ہر آنکھ اشک بار تھی !!

25 مارچ 2015

وحدت نیوز (آرٹیکل) وحد ت اسکاؤٹس کے مرکزی اسکاؤٹس کیمپ کی آخری رات کو ہونے والے اسکاؤٹ کیمپ فائر کی یاد گار داستان ۔
وحدت اسکاؤٹس پاکستان جو کہ وحدت یوتھ پاکستان کا ذیلی شعبہ ہے اور پاکستان بھر میں انسانیت کی بے لوث خدمت کرنے میں مصروف عمل ہے، 23مارچ یوم پاکستان کی مناسبت سے وحدت اسکاؤٹس کی جانب سے مرکزی اسکاؤ ٹ کیمپوری بعنوان ’’پیام امن ‘‘ کا انعقاد چنیوٹ میں رجوعہ سادات کے مقام پر کیا ، اس کیمپوری میں ملک کے گوش وکنار بشمول سندھ، پنجاب، بلوچستان،خیبر پختونخواہ، آزاد کشمیر اور گلگت بلتستان سے وحدت اسکاؤٹس جوانوں نے بڑی تعداد میں شرکت کی۔

 

وحدت اسکاؤٹس کے مرکزی اسکاؤٹ کیمپ ’’پیام امن‘‘ میں نوجوانوں کی ذہنی ، جسمانی و روحانی نشو نما اور بہترین تربیت کے لئے منعقد کئے جانے والے پروگراموں میں نوجوانوں میں روزانہ صبح سویرے ورزش کرنے ، ابتدائی طبی امداد ، فائر فائٹنگ (ہنگامی صورتحال میں آگ بجھانے کی تربیت)، میسنجر آف پیس ، مہارت تیر اندازی ، باکسنگ، ہائیکنگ، خیمہ باشی،سیکورٹی کے بارے میں آگاہی ، بغیر برتن کے کھانا پکانے کی مہارت، پاکستان کے اندر پائی جانے والی مختلف ثقافتوں کے بارے میں ثقافتی فیسٹیول کا اہتمام جبکہ ماحول کو آلودگی سے پاک رکھنے کے لئے شجر کاری اور مملکت پاکستان کے شہداء سمیت شہدائے ملت جعفریہ پاکستان کے ساتھ تجدید عہد وفا کرتے ہوئے شب شہداء کا اہتمام اور دینی علوم کی مناسبت سے عقائد ، احکام، ولایت فقیہ، درس قرآن، کربلائی نوجوان، غیبت ممنوع ہے، خلقت انسان میں ہدایت و رہبری، مدیریت جیسے اہم موضوعات پر دروس کا اہتمام بھی کیا گیا، نوجوانوں کی روحانی نشو نما کے لئے نماز با جماعت ، دعائیہ اجتماعات جس میں دعائے کمیل، دعائے عہد، دعائے توسل، دعائے ندبہ سمیت مناجات کے خصوصی پروگرام منعقد کئے گئے، وحدت اسکاؤٹس کے مرکزی اسکاؤٹس کیمپ کو جہاں ’’پیام امن ‘‘ کا عنوان دیا گیا تھا وہاں وحدت اسکاؤٹس نے اس مرکزی کیمپ کو ’’غیبت ممنوع ‘‘ کا شعار دیا اور اسی شعار کے تحت سال بھر اسکاؤٹس اپنے پروگراموں کو ترتیب دیں گے۔

 

واضح رہے کہ 23مارچ یوم پاکستان کی مناسبت سے وحدت اسکاؤٹس کے خصوصی دستوں نے یوم پاکستان پر مختلف انداز میں پاسنگ آؤٹ پریڈ کا عملی نمونہ پیش کرنے کے ساتھ ساتھ پرچم کشائی کا مظاہرہ بھی کیا اور شہر میں فلیگ مارچ بھی کیا گیا۔

 

