The Latest
رپورٹ: نزاکت حسین گلگتی
مرکزی خطیب جامع مسجد اہلسنت و الجماعت مولانا قاضی نثار احمد اور مرکزی خطیب جامع مسجد امامیہ اہل تشیع آغا راحت حسین الحسینی نے مشترکہ طور پر گلگت بلتستان کے اندر اور باہر جتنے بھی اجتماعی و انفرادی دہشتگردی کے سانحات اور واقعات رونما ہوئے ہیں ان کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ مسالک اہلسنت و اہل تشیع اسلامی فرقے ہیں اور ان کی جان و مال اور عزت و آبرو کا تحفظ اسلامی فریضہ ہے۔ لہٰذا مسلکی بنیادوں پر ایک دوسرے کو قتل کرنا غیر اسلامی اور غیر شرعی فعل ہے۔ اس بات کا اعلان دونوں خطباء نے پارلیمانی امن کمیٹی اور مساجد بورڈ کے زیراہتمام چنار باغ کے سبزہ زار میں ان کے اعزاز میں دی گئی ایک پروقار اور روح پرور تقریب میں کیا۔
تقریب میں وزیراعلٰی گلگت بلتستان سید مہدی شاہ، اسپیکر قانون ساز اسمبلی وزیر بیگ، صوبائی وزراء، ممبران قانون ساز اسمبلی و کونسل، پارلیمانی امن کمیٹی اور مساجد بورڈ کے ممبران کے علاوہ اعلٰی سرکاری حکام نے شرکت کی۔ تقریب میں اسٹیج سیکریٹری کے فرائض رکن قانون ساز اسمبلی مولانا سرور شاہ نے انجام دیئے۔ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے امام جمعہ و الجماعت مرکزی جامع امامیہ مسجد گلگت علامہ سید راحت حسین الحسینی نے کہا کہ اللہ تعالٰی نے ہمیں توفیق دی ہے کہ ہم ملت کی بگڑی ہوئی حالت کو سنوارنے کیلئے اکھٹے ہوئے ہیں، تاکہ علاقے میں امن قائم ہوسکے اور ہر کوئی آزادی کے ساتھ اپنے مذہبی فرائض سرانجام دے سکے۔ انہوں نے کہا کہ اجلاس پہلے بھی ہوتے رہے لیکن کوئی فائدہ نہیں ہوا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اگر ہم مخلص ہو کر دو چیزوں پر عمل کریں تو امن قائم ہوسکتا ہے۔ تقویٰ اختیار کریں اور دوسرا عدل قائم کریں۔ یہ قانون صرف علماء کیلئے نہیں ہے بلکہ سب کیلئے ہے۔
انہوں نے کہا کہ آج جو دہشتگردی اور انارکی پھیل رہی ہے وہ عدل نہ ہونے کی وجہ سے ہے، کوئی ملک کفر کے ساتھ تو چل سکتا ہے مگر ظلم کے ساتھ نہیں رہ سکتا۔ لہٰذا حکومت عدل قائم کرے۔ انہوں نے کہا کہ اگر کوئی گناہ کرتا ہے تو وہ اپنے اوپر ظلم کرتا ہے اور وہ کبھی عدل قائم نہیں کرسکتا۔ جو خود عادل ہوگا وہ معاشرے میں بھی عدل قائم کریگا۔ لہٰذا تمام بیوروکریسی اور حکومتی افراد تقویٰ اختیار کریں، تاکہ معاشرے میں عدل قائم ہوسکے۔ انہوں نے کہا کہ عدل یہ ہے کہ جو اپنے لئے پسند کرتے ہو وہ اپنے دوسرے بھائی کیلئے بھی پسند کرو، پھر معاشرہ سدھر سکتا ہے۔ مذہب کے نام پر ظلم کرنا یا ناانصافی کرنا، یہ نہیں ہونا چاہیے کیونکہ یہ ظلم ہے اور ہمارا علاقہ اس وباء کا شکار ہے۔
علامہ سید راحت الحسینی نے کہا کہ ہم دنیا کو سنوارنے کیلئے آخرت کو برباد نہیں کرسکتے۔ انہوں نے کہا کہ حدیث رسول (ص) ہے کہ اگر کسی علاقے میں کسی کا قتل ہو تو وہاں کے تمام لوگ اس قتل میں شریک ہیں۔ آغا راحت نے کہا کہ مولا علی (ع) کو شدت عدل کی وجہ سے شہید کیا گیا۔ ہمارے حکمرانوں کو وہ خطبہ پڑھنا چاہیے جو انہوں نے مالک اشتر کو مصر کا گورنر بناتے وقت دیا تھا، یہ حکمرانوں کیلئے مشعل راہ ہے۔ ہمیں روز آخرت سے ڈرنا چاہیے، یہ چند دن کی دنیا ہے، ہمیں اس کیلئے اپنی آخرت خراب نہیں کرنی چاہیے۔ 23 سال میں رسول خدا (ص) نے 7 لاکھ سے 70 لاکھ افراد کو مسلمان بنایا۔ رسول خدا نے خود کہا کہ میرے بعد 73 فرقے ہونگے، لہٰذا ہمیں آپس میں اتحاد و یگانگت سے رہنا چاہیے۔ مدینہ میں بھی اہل کفار رہتے تھے مگر رسول خدا (ص) نے ان کی حفاظت کی تھی، لہٰذا ہمیں سنت نبوی پر عمل پیرا ہونا چاہیے۔
امام جمعہ و الجماعت مرکزی جامع امامیہ مسجد گلگت کا کہنا تھا کہ عدل کے ذریعے امن، خوشحالی اور ترقی ممکن ہے، عدل ہو تو دنیا جنت بن سکتی ہے۔ امام علی (ع) نے امام حسین (ع) کو وصیت کی کہ عدل قائم کرو، چاہے تم کسی بھی حالت میں ہو۔ اگر ہم دل، دماغ اور زبان سے ایک ہی بات کہیں اور اس پر عمل پیرا ہو جائیں تو امن قائم ہوسکتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ضابطہ اخلاق 2012 پر میرے اور قاضی صاحب کے دستخط کے بعد ہم نے ثابت کر دیا ہے کہ تمام فرقے عین اسلامی ہیں۔ ہمیں اپنے اپنے دائرہ کار میں رہتے ہوئے کام کرنا چاہیے۔ صحابہ(ر) اور آئمہ (ع) پر اتفاق اور دستخط کے بعد فساد کی کوئی گنجائش موجود نہیں ہے۔ اس پر عمل پیرا ہو جائیں تو امن قائم ہوسکتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ ضابطہ اخلاق 2012ء کے مطابق شیعہ سنی بھائی بھائی ہیں۔ گلگت بلتستان میں جتنی بھی دہشتگردی ہوئی ہے، ان تمام واقعات کی پرزور مذمت کرتا ہوں۔ ہمیں بحیثیت قوم مل کر دہشتگردی کا مقابلہ کرنا ہوگا۔ انہوں نے مزید کہا کہ اگر کوئی ثابت کرے کہ میں نے آج تک قتل کا فتویٰ دیا ہے یا ایک گولی خرید کر بھی دی ہے تو میں ابھی استعفٰی دیکر گھر جانے کو تیار ہوں۔ مجھے بہت دکھ ہوتا ہے جب کوئی قتل ہوتا ہے، چاہے وہ سنی ہو یا شیعہ۔ مجھے قتل کا فتویٰ دیکر اپنی آخرت کو خراب نہیں کرنا ہے۔ اس وقت پاکستان داخلی اور خارجی بحرانوں میں گھرا ہوا ہے، ہمیں مل کر ان بحرانوں پر قابو پانا ہے۔
تقریب سے خطاب کرتے ہوئے مرکزی خطیب جامع مسجد اہلسنت و الجماعت مولانا قاضی نثار احمد نے کہا کہ تلخ حالات کے بعد یہ موقع اللہ تعالٰی نے دیا ہے کہ ہم مل بیٹھ کر امن قائم کرسکیں۔ اس عظیم دین کو اللہ تعالٰی نے اپنے نبیوں کے ذریعے ہم تک پہنچایا ہے۔ ہمارا فرض بنتا ہے کہ ہم اس پر عمل پیرا ہوں۔ انہوں نے کہا کہ ہر گناہ معاف ہوسکتا ہے لیکن شرک کبھی معاف نہیں ہوسکتا۔ اللہ تعالٰی نے ہمیں اسلام کی دولت سے نوازا ہے، بہت سی مشکلات سہنے کے بعد ہمیں یہ ملک ملا ہے۔ انہوں نے کہا کہ آج گلگت بلتستان پر PPP کی حکومت ہے اور PPP ایک تاریخ رکھتی ہے۔ انہوں نے تاریخی فیصلے کئے ہیں، چاہے وہ ختم نبوت کا قانون ہو یا جمعہ کی چھٹی اور میں امید رکھتا ہوں آئندہ بھی پی پی پی حکومت ایسے تاریخی فیصلے کرتی رہے گی۔ نواز شریف کو قوم کی بددعا اس لئے لگی تھی کہ انہوں نے جمعہ کی چھٹی ختم کی تھی۔ میں وزیراعلٰی سے کہتا ہوں کہ وہ جمعہ کی چھٹی کا اعلان کریں۔
انہوں نے کہا کہ میں ماضی میں نہیں جانا چاہتا کیونکہ بدنام مذہبی گروہ ہی ہو رہا ہے۔ 2005ء کے بعد ہمیں گرفتار کیا گیا اور ایک امن معاہدہ ہوا، لیکن اس پر ابھی تک عملدرآمد نہیں ہوا۔ میں نے بارہا کہا کہ اس پر عملدرآمد کرائیں لیکن ابھی تک عملدرآمد نہیں ہوا۔ معاہدے کی ایک شرعی اور اسلامی حیثیت ہوتی ہے لیکن انتظامیہ عمل کروانے میں ناکام ہوگئی ہے۔ لہٰذا جو بھی حالات خراب ہوئے میں اس کی ذمہ داری نہیں لیتا کیونکہ میں نے اپنی حجت تمام کی تھی، ہمیں گلگت بلتستان کا امن عزیز ہے۔
میں نے کہا کہ امن معاہدے کے بعد ضابطہ اخلاق کی کیا ضرورت ہے، لیکن اس دفعہ کابینہ اور پارلیمانی امن کمیٹی نے یقین دہانی کروائی ہے کہ اس ضابطہ اخلاق پر عمل درآمد ضرور ہوگا۔ امن کے لئے مجھے جہاں کہیں بھی بلایا جائے گا، میں جانے کیلئے تیار ہوں، لیکن حکومت اپنی رٹ قائم کرے اور میں علامہ راحت حسینی صاحب سے اتفاق کرتا ہوں کہ عدل ہونا چاہیے، تاکہ علاقے میں امن قائم ہوسکے، فورسز ناکام ہوچکی ہے اور میڈیا بھی اس کی تائید کرتا ہے، لہٰذا اس کو سدھارنے کی ضرورت ہے۔
قاضی نثار نے کہا کہ میں نے ضابطہ اخلاق 2012ء پر دستخط کئے ہیں اور اس پر قائم ہوں اور توقع کرتا ہوں کہ حکومت ضابطہ اخلاق پر عمل درآمد کروائے گی۔ میں نے بارہا خطبے میں بھی کہا ہے کہ معاہدوں پر عملدرآمد ہونا چاہیے، تاکہ علاقے میں امن قائم ہوسکے۔ انہوں نے کہا کہ میں نے اور علامہ راحت حسینی صاحب نے اپنی ذمہ داری پوری کی۔ اب اگر حکومت عمل نہ کروا سکے تو یہ حکومت کی ناکامی ہے۔ حکومتی نمائندے اور فورسز اپنے کردار کو نبھائیں، ہم اپنا کردار نبھا رہے ہیں، ہم نے ہمیشہ بڑے بھائی کا کردار ادا کیا ہے اور آئندہ بھی کرتے رہیں گے، بہت ہی اچھا ہوتا کہ اس تقریب میں اسماعیلی ریجنل کونسل کو بھی دعوت دی جاتی تو بڑا اچھا ہوتا۔
مرکزی خطیب جامع مسجد اہلسنت و الجماعت نے کہا کہ میں علامہ راحت حسینی صاحب کی تائید کرتا ہوں کہ شیعہ شیعہ رہے اور سنی سنی ہی رہے، یہاں کوئی زبردستی نہیں ہے، ہم آپس میں بھائی بھائی ہیں، اپنے عقیدے کو چھوڑیں نہیں اور دوسروں کے عقیدے کو چھیڑیں نہیں تو امن قائم ہوسکتا ہے۔ تمام مسالک شیعہ سنی اور اسماعیلی و نور بخشی آپس میں بھائی بھائی ہیں اور اسلامی فرقے ہیں۔ ہمیں ایک دوسرے کی قدر کرنی چاہیے، لہٰذا ان کا قتل غیر شرعی اور غیر اسلامی ہے۔ گلگت بلتستان میں دہشتگردی کے جتنے واقعات ہوئے ہیں، میں ان تمام کی مذمت کرتا ہوں، بحیثیت قوم ہمیں مل کر حالات کا مقابلہ کرنا ہوگا اور امن کیلئے یکجا ہو کر بحیثیت قوم آگے بڑھنا ہوگا
