اسلامی جمہوریہ پاکستان میں خواتین کی بےحرمتی قہر الہٰی کو دعوت | معصومہ نقوی

24 مئی 2023

وحدت نیوز(آرٹیکل)بسم اللہ الرحمٰن الرحیم

عزیزان گرامی !  ہم سب نے تاریخ اسلام میں اس واقعے کا مطالعہ کیا ہے کہ جب فتح مکہ ہوئی اور لشکر اسلام مکہ مکرمہ کی حدود میں وارد ہوا تو رسالت مآب صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے یہ اعلان عام فرمایا کہ کفار کے گھر ، ناموس اور مال کو امان دی جائے ۔ اس کے بعد خانہ کعبہ کی زیارت فرمائی ، باہر تشریف لائے تو تمام کفار سر جھکائے مرد و زن آپ کے سامنے کھڑے تھے اور اپنی سزا کے انتظار میں تھے ۔ یہاں پر آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے عام معافی کا اعلان فرمایا ۔

عرب کے قانون کے مطابق جو علاقے جنگ کے بغیر فتح ہوجاتے تھے ، تو اس علاقے کے تمام باشندے فاتح لشکر کی غلامی میں آجاتے تھے ، لیکن رسالت مآب صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اس روایت کو توڑ دیا اور اپنے برسوں کے مخالفین اور دشمنوں کو غلام بنانے کی جگہ معاف فرما کر آزاد کردیا ، اور پھر اس طرح سے امت مسلمہ کو ہمیشہ کے لئے ایک درس دیا اور سکھایا کہ دشمن اور مخالف کے ساتھ تمہارا سلوک کیسا ہونا چاہیے ۔

 مسلمانوں کو ہمیشہ سب کی حتی کہ کفار کے گھروں اور خواتین کا لحاظ کرنا سکھایا ، جنگوں کے دوران کفار حربی سے جنگ ہوتی تھی لیکن بچوں ، بوڑھوں اور ان کی عورتوں سے رواداری کا سلوک رکھا جاتا ۔درختوں کو جلانے سے آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم منع فرماتے ، جنگ کے دوران نہروں اور پانی کے ذخائر کو کھلا رکھنے کا حکم دیتے ۔ یہ وہ سنت نبوی تھی جو تمام مسلمانوں کو سکھائی گئی کہ جب تم کسی کی مخالفت اور دشمنی سے دوچار ہو جاؤاور پھر فتح یاب ہوجاؤ تو تمہیں کس اخلاق کا مالک ہونا چاہیے ۔

عزیزان!  ہم سب مملکت خداداد پاکستان میں رہنے والے ہیں  وہ پاکستان جو اسلام اور کلمہ لا الہ الااللہ محمد رسول اللہ کے زیر سایہ تاسیس ہوا جس ملک میں مسلمان سنت نبوی کو دل و جان سے چاہنے والے ہیں ، وہ سنت نبوی جو زندگی کہ ہر شعبے میں ہمارے لئے نمونہ عمل ہے ۔ عزیزان!  آج ہم اس ملک میں دشمنیوں کے نام پر ، مخالفتوں کے نام پر کیسے کیسے مناظر دیکھ رہے ہیں  شاید آج تک پاکستان کی تاریخ میں ایسے واقعات پہلے کبھی سننے کو ملے نہ دیکھنے کو ۔

میں بطور مسلمان خاتون  یہ آواز اٹھانا چاہتی ہوں اور یہ پیغام اپنے ذمہ دار اداروں تک پہنچانا چاہتی ہوں کہ یہ کونسا انصاف ہے کہ صرف اس جرم میں کہ کسی جماعت یا گروہ  کے نظریات اور فکر ہم سے نہ ملتے ہوں ان  کے گھروں میں بغیر اجازت کے گھسا جائے ، عورتوں کی بے حرمتی کی جائے ، ماوؤں ، بہنوں ، بیٹیوں کے سروں سے دوپٹے کھینچے جائیں ، نامحرم مرد ، ماوؤں ، بہنوں کی ویڈیوز بنائیں اور وائرل کرنے کی دھمکیاں سنائیں جائیں ۔

