ریحان اکیڈمی ٹیم ایم ڈبلیوایم کراچی ضلع وسطی کےآل شہدائے پاکستان ٹیب بال کرکٹ ٹورنامنٹ کی فاتح قرار
وحدت نیوز(کراچی) مجلس وحدت مسلمین ضلع وسطی کراچی کی جانب سے یوم پاکستان کی مناسبت سے شہدائے پاکستان کو خراج تحسین پیش کرنے کے لئے آل شہدا ئے پاکستان ٹیپ بال کرکٹ ٹورنامنٹ کا شاندار اختتام امروہہ گراؤنڈ انچولی میں ہوا جس کے فائنل میچ میں ریحان اکیڈمی جعفر طیار نے فتح حاصل کرکے ٹرافی اور دس ہزار روپے کا نقد انعام حاصل کیا۔
مولانا صادق جعفری سیکریٹری جنرل مجلس وحدت مسلمین پاکستان کراچی ڈویژن، اورنگزیب سلطان چئیرمین کراچی پیس ایمبیسیڈر ویلفئیر آرگنائزیشن، ناصر حسینی صوبائی رہنما مجلس وحدت مسلمین پاکستان صوبہ سندھ، میجر ریٹائرڈ قمر عباس رضوی رکن صوبائی اسمبلی سندھ پی ایس 117، مزمل حسین صدر آل اورنگی مساجد و امام بارگاہ کمیٹی، زین رضا رضوی سیکریٹری جنرل خیرالعمل ویلفئیر فاؤنڈیشن کراچی ڈویژن، رضی حیدر رضوی چیئرمین حیدر کرار ٹرسٹ اور مرکزی ترجمان پاکستان علما مشائخ کونسل اور علامہ مبشر حسن ڈپٹی سیکرٹری جنرل مجلس وحدت مسلمین پاکستان کراچی ڈویژن نے مہمانان خصوصی کے طور پر شرکت کی اور فاتح ٹیم، آرگنائزنگ کمیٹی کے اراکین اور ایمپائرز میں ایوارڈز تقسیم کئے جبکہ مجلسِ وحدت مسلمین پاکستان ضلع وسطی کراچی کے ڈپٹی سیکرٹری جنرل مظہر عباس جعفری اور سیکرٹری جنرل ثمرزیدی نے مہمان حضرات کو یادگاری شیلڈز کا تحفہ دیا۔ تمام مہمانان گرامی بالخصوص کراچی ڈویژن کے سیکریٹری جنرل نے ضلع وسطی کی اس کاوش پر خراج تحسین پیش کیا جبکہ ضلع وسطی کے سیکرٹری جنرل نے تمام مہمانوں، کھلاڑیوں اور آرگنائزنگ کمیٹی کا شکریہ ادا کیا۔
وحدت نیوز(ملتان) مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے مرکزی سیکرٹری جنرل علامہ راجہ ناصر عباس جعفری اپنے دورہ جنوبی پنجاب کے دوران خصوصی طور پر سرائیکی خطے کے معروف شاعر شاکر شجاع آبادی سے ملاقات کرنے کے لیے شجاع آباد پہنچے، اس موقع پرمرکزی رہنما ڈاکٹر یونس حیدری، سید محسن شہریار، ایم ڈبلیو ایم جنوبی پنجاب کے سیکرٹری جنرل علامہ اقتدار حسین نقوی، ڈپٹی سیکرٹری جنرل سلیم عباس صدیقی، سیکرٹری سیاسیات مہر سخاوت علی ، سید وسیم عباس زیدی اور دیگر بھی موجودتھے۔
شاکر شجاع آباد نے علامہ راجہ ناصر عباس جعفری کا گرمجوشی سے استقبال کیا، علامہ راجہ ناصرعباس جعفری نے سرائیکی شاعر کو خراج تحسین پیش کرتے ہوئے کہا کہ آپ کے اشعار زندہ دل افراد کے لیے ایک سمت کا تعین کرتے ہیں، میں دلی طور پر آپ کے اشعار کا معترف ہوں آپ نے سرائیکی زبان کی صحیح ترجمانی کی ہے، آپ کے اشعار میں قوم، ملک اور ملت کا درد عیاں ہے، آپ نے اپنے اشعار کے ذریعے جاگیرداروں، وڈیروں،رسہ گیروں اور کرپٹ مافیا کے خلاف علم بغاوت بلند کیا ہے۔ اس موقع پر شاکر شجاع آبادی اپنے مخصوص انداز میں علامہ راجہ ناصر عباس جعفری کو اشعار بھی سنائے ۔