مجلس وحدت مسلمین شعبہ خواتین کراچی ڈویژن کی سہ ماہی کارکردہ گی رپورٹ کا خلاصہ
سہہ ماہی رپورٹ
متاثرین سیلاب زدگان کیمپ
مجلس وحدت مسلمین کراچی ڈویژن کی جانب سے المحسن ہال میں سیلاب زدگان کے لیے لگائے جانے والے کیمپ میں مجلس وحدت مسلمین کراچی ڈویژن(شعبہ خواتین)نے بھرپور فعالیت کا مظاہرہ کیا ماہ رمضان ہونے کے باوجود دن بھرمتاثرین کے در میان رہناانکے مسائل کو سننا اور حل کرنا،انھیں تمھیدی تعلیم دینا،اس کے علاوہ فاضلات قم کے دروس اور لیکچر کا انعقاد ،ایام مولا علیؑ کے حوالے سے مجالس و ماتم داری،دعا و مناجات کا اھتمام متاثرین کے درمیان ضروریات زندگی کی چیزوں کی تقسیم افطار سے سحر تک کے تمام کام اس کے علاوہ عید کے موقع پر مختلف اسٹالز کپڑے،جیولری،مہندی وغیرہ کے اسٹالز لگائے گئے۔متاثرین میں سے ۳ لڑکیوں کی شادی بھی کرائی گئی جس کی تمام تیاری مجلس وحدت مسلمین کی خواہران نے کی۔
خصوصی نشست نمائند ۂ ولی فقہیہ آیت اللہ مجتبیٰ حسینی
۲۸ اکتوبر ۲۰۱۱ کومجلس وحدت مسلمین کراچی ڈویژن (شعبہ خواتین)کی جانب سے نمائندۂ ولی فقیہ آیت اللہ مجتبیٰؓ سے ایک خصوصی نشست کا انعقاد کیا گیا جسنیں تمام تنظمیوں سے تعلق رکھنے والی خواتین،فاضلاتِ قم اور زاکرین اور دیگر خواتین نے بھر پور انداز میں شرکت کی۔
اسلامی بیداری کانفرنس
مجلس وحدت مسلمین کراچی ڈویژن (شعبہ خواتین)کے زیر اہتمام ۲۸ اکتوبر ۲۰۱۱ اسلامی بیداری کانفرنس میں بھر پور انداز میں شرکت کی گئی۔اور شعبہ خواتین کو دی گئی تمام زمداریاں با احسن وخوبی انجام دی گئی۔
دورۂ جات برای تنظیم سازی
۱نومبر ۲۰۱۱ سے باقاعدہ مجلس وحدت مسلمین کراچی ڈویژن (شعبہ خواتین) کی تنظیم سازی کیلےئے دورہ جات کا آغاز کیا گیا اور ضلع وسطی (اے)کی تنظیم سازی عمل میں آئی۔
ضلع غربی
مجلس وحدت مسلمین کراچی ڈویژن (شعبہ خواتین)کی جانب سے ضلع غربی کا دورہ کیا گیا انھیں تنظیم کا تعارف اور اسکی ضرورت سے کراچی ڈویژن کی صدر خواہے ذہرانجفی نے خواتین کو آگاہ کیا جبکہ خواتین کے سامنے ا غراض ومقاصد بھی بیان کئے گئے۔ضلع غربی کیلئے صدر کا انتخاب کیا گیا ،اسکے علاوہ ایرانی کیمیپ اورنگی ٹا ؤن کا بھی دورہ کیاگیا جسمیں خواتین کو تنظیم کی ضرورت سے آگاہ کیاگیا۔
جشن عید غدیر ومباہلہ ضلع غربی
کومجلس وحدت مسلمین کراچی ڈویژن (شعبہ خواتین)کی جانب سے جشن کا اہتمام کیا گیا ۲۱ نومبر ۲۰۱۱ جشن کے اختتام پر باقاعدہ غربی کی حلف برداری عمل میں آئی۔
ڈرگ روڈ(ضلع شرقی)
۲۲ نومبر ۲۰۱۱ ڈرگ روڈضلع شرقی کا دورہ کیا گیا اور با قا شدہ تنظیم سازی اور حلف برداری کی گئی۔
میٹنگ برا ئے ایام عزا
۲۳نو مبرمجلس وحدت مسلمین کراچی ڈویژن (شعبہ خواتین)کی جانب ایام عزا کی مناسبت سے ایک میٹنگ رضویہ امام بارگاہ امامیہ لائبریری میں منعقد کی گئی جسمیں ایام عزا کے پروگراموں کے علاوہ دیگر امور زیر بحث آئے اور سہہ ماہیپروگرام کیلئے لائحہ عمل ترتیب دیا گیا۔
جعفرطیار(ضلع ملیر) کا دورہ کیا گیا اور باقاعدہ تنظیم سازی عمل میںآئی خواہراں کو ایام عزا کے پروگرام اور ڈویژن کی جانب سے دےئے گئے پروگرام سے آگاہ کیا گیا۔
میٹنگ مرکزی جنرل سیکرٹری جنرل ناصر ملت علامہ نا صر عباس جعفری
۱۶ دسمبر۲۰۱۱ مجلس وحدت مسلمین کراچی ڈویژن (شعبہ خواتین)کی جانب سے ایک میٹنگ مرکزی جنرل سیکٹرری کساتھ رکھی گئی جسمیں مرکز سے رابط کے حوالے سے اپنے اندر نظم و ضبط پیدا کرنے کے حوالے سے گفتگو کی گئی تمام کومجلس وحدت مسلمین کراچی ڈویژن (شعبہ خواتین)نے بھر پور انداز میں شرکت کی۔
میٹنگ برائے چہلم امام حسین ؑ
مجلس وحدت مسلمین کراچی ڈویژن (شعبہ خواتین)کی جانب سے چہلم امام حسین ؑ کے حوالے سے ایک میٹنگ بتاریخ ۱۳ جنوری ۲۰۱۲ کو کیا گیا جسمیں جلوس عزا کی سیکورٹی کی حوالے سے اور دیگر امر پر گفتگو کی گئی۔
چہلم امام حسین ؑ
۱۵ جنوری ۲۰۱۲ کومجلس وحدت مسلمین کراچی ڈویژن (شعبہ خواتین)کی جانب سے جلوس عزا میں سیکورٹی کے فرائض انجام دئے گئے اور جلوس عزا میں بھرپور انداز میں شرکت کی گئی۔
جنازۂ شہیداءؒ
مختلف جگہوں پر شہید ہونے والے شہداء کے جنازوں میں بھی بھرپورشرکت کی گئی اور جلوس جنارہ میں بھی۔
