وحدت نیوز(کراچی) مجلس وحدت مسلمین کے مرکزی سیکریٹری امور تربیت علامہ احمد اقبال رضوی نے وزیر اعظم اور آرمی چیف کی جانب سے ایران اور سعودی عرب کے دوران ثالثی کردار کا خیرمقدم کرتے ہوئے کہا ہے کہ پاکستان عالم اسلام کا اہم ملک ہے ، جس کا امت مسلمہ کے مسائل حل کرنے میں پروقار کردار ہونا چاہئے ۔ عالمی حالات میں امریکہ اور اس کے حواریوں کی ڈکٹیشن لینے کی بجائے ایک آزاد اور خود مختار قوم کی حیثیت سے ہمارے اہم فیٖصلے پارلیمنٹ میں ہونے چاہیں ۔ چونتیس ملکی اتحاد ایک فرقہ وارانہ اور متنازعہ الائنس ہے ، جس کے اہداف غیر واضح اور مبہم ہیں، ایسے الائنس میں شمولیت سے قبل قومی اسمبلی اور منتخب ایوانوں کو نظر انداز کرکے نواز حکومت نے غیر جمہوری سوچ کا اظہار کیا ہے۔ان خیالات کا اظہار انہوں نے وحدت ہاؤس کراچی میں کابینہ کے اجلاس سے خطاب میں کیا اجلاس میں ایم ڈبلیو ایم کراچی کے سیکرٹری جنرل حسن ہاشمی ،مولانا صادق جعفری، علامہ مبشر حسن ،علامہ علی انور جعفری،علامہ احسان دانش،علی حسین نقوی ،رضا نقوی ،ڈاکٹر مدثر حسین ،سجاد اکبر،زین رضا،احسن عباس ،رضوان پنجوانی موجود تھے ۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان کو عالمی سطح پر بھی مظلوم کی حمایت کو اپنا فرض اولین سمجھنا چاہئے، فلسطین اور کشمیر کے مظلوم مسلمانوں کی طرح دنیا بھر میں جاری ظلم کے خلاف آواز اٹھانی چاہئے۔ انہوں نے وزارت خارجہ سے مطالبہ کیا کہ وہ نائیجریا کے مقبول انقلابی لیڈر شیخ ابراہیم زکزاکی کی غیر قانونی گرفتاری کے خلاف آواز بلند کرتے ہوئے ان کی رہائی کا مطالبہ کرے۔
علامہ احمد اقبال کا کہنا تھا کہ ایک منظم سازش کے تحت ملت جعفریہ سے تعلق رکھنے والے پر امن افراد کو پریشان کیا جا رہا ہے شہر میں موجود دہشتگرد کالعدم جماعتیں داعش میں شمولیت اختیارکر رہی ہیں سندھ حکومت کالعدم جماعتوں کو شیلٹر فراہم کر رہی تو دوسری جانب ملت جعفریہ سے تعلق رکھنے والے افراد کو قانون نافذ کرنے والے اداروں کی جانب سے شہر کے مختلف علاقوں سے گرفتارکر کے ریاستی تشدد کا نشانہ بنایا جا رہا ہے اور اہل خانہ سے جھوٹے مقدمات قائم نہ کرنے اوررہائی کیلئے رشوت طلب کی جارہی انہوں نے وزیر اعلیٰ و آئی جی سندھ سے مطالبہ کیا کہ وہ سندھ پولیس کی جانب سے بلا جواز گرفتاریوں اور محکمہ میں موجود کالی بھڑوں کے خلاف نوٹس لیں بلاجواز گرفتاریوں کا سلسلہ بند نہیں کیا گیا تو ملت جعفریہ وزیر اعلیٰ ہاؤس کا گھیراؤ کرے گی ۔
وحدت نیوز (اسلام آباد) مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے مرکزی سیکریٹری امور سیاسیات سید ناصرعباس شیرازی نے NA-218کے ضمنی الیکشن اور ایم ڈبلیوایم کی دوسری پوزیشن حاصل کرنے کو سندھ کی سیاست میں خوشگوار تبدیلی قرار دیا ہے ، مرکزی سیکریٹریٹ سے جاری اپنے ایک بیان میں ان کا کہنا تھا کہ مجلس وحدت مسلمین کے NA-128 کے ضمنی انتخابات میں نامزد امیدوار سید فرمان شاہ غیر حتمی نتائج کے مطابق ۱۴۰۰۰ ووٹ کے ساتھ دوسرے نمبر پہ رہے ۔ ہم ریاستی جبر اور فسطائیت کے سامنے قیام کرنے والے مٹیاری حلقہ کہ باوقار اور آزاد لوگوں کو سلام عقیدت پیش کرتے ہیں کہ جنہوں نے تمام دہمکیوں اور دباو کہ باوجود اپنا حق رائے دہی بھرپور استعمال کیا اور تبدیلی کی بنیاد رکھ دی ۔ انشاءاللہ وہ وقت دور نہیں کہ جب مظلوموں کو انکا حق ملے گا، ناصرشیرازی کا مزید کہنا تھا کہ مخدوم امین فہیم کی خالی ہونے والی نشست پاکستان پیپلز پارٹی کے لاڑکانہ کے بعد دوسرا ہوم گرائونڈ ہے جس پر مجلس وحدت مسلمین نے اسے چیلنج کیا، مخدوموں، وڈیروں اورجاگیر داروں کےسامنے قیام کرنا ہمت اور حوصلے کا کام ہے ،تکفیری سوچ کے پروردہ مخدوم سعید الزمان کے مقامل چودہ ہزار ووٹ لے کر دوسری پوزیشن حاصل کرکے ایم ڈبلیوایم کے امیداوار نے ثابت کردیا کہ آنے والا وقت پی پی پی کی منافقانہ سیاست کیلئے مذید دشوار ہو گا۔
