وحدت نیوز(اسلام آباد) مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے مرکزی سیکرٹری علامہ راجہ ناصر عباس جعفری نے 12ربیع الاول تا17ربیع الاول ہفتہ وحدت و اخوت منانے کا اعلان کیا ہے۔ ایم ڈبلیو ایم کے مرکزی سیکرٹریٹ میں پر یس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے امت مسلمہ کو عید میلاد النبیﷺ کے پر مسرت موقع پر انہوں نے مبارکباد پیش کی ہے۔انہوں نے کہا کہ خاتم النبین حضرت محمد ﷺ پوری بشریت کے لیے نجات بن کر آئے۔ایک متوازن معاشرے کی تکمیل اسلامی تعلیمات پر عمل کیے بغیر ممکن نہیں۔اس بابرکت موقعہ پر ہمیں وحدت و اخوت کا عہد کرنا ہو گا اور عید میلاد النبی ﷺکے جشن کو ملت تشیع بھرپور اندازسے منائے گی۔مجلس وحدت مسلمین کے تمام صوبائی و ضلعی دفاتر میں تقریبات منعقد کی جائیں گی اور میلاد کے جلوس میں شریک ہوں گے۔ملت تشیع کی طرف سے میلاد کے جلوسوں کے راستوں میں سبیلوں کا بھی اہتمام کیا جائے گا۔

 انہوں نے کہا کہ جشن عید میلاد النبیﷺ میں تمام مسلمانوں خصوصا تمام مومنین اور تنظیمی عہدیداران سے اپیل کرتا ہوں کہ پورے پاکستان میں جشن عید میلاد النبی ص کو شایان شان طریقے سے منائیں جلوس کے رستوں میں سبیلیں اور نیاز کا اہتمام کریں ساری دنیا دیکھ لے کہ نبی ص کے عاشق متحد اور خوش ہیں۔انہوں نے کہا کہ اس وقت ملک میں حکومت نام کی کوئی چیز نہیں۔آئین پاکستان کو ہر طریقے سے پامال کیا جا رہا ہے۔مجلس وحدت مسلمین کے مرکزی ڈپٹی سیکرٹری جنرل سید ناصر شیرازی کولاہور واپڈا ٹاؤن سے پولیس کی وردی پہنے افراد نے یکم نومبر کی شب اغوا کیا۔ اس واقعہ کو ایک ماہ گزر چکا ہے اور ان کا تاحال سراغ نہیں لگایا جا سکے۔حکومت الزام لگاتی ہے کہ انہیں ہمارے مخالف اداروں نے اغوا کیا ہے ہمارا اس واقعہ سے کوئی تعلق نہیں جبکہ اداروں کی طرف سے بھی مسلسل لاعلمی کا اظہار کیا جا رہا ہے۔ناصر شیرازی کے معاملے میں ہم حکومت کا تعاقب کرنا نہیں چھوڑیں گے۔ 10دسمبر کو لاہور میں بھرپوردھرنا دیا جائے گا۔ناصر شیرازی ایک ملک گیر سیاسی و مذہبی جماعت کے سینئر رہنما ہیں ان کی بازیابی کے لیے پارلیمنٹ میں بھی آواز بلند کی گئی ہے۔تمام ریاستی اداروں اور پارلیمنٹیرینز کو ہمارا ہم آواز بننا چاہیے۔

انہوں نے کہا کہ مسجد و امام بارگاہ باب العلم اسلام آباد میں نمازیوں پر فائرنگ نے نا اہل انتظامیہ کی ’’اعلی کارکردگی‘‘کی قلعی کھول دی ہے اور دہشتگرد تمام ناکوں و چیک پوسٹوں اور سیکورٹی کیمروں کی موجودگی کے باوجود باآسانی فرار کرگئے لیکن حکومت صرف مذمتی بیان ھی جاری کرنے میں مصروف ھے۔ اس سانحہ میں مجلس وحدت کے سابق مشیر قانون و سابق ڈپٹی اٹارنی جنرل سندھ سیدین زیدی بھی شہید ھونے ہیں ہم انکی اور حبدار شاہ کی شہادت پہ انکے اھل خانہ سے تعزیت کرتے ھیں اور انکے قاتلوں کی فوری گرفتاری کا مطالبہ کرتے ھیں۔