شہادت شہید عسکری رضاؒ اور دھرنا
جنوری ۲۰۱۲ کو شہید ہونے والے مجاہد اسلام شہید عسکری رضا ؒ کے جلوس جنازہ میں مجلس وحدت مسلمین اورعمومی خواتین نے بھی بھر پور انداز میں شرکت کی نہ صرف یہ بلکہ گورنر ہاوس پر رات بھر دھرنادیا گیا اور صبح فجر کے وقت نماز جنازہ میں شرکت کی۔
تہنیت وتسلےئت شہیدؒ
۲۰ جنوری ۲۰۱۲ کومجلس وحدت مسلمین کراچی ڈویژن (شعبہ خواتین)نے شہید عسکری رضاؒ کے گھر پہ جاکر انکی تعزیتی مجلس میں شرکت کی اور ان کے اہل خانہ سے ملاقات کی اور ان کے مسائل دریافت کئے۔
میلاد ہفتہ ؤحدت اسلامی
مجلس وحدت مسلمین کراچی ڈویژن (شعبہ خواتین)کی جانب سیتمام دسٹرک کو ہفتہ ؤحدت اور انقلاب اسلامی ایران کے حوالے سے پروگرامز تقسیم کئے گئے تھے و جو سینٹرل دسٹرک کی جانب سے منعقد کیا گیا جسمیں مجلس وحدت مسلمین خواہران کے علاوہ عمومی خواتین بھی بھرپور انداز میں شرکت کی۔
میٹنگ مجلس وحدت مسلمین کراچی ڈویژن
مجلس وحدت مسلمین کراچی ڈویژن (شعبہ خواتین)کی جانب سے ۱۲ فروری ۲۰۱۲ کو ایک میٹنگ کا انعقاد کیا گیا جسمیں حالات حاضرہ اور حماس کے لیڈر ڈاکٹر خالد خدومی کی کر اچی آمد اور ۲۵ مارچ قرآن و اہلیبیت کانفرنس کے حوالے سے امور زیر بحث آئے اسکے علاوہ دویژن کی جانب سے تمام دسٹرک کو سہہ ماہی پروگرامز کاایجنڈا دیا گیا۔
اسلامی بیداری کانفرنس
۱۶ فروری ۲۰۱۲ مجلس وحدت مسلمین کراچی ڈویژن (شعبہ خواتین)کی جانب سے اسلامی بیداری کانفرنس کا انعقاد کیا گیا جسمیں حماس کے ڈاکٹر خالد قدومی کی خصوصی شرکت اور خطاب سے استفادہ کیا گیا۔
میٹنگ مرکزی جنرل سیکرٹری جنرل علامہ راجہ نا صر عباس جعفری
۲۸ فروری ۲۰۱۲ مجلس وحدت مسلمین کراچی ڈویژن (شعبہ خواتین)کی جانب سے مرکزی سیکٹرری جنرل آغا راجا ناصر عباس جعفری کے ساتھ ایک درسی نچست کا انعقاد کیا گیا سجمیں ۲۳ مارچ سے اہم نکات پر روشنی ڈالی گئی مرکزی سیکٹرری کے ساتھ ایک درسی نشست کا انعقاد کیا گیا جسمیں ۲۳ مارچ کو ہونے والے ایرانی ثقافتی میلے اور قرآن و اہلیبیت کانفرنس کے حوالے سے اہم نکات پر روشنی ڈالی گئی مرکزی سیکٹرری جنرل نے اپنے عمل و کردار کی اہمیت کو اجاگر کیا نماز مغربین آغا صاحب کی امامت میں ادا کی گئی۔
۲۹ فروری۲۰۱۲
۲۹فروری۲۰۱۲ ضلع وسطی کی جانب سے ہونے والے درس میں ڈویژن کی جانب سے شرکت کی گئی اور ڈویژن جنرل سیکٹرری نے ۲۳مارچ کے ثقافتی میلہ اور ۲۵ مارچ قرآن واہلبیت کانفرنس کے حوالے سے مختصر بریفنگ دی ۔
دورہ جات برای ۲۵ مارچ قرآن واہلبیت کانفرنس
۴مارچ۲۰۱۲ ڈرگ روڈ کا دورہ کیا گیا اور وہاں کی خواتین کو ۲۳ مارچ کے پاکستانی و ایرانی ثقافتی میلے اور ۲۵ مارچ قرآن و اہلیبیت کانفرنس کے حوالے سے بر یفنگ سی گئی۔
دورہ ضلع وسطی
۱۴ مارچ ۲۰۱۲ ضلع وسطی کی جانب سے ہوین والے درس میں شرکت کی گئی جسمیں ڈویژن صدر برادر نثار اور (شوبہ خواتین)کی ڈویژن صدر خواہر زہرا نجفی اور دیگر ڈویژن عہدیداران نے شرکت کی۔جبکہ برادر نثار نے ۲۵مارچ کو حوالے سے لیکچر دیا اور ڈویژن صدر خواہر زہرا نجفی نے ۲۵ مارچ کے حوالے سے بریفنگ دی پروگرام میں عمومی خواتین نے بھی شرکت کی۔
۱۵ مارچ ۲۰۱۲ مجلس وحدت مسلمین کراچی ڈویژن کی جانب سے ہونے والے در س ڈویژن لی جانب سے شرکت کی گئی اور ڈویژن جنرل سیکٹری نے ۲۳مارچ کے ثقافتی میلہ اور ۲۵مارچ قرآن و اہلبیت کانفرنس کے حوالے سے مختصر سی بریفنگ دی۔
دورہ جات برای ۲۵مارچ
قرآن واہلبیت کانفرنس
۴مارچ ۲۰۱۲ ڈرگ روڈ کا دورہ کیا گیا اور وہاں کی خواتین کو ۲۳مارچ کے ثقافتی میلے اور ۲۵مارچ قرآن و اہلبیت کانفرنس کے حوالے سے بریفنگ دی گئی۔
دورہ ضلع وسطی
۱۴مارچ ۲۰۱۲ ضلو وسطی کی جانب سے ہونے والے درس میں شرکت کی گئی جسمیں ڈویژن صدر برادر نثار مھدی اور(شعبہ خواتین) کی ڈویژن کی صدر خواہر ز ہرا نجفی اور دیگر ڈویژن عہدیداران نے شرکت کی جبکہ برادرنثار مھدی نے۲۵ مارچ کے حوالے سے لیکچر دیا اور ڈویژنصدر خواہے زہرا نجفی نے ۲۵مارچ کے حوالے سے بریفنگ دی پروگرام میں عمومی خواتین نے بھی شرکت کی۔
۱۵مارچ۲۰۱۲ :مجلس وحدت مسلمین کراچی ڈویژن (شعبہ خواتین)کے آل کراچی دورہ جات کئے گئے اسی سلسلہ میں11/D نارتھ کراچی کا دورہ کیا گیا۔جہاں منوقدہ مجلس میں شرکت کی گئی اور ۲۵مارچ کی بریفگگ دی گئی۔