وحدت نیوز (اسلام آباد) مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے مرکزی رہنما علامہ اصغر عسکری کی سربراہی میں ایک اعلیٰ سطحی وفدنے اے آروآئی نیوز اسلام آبادآفس کا دورہ کیا، ایم ڈبلیوایم کے وفدکو بیوروچیف اسلام آبادصابر شاکراور معروف اینکراور نیوز کاسٹرجاوید اقبال نے آمد پر خوش آمدید کہا ،وفد میں ایم ڈبلیوایم کےمرکزی رہنما نثار فیضی ، علامہ اقبال بہشتی اورحسنین زیدی شامل تھے،رہنمائوں کا آے آر وآئی کی انتظامیہ سے گفتگو کرتے ہوئے کہناتھا کہ دہشت گردی کا یہ واقعہ آزادی صحافت کو دبانے کی ایک مذموم سازش ہے جس کے خلاف ہم صحافی برادری کے ساتھ کھڑے ہیں۔ہم حکومت سے مطالبہ کرتے ہیں کہ ملک بھر بالخصوص اسلام آباد میں دہشت گردوں کے خلاف فوری طور پر ایک جامع اور موثر آپریشن کیا جائے اور دہشت گردوں سمیت ان کے سہولت کاروں پر ہاتھ ڈالنے میں کسی مصلحت یا دباو کو آڑے نہ آنے دیا جائے۔
وحدت نیوز (اسلام آباد) مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے مرکزی سیکرٹری جنرل علامہ راجہ ناصر عباس جعفری نے یورپ اور امریکہ کی جانب سے ایران پر عائد عالمی پابندیوں کے خاتمے کو خطے کی سلامتی و استحکام کی جانب مثبت قدم قرار دیتے ہوئے کہاہے کہ مشرق وسطی سمیت عالمی امن کے قیام کے لیے ایران کی حوصلہ افزا کوششوں کو عالمی تائید حاصل ہے۔عالمی پابندیوں کاخاتمہ ایران سمیت دیگر ممالک کی اقتصادی ترقی میں بھی معاون ثابت ہو گا۔پاکستان اس وقت توانائی اور سوئی گیس کے شدید بحران سے دوچار ہے۔پاکستان کو چاہیے کہ وہ ایران سے گیس کے حصول کے معاہدات کو عملی شکل دینے میں اب مزید تاخیر نہ کرے۔ وزیر اعظم پاکستان میاں نواز شریف اور ایران کی حکومت کے مابین جو گفت و شنید ہونے جا رہی ہے اس میں پاکستان کو درپیش مسائل بھی زیر بحث لائے جائیں۔ایران ہمارا ایک مخلص اسلامی برادر ملک ہے۔یہود و نصاری عالم اسلام میں ایران کو متنازعہ ملک ثابت کرنے کے لیے بے بنیاد اور منفی پروپیگنڈہ میں مصروف ہیں۔امت مسلمہ کے اتحاد کو پارہ پارہ کرنا اسلام دشمن قوتوں کا اولین ہدف ہے۔ہمیں باہمی اتحاد و یگانگت سے ان استکباری قوتوں کے عزائم سے شکست دینا ہو گی۔انہوں نے کہا وزیر اعظم پاکستان اور آرمی چیف جنرل راحیل سعودی عرب اور ایران کے موجود بحران میں ثالثی کا کردار ایک باوقار طرز عمل ہے۔حکومت پاکستان کو چاہیے کہ وہ عالمی فیصلے کرتے وقت بین الاقوامی حالات ،زمینی حقائق اورامت مسلمہ کو درپیش مسائل کو مدنظر رکھیں۔
وحدت نیوز (گلگت) مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے مرکزی ڈپٹی سیکرٹری جنرل علامہ محمد امین شہیدی نے گلگت میں سید ضیاءالدین رضوی شہید کی گیارھویں برسی کے اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ بدنیت حکمران 69 سالوں سے ہماری وفاداری کا صلہ ظلم و زیادتی سے دے رہے ہیں، سات دہائیوں سے اس خطے کے عوام کو صرف اور صرف کشمیر پر استصواب رائے کی خاطر متنازعہ بنایا گیا۔ گلگت بلتستان کے عوام کے حقوق مانگنے پر سید ضیاءالدین رضوی کو راستے سے ہٹایا گیا۔ اس علاقے کے عوام کی وفاداری کسی سے ڈھکی چھپی نہیں، بدکردار حکمران آغا ضیاءالدین رضوی کو اپنے راستے کی دیوار سمجھتے تھے، چونکہ اس سید بزرگوار نے اس علاقے کے عوام کو حکمرانوں سے اپنے حقوق مانگنے کا شعور دیا تھا۔ وہ اتحاد و وحدت اور بھائی چارے کے امین تھے۔ ان کا جرم صرف یہ تھا کہ انہوں نے اسٹیبلشمنٹ کی خواہشات کے آگے سر تسلیم خم نہیں کیا اور علاقے کے عوام کے بنیادی حقوق کی جدوجہد میں اپنا خون بہا دیا۔
