وحدت نیوز(اسلام آباد) تکفیریت کے ناسورسے نجات اور استحکام پاکستان کے لئے تمام معتدل قوتوں کا متحد ہونا وقت کی اہم ضرورت ہے پاکستان کو بنانے اکابرین معتدل شیعہ سنی تھے ۔ ان خیالات کا اظہار مجلس وحدت مسلمین پاکستان سربراہ علامہ راجہ ناصر عباس جعفری نے مرکزی شوریٰ عمومی کے اجلاس کے تیسرے اور آخری روز ،،وحدت اسلامی اور پاکستان کا استحکام ،،کے عنوان سے سمینار سے خطاب کرتے ہوئے کیا ۔انہوں نے کہا کہ علمی اختلافات علما تک محدود رہنے سے فتنہ پیدا نہیں ہوتا۔ایسے فتنہ گروں کا راستہ روکنا ہو گا جو باہمی اختلافات کو ہوا دے کر امت مسلمہ کو تصادم کی راہ پر لے جانا چاہتے ہیں۔ملت تشیع کے اندر بھی ایسے اختلافات زور پکر رہے ہیں جو ہمارے لیے نقصان دہ ہیں۔علماء کی ذمہ داری ہے کہ ان کی راہ میں رکاوٹ پیدا کریں۔
انہوں نے کہا کہ مشترکہ سیاسی اہداف اور استحکام پاکستان کے لیے شیعہ سنی جماعتوں کو یکجا ہونا ہو گا۔پاکستا ن کی سالمیت و بقا تکفیریت کے خاتمے سے مشروط ہے جس کے لیے شیعہ سنی پورے عزم سے ساتھ میدان میں موجود رہیں۔پاکستان میں قانون کی عملداری اور انصاف کے فروغ کے لیے ہم خیال مذہبی جماعتوں کا سیاسی اشتراک وقت کی اہم ضرورت ہے۔اس وقت لاقانونیت کا گہر ا زخم ہمارے جسم میں رس رہا ہے۔مسنگ پرسنز لاقانونیت کی بدترین مثال ہیں۔کسی مہذب معاشرے میں اس کی اجازت نہیں۔یہ وطن قانون شکن قوتوں کے چنگل میں پھنسا ہوا ہے۔اس ملک کی اپنی کوئی پالیسی نہیں۔ہم نے ارض پاک کو بیرونی دباؤ سے آزاد ریاست بنانا ہے۔ ہماری خارجہ پالیسی اپنے جغرافیائی ،سیاسی اور معاشرتی ضرورتوں،قومی وقار اور عوامی امنگوں کے تابع ہو۔
انہوں نے کہا کہ تکفیریت نے ایک طرف مسلمانوں کو ذبح کیا اور دوسری طرف اسلام کے روشن تشخص کو داغدار بنایا۔ہماری سیاسی وحدت عصر حاضر کا تقاضہ اور وقت کی اہم ضرورت ہے۔ملک دشمن بدعنوان لوگوں کا راستہ روکنے کے لیے ہم نے مل بیٹھنا ہے۔مذہبی جماعتوں کا یہ قرب ہمارے سیاسی اتحاد کا آغاز ثابت ہوگا۔ہم سے زیادہ سے اس وطن کے باوفا بیٹے اور کہیں نہیں۔بہت جلد اس ملک کی بھاگ دوڑ اس ملک کے باوفا بیٹوں کے ہاتھ میں ہو گی۔انہوں نے سیمینار میں شریک مذہبی رہنماؤں اور مختلف علاقوں سے آئے ہوئے اراکین کا شکریہ ادا کیا ۔
وحدت نیوز (اسلام آباد) تکفیریت کے ناسورسے نجات اور استحکام پاکستان کے لئے تمام معتدل قوتوں کا متحد ہونا وقت کی اہم ضرورت ہے پاکستان کو بنانے اکابرین معتدل شیعہ سنی تھے ۔ ان خیالات کا اظہار مجلس وحدت مسلمین پاکستان سربراہ علامہ راجہ ناصر عباس جعفری نے مرکزی شوریٰ عمومی کے اجلاس کے تیسرے اور آخری روز ،،وحدت اسلامی اور پاکستان کا استحکام ،،کے عنوان سے سمینار سے خطاب کرتے ہوئے کیا ۔سیمینارمیں جمیعت علمائے پاکستان نیازی کےسربراہ پیر معصوم نقوی ،رہنما پاکستان عوامی تحریک خرم نواز گنڈہ پور ،چیئر مین سنی اتحاد کونسل صاحبزادہ حامد رضا ،ملی یکجہتی کےسربراہ صاحبزادہ ابوالخیرمحمد زبیر ،ثاقب اکبرنقوی ، سید ناصر شیرازی، ڈاکٹر امجد چشتی سمیت مختلف مکاتب فکر کے علماء و دانشوروں نے خطاب کیا ۔
سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے سربراہ علامہ راجہ ناصر عباس جعفری نے کہا کہ علمی اختلافات علما تک محدود رہنے سے فتنہ پیدا نہیں ہوتا۔ایسے فتنہ گروں کا راستہ روکنا ہو گا جو باہمی اختلافات کو ہوا دے کر امت مسلمہ کو تصادم کی راہ پر لے جانا چاہتے ہیں۔ملت تشیع کے اندر بھی ایسے اختلافات زور پکر رہے ہیں جو ہمارے لیے نقصان دہ ہیں۔علماء کی ذمہ داری ہے کہ ان کی راہ میں رکاوٹ پیدا کریں۔انہوں نے کہا کہ مشترکہ سیاسی اہداف اور استحکام پاکستان کے لیے شیعہ سنی جماعتوں کو یکجا ہونا ہو گا۔پاکستا ن کی سالمیت و بقا تکفیریت کے خاتمے سے مشروط ہے جس کے لیے شیعہ سنی پورے عزم سے ساتھ میدان میں موجود رہیں۔پاکستان میں قانون کی عملداری اور انصاف کے فروغ کے لیے ہم خیال مذہبی جماعتوں کا سیاسی اشتراک وقت کی اہم ضرورت ہے۔اس وقت لاقانونیت کا گہر ا زخم ہمارے جسم میں رس رہا ہے۔مسنگ پرسنز لاقانونیت کی بدترین مثال ہیں۔کسی مہذب معاشرے میں اس کی اجازت نہیں۔یہ وطن قانون شکن قوتوں کے چنگل میں پھنسا ہوا ہے۔اس ملک کی اپنی کوئی پالیسی نہیں۔ہم نے ارض پاک کو بیرونی دباؤ سے آزاد ریاست بنانا ہے۔ ہماری خارجہ پالیسی اپنے جغرافیائی ،سیاسی اور معاشرتی ضرورتوں،قومی وقار اور عوامی امنگوں کے تابع ہو۔
انہوں نے کہا کہ تکفیریت نے ایک طرف مسلمانوں کو ذبح کیا اور دوسری طرف اسلام کے روشن تشخص کو داغدار بنایا۔ہماری سیاسی وحدت عصر حاضر کا تقاضہ اور وقت کی اہم ضرورت ہے۔ملک دشمن بدعنوان لوگوں کا راستہ روکنے کے لیے ہم نے مل بیٹھنا ہے۔مذہبی جماعتوں کا یہ قرب ہمارے سیاسی اتحاد کا آغاز ثابت ہو۔ہم سے زیادہ سے اس وطن کے باوفا بیٹے اور کہیں نہیں۔بہت جلد اس ملک کی بھاگ دوڑ اس ملک کے باوفا بیٹوں کے ہاتھ میں ہو گی۔انہوں نے سیمینار میں شریک مذہبی رہنماؤں اور مختلف علاقوں سے آئے ہوئے اراکین کا شکریہ ادا کیا ۔
سنی اتحاد کونسل کے چیئرمین صاحبزادہ حامد رضا نے کہا کہ ہمارے بارے میں اداروں نے منفی رپورٹنگ کی اور ہمارے خلاف آپریشن ہوتے رہے اور جن اداروں میں دہشت گرد تیار کیے جاتے ہیں انہیں تحفظ فراہم کیا جاتارہا۔ اگرحکومتی سطح پر نیک نیتی سے کوشش کی جاتی تو شیعہ سنی قتل عام پر آغاز سے ہی قابو پا لیا جاتا لیکن اسے دانستہ طور پر کھلے عام چھوٹ دی گئی۔عوامی تحریک کا ساتھ نواز شریف کی مخالفت میں نہیں دیا تھا بلکہ یہ ظلم کے خلاف تھا۔انہوں نے کہا کہ دہشت گردی قابل مذمت ہے چاہے وہ کسی امام بارگاہ میں ہو ،مسجد میں ہو خانقاہ میں ہو یا پھر اقلیتوں کی کسی عبادت گاہ میں۔ملک میں بہت سارے خطبا ءغیر ملکی ایجنسیوں کی خوشنودی حاصل کرنے کے لیے مسلمانوں میں اشتعال پیدا کر رہے ہیں۔ایسے عناصر سے ہوشیار رہنے کی ضرورت ہے۔وطن عزیز کی بقا صرف اور صرف نظام مصطفےٰ میں ہے۔