میں حیران ہوں کیا ایسا اقدام کرنے والوں کو ہم مسلمان کہہ سکتے ہیں ؟  کیا ایسے جانور صفت لوگ مسلم ہیں ؟ ہمارے پیارے نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے تو کافر خاتون کی بھی عزت کرنا سکھائی ہے چہ جائیکہ مسلمان خواتین ، مومنہ خواتین کا احترام ۔اے مملکت خداداد پاکستان کے غیور مسلمانوں ، کیا وقت نہیں آگیا کہ اس ظلم اور بربریت کے خلاف آواز اٹھائی جائے ۔

 ضروری نہیں کہ ہر انسان مذہبی ، سیاسی  ، ثقافتی لحاظ سے ہمارا ہم فکر ہو ، لیکن کیا اس کا یہ مطلب ہے کہ جو بھی ہمارا مخالف ہوگا ، اس کی ماں ، بہن اور بیٹی سے ایسا سلوک ہوگا ، کیا ایسے گھناؤنے اعمال ہماری اسلامی اور ملکی قوانین کے مطابق ہیں ؟ کیا ایسے لوگ خود گھروں میں مائیں ، بہنیں  اور بیٹیاں نہیں رکھتے ؟ کہ آج امت کی عورتوں کی یوں بے حرمتی کرتے ہوئے آگے بڑھ رہے ہیں ۔

 یقینا ایسے لوگوں کا اسلام سے کوئئ تعلق نہیں نہ ہی انسانیت سے کوئئ رشتہ ہے ۔ میرا ان لوگوں سے صرف ایک سوال ہے اور وہ یہ ہے ، تمہارے اس سلوک سے جو تم نے لوگوں کی عورتوں کے بارے میں روا رکھا ہے کیا رسول خدا صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم راضی ہیں ؟ کیا خداوند سبحان تمہاری اس طرح خواتین کی تشہیر کرنے پر خوش ہے ؟ اگر ایسا نہیں ہے تو تم لوگ کس کی خوشی اور رضا کے لئے یہ رذائل انجام دے رہے ہو ، اگر یہ سب کچھ پیسے کی خاطر ہے تو ہمیں بتاؤ ، مملکت پاکستان تمہاری ضروریات کو پورا کرئے گا ۔ لیکن چند سکوں کے عوض اتنے نہ گرجاؤ کہ قبر ، برزخ اور روز جزاء کو بھول جاؤ ۔ بہرحال اللہ پاک کی لاٹھی بے آواز ہے ۔

اس دنیا میں نہیں تو اس عالم میں اللہ سبحانہ وتعالی کی عدالت میں تمہیں بھی حاضر ہونا ہے ۔ ایک مخالف نظریہ کی خاطر جتنی مسلمان بہنوں کو اغوا کیا ، غائب کیا ، ان کی ویڈیوز بنائیں ، ان کی چیخیں عزیزوں کو سنائیں تمہیں ان سب کا جواب اللہ کے حضور دینا ہوگا ۔

وما علینا الاالبلاغ ۔ والسلام علیکم و رحمتہ اللہ و برکاتہ ۔

سیدہ معصومہ نقوی
مرکزی صدر وومن ونگ مجلس وحدت مسلمین پاکستان



اپنی رائے دیں



مجلس وحدت مسلمین پاکستان

مجلس وحدت مسلمین پاکستان ایک سیاسی و مذہبی جماعت ہے جسکا اولین مقصد دین کا احیاء اور مملکت خدادادِ پاکستان کی سالمیت اور استحکام کے لیے عملی کوشش کرنا ہے، اسلامی حکومت کے قیام کے لیے عملی جدوجہد، مختلف ادیان، مذاہب و مسالک کے مابین روابط اور ہم آہنگی کا فروغ، تعلیمات ِقرآن اور محمد وآل محمدعلیہم السلام کی روشنی میں امام حسین علیہ السلام کے ذکر و افکارکا فروغ اوراس کاتحفظ اورامر با لمعروف اور نہی عن المنکرکا احیاء ہمارا نصب العین ہے 


MWM Pakistan Flag

We use cookies to improve our website. Cookies used for the essential operation of this site have already been set. For more information visit our Cookie policy. I accept cookies from this site. Agree