اسلام آباد دھرنے کے متعلق ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ فوج نے انتہائی بابصیرت اور دانشمندانہ کردار ادا کر کے ملک کو ایک بڑی تباہی سے بچا لیا ہے۔ان قوتوں کو ناکامی دیکھنا پڑی جو ایک بڑے تصادم کی راہ دیکھ رہے تھے۔فوج پر عوام کا بھرپور اعتماد ہے جو کبھی ختم نہیں کیا جا سکتا۔41ممالک کا امریکی و اسرائیلی ایماء4 پہ قائم سعودی اتحاد کے حوالے سے انہوں نے کہا کہ یہ اتحاد سعودی اور اسرائیل عزائم کی تکمیل کے لئے تشکیل دیا گیا ہے۔پاکستانی حکمرانوں اور آل سعود کے اشتراک نے اس پاکستان کہ عوام اور وطن عزیز کو سوائے تکفیریت ، دہشتگردی اور 70 ھزار پیاروں کی قربانی کے اور کچھ نہیں دیا۔

وحدت نیوز(آرٹیکل) ملت کا ہر شہید قوم کے مقدر کا ستارہ اور  ملت کے ماتھے کا جھومر ہے اس وقت ہمارے ملک کا ہر حصہ ملت جعفریہ کے باوفا بیٹوں کے پاکیزہ خون  سے رنگین ہو چکا ہے اور قبرستانوں کے شہر آباد ہو گئےہیں لیکن اج شہادت کے درجے پہ فائز ہونے والے شہید محمد سیدین زیدی حقیقتا شوق شہادت سے سر شار اور  سالہا سال سے اسی تمنا میں اپنی زندگی کے آخری سال گذار رہے تھے،کوئی چارسال قبل میں ہیوسٹن امریکا میں مرکز اسلامی میں دینی وظائف کی ادائیگی میں مشغول تھا کہ کہ ایک دن مجھے سیدین بھائی کا فون آیا اور وہ مجھ سے ملنا چاہتے تھے چنانچہ دوسرے دن گیارہ بجے وہ مجھ سے ملنے میرے آفس تشریف لائے اور انہوں نے اپنامدعا کچھ یوں   بیان کیا کہ میں پاکستان میں ایک ایڈووکیٹ کی حیثیت سے کافی عرصہ کام کر چکا ہوں اور ابھی کافی مدت سے امریکا آکر رہائش پذیر ہو گیا لیکن اب جبکہ ملک میں ملت کی صورتحال انتہائی ناگفتہ بہ ہے اور آئے دن وطن عزیز میں  ہونے والی شہادتوں کا سنتا ہوں تو جی چاہتا ہے اپنے ملک جا کر قوم و ملت کی خدمت کروں اور اس وقت جب مختلف علاقوں میں  تکفیری قوتوں نے ہمارے بہت سے مومنین کو جھوٹے مقدمات میں جکڑ کر ان کو جیلوں میں بند کروا دیا ہے اور ان کا کوئی پرسان حال نہیں۔