پاکستان عوامی تحریک پاکستان کے سیکرٹری جنرل خرم نواز گنڈا پور نے سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ مجلس وحدت مسلمین پاکستان نے اتحاد امت کے لئے جو کردار اد کیا ہے اسکی مثال نہیں ملتی مظلوموں کی حمایت اور ظالموں کیخلاف قیام کا درس تمام سیاسی و دینی جماعتوں کو اسی جماعت نے دیا سانحہ ماڈل ٹاون میں مظلوم شہداء کے خاندان کیساتھ نبھانے کا جو کردار مجلس وحدت مسلمین کے قائدین نے ادا کی اسے ہم زندگی بھر فراموش نہیں کرسکتے،آپ لوگوں کی استقامت کا نتیجہ ہے کہ آج چیف جسٹس آف پاکستان نے تنزیلہ شہیدہ کی بیٹی بسمہ کو بلا کریہ یقین دہانی کی ہے کہ شہدائے ماڈل ٹاون کو انصاف دلا کر رہونگا،آج اس سیمینارر میں تمام مکاتب فکر کی نمائندگی اس بات کی غمازی ہے کہ قوم متحد ہیں اور چند شرپسندوں کے ہاتھوں وطن عزیز کو یرغمال بننے نہیں دینگے۔
مجلس علمائے شیعہ پاکستان کے سربراہ علامہ مرزا یوسف حسین نے اپنے خطاب میں کہا کہ امت مسلمہ کا اتحاد وقت کی ضرورت ہے اتحاد جہاں جہاں ہو گا وہاں کامیابی ہو گی ،مغرب کے لیئے سب سے بڑا خطرہ اسلام محمدی ہے امریکہ اور اسکے حواری اسلام محمدی کے خلاف سازشیں کر رہے ہیں اسلام محمدی کے لیئے مسلمانوں کو متحد ہونا ہو گا متحد کر اسلام دشمن کی قوتوں کی سازشوں کو ناکام بنایا جا سکتا ہے، انہوں نے کہا کہ چونتیس ممالک کا اتحاد کیا دنیا بھر میں مسلمانوں پر ہونے والے مظالم کے خلاف آواز اٹھانے کے لیئے بنایا گیا ایسا نہیں ہے بلکہ اسلام دشمن قوتیں اسلام کو نقصان پہنچانے کے لیئے سازشوں میں مصروف ہے ہم سب کو ملکر ان سازشوں کو ناکام بنانا ہو گا ہمیں اپنے ہمسایہ ملک کے انقلاب کو دیکھنا ہو گا اور اسکے لیئے کی گئی جدوجہد کو اپنانا ہو گا تب ہی ہم کامیابی حاصل کر سکتے ہیں ۔
مرکزی ڈپٹی سیکرٹری جنرل سید ناصر شیرازی نے کہا کہ پاکستان کی سرزمین پر استعمار ی آلہ کاروں کی کوئی جگہ نہیں۔ہم ظلم کے مخالف اور مظلوم کی حامی ہیں۔ سانحہ ماڈل ٹاؤن پر ہمارا اصولی موقف ظلم اور ظالموں کے خلاف تھا ۔مجلس وحدت مسلمین نے شیعہ سنی اتحاد کو عملی شکل دی ہے ۔ایسے کسی اتحاد کا حصہ نہیں بنیں گے جو تکفیریت کی تقویت کا باعث ہو۔پاکستان میں پہلی اکثریت و ہ اہلسنت ہیں جو لبیک یارسول اللہ ﷺ اور لبیک یا حسین ؑ کا نعرہ بلند کرتے ہیں۔