وحدت نیوز (اسلام آباد) نثارعلی فیضی چیئر مین سالانہ مرکزی کنونشن سال ۲۰۱۸ کی زیر صدارت مرکزی سیکرٹریٹ مجلس وحدت مسلمین پاکستان ،اسلام آباد میںکور کمیٹی کا اہم اجلاس منعقد ہوا جس میں پہلے تمام اجلاسوں کے فیصلوں کی روشنی میں امورکا جائزہ لیا گیا ۔ اس اجلاس میں تمام اجرائی کمیٹیوں کےمسئولین اور سالانہ مرکزی کنونشن کے ذمہ داران نے بھر شرکت کی ۔ اجلاس میں مرکزی کنونشن کو بہت زیادہ موثر بنانے کے حوالے سے اہم فیصلےبھی کیے گئے ۔کنونشن کی تمام کمیٹیاں بنادی گئی ہیں اور اہم امور ان کے سپرد کردئیے گئے ہیں۔ اس بار عظیم قومی اجتماع کے لئے ایک کنٹرول روم بھی قائم کردیا گیا جس کے سربراہ علامہ اصغر عسکری ،علامہ اقبال بہشتی اور معاونین میں علامہ نیاز علی بخاری ،علامہ علی شیر انصاری، اظہر کاظمی صوبائی سیکرٹری تعلیم ، برادر زاہد عباس ایڈمن صوبائی سیکرٹریٹ لاہور کے علاوہ برادر ارشاد حسین بنگش ایڈمن مرکزی سیکرٹریٹ ایم ڈبلیو ایم پاکستان اسلام آباد ہونگے ۔
اس سال رہائش اور خوراک کے بہترین انتظامات کرنے کی منظوری دی گئی ۔ استقبالیہ پر شکایات سیل بھی قائم کردیا ہےتاکہ بروقت مسائل کو حل کیا جاسکے ۔ اس اجتماع کی کوریج کے انتظامات اورکو آخری شکل دی گئی ہے ۔ شخصیات اور عوامی سطح پر دعوت ناموں کا اجراء کردیا گیا ہے ۔ آخری دن کے سمینار میں شرکت کے لئے خصوصی انتظامات کیے گئے ہیں ۔ آخری نشست میں خواتین کو بھی دعوت دی گئی ہے کہ وہ بھی اس اجتماعی پروگرام سے بھر پور استفادہ کرسکیں ۔شوری مرکزی کے اجلاس کو بہتر بنانے کے لئے اس سال پارلیمنٹ کی طرز پر اندرونی حال کو ڈیکورٹ کیا جائے گا ۔ شرکاء کنونشن کے لئے سفری اور اجلاس میں شرکت کے لئے خصوصی ہدایت نامہ اور قواعد و ضوابط کا اجراء کیا گیا ہے ۔ چیئر مین کنونشن نے تمام شرکاء سے کہا کہ وہ ہمارے ساتھ اس ملت تشیع کے روح پرور اجتماع جس میں دیگر مکاتب فکر کی شخصیات بھی مدعو ہونگی ، کو بہتر بنانے میں تعاون فرمائیں ۔ مرکزی کنونشن کے تمام پروگرامات کو حتمی اور آخری شکل دے دی گئی ہے ۔
وحدت نیوز(ملتان) مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے مرکزی سیکرٹری جنرل علامہ راجہ ناصر عباس جعفری نے مقبوضہ کشمیر میں بھارتی افواج کی فائرنگ کے نتیجے میں بیس سے زائد بے گناہ شہریوں کی شہادت پر غم و غصے کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ معصوم شہریوں پر بھارت کے وحشیانہ مظالم بدترین ریاستی دہشت گردی ہے۔اس طرح کے ظالمانہ ہتھکنڈوں سے کشمیریوں کے عزم و حوصلے کو دبایا نہیں جا سکتا ۔