دنیائے اسکاؤٹنگ ایک منفرد اور انوکھی دنیا کا نام ہے، جو لوگ اسکاؤٹنگ سے واقفیت رکھتے ہیں یقیناًوہ اس بات سے بخوبی آگاہ ہیں کہ کسی بھی اسکاؤٹ کیمپ کی جان اس اسکاؤٹ کیمپ کے اختتام سے ایک رات قبل اسکاؤٹس کیمپ فائر کے عنوان سے ایک پروگرام کرتے ہیں اسکاؤٹس کے اس خاص پروگرام میں اسکاؤٹ کیمپ میں گزار ے گئے تمام دنوں کا احوال اور اس کا خلاصہ کچھ مزاحیہ لطیفوں، خبروں ، مزاحیہ و درس آمیز خاکوں کے ساتھ کیا جاتا ہے، اس رات کو تمام اسکاؤٹس اپنی اپنی مہارتوں کا عملی نمونہ پیش کرتے ہیں اور یہ اسکاؤٹس کا ایک خاص پروگرام ہوتا ہے جسے اسکاؤٹس خاص طریقے سے ہی مناتے ہیں۔

 

وحدت اسکاؤٹس کے پانچ روزہ مرکزی اسکاؤٹ کیمپ ’’پیام امن ‘‘ کے اختتا م پر بھی وحدت اسکاؤٹس نے کیمپ فائر کا انعقاد کیا اور اس رات کو بھرپور انداز سے منایا ، کیونکہ اس موقع پر پاکستان بھر سے آئے ہوئے اسکاؤٹس نے مختلف موضوعات پر مزاحیہ و درس آمیز خاکے بھی پیش کئے، جبکہ اپنے سینئرز کی پیروڈی بھی بنائی گئی اور اس کے ساتھ ساتھ مزاحیہ خبروں اور لطیفوں سے اسکاؤ ٹس کو لطف اندوز کیا جاتا رہا، لیکن اس کیمپ فائر کی سب سے عمدہ اور انوکھی بات یہ رہی کہ اچانک کیمپ فائر کے چار سو سے زائد شرکاء کہ جن میں مہمان خصوصی پنجاب بوائے اسکاؤٹس ایسوسی ایشن کے سیکرٹری طارق قریشی سمیت تما م افراد کی آنکھیں اشک بار ہو گئیں، آخر ایسا کیا ہوا تھا؟

 

جی ہاں ! یہ واقعاً ایسے لمحات تھے کہ درد دل رکھنے والے تمام افراد کی آنکھیں تر ہو چکی تھیں، اسٹیج پر گلگت اور بلتستان نے تعلق رکھنے والے ننھے معصوم بچے اپنا خاکہ پیش کر رہے تھے اور اس خاکے کا عنوان رکھا گیا تھا ’’سانحہ آرمی پبلک اسکول پشاور‘‘۔مجھے یقین ہے کہ یہ پڑھنے کے بعد یقیناًآپ کی آنکھوں میں بھی آنسو آ جائیں گے۔

 

خاکے کے آغاز میں ایک معصوم بچہ اپنی والدہ کو صبح اسکول جانے سے پہلے گذشتہ رات کو دیکھا ہوا اپنا ایک خواب کچھ اس طرح سناتا ہے کہ ’’پیاری امی جان ! امی جان بڑی محبت سے اپنے لخت جگر کو سلام کا جواب دیتے ہوئے پیار کرتی ہیں اور کہتی ہیں جی میری جان!تب یہ معصوم بچہ گویا ہوتا ہے ک امی جان میں نے کل رات ایک خواب دیکھا ہے کہ میں اپنے اسکول کے تمام دوستوں کے ساتھ ایک دریا کے کنارے کھیل رہا ہوں اور اچانک دریا میں طغیانی شروع ہوتی ہے اور ہم سب بچے دریا میں پھنس گئے ہیں اور اس دریا میں بہنے والے پانی کا رنگ سرخ ہے ، میں آپ کو آواز دیتا ہوں لیکن آپ میری آواز نہیں سن پا رہی ہوتی، آخر اس خواب کی تعبیر کیا ہو گی؟ ماں اپنے بیٹے کو ماتھے پر پیار کرتے ہوئے کہتی ہے پیارے بیٹا اسکول جاؤ آپ کو دیر ہو رہی ہے۔

 