انہوں نے فرمایا کہ وہ اپنی خدمات اور سابقہ تجربے اور وکلا کے ساتھ ملکی سطح پہ دیرینہ تعلقات کو پیش کرنے لئے حاضر ہیں اگر ان کو مجلس وحدت میں لیگل ایڈوائزر کے طور پہ رکھ لیا جائے تو وہ ملک میں  شیعہ وکلا پہ مشتمل ایک ایسا لیگل فورم بنائیں گے جو ملک بھر میں قید و بند کی صعوبتوں گرفتار مومنین کے مقدمات کی پیروی کرکے ان کی آزادی کے لئے تگ و دو کریں گے اور قوم کی خدمت میں اپنی زندگی کے آخری ایام کو گذاریں گے،پھر اچانک فرط جذبات سے ان کی آنکھوں میں آنسو چھلکنے لگے اور ان کی آواز گلے میں اٹک گئی جب وہ شوق شہادت میں مخمور ہو کر یہ کہہ رہے تھے کہ میں نے اپنی زندگی تو گذار ہی لی ہے اور بچے بھی سب بڑے ہو گئے  اب چاہتا ہوں کہ زندگی کے آخری سال قوم کی خدمت میں وقف کر دوں شاید اللہ تعالیٰ مجھے آخر ی عمر میں شہادت کی موت عطا کر دے ،میں چاہتا ہوں کہ مجھ  ناچیز کی جان دین مبین کے کام آ جائے،مجھے کہا اپ پاکستان میں قبلہ راجہ ناصر عباس صاحب سے بات کریں،تو میں جانے کے لئے تیار ہوں چنانچہ اقا صاحب سے بات کی تو انہوں اس تجویز کا استقبال کیا اورسیدین صاحب ایک ڈیڑھ ماہ کے اندر اندر وطن عزیزجانے کو تیار ہو گئے،پاکستان پہنچ کر اسلام آباد میں ان کے لئے مجلس نے ایک دفتر اور رہائش بنائی جہاں سے انہوں نے اپنی فعالیات کا آغاز کیا اور اس دوران انہوں نے ملکی سطح پہ دورے کئے اور کئی قیدیوں کی آزادی کے لئے مقدمات لڑے اور بالخصوص راولپنڈی سانحہ عاشور میں سینکڑوں بے گناہ اسیران کی قانونی مشاورت  اور وکالت میں کلیدی کردار ادا کیا،سال بھر مسلسل ملک میں گذارا اورپھر کچھ ناگزیر حالات کے باعث انہیں واپس امریکا جانا پڑا جہاں پھر سے میری ان سے ملاقات ہوئی۔

شہید علماء سے بہت انس اور محبت رکھنے والے انسان تھے چنانچہ ان کے دو بیٹوں کی شادیاں علماء ہی کے خانوادہ سے ہوئیں ان کی ایک بہو مولانا سید سرتاج زیدی صاحب کی بیٹی اور دوسری مولانا شمشاد حیدر کی صاحبزادی ہیں،وہ واپس جاکر بھی تمام اوقات ملک و قوم کی فکر میں مبتلا رہتے انہوں وہاں بیٹھ کر کئی مومنین قیدیوں کے مقدمات کے لئے مدد فرمائی-وہ ہر آن قوم کی فکر میں رہتے،ہر سال زیارت اربعین پہ جانے والے، تہجد گذار ، مومن و متقی،اجتماعی فکر کے حامل، مخلص، پیرو رہبری ،باپ کی حیثیت سے بہترین باپ اور بچوں کی کچھ اس طرح تربیت کی کہ سب بچے امریکا میں رہتے ہوئے بھی انتہائی متدین اور با تقویٰ ہیں . ان کے ایک فرزند اس وقت حوزہ علمیہ قُم میں زیر تعلیم ہیں- اج شہید کی دیرینہ تمنا پوری ہو گئی اور وہ زیارت اربعین کے بعد مشہد مقدس کی زیارت سے فارغ ہو کر حرم ہای اہل بیت کی زیارت سے توشہ  آخرت لے کر حریم الہی کی زیارت کو لبیک کہتے ہوئے دشمنان اہل بیت کی گولیوں کا نشانہ بن کرامام بارگاہ کے باہر ایک نمازی کی حیثیت سے اپنے پروردگار سے جا ملے،اے عاشق حقیقی اہل بیت اطہار اور اے شوق شہادت میں شراب شہادت نوش فرمانے والے سید محمد سیدین ہمارے آپ پر سلام ہوں ،ہم تو اسی مادی دنیا میں باقی رہ گئے اور آپ لقاءاللہ کے لئے رخصت ہوگئے،خدا انکے درجات بلند فرمائے اور انہیں جوار معصومین  علیہم السلام میں  جگہ نصیب فرمائے۔


