وحدت نیوز(اسلام آباد) مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے زیرا ہتمام 6 اگست کو اسلام آباد میں شہید قائد عارف حسین الحسینی کی برسی کے انعقاد کو حتمی شکل دینے کے لیے تیاریوں کا آغاز ہو چکا ہے۔برسی میں پورے ملک سے ہزاروں کی تعداد میں لوگ شریک ہوں گے۔ایم ڈبلیو ایم کے مرکزی ترجمان علامہ مختار امامی کے مطابق سربراہ علامہ راجہ ناصر عباس جعفری نے مرکزی و صوبائی رہنماؤں کو ہدایات جاری کیں ہیں کہ وہ شہید قائد کی برسی کو شایان شان طریقے سے منانے کے لیے بھرپور اور موثر رابطہ مہم کا آغاز کریں۔ترجمان نے کہا کہ عارف حسینی کی آواز عالم استکبار اور طاغوت کے خلاف جرات مندانہ للکار ہے۔ہم اپنے اس عظیم قائد کے مشن پر پوری ذمہ داری سے گامزن ہیں۔علامہ عارف حسینی وحدت و اخوت کے حقیقی داعی تھے۔ان کی ساری زندگی اسلام کی سربلندی اور وطن عزیز کے استحکام کی جدوجہد میں گزری۔انہوں نے کہا کہ برسی کے حوالے سے مرکزی سیکرٹریٹ سمیت تمام صوبائی دفاتر میں میٹنگز کا سلسلہ جاری ہے۔راولپنڈی اسلام آباد کے اہم مقامات پر بینرز آویزاں کیے جا رہے ہیں۔ملک کے ممتاز علما سمیت مختلف شخصیات کو دعوت نامے جاری کیے جا رہے ہیں۔انہوں نے کہا شہید عارف حسینی کی برسی کے سلسلے میں ہونے والا اجتماع اسلام آباد کا تاریخی اجتماع ثابت ہو گا۔
وحدت نیوز(اسلام آباد) مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے مرکزی سیکرٹری جنرل علامہ راجہ ناصر عباس جعفری نے پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ہے کہ نواز شریف بددیانت ثابت ہو چکے ہیں انہیں فوری طور پر اپنے عہدے سے استعفی دے دینا چاہیے۔جمہوریت کی پاسداری اور کرپٹ نظام کے خاتمے کے لیے ہم اپوزیشن جماعتوں کے ساتھ کھڑے ہیں۔ ظالم ،جابراور متکبر حکمرانوں کے لیے پانامہ لیکس اللہ کی طرف سے بے آواز لاٹھی ثابت ہوئی ہے۔حکمرانوں کی یہ کوشش رہی کہ پانامہ کیس کو لٹکایا جاتا رہے لیکن انہیں ناکامی کا سامنا کرنا پڑا۔جےآئی ٹی کو متنازع بنانے کی کوشش کی جا تی رہی ۔حکومتی اراکین کی طرف سے جے آئی ٹی کے اراکین کو سنگین نتائج کی دھمکیاں تک دی گئیں جو اس بات کی غمازی کرتا ہے کہ ہمارےحکمران اقتدار کو بچانے کے لیے کسی بھی حد تک جا سکتے ہیں۔حکومتی اراکین کسی غلط فہمی کا شکار ہیں۔موجودہ سپریم کورٹ اور جسٹس سجاد علی شاہ کے دور میں بہت فرق ہے۔