۱۶مارچ ۲۰۱۲ : اسی سلسلہ میں سرجانی اور FC ایریا کا دورہ کیا گیا اور خواتین کو ۲۵ مارچ کے بارے میں بتایا گیا۔
۱۷مارچ ۲۰۱۲ :5/D ۲۳مارچ اور ۲۵ مارچ کے سلسلہ میں مجلس وحدت مسلمین کے ڈویژن آفس میں منٹنگ کا انعقاد کیا گیا اور اس کے بود گلشن معمار کا دورہ کیا گیا اور خواتین کو بریف کیا گیا۔
۱۹ مارچ۲۰۱۲ :اسی سلسلہ میں اے بی سنیا کا دورہ کیا گیا پگر سولجر بازار میں منعقد ہ دعا ئے تو سل میں خواتین کوبریفنگ دی گئی۔
۲۱مارچ ۲۰۱۲ :۲۵ مارچ ۲۰۱۲ کے سلسلے میں عباس ٹاؤن چشتی نگر اور نے و رضویہ کا دورہ کیا گیا اور خواتین کہ شعورکو بیدارکیا گیاانھیں ۲۵مارچ کے اسٹکرز اور ھینڈ بل وغیرہ تقسیم کئے گئے۔
۲۲مارچ ۲۰۱۲ : 1-2-3 F/نیو کراچی کا دورہ کیا گیا اور وہان کی خواتین کو ۲۵مارچ کے بارے میں بریف کیا گیا۔
۲۳مارچ۲۰۱۲ :خانہٗ فرھنگ ایرانی ثقا فتی میلے میں بھر پور انداز میں شرکت کی گئی اسکے علاوہ مجلس وحدت مسلمین کی خواتین نے مختلف اسٹا لز لگائے اور ڈویژن کی جانب سے بھی اسٹالز لگائے گئے جسمیں پاکستانی کلچر کو واضح کیا گیا۔
۲۴مارچ۲۰۱۲ :5/F ینیو کراچی میں منعقد مجلس میں خواتین کو بریفنگ سی گئی اس کے علاوہ5/Aنا رتھ کراچی 5/Dسیکٹر نیو کراچی ،سرجانی 7/A عزا خانہ ء فاطمہ،عزا خانہ طحہٰکا دورہ کیاگیااور ۲۵ مارچ کے حوالے سے بر یفنگ دی گئی۔
۲۴مارچ ۲۰۱۲ نشترپارک: فائنل میٹنگ برای ۲۵مارچ ۲۰۱۲ رات ۹بجے منعقد کی گئی نشتر پارک کا دورہ کیا گیا جسمیں خواہران کو انکی زمداریاں تقسیم کی گئی۔
۲۵ مارچ ۲۰۱۲ قرآن و اہلبیت کانفرنس
میں تمام انتظامات سیکورٹی خواتین ،استوقبالیہ کیمپ،خواتین کی نماز ،خواتین کو منظم کرنا تمام زمدایاں مجلس وحدت کی خواتین نے بہترین انداز میں نبھائیں اوربہترین اور کامیاب پروگرام ہوا جسمیں ایک لاکھ خواتین اور بچوں نے شرکت کی جبکہ ۳ سے ۴ لاکھ مردوں کی تعداد تھی۔
مجلس وحدت مسلمین لاہور کے ضلعی سیکرٹری جنرل علامہ محمد اقبال کامرانی نے کرم ایجنسی (پارا چنار) میں ہونے والے بم دھماکے کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے کہا کہ عوام کے جان و مال کے تحفظ میں ناکامی سیکورٹی اداروں کی کارکردگی پر سوالیہ نشان ہے۔ انہوں نے کہا کہ دہشت گردوں کے سامنے بے بس دکھائی دینے والی حکومت عنقریب اپنے انجام کو پہنچ جائے گی۔
علامہ محمد اقبال کامرانی نے کہا کہ ملت جعفریہ کو اب مذمتی مظاہروں سے نکل کر اپنے نہتے اور محب وطن عوام کے تحفظ کے لئے راست اقدام اٹھانا ہو گا کیوں کہ ان دہشت گردوں کو لگام دینا کٹھ پتلی حکومتوں کے بس کی بات نہیں۔ انہوں نے کہا کہ 15 ستمبر کو منعقدہ آل پارٹیز شیعہ کانفرنس میں تمام شیعہ تنظیمیں اپنی شرکت کو یقینی بنائیں تاکہ متحد ہو کر وطن عزیز اور اور تشیع کے دشمنوں کے خلاف بھر پور لائحہ عمل مرتب کرنے میں مدد گار ثابت ہوں۔
انہوں نے کہا کہ ہمارے صبر اور وطن دوستی کو کمزوری سمجھنے والوں کو پیروان مختار کے عزم و ہمت کا اندازہ ہی نہیں، ہم اگر انتقام پر اتر آئے تو پاکستان کی سٹرکیں اور گلیاں خون کے دریا بن جائیں گی۔ انہوں نے کہا کہ حکومت ہمارے صبر کو مزید نہ آزمائے ہم ملک میں خانہ جنگی نہیں چاہتے اور اگر شیعہ ٹارگٹ کلنگ کا خاتمہ نہ ہوا تو پھر ہم ملک میں امن کی ضمانت نہیں دیں گے، حکمران ہوش کے ناخن لیں اور دہشت گردوں کیخلاف کارروائی کریں
حکمران کتنے اہل تشیع کی ٹارگٹ کلنگ پر توجہ دے رہے ہیں
کوئٹہ میں ہزارہ اہل تشیع کے قتل کے بارے میں سی این بی سی ٹی وی کے پروگرام میں جب کوئٹہ کی ایک خاتون پارلیمنٹیرین سے ٹارگٹ کلنگ کے بارے میں پوچھا گیا تو ان کا کہنا تھا کہ میں شرمندہ ہوں کہ کچھ نہیں کر سکی سابق وزیر اعظم سے چار سال ملنے کے لئے وقت مانگتی رہی لیکن نہیں ملا،جب ایک بار ملا تو روتے ہوئے اسے کوئٹہ کی مظلومیت بتائی لیکن وہ خاموش سنتے رہے
موجودہ وزیر اعظم کا حال بھی ایسا ہی ہے خاتون کا کہنا ہے کہ موجود حکومت سے وہ خود بھی تنگ ہیں اپنی پارٹی کو کوستے ہوئے ان کا کہنا تھا میں دکھی بھی ہوں اور شرمندہ بھی انہوں نے عدلیہ اور چیف جسٹس سے بھی شکایت کی کہ وہ اس مسئلے میں اپنا کردار ادا نہیں کررہے
پوری قوم سے ایک سوال اب آپ کس کے ہاتھوں اپنی تقدیر کا فیصلہ دینگے وہ جنہوں نے صرف لاشیں دیں اور کہنا ہے کہ شرمندہ ہے ؟زراشوچئے!