از قلم ۔۔۔حجتہ الاسلام.علامہ غلام حر شبیری

وحدت نیوز (اسلام آباد) مجلس وحدت مسلمین کے مرکزی سیکریٹری جنرل علامہ راجہ ناصرعباس جعفری نے سانحہ مسجد باب العلم آئی ایٹ اسلام آباد میں شہید ہونے والےمعروف قانون دان، سابق ایڈیشنل ایڈوکیٹ جنرل سندھ اور  مجلس وحدت مسلمین کے سابق قانونی مشیر سید محمد سیدین زیدی ایڈوکیٹ کی المناک شہادت پر شدید رنج وغم اور تعزیت کا اظہار کرتے ہوئے کہاکہ  شہید بہت ہی مؤمن ،عابد اور درد مند انسان تھے، راولپنڈی سانحہ راجہ بازارکے واقعہ میں بہت فعال رہے اور اسیروں کی رہائی کے لئے پاکستان کے اکثر شہروں کا سفر کیا، یا رابطہ کیا،امریکہ سے اس وقت وہاں کے علماء کی ہم آہنگی کے ساتھ قانونی اور لیگل معاملات میں مدد کے لئے پاکستان تشریف لائے اور کافی عرصہ مجلس وحدت مسلمین کے قانونی مشیر کی حیثیت سے فرائض انجام دئیے،علامہ راجہ ناصرعباس جعفری نے شہید سیدین زیدی کی شہادت پر پسماندگان، آقائی سرتاج زیدی، آقائی شمشاد اور باقی سب دوستوں کی خدمت میں تسلیت پیش کرتےہوئے مغفرت کی دعا کی اور اہل خانہ کیلئے صبر جمیل کی دعا کی انہوں نے کہا کہ مجلس وحدت مسلمین اہل خانہ کے غم میں برابر کی شریک ہے ۔

وحدت نیوز(اسلام آباد) سانحہ مسجد باب العلم آئی ایٹ اسلام آباد میں  تکفیری دہشت گردوں کے حملے میں مجلس وحدت مسلمین کے سابق قانونی مشیر سید محمد سیدین زیدی بھی شہید ہوگئے ہیں، شہید سیدین زیدی کو شدید زخمی حالت میں پمز اسپتال منتقل کیا گیا تھا جہاں وہ زخموں کی تاب نالاتے ہوئے خالق حقیقی سے جا ملے،شہید کی نماز جنازہ آج تین بجے سہہ پہرمسجد وامام بارگاہ باب العلم میں اداکی جائے گی۔ تفصیلات کے مطابق   معروف قانون دان محمد سیدین زیدی شہید صوبہ سندھ کے ایڈیشنل ایڈووکیٹ جنرل کی حیثیت سے خدمات انجام دے چکے تھے، ریٹائرمنٹ کے بعد امریکا منتقل ہوگئے تھے لیکن ملک و ملت کی محبت انہیں دوبارہ مادر وطن پاکستان کھینچ لائی۔ شہید سیدین زیدی مجلس وحدت مسلمین کے قانونی مشیر کی حیثیت سے بھی گرانقدر خدمات انجام دے چکے تھے۔ تکفیری دہشت گردوں کے برپا کردہ سانحہ راجہ بازار راولپنڈی میں نشانہ بننے والے مظلوم عزاداروں کو جب جھوٹے مقدمات میں پھنساکر قاتلوں کو چھپانے کی سازش کی گئی تو مظلوم عزاداروں کو عدالت سے انصاف دلوانے کے لئے شہید سیدین زیدی نے فعال کردار ادا کیا۔ ملک و ملت کے لئے مخلصانہ خدمات انجام دینے والے فداکار پاکستان کے غیرت مند اور وفادار بیٹے پر ظالموں نے اس وقت بدھ کی شب اسلام آباد کی شیعہ مسجد باب العلم کے در پر فائرنگ کی جب وہ مغرب و عشاء کی نماز ادا کرکے باہر نکل رہے تھے. بالاآخر زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے خالق حقیقی سے جاملے۔