انہوں نے کہا کہ مقبوضہ کشمیر میں بھارتی افواج طاقت کاوحشیانہ استعمال کر رہی ہے جن کا مقصد کشمیریوں کو ان کے حق خود ارادیت سے باز رکھنا ہے۔ ان خیالات کااظہاراُنہوں نے ملتان میں آئی ایس او کے زیراہتمام منعقدہ سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے کیا ۔ اس موقع پر مجلس وحدت مسلمین جنوبی پنجاب کے سیکرٹری جنرل علامہ اقتدار حسین نقوی، مولانا ہادی حسین ہادی اور دیگر بھی موجود تھے۔
علامہ ناصر عباس جعفری نے مزید کہا کہ کشمیریوں کے دل پاکستان سے کے ساتھ دھڑکتے ہیں ۔طاقت و اختیارات کا بے جا استعمال بھارت کے لیے کسی بھی لحاظ سے فائدہ مند ثابت نہیں ہو سکتا۔ بھارتی حکومت نے اپنی مذموم کاروائیاں اقوام عالم سے پوشیدہ رکھنے کے لیے میڈیا سمیت دیگر ذرائع ابلاغ پر پابندیاں عائد کر دی ہیں۔ مقبوضہ کشمیر میں بھارتی فوج کے انسانیت سوز مظالم اور بنیادی انسانی حقوق کی پامالی کے خلاف عالمی برادری کو اپنا کردار ادا کرنا چاہیے۔دنیا کے مختلف ممالک میں انسانی حقوق کی پامالی کے معمولی واقعات پر سر آسمان پر اٹھانے والی عالمی طاقتوں کی مقبوضہ کشمیر میں بے گناہ نوجوانوں کے قتل عام پر خاموشی کو سوائے تعصب کے کوئی اور نام نہیں دیا جا سکتا۔
انہوں نے کہا عالمی امن کے لیے مسئلہ کشمیر کا پائیدار حل ناگزیر ہے۔اس مسئلہ پر تماشائی کا کردار ادا کرنے والی عالمی طاقتوں کو یہ حقیقت ذہن نشین کر لینی چاہیے کہ خطے میں سلگنے والی آگ اگر بھڑک اٹھی تو یہ اور بھی بہت سارے دامنوں کو اپنی لپٹ میں لے لے گی۔انہوں نے عالم اسلام پر زور دیا کہ اس وقت کشمیر،غزہ اور یمن سمیت ساری دنیا میں مسلمانوں کو بے گناہ موت کی وادی میں دھکیلا جا رہا ہے۔امت مسلمہ کے اس زوال کی بنیادی وجہ وحدت و اخوت کی کمی ہے۔ ہمیں مشترکات پر باہم نہیں ہونے دیا جارہا اور معمولی اختلافات پر ایک دوسرے کے خلاف صف آرا رہنے کی ترغیب دی جارہی ہے۔ یہود و نصاری کی ان سازشوں کی اگر بروقت درک نہ کیا گیا تو پھر سوائے ناکامی و خجالت کے ہمارے ہاتھ باقی کچھ نہیں بچے گا۔علامہ راجہ ناصر عباس جعفری نے شہدا کی بلندی درجات اور زخمیوں کی جلد شفایابی کے لیے دعابھی کی ۔
وحدت نیوز(آرٹیکل) انسان اپنی قیمت خود لگاتا ہے، ایک مدبر انسان اپنی شخصیت کی میزان میں تلتا ہے،انسان کی شخصیت دشمن تراش ہے، بے شک انسان کی شخصیت سے دشمن اور حاسد جنم لیتے ہیں، یہی وجہ ہے کہ ایک منفعل اور مدبّر، مشتعل اور مفکر کے طرزِ زندگی اور اسلوبِ گفتار میں فرق ہوتا ہے، دنیا میں صرف ایک ہستی ایسی ہے کہ جس کے طرزِ زندگی کو منافقت کی موت اور جس کے اسلوبِ رفتار کو نہج البلاغہ ہونے کا شرف حاصل ہے۔ دعوتِ ذوالعشیر کے موقع پر جب سرورِ دوعالمؑ نے اپنی نبوت کا اعلان کیا تو فرزندِ ابوطالبؑ نے منفعل یا مشتعل ہوکرپیغامِ رسالت کی حمایت نہیں کی بلکہ آپ نے مکمل مدبرانہ اور مفکرانہ انداز میں تصدیقِ رسالت کرنے کے ساتھ ساتھ اس تصدیق کے رشتے کو تا عمر نبھایا بھی۔ اگر آپ کی اس تصدیق کے پیچھے وقتی اشتعال یا انفعال ہوتا تو تاریخ کے کسی صفحے پر مورخ یہ رقم کرتا کہ فلاں جنگ یا معرکے میں ابوطالبؑ کا بیٹا موت، شکست، جنگ کی شدت، تلواروں کی چھنکار یا تیروں کی بارش کو دیکھ کر کچھ دیر کے لئے پیچھے ہٹ گیا تھا۔
آپ صرف دینِ اسلام کے دفاعی ماہر نہیں تھے بلکہ پیغمبرِ اسلام کے دستِ راست، مشیر اور وزیر بھی تھے۔آپ کے سارے اوصاف اور فضائل اپنی جگہ لیکن آپ فضائل اور اوصاف کا مجموعہ نہیں بلکہ فضائل و اوصاف کی کسوٹی اور میزان ہیں۔ تاریخِ اسلام کے مطابق آپ نے دعوتِ ذوالعشیر میں فقط تائید رسالت نہیں کی بلکہ اُس روز سے آپ نذرِ اسلام ہوگے، روزِ اوّل سے ہی آپ اسلام میں ایسے ضم ہوگئے کہ رسولِ اسلام کے ساتھ سائے کی طرح نظر آتے تھے۔تاریخ اسلام کے مطالعے سے پتہ چلتا ہے کہ دعوتِ ذوالعشیر کے موقع پر رسالتِ محمدیﷺ کی تصدیق کا فیصلہ ایک عام سے نو سالہ بچے کانہیں بلکہ ایک حکیم، مدبر اور دانا نوجوان کا فیصلہ تھا۔
اس کے بعد تاریخ اسلام میں جتنے بھی اتار چڑھاو آتے ہیں، امتحانات اور مشکلات کا سامنا کرنا پڑتا ہے اور دینِ اسلام کو جو کامیابیاں نصیب ہوتی ہیں ، اُن سب میں فراست بوتراب، حلمِ حیدرِ کرار اور شجاعت صفدر و غضنفر واضح طور پر جھلکتی ہے۔ اسلام کی تائید علی ابن ابیطالبؑ کی زندگی کا اصول تھا، ایک اصول پرست انسان کبھی بھی اصولوں پر سودا نہیں کرتا ، یہ ممکن نہیں کہ اصول پرست انسان کو مسلمان آپ زمزم سے غسل دیں اور کافر اس کے پاوں کو دھوکر پئیں بلکہ وہ قرآنی فیصلے کے مطابق مومنین پر مہربان اور منافقین پر سخت ہوتا ہے۔ جس طرح مقناطیس لوہے چون کو اپنی طرف کھینچتا ہے اسی طرح ایک اصول پرست انسان بھی اپنے جیسے لوگوں کو اپنی طرف کھینچتا ہے، جتنی اس کی شخصیت میں مضبوطی ہوتی ہے اتنی ہی اس کی کشش زیادہ ہوتی ہے۔ جس طرح ایک اصول پرست انسان کی ذات میں کشش زیادہ ہوتی ہے اسی طرح اس کی ذات میں بے اصول لوگوں کے خلاف دافع بھی زیادہ ہوتا ہے۔
دنیا میں علی ابن ابیطالب ؑ کی شخصیت کتنی مضبوط ہے ، اس کا اندازہ اس بات سے لگا لیجئے کہ چودہ سو سال گزرنے کے بعد آپ کا دافع بھی اسی طرح موجود ہے اور آپ کا جاذبہ بھی اسی طرح ہے۔آپ کے چاہنے والے اور آپ کے محب آج بھی آپ سے شدید محبت کرتے ہیں اور آپ کے دشمن آج بھی آپ سے شدید بغض رکھتے ہیں۔ جس طرح نظامِ شمسی میں دافعہ اور جاذبہ پایا جاتا ہے ، اسی طرح انسان کی شخصیت میں بھی دافعہ اور جاذبہ پایا جاتا ہے، جو کمزور شخصیت کے لوگ ہوتے ہیں، ان کے مرتے ہی ان کی دشمنی و دوستی بھی مرجاتی ہے لیکن جو مضبوط اور جاندار شخصیت کے لوگ ہوتے ہیں ، ان کی شخصیت جتنی مضبوط ہوتی ہے ، ان کے اس دنیا سے جانے کے بعد ان کی محبت اور نفرت بھی اسی قدر باقی رہتی ہے۔