تمام بچے اسکول پہنچ چکے ہیں، کلاس میں بیٹھے استاد کا انتظار کرتے ہیں، استاد کلاس روم میں تشریف لاتے ہیں، بچے احترام میں کھڑے ہو جاتے ہیں استاد صاحب کو سلام کرتے ہیں، استاد انہیں بیٹھنے کوکہتے ہیں ان سے حال احوال دریافت کرتے ہیں، اور کہتے ہیں کہ کل ہم نے علم کے موضوع پر گفتگو کی تھی کیاکوئی بچہ کل کی کلاس کا خلاصہ کر سکتا ہے، ایک طالب علم کھڑا ہو کر بتانا شروع کرتا ہے، ہم نے کل پیغمبر اکرم (ص) کی ایک حدیث کہ جس میں فرمایا گیا ہے، ’’علم نور ہے‘‘پر گفتگو کی تھی، ابھی علم کے حصول کے بارے میں یہ بچہ گفتگو کر رہا ہے کہ اچانک پاکستان اور اسلام کے دشمن طالبان ظالمان دہشت گرد کمرہ کلاس میں بھاری اسلحہ کے ساتھ داخل ہوتے ہیں اور استاد سمیت تمام بچوں کو پکڑ پکڑ کر گولیوں کا نشانہ بنانا شروع کر دیتے ہیں اور اعلان کرتے ہیں کہ اگر کوئی زندہ بچ گیا ہے تو اسے دوبارہ اٹھا کر سر میں گولی مار دی جائے، خاکے میں تھوڑی دیر بعد افواج پاکستان بھی پہنچ جاتی ہیں جو دہشت گردوں کا قلع قمع کر دیتی ہیں اور پھر اس طرح ریسکیو آپریشن کا آغاز ہو جاتا ہے ،لیکن افسوس کے بچوں میں سے کوئی نہیں بچ سکا، سب کے سب بچے شہید ہو چکے ہیں، استاد بھی شہید ہو چکے ہیں، انہیں تو خبر بھی نہیں ہوئی کہ آخر ہم معصوم بچوں کو یہ طالبان دہشت گرد کیوں مار رہے ہیں؟

 

بہر حال یہ درد بھرے مناظر آنکھوں کے سامنے دیکھ کر ہر آنکھ اشک بار تھی، ماحول پر رقت آمیز مناظر کا قبضہ ہو چکا تھا، یہ وہی ماحول تھا جو ابھی چند لمحات پہلے قہقہوں اور مزاحیہ خاکوں کی وجہ سے پر رونق تھا لیکن اچانک اس خاکے نے سب کو سنجیدہ کر دیا، ان معصوم بچوں نے ایک مرتبہ پھر سانحہ آرمی پبلک اسکول پشاور کی یاد کو زندہ کر دیا، ہر با ضمیر کو جھنجھوڑ کر رکھ دیا، آہوں اور سسکیوں کے آوازیں گونج رہی تھیں،سمجھ میں نہیں آتا تھا کہ خاکہ کے اختتام پر بچوں کو تالیوں کی گونج میں داد تحسین پیش کی جائے یا پھر کھڑے ہو کر اسٹیج سے اترنے والے ان معصوم ہونہاروں کو داد تحسین دی جائے، بہر حال یہ لمحات گزر گئے ، فضا سوگوار رہی اور وحدت اسکاؤٹس کے ان شاہینوں نے ثابت کر دیا کہ یہ ملک و ملت شہداء کو یاد رکھنے والوں میں سے ہیں اور ملک وملت و اسلام کے دشمنوں کے سخت دشمن ہیں۔

 

