آتا اور وزیر اعظم نے اپنے آپ کو بچانے کیلئے اپنی تین نسلوں کو چور ثابت کروادیا۔قوم اب نواز شریف اور کرپٹ مافیا سے لوٹی ہوئی قومی دولت کے ایک ایک پائی کا حساب لے گی اور جو مظالم انہوں نے اس ملک کے عوام پر ڈھائے ہیں ایک ایک ظلم کا حساب دینا ہوگا۔
انہوں نے کہا کہ ملک کی اعلیٰ عدلیہ کے سامنے فیک ڈاکومنٹس پیش کرکے نواز شریف نے اپنی نااہلیت کو خود ہی ثابت کردیا ہے۔نواز شریف کے بچوں کے تابوت میں آخری کیل کیلیبری فونٹ Calibri Font نے ٹھونک دی ہے ستر سال بعد ملک کے عوام کسی طاقتور کا احتساب ہوتے ہوئے دیکھ رہے ہیں۔انہوں نے مزید کہا کہ نواز شریف کی نااہلی کا سپریم کورٹ سے فیصلہ آنے کی صورت میں گلگت بلتستان کے عوام یوم نجات منائیں گے اور نئے پاکستان کی شروعات کا جشن منائیں گے۔
وحدت نیوز(کراچی) مجلس وحدت مسلمین صوبائی سندھ کا پولٹیکل کونسل کا اجلاس صوبائی سیکرٹری سیاسیات علی حسین نقوی کی سربراہی میں وحدت ہاوس میں منعقد ہوا،اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہاکہ وزیر اعظم نواز شریف کے پاس اقتدار سے الگ ہونے کے علاوہ اور کوئی آپشن موجود نہیں۔اجلاس میں علامہ نشان حیدر ،تقی ظفر ،علامہ مبشر حسن ،علام کربالائی ،شفقت لانگا،ندیم جعفری یعقوب حسینی سمیت دیگر ارکین بھی موجود تھے ۔
علی حسین نقوی نے کہا کہ اپنے وعدے کا پاس رکھتے ہوئے خاموشی سے گھر چلے جانا ہی وزیر اعظم کے حق میں بہتر ہے۔نواز شریف کے مستعفی ہونے کا نہ صرف اپوزیشن جماعتیں مطالبہ کر رہی ہیں بلکہ مسلم لیگ نون کے اندر بھی یہی آواز اٹھ رہی ہے۔اس صورتحال میں بے جا ہٹ دھرمی نواز شریف کی ساکھ کو مزید داغ دار کرے گی۔ جے آئی ٹی کی شفاف تحقیقات پاکستان کی سیاست کا رخ تبدیل کرنے میں اہم کردار ادا کرے گی۔پاکستان کی عوام کو کرپٹ اور موروثی سیاست سے نجات ملنے کا مژدہ سنا دیا گیا ہے ۔نواز شریف کا وزارت عظمی سے محض الگ ہونا انصاف کا تقاضہ نہیں بلکہ عوام کی لوٹی ہوئی دولت کی واپس منتقلی بھی انتہائی ضروری ہے۔ انہوں نے کہا کہ ملک قرضوں میں جھکڑا ہوا ہے۔عوام غربت کے باعث خودکشیاں کرنے پر مجبور ہیں اور حکمرانوں کا پورا زور اپنی کرپشن کو چھپانے پر لگا ہوا ہے
وحدت نیوز(چکوال) برسی شہید قائد علامہ عارف حسین الحسینی چھ آگست کو اسلام آباد میں مہدیؑ بر حق کانفرنس کے عنوان سے منائی جائے گی چونکہ شہید قائد نے اسلام حقیقی کی حفاظت اور مہدی برحق عج کے لئے زمینہ سازی کرتے ہوئے اپنی جان کی قربانی دی ہے، افکار عارف حسین الحسینی کو زندہ رکھنا ہم سب پر فرض ہے، ان خیالات کا اظہار مجلس وحدت مسلمین کے مرکزی سیکریٹری تعلیم و مرکزی کنوینرمہدی ؑ برحق کانفرنس نثار علی فیضی نے عوامی رابطہ مہم کے سلسلے میں جامعہ مسجد بقیته اللہ جھامرہ میں جمعہ کی اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔
ان کا مذید کہنا کہ پاراچنار کے مومنین نے استقامت کا مظاہرہ کر کے وارث شہدا ہونے کا حق ادا کیا ہے اور وطن عزیز کے دشمنوں کی سازشوں کو ناکام بنایا ہے میں سلام پیش کرتا ہوں مکتب تشیع کے باشعور علما و جوانوں کو جنہوں نے اس مشکل وقت میں صبر و استقامت اقامت کا مظاہرہ کیا۔ برادر نثار فیضی کا کہنا تھا مہدی برحق کانفرنس وطن عزیز میں موجود مظلومین و وارثین شہداء کے لئے امید کی کرن ہے، مکتب تشیع کا یہ اعجاز ہے کہ وہ کبھی بھی اپنے شہدا کو فراموش نہیں کرتے اور نہ ہی کسی ظالم سے خوف کھاتے ہیں۔ ہم نے ہر دور میں حق کی بات کی ہے اور حق کی خاطر جان و مال کی قربانیاں دی ہیں لیکن کبھی کسی ظالم حکمران کے سامنے سر نہیں جھکایا۔ مہدی برحق کانفرنس وارثین شہدا کی آواز ہے چوں شہدا کی مشن کو جاری رکھا ہم سب پر فرض ہے اور انشااللہ 6 آگست کو اسلام آباد میں عظیم الشان کانفرنس کا انعقاد کیا جائے گا اور آپ تمام عاشقان امام مہدی سے شرکت کی اپیل ہے۔ بعد از جمعہ برادر نثار فیضی نے جھامرہ میں خواتین کے اجتماع سے بھی خطاب کیا اور کانفرنس میں شرکت کی دعوت دی۔