تفصیلات کے لئے ووڈیو کو دیکھ لیجیے
ایم ڈبلیوایم کے مرکزی آفس سے جاری ہونے والے ایک بیان کہا گیا کہ بم دھماکوں اور ٹارگٹ کلنگ سے ہمارے مورا ل کو ڈون نہیں کیا جاسکتا ہم جانتے ہیں کہ دہشت گردوں کے حملوں کی زد میں وطن دوست افراد ہیں
جو بھی ملک کی حفاظت کا ضامن ہے وہ دہشت گردوں کی زد میں ہے دہشت گرد سامراجی آلہ کار ہیں بیرونی ایجنڈے پر کام کررہے ہیں ،لیکن ہمیں تکلیف اپنی ریاست کی اس پالیسی سے ہے جو اہل تشیع کے قتل عام کے بارے میں اپنائی ہوئی ہے اس بات پر کسی قسم کا شک نہیں رہا کہ ریاستی ادارے اہل تشیع کی ٹارگٹ کلنگ میں جان بوجھ کر خاموشی اختیار کیے ہوئے ہیں ہمارے قتل عام کے بعد صرف میڈیا پر کچھ دیر کے لئے مذمتی بیانات کے ٹریکر چلادئے جاتے ہیں اور پھر خاموشی چھا جاتی ہے گویا کہ حکمرانوں کو کام صرف مذمتی بیانات دینا ہی رہ گیا ہے
ہم پاراچنار بم دھماکے اور اس پر ریاستی خاموشی کی بھر پور مذمت کرتے ہیں اور تمام ان افراد سے اپیل کرتے ہیں جو سچے اور محب وطن ہیں کہ وہ اس قسم کی کاروائیوں کی مذمت کریں ۔
ہماری دعاہے کہ بم دھماکے میں شہید ہونے والے بارہ شہدا کو اللہ جنت فردوس میں جگہ عنایت کرے اور زخمیوں کو شفاء عنایت کرے ۔
دہشت گردی اور شیعہ ٹارگٹ کلنگ کے خلاف احتجاجی کیمپ کا نواں دن
دارالحکومت میں احتجاجی کیمپ کو آج نو دن پورے ہورہے ہیں اب تک یعنی ایک ہفتے میں شیعہ کلنگ کے خلاف تین ریلیاں منعقد کی جا چکی ہیں جن میں سے ایک ریلی خواتین کی تھی جبکہ گذشتہ روز ملک بھر سے آئے ہوئے ایم ڈبلیو ایم کے عہدہ دران کی جانب سے ایک بڑی ریلی کا انعقاد کیا گیا۔
شب شہداء بھی منائی گئی جبکہ مختلف ماتمی دستوں نے شب عزاداری بھی منائی ،کیمپ دستخطی مہم بھی جاری ہے جو ملک بھر میں جاری دہشت گردی اور شیعہ ٹارگٹ کلنگ کے خلاف ایک عوامی قرارداد ہے اب تک اس قرارداد میں ہزاروں مرد و زن دستخط کر چکے ہیں جن میں مختلف شعبہ ہائے زندگی سے تعلق رکھنے والے لوگ اور مختلف مکاتب فکر کے لوگ بھی شامل ہیں ۔
احتجاجی کیمپ کی ملکی و غیر ملکی میڈیا نے اچھی کوریج دی یہاں تک کہ بولتا پاکستان پروگرام کے کچھ حصے میں اس کیمپ کو دیکھایا گیا ۔
کیمپ کی جانب سے اعلان کیا گیا ہے کہ گیارہ ستمبر کو بانی پاکستان محمد علی جناح کی برسی منائی جائے گی جس سے علمائے کرام اور قائد اعظم یونیورسٹی کے پروفیسر خطاب کرینگے
ٹارگٹ کلنگ کے خلاف لگائی گئی کیمپ اب جبکہ اپنے دوسرے ہفتے میں داخل ہوچکی ہے لیکن اب تک کسی بھی حکومتی ذمہ دارنے اس احتجاجی کیمپ کا وزٹ نہیں کیا البتہ کچھ انسانی حقوق سے تعلق رکھنے والے افراد نے کیمپ کا وزٹ کیااور اظہار یکجہتی کی
اسلام آباد: حکومتِ پاکستان پچھلے گیارہ سالوں میں پینتالیس سیاسی- مذہبی تنظیموں پر مکمل پابندی عائد کر چکی ہے۔
وفاقی وزیر داخلہ رحمان ملک کے ان دعوؤں کے برعکس کہ کالعدم جماعتوں پر کڑی نظر رکھی جا رہی ہے، یہ جماعتیں کھلے عام پورے ملک میں متحرک ہیں۔
ڈان کو ملنے والی سرکاری دستاویزات کے مطابق، لشکر جھنگوی اور سپاہ محمد پاکستان کو اگست 2001 میں کالعدم گروپ قرار دیا گیا تھا۔
اسی طرح جنرل پرویز مشرف کی فوجی حکومت نے جیش محمد، لشکر طیبہ، سپاہ صحابہ پاکستان، تحریک جعفریہ پاکستان، تحریک نفاذ شریعت محمدی اور تحریک اسلامی پر چودہ جنوری ، 2002 میں اس وقت پابندی لگا دی تھی جب بش انتظامیہ دہشت گردی کے خلاف جنگ کی تیاریوں کو حتمی شکل دے رہی تھی۔
القاعدہ کو کالعدم جماعتوں کی فہرست میں سترہ مارچ، 2003 میں جب کہ ملت اسلامیہ پاکستان ( سابقہ سپاہ صحابہ پاکستان)، خدام الاسلام ( سابقہ جیش محمد)، اسلامی تحریک پاکستان ( سابقہ تحریک جعفریہ پاکستان) کو پندرہ نومبر، 2003 میں شامل کیا تھا۔
نومبر کے ہی آخری ہفتے میں جماعت الانصار، جماعت الفرقان اور حزب التحریر جب کہ 27 اکتوبر، 2004 میں خیرالناس انٹرنیشنل ٹرسٹ کو بھی کو بھی اس فہرست کا حصہ بنادیا گیا۔
دو سال کے وقفے کے بعد، بلوچستان لبریشن آرمی جو اس حکومت وقت کے بقول صوبے میں انتشار پھیلانے لگی تو اسے بھی 7 اپریل 2006 میں کالعدم قرار دے دیا گیا۔
اسی طرح 21 اگست کواسلامک اسٹوڈنٹ موومنٹ آف پاکستان کو بھی پابندی کا سامنا کرنا پڑا۔