یہاں ان سب باتو ں سے بڑھ کر ایک نقطہ اور بھی ہے جسے شاید بیان کرنا میں ضروری سمجھتا ہوں، یہ جو معصوم بچے شہدائے سانحہ پشاورا سکول کی یاد تازہ کر رہے تھے ، یہ بھی ایسی قوم کے بچے تھے کہ جس قوم کو روزانہ مساجد اور امام بارگاہوں میں بم دھماکوں کا نشانہ بنایا جاتا ہے ، ان کے والدین کو ٹارگٹ کلنگ کا نشانہ بنایا جاتا ہے، ان بچوں کے اسکولوں کو بھی بم دھماکوں سے اڑایا جاتا رہاہے، یہ ایسی قوم کے بچے ہیں جن کو کافر کا لیبل لگا کر اس ملک میں قتل کرنا جیسے حلال قرار دے دیا گیا ہے، یہ ایسی قوم کے بچے ہیں کہ جس قوم میں روزانہ جنازہ اٹھایا جاتا ہے، یہ اس قوم کے بچے ہیں کہ جہاں ایک ایک دن میں ایک سو جنازے بھی اٹھائے گئے ہیں، یہ ایسی قوم کے بچے ہیں کہ جو خود کش بم دھماکوں کی زد میں آ کر اتنے ٹکڑوں میں تقسیم ہوئے ہیں کہ ان کے جسموں کو ڈھونڈھا نہیں جا سکا، یہ ایسی قوم کے بچے ہیں کہ دشمن ان سے خوفزدہ ہے، یہ اس قوم کے بچے ہیں کہ جنہوں نے پاکستان کے شہداء کو ہمیشہ اپنی یادوں میں یاد رکھا ہے، اپنی خوشیوں میں اور اپنے دکھوں میں ہر موقع پر ان شہداء کو یاد رکھا ہے، میرا دل کرتا ہے کہ ان تمام بچوں کا ماتھا چوم لوں، انہیں اپنے کاندھوں پر اٹھا لوں،ان کے والدین پر درود و سلام ہوکہ جنہوں نے اپنے بچوں کی اس طرح تربیت کی ہے کہ آج ان کی معصومانہ سوچوں میں سانحہ پشاور اسکول کے شہداء کی یاد زندہ و تابندہ ہے اور آج انہوں نے ہمیں بھی اشک بار کر دیاہے ، شاید انہی کی بدولت ہمیں بھی یاد آ گیاہے کہ یہ کوئی پرانی بات نہیں ہے، یہ تو ابھی کی بات ہے جب اسکول میں خون کی ہولی کھیلی گئی تھی، لیکن ہم نے کیوں فراموش کر دیاہے؟ہم ابھی تک ان معصوم بچوں کے قاتلوں سے انتقام نہیں لے سکے اور کہیں ایسا نہ ہو کہ وقت کے گزرنے کے ساتھ ساتھ ہم اپنے معصوم بچوں کی شہادتوں کے ساتھ ساتھ ان کے ظالم اور سفاک قاتلوں کو بھی فراموش کر بیٹھیں، میری آنکھیں پھر امڈ آئی ہیں، دل پھٹ رہاہے، مزید قلم میں بھی طاقت نہیں رہی، بس یہی دعا کرتا ہوں کہ میرے وطن تیری توقیر سلامت رہے۔کیونکہ میں ایسی قوم سے ہوں جس کے وہ بچو ں سے ڈرتا ہے ، بڑا دشمن بنا پھرتا ہے جو بچوں سے لڑتا ہے، میں ایسی قوم سے ہوں جس میں ہر روز جنازہ اٹھتا ہے۔


تحریر:تنصیر حیدر شہیدی



اپنی رائے دیں



مجلس وحدت مسلمین پاکستان

مجلس وحدت مسلمین پاکستان ایک سیاسی و مذہبی جماعت ہے جسکا اولین مقصد دین کا احیاء اور مملکت خدادادِ پاکستان کی سالمیت اور استحکام کے لیے عملی کوشش کرنا ہے، اسلامی حکومت کے قیام کے لیے عملی جدوجہد، مختلف ادیان، مذاہب و مسالک کے مابین روابط اور ہم آہنگی کا فروغ، تعلیمات ِقرآن اور محمد وآل محمدعلیہم السلام کی روشنی میں امام حسین علیہ السلام کے ذکر و افکارکا فروغ اوراس کاتحفظ اورامر با لمعروف اور نہی عن المنکرکا احیاء ہمارا نصب العین ہے 


MWM Pakistan Flag

We use cookies to improve our website. Cookies used for the essential operation of this site have already been set. For more information visit our Cookie policy. I accept cookies from this site. Agree