ملکی یکجہتی کو نسل کے ڈپٹی سیکرٹری جنرل ثاقب اکبر نے کہا کہ وحدت امت کا مئلہ مقامی نہیں بلکہ عالمی ہے اور اس کے دشمن بھی عالمی ہیں۔شیطانی اور ناپاک سہ فریقی اتحاد کا اصل سرغنہ امریکہ ہے جو اسرائیل اور ہند وستان کی کمانڈ کر رہا ہے۔پاکستان میں سفارتی استثنی کے نام پر قاتلوں کو کھلی چھٹی نہیں دی جا سکتی۔13اپریل کو بعد از نماز جمعہ مظلوم فلسطینیوں اور کشمیریوں کی حمایت میں آب پارہ میں مظاہرہ کیا جائے گا۔
جمیعت علمائے پاکستان و ملی یکجہتی کونسل پاکستان کے صدر صاحبزادہ ابوالخیر زبیر نے اپنے خطاب میں کہا کہ دشمن قوتیں عالم اسلام کو دست و گریبان دیکھنا چاہتی ہیں۔ امت مسلمہ کا باہمی اخوت و اتحاد وہ واحدہتھیار ہے جس سے اسلام دشمنون کو شکست دی جا سکتی ہے۔مسلمانوں کے ہاتھوں مسلمانوں کا قتل عا م یہود و نصاری کی سازش ہے۔ یمن کے اندر پیسہ پھینکا جا رہا ہے ۔سعودی ولی عہد کا عالمی ذرائع ابلاغ کے سامنے اس بات کا اقرار کہ امریکہ کی ایما پر مختلف قوتوں میں اختلاف کو ہوا دینے کے لیے سعودی عرب بے دریغ سرمایہ لٹا رہا ہے سب کی آنکھیں کھولنے کے لیے کافی ہے ۔یہود و ہنود کا مقابلہ کرنے کے لیے تمام مذہبی قوتوں کو متحد ہونا ہو گا۔پارلیمنٹ کے اندر یہودی و نصاری کے ایجنٹ موجود ہیں جو د ہشت گرد تکفیریوں کی سرپرستی کر رہے ہیں ۔جب تک دہشت گردوں کے ان سیاسی سہولت کاروں پر ہاتھ نہیں ڈالا جاتا تب تک ملک سے دہشت گردی کا مکمل خاتمہ ممکن نہیں۔ان سہولت کاروں کا ہم مل کر محاسبہ کریں گے۔
جمعیت علمائے پاکستان نیازی کے سربراہ پیر معصوم شاہ نقوی نے اپنے خطاب میں کہا کہ ہمارے حکمران اور مقتدر حلقوں کی غلط پالیسیوں کے سبب جنرل ضیاء کے دور میں ملک میں مخصوص طبقے کو اکثریت پر مسلط کیا گیا جس کا خمیازہ قوم آج بھگت رہی ہے ،امت مسلمہ متحد ہیں اسی کے سبب پاکستان کی سلامت ہے،ورنہ ریاستی اداروں کی سرپرستی میں پالے تکفیری گروہ نے ملک دشمنوں سے مل کر ملک وقوم پر وار کرنے کا کوئی موقع ہاتھ سے جانے نہیں دیا،متحدہ مجلس عمل کے قیام کا اصل مقصد نظریہ پاکستان کے مخالف قوتوں کا تحفظ ہے جسے ہم کبھی قبول نہیں کریں گے، سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے جمعیت علمائے پاکستان کے مرکزی سیکرٹری جنرل ڈاکٹر امجد چشتی نے کہا کہ اتحاد امت کے لئے ضروری ہے تکفیری قوتوں سے قومی سطح پر لاتعلقی کا اظہار کریں،حکمران اور مقتدر ادارے ان تکفریوں کیخلاف بیانیہ لائیں ان کا اسلام اور پاکستان سے کوئی تعلق نہیں۔
وحدت نیوز (اسلام آباد) مجلس وحدت مسلمین پاکستان قومی الیکشن 2018میں بھر پور طریقے سے حصہ لے گی۔ملکی سیاست میں ایک باوقار سیاسی کردار ادا کرئے گی اور ان سیاسی قوتوں کا راستہ روکیں گے جو وطن عزیز کو تباہی کی طرف لے جا رہی ہیں ان خیالات کا اظہار مجلس وحدت مسلمین کے مرکزی سیکرٹری سیاسیات سید اسد عباس نقوی نےمرکزی شوریٰ عمومی کے تین روزہ اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔
ان کا کہنا تھا کہ ایم ڈبلیو ایم وطن عزیز میں عدل وانصاف کے قیام کے لئے کوشاں ہے ہم اقتدار کی سیاست کی بجائے اقدارکی سیاست پر یقین رکھتے ہیں۔ہم ہر مظلوم کے حامی ہیں چاہے وہ کافر ہی کیوں نہ ہو اور ہر ظالم کے مخالف ہیں چاہئے وہ مسلمان ہیں کیوں نا ہو، سیاست عوام کی ?خدمت کا نام ہے ،لہذہ آئندہ انتخابات میں مجلس وحدت مسلمین ملک بھر کے تمام صوبوں کے اہم اضلاع سے اپنے عوامی نمائندان میدان میں اتارے گی۔
انہوں نے مزیدکہاکہ الیکشن کمیشن آف پاکستان نام بدل کر کام کرنے والی کالعدم جماعتوں پر پابندی عائد کرے جو ماضی میں دہشتگردانہ کاروائیوں میں ملوث رہی ہے اور ملکی سالمیت کیلئے خطرہ ہیں۔ملکی سلامتی و بقاء4 کی خاطر مجلس و حدت مسلمین کا ہر کارکن اپنی جانوں کا نظرانہ پیش کرنے کیلئے تیار ہے۔ایم ڈبلیو ایم شعبہ سیاسیات اپنی شوریٰ عالی سے منظورشدہ پالیسی کے مطابق بیک وقت دو انتخابی حکمت عملیوں پر کام کر رہی ہے۔ جس میں معتدل اور ملک دوست جماعت کے ساتھ انتخابی اتحادکرناشامل ہے۔تاکہ وطن عزیز کو پر امن اور تکفیریت سے پاک قائد اعظم اور اقبال کا پاکستان بنائیں۔ اس سلسلے میں ملک کی تمام بڑی جماعتوں کے ساتھ رابطے میں ہیں۔
وحدت نیوز (مظفرآباد) سید غفران علی کاظمی سیکرٹری جنرل مجلس وحدت مسلمین مظفرآباد نے نو منتخب عہدیداروں ڈپٹی سیکرٹری جنرل سید کرامت کاظمی، سیکرٹری تنظیم سازی و روابط سید ممتاز نقوی، سیکرٹری یوتھ آغا زوریب علی سے حلف لیا۔ حلف برداری کی تقریب وحدت ہائوس مظفرآباد میں ہوئی جس میں کابینہ اراکین کے علاوہ دیگر معززین نے شرکت کی سیکرٹری جنرل سید غفران علی کاظمی نے سیرت علی ابن ابی طالب ؑ پر روشنی ڈالتے ہوئے کہاکے سیاست ِعلوی ہماری میراث ہے اور اسے عملی جامہ پہنانے کی ہر ممکن کوشش کریں گے اور معاشرے میں موجودبحرانوں کا سد باب کریں گے انھوں نے مزید کہا کہ مجلس وحدت مسلمین دین اسلام کی سر بلندی اور شعیہ سنی وحدت کا منہ بولتا ثبوت ہے۔ دین اسلام کی سر بلندی ،تنظیم کے اعراض ومقاصد و نظریات کو بہتر سمجھنے ، اس کے ساتھ عہد و پیمان باندھنے کے حصول کے لیے سعی و کوشش کرنے والا ہر عاقل و بالغ فرد اس کا عہدیدار بن سکتا ہے۔
وحدت نیوز (قم) گذشتہ روز شہداء سانحہ چلاس اور کوئٹہ شہر میں ہونے والی حالیہ ٹارگٹ کلنک کے حوالے سے دفتر مجلس وحدت مسلمین قم میں ایک تحلیلی نشست منعقد ہوئی، جس میں علماء کرام اور طلاب نے شرکت کی۔ اس نشست سے گفتگو کرتے ہوئے مجلس وحدت قم کے سیکرٹری جنرل محمد موسٰی حسینی نے کہا کہ ایک عرصے سے کوئٹہ میں منظم انداز سے شیعہ نسل کشی جاری ہے۔ کوئٹہ میں سخت سکیورٹی کے باوجود نہتے اور مظلوم لوگوں کو شناخت کے بعد قتل کر دیا جاتا ہے اور قاتل ہمیشہ فرار ہو ہو جاتے ہیں، یہ حکومت اور ریاستی اداروں کی ذمہ داری ہے کہ وہ عوام کی جان و مال کی حفاظت کرے۔ واقعہ چلاس کی طرف اشارہ کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ یہ اپنی نوعیت کی بدترین دہشت گردی تھی، جس میں مسلح تکفریوں نے بےگناہ مسلمانوں کو قتل کیا تھا، لیکن افسوس کی بات ہے کہ ان قاتلوں کو آج تک سزا نہیں دی گئی۔
وحدت نیوز (سکردو) مجلس وحدت مسلمین پاکستان گلگت بلتستان کے سیکرٹری جنرل علامہ آغا علی رضوی نے پاکستان آرمی کے سربراہ جنرل قمر جاوید باجوہ کے نام کھلا ختم لکھ دیا ہے۔ انہوں نے اپنے خط میں جی بی کو درپیش مسائل کی نشاندہی کرتے ہوئے آرمی چیف سے توقع ظاہر کی ہے کہ وہ خطے کو محرومی سے نکالنے، مسائل کو حل کرنے اور عوام کا معیار زندگی بلند کرنے میں کردار ادا کریں گے۔ آغا علی رضوی کی جانب سے لکھے گئے خط کا متن کچھ یوں ہے:
محترم جناب چیف آف آرمی اسٹاف جنرل قمر جاوید باجوہ صاحب
السلام علیکم!
آج ہم اس ریاستی ادارے کے سربراہ سے مخاطب ہو رہے ہیں، جو وطنِ عزیز پاکستان کے استحکام و سلامتی کے ضامن اور اسکی نظریاتی و جغرافیائی سرحدوں کے محافظ ہیں۔ ہم سیاسی جماعتوں، وفاقی حکومتوں اور سول بیوروکریسی کی ستر سالہ عدم توجہی اور ناانصافیوں کے بعد مایوس ہو کر جذبۂ حب الوطنی سے سرشار گلگت بلتستان کے محروم و مجبور عوام کی نمائندگی کرتے ہوئے آپ کی توجہ پاکستان کے اس عظیم خطے کے مسائل کی طرف مبذول کروانا چاہتے ہیں، جو دفاعی، ثقافتی، اقتصادی، جغرافیائی، نظریاتی اور سیاحتی نکتۂ نگاہ سے وطنِ عزیز کا حسین و جمیل چہرہ ہے۔ قدرتی وسائل کے ساتھ ساتھ اس خطے کے انسانی وسائل بھی پاکستان کے لئے عظیم سرمایہ ثابت ہوتے رہے ہیں۔ پاکستان کی آزادی کے بعد اس خطے کے عوام نے اپنی مدد آپ کے تحت بے سر و سامانی کے عالم میں نظریاتی بنیادوں پر ڈوگرہ راج کے خلاف مسلسل جدوجہد کرکے آزادی حاصل کی اور سبز ہلالی پرچم تلے زندگی گزارنے کو اعزاز سمجھا اور آج تک یہی اعزاز اس خطے کے لئے طرۂ امتیاز ہے اور رہے گا۔ ملک پر آنے والے سخت حالات چاہے معرکۂ سیاچن ہو، معرکۂ کرگل ہو یا دہشتگردوں کے خلاف جاری آپریشز، یہاں کے سپوتوں نے ملک و قوم کے لئے بے پناہ قربانیاں دیں اور آج بھی اس خطے کا بچہ بچہ پاکستان کا محافظ اور جانثار ہے۔ اس کے علاوہ یہاں کی مذہبی رواداری، امن پسندی اور تہذیب و ثقافت پاکستان کا روشن چہرہ ہے۔ گلگت بلتستان میں موجود بین المسالک ہم آہنگی، اخوت و بھائی چارہ پوری دنیا کے لئے روشن مثال ہے۔