انہوں نے کہا کہ حکومت میں موجود ہر شخص حکومت کا ترجمان بنا ہوا ہے۔مسلم لیگ کے اراکین جماعت کی بجائے خاندان کا دفاع کر رہے ہیں۔جے آئی ٹی کے فیصلے کو حکومت کی طرف سے سازش قرار دیا جا رہا ہے۔لیکن حکمران یہ نہیں بتا رہے کہ سازش کون کر رہا ہے۔حکومت کے خلاف سازش نہیں ہو رہی بلکہ حکمران خاندان کے کرتوتوں کا پول کھل رہا ہے۔جب بھی ان کی کرپشن بے نقاب ہوتی ہے یہ چیخنے لگتے ہیں کہ سسٹم،ملک اور جمہوریت کو خطرہ ہے۔ اصل میں خطرہ نواز شریف کو ہے۔بڑے مجرموں کو قانون کے شکنجے میں لایا جا رہا ہے جو حکمرانوں کے لیےتکلیف کا باعث ہے۔نواز شریف یہ چاہتے ہیں کہ اگر وہ نہ رہیں تو یہ سسٹم بھی باقی نہ رہے ۔انہیں یہ حقیقت ذہن نشین رکھنی چاہیے کہ سسٹم کی بقا کے لیے افراد کی قربانی تو دی جا سکتی ہے لیکن کسی فرد کے لیے پورے سسٹم کو دائو پر نہیں لگایا جا سکتا۔۔ملکی ادارے تباہی و بدحالی کا شکار ہیں جب کہ حکمرانوں اور وزرا کے ذاتی ادارے کامیابی کی بلندیوں کو چھو رہے ہیں۔ جو حکومتی ترجیحات کو ظاہر کرتا ہے انہیں پاکستان کے استحکام سے ذاتی کاروبار زیادہ عزیز ہےانہوں نے کہا مسلم لیگ ایک بڑی سیاسی جماعت ہے۔ نواز شریف کو ہٹا کر کسی نئے شخص کو وزیر اعظم نامزد کیوں نہیں کرتی۔پاکستانی قوم کو بیدار ہونے کی ضرورت ہے۔انہوں نے مطالبہ کیا کہ ماڈل ٹائون کے شہدا کے خون میں ہاتھ رنگنے والوں کو انصاف کے کٹہرے میں لایا جائے۔
وحدت نیوز(مظفرآباد) یوم شہدائے جموں و کشمیر، شہداء کو خراج عقیدت پیش کرتے ہیں، 13جولائی ایک اذان کی تکمیل میں 22جانوں نے شہادت کو گلے لگا لیا، خونِ شہدا ء رائیگاں نہیں جائیگا،۔ ان خیالات کا اظہار ڈپٹی سیکرٹری جنرل مجلس وحدت مسلمین آزاد جموں و کشمیر مولانا سید طالب حسین ہمدانی نے وحدت میڈیا سیل سے جاری ایک بیان میں کیا ۔ انہوں نے کہا کہ یوم شہدائے جموں و کشمیر اس عہد کی تجدید کا دن ہے کہ مقبوضہ کشمیر میں جدوجہد آزادی کے ہر قسم کی اخلاقی ، سفارتی و عملی حمایت کے عمل کو تیز کیا جائے، پاکستان ہمارا وکیل ،مسئلہ بھرپور انداز میں اٹھائے، دنیا بھر میں بھارتی مظالم کو بے نقاب کیا جائے، عالمی دنیا کو بھارت کے حقیقی چہرے سے آشنا کرے۔ مولانا طالب ہمدانی نے کہا کہ اسلامی ممالک کا اتحاد اگر کسی بادشاہت کے تحفظ کے لیے بن سکتا ہے ، جہاں خود ہی اپنے مسلمان بھائیوں کے ہاتھوں سے خون رنگین کرنا ہوں ۔ کشمیر و فلسطین کے لیے وہ اتحاد کیوں تشکیل نہیں دیا گیا ، مقبوضہ کشمیر کی محروم و محکوم عوام یہ سوال پوچھ رہی ہے۔ ضروری امر ہے کہ عالم اسلام متحد و منظم ہوکر مسلمانوں کی جدوجہد آزادی چاہے وہ جہاں بھی اس کی حمایت میں کھل کر سامنے آئے، امریکہ بے شک دہشت گرد قرار دیتا رہے ، بجائے اس کے کہ جھکا جائے عالم اسلام بالعموم او آئی سی بالخصوص کردار ادا رکرے ، عالمی انسانی حقوق کے اداروں اور اقوام متحدہ کی توجہ مبذول کروائے۔ انہوں نے مذید کہا کہ مجلس وحدت مسلمین آزاد کشمیر مقبوضہ کشمیر کی عوام کو بھی خراج تحسین پیش کرتی ہے کہ جو باوجود خون گرنے کے پیچھے نہیں ہٹ رہے۔ برہان وانی شہید کے خون نے ایک نئی تحریک کو جنم دیا انشاء اللہ جو آزادی کے حصول پر ختم ہو گی ۔ مقبوضہ کشمیر میں جاری حالیہ ظلم و جبر کی لہر بتا رہی ہے کہ انڈیا بوکھلا چکا ہے۔ کشمیری عوام کسی طور پر بھی بھارتی تسلط قبول کرنے کو تیار نہیں ہے۔
وحدت نیوز(لاڑکانہ) مجلس وحدت مسلمین کے رہنماء علامہ مقصود ڈومکی نے لاڑکانہ پریس کلب میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا ہے کہ پولیس انتظامیہ کی جانب سے سانحہ سیہون،جیکب آباد اور شکارپور میں ملوث دہشتگردوں کو رہا کردینا ایک مجرمانہ غفلت ہے،دہشتگردوں کے اعترافی بیانات کے بعد پولیس نے بھاری رشوت لے کر عدالتوں میں غلط بیانی کی اور ثبوط مٹادیئے،انہوں نے مذید کہا کہ سانحہ شکارپور کے 72،سیہون کے 100 اور جیکب آباد کے 28 شہداء کے ورثاء انصاف کیلئے حکومت کی جانب دیکھ رہے ہیں جبکہ سانحہ سیہون کے سہولت کاروں کا تانہ بانہ سیاسی پارٹی کے ایم این اے اور کونسلر سے ملتا ہےجنہیں رہا کردیا گیا،سانحہ سیہون،جیکب آباد اور شکارپور کے بدنام زمانہ دہشتگردوں کو بھاری رقم لیکر پولیس نے رہا کردیا۔
انہوں نے مذید کہا کہ انسانوں کی زندگی سے کھیلنے والے دہشتگردوں کے مقدمات فوجی عدالتوں میں بھیجے جائیں اور یہاں پہ میں.عسکری قیادت سے ایک سوال کرنا چاہتا ہوں کہ کیا فوجیوں کا خون.اور.ہمارا خون پانی ہے؟ عسکری قیادت پر پورا بھروسہ ہے پر وہ خود انصاف کرے کہ جب ان پر حملہ ہوتا تو مجرمان کو پھانسیاں اور ہم پر حملہ کرنیوالے آزاد کیوں ہوجاتے؟اور یہی سوال میں عدلیہ سے بھی کرنا چاہتا ہوں کہ سرعام لوگوں کو دہشتگرد قتل کرتے ہیں وہ عدلیہ سے کیسے رہا کیئے جاتے ہیں ؟علامہ مقصود ڈومکی نے اعلان کرتے ہوئے کہا کہ 14 جولائی کو سانحہ سیہون،جیکب آباد اور شکارپور کے دہشتگردوں کو رہا کرنے کیخلاف سندھ بھر میں احتجاج کیا جائیگا جو تحریک میں بھی تبدیل ہوسکتا ہے۔
وحدت نیوز(لاہور) مجلس وحدت مسلمین پنجاب کے ڈپٹی سیکرٹری جنرل ڈاکٹر افتخار نقوی نے لاہور میں اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہاکہ جے آئی ٹی رپورٹ کے بعد آل شریف خاندان کو حکمرانی کا کوئی حق نہیں رہا، نواز شریف فیملی صادق اور امین نہیں رہی، ہم جے آئی ٹی کے معزز ممبران کو سلام پیش کرتے ہیں کہ انہوں نے شدید دباؤ کے باوجود چوروں لٹیروں کو بے نقاب کیا، قومی خزانے پر ڈاکہ ڈالنے والوں کو عبرت کا نشان بنانا چاہئیے۔ انہوں نے کہا کہ آل شریف کے دفاع میں وفاقی وزراء کی عدلیہ جے آئی ٹی اور قومی سلامتی کے اداروں کیخلاف ہرزہ سرائی کی ہم شدید مذمت کرتے ہیں، (ن) لیگی حکومت ملک کیلئے سکیورٹی رسک بن چکی ہے، تمام محب وطن قوتوں کو ان لیٹروں کیخلاف کردار ادا کرنا ہوگا، یہ کسی کی ذاتی نہیں بلکہ پاکستان کی سلامتی و بقا کا مسئلہ ہے، ان کرپٹ سیاستدانوں نے ملکی وسائل کی لوٹ کر ملک دشمنی کا ثبوت دیا ہے، آل شریف اپنی کرپشن بچانے کیلئے ملک میں انتشار پھیلانے سے گریز نہیں کریں گے، ہمیں بحثیت ایک محب وطن پاکستانی ہونے کے ان کرپٹ مافیا کے چنگل سے وطن عزیز کو چھڑانے میں کردار ادا کرنے کا وقت آگیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ دہشتگردی کیخلاف جنگ میں بھی سب سے بڑی رکاوٹ یہی کرپٹ مافیا ہے، نون لیگ کالعدم دہشتگردوں کے سیاسی سرپرست ہے، پاکستان کی اعلیٰ عدلیہ پر قوم کی نظریں مرکوز ہیں، وقت آگیا ہے کہ پاکستان کو کرپشن فری کرنے کیلئے ہم عدلیہ اور قومی اداروں کا ہاتھ مضبوط کریں تاکہ قوم کو ان ملک دشمنوں سے نجات مل سکے۔
وحدت نیوز(آرٹیکل) قائداعظم محمد علی جناح کے بقول کشمیر پاکستان کی شہ رگ ہے۔جولوگ نظریہ پاکستان کے حامی ہیں اور وہ یہ سمجھتے ہیں کہ پاکستان مسلمانوں کے لئے بنایا جانے والا ملک ہے، ان کی زبانوں پر ہر وقت یہ نعرہ رہتا ہے کہ کشمیر بنے گا پاکستان۔ اسی طرح کشمیر میں ایسے لوگوں کی بھی کمی نہیں جو کشمیر بنے گا خود مختار کا نعرہ لگاتے ہیں۔یعنی کشمیر میں جاری جدو جہد آزادی کو ایک حکمت عملی کے تحت دوحصوں میں تقسیم کیا گیا ہے کچھ احباب کشمیر بنے گا پاکستان کے قائل ہیں اور کچھ کشمیر بنے گا خود مختار کا نعرہ لگاتے ہیں۔
اب رہ گئے وہ لوگ جو کشمیر سے مخلص نہیں ہیں اور وہ ہندوستان سمیت دیگر ممالک کے وظیفہ خور ہیں وہ کسی طور بھی نہیں چاہتے لوگ نظریہ پاکستان یا مسئلہ کشمیر کو حقیقی معنوں میں سمجھیں ۔
یہ وہی لوگ ہیں کہ جب مسلمانوں نے ہندوستان کی غلامی سے نجات کے لئے تحریک چلائی تھی تو انہوں نے اسی وقت علامہ اقبالؒ کو ایک دیوانہ، پاکستان کو کافرستان اور قائداعظم کو کافراعظم کہا تھا۔
پاکستان بننے کے بعد یہ لوگ پاک فوج کو توڑنے کے لئے پاک فوج کے خلاف کھڑے ہوگئے ہیں اور آج بھی پاک فوج کو ناپاک فوج کہتے ہیں ۔یہ صرف پاکستان آرمی کو ہی کافر نہیں کہتے بلکہ ہر اس شخص کو کافر کہتے ہیں جو اپنے وطن کی حفاظت اور آزادی کی جنگ لڑتا ہے۔ کوئی چاہے کشمیر بنے گا خود مختار کہے یا کشمیر بنے گا پاکستان کہے ان کے نزدیک کافر ہے اور وہ کفر کی جنگ لڑ رہاہے۔