کسی بھی شخصیت سے محبت کا تقاضایہ ہے کہ اس شخصیت کے طرزِ زندگی اور پسند و ناپسند کو زندہ رکھا جائے ، اور کسی بھی شخصیت سے نفرت کے اظہار کا آسان طریقہ یہ ہے کہ اس کے طرزِ زندگی اور پسند و ناپسند کو فراموش کر دیا جائے۔کسی کے نعروں اور دعووں سے یہ پتہ نہیں چل سکتا کہ کون کس کا چاہنے والا ہے بلکہ کسی کے طرزِ زندگی، گفتار اور کردار سے یہ سمجھا جا سکتا ہے کہ کون کس کے راستے کا راہی ہے۔مولودِ کعبہ کی ولادت باسعادت کے موقع پر خوشی کا جتنا بھی اظہار کیا جائے وہ کم ہے لیکن اس خوشی کے موقع پر ہمیں اپنے طرزِ زندگی پر بھی ایک نظر ڈالنی چاہیے کہ کیا ہمارے طرزِ زندگی سے بھی حضرت علیؑ کی سیرت جھلکتی ہے یا نہیں۔
تحریر۔۔۔۔نذر حافی
This email address is being protected from spambots. You need JavaScript enabled to view it.
وحدت نیوز(سکردو) مجلس وحدت مسلمین گلگت بلتستان کے سربراہ نے روندو میں جشن میلاد سے خطاب کرتے ہوئے کہا ہے کہ امام علیؑ کی زندگی مینارہ نور اور ہدایت ہے۔ انہوں نے کہا کہ امام علی ؑ کی زندگی ظالموں کی مخالفت اور مظلوموں کی حمایت میں گزری۔ انکی شہادت عدل کے قیام کے لیے جہدوجہد کا نتیجہ تھا ۔ مولا علی ؑ کی زندگی کا ہر پہلو انسانی نجات کا ضامن ہے۔آغا علی رضوی نے کہا کہ امام علی ؑ کی ولادت کا جشن منانے کا مقصد امام کی سیرت اور انکی زندگی کے اصولوں پر عمل کرنے کا عزم کرنا ہے۔ امام نے اپنی زندگی میں معاشرے کو ظالم و مظلوم میں تقسیم کر کے واضح کر دیا کہ اگر مظلوم غیر مسلم یا کافر بھی ہو تو اسکی حمایت میں جان کی بازی لگانی چاہیے اور ظالم چاہیے مسلمان ہی کیوں نہ ہو اس کی مخالفت سے باز نہیں آنا چاہیے۔
آغا علی رضوی نے کہا کہ ہمارے حکمرانوں کو امام علی ؑ کے اس عظیم پیغام کو سمجھنے کی ضرورت ہے جس میں انہوں نے فرمایا تھا کہ حکومت کفر سے تو قائم رہ سکتا ہے مگر ظلم سے نہیں۔ اگر حکومت یہ سمجھتی ہے کہ ظلم اور جبر کے ذریعے عوامی حقوق چھین لیں گے یہ ان کی بھول ہے۔ انہوں نے کہا کہ گلگت بلتستان کی موجودہ حکومت عوامی حقوق پر ڈاکہ ڈالنے کی کوشش کر رہی ہے ۔ کبھی گندم سبسڈی ختم کرنے کی کوشش کی جاتی ہے کبھی ٹیکس نافذ کیا جاتا ہے اور کبھی خالصہ سرکار کی آڑ میں عوامی اراضی چھیننے کی کوشش کی جاتی ہے۔ ہم کبھی بھی حکمرانوں کو ظلم کرنے نہیں دیں گے اور ظلم کی دیوار کے آگے سیسہ پلائی ہوئی دیوار بن کر کھڑی ہو جائے گی چاہے کسی کو بھی ناگوار گزرے ۔ آغا علی رضوی نے کہا کہ مظلوموں کو اس کا حق دینے کی تحریک شعور و آگاہی کے ساتھ شروع کی ہے اور اس راہ میں کتنی ہی قربانیاں دینی پڑے گریز نہیں کریں گے۔