واضح رہے کہ شہید  سید سیدین زیدی کی نمازجنازہ آج مورخہ یکم دسمبر بعد از نماز جمعہ سہ پہرتین بجے امام بارگاہ باب العلم آئی ایٹ مرکز اسلام آباد میں ادا کی جائے گی۔انہیں بدھ کی رات اس وقت تکفیری دہشت گردوں نے گولیوں کا نشانہ بنایا جب وہ نماز ادا کر کے امام بارگاہ باب العلم سے باہر آ رہے تھے۔وفاقی دارالحکومت جیسے حساس شہر میں دہشت گردی کی یہ بزدلانہ کاروائی قانون نافذ کرنے والوں اداروں کے نا اہلی کا منہ بولتا ثبوت ہے۔ واقعہ کے بعد فوراََ بعد اسلام آباد کے مختلف علاقوں میں ملت تشیع اور اہل علاقہ کی طرح سے شدید احتجاج بھی کیا۔

وحدت نیوز(کراچی) مجلس وحدت مسلمین صوبہ سندھ کے پولیٹیکل سیکریٹری علی حسین نقوی نے اپنے ایک بیان میں کہا کہ اسلام آباد آئی ایٹ مرکز امام بارگاہ باب العلم پر دہشتگردی کے نتیجے میں شیعہ مسلم حساس ادارے کے ملازم کی شہادت اور دیگر 4 شیعہ مسلم نمازیوں کے زخمی ہوجانے والے واقع نے وفاقی دارالحکومت میں سیکورٹی کی صورتحال کی قلعی کھول دی ہے،اس دہشتگردی کی واردات نے یہ ثابت کردیا ہے کہ وفاقی حکومت اور انکے وزیر داخلہ کی ترجیحات عوام کی جان و مال کی حفاظت نہیں بلکہ ایک عدالتی مستند نااہل سابق وزیر اعظم اور طبقہ اشرافیہ کی خوشنودی کا حصول ہے،وفاقی دارالحکومت میں عام لوگوں پر گولیوں کی بوچھاڑ کرکے دہشتگردوں کا اطمینان سے فرار ہوجانا کئی سوالات کو جنم دیتا ہے،یوں محسوس ہوتا ہے کہ پولیس اور قانون نافذ کرنے والے ادارے اپنی صلاحیتوں سے یا تو محروم ہوچکے ہیں یا انکی صلاحیتیں کسی مخصوص ایجنڈا کو پایہ تکمیل تک پہنچانے کے لئے سلب کی جاچکی ہیں،وفاقی دارالحکومت میں اگر قانون نافذ کرنے والے اداروں کی کارکردگی اور سنجیدگی کا یہ عالم ہے تو اس سے ملک کے دیگر حصوں کے حالات کا بخوبی اندازہ لگایا جا سکتا ہے۔


انہوں نے مزید کہا کہ نااہل حکمرانوں نے اپنے ذاتی مفادات کی تکمیل کے لیئے قانون نافذ کرنے والے اداروں کو کمزور اور اپنے درباریوں کو طاقت ور کیا جسکے نتائج پوری قوم کو بھگتنا پڑرہے ہیں،حکمرانوں کی نااہلی کے باعث پورا نظام ٹوٹی بیساکھی کے سہارے چل رہا ہے،یہاں رانا ثناء الله جیسے قاتل چور اور ملک کے خائن تو محفوظ رہتے ہیں مگر ناصر عباس شیرازی جیسے دیگر محب وطن فرزند یا تو اغوا کر کے لاپتہ کردیئے جاتے ہیں یا دہشتگردوں کو انہیں شہید کرنے کے لیئے سازگار ماحول فراہم کیا جاتا ہے،مذہبی انتہا پسندی جنونیت اور فرقہ وارانہ عصبیت کو فروغ دیا گیا اور ایک سوچے سمجھے منصوبے کے تحت تعلیمی اداروں, مدرسوں، مساجد، پارلیمنٹ، میڈیا اور دیگر اداروں سمیت معاشرے میں شدت پسند سوچ کی آبیاری کی گئ جس کے نتیجے میں کہیں مولانا فضل الرحمان، کہیں ملا فضل الله، کہیں اوریا مقبول، کہیں سلیم صافی، کہیں نورین لغاری تو کہیں رانا ثناء الله پنپے،ضیاء الحق سے لیکر آج تک اس شدت پسند فصل کی آبیاری  اور انکی اپنے قیمتی اثاثوں کی مانند حفاظت کی گئی،جب ببول کے بیج بوئے گئے تو یہ امید کرنا کہ گندم نکلے گی سوائے حماقت کے اور کچھ نہیں،اب بھی وقت ہے مقتدرہ پاکستان بھرپور آپریشن کے ذریعے اس پوری فصل کو تلف کرنے میں سنجیدگی دکھائے وگرنہ شاخیں کاٹنے سے سوائے توانائیاں اور وسائل کے ضیاع کے کچھ حاصل نہیں ہونا۔