اگلے دو سالوں میں جب قبائلی علاقوں میں، تشدد میں اچانک اضافہ دیکھا گیا تو وہاں مصروف عمل لشکر اسلام، انصار السلام ، حاجی نامدار گروپ اور تحریک طالبان پاکستان کو بھی کالعدم جماعتیں قرار دے دیا گیا۔
آٹھ ستمبر، 2010 کو بلوچستان لبریشن آرمی، بلوچستان لبریشن فرنٹ، لشکر بلوچستان، بلوچستان لبریشن یونائیٹڈ فرنٹ اور بلوچستان مسلح دفاع تنظیم کو بھی پابندی کا سامنا کرنا پڑا۔
دس اکتوبر، 2011 میں حکومت نے شیعہ طلبا ایکشن کمیٹی، مرکز سبیل آرگنائزیشن گلگت اور تنظیم نوجوان اہل سنت گلگت کو بھی اس فہرست کا حصہ بنادیا ۔
اسی دن محکہ داخلہ نےایک اور جماعت کو بھی کالعدم قرار دیا لیکن اس کی وجوہات کچھ اور تھیں۔
یہ پاکستان پیپلز پارٹی سے تعلق رکھنے والوں کی پیپلز امن کمیٹی تھی۔ کمیٹی کا تعلق لیاری سے تھا۔
حکمراں جماعت کے کچھ حلقے اس اقدام سے ناخوش ہیں کیوں کہ ان کے خیال میں یہ قدم متحدہ قومی موومنٹ کے کہنے پر اٹھایا گیا تھا۔
رواں سال جن تنظیموں کو کالعدم قرار دیا گیا، ان میں اہل سنت والجماعت (سابقہ سپاہ صحابہ پاکستان)، الحرمین فاؤنڈیشن، رابطہ ٹرسٹ، انجمن امامیہ گلگت ۔ بلتستان، مسلم اسٹوڈنٹ آرگنائزیشن گلگت ۔ بلتستان، بلوچستان بنیاد پرست آرمی، تحریک نفا امن، تحفظ حدود اللہ، بلوچستان واجہ لبریشن آرمی، بلوچ ریپبلکن پارٹی آزاد، بلوچستان یونائیٹڈ آرمی، اسلام مجاہدین، جیش اسلام اور بلوچستان نیشنل لبریشن آرمی شامل ہیں۔
ال اختر ٹرسٹ ، الرشید ٹرسٹ اور جماعت الدعوہ کو اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قرارداد 1267 کے تحت فہرست میں شامل کیا گیا ہے
شکریہ ڈان نیوز
ہم جیسے جیسے منظم مضبوط اور امام زماں (ع) کے انقلاب کے قریب ہوتے جارہے ہیں۔ دشمن ہمارے مقابلے کے لیے خود کو منظم اور مضبوط تر کرتا جا رہا ہے اور ہماری قوت کے خلاف ٹارگٹ کلنگ جیسے حربے استعمال کر رہا ہے۔ ان خیالات کا اظہار سیکرٹری ایم ڈبلیو ایم شعبہ سیاسیات علی اوسط رضوی نے مجلس وحدت کے دو روزہ تنظیمی کنونشن میں محفل مذاکرہ کے دوران کیا۔ انہوں نے کہا کہ دشمن اپنے عزائم کی کامیابی کے لیے اور ہمارے منظم ہونے کے وجہ سے شب خون ماررہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ دشمن کمزور ہوتا جارہا ہے اگر داخلی قوتیں ان کو مدد فراہم نہ کریں اور یہ دہشت گردی دشمن کے خوف کی علامت ہے۔ انہوں نے کہا کہ دشمن چاہتا ہے کہ ہم تنہا ہو جائیں اور ہم دوسرے درجے کے شہری بن کر ان کے تابع زندگی گزاریں۔ اس لیے ضروری ہے کہ ہم اتحاد بین المسلمین پر کام کریں اور تمام معتدل محب وطن قوتوں کے ساتھ مل کر اس شدت پسندی اور دہشت گردی کا خاتمہ کریں۔
انہوں نے کہا کہ مجلس وحدت کے وجود سے دہشت گردی جیسی لعنت پر قابو پانے اور حکومت کو اس کی ذمہ داری کا احساس دلانے کے لیے مختلف اقدامات کیے جارہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اس کے تدارک کے لیے مجلس کے پلیٹ فارم سے بھی استفادہ کیا جا سکتا ہے لیکن اس کے لیے اس طرح کے ادارے بنانے کی ضرورت ہے جو صرف اسی پر کام کریں اور وطن کو اس کا امن لوٹائیں۔ انہوں نے کہا کہ اس لعنت کو ختم کرنے کے لیے ہر فرد کو رول ادا کرنا چاہے۔ ہمیں تبصرے اور تحلیل کو چھوڑ کر میدان عمل میں اترنا ہوگا۔ اس کے لیے قربانی دینا ہوگی۔ انہوں نے کہا کہ ہم شدت پسندی کے خلاف ہیں لیکن کم از کم ہمیں اپنے دفاع کے لیے ٹھوس اقدامات کرنے کی ضرورت ہے۔ کیونکہ ایسے حالات بن چکے ہیں کہ ہم ان سیکیورٹی اداروں پر اکتفا نہیں کر سکتے ہیں۔
گذشتہ رات شمال غرب بغداد میں چائے کے ایک ہوٹل کے نزدیک کار بم دھماکے میں 11 افراد جاں بحق ہوگئے۔ اس طرح گذشتہ 24 گھنٹوں میں مختلف بم دھماکوں میں جاں بحق ہونے والے افراد کی تعداد 100 ہو گئی ہے جبکہ ان بم دھماکوں میں زخمی ہونے والوں کی تعداد 400 سے زیادہ ہے۔ عراق کے مختلف علاقوں میں یہ بم دھماکے ایسے وقت میں ہوئے ہیں جب عراق کی مرکزی فوجداری عدالت نے اس ملک کے مفرور نائب صدر طارق الہاشمی کی غیر موجودگی میں اس کے لئے موت کی سزا کا حکم سنایا ہے۔ کل کا دن عراق کی تاریخ کے خونی ترین دنوں میں ایک تھا۔