علامہ امین شہیدی نے کہا کہ آج بھی حقوق مانگنے والوں کو غداری کا سرٹیفکیٹ دیا جاتا ہے جبکہ پورے ملک کو دہشت گردی کا شکار کرنے اور معصوم و بیگناہ افراد کے خون سے ہولی کھیلنے والوں کو وفادار تصور کیا جاتا ہے۔ 1988ء میں ریاستی سرپرستی میں باقاعدہ منصوبہ بندی کے تحت لشکر کشی کی گئی، جس کے نتیجے میں سینکڑوں افراد شہید ہوئے، درجنوں دیہات لشکریوں کے ہاتھوں کھنڈرات میں تبدیل ہوگئے، بونجی، جگلوٹ اور مناور کی شیعہ آبادی ہجرت کرنے پر مجبور ہوگئی۔ اس کے علاوہ لالوسر، کوہستان اور چلاس کے مقام پر مسافروں کو تہہ تیغ کیا گیا۔ 13 اکتوبر 2005ء کو دو سیدانیوں سمیت سات افراد کو گولیوں سے بھون ڈالا گیا۔ ان تمام مظالم کے باوجود ملت تشیع نے صبر کا دامن ہاتھ سے نہیں چھوڑا، وطن کی محبت کا دم بھرتے رہے اور حکومت ہماری اس وفاداری کو جرم سمجھ کر ہمارے ساتھ مجرموں والا سلوک روا رکھے ہوئے ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ 69 سالوں تک حقوق سے محروم رہ کر بھی اس علاقے کے عوام ایک اکائی کا حصہ رہے ہیں، لیکن پہلی مرتبہ سازشی عناصر کے ہاتھ اقتدار آیا تو اس علاقے کی تقسیم کی باتیں ہونے لگی ہیں۔ مقتدر حلقے بتائیں کہ ان کے نزدیک کون زیادہ وفادار ہیں؟ خطے کو تقسیم کرنے والے یا متحدہ گلگت بلتستان کی بات کرنے والے۔ حکمرانوں کو بدنیتی کے خول سے نکل کر حقائق کی دنیا میں آنا پڑے گا اور اس خطے کے عوام پر ہونے والے مظالم کا ازالہ کرنا پڑے گا۔
وحدت نیوز(اسلام آباد) مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے مرکزی سیکرٹری جنرل علامہ راجہ ناصر عباس جعفری نے کوئٹہ میں بم دھماکے کے نتیجے میں چھ سیکورٹی اہلکاروں کی شہادت پر دلی افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ رواں ہفتے کے دوران بلوچستان میں دہشت گردی کا یہ دوسرا بڑا واقعہ تشویش ناک ہے۔ دہشت گردی کے واقعات پر مکمل طور پر قابو پانا اس وقت تک ممکن نہیں جب تک دہشت گردوں سمیت ان کی کمین گاہوں اور سہولت کاروں کے گرد گھیرا تنگ نہیں کیا جاتا۔دہشت گرد عناصر وطن عزیز کو غیر مستحکم کرنے کے لیے ملک دشمن قوتوں کے ناپاک عزائم کی تکمیل میں مصروف ہیں۔وطن عزیز میں امن کی بحالی محض دہشت گرد قوتوں کے خاتمے سے مشروط نہیں بلکہ اس منفی رجحان کو شکست دینا ہو گی جو ناپختہ اذہان کو ملک دشمن سرگرمیوں کی طرف مائل کرتا ہے۔بلوچستان کو دہشت گردوں نے اپنی محٖفوظ پناہ گاہ سمجھ رکھا ہے۔ پڑوسی ملک بھارت کی طرف سے ان مذموم عناصر کی بھرپور معاونت کی جاتی ہے۔خطے میں امن کے حقیقی قیام کے لیے تمام ممالک کو خلوص نیت کے ساتھ کوششیں کرنا ہوں گی۔دہشت گردی کے خلاف جاری جنگ میں پاکستان نے سب سے زیادہ نقصان اٹھایا ہے۔ سیکورٹی اہلکاروں اور مذہبی کارکنوں کو بے دریغ شہید کیا جاتا رہا۔شہدا کا خون کا حق تبھی ادا ہو گا جب اس ملک سے دہشت گردی کی لعنت کا مکمل خاتمہ ہو گا۔علامہ ناصر نے شہید ہونے والے سیکوڑٹی اہلکاروں کے لواحقین سے اظہار تعزیت کرتے پسماندگان کے لیے صبر جمیل کی دعا کی ہے۔