اس وقت پاکستان کی آرمی مختلف اندرونی و بیرونی محازوں پر اپنے وطن کی حفاظت کے لئے اپنا خون بہا رہی ہے۔ ایسے میں کچھ لوگ تو طالبان کے کتے کو بھی شہید کہتے ہیں اور ان کے خلاف کوئی نوٹس نہیں لیا جاتا اور دوسری طرف کچھ لوگ کشمیر بنے گا پاکستان اور کشمیر بنے گا خود مختار کہنے والوں کو بھی کافر اور ان کی جنگ آزادی کو کفر کی جنگ کہتے ہیں۔
یہاں پر یہ ذکر کرنا بھی ضروری ہے کہ کشمیر کی آزادی کی جنگ لڑنےوالوں میں ایک بڑا اور معتبر نام لبریشن فرنٹ کا بھی ہے۔ لبریشن فرنٹ کا طرہ امتیازیہ ہے کہ یہ مقامی کشمیریوں کی تنظیم ہے اور اپنے وطن کی آزادی و خود مختاری کے لئے جدوجہد کررہی ہے۔
یاد رہے کہ لبریشن فرنٹ کے بانی مقبول بٹ شہید بلاتفریق تمام کشمیریوں کے ہیرو ہیں، انہیں قائد حریت کشمیر، بابائے قوم اور شہید حریت کہا جاتا ہے، اور سب کشمیری ان کا دل و جان سے احترام کرتے ہیں۔ اسی طرح جتنی بھی تنظیمیں کشمیر بنے گا پاکستان کا نعرہ لگاتی ہیں ان کے اس کے نعرے کے پیچھے ان کی دین اور وطن سے محبت ہی کارفرما ہے۔
مقبول بٹ مقبوضہ کشمیر کے ضلع کپواڑہ میں پیدا ہوئے، بی اے کرنے کے بعد 1958 میں پاکستان آ گئے ، اردو ادب میں ماسٹرز کے علاوہ آپ نے ایل ایل بی کا امتحان بھی پاس کیا ۔ 1961 میں آپ نے پشاور سے کشمیری مہاجرین کی نشست پر الیکشن لڑا اور کامیابی حاصل کی ۔اپریل 1965 میں آپ نے دیگر ساتھیوں کے ساتھ مل کر ایک سیاسی جماعت محاذ رائے شماری کی بنیاد رکھی،بعد ازاں آپ نے اپنے ایک دوست امان اللہ خان کے ساتھ مل کر 29 مئی 1977 کوکشمیر لبریشن فرنٹ کی بنیادبھی رکھی۔
آپ بنیادی طور پر ، تحریک آزادی پاکستان اور تحریک آزادی فلسطین سے بہت متاثر تھے، 10 جون 1966 تنظیم سازی کے لئے آپ مقبوضہ کشمیر میں داخل ہوئے، 14 ستمبر 1966 کو آپ کو مقبوضہ کشمیر میں قید کر لیا گیا، اگست 1968 میں مقبوضہ کشمیر ہائیکورٹ نے آپ کو اس مقدمے میں سزائے موت سنائی ۔9 دسمبر 1968 کو آپ مقبوضہ کشمیر کی جیل سے فرار ہو کر پاکستان آگئے، پاکستان میں بھی ہر محب وطن لیڈر کی طرح آپ نے بھی مختلف مشکلات کا سامنا کیا اور کشمیر کی جدو جہد آزادی کو جاری رکھا، 30 جنوری 1971 کو آپ کے تربیت یافتہ دو نوجوان ہاشم قریشی اور اشرف قریشی بھارت کا ایک طیارہ اغواء کر کے لاہور لے آئے ۔
ہائی جیکروں کا مطالبہ تھا کہ بھارتی جیلوں میں جدو جہد آزادی کے قید کچھ کارکنوں کو رہا کیا جائے، بھارت نے جب مطالبہ ماننے سے انکار کر دیا تو یکم فروری 1971 کو مسافروں کو آزاد کرنے کے بعد طیارے کو نذرِ آتش کر دیا گیا ۔ اس واقعے کو پاکستانی قوم بہت سراہا اور کھل کر مقبول بٹ اور ان کے ساتھیوں کی حوصلہ افزائی کی اس سے مسئلہ کشمیر کو عالمی سطح پر اجاگر کرنے میں بہت مدد ملی۔