وحدت نیوز(اسلام آباد) مجلس وحدت مسلمین کے مرکزی رہنما علامہ اصغر عسکری نے امام بارگاہ باب العلم اسلام آباد میں نمازیوں پر فائرنگ کے واقعہ کی شدید مذمت کی ہے ۔امام بارگاہ کے دورے کے دوران میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا ہے کہ وفاقی وزیر داخلہ احسن اقبال پورے ملک کے وزیر داخلہ ہیں لیکن ان کی صلاحیتوں کا یہ حال ہے کہ ان سے ایک وفاقی دارالحکومت نہیں سنبھالا جا رہا۔اسلام آباد کے ایک مرکزی سیکٹر میں نہتے نمازیوں پر گولیاں برسائی گئیں ہیں جو ثابت کرتی ہیں کہ پورے ملک میں گورنمٹ کی کہیں بھی رٹ نہیں ہے۔امام بارگاہ پر حملہ سیکورٹی اداروں کی بدترین نا اہلی ہے۔ جس وقت یہ واقعہ رونما ہوا اس وقت اسلام آباد پولیس کا کوئی ایک اہلکار بھی امام بارگاہ کے باہر موجود نہیں تھا۔ایک کرپٹ اور نا اہل وزیر اعظم کی حفاظت کے لیے تو پور ا لاؤلشکرموجود ہوتا ہے لیکن عوام کی جان و مال کی حکومت کو ذرا بھر پروا نہیں۔ملت تشیع کا اس ملک کی سالمیت و استحکام میں بھرپور کردار ہے۔کسی کو ملت تشیع کا اس طرح خون بہانے کی اجازت نہیں دی جا سکتی۔انہوں نے مطالبہ کیا کہ اسلام آباد میں نصب سیکورٹی کیمروں کی مدد سے مجرموں کا فوری سراغ لگایا جائے۔انہوں نے اپنے وفد کے ہمراہ زخمیوں کی عیادت بھی کی ۔وفد میں مرکزی رہنما علامہ محمد اقبال بہشتی، ملک اقرار حسین اور ارشاد حسین بنگش بھی شامل تھے۔انہوں نے شہید کی بلندی درجات اور زخمیوں کی صحت یابی کے لئے دعا بھی کی

مجلس وحدت مسلمین پاکستان

مجلس وحدت مسلمین پاکستان ایک سیاسی و مذہبی جماعت ہے جسکا اولین مقصد دین کا احیاء اور مملکت خدادادِ پاکستان کی سالمیت اور استحکام کے لیے عملی کوشش کرنا ہے، اسلامی حکومت کے قیام کے لیے عملی جدوجہد، مختلف ادیان، مذاہب و مسالک کے مابین روابط اور ہم آہنگی کا فروغ، تعلیمات ِقرآن اور محمد وآل محمدعلیہم السلام کی روشنی میں امام حسین علیہ السلام کے ذکر و افکارکا فروغ اوراس کاتحفظ اورامر با لمعروف اور نہی عن المنکرکا احیاء ہمارا نصب العین ہے 


MWM Pakistan Flag

We use cookies to improve our website. Cookies used for the essential operation of this site have already been set. For more information visit our Cookie policy. I accept cookies from this site. Agree