محترم آرمی چیف صاحب! گلگت بلتستان کے عوام گذشتہ ستر سالوں سے پاکستان سے الحاق کی تحریک چلا رہے ہیں اور یہ دنیا کی پہلی تحریک ہے، جو کسی ملک سے الحاق کے لئے چل رہی ہے، مگر تاہنوز اس خطے کو پاکستان کا مکمل آئینی حصہ نہیں بنایا گیا۔ دوسری طرف وفاقی سیاسی جماعتوں، حکومتوں اور بیوروکریسی کی طرف سے یہاں کے عوام کو تعلیمی، سیاسی، معاشی، معاشرتی اور شعوری طور پر اپنے پاؤں پر کھڑا کرنے کی کبھی کوشش نہیں کی گئی۔ اس سلسلے میں خطے کو درپیش تعلیمی اور صحت کے مسائل کو حل کرنے کے لئے پاکستان آرمی کے چند ادارے متحرک ہیں، جو کہ قابل ِ تحسین مگر آبادی کے تناسب کے حساب سے ناکافی ہیں۔ اعلٰی تعلیمی ادارے، پروفیشنل تعلیمی ادارے، میڈیکل و انجینئرنگ کالجز کا فقدان اور سکولوں میں معیارِ تعلیم کا اطمینان بخش نہ ہونا افسوسناک ہے۔ اسی طرح صحت کا شعبہ بھی مسلسل نظر انداز ہو رہا ہے اور پورے خطے میں کوئی معیاری ہسپتال موجود نہیں۔ ترقیاتی منصوبوں کی ترجیحات اور معیار بھی غیر تسلی بخش ہیں۔ پورے خطے میں کسی میگا پروجیکٹ پر بھی کام نہیں ہو رہا، جو یہاں کے ہزاروں اعلٰی تعلیم یافتہ بیروزگار جوانوں کے روزگار کا ذریعہ بن سکے۔ اس خطے کے عوام کی ایک بڑی تعداد پینے کے صاف پانی سے بھی محروم ہے، جبکہ خطے میں دنیا کے سب سے بڑے صاف پانی کے ذخائر گلیشیرز کی شکل میں موجود ہیں اور یہاں سے نکلنے والا دریا آدھے پاکستان کو سیراب کرتا ہے، لیکن اِسی خطے کی اراضی بنجر و غیر آباد ہے۔
وطنِ عزیز پاکستان میں جاری توانائی کے مسائل کا نہ صرف حل اس خطے سے ہوسکتا ہے بلکہ اس خطے میں موجود ہزاروں میگاواٹ توانائی کے امکانات ملکی معیشت کو بھی سنبھالا دے سکتے ہیں، مگر تعجب یہ ہے کہ ابھی تک خود یہاں بجلی و پانی کے بحران کا سلسلہ رُکنے کا نام نہیں لے رہا۔ اس وقت گلگت اسکردو روڈ کی تعمیر کا کام پاکستان آرمی کی نگرانی میں جاری ہے اور توقع یہ ہے کہ اس کی معیاری اور بروقت تکمیل خوش اسلوبی کے ساتھ انجام پائے گی۔ ایک طویل عرصے سے کرگل لداخ روڈ بند ہے جبکہ مظفر آباد اور لاہور سے سرحد کے آر پار منقسم خاندان آپس میں مل سکتے ہیں اور تجارت کرسکتے ہیں جبکہ گلگت بلتستان کے ساتھ یہ امتیازی سلوک جاری ہے۔ ہم آپ کی توجہ اس بات کی طرف بھی مبذول کرانا چاہتے ہیں کہ اس خطے کو ہمیشہ مسئلہ کشمیر کے ساتھ منسلک رکھا گیا اور اسی آڑ میں یہاں ناانصافیاں عروج پر رہیں۔ یہاں کے عوام اخلاقی، دینی اور سیاسی طور پر مسئلہ کشمیر کو اپنا مسئلہ سمجھتے ہیں اور کشمیر کے عوام کے شانہ بشانہ کھڑے ہیں، لیکن یہاں کی مسلمہ متنازعہ حیثیت کے باوجود نہ صرف کشمیر میں رائج قوانین لاگو نہیں بلکہ متنازعہ علاقوں کے وہ قانون جو خطے کی مضبوطی اور ترقی کا ضامن ہے، بھی لاگو نہیں ہے۔ یہاں غیر قانونی طور پر سٹیٹ سبجیکٹ رُول کو ختم کرکے نوتوڑ رُول ایکٹ نافذ کیا گیا ہے اور اب جب چاہے، اس کی آڑ میں عوامی اراضی کو ہتھیا لیا جاتا ہے اور اس میں شرمناک پہلو یہ ہے کہ یہاں کی عوامی اراضی پر قبضہ کرنے کے لئے ادارے خالصۂ سرکار کے قانون کا سہارا لیتے ہیں، جو کہ جنگِ آزادی کی توہین اور اس خطے کے پاکستان سے الحاق کو مسترد کرنے کے مترادف ہے۔ کسی بھی ادارے کو اراضی کی ضرورت ہو تو لینڈ ایکوزیشن ایکٹ کے ذریعے زمین حاصل کی جاسکتی ہے، لیکن یہاں جبر کے ذریعے عوام میں بے چینی پھیلانے کی کوشش ہوتی ہے اور اس سلسلے میں آئینِ پاکستان کی بالادستی اور عوامی حقوق کے لئے قانونی و عوامی جدوجہد کرنے والوں کے گرد گھیرا تنگ کر دیا جاتا ہے۔
ہمیں انتہائی مسرت ہے کہ پاکستان کے روشن مستقبل کے ضامن منصوبے سی پیک کا ایک تہائی کے قریب حصہ شاہراہ گلگت بلتستان سے گزرتا ہے اور یہ نہ صرف پاکستان کے لئے گیم چینجر منصوبہ ہے بلکہ اس سے خطے پر بھی مثبت اثرات مرتب ہونگے۔ اس اہم منصوبے پر دشمن طاقتوں کی بھرپور نگاہیں ہیں اور وہ چاہتی ہیں کہ یہ اہم معاشی منصوبہ خدا نخواستہ ناکام ہو جائے، اس کے سدباب کے لئے ٹھوس بنیادوں پر اقدامات کی ضرورت ہے۔ اس اہم پروجیکٹ کے تحفظ کے لئے جی بی کے عوام کھڑے ہیں اور اس سلسلے میں وفاقی حکومت کا جانبدار اور افسوسناک رویہ بھی قابلِ غور ہے کہ اس عظیم منصوبے میں محروم و مجبور اس خطے کے عوام کے لئے متناسب حصہ نہیں دیا گیا۔ دوسری طرف جب سے سی پیک کا منصوبہ یہاں سے گزرا ہے، کبھی گندم سبسڈی کو ختم کرکے، کبھی پرُامن علماء اور عوام کو شیڈول فورتھ میں ڈال کر، کبھی ناجائز ٹیکس نافذ کرکے اور کبھی خالصۂ سرکار کے نام پر عوامی حساس ایشوز کو چھیڑ کر خطے میں بے چینی پھیلانے کی حکومتی کارروائیاں کی جا رہی ہیں، جو کہ کسی طور ملکی مفاد میں نہیں ہیں۔ دوسری طرف اس حساس خطے میں گراس رُوٹ لیول تک مغربی اداروں کی رسائی ہے، جو کہ خطے کی تہذیب و ثقافت اور پاکستان کی نظریاتی و دفاعی پوزیشن کے لئے بھی کسی خطرہ سے کم نہیں۔
ہم تمام حکومتوں سے مایوس ہوکر پاکستان آرمی جو کہ ہر مشکل وقت میں وطنِ عزیز کا سہارا رہی ہے، سے توقع رکھتے ہیں کہ خطے کی حساسیت، دفاعی و تزویراتی اہمیت کے پیشِ نظر یہاں کی مکمل آئینی حیثیت کا تعین یا سٹیٹ سبجیکٹ رول کی بحالی سمیت متنازعہ علاقہ کے تمام حقوق کی فراہمی، سی پیک میں متناسب حصہ، کرگل لداخ روڈ کی واگزاری، دیامر بھاشا ڈیم کی مکمل رائیلٹی، اعلٰی تعلیم و صحت کے اداروں کا قیام، خالصۂ سرکار کے نام پر عوامی اراضی کی بندر بانٹ کا خاتمہ، ترقیاتی منصوبوں کے اجراء اور اداروں میں جاری بدعنوانی کا خاتمہ کرانے میں اپنا بھرپور کردار ادا کرے گی۔
وطن عزیز پاکستان کی سلامتی اور پاک فوج کی سربلندی کی نیک تمناوں کے ساتھ۔
والسلام
آغا علی رضوی
سیکرٹری جنرل مجلس وحدت مسلمین پاکستان گلگت بلتستان