آپ مئی 1976 میں دوبارہ اپنے آبائی وطن مقبوضہ کشمیر گئے جہاں آپ کو دوبارہ قید کر لیا گیا۔11 فروری 1984 کو آپ کو مقبوضہ کشمیر میں آپ کو پھانسی دی گئی، پھانسی کا پھندا گلے میں ڈالنے کے بعد آپ کے آخری الفاظ یہ تھے کہ۔۔۔ میرے وطن تو ضرور آزاد ہو گا۔۔۔۔
اس مرد مجاہد کی لاش کو وہیں تہاڑ جیل میں ہی دفن کیا گیا۔ کیا ایسے نڈر اور بیباک مسلمان رہنماوں اور جوانوں کی جنگ آزادی کو کفر کی جنگ کہنا ہندوستان اور سعودی عرب کے ایجنڈے کی تکمیل کے سوا کچھ اورہے۔
وطن کے دفاع کے لئے جس طرح پاکستان میں افواجِ پاکستان کی قربانیوں کا کسی اور سے موازنہ نہیں کیا جا سکتا اسی طرح کشمیر میں لبریشن فرنٹ اور دیگر تنظیموں کے شہدا کی قربانیاں بھی اپنی مثال آپ ہیں۔
کشمیر کی جدوجہد آزادی میں حصہ لینے والے چاہے کشمیر بنے گا پاکستان کا نعرہ لگائیں یا کشمیر بنے گا خود مختار کی آواز بلند کریں ان کی جنگِ آزادی کو کفر کی جنگ کہنے کا مطلب یہ ہے کہ اب تک جتنے لوگوں نے اس راستے میں جانیں دی ہیں نعوزباللہ وہ کفر کے راستے میں مرے ہیں! ۔
ہمارے نزدیک تمام کشمیری شہدامحترم اور مقدس ہیں اور کشمیر کی جدوجہد آزادی میں شامل تمام تنطیمیں ایک مقدس فریضے کی ادائیگی میں کوشاں ہیں۔
اس وقت ہم آپ کی خدمت میں یہ لنک بطور نمونہ پیش کر رہے ہیں جس پر ایک معروف مولانا صاحب کی گفتگو آپ خود سن لیں کہ وہ کس طرح دھڑلے سے کشمیر کی جنگ آزادی کو کفر کی جنگ کہہ رہے ہیں: https://youtu.be/Wqq1vwOCZJY
اس ویڈیو میں مولانا صاحب نے یہ بھی کہا ہے کہ جو شخص کشمیر میں جہاد کی بات کرتا ہے اس سے پوچھو کہ تمہیں لاہور میں ہجویری کا دربار نظر نہیں آتا۔۔۔
اب وہ وقت آگیا ہے کہ ہم گندگی کو قالین کے نیچے دبانے کے بجائے لوگوں کو صاف بتائیں کہ یہ کون لوگ ہیں کہ جن کے نزدیک کشمیریوں اور پاکستانیوں کا اپنے وطن کا دفاع تو کفر کی جنگ ہے لیکن ہندوستان اور آل سعود کی حکومتوں کا دفاع واجب ہے۔ یہ کون لوگ ہیں جو داتا دربار کو تو شرک کا اڈہ کہتے ہیں اور ٹرمپ کے رخسار چومتے ہیں، جو کشمیر اور وطن عزیز پاکستان کے دفاع کی جنگ کو کھلے عام کفر کی جنگ کہتے ہیں جبکہ سعودی عرب کے دفاع کے لئے لشکر اکٹھے کرتے ہیں، سپاہیں بناتے ہیں اور ریلیاں نکالتے ہیں۔
یاد رکھئے ! گندگی کو جتنا قالین کے نیچے چھپائیں گے تعفن اتنا ہی زیادہ پھیلے گا۔
تحریر۔۔۔نذر حافی
This email address is being protected from spambots. You need JavaScript enabled to view it.