عراقی نائب صدر طارق الہاشمی کے خلاف عراق میں دہشتگردانہ حملوں میں ملوث ہونے کی بنا پر اس عدالت میں اس کے خلاف مقدمے کی تین سماعتیں ہو چکی تھی۔ عراقی نائب صدر کے چند محافظوں نے عراق میں ہونے والے ان دہشتگردانہ حملوں میں طارق الہاشمی کے ملوث ہونے کا اعتراف کیا ہے۔ اس مقدمے کی چوتھی سماعت گذشتہ ماہ ہونیوالی تھی لیکن اس سماعت کو مسلسل دوسری بار ملتوی کر دیا گیا تھا۔ اس مقدمہ کے سلسلے میں ابھی تک پانچ گواہوں اور ملزمان کے بیانات قلم بند ہو چکے ہیں۔ ان میں سے چار افراد طارق الہاشمی کے محافظ اور ایک فرد پر بغداد کے مختلف مقامات پر بم رکھنے اور ٹرانسفر کرنے کے الزامات ہیں۔
پریس ریلیز
مجلس وحدت مسلمین پاکستان
کوئٹہ ،کراچی اور گلگت بلتستان سمیت ملک بھر میں ہونے والی شیعہ نسل کشی اور ٹارگٹ کلنگ کے خلاف ایم ڈبلیو ایم کی احتجاجی ریلی
ْ اسلام آباد ( پ ر ) کوئٹہ ، کراچی اور گلگت بلتستان سمیت ملک بھر میں جاری شیعہ نسل کشی اور ٹارگٹ کلنگ کے خلاف مجلس وحدت مسلمین کی جانب سے ایک بڑی احتجاجی ریلی نکالی گئی ، ریلی چائنہ چوک سے شروع ہوئی اور نیشنل پریس کلب کے سامنے ایم ڈبلیو ایم کے اجٹجاجی کیمپ میں پہنچ کر ختم ہوئی ۔ ریلی کی قیادت ایم ڈبلیو ایم کے مرکزی ڈپٹی سیکرٹری جنرل علامہ امین شہیدی ، شوری ٰ عالیٰ کے رکن علامہ سید ہاشم موسوی، مرکزی سیکرٹری امور جوانان علامہ اعجاز بہشتی، سیکرٹری فلاح و بہبود نثار فیضی ، سیکرٹری روابط ملک اقرار حسین ، پنجاب ، سندھ،بلوچستان ، خیبر پختون خواہ اور ریاست آزاد جموں کشمیر کے صوبائی عہدیداران نے کی ، ریلی میں ساٹھ سے زائد اضلاع سے آئے سینکڑوں کارکنوں نے بھی شرکت کی ، شرکائے ریلی نے بڑے بڑے بینرز اور کتبے اٹھا رکھے تھے جن پر دہشت گردی کے خلاف نعرے درج تھے، مظاہرین نے ملک بھر میں جاری قتل و غارت گری اور خونریزی اور حکومت و حکومتی اداروں کی بے حسی پر شدید احتجاج کیا اور حکوتی اداروں کو اس کا ذمہ دار قرار دیا، مظاہرین سے خطاب کرتے ہوئے ایم ڈبلیو ایم کے مرکزی ڈپٹی سیکرٹری جنرل علامہ امین شہیدی نے کہا کہ ہم ظلم کے خلاف صدائے احتجاج بلند کیا ہے اور اس وقت تک یہ آواز بلند کرتے رہیں گے جب تک دنیا پر ایک بھی ظالم باقی ہے۔ انہوں نے کہا کہ دہشت گرد باہر سے نہیں آتے بلکہ ریاستی اداروں کے سائے میں پل رہے ہیں۔ ملت تشیع بیدار ہے، ہم جانتے ہیں کہ ملک کی بقاء دہشت گردی میں نہیں بلکہ دہشت گردی کے خاتمہ میں ہے۔ ہم چاہتے ہیں کہ دین دوست قوتیں اکٹھی ہو جائیں اور دہشت گردوں کو اپنی اپنی صفوں سے نکال دیں۔ پاکستان میں شیعہ سنی کا کوئی جھگڑا نہیں۔ ایک سازش کے تحت ٹارگٹ کلنگ کے ذریعے مسلمانوں کو ایک دوسرے کے مدمقابل لایا جا رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ گلگت کے راستے بند ہیں اور وہاں ہزاروں طالبعلم پھنسے ہوئے ہیں اور ان کا تعلیمی نقصان ہو رہا ہے۔ علامہ امین شہیدی نے کہا کہ کوئٹہ میں سفاک دہشت گردوں کی بربریت کا نشانہ بننے والے جج ذوالفقار نقوی کا جرم یہ تھا کہ وہ مجرموں کا دشمن، شرافت کا علمبردار، محب وطن اور علی کا ماننے والا تھا۔ مظاہرین سے خطاب کرتے ہوئے ایم ڈبلیو ایم کے شعبہ جوان کے سیکرٹری جنرل علامہ شیخ اعجاز حسین بہشتی نے کہا کہ مظلوموں کی حمایت میں آواز بلند کرنا حج کے برابر ہے۔ ہم مکتب اہل بیت کے ماننے والے ہیں۔ کراچی، کوئٹہ اور گلگت بلتستان سمیت ملک کے کونے کونے میں ملت تشیع پر ڈھائے جانے والے مظالم کے خلاف آواز بلند کرتے رہیں گے۔ ہم بزدل نہیں، محب وطن ہیں اور نہیں چاہتے کہ اس ملک کی سلامتی خطرے میں پڑ جائے۔ ہم اس قوم کے فرد ہیں جو لڑنے پہ آ جائے تو اسرائیل جیسی قوت کی آنکھوں میں آنکھیں ڈال کر اس کے مدمقابل میدان میں اتر سکتی ہے۔ اس موقع پر خطاب کرتے ہوئے کراچی کے ممتاز عالم دین مولانا ساجد تقوی نے کہا کہ پاکستان کی سالمیت اس دھرتی پر بسنے والے تمام مسلمانوں کے اتحاد میں ہے۔ عصر حاضر کا تقاضا ہے کہ تمام وطن دوست قوتیں متحد ہو کر دہشت گردی کے ناسور کو جڑوں سے اکھاڑ دیں۔ انہوں نے ملک میں جاری شیعیان علی کا قتل عام پر حکومت اور حکومتی اداروں کی خاموشی کی مذمت کی اور انہیں زبردست تنقید کا نشانہ بنایا۔